Labels

سیدنا ابوبکر و عمر اولین افضل و سیاسی و روحانی خلیفہ تھے،دلائل و حوالہ جات پڑہیے،بظاہر چمن زمان اور طاہر الکادری سنی نہ رہے

 *چمن زمان اور طاہر الکادری سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی افضلیت کے بظاہر منکر ہیں جبکہ افضلیتِ سیدنا صدیق اکبر اہلسنت کا اجماعی قطعی عقیدہ ہے، لیھذا چمن زمان اور طاہر الکادری خارج از اہلسنت کہلائیں گے بلکہ چمن زمان اور طاہر الکادری سیدنا علی و صحابہ کرام آئمہ مجتہدین محدثین صوفیاء کے بھی نافرمان کہلائیں گے کیونکہ سیدنا علی سمیت صحابہ کرام آئمہ مجتہدین محدثین صوفیاء نے سیدنا ابوبکر صدیق کو افضل قرار دیا ہے،بہت سارے حوالہ جات دلائل تفاسیر احادیث کتب عقائد سے عبارات تحریر میں پڑہیے، اطمینان و غور سے پڑہیے،سیو کرلیجیے،شیئر کرلیجیے محفوظ کرلیجیے پھر تسلی سے پڑہیے.....!!*

.

چمن زمان لکھتا ہے:

پہلی عبارت:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے مقام قطبیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر سیدہ فاطمہ زہراء کو ملا..

(چمن زمان کی کتاب المحفوظہ ص48)

.

دوسری عبارت:

چمن زمان لکھتا ہے:

آئمہ اہلبیت اقطاب ولایت ہیں...(پھر چمن زمان ان ائمہ اہلبیت کا نام لکھتا ہے تو پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا نام لکھتا ہے یعنی چمن کے مطابق سیدنا اول خلیفہ روحانی اول قطب ہیں)

(دیکھیے چمن زمان کی کتاب بارہ امامان اہلبیت ص41)


.

چمن زمان لکھتا ہے:

پس قطب ہر دور میں پوری جماعت مسلمین سے افضل ہوتا ہے

(چمن زمان کی کتاب محفوظہ ص51)

.

چمن زمان لکھتا ہے کہ

ہم باب نظریات میں امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی شخصیت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں

(چمن زمان کی کتاب جدید نعرے ص57,58)

.

الحاصل:

 چمن زمان کی پہلی عبارت کو مانا جائے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا اول قطب ہیں اور چمن زمان کے مطابق بھی قطب ایک وقت میں ایک ہی ہوتا ہے اور وہ قطب سب سے افضل ہوتا ہے

تو

نتیجہ نکلا کہ چمن زمان کے مطابق سیدہ فاطمہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی افضل ہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی افضل ہیں بلکہ انبیاء کرام علیھم السلام کے بعد سب سے افضل ہیں

جبکہ

 چمن زمان کی دوسری عبارت کے مطابق اول قطب سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں لیھذا چمن زمان کے مطابق سیدنا علی سیدہ فاطمہ سے افضل ہیں سیدنا صدیق اکبر سے بھی افضل ہیں،بلکہ انبیاء کرام علیھم السلام کے بعد سب سے افضل ہیں

تو

تضاد بیانی مکاری واضح ہے چمن زمان کی....شاید ایجنٹی منافقت چمچہ گیری ایرانی مال وغیرہ کا چکر ہو

بحرحال

چمن زمان کی پہلی عبارت یا دوسری عبارت دونوں سے بظاہر افضلیت سیدنا صدیق اکبر کا انکار لازم اتا ہے، لیھذا چمن زمان عقائد اہلسنت کے مخالف کہلائے گا،بلکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اقوال کا بھی نافرمان کہلائے گا کیونکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بارہا فرمایا کہ سیدنا صدیق اکبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہیں بلکہ صحابہ کرام تابعین محدثین آئمہ اربعہ فقہاء صوفیاء سب کے نزدیک سیدنا صدیق اکبر افضل ہیں اور چمن زمان ان سب کا نافرمان کہلائے گا

.

اسی طرح بظاہر طاہر الکادری بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا صحابہ کرام کا، تابعین محدثین آئمہ اربعہ فقہاء صوفیاء کا نافرمان کہلائے گا...خارج از اہلسنت کہلائے گا

 کیونکہ

اہلسنت کا نظریہ ہے کہ سیدنا صدیق اکبر سیاسی و روحانی اول خلیفہ ہیں لیکن طاہر الکادری کے مطابق سیدنا صدیق و عمر سیاسی خلیفہ تھے،سیدنا علی روحانی اول خلیفہ تھے(دیکھیےطاہر الکادری کی کتاب القول الوثیق ص41)

.

چمن زمان نے صاف لکھا کہ وہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کو باب عقائد میں امام مانتا ہے تو لیجیے سب سے پہلے چمن زمان کے لیے سیدی امام احمد رضا کے چند حوالہ جات:

سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت لکھتے ہیں :

" یہی تعظیم و محبت و جاں نثاری و پروانہ واری شمع رسالت علیہ صلوة وا لتحیتہ ہے ، جس نے صدیق اکبر کو بعد انبیاء و مرسلین صلی اللہ تعالی علیہم اجمعین تمام جہان پر تفوق بخشا ، اور ان کے بعد تمام عالم ، تمام خلق ، تمام اولیاء ، تمام عرفاء سے افضل و اکرم و اکمل اعظم کر دیا "

(فتاوی رضویہ 29/371)

پتا چلا کہ سیدنا صدیق اکبر بعد انبیاء و مرسلین ساری مخلوق ، سارے عالم ، سارے ولیوں ، سارے غوثوں ، سارے قطبوں ، سارے عارفوں سے افضل ، اکرم ، اکمل اور اعظم ہیں ۔

.

سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت لکھتے ہیں:

حضرت امیر المومنین سیدنا مولٰی علی کرم ﷲ وجہہ الکریم کو حضرت شیخین رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے افضل بتانا رفض و بد مذہبی ہے(فتاوی رضویہ6/442) اللہ کریم غلو مبالغہ آراءی ناحقی کی بنیاد پر مبنی محبت کی آڑ میں رافضیت اور ہر قسم کی بدمذہبی سے بچائے

.

مسئلہ افضلیت باب عقائد سے ہے

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  ارشاد فرماتے ہیں : سیدنا ابوبکر صدیق کی افضلیت پھر سیدنا عمر کی افضلیت قطعی اجماعی متواتر ہے،آج کل کے جہال جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو افضل قرار دیتے ہیں آئمہ نے انہیں رافضی قرار دیا ہے،  مسئلہ افضلیت ہرگز باب فضائل سے نہیں بلکہ باب عقائد میں سے ہے

 (فتاوی رضویہ5/585ملخصا)

.

*#امام اہلسنت مجدد دین و ملت پیکر عشق و محبت سیدی احمد رضا علیہ الرحمۃ نے ظاہری اور باطنی روحانی اول خلیفہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لکھا اور اس کو صحابہ کرام تابعین و اسلاف و امت کا اجماعی عقیدہ قرار دیا اور جو کہتے ہیں کہ باطنی اول خلیفہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں انہیں سیدی امام احمد رضا نے جھوٹے سنی اور گمراہ قرار دیا....متن اور اس پر سیدی امام احمد رضا کا حاشیہ پڑہیے......!!*

 امام بر حق رسول اللہ ﷺ کے بعد ابو بکر ، پھر عمر، پھر عثمان، پھر علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ہیں، اور ( ان چاروں کی فضیلت [۳۱۶) ترتیب خلافت کے موافق ہے۔

(۳۱۶) اس حسین عبارت میں مصنف رحمہ اللہ تعالی علیہ نے ائمہ سابقین کی پیروی کی اور اس میں اس زمانے کے تفصیلیوں کا رد ہے جو جھوٹ اور بہتان کے بل پر سنی ہونے کے مدعی ہیں اس لئے کہ انہوں نے فضیلت میں ترتیب کے مسئلے کو ( ظاہر سے ) اس طرف پھیرا کہ خلافت میں اولیت (خلافت میں زیادہ حقدار ہونے ) کا معنی دنیوی خلافت کا زیادہ حقدار ہونا، اور یہ اس کے لئے ہے جو شہروں کے انتظام اور لشکر سازی، اور اس کے علاوہ دوسرے امور جن کے انتظام وانصرام کی سلطنت میں حاجت ہوتی ہے ان کا زیادہ جاننے والا ہو۔ اور یہ باطل خبیث قول ہے، صحابہ اور تابعین رضی اللہ تعالی عنہم کے اجماع کے خلاف ہے۔... اس لئے طریقہ محمدیہ وغیرہا کتابوں میں اہلسنت و جماعت کے عقیدوں کے بیان میں اس مسئلے کی تعبیر یوں فرمائی کہ اولیاء محمدیین ( محمد رسول اللہ ﷺ کی امت کے اولیاء ) میں سب سے افضل ابو بکر ہیں پھر عمر ہیں پھر عثمان میں پھر علی میں رضی اللہ تعالی عنہم اور اس ناتو اں بندے کی ان گمراہوں کی رد میں ایک جامع کتاب ہے جو کافی اور مفصل اور تمام گوشوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے جسکا نام میں نے مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین رکھا

(المعتقد المنتقد ص286ملتقطا)

.

گو کہ طاہر الکادری امام احمد رضا کو بھی مانتا ہے مگر منہاجی بھاءیوں کی عام عوام امام اہلسنت سیدی احمد رضا کو مانتی ہے تو یہ حوالے منہاجی بھائیوں کے لیے بھی ہیں کہ انکھیں کھولو، پہچانو طاہر الکادری کو اور پہچانو اصلی نطریاتِ اہلسنت کو......!!

.

*جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی و صحابہ کرام کا فرمان آگیا صحابہ کرام کا فرمان آگئے کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ افضل سیدنا ابوبکر ہیں تو عقل کو اقوال کا پابند بنانا ضروری ہے،لیھذا غیرمعتبر عقل، محض نسب  اور مبالغہ آرائی کی محبت کی آڑ میں اہلبیت اطہار یا سیدنا علی علیھم الرضوان کو افضل مت کہیے کہ من مانی میں آپ سیدنا علی اور صحابہ کرام اور قرآن و سنت کے دلائل کو رد کر رہے ہونگے البتہ قیاس اجتہاد و استدلال قوی اقوال کی مزید تقویت کے لیے قابل قبول ہوتے ہیں....تو آئیے پڑھتے ہیں کہ صحابہ کرام اہلبیت عظام سیدنا علی تابعین آئمہ اربعہ فقہاء مجتہدین صوفیاء اولیاء کس کو افضل مانتے ہیں اور کن دلائل کی وجہ سے......؟؟ اس کے لیے پوری تحریر غور  سے پڑہیے، بلاتعصب پڑپیے، اطمینان سے پڑہیے...پھر ہوسکے تو ضرور پھیلائیے تاکہ حق سچ پھیلے*

.

*#سیدنا_ابوبکر_عمر_کے_افضل ہونے اولین قطب و روحانی خلیفہ ہونے کے کچھ دلائل و اسلاف کے اقوال........!!*

حق چار یار کی نسبت سے چار قرآنی دلائل

①القرآن..سورہ توبہ...ایت40

استدل أهل السنة بالآية على أفضلية أبي بكر

 علمائے اہلسنت نے اس آیت مبارکہ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی افضلیت ثابت کی ہے

(تفسير النيسابوري = غرائب القرآن ورغائب الفرقان3/471)


.

②القرآن...سورہ حدید...ایت10

فيها دليل واضح على تفضيل أبي بكر وتقديمه

اس ایت میں واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر انبیاء و رسل کے بعد سب سے افضل ہیں اور خلافت محمدی میں پہلے خلیفہ ہیں

(اللباب في علوم الكتاب18/462)


.

③القرآن..سورہ لیل...آیت17

وَثَبَتَ دَلَالَةُ الْآيَةِ أَيْضًا عَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ الْأُمَّةِ

  اس آیت مبارکہ کی دلالت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق اس امت میں سب سے افضل ہیں

(تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير31/188)


.

④القران..سورہ نور...آیت22

وهذا يدل على أنه كان أفضل الناس بعد الرسول

 یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہیں

(اللباب في علوم الكتاب14/335)

.

چاروں حوالہ جات میں دوٹوک لکھا ہے کہ سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.===============

سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے افضل ہونے اولین قطب و روحانی خلیفہ ہونے کے متعلق چند احادیث مبارکہ بمع شرح اور اقوال صحابہ و تابعین........!!*

.①مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ". فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابوبکر کو کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے تو سیدنا ابو بکر نکلے اور نماز پڑھانا شروع کی

(بخاری حدیث664)

.

والإمامة الصغرى تدل على الكبرى، ومطابقة الحديث للترجمة ظاهرة، فإن أبا بكر أفضل الصحابة، وأعلمهم وأفقههم 

 اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ جب نماز میں سیدنا ابوبکر صدیق زیادہ مستحق ہیں تو بڑی امامت(روحانی و سیاسی خلافت) میں بھی وہ سب سے زیادہ حقدار ہیں، اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق تمام صحابہ میں سب سے زیادہ افضل تھے سب سے زیادہ علم والے تھے سب سے زیادہ فقہ و سمجھ والے تھے

(ارشاد الساری شرح بخاری2/43)


.

②لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أَخِي وَصَاحِبِي

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں کسی امتی کو خلیل بناتا تو ابوبکر صدیق کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے بھائی ہیں اور میرے خاص ساتھی ہیں

(بخاری حدیث3656)

.

وَفِي الْجُمْلَةِ هَذَا الْحَدِيثُ دَلِيلٌ ظَاهِرٌ عَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ الصَّحَابَةِ

  لیکن بحرحال یہ حدیث دلیل ہے کہ سیدنا ابو بکر صدیق تمام صحابہ سے افضل تھے

(مرقاۃ شرح مشکواۃ9/3885)

.

③مِنَ الرِّجَالِ ؟ قَالَ : " أَبُوهَا ". قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " عُمَرُ "

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مَردوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے آپ نے فرمایا عائشہ کا والد(یعنی سیدنا ابوبکرصدیق) میں نے کہا کہ پھر کون فرمایا پھر عمر

(مسلم حدیث2384)

.

وَفِيهِ دَلَالَةٌ بَيِّنَةٌ لِأَهْلِ السُّنَّةِ فِي تَفْضِيلِ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرَ عَلَى جَمِيعِ الصَّحَابَةِ

 اس حدیث پاک میں ہم اہلسنت کے لیے واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سب سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر سب سے افضل ہیں

(شرح مسلم امام نووی15/153)

.

④فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ

 ایک شخص نے عرض کی کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ ترازو لایا گیا اور اس میں آپ کو وزن کیا گیا اور ابو بکر کو وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا بھاری رہا... پھر ابوبکر اور عمر کو وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا بھاری رہا پھر عمر اور عثمان کو وزن کیا گیا تو عمر کا پلڑا بھاری رہا

(ابوداؤد حدیث تقریری4634)

.

ومعنى رجحان كل من الآخر أن الراجح أفضل من المرجوح

 اس حدیث کا یہ معنی ہے کہ جس کا پلڑا بھاری رہا وہ افضل ہے( لہذا سیدنا ابوبکر صدیق افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر اس کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہم)

(عون المعبود شرح حدیث4634)


.

⑤وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ : فَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جہاں تک تعلق ہے میرے زمین میں دو وزیروں کا تو وہ ابوبکر اور عمر ہیں

(ترمذی حدیث3680)

.

فِيهِ دَلَالَةٌ ظَاهِرَةٌ عَلَى فَضْلِهِمَا عَلَى غَيْرِهِمَا مِنَ الصَّحَابَةِ وَهُمْ أَفْضَلُ الْأُمَّةِ، وَعَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ مِنْ عُمَرَ

 اس حدیث پاک میں واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر اور عمر تمام صحابہ کرام سے افضل ہیں اور ساری امت سے افضل ہیں اور سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سے افضل ہیں

(مرقاۃ شرح مشکواۃ9/3915)

.

سیدنا ابوبکر صدیق کی افضلیت پر تو احادیث بہت ہیں حتی کہ بعض علماء نے250سے زائد تخریج فرمائیں مگر ہم نے تبرکا چند مشھور احادیث لکھی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*صحابہ کرام کے مطابق افضل کون.....؟؟*

حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ»

ترجمہ

ہم صحابہ کرام لوگوں کے درمیان فضیلت دیتے تھے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارک میں تو ہم فضیلت دیتے تھے سب سے پہلے ابو بکر صدیق کو پھر سیدنا عمر کو پھر عثمان بن عفان کو ُ(پھر سیدنا علی کو) 

[صحيح البخاري ,5/4روایت3655]


.


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: «أَفْضَلُ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ عُثْمَانُ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ»

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہیں میں ہم صحابہ کرام کہا کرتے تھے کہ کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد  اس امت میں سب سے پہلے افضل ابوبکر صدیق ہے پھر سیدنا عمر سیدنا عثمان(پھر سیدنا علی)

[سنن أبي داود ,4/206روایت4628]


.

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ , ثنا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْخَزَّازُ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا  مَعْشَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مُتَوَافِرُونَ نَقُولُ:أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ

ترجمہ:

ہم صحابہ کہا کرتے تھے کہ

نبی پاک کے بعد تمام امت میں سے سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر

(بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث2/888 روایت959)

صحابہ کرام کے یہ بعض اقوال ہم نے لکھے جن سے دوٹوک ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے مطابق

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مطابق افضل کون......؟؟*

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:

خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وخير الناس بعد أبي بكر عمر

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے بہتر.و.افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب لوگوں سے بہتر.و.افضل عمر ہیں...(ابن ماجہ روایت نمبر106)


.

علی...افْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، وَبَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، عُمَرُ

سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نبی پاک کے بعد تمام امت میں سے سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر

(مسند احمد2/201)


.

خَطَبَنَا عَلِيٌّ، فَقَالَ: " مَنْ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا؟ " فَقُلْتُ: أَنْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ: " لَا خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ

سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے خطبہ دیا اور ہم سے پوچھا کہ اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا آپ امیر المومنین....تب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نہیں میں(علی سب سے افضل)نہیں، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے بہترین اور افضل ترین شخص ابوبکر صدیق ہیں پھر عمر ہیں

[مسند أحمد ط الرسالة ,2/201 روایت834]

.

لقد تواتر عن أمير المؤنين علي رضي الله عنه أنه كان يقول على منبر الكوفة: خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر روى المحدثون والمؤرخون هذا عنه من أكثر من ثمانين وجها. ورواه البخاري وغيره. وكان علي رضي الله عنه يقول: لا أوتي بأحد يفضلني على أبي بكر وعمر إلا ضربته حد المفتري.

ولهذا كان الشيعة المتقدمون متفقين على تفضيل أبي بكر وعمر. نقل عبد الجبار الهمداني من كتاب: تثبيت النبوة أن أبا القاسم نصر بن الصباح البلخي قال في كتاب النقض على ابن الرواندي: سأل شريك بن عبد الله فقال له: أيهما أفضل: أبو بكر أو علي؟ فقال له: أبو بكر. فقال السائل: تقول هذا وأنت شيعي؟! فقال له: نعم: من لم يقل هذا فليس شيعيا!! والله لقد رقى هذه الأعواد على لقال: إلا أن خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر، فكيف نرد قوله، وكيف نكذبه؟ والله ما كان كذابا.

 خلاصہ:

یہ بات متواتر سے ثابت ہے کیا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ افضل ابو بکر ہیں پھر عمر۔۔۔حضرت علی کی یہ روایت قریبا 80 طرق سے مروی ہے

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے تھے کہ جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دے گا میں اسے بہتان باندھنے والے کی سزا دوں گا۔۔۔حتی کہ متقدمین شیعہ بھی یہ اعتقاد  رکھتے تھے کہ سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر

ہمدانی نے کتاب النقض کے حوالے سے لکھا ہے کہ شریک نے  سوال کیا کہ کون افضل ہے ابوبکر یا علی تو جواب دیا ابو بکر....سائل نے کہا کہ تم شیعہ ہو کر یہ بات کرتے ہو۔۔۔؟

آپ نے فرمایا جو حضرت ابوبکر صدیق کی فضیلت نہ دےوہ(اصلی) شیعہ ہی نہیں کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کئی بار اس ممبر پر چڑھے اور فرمایا کہ امت میں سب سے افضل ابوبکر صدیق پھر عمر ہیں ہم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بات کو کیسے جھٹلا سکتے ہیں.....؟؟ 

[العواصم من القواصم ط دار الجيل ,page 274]

.

سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے دوٹوک فرما دیا کہ

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے


.

الحدیث التقریری:

كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَيَسْمَعُ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُنْكِرُهُ

ہم صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہی کہا کرتے تھے کے اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ افضل ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان ہیں ( پھر سیدنا علی) حضور علیہ السلام یہ سنتے تھے اور اس کا انکار نہ فرماتے تھے 

[المعجم الكبير للطبراني ,12/285حدیث13132]

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.===============

*سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے افضل ہونے اولین قطب و روحانی خلیفہ ہونے کے متعلق کئ علماء ائمہ اولیاء صوفیاء کے اقوال ہیں، سب کو جمع کیا جائے تو ضخیم کتاب مجلدات بن جائیں...اختصار کے ساتھ چند مشھور اسلاف کے اقوال پڑہیے....!!*

*امام اعظم ابو حنیفہ فرماتے ہیں*

وَأفضل النَّاس بعد النَّبِيين عَلَيْهِم الصَّلَاة وَالسَّلَام أَبُو بكر الصّديق ثمَّ عمر بن الْخطاب الْفَارُوق ثمَّ عُثْمَان بن عَفَّان ذُو النورين ثمَّ عَليّ بن أبي طَالب المرتضى رضوَان الله عَلَيْهِم أَجْمَعِينَ

 انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین

(الفقه الاكبر ص41)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام شافعی کا عقیدہ*

سمعت أبا عبد اللَّه يقول في التفضيل: أبو بكر، ثم عمر،

 راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ افضلیت میں سیدنا ابوبکر سب سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر ہیں

( الجامع لعلوم الإمام أحمد - العقيدة4/289)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

فَمَنْ زَعَمَ أَنَّ عَلِيَّ بنَ أَبي طالبٍ أَفْضَلُ من أَبِي بَكْرٍ قد رَدَّ الكِتابَ والسُّنَّة

 امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل ہیں تو اس نے کتاب و سنت کو رد کردیا

(الجامع لعلوم الإمام أحمد - العقيدة3/41)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*ابن جوزی ابن مفلح اور  امام احمد کا عقیدہ*

 وأفضلُ الناس بعدَ رسول الله أبو بكر وعُمر وعثمان وعَلي

 تمام لوگوں میں سب سے زیادہ افضل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر ہیں پھر عمر ہیں پھر عثمان پھر علی ہیں

(مناقب الإمام أحمد ص239)

(المقصد الارشد1/317نحوہ)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے


.

*امام مالک کا نظریہ*

سئل مالك من أفضل الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وقال مالك أبو بكر ثم قال ثم من؟ قال عمر ثم قال ثم من؟ قال عثمان

 امام مالک سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے تو امام مالک نے فرمایا ابوبکر صدیق ہیں پھر اس کے بعد عمر ہے پھر اس کے بعد عثمان ہیں

(ترتيب المدارك وتقريب المسالك45، 2/46)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام غزالی کا نظریہ*

 وأن أفضل الناس بعد النبي صلى الله عليه وسلم أبو بكر ثم عمر ثم عثمان ثم علي رضي الله عنهم وأن يحسن الظن بجميع الصحابة ويثني عليهم كما أثنى الله عز وجل ورسوله صلى الله عليه وسلم عليهم أجمعين (8) فكل ذلك مما وردت به الأخبار وشهدت به الآثار فمن اعتقد جميع ذلك موقناً به كان من أهل الحق وعصابة السنة وفارق رهط الضلال وحزب البدعة

یعنی

 بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں رضی اللہ تعالی عنہم اور ہم پر لازم ہے کہ ہم تمام صحابہ کی تعریف و مدح سرائی کریں جیسے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول نے ان کی تعریف و مدح کی ہے یہ تمام باتیں وہ ہیں کہ جن کے متعلق احادیث اور آثار ہیں جو یہ اعتقاد رکھے گا وہ اہل سنت میں سے ہوگا اہل حق میں سے ہوگا اور گمراہوں اور بدعتوں سے دور ہوگا

(احیاء العلوم 1/93)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام سيوطي کا نظریہ*

فَأَبُو بكر الصّديق أفضل الْبشر بعد الْأَنْبِيَاء فعمر بن الْخطاب بعده فعثمان بن عَفَّان بعده فعلي بن أبي طَالب بعده

 سیدنا ابوبکر صدیق تمام انبیاء کے بعد تمام لوگوں سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر افضل ہیں ان کے بعد سیدنا عثمان افضل ہیں ان کے بعد سیدنا علی افضل ہیں رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین

(إتمام الدراية لقراء النقاية ص17)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*پیران پیر دستگیر کا نظریہ*

غوث اعظم پیران پیر دستگیر فرماتے ہیں کہ تمام امتوں سے افضل امت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے، پھر امت محمدیہ میں سب سے افضل صحابہ ہیں اور صحابہ میں افضل عشرہ مبشر ہیں اور عشر مبشرہ میں سے افضل چار خلفاء ہیں اور چار خلفاء میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنھم

وأفضل الأربعة أبو بكر ثم عمر ثم عثمان ثم علي -رضي الله تعالى عنهم

(غنیۃ الطالبین157, 1/158)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام طحاوی کا نظریہ*

وَنُثْبِتُ الْخِلَافَةَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ أَوَّلًا لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه تفضيلا له وتقديما على جميع الأمة ثُمَّ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ثم لعثمان رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ثُمَّ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه وهم الخلفاء الراشدون

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہم خلافت سب سے پہلے سیدنا ابوبکر صدیق کے لیے ثابت کرتے ہیں کیونکہ وہ سب سے افضل ہیں اور سب سے مقدم ہیں پھر اس کے بعد سیدنا عمر بھر اس کے بعد سیدنا عثمان پھر اس کے بعد سیدنا علی یہ تمام کے تمام خلفاء راشدین ہیں

(عقیدہ طحاویہ ص81)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام ملا علی قاری کا نظریہ*

 يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ» ) . وَفِي مَعْنَاهُ مَنْ هُوَ أَفْضَلُ الْقَوْمِ مِنْ غَيْرِهِمْ، وَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّهُ أَفْضَلُ جَمِيعِ الصَّحَابَةِ، فَإِذَا ثَبَتَ هَذَا فَقَدَ ثَبَتَ اسْتِحْقَاقُ الْخِلَافَةِ

 یہ جو حدیث پاک میں ہے کہ جس قوم میں ابوبکر ہو تو دوسرا کوئی امامت نہ کرائےاس حدیث پاک سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق تمام صحابہ سے افضل ہیں اور خلافت کے اولین مستحق ہیں

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح9/3888)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*داتا علی ہجویری علیہ الرحمۃ کا نظریہ*

صدیق اکبر انبیاء کے بعد تمام بشروں سےافضل ہیں،اہل طریقت کے پیشوا خاص ہیں(کشف المحجوب ص174،175)داتا صاحب کے مطابق بھی سیدنا صدیق اکبر سیاسی و روحانی اول خلیفہ ہیں

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.===================

*سیدنا صدیق اکبر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی افضلیت اجماعی و قطعی ہے...چند حوالے ملاحظہ کیجیے.......!!*

وأجمعوا.... أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي - رضوان الله عليهم

 *امام ابو موسی اشعری* فرماتے ہیں کہ تمام کے تمام اہلسنت کا اجماع ہے متفقہ فیصلہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سب سے افضل ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں

(رسالة الي اهل الثغر ص170)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

وَمِنْ قَوْلِ أَهْلِ اَلسُّنَّةِ أَنَّ أَفْضَلَ هَذِهِ اَلْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّنَا صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَأَفْضَلَ اَلنَّاسِ بَعْدَهُمَا عُثْمَانُ وَعَلِيٌّ

 تمام اہل سنت کا نظریہ ہے کہ اس امت میں سب سے افضل شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان اور سیدنا علی

(أصول السنة لابن أبي زمنين ص270)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*علامہ امام عینی فرماتے ہیں*

ومذهب أهل السنة: أن أفضل الناس بعد نبينا -عليه السلام- أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي - رضي الله عنه

 تمام اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں

( نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار16/498)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام ابن ملقن فرماتے ہین*

قام الإجماع من أهل السنة والجماعة على أن الصديق أفضل الصحابة، ثم عمر

 اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ تمام صحابہ میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اس کے بعد سیدنا عمر ہیں

(التوضيح لشرح الجامع الصحيح20/250)

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

قال ابو الحسن الأشعري تفضيل ابى بكر على غيره من الصحابة قطعى قلت قد اجمع عليه السلف وما حكى عن ابن عبد البر ان السلف اختلفوا فى تفضيل ابى بكر وعلى فهو شىء غريب الفرد به عن غيره ممن هو أجل منه علما واطلاعا

 امام ابو الحسن اشعری فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق کی افضلیت قطعی ہے...صاحب تفسیر مظہری فرماتے ہیں کہ اس بات پر تمام اسلاف کا اجماع ہے اور وہ جو ابن عبدالبر نے لکھا ہے کہ کچھ اختلاف ہے تو یہ اختلاف شاذ ہے اختلاف کرنے والوں کی جلالت اور علم اور اطلاع ان علماء جیسی نہیں ہے کہ جنہوں نے قطعی قرار دیا ہے

(التفسير المظهري9/191)

 ثابت ہوا کہ اگرچہ تھوڑا سا اختلاف کا قول ہے لیکن ہم ان علماء کی معذرت پیش کر دیں گے کہ انہیں اطلاع نہیں پہنچی انہیں علم حاصل کم ہوا ان کی توجہ نہ گئی کہ مسئلہ افضلیت کو اختلافی کہہ گئے...اگر انہیں وسیع علم و اطلاع پہنچتی تو وہ بھی قطعی کا قول ہی فرماتے

سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے

.

*امام قسطلانی فرماتے ہیں*

الأفضل بعد الأنبياء أبو بكر، وقد أطبق السلف على أنه أفضل الأمة. حكى الشافعي وغيره إجماع الصحابة والتابعين على ذلك

 انبیاء کرام کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اس پراسلاف نے اجماع کیا ہے اور امام شافعی وغیرہ نے منقول کیا ہے کہ اس بات پر صحابہ اور تابعین کا بھی اجماع ہے

(ارشاد الساری شرح بخاری6/85)


.

*علامہ ہاشم ٹھٹھوی سندھی فرماتے ہیں*

اقول لو اطلع هؤلاء على الاحاديث الكثيرة البالغة حد التواتر وعلى الاجماع الدالين على الترتيب المذكور لما قالوا بظنيتها اصلاً ولما قروا بقطعيتها حتما

 جن لوگوں نے سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی افضلیت کو ظنی کہا ان لوگوں کے علم میں اجماع اور وہ روایات نہ تھیں کہ جو تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور اگر انہیں سیدنا ابوبکر و عمر کی سیدنا علی وغیرہ سب پر افضلیت کی حد تواتر تک پہنچی ہوئی روایات پہنچتی اور  اجماع کا پتہ چلتا تو وہ کبھی بھی اس مسئلے کو ظنی قرار نہ دیتے بلکہ حتمی و قطعی اجماعی قرار دیتے

(الطریقۃ المحمدیۃ ص122..123)

.================

*سیدنا ابوبکر و عمر روحانی و سیاسی اولین خلیفہ تھے، قطب تھے،ولایت و کمالات کے جامع تھے...دوٹوک عبارتیں ملاحظہ کیجیے.....!!*

 اہلسنت کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام اور اہل بیت کا تھا کہ پہلا نمبر ابو بکر صدیق کا...سیدنا علی کے مطابق بھی پہلا نمبر سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے...احادیث میں مطلق فضیلیت و خلافت ہے اسے سیاسی اور روحانی میں تقسیم کرکے کہنا کہ صدیق و عمر سیاسی ظاہری خلیفہ تھے اور علی بلافصل دور صدیقی ہی سے روحانی خلیفہ تھے(جیسا کہ ڈاکٹر طاہر الکادری کے کلام سے ظاہر ہے دیکھیےانکی کتاب القول الوثیق ص41 اور چمن زمان کی کتاب بارہ امام)....ایسا کہنا اپنی طرف سے روایات میں زیادتی کے مترادف و مردود ہے....اہلسنت کے نظریہ ، اہل علم کے نظریہ کے خلاف ہے

.

اب ہم سولہ وہ حوالے نقل کر رہے ہیں جن میں دوٹوک لکھا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق اول روحانی و سیاسی خلیفہ تھے، اول قطب تھے..پھر سیدنا عمر روحانی و سیاسی خلیفہ تھے،قطب تھے....پھر سیدنا عثمان پھر سیدنا علی...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین

*حوالہ:1*

و فی شرح المواهب اللدنية قال: أول من تقطب بعد النبی الخلفاء الأربعة على ترتيبهم في الخلافة، ثم الحسن هذا ما عليه الجمهور

شرح المواهب اللدنية میں ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے جو قطب(روحانی خلیفہ) ہیں وہ خلفائے اربعہ ہیں اس ترتیب پر جو ان کی خلافت کی ترتیب ہے یعنی سب سے پہلے قطب(روحانی و سیاسی خلیفہ) سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی قطب ہیں پھر سیدنا حسن(رضی اللہ تعالیی عنھم اجمعین)اور یہ وہ(نظریہ قول) ہے کہ جس پر جمہور(علماء اور صوفیاء)ہیں 

(جلاء القلوب2/265)

.

*حوالہ 2*

علامہ ابن رجب لکھتے ہیں:

لما انطوى بساط النبوة من الأرض بوفاة الرسول صلى الله عليه وسلم لم يبق على وجه الأرض أكمل من درجة الصديقية وأبو بكر رأس الصديقين فلهذا استحق خلافة الرسول

 جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما گئے تو صدیقیت کے علاوہ کوئی بھی افضل درجہ نہ تھا اور  سیدنا  ابوبکر صدیق تمام صدیقوں کے سردار تھے اسی لیے خلافت(روحانی و سیاسی خلافت)کے مستحق ٹہرے

(لطائف المعارف ص104)

.

*حوالہ نمبر3*

صوفی امام شعرانی اور صوفی ابی مدین اور صوفی امام علی الخواص کا نظریہ:

ابی بکر الصدیق...وھو اول اقطاب ھذہ الامۃ و کذالک مدۃ خلافۃ عمر و عثمان و علی...وبلغنا مثل ذلك عن الشيخ ابن العربی فقلت لشيخنا فهل يشترط ان يكون القطب من اهل البيت كما قاله بعضهم فقال لا يشترط ذلك لأنها طريق وهب يعطيها الله تعالى لمن شاء

 سیدنا ابوبکر صدیق اس امت کے تمام قطبوں میں سے سب سے پہلے اولین قطب ہیں اور اسی طرح سیدنا عمر اپنی خلافت کے زمانے میں قطب تھے اور سیدنا عثمان بھی اپنی خلافت میں قطب تھے اور سیدنا علی اپنے خلافت کے زمانے میں قطب تھے، اسی طرح کا نظریہ ہمیں صوفی ابن مدین سے بھی ملا ہے، امام شعرانی فرماتے ہین کہ میں نے اپنے شیخ مرشد امام علی الخواص سے پوچھا کہ کیا قطب کے لیے اہلبیت نبوی میں سے ہونا شرط ہے جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں، آپ نے فرمایا شرط نہیں، قطبیت اللہ کی عطاء ہے جسے چاہے نوازے

(مجموع رسائل ابن عابدین 2/275)

.


*حوالہ نمبر 4*

وأول من تقطب بعد النبي يَةُ الخلفاء الأربعة على ترتيبهم في الخلافة، ثم الحسن، هذا ما عليه الجمهور

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے جو قطب(روحانی خلیفہ) ہیں وہ خلفائے اربعہ ہیں اس ترتیب پر جو ان کی خلافت کی ترتیب ہے یعنی سب سے پہلے قطب سیدناابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی قطب ہیں پھر سیدنا حسن(رضی اللہ تعالیی عنھم اجمعین)اور یہ وہ(نظریہ قول) ہے کہ جس پر جمہور(علماء اور صوفیاء)ہیں 

(مشتهى الخارف الجاني ص506)

.

*حوالہ نمبر 5*

علامہ مناوی فرماتے ہیں:

لكن حيث أطلق القطب لا يكون في الزمان إلا واحدا وهو الغوث، وهو سيد أهل زمنه وإمامهم، وقد يحوز الخلافة الظاهرة كما حاز الباطنة، كالشيخين والمرتضى والحسن و عبد العزيز رضي الله عنهم،

 قطب زمانے میں ایک ہوتا ہے اور اسے غوث بھی کہتے ہیں اور وہ  اپنے تمام زمانے والوں کا سردار و امام و افضل شخص ہوتا ہے...قطب  کبھی روحانی خلیفہ ہونے کے ساتھ ساتھ  سیاسی خلیفہ بھی ہوتا ہے جیسے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا علی سیدنا حسن اور سیدنا عبد العزیز( یہ سب روحانی اور سیاسی دونوں قسم کے خلافت والے تھے)

(التوقیف ص58)

.

*حوالہ نمبر6*

وبعد عصرہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفتہ القطب، متفق علیہ بین اہل الشرع و الحکماء۔۔۔انہ قد یکون متصرفا ظاہرا فقط کالسلاطین و باطنا کالاقطاب و قد یجمع بین الخلافتین  کالخلفاء الراشدین کابی بکر و عمر بن عبدالعزیز

اور

حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارکہ کے بعد جو آپ کا خلیفہ ہوا وہی قطب ہے اس پر تمام اہل شرع(علماء صوفیاء)اور حکماء کا اتفاق ہے کہ خلیفہ کبھی ظاہری تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ عام بادشاہ اور کبھی فقط باطنی تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ قطب اور کبھی خلیفہ ایسا ہوتا ہے کہ جو ظاہری تصرف بھی رکھتا ہے اور باطنی تصرف بھی رکھتا ہے(وہ بادشاہ بھی ہوتا ہے اور قطب  و روحانی خلیفہ بھی ہوتا ہے)جیسے کہ خلفائے راشدین مثلا سیدنا ابو بکر صدیق اور عمر بن عبدالعزیز    

(نسیم الریاض3/30ملتقطا)

.

*حوالہ نمبر7*

شیخ الدقائق صوفی امام ابن عربی کا قول منقول ہے کہ:

ولكن الأقطاب المصطلح على أن يكون لهم هذا الإسم مطلقًا من غير إضافة لا يكون إلا واحد وهو الغوث أيضًا وهو سيد الجماعة في زمانه ومنهم من يكون ظاهر الحكم ويحوز الخلافة الظاهرة كما حاز الخلافة الباطنة كأبي بكر وعمر وعثمان وعلي رضوان الله تعالى عليهم

قطب زمانے میں ایک ہوتا ہے اور اسے غوث بھی کہتے ہیں اور وہ  اپنے تمام زمانے والوں کا سردار و امام و افضل شخص ہوتا ہے...قطب  کبھی روحانی خلیفہ ہونے کے ساتھ ساتھ  سیاسی خلیفہ بھی ہوتا ہے جیسے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا علی( یہ سب روحانی اور سیاسی دونوں قسم کے خلافت والے تھے)

(الموسوعة الميسرة في تراجم أئمة التفسير والإقراء والنحو واللغة3/2530)

.

*حوالہ نمبر 8*

قطب.....وھو الغوث ایضا و ھو سید الجماعۃ فی زمانہ۔۔یحوز الخلافۂ الظاہریۃ کما حاز الخلافۃ الباطنیۃ کابی بکر و عمر و عثمان و علی رضوان اللہ تعالیٰ علھیم...و ذہب التونسی من الصوفیۃ الی ان اول من تقطب بعدہ صلی اللہ علیہ وسلم  ابنتہ فاطمۃ و لم ار لہ فی ذالک سلفا

قطب(روحانی خلیفہ) اس کو غوث بھی کہتے ہیں اور وہ اپنے زمانے میں تمام امتیوں کا سردار و افضل ہوتا ہے...خلیفہ کبھی ایسا ہوتا ہے جو ظاہری خلافت بھی پاتا ہے اور باطنی خلافت و قطبیت بھی پاتا ہے جیسے کہ سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر اور سیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین اور صوفیاء میں سے تونسی اس طرف گئے ہیں کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد اول قطب ان کی بیٹی فاطمہ ہے اور ہم اس مسئلہ میں ان کا کوئی ہمنوا و حوالہ نہیں پاتے  

(مجموع رسائل ابن عابدین 2/265ملتقطا)

.

*حوالہ نمبر 9*

سیدی امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا نظریہ

غوث(کو)قطب الاقطاب(بھی کہا جاتا) ہے

(فتاوی رضویہ28/373)

 امت میں سب سے پہلے درجہ غوثیت(روحانیت قطبیت) پر امیر المومنین حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ممتاز ہوئے...اسکے بعد امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غوثیت مرحمت ہوئی

(ملفوظات اعلی حضرت حصہ اول ص178)

یہی حق و صواب ہے، دلائل و اسلاف کے نظریہ کے مطابق ہے... اس کے برخلاف کچھ سیدی رضا کے کلام سے مفھوم ہو تو وہ مرجوع و کالعدم قرار پائے گا

.

*حوالہ نمبر10*

محدث مورخ صوفی ابن ابی الفتوح خرق متصلۃ بالنبی ابوبکر الصدیق ثم عمر...

 باطنی خلافت کا خرقہ(سلسلہ) جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل ہوتا ہے اس میں سے پہلا خرقہ سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے پھر سیدنا عمر کا ہے

(فھرس الفھارس و الاثبات2/914 ملخصا)

.

*حوالہ نمبر11*

قاضی ثناء اللہ پانی پتی کا نظریہ:

 شیخین(سیدنا ابوبکر و عمر)رضی اللہ تعالی عنہما کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا وزیر قرار دیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ قطب ارشاد کمالات نبوت ہیں.. اسی لیے جمیع صحابہ حتی کہ خود حضرت علی افضلیت شیخین کے قائل تھے اور اسی پر اجماع کیا،بعد کے لوگوں نے...(السیف المسلول ص533)

.

*حوالہ نمبر12*

 حضرت خواجہ باقی باللہ نقشبندی فرماتے ہیں:

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قطب سیدنا ابوبکرصدیق ہیں قطب وہ ہے جو اپنے وقت میں واحد اور سب سے افضل ہوتا ہے، اس کے بعد سیدنا عمر قطب ہوئے اس کے بعد سیدنا عثمان اور اس کے بعد سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ قطب ہیں....(مکتوبات خواجہ ص89..90ملخصا)

.

*حوالہ نمبر13*

خواجہ محمد پارسا  فرماتے ہیں:

 سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالئ عنہ  ولایت اور علم باطن میں سب سے زیادہ اکمل سب سے زیادہ افضل سب سے زیادہ علم والے اور تمام اولیاء امت سے بڑے و اعظم ہیں اور اس بات پر اجماع ہے..(رسالہ قدسیہ ص30 ملخصا)

.

*حوالہ نمبر14*

مرزا مظہر جانان فرماتے ہیں:

چاروں خلفاء( سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان سیدنا علی) اور حضرت امام حسن میں یہ دونوں باتیں(ظاہری و باطنی خلافت) جمع تھیں...(مکتوبات مرزا مظہر جانان ص148)

.

*حوالہ نمبر15*

مجدد الف ثانی کا نظریہ بقول قاضی ثناء اللہ پانی پتی…!!

قاضی صاحب اپنا اور مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ کا نظریہ لکھتے ہیں کہ:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ (پھر)حضرت عمر رضی الله (پھر)حضرت عثمان غنی رضی اللہ اور(پھر) حضرت علی رضی اللہ کی جو بیعت کی تو اس بیعت سے مقصود کسب کمالات باطنی بھی مقصود تھا۔ (ارشاد الطالبين مترجم ص 16-17ملخصا) ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر اولین روحانی خلیفہ بھی تھے اور ظاہری خلیفہ بھی تھے

نوٹ:

حوالہ نمبر10تا15کتاب الانوار الجلیہ سے لکھے ہیں...مزید تفصیل بھی مذکورہ کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے،میرے پاس pdf میں موجود نہیں

.

*حوالہ نمبر16*

*#امام اہلسنت مجدد دین و ملت پیکر عشق و محبت سیدی احمد رضا علیہ الرحمۃ نے ظاہری اور باطنی روحانی اول خلیفہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لکھا اور اس کو صحابہ کرام تابعین و اسلاف و امت کا اجماعی عقیدہ قرار دیا اور جو کہتے ہیں کہ باطنی اول خلیفہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں انہیں سیدی امام احمد رضا نے جھوٹے سنی اور گمراہ قرار دیا....متن اور اس پر سیدی امام احمد رضا کا حاشیہ پڑہیے......!!*

 امام بر حق رسول اللہ ﷺ کے بعد ابو بکر ، پھر عمر، پھر عثمان، پھر علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ہیں، اور ( ان چاروں کی فضیلت [۳۱۶) ترتیب خلافت کے موافق ہے۔

(۳۱۶) اس حسین عبارت میں مصنف رحمہ اللہ تعالی علیہ نے ائمہ سابقین کی پیروی کی اور اس میں اس زمانے کے تفصیلیوں کا رد ہے جو جھوٹ اور بہتان کے بل پر سنی ہونے کے مدعی ہیں اس لئے کہ انہوں نے فضیلت میں ترتیب کے مسئلے کو ( ظاہر سے ) اس طرف پھیرا کہ خلافت میں اولیت (خلافت میں زیادہ حقدار ہونے ) کا معنی دنیوی خلافت کا زیادہ حقدار ہونا، اور یہ اس کے لئے ہے جو شہروں کے انتظام اور لشکر سازی، اور اس کے علاوہ دوسرے امور جن کے انتظام وانصرام کی سلطنت میں حاجت ہوتی ہے ان کا زیادہ جاننے والا ہو۔ اور یہ باطل خبیث قول ہے، صحابہ اور تابعین رضی اللہ تعالی عنہم کے اجماع کے خلاف ہے۔... اس لئے طریقہ محمدیہ وغیرہا کتابوں میں اہلسنت و جماعت کے عقیدوں کے بیان میں اس مسئلے کی تعبیر یوں فرمائی کہ اولیاء محمدیین ( محمد رسول اللہ ﷺ کی امت کے اولیاء ) میں سب سے افضل ابو بکر ہیں پھر عمر ہیں پھر عثمان میں پھر علی میں رضی اللہ تعالی عنہم اور اس ناتو اں بندے کی ان گمراہوں کی رد میں ایک جامع کتاب ہے جو کافی اور مفصل اور تمام گوشوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے جسکا نام میں نے مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین رکھا

(المعتقد المنتقد ص286ملتقطا)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.