آل رسول کون....؟؟ امت بھی آل رسول...؟؟ مکار چاپلوس گمراہ گر چمن زمان کو جواب

 *#چمن زمان کراچی میں عرفان شاہ مشہدی وغیرہ کی موجودگی و حکماً تائید سےتقریر میں کہتا ہے...المفھوم*

 نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک سے لے کر اج تک آل رسول اہل بیت رسول کے ساتھ بغض و عداوت کا رویہ برتایا جا رہا ہے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں بیان فرما دیا کہ آل رسول اہل بیت رسول سے مراد وہ لوگ سادات ہیں جن پر اللہ تعالی کا درود ہے وہ سیدنا حسن حسین سیدہ فاطمہ سیدنا علی ہیں....پھر چمن زمان کہتا ہے: درود پاک میں اہل بیت ال رسول کو تو نہیں نکال سکے لیکن اہل بیت کا معنی بدل کر اپنے بغض اور عداوت کا اظہار کیا، اہل بیت کا معنی کیا کہ امت محمد.... پھر چمن زمان صاحب کہتے ہیں کہ اگر امت محمد ال محمد ہے تو پھر ساری امت کو زکواۃ نہیں لینی چاہیے ان پر زکواۃ حرام ہونی چاہیے کیونکہ ال محمد پر زکوۃ حرام ہے، پھر علماء کرام پر خوب طنز و مذمت کے تیر چلائے انہیں اہلبیت سے بغض عداوت منافقت کا مرتکب قرار دیا...طعنے دییے کہ شرم و حیاء کروم شرابی زانی وغیرہ کو آل محمد میں شامل کر رہے ہو......؟؟

.

*#جواب.و.تحقیق.......!!*

خلاصہ:

سیدنا حسن سیدنا حسین سیدہ فاطمہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے علاوہ کسی کو چمن زمان نے درود پاک میں ال رسول میں شمار نہیں کیا حالانکہ درود پاک میں ال محمد میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ٹوک ارشاد فرمایا کہ ازواج مطہرات بھی شامل ہیں، صحابہ کرام اور تابعین اور بعد کے علماء نے آیات و احادیث سے دلیل اخذ کرکے فرمایا کہ فضیلت کے معاملے میں قیاس و ضعیف روایت بھی چل جائے گی لیھذا درود میں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد امت محمدیہ(اور امت محمدیہ میں صحابہ کرام اہلبیت آل رسول عظام بھی شامل ہیں یہ سب مراد) ہے...لیھذا چمن زمان نے جہالت مکاری چاپلوسی بغض و حسد صحابہ کرام و اسلاف علماء کی توہین کی ہے، احادیث و اقوال صحابہ و اسلاف کی خلاف ورزی کی ہے،ان سب کو بغض اہلبیت کا ایک طرح سے بظاہر مرتکب قرار دیا....نعوذ باللہ تعالیٰ....ال رسول سب امت ہیں تو پھر ہم زکواۃ کیوں لیتے ہیں اسکی وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما دی کہ فلاں آل رسول زکواۃ نہیں لے سکتے...اللہ صلاۃ بھیجے آل پر اسکا ایک معنی یہ ہے کہ پوری امت محمدیہ پر اللہ رحمت کرے بخش دے، شرابی زانی کو امت محمد سے نکالنے کی جراءت تم کیسے کرسکتے ہو چمن زمان....؟؟ ہوش کے ناخن لو آیت مبارکہ میں ہے کہ شرک سے کمتر کرتوت اللہ معاف فرما سکتا ہے تو ہم شرابی زانی پر درود پڑھ کر یہ دعا کر رہے ہوتے ہیں کہ اللہ اس گناہ گار مسلمان پر رحم فرما اسے ہدایت دے اور شفاعتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے یا فضلِ خدا سے یا کسی بھی بہانے ان گناہ گاروں کو بخش دے، سزا عذاب کم کر دے...ایسی دعا تو قرآن و سنت سے ثابت ہے اور تم طعنے مار رہے ہو....؟؟ شرابی زانی کو آل رسول سے نکال رہے ہو تم چمن زمان تو ذرا بتاؤ گناہ گار سادات کرام کیا آل رسول نہیں....؟؟ شرم و حیاء تو تم کو کرنی چاہیے چمن زمان صاحب......!!

.

*#تفصیل.و.دلائل......!!*

*#آلہ درود میں بولا جائے تو اس سے مراد امت ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور امت محمدیہ میں صحابہ کرام و آل رسول اہلبیت عظام و دیگر مسلمان بھی شامل ہیں لیھذا سب پے درود.......!!*

 جابرِ بنِ عبدِ اللَّه قال: آلُ محمدٍ -صلى اللَّه عليه وسلم- أُمَّتُه

ترجمہ:

صحابی سیدنا جابرِ بنِ عبدِ اللَّه رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ( درود و موقعہ مناسبت میں) آل محمد سے مراد امت محمد ہے

(السنن الكبرى للبيهقي ,3/684روایت2911)

چمن زمان صاحب تم کہتے ہو امت محمد آل رسول نہیں جبکہ صحابی سیدنا جابر فرما رہے کہ آل محمد سے مراد پوری امت محمدیہ ہے...تو چمن زمان صاحب تمھارے مطابق کیا صحابی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بھی آل رسول رضی اللہ تعالیٰ عنہ فداہ روحی ان پے جان قربان سے بغض میں مبتلا تھے نعوذ باللہ.....یا تمھاری سوچ و دال میں کچھ کالا ضرور ہے....؟؟

.

آل محمد: منْ هم؟ فقيل: أمته، وهذا قول طائفة مِن أصحاب محمد - صلى الله عليه وسلم

 ال محمد کون ہیں ایک قول یہ ہے کہ ال محمد سے مراد نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے اور یہ صحابہ کرام کے ایک گروہ کا قول ہے

(معجم المناهي اللفظية ص302)

اے اجڑے چمن کیا صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین بھی بغض اہل بیت میں نعوذ باللہ ملوث تھے تمہارے مطابق.....؟؟

.

وَقِيلَ: الْمُرَادُ بِالْآلِ جَمِيعُ أُمَّةِ الْإِجَابَةِ، وَقِيلَ: الْمُرَادُ بِالْآلِ الْأَزْوَاجُ وَمَنْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ وَيَدْخُلُ فِيهِمُ الذَّرِّيَّةُ، وَبِذَلِكَ يُجْمَعُ بَيْنَ الْأَحَادِيثِ

 امام ملا علی قاری فرماتے ہیں کہ ال سے مراد تمام امت ہے اور یہ فرمایا گیا ہے کہ ال سے مراد ازواج مطہرات ہیں اور وہ جن پر صدقہ حرام ہے اس معنی میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ذریت مبارکہ یعنی سیدنا حسن حسین سیدہ فاطمہ وغیرہ شامل ہیں، اس طرح احادیث مبارکہ میں تطبیق دی جائے گی، دونوں قسم کی احادیث کو اسکے مناسب مناسب پر جمع کیا جائے گا( یعنی دعا کے معاملے میں ال سے مراد تمام امت ہے اور باقی معاملات میں ال سے مراد دیگر ہیں)

(مرقاۃ شرح مشکواۃ2/740)

کیا امام ملا علی قاری بھی چمن زمان صاحب تمھیں ال رسول کے مبغض نظر آتے ہیں.....؟؟



معني الآل كل الامة

آل محمد سے مراد تمام امت محمدیہ ہے

(فتح الباري لابن حجر ,11/157)

امام ابن حجر بھی تمھارے مطابق اے چمن زمان بغضِ آل رسول میں مبتلا دکھائے دیتے ہیں....؟؟ کونسا چشمہ پہن رکھا ہے تم نے اے اجڑے چمن....؟؟

.

وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ) أَتْبَاعِهِ قَالَهُ مَالِكٌ

امام مالک نے فرمایا کہ آل محمد سے مراد متبعین(امت محمدیہ) مراد ہے

(شرح زرقانی علی الموطا1/572)

امام مالک جیسے عظیم الشان مجتہد و امام اور علامہ زرقانی بھی تمھارے بغضِ ال رسول کے فتوے سے بچ نہیں پاتے، بھلا پھر کن صحابہ و علماء کو مانتے ہو.....؟؟ اہلسنت کے علماء تو یہی فتوی دے رہے ہیں اور تم چمن زمان انکے فتووں کو ردی کے ٹوکرے میں پھینکتے ہو، یہ گستاخی فساد امت پھیلانا ہے یا تمھارا مودبانہ اختلاف....؟؟ مودبانہ مدلل اختلاف قابل برداشت ہے مگر بغض اہلبیت کے جھوٹے فتوے مکاریاں چالبازیاں دھوکے بازیاں ایجنٹیاں منافقتیں قبول نہیں....ہرگز نہیں.......!!


.

امام ابن عربی فرماتے ہیں

وقد اختلف في الآل هل هم أهل بيته أو أمته والصحيح أنهم أمته

آل محمد سے کیا مراد ہے اہلبیت یا امت محمد....صحیح یہ ہے کہ آل محمد سے مراد امت محمد ہے

(القبس في شرح موطأ مالك بن أنس ص356)

.

امام خطابی فرماتے ہیں

وكذلك آلُ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا هُمْ أُمَّتُهُ

اور اسی طرح آل محمد سے مراد امتِ محمد ہے 

(غریب الحدیث للخطابی1/319)

.

امام ابن ملقن فرماتے ہیں:

وكذلك آل محمد إنما هم أمته

 اور اسی طرح ال محمد سے مراد امت محمدیہ ہے

(التوضيح لشرح الجامع الصحيح24/158)

.

وقيل: المراد بالآل جميع أمة الإجابة. قال ابن العربي: مال إلى ذلك مالك. وقال النووي في شرح مسلم: هو أظهر الأقوال، قال: وهو اختيار الأزهري وغيره من المحققين

 امام ابن عربی نے فرمایا ہے کہ درود پاک میں ال سے مراد تمام امت ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا ہو، اور یہی قول امام مالک کا ہے اور امام نووی شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ یہ دیگر اقوال سے زیادہ ظاہر و مضبوط قول ہے اور اسی قول کو امام اظہری وغیرہ محققین نے اختیار کیا ہے

(مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح3/253)

.

چمن زمان اور اسکو ماننے والو ذرا اپنے ضمیر سے پوچھو کہ کیا امام مالک امام ابن عربی،  امام خطابی، امام ابن ملقن امام نووی وغیرہ بھی بغضِ آل رسول رکھتے تھے.....؟؟ چمن کے فتوے سے تو یہ ائمہ بھی نہ بچ سکے بلکہ صحابہ کرام سیدنا جابر پر بھی چمن زمان کا فتوی لگ رہا ہے، اب آپ کی مرضی ہے اجڑے چمن میں رہ کر تباہ ہونا ہے یا اسلاف کے اقوال کی چھاؤں تلے بہاروں میں زندگی گذارنی ہے.....؟؟

.

والآل أيضًا يجيء بمعنى الأتباع، وبهذا المعنى ورد إلى كل مؤمن، ومال إليه مالك، واختاره الأزهري وآخرون، وهو قول سفيان الثوري وغيره، ورجَّحه النووي في (شرح مسلم) (1)، وقيده القاضي حسين بالأتقياء (2)، والظاهر أن المراد في الحديث المعنى الأعم، واللَّه أعلم

 شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ال کا معنی متبعین(امت) بھی ہے، حدیث میں یہی معنی مراد ہے یہ فرمانا ہے امام مالک کا، اسی کو امام ازھری وغیرہ محققین نے اختیار کیا ہے اور یہی قول ہے سیدنا سفیان ثوری وغیرہ کا ہے اور اسی کو امام نووی نے راجح قرار دیا ہے.... امام قاضی عیاض نے فرمایا ہے کہ ال سے مراد متقی امتی ہے مگر ظاہر و قوی بات یہ ہے کہ یہاں درود کے معاملے میں اعم(سب امتی) مراد ہیں

(لمعات شرح مشکواۃ3/58)

سادات کرام کو مسکا مکاری منافقت چاپلوسی چرب زبانی کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے چمن زمان و ہمنوا بتاؤ کیا شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ بھی ال رسول سے بغض رکھنے والے تھے.....؟؟ نعوذ باللہ

.

*#سوال.......!!*

اگر درود پاک کی حدیث میں ال سے مراد تمام امت ہے تو پھر رسول کریم نے چار شخصیات( سیدہ طیبہ فاطمہ سیدنا حسن سیدنا حسین سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہم)کو بلا کر ان کو ال کیوں قرار دیا.....؟؟

*#جواب…!!*

 والحديث يقتضي أنهم من أهل البيت لا أنه ليس غيرهم

 وہ جو حدیث پاک میں ہے کہ نبی پاک نے ان چاروں کو چادر میں لیا اور فرمایا کہ یہ میرے اہلبیت(ال رسول) ہیں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ بھی اہلبیت ہیں، یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے علاوہ کوئی اہل بیت نہیں

(تفسیر بیضاوی4/231)

.

##############

*#چمن زمان ایموشنل بلیک میلنگ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ چور شرابی زانی کو آل رسول میں شامل کرتے ہو....شرم کرو......!!*

جواب:

تو پھر کیا خیال ہے نعوذ باللہ جو سادات کرام گمراہ فاسق گناہ گار ہیں انکو ال رسول سے نکال دو گے....؟؟ تمھارے باپ کی شریعت ہے....؟؟ بغضِ آل رسول تو تم کر رہے ہو

دیکھو

امت پے درود ہو اسکا معنی ہے کہ اللہ ان پر رحم فرمائے، مغفرت فرمائے....اب بتاؤ قرآن و حدیث و مصطفی جان رحمت پے امید ہونے کا تقاضہ یہ نہیں کہ گناہ گار کے لیے بھی رحمت و بخشش کی دعا کے جائے اور انہیں ہداہت و نصیحت بھی کی جائے اور عذاب سے بھی ڈرایا جائے.....؟؟

والصَّلَاة فِي لِسَان العَرَب بَمَعْنَي التَّرَحُّم

درود کا ایک معنی رحم کے بھی ہیں

(الشفا بتعريف حقوق المصطفى2/81)

.

وَرَجَّحَ الشِّهَابُ الْقَرَافِيُّ أَنَّهَا مِنَ اللَّهِ الْمَغْفِرَةُ....وَقَالَ ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ: الصَّلَاةُ مِنَ اللَّهِ الرَّحْمَةُ

 علامہ شہاب نے راجح قرار دیا ہے کہ اللہ کی طرف سے درود ہو اس کا معنی ہے کہ اللہ مغفرت فرمائے اور ابن اعرابی نے فرمایا کہ اللہ کی طرف سے درود ہو اس کا معنی ہے کہ رحمت ہو

(شرح زرقانی علی الموطا1/568)

.

القرآن:

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ

 اللہ شرک کو معاف نہیں فرماتا اور جو شرک سے کمتر گناہ ہو ان کو معاف فرما دیتا ہے جس کے لیے چاہے

(سورہ نساء آیت116)

 تو یہ ایت مبارکہ ہمیں امید دلا رہی ہے کہ گنہگار اللہ کے فضل و کرم سے جہنم جائے بغیر ڈائریکٹ جنت میں جائیں گے ایسا ہو سکتا ہے.... یہ بھی ہو سکتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا علماء کرام یا حفاظ کرام یا شہداء کرام وغیرہ کی  شفاعت  دعا و ایصال ثواب سے جنت چلے جائیں یا لواحقین یا عام مسلمان کی دعا و ایصال ثواب سے جہنمی گناہ گار جنت چلے جائیں

تو

کیوں نہ دعا کی جائے کہ اے رب ذوالجلال کرم فرما گناہ گاروں پر رحم فرما بخش دے اور ساتھ ساتھ گناہ گاروں کو خود کو اللہ کی قہاریت سے بھی ڈرایا جائے نصحیت حاصل کی جائے اور نصیحت کی جائے......!!

.

##############

*#آل کے مذکورہ معنی ہم نے اپنی من مانی سے نہیں کییے بلکہ آل کے کئ معنی قرآن حدیث و لغت و دیگر کتب سے ثابت ہیں لیھذا مقام کےمناسب معنی مراد ہونگے.........!!*

القرآن:

 وَ اَغۡرَقۡنَاۤ  اٰلَ فِرۡعَوۡنَ

اور ہم نے آل فرعون کو غرق کیا

(سورہ بقرۃ آیت50)

.

آل فِرْعَوْن} قومه

آل فرعون سے مراد اسکی قوم ہے

( تفسير الجلالين ص236)

.

آلِ فِرْعَوْنَ} أَتْبَاعِهِ وَأَهْلِ دِينِهِ

آل فرعون سے مراد اسکے ماننے والے ہیں، اسکے دین والے ہیں

( تفسير البغوي - طيبة1/90)

اس آیت مبارکہ سے دوٹوک واضح ہوا کہ آل سے مراد قوم و امت بھی ہوتے ہیں

.

القرآن:

اِنَّمَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ  لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ وَ یُطَہِّرَکُمۡ  تَطۡہِیۡرًا

اے اہلبیت آل رسول اللہ تو تم سے ناپاکی کو دور فرمانا چاتا ہے اور تمھیں خوب پاکیزہ کرنا چاہتا ہے

(سورہ الاحزاب ایت33)

.

آل الرجل: هم الذين تؤول أمورهم إليه في نسب أو صحبة، والآل والأهل سواء

آل اور اہل کا ایک ہی معنی ہے، ال اور اہل سے مراد وہ لوگ ہیں جو نسبت صحبت وغیرہ کسی تعلق سے مائل ہوں

(تفسير العز بن عبد السلام1/124)

.

وَالَّذِي يَظْهَرُ مِنَ الْآيَةِ أَنَّهَا عَامَّةٌ فِي جَمِيعِ أَهْلِ الْبَيْتِ مِنَ الْأَزْوَاجِ وَغَيْرِهِمْ...فَهَذِهِ دَعْوَةٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ بَعْدَ نُزُولِ الْآيَةِ، أَحَبَّ أَنْ يُدْخِلَهُمْ فِي الْآيَةِ الَّتِي خُوطِبَ بِهَا الْأَزْوَاجُ

یعنی

 آیت مبارکہ ہی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اہل بیت میں ازواج مطہرات اور اولاد وغیرہ شامل ہیں، آیت میں بظاہر خطاب ازواج مطہرات سے تھا تو اس سے یہ گمان ہو سکتا تھا کہ ازواج مطہرات کے علاوہ اولاد اور سیدنا علی وغیرہ اہل بیت میں شامل نہیں تو اس گمان کو ختم کرنے کے لیے نبی پاک نے ان پانچ کو بلایا اور انہیں چادر میں لے کر فرمایا کہ یہ بھی اہل بیت ہیں

(تفسیر قرطبی تفسیر احزاب ایت33ملتقطا)

.

والآيةُ نص صريح في دخول أزواج النبي - صلى الله عليه وسلم - في أهل البيت

 آیت مبارکہ دوٹوک دلیل ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں شامل ہیں

(التفسیر المامون6/170)

.

وفيه دليل على أن نساءه من أهل بيته

 آیت مبارکہ میں دلیل ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت میں داخل ہیں 

(تفسیر النسفی3/30)

.

شاہ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں

{إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} [الأحزاب: 33].والحق أن أزواجه -صلى اللَّه عليه وسلم- أيضًا داخلات في هذا الخطاب

 قرآن مجید میں ہے کہ اللہ تعالی اہل بیت سے تمام ناپاکی کو دور رکھنا چاہتا ہے اور انکی تطہیر و پاکیزگی فرمانا چاہتا ہے تو اس تطہر و پاکیزگی میں لفظ اہلبیت میں ازواج مطہرات بھی داخل ہیں، یہی حق ہے

(لمعات شرح مشکواۃ3/57)

.

تاجدار گولڑہ نے فرمایا..

جمہور کا قول ہے کہ لفظ اہل بیت فریقین میں امہات المومنین اور آل عبا(یعنی جنکو نبی پاک نے چادر میں لیا تھا)علیھم السلام کو بھی شامل ہے

(تصفیہ ما بین سنی و شیعہ ص54)

جمھور کی مانو گے یا کسی کی پسند ناپسند کو.....؟؟ اور یہ بھی یاد رہے کہ پیر مہر علی شاہ صاحب نے اس قول کے متعلق لکھا ہے کہ اس کے دلائل ایت و احادیث کثیرہ ہیں

یہ لیجیے پڑہیے...شاہ صاحب سے سوال ہوا:

سوال :

جناب مخدوم محمد صدرالدین گیلانی قادری ملتانی آیہ تطہیر کن کے لئے ہے۔ آیہ تطہیر کے مصداق کون کون لوگ ہیں ؟

جواب حضور قبله مکتوب نمبر ۳۳۵

معظمی مکرمی جناب مخدوم صاحب حفظكم الله تعالے وعلیکم السلام ورحمة اللہ جوابا عرض ہے کہ آیت تطہیر میں لفظ اہلبیت امہات المومنین علیہا الرضوان و آل عبا علیہم السلام دونوں کو شامل ہے۔ سیاق آیتہ واحادیث کثیرہ اسی پر دال ہیں۔

 العيد الملتحي والمشتكى الى اللہ المدعو ب-مهرعلی شاه بقلم خوداز گولڑہ

(مکتبوبات طیباب مہر علی شاہ ص150)

.

آپ لوگوں کے ممدوح، اپ لوگوں کے امام و مجدد طاہر الکادری لکھتا ہے:

قول راجح یہ ہے کہ (جن احباب کو حضور نبی اکرم ﷺ نے چادر مبارک میں ڈھانپ لیا وہ)چادر والے اور ازواج مطہرات سب کے سب آیت اہل بیت کے خطاب میں شامل ہیں

(قرابۃ النبی ص63)

.

جبکہ تاجدار گولڑہ اور شاہ عبدالحق وغیرہ کی مخالفت کرتے ہوئے چمن زمان ال رسول میں ازواج مطہرات کو شامل نہیں کر رہا.....لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم

.

آلُ) الرَّجُلِ أَهْلُهُ وَعِيَالُهُ وَ (آلُهُ) أَيْضًا أَتْبَاعُهُ

ال کا معنی ہے اہل و عیال اور آل کا معنی متعبین(امت) بھی ہے

(مختار الصحاح ص25)

.

فَقَالَتْ طَائِفَةٌ: آلُ النَّبِيِّ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنِ اتَّبَعَهُ قَرَابَةً كَانَتْ أَو غَيْرَ قَرَابَةٍ...فَيَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ كُلُّ مَنِ اتَّبَعَ النَّبِيَّ، صَلَّى الله عليه وَسَلَّمَ، قُرَابَةً كَانَ أَو غَيْرَ قُرَابَةٍ...قَالَ قَائِلٌ آلُهُ أَهله وأَزواجه...: وَقَالَ قَائِلٌ آلُ مُحَمَّدٍ أَهل دِينِ مُحَمَّدٍ...وَقِيلَ: آلُهُ أَصحابه وَمَنْ آمَنَ بِهِ وَهُوَ فِي اللُّغَةِ يَقَعُ عَلَى الْجَمِيعِ

 کچھ لوگوں نے کہا کہ ال کا معنی ہے اہل و عیال ازواج رشتے دار... کچھ لوگوں نے فرمایا کہ ال کا معنی ہے پیروکار تو آل محمد کا معنی ہوا "دینِ محمدی والے" تو اس معنی کے تحت درود پاک میں آل سے مراد امت محمد ہے....اگرچہ اختلاف ہے مگر آل کے یہ سب معنی لغت کے اعتبار سے درست ہیں

(لسان العرب11/38)

.

الآلُ: أَهْلُ الرَّجُلِ وعِيالُه أَيْضا: أَتْباعُه وأولِياؤُه،

ال کا معنی ہے اہل و عیال، آل کا معنی پیروکار(امت) بھی ہے اور آل کا معنی دوست بھی ہے

(تاج العروس جز28 ص36)

.

وقيل: اَل محمد أتباعه. وقيل: الأتباع والرهط والعشيرة.

وقيل: اَل الرجل ولده. وقيل: قومه. وقيل: أهله الذين حرمت

عليهم الصدقة. وقيل: كل تقي إلى يوم القيامة، فهو آله- عليه السلام

آل محمد کا معنی یہ کیا گیا ہے کہ حضور کے پیروکار امتی ایک معنی یہ کیا گیا ہے کہ اس سے مراد پیروکار امتی اور گروہ اور خاندان بھی ہے۔۔اور کہا گیا ہے کہ آل کا معنیٰ ہے اولاد اور کہا گیا ہے کہ معنی ہےقوم۔۔۔اور کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ہر وہ نیک و متقی امتی جو قیامت تک آئے گا تو وہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی آل میں شامل ہے  

(شرح ابوداود للعینی6/285)

.

والآل: يقع على ذات الشيء، وعلى ما يضاف إليه، وقيل: الوجهان في (آل محمد) أنهم أمته. وقيل: آله: قرابته. وقيل: آله: هو المراد في تحريم  الصدقة عليه وعليهم

آل سے مراد ذات ہے اور آل جسکی طرف مضاف ہو اس مناسبت سے معنی مراد ہوگا اور کہا گیا ہے کہ آل محمد سے دو معنی مراد ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ آل محمد سے مراد امتِ محمدیہ ہے اور دوسرا یہ کہ آل سے مراد اہلبیت اور کہا گیا ہے کہ ال محمد سے مراد وہ جن پر حرام ہے کہ زکاۃ لیں

(مطالع الأنوار على صحاح الآثار1/260بحذف یسیر)

.

وَعَلَى آل مُحَمَّد، قِيل أتْبَاعُه وَقِيل أمَّتُه وَقِيل آل

بَيْتِه وَقِيل الْأَتْبَاع ولرهط وَالْعَشِيرَة وَقِيل آل الرَّجُل وَلَدُه وَقِيل قَوْمُه وَقِيل أَهْلُه الَّذين حُرِّمَت عَلَيْهِم الصَّدَقَة

آل محمد سے مراد متبع ہیں یا آل محمد سے مراد امت محمدیہ ہے اور کہا گیا کہ آل سے مراد اہلبیت ہین اور کہا گیا ہے کہ آل محمد سے مراد وہ سادات ہیں جو زکاۃ نہین لےسکتے

(شفاء شریف2/81,82)

.

يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ ؟ قَالَ : " قُولُوا : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ،

 إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

 صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم آپ پر سلام بھیجنے کا تو ہمیں پتہ ہے مگر آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہو اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ،

 إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

(بخاری حدیث4797)

اس حدیث پاک میں واضح دیکھا جا سکتا ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ہو اور ال محمد پر درود ہو

اب

 دوسری حدیث میں دیکھتے ہیں تو آل محمد کی تفسیر اولاد محمد ازواج محمد بھی ہے

يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قُولُوا : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم آپ پر سلام بھیجنے کا تو ہمیں پتہ ہے مگر آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہو

اے اللہ درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد کی ازواج مطہرات پر اور ان کی ذریت پر

(بخاری حدیث3369)

(مسلم حدیث407نحوہ)

(ابوداود حدیث969نحوہ)

 ان احادیث مبارکہ سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ درود پاک جب ہم نے پڑھنا ہے تو اس میں ال محمد سے مراد اولاد محمد  اور ازواج مطہرات بھی ہیں جبکہ خبیث چمن زمان ازواج مطہرات کو آل محمد میں شامل نہیں کر رہا کیونکہ اس کے مطابق درود میں آل محمد سے مراد سیدہ فاطمہ سیدنا حسن سیدنا حسین سیدنا علی ہی ہیں....جبکہ حدیث و آیات کی تشریح تفسیر دیگر احادیث و دلائل سے ہوتی ہے

آیات مبارکہ احادیث مبارکہ کتب تفسیر کتب لغت و دیگر کتب کہ جن کے حوالے ہم لکھ آئے عبارات لکھ آئے ان کے مطابق درود میں آل محمد سے مراد سیدہ فاطمہ سیدنا حسن حسین سیدنا علی سیدہ عائشہ وغیرہ ازواج مطہرات صحابہ کرام اہلبیت عظام اور دیگر تمام امتی اس درود میں آل محمد کے تحت داخل ہیں

.

شبہ:

چمن زمان کے انداز و الفاظ سے لگتا ہے کہ درود میں ال محمد سے مراد وہ ہے کہ جن پر اللہ تعالی درود بھیجتا ہے، اور حدیث پاک میں ہے کہ  نبی پاک نے فرمایا کہ اے اللہ درود بھیج ان چار پر(سیدہ فاطمہ سیدنا حسن حسین سیدنا علی پر)

جواب:

اچھا تو لیجیے دیکھیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان چار کے علاوہ کسی امتی کے لیے بھی فرمایا کرتے تھے کہ یا اللہ ان پر درود بھیج

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ : " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ ". فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ : " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی قوم صدقہ لے کر اتی تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام دعا فرماتے اے اللہ درود بھیج فلاں(صدقہ دینے والے) کی آل پر...ابی اوفی بھی صدقہ لائے تو نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا دی اے اللہ درود بھیج آل ابی اوفی پر

(بخاری حدیث1497)

.

اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اللہ اپنی رحمت اور اپنا درود بھیج ال سعد بن عبادہ پر

(ابوداؤد حدیث5185)

ہاں تو چمن زمان سب احادیث و دلائل کو جمع کرکے تطبیق دے کے کچھ بولنا حکم نکالنا چاہیے یا ایک دو آیات و احادیث سے من چاہا مطلب نکال کر دیگر دلائل ٹھکرا کر گمراہ کرنا چاہیے......؟؟

.

*#چمن زمان کا جاہلانہ مکارانہ گستاخانہ گمراہ کن سوال...!!*

 سب سے پہلے تو چمن زمان اپنے دل کا بغض نکالتا ہے اور کہتا ہے کہ ال محمد میں شامل ہونے والے اے امتی مولویو تمہارا تو چولہا بھی صدقے پہ چلتا ہے حالانکہ ال محمد تو صدقہ نہیں کھا سکتی.....؟؟

جواب:

 لگتا تو ایسا ہے کہ چمن زمان مرد مجاہد ہے خود محنت کر کے کما کما کر پیسہ کما کمس کر مدرسہ چلا رہا ہے اور صدقات وغیرہ کو ٹھکرا دیتا ہے......؟؟ نہیں تو پھر دوسروں کو طعنے کیوں...؟؟

اللہ کے دین کے خدمت کرنے والے سچے اہلسنت علماء مشائخ ورکرز کو اللہ تعالی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسلام صحابہ کرام اہلبیت عظام کی محبت میں کوئی مال و دولت دیتا ہے انہیں معاشی فکر سے بےفکر کرتا ہے تو چمن زمان تو کیوں جلتا ہے....؟؟

.

درود و دعا و رحمت کے معاملے میں آل محمد میں تمام امت شامل ہے لیکن صدقہ کون سے ال محمد نہیں کھا سکتی اس کی وضاحت خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی ہے

أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ال محمد صدقہ نہیں کھاتے.... نہیں کھا سکتے ہیں

(بخاری حدیث1485)

.

کونسی آل محمد صدقہ واجبہ نہیں کھا سکتے.....؟؟

أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، حَدَّثَهُ، قَالَ : اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَا : وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ - قَالَا لِي وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ - إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَاهُ، فَأَمَّرَهُمَا عَلَى هَذِهِ الصَّدَقَاتِ....إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِآلِ مُحَمَّدٍ

ربیعہ اور عباس بن عبدالمطلب نے سیدنا علی سے مشاورت کرکے کہا کہ ہم نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجتے ہیں عرض کرتے ہیں کہ ہمیں بھی صدقات دیے جائیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو ملا کر فرمایا کہ ہم اہل بیت کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے

(مسلم حدیث1072ملتقطا)

اسی لیے علماء کرام نے فتوی دیا کہ

أَوْلَادَ عَبَّاسٍ وَحَارِثٍ وَأَوْلَادَ أَبِي طَالِبٍ مِنْ عَلِيٍّ وَجَعْفَرٍ وَعُقَيْلٍ

 سیدنا عباس اور سیدنا حارث کی اولاد اور ابو طالب کی اولاد سیدنا علی کی اولاد سیدنا جعفر کی اولاد سیدنا عقیل کی اولاد ان سب کو صدقہ واجبہ لینا زکواۃ لینا اور انہیں دینا جائز نہیں ہے

(فتاوی شامی2/350)

.

ہاں انکو سادات کرام کو تحفہ ھدیہ نفلی صدقہ دے سکتے ہیں بلکہ دینا چاہیے کہ ان کے لیے تحفہ نفلی صدقہ کھانا سنت مبارکہ سے ثابت ہے

الحدیث:

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ : " أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ ؟ " فَإِنْ قِيلَ : صَدَقَةٌ. قَالَ لِأَصْحَابِهِ : " كُلُوا ". وَلَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ : هَدِيَّةٌ. ضَرَبَ بِيَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَهُمْ

 نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اگر کچھ طعام کھانے پینے کی چیز لائی جاتی تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام پوچھتے کہ یہ تحفہ(نفلی صدقہ ھدیہ تحفہ ھبہ) ہے یا صدقہ(فرض واجب صدقہ) ہے اگر کہا جاتا صدقہ ہے تو صحابہ کرام سے فرماتے کہ اپ لوگ کھاؤ اور خود تناول نا فرماتے اور اگر کہا جاتا کہ یہ تحفہ ہے تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام ان کے ساتھ تناول فرماتے، نوش فرماتے

(بخاری حدیث2576)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.