قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے دعوت اسلامی کی جو خامی بتائی اس کا جواب، دعوت اسلامی مدنی چینل اور اجتماعات میں دیگر اہلسنت علماء کو کیوں نہیں بلاتی اور ایران نے فلسطین کے لیے حملہ کیا مگر ہم سنیوں نے کیا کیا...؟؟ اسکا تحقیقی علمی پرُلاجک جوابات......!!

 *#تین سوالات...قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے دعوت اسلامی کی جو خامی بتائی اس کا جواب، دعوت اسلامی مدنی چینل اور اجتماعات میں دیگر اہلسنت علماء کو کیوں نہیں بلاتی اور ایران نے فلسطین کے لیے حملہ کیا مگر ہم سنیوں نے کیا کیا........؟؟*

پہلا سوال:

 ایک بھائی نے قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی ویڈیو بھیجی جس میں وہ فرما رہے ہیں کہ تبلیغی جماعت اور دعوت اسلامی حکمرانوں کو ظالم حکمرانوں کو ہاتھ سے نہیں روکتی ظلم سے نہیں روکتی بلکہ الٹا غیر سیاسی ہو کر سیاسی لوگوں کو اپنے اجتماعات میں جگہ دے کر ان کی حوصلہ افزائی کر دیتی ہے

.

*#جواب.و.عرض.......!!*

 میں قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب کے قدموں کی دھول کے برابر تک نہیں.... انہوں نے اہل سنت کے لیے درد دل رکھتے ہوئے ایک بات کی ہوگی

 مگر سوچا جائے تو اس وقت اہل اسلام طاقت میں نہیں....کرپٹ چور ڈاکو ظالم عیاش فحاش سب کو طاقتوروں کی حمایت حاصل ہے... دعوت اسلامی نے کبھی کرپشن چوری ڈاکو ظلم عیاشی فحاشی کی حمایت نہیں کی بلکہ الٹا اس کے خلاف بیانات دیتے ہیں مذمت کرتے ہیں... رہی بات ہاتھ سے روکنے کی زبان سے روکنے کی دو ٹوک مذمت کرنے کی بات نام لے کر مذمت کرنے کی بات تو وہ دعوت اسلامی نہیں کرتی...لیکن کیوں....؟؟ تو مجھ ناچیز کی سمجھ بوجھ میں جو آیا وہ عرض کرتا ہوں پہلے دو ایات مبارکہ پڑہیے

.

القرآن:

فَلَوۡ لَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ  لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَ لِیُنۡذِرُوۡا قَوۡمَہُمۡ

ترجمہ

تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی فقہ و سمجھ حاصل کریں اور اپنی قوم کو ڈر سنائیں(باعمل ہوکر علم شعور معاشرےمیں پھیلائیں)

(سورہ توبہ آیت122)

 اس ایت مبارکہ سے اشارہ ملتا ہے کہ ایک مخصوص گروہ ہونا چاہیے جو خالص دینی معاملات کے لیے ہو سمجھانے کے لیے ہو... علمی جدید و پرانی تحقیقات کے لیے ہو فقہی تحقیقات کے لیے ہو عقائد کی تحقیقات کے لیے ہو اور وہ علمی طور پر سمجھائے علم کو عام کرے شعور کو عام کرے، ظلم دہشت گردی غنڈہ گردی زنا شراب جوا فحاشی عیاشی وغیرہ برائیوں کی مذمت کرے، اچھائیوں کی فوائد بیان کرے.....اور ہوسکے تو یہ گروہ ہاتھوں سے برائیوں کو روکے بھی

.

القرآن:

وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ  الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿

اور تم میں سے ایک خصوصی گروہ مقرر ہو جو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی(کفر شرک بدمذہبی شراب جوا زنا وغیرہ ہر قسم کی برائی، اسلام کی منع کردہ ہرچیز)سے روکے، اسی میں (ذاتی معاشی ذہنی جسمانی معاشرتی ہر طرح کی)فلاح و بھلائی ہے

(سورہ آل عمران آیت104)

اس ایت مبارکہ میں بھی اشارہ ہے کہ ایک مخصوص گروہ ہونا چاہیے جو برائی زنا جوا ظلم دہشت وغیرہ سے فالفور روکے...بدمذہبی سے روکے، نصاب و نظام کی دیکھ بھال کرے،قوانین نافذ کرے جو قوانین کی خلاف ورزی کرے اسے وہ گروہ روکے،  ضدی فسادی کو سزا دلوائے، نصاب کو اسلام مطابق کرے، علماء دانشوروں کی ٹیم ہو جو نصاب کو جدید تعلیم کو اسلام مطابق کرے...جو نصاب کتاب تحریر تقریر اسلام مخالف ہو اسے ٹھیک کرے وارنگ دے ورنہ سزا دے،  پابندی لگائے، بلاک کرے....اسلام مخالف چیزوں مذہبوں کرتوتوں کو نصاب و نظام و معاشرے سے دور رکھے، نہ آنے دے .....!!

.

*#نتیجہ.......!!*

 اوپر دو آیات مبارکہ میں اشارہ ہے کہ دو مختلف قسم کے گروہ ہیں ایک کا خصوصی کام علم پھیلانا برائی کی مذمت کرنا اور دوسرے کا خصوصی کام ہاتھ سے ہتھیار سے سختی سے پیار سے مختلف طریقوں سے برائی سے روکنا ہے........سارے مسلمان ساری تنظیمیں اگر ان دونوں گروہوں کے عمل پر عمل کریں تو اچھی بات ہے

مگر

 اس وقت حالات یہ تقاضہ کرتے ہیں کہ مسلمان ہر لحاظ سے کمزور ہیں، غیرمسلم سپر پاور کے ماتحت ہے.... اگر بات فقط ایمان کی مضبوطی کی ہوتی تعداد کی ہوتی تو بے شک مسلمان ایمان مضبوط رکھنے والے تعداد میں کم بھی ہوں تو وہ بڑے لشکر پر بھاری پڑتے ہیں.... لیکن یہاں فقط جوش کی نہیں بلکہ اس زمانے میں جوش کے ساتھ ساتھ ہوش و حکمت کی بھی بہت ضرورت ہے....جوش و جذبہ جگانا لازمی ہے،  یہ ایمان کو مضبوط کرتا ہے... جذبہ ایمانی عشق رسول دلوں میں جگانا جگائے رکھنا لازم ہے...مگر کچھ اہلسنت پر لازم ہے کہ وہ ہوش و حکمت سے کام لیں، ہمارا جوش یہ کہتا ہے کہ ہم اگر سارے مل کر حملہ کر دیں جہاد کا اعلان کردیں تو ہم جیت جائیں گے

جبکہ

ہوش و حکمت کہتی ہے کہ اگر ہم نے پتھر مارا تو سامنے سے ایٹم بم گرایا جائے گا....اگر ہم نے ایک غیرمسلم مارا تو سو  مسلمان شہید کر دییے جائیں گے،بلکہ خطرہ ہے کہ ملک ہی تباہ کردیا جائے گا، ہم نے ایٹم بم مارا تو قوی امید ہے کہ اسے پھٹنے سے روکنے کی ٹیکنالوجی دشمن کے پاس ہے وہ روک کر بدلے میں ایٹمی جوہری بلکہ اس سے بھی خطرناک بم سے وہ حملے کریں گے کہ اسلامی ملک پاکستان تباہ ہوجائے گا اور دوسرے اسلامی ملکوں کے پاس ایٹمی جوہری طاقت نہیں....تو جنگ کرکے کیا ملے گا....؟؟ اپنی ہی تباہی...؟؟ بالفرض اگر ہم نے چند ایٹم بم مار کر ایک دشمن ملک کو تباہ بھی کر دیا تو دیگر دشمن ملک کیا ہمیں چھوڑیں گے وہ ہمیں فورا تباہ کر دیں گے....یہی وجہ ہے کہ ظالم سانڈھ امریکہ اسرائیل سے فیصلہ کن جنگ کوئی مسلمان ملک نہیں کر رہا....سپر پاور کب چاہے گا کہ اسلامی ملک خود مختار ہوتے جائیں ہتھیار بناتے جائیں....؟؟ تو اس نے گیم کھیل کر یا دباؤ میں حکمرانوں کو ڈال کر یا عیاشیوں میں حکمرانوں کو ڈال کر اپنا غلام و ایجنٹ بنا رکھا ہے الا یہ کہ کچھ ھکمران مجبورا غلام ہوں مگر اندر سے سچے پکے اہلسنت مسلمان ہوں

تو

سپر پاور امریکہ یورپ نے یہاں اپنے ایجنٹ بٹھائے ہوئے ہیں ظالم بٹھائے ہوئے ہیں جو اسلامی اقدار کی اہستہ اہستہ کر کے خاتمہ کرتے جا رہے ہیں.... کچھ مجبورا برے ہونگے، مجبورا برائی پھیلا رہے ہونگے....

.

تو ان ظالم عیاش فحاشی اور برائی پھیلانے والے حکمرانوں کو کچھ بولنا روکنا ہاتھ سے روکنا گویا ظالم سپر پاور امریکہ یورپ سے پنگا لینا ہے اور اور اس سپر پاور سے پنگا لینے کا مطلب ہے عراق لیبیا جیسی تباہی.....

.

القرآن:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ

اے ایمان والو ہوشیاری،احتیاط سے کام لو..(سورہ نساء آیت71)جوش کے ساتھ ساتھ ہوش بھی ضروری ہے.... جدید طاقت بھی ضروری ہے...فقط جوش میں آکر اعلان جہاد کرکے پاکستان ترکی وغیرہ خود کو ہی تباہی میں ڈال دیں یہ ٹھیک نہیں، عقلمندی نہیں، مسلمانوں کو تباہی سے بچانے کے بجائے مزید دیگر مسلمانوں کو تباہی میں ڈالنا ہے

.

ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ:

وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ  اِلَی التَّہۡلُکَۃِ

ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻼﮐﺖ ﻣﻴﮟ نہ ﮈﺍﻟﻮ.(سورہ بقرہ ایت195)

.

 علماء کرام نے متفقہ طور پر قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہوئے ایسا فتوی دیا تھا  کہ

وإن كان لا يرجو القوة والشوكة للمسلمين في القتال، فإنه لا يحل له القتال لما فيه من إلقاء نفسه في التهلكة

ترجمہ:

جنگی جہاد میں اگر قوت و طاقت کی امید بظاہر نا ہو اور مسلمانوں کو شان و شوکت(فتح عزت) کی امید نا ہو تو جنگی جہاد جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے(پہلے طاقت قوت حاصل کرو کہ جس سے فتح شان و شوکت کی امید ہو تو جہاد کے لیے نکل پڑو)

( فتاوی عالمگیری 2/188)

.

لیکن طاقت نہ ہونے کی وجہ سے جہاد کا اعلان نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ علماء خطباء جذبہ جہاد ہی نہ جگائیں سسست و کاہل ذہنی غلام بنائیں....ناں ناں یہ علم ضرور پھیلایا جاءے کہ طاقت نہیں... اس لیے اعلان جہاد کرکے مزید مسلمان تباہی میں پڑیں گے لیھذا جہاد کا اعلان نہیں کرسکتے

مگر

اس کے ساتھ ساتھ یہ جوش جزبہ جگائیں کہ لوگوں ابھی طاقت نہیں تو کیا ہوا حوصلے بلند رکھو جوش و جزبہ رکھو ہم طاقت حاصل کریں گے اور پھر جہاد کریں گے...جہاد کی محبت و شوق رکھو لوگو.....!! 

الحدیث:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من مات ولم يغز، ولم يحدث به نفسه، مات على شعبة من نفاق

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اس طرح مرے کہ نہ تو جہاد کیا ہو اور نا ہی اس کے دل نے جہاد کرنے کا سوچا ہو تو وہ منافقت پر مرا

(مسلم حدیث1910)

.

 لہذا اس زمانے میں حکمت کا تقاضا ہے کہ ایک گروہ خالصتا ایسا ہو کہ جو دین اسلام کی ترویج کرے اور برائیوں کی مذمت کرے کہ کم سے کم اپنے مسلمان بھائی ذہنی طور پر غلام تو نہ بنتے جائیں اسلام کے محب تو بنتے جائیں، اور دشمنوں کے لوگوں کو یا نیوٹرل لوگوں کو ملکی و عالمی سطح پر اسلام کی طرف راغب کر کے اسلام پھیلایا جائے اور برائیوں کی مذمت کی جائے....یہ گروہ کسی ظالم سے پنگا ونگا مت لے بلکہ سرعام اعلان کرے کہ ہم غیر سیاسی ہیں، تاکہ ظالم سپر پاور ان کو عالمی سطح پر یا ملکی سطح پر روک نہ لگائے.... گویا یہ گروہ اسلام کو زندہ رکھے ہوئے ہے اسلام کی شمع کو بجھانے سے بظاہر روکے ہوئے ہے.... اور یہ گروہ کوشش کر رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ افرادی قوت پیدا ہو مسلمانوں کی... اور یہ فریضہ دعوت اسلامی و دیگر کچھ غیر مشھور اہلسنت تنظیمیں یا غیرمشھور اہلسنت علماء مشائخ بخوبی نبھا رہے ہیں.... تو ان سے مطالبہ نہیں کر سکتے ہم کہ اپ ہاتھ سے بھی برائی و ظالموں کو روکیں... قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے بھی اگر یہ مطالبہ کیا ہے تو مجھے لگتا ہے ان پر کوئی پریشر ہوگا کہ اپ ان کو کہیں کہ یہ اس میدان میں بھی ائیں یا پھر قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی الگ سوچ اور درد دل ہوگا

.

 ہاں ہماری ایک ایسی تحریک تنظیم یا بہت ساری تنظیمیں تحریکیں بھی ہونی چاہیے کہ جو للکار سکیں ظالم کو ہاتھوں سے روک سکیں....جیسے سنی تحریک اور لبیک اور دوسری غیرمشھور تحریکیں یا غیرمشھور علماء مشائخ کہ جو اندر اندر سے ہی پریشر ڈال کر ظالموں ایجنٹوں کو حد میں رکھے ہوئے ہیں

.

 ہمارے کچھ ایسے افراد بھی ہونے چاہیے کہ جو سیاست میں جائیں چھاتے جائیں اور کچھ احباب ٹیکنالوجی میں جائیں چھا جائیں خفیہ طور پر کام کریں اور سپر پاور بننے کے لیے سپر طاقت سپر ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی کوشش کریں

.

 کچھ لوگ ایسے ہوں کہ جو ایجنسی میں جائیں اور انٹیلیجنس میں جائیں اور عالمی سطح پر انٹیلیجنس میں جائیں اور بظاہر وہ اپنے اپ کو غیر مسلم تک کہیں کہ مجبوری میں انسان کفر تک بول سکتا ہے قران مجید کی ایت میں اسکی اجازت ہے بشرطیکہ وہ دل سے مسلمان ہوں اور جاسوسی اسلام و مسلمین کے لیے کریں

القرآن:

اِلَّا مَنۡ اُکۡرِہَ  وَ  قَلۡبُہٗ  مُطۡمَئِنٌّۢ  بِالۡاِیۡمَانِ

جو مسلمان مجبوری کی حالت میں کفر کرے مگر اسکا دل ایمان پر مطمئین ہو تو حرج نہیں

(سورہ نحل ایت106)

.

 اور معتبر پرمغز اہلسنت کے بعض علماء و مفتیان کرام کے ماتحت کچھ ایسے ادارے بنائے جائیں یا کچھ ایسے افراد انکے حوالے کیے جائیں کہ جو جدید سائنسی علوم حاصل کر کے اس سے اسلام کی حقانیت وہ بہتری ثابت کریں اللہ تعالی کی واحدانیت ثابت کریں اور سوشلی احباب انکے مواد و دلائل کو انگلش اردو روسی چینی فارسی جاپانی وغیرہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کر کے سوشل میڈیا پر پھیلائیں

.

 اور کچھ تنظیمیں تحریکیں ہوں کہ جو بظاہر حکومت کی نافرمان بن کر اسلام کے لیے دشمنان اسلام پر حملہ کریں ان کے ساتھ جنگ و جہاد جاری رکھیں.... تاکہ دشمنوں کو اور مسلمانوں کو یہ احساس ہو کہ ہم غلام نہیں ہیں اور نہ ہی بنیں گے

.

 عوام اپنے طور پر ان دشمن ممالک کا معاشی بائیکاٹ کرے، انکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے... کیونکہ حکمران بائیکاٹ کرنے کا اعلان نہیں کر سکتے وہ تو مجبور ہیں... لیکن ہم عوام بائیکاٹ کریں اور حکمران سامنے والے کو مجبوری پیش کریں کہ  عوام ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے... لہذا تم لوگ ظلم و ستم سے رک جاؤ ورنہ یہ عوام بائیکاٹ سے اگے نکل جائے گی

.

 مطلب یہ وقت اعلانیہ اتحاد کا نہیں ہے... یہ وہ وقت نہیں کہ ہر تنظیم ہر قسم کے مختلف قسم کے کام کرے برائی کی مذمت بھی کرے برائی سے روکے بھی سہی، للکارے بھی سہی، ہاں ایک تنظیم علم و جدید دلائل کے ساتھ ساتھ للکار کا کام کرے اور ایک تنظیم اس کے  برخلاف میٹھے انداز میں کام کرے،ملکی و عالمی سطح پر غیرسیاسی ہوکر اسلام کا کام کرے....یہ وقت مختلف شعبوں میں قوت و طاقت حاصل کرنے کا ہے اور جب قوت و طاقت حاصل کر لیں تب اتحاد کا اعلان کیا جائے اور جہاد کا اعلان کیا جائے...

.

###############

*#دوسرا سوال.......!!*

دعوت اسلامی مدنی چینل اور اجتماعات میں دیگر اہلسنت علماء کو کیوں نہیں بلاتی.....؟؟

.

*#جواب*

 جس نے پہلے سوال کا جواب سمجھ لیا اس کے لیے اس سوال جواب بالکل اسان ہے.... کیونکہ اگر دعوت اسلامی للکارنے والے علماء کرام کو بٹھائے گی،بیانات کے لیے لے کر ائے گی ان سے وابستگی ظاہر کرے گی تو اس پر پابندی لگ جائے گی اور یہ عالمی سطح پر ملکی سطح پر کام نہ کر پائے گی...اس لیے یہ دیگر علماء اہلسنت کو مدنی چینل اور اجتماعات میں بیان کرنے کے لیے نہین بلاتے کہ کسی عالم صاحب کو بلائیں اور وہ نہ جانے کب سیاسی و للکار والا بن جائے اور دعوت اسلامی پر پابندی لگ جائے گی اور یہ عالمی سطح پر ملکی سطح پر کام نہ کر پائے گی...

.

مجھے یقین ہے کہ مدنی چینل پہ یہ کہا جاتا ہوگا کہ علماء کرام ہمارے سروں کے تاج ہیں، عام اجتماعات میں کہا جاتا ہوگا کہ علماء کرام سارے کے سارے اہل سنت علماء کرام مفتیان عظام ہمارے سروں کے تاج ہیں مگر ہم مجبورا اپنے طریقے سے اپنی پالیسی سے کام کر رہے ہیں لیھذا علماء کرام مفتیان عظام برا نہ منائیں....اگر نہ بھی کہا ہو تو قرینہ حال سے سمجھ جائیے کہ دعوت اسلامی کو علماء اہلسنت عزیز ہیں...بہت عزیز ہیں مگر مجبورا وہ دوٹوک اظہار نہ کر پا رہے ہونگے

.

 دعوت اسلامی نے کہا تھا کہ وہ پیری مریدی کا سلسلہ شروع نہیں کرے گی... لیکن مجھے یقین ہے کہ اس کی یہ مجبوری ہو گئی ہوگی کہ اسے مجبورا پیری مریدی کا سلسلہ شروع کرنا پڑا ہوگا کہ پیری مریدی کی طرف بہت لوگ راغب ہوتے تھے اور اگر یہ کسی دوسرے مرشد کے ہاتھ بیعت کرواتے تو پھر نہ جانے کب وہ مرشد سیاست و للکار میں آجاتا اور دعوت اسلامی کا سلسلہِ تبلیغ اور اصلاح کا سلسلہ اور اسلام پھیلانے کا سلسلہ ملکی و عالمی سطح پر پابندی کا شکار ہوجاتا

 مجھے یقین ہے دعوت اسلامی نے یہ ضرور کہا ہوگا اور کہتے ہوں گے کہ اپ اپنے مرشد کے مرید رہیں، ضروری نہیں ہے کہ اپ بیعت توڑ کر ہمارے مرید بن جائیں.... اگر نہیں بھی کہا تو اپ سمجھ جائیں کہ دعوت اسلامی اپنے قرینہِ حال سے یہ اپ کو بتا رہی ہے کہ اپ کسی بھی معتبر عالم مفتی پیر کے  مرید بن کر رہیں، کوئی مسئلہ نہیں

.

.##################

*#تیسرا سوال......!!*

ایران نے فلسطین کے لیے حملہ کیا مگر ہم سنیوں نے کیا کیا........؟؟

.

*#جواب......!!*

پہلی بات تو یہ ہے کہ ایران نے بھی دو ٹوک کہا ہے کہ وہ اپنے ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کر رہا ہے.... فلسطین کے حق میں حملہ کر رہا ہے ایسا اس نے نہیں کہا، دوسری بات یہ ہے کہ روس ایران یا عرب ممالک اگر فلسطین کی مدد کریں اس کے لیے حملہ کریں اسے آزاد کروائیں تو بھی یہ آزاد کروانے والے حق ہو جائیں سچے مسلمان کہلائیں یہ ضروری نہیں ہے، کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ اللہ تعالی دین اسلام کی خدمات فاجروں سے بدمذہبوں سے بھی لے لیتا ہے

.

الحدیث:

إِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ

ترجمہ:

بےشک اللہ عزوجل فاجر(گمراہ، بدمذھب،منافق، مرتد، زندیق،فاسق،ظالم)سے بھی اس دین اسلام کی تائید.و.خدمات لیتا ھے(صحیح بخاری حدیث 3062)

خدمات تقریریں کتب خدمت خلق بھی اسی وقت کام آئے گی جب عقیدے نظریے ٹھیک ہوں اعمال ٹھیک ہوں، شیطان کتنا بڑا عالم عبادت گذار تھا مگر ایک برے نظریے نے اسے مردود لعنتی بنا دیا اسکا علم اسکی عبادات شہرت سب کچھ رائیگاں گیا…ایک گلاس دودھ میں چند قطرے زہر یا پیشاب کے ملا لیں اور کہا جائے دو چار ہی تو قطرے ہیں باقی تو دودھ ہے اس سے اتحاد کر لو اس دودھ کو بھی اچھا مفید سمجھ لوں،  پی لو........؟؟کیا ایسا کہنا ٹھیک ہے؟؟ ہر گز نہیں عقلا اخلاقا شرعا ہر لحاظ سے ٹھیک نہیں…خوارج بھی کلمہ بہت نیک و قاری تھے، مگر ان کی مزمت و مشروط قتل حدیث پاک سے ثابت ہے کیونکہ ان کے دو چار نظریے ہی اسلام کے منافی تھے…صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا اور ضدی فسادیوں سے جہاد کیا…خوارج تم کلمہ گو ہو اہل قبلہ ہو اس لیے تم سے اتحاد کرتے ہین تمھہیں بھی حق کہتے ہیں ایسا صحابہ کرام نے نہ کیا......لیھزا ہر جگہ اتحاد کی میٹھی دعوت بھی گمراہ کن ہے، ایسوں سے اتحاد نہ کرنا لازم...انہیں سمجھانا لازم...ضدی فسادی بدمذہب سے مشروط قتال ورنہ بائیکاٹ و مذمت لازم......یہ تفرقہ بازی نہیں ،عیب جوئی نہیں ، غیبت نہیں بلکہ حق بیانی و لازم ہے اسلام کی نمک حلالی ہے

.

لیھذا شیعہ ایران و عربی وہابی یا پاکستانی نجدی وغیرہ بدمذہب ممالک و فرقے اگر دین کی خدمات کریں،  کشمیر فلسطین کے لیے کچھ کریں، آزاد کریں تو انہیں حق و سچا مسلمان نہیں سکتے کہ انکی بدمذہب ہونے پے معتبر اہلسنت کتب و رسائل لکھے ہیں اور انکی بدمذہبی واضح کی ہے لیھذا اللہ ان سے دین کی خدمات لے،  کشمیر فلسطین کے لیے کچھ مدد یہ کریں یا آزاد کرائیں تو انکو حق سچ مسلمان مت مان لینا....!!

.

بلکہ عین مکاری ہو ان بدمذہبوں کی کہ بظاہر فلسطین کشمیر کی مدد کرکے یا انہیں آزاد کرکے عوام کو دھوکہ دیں کہ دیکھو ہم ہی سچے مجاہد ہیں سچے مسلمان ہیں....تو انکی اس مکاری سے ہوشیار رہیے، خدمات کی وجہ سے کوئی برحق نہیں بن جاتا....ایسی کی خدمات منہ پے ماری جائیں گی...پہلے عقیدہ نظریہ دیکھیے پھر خدمات تقریرات تحریرات......!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.