*لقب صدیق اور شیعوں کا بغض و بہتان*
واقعہ معراج کی تصدیق سیدنا ابوبکر صدیق نے فورا اور
بلا تردد اور علی الاعلان تصدیق کی اور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات کی تائید اور تصدیق فرمایا کرتے تھے جسکی وجہ سے آپ کو صدیق کا لقب ملا...،تاریخ و سیرت کی کتب اس سے بھری پڑی ہیں لیکن شیعوں کا بغض و بہتان ملاحظہ کرنے سے پہلے انہی کی کتابوں سے دو حوالے ملاحظہ کیجیے
قاعدہ:
قَدْ يَصْدُقُ الْكَذُوبَ
ترجمہ:
بہت بڑا جھوٹا کبھی سچ بول دیتا ہے
(فتح الباری9/56، شیعہ کتاب شرح اصول کافی2/25)
.
شیعہ کتب جھوٹ بہتان گستاخی و تضاد سے بھری ہوئی ہوتی ہیں،کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سب سے زیادہ جھوٹے مکار شیعہ ہیں تو سچ کہتے ہیں
مگر
جھوٹے مکار شیعہ مصنف کے قلم سے کیا ہی عمدہ سچ نکل ہی گیا، لکھتا ہے
وعن عروة بن عبد الله قال سألت أبا جعفر محمد بن علي عليهما السلام عن حلية السيوف فقال لا بأس به قد حلى أبو بكر الصديق رضي الله عنه سيفه قلت فتقول الصديق قال فوثب وثبة واستقبل القبلة وقال نعم الصديق نعم الصديق نعم الصديق فمن لم يقل له الصديق فلا صدق الله له قولا في الدنيا ولا في الآخرة
ترجمہ:
عروہ بن عبداللہ سےروایت ہے،کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر محمد بن علی(یعنی امام باقر)سے پوچھا کہ تلوار آراستہ کرنا کیسا ہے،آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں کہ بےشک حضرت ابوبکر صدیق نے اپنی تلوار آراستہ کی…عروہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ آپ صدیق کہہ رہے ہیں؟ آپ جلال میں آکر کھڑے ہوئے اور قبلہ کی طرف رخ کرکے فرمانے لگے
ہاں صدیق
ہاں صدیق
ہاں صدیق
جو انہین صدیق نہ کہے صدیق نہ سمجھے اللہ اس کے قول(کلمہ گفتگو)کو سچ نہیں قرار دیتا، نہ دنیا میں ، نہ آخرت میں(یعنی جو صدیق نہ کہے نہ سمجھے اسکا کلمہ پڑھنا اسکی تمام باتیں معتبر نہیں،اسکا ایمان معتبر نہیں)
(شیعہ کتاب کشف الغمه2/360)
.
قال: وأخرج عن جعفر أيضا أنه قيل له: إن فلانا يزعم أنك تتبرأ من أبي بكر وعمر فقال برء الله من فلان إني لأرجو أن ينفعني الله بقرابتي من أبي بكر
ایک شخص نے کہا امام جعفرصادق سے کہ فلاں آدمی سمجھتا ہے کہ آپ ابو بکر اور عمر سے براءت کرتے ہیں جس پر امام جعفر صادق نے فرمایا کہ (جس نے میرے متعلق کہا ہے کہ براءت کرتا ہوں)اللہ اس سے بری ذمہ ہے(میں براءت نہیں کرتا توہین تنقیص فاسق فاجر ظالم غاصب وغیرہ نہیں سمجھتا بلکہ ایسا اللہ کا پیارا محبوب ولی عظیم الشان صحابی سمجھتا ہوں کہ)بے شک مجھےامید ہےاللہ مجھے نفع دیگا(سیدنا)ابوبکر کےساتھ میری قرابت اور رشتہ داری کی وجہ سے
(شیعہ کتاب الصوارم المھرقہ ص246)
(شیعہ کتاب الإمام جعفر الصادق ص178)
.
ایک طرف سیدنا جعفر صادق اور سیدنا باقر رضی اللہ عنھما کا فرمان شیعہ کتب میں موجود
لیکن
دوسری طرف شیعوں کا کھلا جھوٹ بہتان و بغض ملاحظہ کیجیے...اہل تشیع کی کتابوں میں لقب صدیق کی وجہ یہ لکھی ہے کہ:
حين كان معه في الغار، قال رسول الله صلى الله عليه وآله: إني لارى سفينة جعفر بن أبي طالب تضطرب في البحر ضالة، قال: يا رسول الله وإنك لتراها ؟ قال: نعم، قال: فتقدر أن ترينيها ؟ قال: ادن مني، قال: فدنا منه، فمسح على عينيه، ثم قال: انظر، فنظر أبو بكر فرأى السفينة وهي تضطرب في البحر ثم نظر إلى قصور أهل المدينة، فقال في نفسه: الآن صدقت أنك ساحر، فقال رسول الله: الصديق أنت
ترجمہ:
جب ابوبکر نبی پاک کے ساتھ غار میں تھے تو رسول اللہ نے فرمایا کہ حضرت جعفر کی کشتی سمندر میں بھٹکتی ہوئ مضطرب ہے.. ابوبکر نے پوچھا آپ دیکھ رہے ہیں....؟ رسول اللہ نے فرمایا ہاں...ابوبکر نے کہا مجھے دکھا سکتے ہیں..؟رسول نے فرمایا قریب آ جاو، وہ قریب ہوئے.. پس رسول نے اسکی انکھوں پر ہاتھ پھیرا اور کہا دیکھو....تو ابو بکر نے مضطرب کشتی کو دیکھا پھر اہل مدینہ کے محلات تک دیکھ لیے اور اپنے دل میں کہا کہ:
اب میں تصدیق کرتا ہوں کہ تم جادوگر ہو....رسول نے کہا تم صدیق(سچے) ہو..
(شیعہ کتاب بحار الانوار جلد19ص71 شیعہ کتاب تفسیر قمی جلد13 ص12 شیعہ کتاب مختصر بصائرالدرجات ص33 شیعہ کتاب تفسیر نور الثقلین 2/220 بعینہ او نحوہ)
.
تفسیر نور الثقلین میں اتنا اضافہ اور بھی ہے کہ سورہ توبہ آیت40 میں جو ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انکی بات کو اللہ نے نیچا کیا....اس ایت میں کافروں کی بات سے مراد ابوبکر کی مذکورہ بات مراد ہے..
(شیعہ کتاب تفسیر نور الثقلین 2/220)
.
غور کیجیے....بغض میں آکر کیسا جھوٹ گھڑ لیا اور یہ سوچنا بھی بھول گئے کہ اگر صدیق نے رسول کو جادوگر سمجھا اور رسول نے تصدیق بھی کر دی کہ تم سچے ہو...گویا رسول کریم نے خود کو جادوگر تسلیم کر لیا......؟ نعوذ باللہ بغض صدیق میں آکر رسول کریم کی بھی توہین کی بلکہ ایک طرح سے نبوت و رسالت کا بھی انکار کر ڈالا...لاحول ولاقوۃ الا باللہ
.
سیدنا صدیق کو نعوذ باللہ کافر تک کہہ دیا...حالانکہ سورہ توبہ ایت 40 میں لفظ 'کفروا' ہے جو کہ جمع کے لیے آتا ہے...جمع کا لفظ بلادلیل ایک ذات پر فٹ کرنا خود ایک جہالت ہے، جھوٹ ہے...قرآن میں تحریف کے مترادف ہے
.
ذرا سی عقل والا بھی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بغض و بہتان ہے،جھوٹ ہے.... بھلا رسول کریم نعوذ باللہ ایک کافر کو زندگی بھر کا اپنا ساتھی کیسے بنائیں گے.....؟؟
بھلا سیدنا علی ایک کافر اور ساحر کہنے والے کی خلافت کیسے تسلیم کریں گے....؟؟ بلکہ سیدنا علی نے تو اپنے بیٹوں کے نام صدیق و عمر رکھے...بھلا کافر و منافقوں والے نام سیدنا علی کیسے رکھ سکتے ہیں....؟؟
سیدنا علی نے اپنے بیٹوں کے نام صدیق و عمر و عثمان رکھے..(ثبوت شیعوں کی کتاب:بحار الأنوار 42/120)
.
یقینا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی ،سیدنا جعفر صادق سیدنا باقر رضی اللہ عنھمم غلط نہیں ہو سکتے لیھذا بغض سے بھرے گستاخ شیعہ ہی غلط ہیں، ایمان سے خالی ہیں...ایسے شیعہ محب علی نہیں بلکہ سیدنا علی و اہلبیت کے نافرمان ہیں.. ایسے شیعوں کا اسلام اور اہلبیت سے کوئی تعلق نہیں...یہ جو محبت اہلبیت کا نعرہ لگاتے ہیں وہ سراسر جھوٹ دھوکہ مکاری منافقت ہے..
.
ایسے شیعوں کی باتیں نظریات مان کر ان سے اتحاد کرنا ایمان کا صفایا کرنا ہے... ایسوں سے اتحاد اس طرح ممکن ہے کہ یہ لوگ اپنی ایسی کتابیں جلا کر راکھ کر دیں اور توبہ تائب ہو کر حق قبول کر لیں...اگر ایسا نہیں کرتے تو ایسے جھوٹوں اور گستاخوں مکاروں کو بے نقاب کرنا فرض ہے، یہ فرقہ واریت نہیں بلکہ حق بیانی ہے ضروی ہے تاکہ لوگ اپنا ایمان بچا سکیں اور اصل اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے دنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکیں..
.
لقب صدیق کس وجہ سے ملا اور کس نے دیا چند حوالہ جات ہم اہلسنت کی کتب سے بھی ملاحظہ کیجیے، کلیجہ ٹھندا کیجیے، ایمان و عشقِ صحابہ و اہلبیت تازہ کیجیے
الحدیث:
صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، فَرَجَفَ بِهِمْ، فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ، قَالَ: «اثْبُتْ أُحُدُ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدَانِ»
ایک دفعہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر فاروق سیدنا عثمان غنی ساتھ تھے کہ پہاڑ جنبش کرنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں مبارک مارا اور فرمایا ساکن ہو جا ، تیرے اوپر نہیں ہے مگر یہ کہ ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید
1:صحيح البخاري ,5/11حدیث3686)
2:مسند أبي يعلى,13/509حدیث7518)
3:مجمع الزوائد9/55حدیث14372)
4:سنن النسائي ,6/236حدیث3609)
5:كنز العمال ,11/637حدیث33100)
6:جامع الأحاديث4/388)
7: مجمع بحار الأنوار1/26)
8:ذخيرة العقبى في شرح المجتبى حدیث3636)
9:صحيح ابن حبان15/442)
10:الجامع الصغير وزيادته حدیث132)
11:سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد9/506)
12:مسند أبي داود الطيالسي3/484)
بعینہ او بمعناہ....اس کے علاوہ بھی کئ کتب میں یہ حدیث موجود ہے ہم نے بارہویں کی نسبت سے بارہ حوالے لکھے
.
اس حدیث پاک میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر صدیق کو صدیق کے لقب سے یاد فرمایا اور اللہ تعالی کے عطا کردہ علم غیب سے یہ بھی فرمایا کہ عثمان و عمر شہید ہوں گے
.
سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ " يَحْلِفُ: لَلَّهُ أَنْزَلَ اسْمَ أَبِي بَكْرٍ مِنَ السَّمَاءِ الصِّدِّيقُ
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ قسم اٹھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم ابوبکر کا لقب صدیق آسمان سے نازل ہوا ہے
1:المعجم الكبير للطبراني1/55)
2:جامع الأحاديث30/458)
3:التبصرة لابن الجوزي1/406)
4:كنز العمال12/498)
5:المستدرك للحاكم ,3/65نحوه)
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ
علامہ ہیثمی نے فرمایا اس روایت کے روای ثقہ معتبر ہیں
6:مجمع الزوائد ومنبع الفوائد9/41)
وهذا بمجموع طرقه، وشواهده: حسن لغيره
یہ روایت سندوں اور شواہد کی وجہ سے حسن لغیرہ معتبر و قابل حجت ہے
7:الأحاديث الواردة في فضائل الصحابة5/319)
فَقَالَ لَهُمْ أَبُو بَكْرٍ: إنَّكُمْ تَكْذِبُونَ عَلَيْهِ، فَقَالُوا بَلَى، هَا هُوَ ذَاكَ فِي الْمَسْجِدِ يُحَدِّثُ بِهِ النَّاسَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاَللَّهِ لَئِنْ كَانَ قَالَهُ لَقَدْ صَدَقَ، فَمَا يُعْجِبُكُمْ من ذَلِك! فو الله إنَّهُ لَيُخْبِرُنِي أَنَّ الْخَبَرَ لَيَأْتِيهِ (مِنْ اللَّهِ) مِنْ السَّمَاءِ إلَى الْأَرْضِ فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ فَأُصَدِّقُهُ، فَهَذَا أَبْعَدُ مِمَّا تَعْجَبُونَ مِنْهُ،.....كَلَمَّا وَصَفَ لَهُ مِنْهُ شَيْئًا، قَالَ: صَدَقْتَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، حَتَّى (إذَا) انْتَهَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَكْرٍ: وَأَنْتَ يَا أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، فَيَوْمَئِذٍ سَمَّاهُ الصِّدِّيقَ
واقعہ معراج کے موقعہ پر کچھ لوگ سیدنا ابوبکر صدیق کے پاس آئے اور کہا کہ تمہارا نبی فلان فلاں باتیں کر رہا ہے تو سیدنا ابو بکر صدیق نے فرمایا کہ کیا تم اسے جھٹلاتے ہو انہوں نے کہا ہاں کیوں نہیں... سیدنا صدیق اکبر نے فرمایا کہ اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تو بے شک وہ سچے ہیں میں اس کی تصدیق کرتا ہوں بلکہ میں تو اس سے بھی بڑھ کر چیزوں کی تصدیق کرتا ہوں کہ جو صبح شام آسمان سے وحی نازل ہوتی ہے... پھر آپ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور دریافت فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے جاتے اور سیدنا صدیق اکبر عرض کرتے جاتے بے شک آپ سچے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر تم صدیق ہو، اس دن آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے لقب صدیق عطا فرمایا
1:(سيرة ابن هشام ت السقا1/399)
2:(الاكتفاء بما تضمنه من مغازي رسول الله - صلى الله عليه وسلم - والثلاثة الخلفاء1/236)
3:الجامع الصحيح للسيرة النبوية4/5141
4: تفسير يحيى بن سلام1/114نحوہ
5: تفسير القرطبي 10/286
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574