حنیف قریشی بمع ہمنوا اور دعوت اسلامی ذمہ داران بمع محبین بلکہ ہم سب کے کچھ نصیحتیں گذازشات

 *#حنیف قریشی بمع متعلقین کے نام اعلانیہ پیغام اور دعوت اسلامی کے احباب بلکہ ہر مسلمان سے گذارش.......!!*

تمھید:

حنیف قریشی صاحب نے دعوت اسلامی پر چند الزامات لگائے چند تنقیدات کیں اور کہا کہ وہ اسکے ثبوت بھی رکھتے ہیں اور وہ ثبوت تب منظرعام پر لائیں گے جب دعوت اسلامی کی گالی برگیڈ مطلب دعوت والے کے ورکر متعلقین محبین جب حنیف قریشی کو گالیاں دے دے کر تھک جائیں گے تب ثبوت فراہم کریں گے

.

*#پہلے ایک اہم اصول ذہن میں رکھیے.......!!*

میں نے اصلاح و دفع شر کے لیے پنڈی گروپ کا خوب رد لکھا ہے آپ میرے بلاگ میں روافض نیم روافض کے رد کا،  چمن زمان کا رد وغیرہ عنوانات پے تحریرات پڑھ سکتے ہیں....اور میری تحریرات میں آپ غور کریں گے تو میں نے لکھا ہوا ہو گا کہ ...."بظاہر" ...."لگتا ہے"... اللہ نہ کرے.... اللہ ہدایت دے... وغیرہ الفاظ لکھے ہونگے اور ساتھ کچھ تحریرات ایسی بھی ہیں جن میں رد و مذمت کرکے لکھا کہ اللہ انہیں ہدایت دیکر حقیقی اہلسنت کا کام لے لے

.

مطلب یہ کہ شریعت کی اجازت سے مذمت کریں بھی تو ایسے کریں کہ سامنے والے کے لیے واپسی کا دروازہ کھلا ہو اور آپ دعا دیں کہ بھائی واپس آجاؤ، مذمت مجبورا اس لیے کی جاتی ہے کہ عوام اس شخص کے کرتوت گمراہیاں پہچان لے اور دور رہے اور عوام گمراہ نہ ہو

الحدیث:

 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)

(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)

(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)

(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے

علامہ ہیثمی نے فرمایا:

وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر

 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)

سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!

.

###############

*#حنیف قریشی بمع متعلقین کے نام پیغام......!!*

*#پہلی بات.....!!*

اگر آپ کی نظر میں دعوت اسلامی یا اہلسنت تنظیمات کے عہدے دار حتی کہ کوئی عام سا شخص بھی خائن کرپٹ فاجر ہو تو آپ دلیل و ثبوت فورا لا کر اکیلے میں اصلاح کی کوشش کرتے، نیک اچھا بنانے کی کوشش کرتے...اکیلے میں بات نہیں مانتا تو اکابرین کے سامنے دلائل رکھ کر عرض کریں کہ فلاں کو برائی کرپشن وغیرہ سے روکیں آپ اکابرین....یہی اسلام کی تعلیمات ہیں کہ اولاً تنہائی میں اصلاح کی کوشش کی جائے، برائی کرپشن چوری کرنے ہی نہ دی جائے، آپ سونے کا ناٹک کریں اور ساتھ ہی قریب میں اپنا قیمتی موبائل رکھ کر للچائیں کہ کوءی آئے چوری کرے برائی کرے اور میں پکڑوں....نہ نہ ایسا نہ کریں، بلکہ برائیوں کا سدباب کریں کہ کوئی برائی چوری کرپشن کرنے نہ پائے،اگر کسی نے کی ہے تو اکیلے میں اصلاح کریں

القرآن:

وَّ  ذَکِّرۡ فَاِنَّ  الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ

اور سمجھاؤ اصلاح کرو کہ سمجھانا مومن کو فائدہ دیتا ہے

(سورہ ذاریات آیت55)

اول مقصود یہ ہو کہ پوشیدہ طور پر سمجھایا جائے کہ اسی میں انکا اور ہمارا فائدہ ہے...اسی اندازِ اصلاح میں اکثر تاثیر ہوتی ہے....اعلانیہ اصلاح کی جائے تو کسی کا نام نہ لیا جائے بلکہ مطلق سب کے لیے اپنے آپ کے لیے کہا جائے، اعلانیہ عام مطلق اصلاح بھی ضروری ہے

.

الحدیث:

«مَنْ نَصَرَ أَخَاهُ بِالْغَيْبِ نَصَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ

جس نے اپنے بھائی کی مدد پوشیدہ طور پر کی تو اللہ اسکی دنیا و آخرت میں مدد فرمائے گا

(طبرانی کبیر حدیث337)

سمجھانا اچھا بنانا بھی تو مدد کرنے کی ایک صورت ہے، پوشیدہ طور پر مدد کی جائے یعنی اس کی ایک صورت یہ بھی بنتی ہے کہ چور ڈاکو خائن کرپٹ مکار بدمذہب گستاخ کسی بھی برے کی حتی المقدور پوشیدہ طور پر اصلاح کرکے سمجھا کر مدد کریں....

.

*مدد کی اولین صورت لازم صورت یہ ہے کہ ہم سد باب کریں، برائیوں کے دروازے بند کریں، ایسے اقدامات کریں کہ کرپشن برائی ہونے ہی نہ پائے، کوئی بےعزت و بدنام ہونے ہی نہ پائے*

.

اکیلے میں سمجھائیں سمجھ جائے تو ٹھیک ورنہ اکیلے میں دھمکی دیں کہ سمجھ جاؤ اور شریعت کے تقاضے پے عمل کرو ورنہ سرعام مدلل ننگا کروں گا تو شاید یہ سدھر جائے خوف سے اور پھر کیا پتہ دل سے ہی اچھا ہوجائے بدل جائے...یہ بھی بہترین مدد ہے...ہاں اعلانیہ گناہ و کرتوت کی اعلانیہ توبہ شریعت نے لازم کیا ہے تو کوئی اعلانیہ برائی کرے تو اعلانیہ توبہ کروائی جائے مگر سمجھایا پھر بھی پوشیدہ طور پر جائے الا یہ کہ شریعت کچھ لازم کرے تو الگ بات ہے

.

جبکہ دعوت اسلامی پر جو آپ حنیف قریشی نے الزامات لگائے وہ اعلانیہ ہوتے تو سب کو پتہ ہوتا کہ اعلانیہ گناہ کرپشن ہو رہی ہے جبکہ اعلانیہ ایسا کچھ نہیں ہو رہا تو اللہ نہ کرے کہ کوئی دعوت اسلامی یا اس کے عہدے دار یا ایک عہدے دار وغیرہ چھپ کر برائی کرپشن کر رہے ہیں تو آپ بھی پوشیدہ طور پر انکو سمجھائیں حتی کہ پوشیدہ طور پر دھمکی دیں کہ آپ نے کرپشن وغیرہ فلاں فلاں برائی نہ چھوڑی تو پھر ضدی فسادی چور خائن کو ننگا کرنا اعلانیہ مذمت مدلل کرنا اسلام کی نمک حلالی ہے جیسے کہ شروع تحریر میں حدیث پاک لکھ ہے...لیکن اعلانیہ مذمت و رد میں بھی یہی پہلو و انداز رہے کہ یار چھوڑ دو ناں یہ برائیاں، آو مل کر اچھے سچے بن کر مسلک حق کے لیے جائز طریقے سے کام کرتے ہیں، ہماری کوئی ذاتی دشمنی تھوڑی ناں ہے ... ہم تو اعلانیہ مذمت و بےعزتی نہیں چاہتے ہم تو اصلاح چاہتے ہیں، اعلانیہ مذمت ضدی فسادی کی اس لیے کرتے ہیں تاکہ لوگ پہچان لیں اور اسکی نہ سنیں اور اسے سمجھائیں ورنہ کم از کم عوام متعلقین خود تو گمراہ برے نہ بنیں

القرآن:

اِنۡ اُرِیۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ

(منع کرکے مخالفت کرے) سمجھا کر)میں تو اصلاح ہی چاہتا ہوں

(سورہ ھود آیت88)

.

أم الدرداء تقول: من وعظ أخاه سرا فقد زانه ومن وعظه علانية فقد شانه....-قلت وفي مثل هذا روينا عن النبي صلّى الله عليه وسلّم أنه كان ما يواجه رجلا بشيء يكرهه ولكن يقول ما بال أقوام يقولون كذا وكذا

 سیدہ صحابیہ ام دردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ جس نے اپنے بھائی کو وعظ و نصیحت کی، سمجھایا اصلاح کی خفیہ طور پر پوشیدہ طور پر تو بے شک اس نے اس کو واقعی سمجھایا، اور جس نے اعلانیہ اس کو سمجھانے کی کوشش کی تو بے شک اس نے اس کو بگاڑ دیا.... امام بیہقی فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ کوئی ایک شخص کچھ نازیبا کرتا یا کہتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اعلانیہ طور پر مطلق و عمومی الفاظ میں نام لیے بغیر فرماتے کہ لوگوں کیا ہو گیا ہے فلاں فلاں کام کرتے ہو کہتے ہو

(شعب الإيمان - ت زغلول6/112ملخصا ملتقطا)

یہی یہی اصل قاعدہ ہے یہی اصل اصول ہے یہی اصل مدد ہے یہی اصل اصلاح ہے یہی اصل ہدایت ہے یہی اصل سمجھانا ہے یہی اصل ایک دوسرے کی بھلائی چاہنا ہے کہ کہ ہم خفیہ طور پر اکیلے میں سمجھائیں اصلاح کریں روکیں سدباب کریں ہاں اکیلے میں سمجھایا مگر کام نہ آیا تو ضدی فسادی کی سرعام مذمت کی بھی اسلام نے اجازت دی ہے اب لوگ اسکی برائی گمراہی مکاری بدمذہبی سے دھوکہ کھا کر گمراہ بدمذہب برے نہ ہوجائیں اور یہ امید بھی ہے کہ دل سے نا سہی سرعام بےعزتی سے ڈر کر وہ بظاہر اچھا بن جائے پھر کیا پتہ کرم ہوجائے کہ وہ دل سے اچھا ہو جائے

.

ہم بھی یہ تحریر عام نہ کرتے مگر مجبورا سرعام لکھنا پڑ رہا ہے کہ یہ معاملات نہ کہاں سے کہاں کس کس تک پہنچے ہیں تو اس کے ازالے کے لیے بھی اصلاحی تحریر گذارشات تنبیہات وغیرہ خوب پھیلائی جائے

.=======>>>>>>>>>>>>>>>

*#دوسری بات......!!*

افسوس آپ چاہ رہے ہیں کہ دلیل نہ دوں تاکہ عوام گالیاں دے گناہ کرے....کسی کا برا ہونا چاہتے ہیں آپ، عوام کے لیے برائی کی راہ ہموار کر رہے ہیں آپ.....؟؟ برائی کرنے پے ابھار رہے ہیں آپ....؟؟ جبکہ ہمارا مقصود تو یہ ہونا چاہیے کہ کوئی برائی نہ کرے، کسی کو برائے کا موقعہ ہی نہ ملے، اچھے بندے ہوں اچھا معاشرہ ہو تب بھی ایک دوسرے کو مطلقا عمومی پر ہدایت اچھائ حق کی وعظ و  نصیحت کرتے رہنا چاہیے تاکہ اچھے لوگ اچھے بنے رہیں انہیں برائی کا موقعہ سوچ ذریعہ ہی نہ ملے

.

القرآن:

اِلَّا  الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ۬ ۙ  وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ

 سارے لوگ تباہی اور خسارے میں ہیں سوائے ان کے کہ جو ایمان لائے نیک اعمال کریں اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کرتے رہیں اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کرتے رہیں

(سورہ عصر آیت3)


.=======>>>>>>>>>>>>>>>

*#تیسری بات.....!!*

الزام لگا کر دلائل نہ دے کر اور یہ چاہ رہے ہیں کہ گالیاں پڑیں مطلب ہنگامہ فتنہ فساد برپا کرنا چاہ رہے ہیں آپ، فتنے کا سبب بن رہے ہیں آپ...کچھ تو خیال کریں، رحم کریں، حکمت سے کام لیں، اکیلے میں سمجھائیں، مطلق و عمومی الفاظ میں سمجھائیں کہ ہمیں کرپٹ خائن مکار چور وغیرہ نہیں ہونا چاہیے جیسے کہ تفصیل اوپر لکھ آئے...فتنہ برپا نہ کریں، فتنے برائی کا سبب نہ بنیں

.

الحدیث:

 لَا تَكُنْ فَتَّانًا

تم فتنے(برائی، بدعملی ، جگھڑوں وغیرہ) کا سبب نہ بنو

(ابوداود حدیث791)

.

َطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْر

 خوشخبری ہو(سعادت مندی ہے) اس کو کہ جو اچھائی کی چابی یعنی نیکی کا باعث بنے اور برائی کو بند کرنے والا بنے...ہلاکت ہے اس لیے جو برائی کا باعث بنے اور بھلائی سے روکنے کا باعث بنے

(ابن ماجہ حدیث238ملخصا)

.=========>>>>>>>>>>>>>

*#تیسری بات.....!!*

آپ نے بلادلیل الزامات لگائے تو بلادلیل عزت دار  مسلمان کی بےعزتی کرنے کا وبال آپ کو پتہ ہوگا...چلیں ہم توجہ دلاتے ہیں....الحدیث:

إِنَّ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةَ فِي عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَيْرِ حَقٍّ

ترجمہ:

مسلمان کےمتعلق ناحق زبان درازی سود سےبڑھ کےگناہ ہے(ابوداؤد حدیث4876)

.=======>>>>>>>>>>>>>>>

*#چوتھی بات.....!!*

کہیں ایسا تو نہیں کہ بلادلیل الزمات لگا کر زبان درازی کرکے آپ خود ہی اپنے آپ کو تمہت کی جگہ پے رکھ رہے ہیں...تو لوگ اگر آپ کی مذمت کریں تو قصور وار لوگ نہیں لیکن آپ ایک تو ابھار رہے ہیں اور پھر اکسا کر قصور وار بھی انکو کہہ رہے ہیں جبکہ خود دلیل نہیں دے رہے تو لوگوں کی مذمت مت کریں کہ گالی برگیڈ ہے بلکہ قصور وار آپ ہیں جو اکسا رہے ہیں

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: مَنْ عَرَّضَ نَفْسَهُ لِلتُّهْمَةِ فَلَا يَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ بِهِ الظَّنَّ

حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص تہمت کی جگہوں پر اپنے آپ کو رکھے تو اس کے متعلق برے گمان رکھنے والے لوگوں کو وہ ہرگز ملامت نہیں کرسکتا 

[الزهد لأبي داود ,page 98]

.=======>>>>>>>>>>>>>>>

*#پانچویں بات......!!*

دلیل کے بغیر الزام لگا کر سرعام لگا کر زبان درازی کرکے کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ خود کو خود گالیاں دلوا رہے ہیں...آپ کے پاس ثبوت ہیں تو بڑے بڑے اکابر علماء مشائخ کے پاس لے جاتے اور اصلاح کرواتے، اگر وہ ایکشن نہ لیتے تب آپ دلائل لا کر بات کرتے....ورنہ بلادلیل زبان درازی کرکے لوگوں کو موقعہ دیا کہ مجھے گالیاں دو میری مذمت کرو....!!

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ". قِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ؟ قَالَ : " يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أَبَاهُ

 وَيَسُبُّ أُمَّهُ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بڑے گناہوں میں سے ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو لعنت کرے، لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شخص اپنے والدین کو بھلا کیسے لعنت کر سکتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ اس طرح کہ کوئی شخص کسی شخص کے باپ کو گالی دے تو دوسرا شخص اسکے والدین کو گالی دے گا

(بخاری حدیث5973)

.=======>>>>>>>>>>>>>>>

*#چھٹی بات......!!*

 نُنَاظِرُ وَكَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ مَخَافَةَ أَنْ يَزِلَّ صَاحِبُنَا وَأَنْتُمْ تُنَاظِرُونَ وَتُرِيدُونَ زَلَّةَ صَاحِبِكُمْ، وَمَنْ أَرَادَ زَلَّةَ صَاحِبِهِ فَقَدْ أَرَادَ كُفْرَهُ فَهُوَ قَدْ كَفَرَ قَبْلَ صَاحِبِهِ

 امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ ہم مناظرہ کرتے تھے تو ہم ایسے محتاط ہوتے تھے جیسے ہمارے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہوں، ہمیں یہ خوف ہوتا تھا کہ اللہ نہ کرے ہمارا جس سے مناظرہ ہو رہا ہے وہ پھسل نہ جائے.... اور تم لوگ مناظرہ کرتے ہو اور تم چاہتے ہو کہ سامنے والا مقابل پھسل جائے اور جس نے کسی کے پھسل جانے کا ارداہ کیا گویا کے کفر کا ارادہ کیا، اور جس نے یہ ارادہ کیا کہ دوسرا کافر ہو جائے تو وہ تو خود پہلے کافر ہو گیا

(فتح القدیر 1/351)

.

 یعنی اپ اور ہم یہ مت چاہیں کہ سامنے والا شخص پھسل جائے سامنے والا شخص برا ہو جائے سامنے والا شخص گالم گلوچ پہ اتر ائے.... اگر اپ یا ہم یہ چاہیں گے تو سب سے پہلے تو مجرم اپ و ہم قرار پائیں گے، جبکہ حنیف قریشی صاحب اپ کے انداز سے یہی لگ رہا ہے کہ اپ چاہتے ہیں کہ گالی بریگیڈ بنے لوگ مجھے گالیاں دیں دعوت اسلامی بدنام و بری ہو اہل سنت کی تنظیم بدنام و بری ہو تو اپ اہل سنت کا اچھا چاہ رہے ہیں برا چاہ رہے ہیں.......؟؟ اپ پہ لازم تھا کہ اکیلے میں نصیحت کرتے پوشیدہ طور پر نصیحت کرتے دلائل انکے سامنے رکھتے ورنہ اکابرین کے پاس جاتے..... اگر پھر بھی بات نہ بنتی تو پھر ضدی فسادی برے کی مذمت کی اجازت ہے وہ بھی اس چاہت کے ساتھ کہ اللہ کرے برا برائی سے رک جائے اچھا بن جائے....یہی اسلاف کا وطیرہ رہا ہے

.

.#####################

*#دعوت اسلامی کے تمام عہدے دار متعلقین محبین بلکہ تمام اہلسنت تنظمموں علماء مشائخ ورکروں ہر مسلمان سے گذارش......!!*

پہلی گذارش:

القرآن:

لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا تَعْدِلُوْاؕ-اِعْدِلُوْا

کسی سے اختلاف و دشمنی تمہیں اس پر جری نہ کرے، تمہیں اس پر نہ اکسائے کہ تم عدل نہ کرو بلکہ (دوست دشمن مخالف) ہر ایک سے عدل کرو...(سورہ مائدہ آیت8)

.

دوستی دشمنی تعریف مذمت تنقید تحقیق ہر بات ہر معاملے میں اسلام عدل و سچائی کا حکم دیتا ہے...ذرا سا اختلاف ہو جائے تو بےجا تنقید و مذمت شروع کر دی جاتی ہے... کسی سے اختلاف و دشمنی ہو تو حدیں پار کر لی جاتی ہیں...عدل کیجیے عدل سیکھیے، تنقید نہیں تعمیری تنقید کیجیے وہ بھی کوشش کیجیے کہ تعمیری تنقید و مشورہ سرعام کے بجائے متعلقین کو دیجیے، اور تعمیری تنقید و مشورے میں ادب کا لحاظ ادب کے الفاظ کا چناؤ کیجیے.....متعلقین تک رسائی نہیں یا تعمیری تنقید میں عام آدمی کا بھی بھلا ہے تو باادب مدلل سرعام گذارش کیجیے....مثلا دعوت اسلامی کے ذمے داران حضرات آپ لوگوں کی اسلامی خدمات کو سلام مگر محترم حضرات آپ لوگوں کے فلاں کام سے فلاں شرعی خرابی یا مسلکی نقصان کا قوی اندیشہ ہے آپ احباب اس پے نظر ثانی فرمائیں، میرے بات کی یہ لاجک ہے یہ دلیل و شواہد ہیں....وغیرہ وغیرہ

.

جب کوئی شخص اس طرح احسن انداز میں بلکہ برے انداز میں اصلاح کی کوشش کی یا الزامات لگائے تو اس اختلاف پر بھی عدل و انصاف کیجیے اپنے اوپر قابو رکھیے....الزام بہتان کا جواب گالی مذمت سے نہ دیجیے بلکہ احسن انداز میں جواب دیجے

.

*#دوسری گذارش......!!*

القرآن:

اِدۡفَعۡ  بِالَّتِیۡ  ہِیَ  اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ  عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ  وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ

اور احسن طریقے سے جواب دو کہ اگر دشمنی بھی تھی تو ایسے ہوجائے گا جیسے گہرا دوست

(سورہ حم السجدۃ آیت34)

اگر آپ نے مناسب انداز میں مشورہ گذارش کی یا نامناسب انداز سے اصلاح کی کوشش کی جس پر آپ کی مذمت یا اللہ نہ کرے گالیاں پڑیں تو بھی آپ اس کا جواب اس انداز میں نہ دیں کہ فلاں گالی برگیڈ ہے کہ یہ تو مزید آپ انکو چڑا رہے ہیں، یہ اصلاح نہیں، یہ جواب نہیں....یا جواباً آپ مزید نامناسب انداز و الفاظ میں تنقید و مذمت کرنے لگ جائیں تو یہ جواب درست نہیں......اگر آپ اصلاح و دوستی چاہتے ہیں تو احسن الفاظ و انداز میں گذاراشات کیجیے اور گالی دینے والوں کو بھی احسن جواب دیجیے کہ بھائی آپ کے متعلق میں یہی سمجھوں گا کہ آپ اندھے پیروکار نہیں بلکہ آپ فرط محبت میں یا میرے تنقید کو نامناسب انداز و الفاظ والی تنقید سمجھ کر مجھے گالی دے رہے ہیں تاکہ بےعزتی کے خوف سے میں رک جاؤں....لیکن میرے بھائی مجھے بھی الفاظ و انداز بہتر کرنا چاہیے اور آپ بھی کبھی گالیاں مت دیں بلکہ احسن انداز میں جواب دیں

.

حنیف قریشی نے احسن انداز و الفاظ میں تعمیری تنقید نہیں کی لیکن ہمیں گالم و گلوچ کے بجائے احسن انداز اپنانا چاہیے کہ حنیف قریشی صاحب اگر آپ واقعی عالم مصلح ہوتے تو اکیلے میں اصلاح کرتے مشورہ دیتے گذارش کرتے ورنہ اکابرین کے پاس دلائل رکھ کر اصلاح کروانے کا کہتے...بغیر دلیل کے الزام لگانا یا خفیہ برائی کو سرعام لے آنا اسکی شریعت میں کہاں اجازت ہے....اگر خفیہ طور پر کوئی دعوت اسلامی کا نگران یا عہدے دار برائی کر رہا ہے تو بھی اسے سرعام اچھالنے اور پوری دعوت اسلامی پر تھوپنے کی بھلا کہاں اجازت ہے، خفیہ طور پر کوئی برائی کر رہا ہے تو اکیلے میں اسے سمجھائیے یا اکابرین علماء مشائخ کے پاس اسکی برائی مدلل رکھ کر عرض کیجیے کہ اسے برائی سے اکابرین روکیں...حتی کہ آپ دھمکی دین کہ برائی سے رک جاؤ ورنہ سرعام ننگا کرونگا تو امید قوی ہے کہ وہ اصلاح کو دل سے یا ڈر سے قبول کر لیتا اور کیا پتہ ڈر کے بعد اس کا دل بدل جائے اور وہ دل سے اچھا ہوجائے

.

*#تیسری گذارش......!!*

کوئی تنظیم کوئی مرشد کوئی پیر کوئی عالم کوئی واعظ کوئی مصنف کوئی محقق کوئی لکھاری مشھور ہوجائے اور اسکے محبین مریدین متعلقین بہت ہوجاءیں تو بھی وہ اس نرغے میں مت آئے کہ جی میں تو بڑی توپ ہوں...عوام بھی یہ سمجھے کہ فلاں تنظیم یا فلاں پیر کا فلاں عالم مفتی یا فلاں عہدے دار نہ ہوتا تو بدمذہب چھا چکے ہوتے بہتر ہے ایسا نہ کہے نہ سمجھے....بلکہ یہ سمجھے کہے کہ یہ نہ ہوتے تو امید ہے اللہ کریم کسی اور سے مسلک حق کی خدمات لے لیتا...اگر کہے بھے تو لفظ بظاہر لکھے مثلا لکھے سمجھے کہ  فلاں تنظیم یا فلاں پیر کا فلاں عالم مفتی یا فلاں عہدے دار نہ ہوتا تو  بظاہر لگتا ہے بدمذہب چھا چکے ہوتے...بحرحال اپنے علم عمل خدمات پے غرور و عجب نہ کریں نہ کرائیں بلکہ روکیں اور کہیں کہ شکر ہے اللہ نے کام لیا اور دعا ہے کہ اللہ قبول فرمائے اور مزید کام خدمات لے

.

الحدیث:

 قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " «المهلكات ثلاث: إعجاب المرء بنفسه، وشح مطاع، وهوى متبع»

ترجمہ:

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں ہلاک کر دیتی ہیں

1:خود پسندی

2:لالچ و بخل کی اطاعت

3:خواہشاتِ نفس کی پیروی

(مجمع الزوائد حدیث315)

.

حضرت سیدنا مسروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں

كفى بالمرءجهلا، أن يعجب بعلمه

ترجمہ:

کسی کےجاہل ہونے کےلیے اتنا کافی ہےکہ اسے اپنے علم و رائے پر غرور ہو،محض اپنی معلومات و رائے ہی اچھی لگے(دارمی روایت395)

.

شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفٰے اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے اسلامی مسائل و خصائل کے خزانے پر مشتمل اپنی شہرۂ آفاق کتاب جنتی زیور میں کیا ہی عمدہ نصیحت لکھی ہے کہ:

ہر مرید پر لازم ہے کہ دوسرے بزرگوں یا دوسرے سلسلہ کی شان میں ہرگز ہرگز کبھی کوئی گستاخی اور بے اَدَبی نہ کرے ، نہ کسی دوسرے پیر کے مریدوں کے سامنے کبھی یہ کہے کہ میرا پیر تمہارے پیر سے اچھا ہے یا ہمارا سلسلہ تمہارے سلسلہ سے بہتر ہے ، نہ یہ کہے کہ ہمارے پیر کے مرید تمہارے پیر سے زیادہ ہیں یا ہمارے پیر کا خاندان تمہارے پیر کے خاندان سے بڑھ چڑھ کر ہے ۔ کیونکہ اس قسم کی فضول باتوں سے دل میں اندھیرا پیدا ہوتا ہے اور فخر و غرور کا شیطان سر پر سوار ہو کر مرید کو جہنم کے گڑھے میں گرا دیتا ہے اور پیروں و مریدوں کے درمیان نفاق و شقاق، پارٹی بندی اور قسم قسم کے جھگڑوں کا اور فتنہ و فساد کا بازار گرم ہو جاتا ہے ۔ (جنتی زیور، ص378)

.

تمام سرگرم اہلسنت تنظیمات مدارس علماء مشائخ ورکرز کو سلام.......جو اپنی طاقت و بساط مطابق جتنی محنت کر رہا ہےاسکی تعریف و حوصلہ افزائی کی جائے،کسی سرگرم سنی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، جو اپنی طاقت مطابق سرگرم ہے اسے طعنہ نہ مارا جائے کہ تم نے کونسے تیر مارے...کسی سنی سرگرم کے چھوٹے سے چھوٹے عمل و کردار کو چھوٹا نہ کہا جائے..تعریف و حوصلہ افزائی کی جائے، اہل کی طرف سے تنقید بھی اگر کی جائے تو باسلیقہ پر دلیل ہو، ترقی و تعمیر کے لیے ہو.......!!

.

الحدیث:

لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا

تم کسی بھی نیکی(اور اسی طرح کسی نیک نیک وسرگرم سنی)کو ہرگز حقیر و کمتر نہ سمجھو نہ کہو

(مسلم حدیث2626)

.

*#چوتھی گذارش......!!*

القرآن:

فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ

تو نیکیوں بھلائیوں(دینی خدمات عبادات وغیرہ اچھائیوں)میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی کوشش کرو..(سورہ بقرہ آیت148)

دوسروں کو خدمات کرنے کی دعاء دیجیے،خدمات کرنے پے حوصلہ افزائی کیجیے، برکت و قبولیت کی دعا دیجیے...تعاون کیجیے اور خود ان سے بھی آگے بڑھ جانے کی کوشش کیجیے…ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیے،ایک دوسرے کو نیچا کرنے کی کوشش نہ کیجیے…کسی سچے اچھے  سنی کی چھوٹی سی نیکی و خدمات کو بھی کمتر نہ سمجھیے، ایک دوسرے کو چھوٹا بڑا سمجھنے کے بجائے ایک دوسری کی ترقی سوچیے حوصلہ دیجیے کہ آپ مزید خدمات کرسکتے ہیں، عاجزی کیجیے کہ ہم اتنی خدمات کرکے بھی ہمیں خوف ہے کہ کہیں خاتمہ برا نہ ہو،  کہیں اللہ نے اتنی خدمات بھی قبول نہ فرماءیں تو کیا بنے گا....؟؟ حسد نہ کیجیے

.

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ ؛ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ

نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا حسد سے بچو، یہ نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو

(ابوداود حدیث4903)

.

إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ

جب تم میں سے کوئی کسی  مسلمان بھائی(علماء مشائخ نیکوکار خدمت گذار تنظیم و افراد)سے اچھی چیز دیکھے جو اسے حیران کردے تو(اس سے حسد و جلن نہ کرے، نعمت چھن جانے اور زوال کی بد دعا نہ دے بلکہ)اسے برکت کی دعا دے

(ابن ماجہ حدیث3509)

.

الحدیث:

إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيمِ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بندہ جہنمیوں والے عمل کرتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے(کہ آخر میں اسے توبہ کو توفیق ملتی ہے اور وہ توبہ تائب ہوکر نیک اعمال کرنے لگ جاتا ہے) اور کوئی شخص جنتیوں والے عمل(بڑی خدمات نیکیاں) کرتا ہے حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے(کہ آخر میں وہ برا ہوجاتا ہے) تو اعمال کا دار و مدار خاتمے پر ہے

(بخاری حدیث6607)

اس اس لیے ہمیں نیک کام کرنے مشہور ہو جانے وغیرہ پر اترانا نہیں چاہیے خدمات پر کتابیں لکھنے پر تحریرات لکھنے پر وعظ و تقریرات کرنے پر اترانہ نہیں چاہیے بلکہ اللہ سے قبولیت کی دعا کرنی چاہیے اور خوف رکھنا چاہیے کہ کہیں ہمارا خاتمہ برا نہ ہو....!!

.

*#پانچویں گذارش......!!*

صوفیاء کرام فرماتے ہیں

الوقت سيف فإن قطعته وإلا قطعك، ونفسك إن لم تشغلها بالحق ، وإلا شغلتك بالباطل "

ترجمہ:

وقت ایک تلوار ہے اگر تم اسے(اچھائی میں گذار کر) نہیں کاٹو گے تو وہ تمھیں کاٹ ڈالے گا، اور تمھارا نفس اگر تم اسے حق میں مشغول نہیں کرو گے تو وہ تمھیں باطل میں مشغول کر دے گا(مدارج السالكين3/125)

.

کہتےہیں فراغت،بےکاری انسان کو بگاڑ دیتی ہے

لیھذا

خود کو، اہلخانہ کو، بچوں کو اچھائی،مناسب کام کاج، معتبر کتب کا مطالعہ، معتبر بیان سننا،معتبر علم پھیلانا وغیرہ علمی سرگرمی،ذکر درود نماز اور تھوڑی تفریح میں مصروف رکھیے…

.

فارغ وقت میں اچھائیاں کرنا اچھی بات ہے مگر کمال تو یہ ہےکہ مصروفیت سےوقت نکال کر اچھائیاں کی جائیں

.

اسی طرح طرح یہ سوچنا کہ:

یہ وقت بھی گذر جائے گا... اس سوچ سے بہتر یہ سوچ ہے کہ:

یہ وقت بھی اچھا گذار دونگا..

.

حوصلہ ہمت اور کچھ اچھا کر دکھانے کا جوش و جذبہ ہونا چاہیے.. کچھ کر دکھانا کمال نہیں، یہ تو آسان ہے.. کچھ اچھا کر دکھانا کمال ہے..

.

عملی زندگی میں اور سوشل میڈیا میں فرصت و زندگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے کے فائدے، بھلائی کے لیے، حق و سچ کے لیے ،اسلام کی.سر بلندی کے لیے، علم و شعور کی ترویج کے لیے کچھ کرنا کمال ہے..

.

اچھا وہ نہیں جو فقط اچھی اچھی باتیں کرے.. اچھا وہ ہے جسکی باتیں اور عمل دونوں اچھے ہوں..

.

*ہمارے سامنے اتنے اہم کام ہیں اور  چھوٹی چھوٹی باتوں میں جگھڑتے لگے پڑے ہیں...ہمیں چاہیے کہ وقت و ذات کا بہترین استعمال کریں، اہم معاملات میں وقت ذات علم دولت خرچ کریں.....!!*

اہم کام و مقاصد و منزلیں مثلا:

کچھ عاشقان رسول سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے شعر و شاعری کریں نعت لکھیں اچھے مقصد کے لیے اسلام کے دفاع کے لیے نبی کی عظمت و دفاع کے لیے، مسلمانوں کی عظمت کے لیے اصلاح کے لیے.... کچھ عاشقان رسول مال و دولت کمائیں خوب کمائیں تاکہ مسلمان محتاج نہ ہوں، تاکہ غریبوں کی مستحقوں کی مدد کی جا سکے....تاکہ جدت و ٹیکنالوجی حاصل کی جاسکے، کچھ عاشقان رسول رعب و دبدبے والے ہوں سختی والے ہوں للکار والے ہوں تاکہ کم عقلوں ایجنٹوں ضدی فسادی کو طاقت کے زور پے روکا جاسکے.... کچھ عاشقان  رسول علم و حکمت سے بھر پور ہوں کہ دلائل سے اسلام و اہلسنت نظریات کی حقانیت سمجھا سکیں، اسلام کا دفاع دلیل سے بھی کر سکیں... کچھ عاشقان رسول جدت و ٹیکنالوجی میں ہوں تاکہ جدید علوم کو اسلام کے مطابق کر کے جدت اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی جائے ترقی حاصل کی جائے، اسلام کی ترویج و مضبوطی کے لیے.... کچھ عاشقان رسول بڑے جوش و جذبے والے ہوں کہ کسی ضدی فسادی کو خوف کی وجہ سے فساد پھیلانے کا موقعہ ہی نہ ملے.... کچھ عاشقان رسول خوب محبت و نرمی والے ہوں کہ اس طریقے سے بھی اسلام و بھلاءی کی طرف بلاءیں، کچھ عاشقان رسول سختی والے ہون کہ براءی کو روکیں... کچھ عاشقان رسول مدارس تعلیم و تربیت وغیرہ میں زیادہ وقت دیں تو کچھ عاشقان رسول سیاست کے ذریعے سے اسلام کا دفاع کریں نفاذ کریں...کچھ امامت خطابت تحریر تقریر میں ہوں تو کچھ وعظ و نصیحت تبلیغ کو وقت دیں...کچھ دینی علوم و فنون پے توجہ دیں تو کچھ دنیاوی علوم و فنون میں مہارت اسلام کی سربلندی کے لیے حاصل کریں، جدید علوم سے اسلام کا دفاع و اثبات کریں، ردِ الحاد کریں تو کچھ بدعتی فرقوں ایجنٹوں مکاروں کا تعاقب و رد کریں اسلام کے دفاع کے لیے....سچی اسلامی تعلیمات عام کرنے کے لیے......!!

الغرض:

ہر اچھے جائز مفید محاذ پے کچھ نہ کچھ عاشقان رسول ضرور ہونے چاہیں...اور جو کوءی جس محاذ و مورچے پے کام کر رہا ہے تو دوسرے محاز و مورچے والے کی تحقیر نہ کرے،کمتر نہ سمجھے اور خود تکبر میں نہ پڑے....ایک دوسرے کی قدر کریں... ایک دوسرے کو ترقی دیں، ایک دوسرے کی کم از کم اشارتاً تاءید تو ضرور کریں....!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.