میرا کوئی فرقہ نہیں کا تحقیقی جواب...اہلسنت کہلوانے کے دلائل، بدمذہب کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کے دلائل

*#میرا کوئی فرقہ نہیں ، سب کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں سب کا قبلہ قرآن رسول اللہ ایک ہی تو ہے.....اس نظریے کا جواب اور صلح کلیت کا جواب اور اہلسنت کہلوانے کے دلائل...اور بدمذہب خانہ کعبہ میں ہو یا کسی اور علاقے میں اسکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے سوائے اس کے کہ ظلم فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو پڑھ لے اور پھر دوبارہ بھی اکیلے میں ادا کرے......!!*
جواب کا خلاصہ:
ہمارا اللہ ایک،رسول ایک ،قرآن ایک، قبلہ ایک کہہ کر سنی شیعہ نجدی دیوبندی وہابی نیم رافضی غیرمقلد غامدی اہلحدیث سرسیدی نیچری مودودی جماعت اسلامی جونیر مرزائی وغیرہ فرقوں کو اپنی اپنی جگہ ٹھیک کہہ کر صلح کلی کرنے کی کوشش کرنے والے سب کی ماننے والے سب کے پیچھے نماز پڑھنے والے سب کے ساتھ تعاون دوستی یاری رکھنے والے لیڈر سیاستدان علماء عوام ماڈرن لوگ ہوش کے ناخن لیں اہلِ حق کو پہچانیں ورنہ شرم سے ڈوب مریں
کیونکہ
صحابہ کرام اہلبیت عظام نے خوارج سے اتحاد و صلح نہ کیا حالانکہ صحابہ کرام اہلبیت عظام اور خوارج کا اللہ ایک رسول ایک قرآن ایک قبلہ ایک تھا....!! میرا کوئی فرقہ نہیں میں بس مسلمان ہوں کہنے والو ہوش کے ناخن لو، سمجھو اور فخر و جراءت سے کہو اصل مسلمان یعنی سنی اہلسنت ہوں باقی سب فرقے باطل و بدمذہب و گمراہ ہیں،انکی نہ سنو نہ مانو، انکا بائیکاٹ کرو، ان بدمذہبوں گمراہوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے،  انکا جنازہ نہیں پڑھ سکتے سوائے اس کے کہ بہت فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو مجبورا ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہو لیکن نماز انکے پیچھے پڑھی تو نماز کا اعادہ کرو دوبارہ خود سے ادا کرو، ہاں دعا کیا کرو کہ اللہ ہدایت دے انہیں ورنہ انکے شر و بدمذہبی و گمراہی سے بچائے....نیز حقیقی مسلمان یعنی سچے اہلسنت کے ساتھ ہو جاؤ بقایا فرقوں کا بائیکاٹ کرو سوائے اس کے کہ شر و فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو کم سے کم میل جول رکھ سکتے ہو لیکن کوشش کرو دور بھاگو، ہاں کوئی مضبوط عقیدے والا سنی ہو اور اہل علم میں سے ہو یا معتبر اہل علم سے رابطہ ہو تو وہ اس لیے میل جول یاری دوستی بغیر تائید کے محتاط طریقے سے رکھ سکتا ہے کہ اہلسنت کی طرف راغب کرسکے گا، سمجھائے گا، دوستی ہو گی تو امید ہے جلد سمجھا سکے گا اور اسکی بات انداز میں تاثیر ہوگی، بدمذبوں کی گستاخیاں بدمذہبیاں پڑھنے کے لیے کم از کم یہ کتب تو ضرور پڑھیے:
وہابیت کے بطلان کا انکشاف
دیوبندیت کے بطلان کا انکشاف
مودودیت کے بطلان کا انکشاف
66زہریلے سانپ
مذکورہ کتب پی ڈی ایف کی صورت میں حاصل کرنے کے لیے اوپر دی گئ لنک نمبر 3 سے ڈائنلوڈ کریں یا مجھے وٹس اپ کریں
نوٹ:اہلسنت فرقہ واریت نہیں کرتے وہ حق پے ڈٹے رہتے ہیں اور باطلوں فرقہ واریت کرنے والوں کا رد کرتے ہیں تاکہ وہ غلط عقائد معمولات و نظریات چھوڑ کر اہلسنت میں آجائیں، جو اہلسنت کے عقائد و معمولات و نظریات سے ہٹ جائے دراصل وہی فرقہ واریت کر رہا ہے
.
*#سوال........!!*
علامہ صاحب الحمدللہ تعالی ہمارا گروپ اس سال حج کرنے کو جا رہا ہے، ہمیں تو پتہ ہے کہ اہل سنت علماء نے فرمایا ہے کہ سعودی عرب کے اماموں کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی، لیکن ہمارا ایک دوست ہے جو کہتا ہے کہ سب کا قران کا ایک ہے سب کا قبلہ ایک ہے سب کا اللہ ایک ہے سب کا رسول ایک ہے تو پھر یہ فرقہ واریت کیسی....؟؟ وہ کہتا ہے کہ میرا کوئی فرقہ نہیں ، میں سب کو ٹھیک سمجھتا ہوں ہر فرقہ اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہے اور جس کے پیچھے موقعہ ملتا ہے نماز پڑھ لیتا ہوں، اس متعلق مدلل تحریر لکھ بھیجیں جزاک اللہ خیرا
.
*#جواب.و.تفصیل........!!*
*#دلیل نمبر1*
القرآن:
قَالَ لَا یَنَالُ عَہۡدِی الظّٰلِمِیۡنَ
اللہ تعالی نے فرمایا کہ میرا دیا ہوا عہدہ(نبوت امامت وغیرہ) ظالموں(کافروں بدمذہبوں وغیرہ) کے لیے نہیں ہے
(سورہ بقرہ آیت124)
.
ظلمة، وأنهم لا ينالون الإمامة لأنها أمانة من الله تعالى وعهد، والظالم لا يصلح لها، وإنما ينالها البررة الأتقياء منهم... وأن الفاسق لا يصلح للإمامة
اس ایت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ دینی عہدہ تو اللہ تعالی کی طرف سے امانت ہے، لہذا ظالم(کافر بذمذہب وغیرہ) لوگ امامت کے مستحق نہیں، امامت کے مستحق تو نیک متقی لوگ ہیں، فاسق(اسی طرح فاجر گستاخ بدمذہب گمراہ وغیرہ) امامت کے لائق نہیں
(تفسیر بیضاوی1/104ملتقطا)
.
وَقَالُوا فِي هَذَا دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْفَاسِقَ لَا يَصْلُحُ لِلْإِمَامَةِ
علماء مفسرین محدثین فرماتے ہیں کہ اس ایت میں دلیل ہے کہ فاسق(اسی طرح فاجر گستاخ بدمذہب گمراہ وغیرہ) امامت کے لائق نہیں
(تفسیر البحر المحیط1/605)
یاد رہے کہ گستاخ بد مذہب گمراہ لوگ تو فاسق سے بھی بدتر ہوتے ہیں
.
فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ الظَّالِمُ نَبِيًّا وَلَا خَلِيفَةً لِنَبِيٍّ وَلَا قَاضِيًا، وَلَا مَنْ يَلْزَمُ النَّاسَ قَبُولُ قَوْلِهِ فِي أُمُورِ الدِّينِ مِنْ مُفْتٍ أَوْ شَاهِدٍ أَوْ مُخْبِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرًا فَقَدْ أَفَادَتْ الْآيَةُ أَنَّ شَرْطَ جَمِيعِ مَنْ كَانَ فِي مَحَلِّ الِائْتِمَامِ بِهِ فِي أَمْرِ الدِّينِ الْعَدَالَةُ وَالصَّلَاحُ، وَهَذَا يَدُلُّ أَيْضًا عَلَى أَنَّ أَئِمَّةَ الصَّلَاةِ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونُوا صَالِحِينَ غَيْرَ فُسَّاقٍ وَلَا ظَالِمِينَ لِدَلَالَةِ الْآيَةِ عَلَى شَرْطِ الْعَدَالَةِ لِمَنْ نُصِبَ مَنْصِبَ الِائْتِمَامِ بِهِ فِي أُمُورِ الدِّينِ
ظالم(فاجر بدمذہب گمراہ) کوئی نبی نہیں تھا اور کوئی ظالم(فاجر بدمذہب گمراہ) خلیفہ نہیں بن سکتا بادشاہ و قاضی بھی نہیں بن سکتا  بلکہ ہر وہ عہدہ اس کے لیے جائز نہیں کہ جس میں امور دین کا اسکے معتبر ہونے معاملہ ہو جیسے کہ وہ معتبر مفتی نہیں ہو سکتا مفتی نہیں کہلوا سکتا وہ گواہ نہیں بن سکتا، وہ معتبر راوی نہیں ہوسکتا، یہ سب کچھ ایات مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے، ایت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ان تمام امور ایسے تمام معاملات کے لیے عادل ہونا نیک ہونا سچا ہونا ضروری ہے، اس ایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کے جو امام ہوتے ہیں وہ نیک لوگ ہوں، فاسق(فاجر ظالم گمراہ بدمذہب) امام نہیں بن سکتے کیونکہ ایسے منصب کے لیے نیک اور سچا عادل ہونا ضروری ہے
(احکام القرآن للجصاص1/84)

.
*#دلیل نمبر2*
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں منافقوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا بائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)

.
وَكَذَلِكَ مَنَعَ أَصْحَابُنَا الدُّخُولَ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ وَدُخُولِ كَنَائِسِهِمْ وَالْبِيَعِ، وَمَجَالِسِ الْكُفَّارِ وَأَهْلِ الْبِدَعِ، وَأَلَّا تُعْتَقَدَ مَوَدَّتُهُمْ وَلَا يُسْمَعَ كَلَامُهُمْ
ہمارے علماء نے اس ایت سے ثابت کیا ہے کہ دشمنوں کے پاس نہ رہا جائے،چرچ گرجا گھروں میں ہرگز نہ مسلمان نہ جائے،کفار اہل کتاب بدمذہب سے بھی میل جول نہ رکھا جائے،نہ ان سے محبت رکھے نہ انکا کلام سنے(یہود و نصاری مشرکین کفار ملحدین منافقین مکار بدمذہب سب سے بائیکاٹ کیا جائے،بغیر محبت و دوستی یاری کے احتیاط کے ساتھ فقط سودا بازی تجارت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اسلام پے آنچ نہ آئے بلکہ تجارت سے اسلام و مسلمین کا فائدہ مدنظر ہو)
(تفسیر قرطبی 7/13)
.
جب ظالم فاسق فاجر بدمذہب کے ساتھ بیٹھ نہیں سکتے تو اس سے ثابت ہوا کہ اس کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھ سکتے
.
*#دلیل نمبر3*
الحدیث
يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ
نبی کریم روف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اخری زمانے میں ایسی لوگ ائیں گے ایسی قوم فرقے ائیں گے کہ وہ نوجوان ہوں گے، کم عقل(کم علم)ہوں گے، باتیں تو بہت اچھی اچھی کہیں گے، اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے، ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا( یعنی زبانی طور پر تو وہ مومن ہونے کا دعوی کریں گے لیکن دلی طور پر وہ منافق ہوں گے بد مذہب ہوں گے برے ہوں گے ان کے دل میں نور ایمان نہیں ہوگا) ان کو جہاں تم پاؤ قتل کر دو
(بخاری حدیث3611)
(مسلم حدیث1066نحوہ)
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرما دیا کہ
بدمذہب فرقے فاجر فرقے کے ساتھ اتحاد نہیں کرنا صلح کلی نہیں کرنی ان کے ساتھ میل جول نہیں رکھنا، یہ نہیں کہنا کہ وہ اپنی جگہ ٹھیک ہیں، حالانکہ مسلمانوں کا اور خوارج کا قبلہ ایک ، قران ایک ، رسول ایک پھر بھی اتحاد و صلح کلی جائز نہیں، پھر بھی ان کو ٹھیک کہنا جائز نہیں، پھر بھی ان کے ساتھ بائیکاٹ کرنا لازم ہے ان کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سونا جاگنا شادی بیاہ کرنا تقاریب میں بلانا لائک کرنا پسند کرنا سب کچھ جائز نہیں، ان کی باتیں ان کے فتوے چاہے وہ بظاہر قران و حدیث سے ہی کیوں نہ پیش کریں جائز نہیں ، معتبر نہیں..... بلکہ انہیں سمجھانا ضروری ہے جو سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ ان کے ساتھ جنگ و جہاد کرنا ضروری ہے، صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا کچھ سمجھ گئے اور کچھ کے ساتھ جہاد و جنگ کرنا پڑا، اج کے دور میں باطل فرقے بد مذہب فرقے لوگ بہت ہو گئے ہیں اگر ان کے ساتھ جنگ کی جائے تو بہت بڑا فتنہ ہوگا.... اس لیے اج کے دور میں فتوی قرآن و احادیث کی روشنی میں یہ ہے کہ ان کے ساتھ طرح طرح کا بائیکاٹ کیا جائے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش جاری رکھنی چاہیے
.
*#دلیل نمبر4*
الحدیث:
سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ، قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ عَلَى فُوقِهِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ، طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ، يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب میری امت میں اختلاف ہوگا اور فرقہ واریت ہوگی ایسی قوم فرقے نکلے گے کہ جو اچھی اچھی باتیں کریں گے لیکن ان کے عمل برے ہوں گے قران بہت پڑھیں گے لیکن قران ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے شکار سے تیر، یہ بدمذہب فرقے انسانوں جانوروں تمام مخلوق سے بدترین ہوں گے، خوشخبری ہے ان کے لیے کہ جو ان کو قتل کرے اور خوشخبری ہے اس کے لیے کہ جس کو یہ لوگ شہید کریں، یہ لوگ قران کی دعوت دیتے ہوں گے لیکن حقیقتا قران میں سے کچھ بھی ان کو نہیں اتا ہوگا
(ابوداود حدیث4765)
دیکھیے غور سے دیکھیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ تم انہیں اپنا بنا لو ، ان کے ساتھ اتحاد کر لو ان کے ساتھ صلح کلی کر لو ، نہیں نہیں رسول کریم نے ایسا نہیں فرمایا بلکہ رسول کریم نے تو ان کی مذمت فرمائی اور ان کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم فرمایا... اج کے دور میں ان کے ساتھ جنگ کرنے میں بہت بڑا فتنہ فساد ہے انتشار ہے لہذا سمجھانا ہی ضروری ہے اور جو سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ بائیکاٹ کرنا ضروری ہے
.
*#دلیل نمبر5*
يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ عَمَلَهُ مَعَ عَمَلِهِمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، فَإِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا خَرَجُوا ؛ فَاقْتُلُوهُمْ، فَطُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ، وَطُوبَى لِمَنْ قَتَلُوهُ
بد مذہب خوارج کے اعمال کے مقابلے میں تم اپنے نیک اعمال کو بہت کم تر سمجھو گے،یہ بد مذہب مسلمانوں کے ساتھ جنگ کریں گے(جیسے خواج نے اور وہابیوں نے مسلمانوں سے جنگ کی، آج بھی وہابی شیعہ سلفی وغیرہ کے جنگی دستے موجود ہیں تیار ہیں بلکہ موقعہ ملتے ہی سچے مسلمانوں یعنی سچے اہلسنت کو مارتے ہیں، خود کش دھماکے ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں) جب یہ لوگ ایسے بدمذہب فرقے نکلیں تو انہیں قتل کرو... پھر نکلیں تو پھر انہیں قتل کرو پھر نکلیں تو پھر انہیں قتل کرو کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لیے کہ جو ان کو قتل کرے گا اور خوشخبری ہے اس شخص کے لیے کہ جس کو یہ لوگ شہید کریں گے
(مسند احمد حدیث5562)
(مسند ابی یعلی حدیث2963نحوہ)
.
مذکورہ احادیث مبارکہ اور دیگر احادیث مبارکہ سے یہ بالکل واضح ہے کہ تم یہ نہ سمجھو کہ کوئی نیک نمازی ہے قبلے والا ہے اہل قبلہ ہے روزے رکھتا ہے بہت زیادہ روزے رکھتا ہے قران بہت پڑھتا ہے قران کی دعوت دیتا ہے اللہ اللہ کرتا ہے اللہ کی دعوت دیتا ہے تو تم اس کے نرغے میں مت اؤ.... ایسے بدمزہب  فرقوں کے بہت عقائد نظریات یا دو چار برے نظریات ہوں گے.... لہذا پہچانو پہچانو سچے مسلمانوں سچے اہل سنت کو پہچانو اور بدمزبوں سے دور بھاگو.... قبلہ ایک ہے قران ایک ہے رسول ایک ہے اللہ ایک ہے کہہ کر اتحاد نہ کرو صلح کلی نہ کرو میل جول یاری دوستی نہ کرو، ان کے پیچھے نماز نہ پڑھو ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو..... بلکہ سمجھاؤ سمجھ جائیں تو ٹھیک ورنہ ان کے ساتھ ہو سکے یعنی طاقت ہو تو جہاد کرو جنگ کرو اگر جہاد اور جنگ کرنے میں بہت بڑا فتنہ ہو فساد ہو تو پھر سمجھاؤ سمجھاؤ سمجھاؤ اور بائیکاٹ بھی جاری رکھو اور سمجھانا خدشات دور کرنا اور انکا رد کرنا انکے برے عقائد و نظریات و برے اعمال واضح کرنا سرعام کرنا مذمت کرنا بھی ضرور جاری رکھو تاکہ لوگ اور آنے والی نسلیں انکو پہچان کر ان سے دور بھاگیں انکی مکاری گمراہی بدمذہبی برے عقائد و نظریات برے اعمال سے لوگ بچیں اور بچائیں
.
*#دلیل نمبر6*
وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَه
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے(صحابہ کرام کی مشاورت) سے ان لوگوں کو( سمجھایا کچھ لوگ سمجھ گئے اور باقی ضدی فسادی بد مذہب کو)قتل کیا
(بخاری روایت3610)
(مسلم روایت 1065)
.
فتنہ خوارج بدمذہب گمراہ ظاہر ہوا تو سیدنا علی نے سیدنا ابن عباس کو انکی طرف بھیجا تاکہ انکو سمجھائیں(خدشات اعتراضات کے قرآن و سنت سے جواب دیں) سیدنا ابن عباس نے ان سے مناظرہ کیا اور مناظرہ جیت گئے تو کئ خوارج واپس مسلمان ہو گئے اور باقی خوارج ڈٹے رہے اور نہروان کی طرف بھاگ گئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انکا پیچھا کیا اور انہیں قتل کیا
(البنایۃ ملتقطا3/280)
.
فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَى الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ... وَشَجَرَهُمُ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ. قَالَ : وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضِهِمْ
جب ہماری ملاقات ہوئی تو خارجیوں کا سردار عبداللہ بن وہب راسبی تھا....لوگوں(مسلمانوں صحابہ کرام تابعین عظام )  نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور ایک پر ایک کر کے قتل کیا
(ابوداود روایت4768ملتقطا)
(مسلم روایت1066نحوہ ملتقطا)
.
   فَرَجَعَ  مِنْهُمْ عِشْرُونَ  أَلْفًا،وَبَقِيَ  مِنْهُمْ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، فَقُتِلُوا
خوارج کے پاس صحابہ کرام گئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں سمجھانے کے لیے اپنے اپ کو خطرے میں ڈالا اور اکیلے ہی ان کے گروہ کے اندر جا پہنچے اور کہا کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو اختلاف....؟؟ خوارج نے تین باتوں میں اختلاف کیا تھا اس میں سے ایک بات یہ بتائی کہ سیدنا علی نے حکم(ثالث فیصلہ کرنے والا) بنایا ہے حالانکہ حکم تو صرف اللہ ہی ہے.... ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی کتاب اور سنت سے بتاتا ہوں کہ حَکم بے شک اللہ بھی ہے اور اللہ کے علاوہ غیر اللہ بھی حَکم ہو سکتا ہے... پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے ایت سورہ نساء ایت نمبر 35 تلاوت فرمائی کہ جس میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ تم شوہر کی طرف سے حَکم (ثالث فیصلہ کرنے والا)بھیجو اور بیوی کی طرف سے حَکم بھیجو.... یہ جواب سن کر 20 ہزار کے قریب خوارج  واپس مسلمان ہو گئے اور چار ہزار ضد و گمراہی بدمذہبی پے ڈٹے رہے جن کے ساتھ صحابہ کرام نے جہاد کیا
(طبرانی کبیر روایت10598بحذف ملخصا)
(حلیۃ الاولیاء 1/318 نحوہ بحذف ملخصا)
.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَأَحْمَدُ بِبَعْضِهِ، وَرِجَالُهُمَا رِجَالُ الصَّحِيحِ
امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ مذکورہ روایت کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے احمد نے بعض حصے کو روایت کیا ہے اور امام طبرانی اور مسند احمد دونوں کی سند کے روای صحیح حدیث کے راوی ہیں ثقہ معتبر ہیں
(مجمع الزوائد6/241)
.
صحابہ کرام نے یہ نہیں فرمایا کہ ان خوارج بدمذہب گمراہ کے بھی نیک اعمال ہیں نیک نمازی ہیں روزے دار ہیں قران پڑھتے ہیں قران سے دلیل دیتے ہیں ان کا قبلہ اور ہمارا قبلہ ایک ہے ان کا رسول اور ہمارا رسول ایک ہے ان کا قران اور ہمارا قران ایک ہے ان کا اللہ اور ہمارا اللہ ایک ہے لہذا ہم اتحاد کر لیتے ہیں صلح کر لیتے ہیں ایک دوسرے کو برداشت کر لیتے ہیں... نہیں نہیں ایسا نہیں کیا صحابہ کرام نے اور نہ ہی ایسا کہا، کیونکہ ان کا اختلاف فروعی اختلاف قابل برداشت اختلاف نہیں تھا... ان کا اختلاف گمراہ کن تھا مکارانہ تھا بدمزہبی والا تھا لہذا ایسے اختلاف والے کے متعلق یہی فتوی ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اور یہی صحابہ کرام کا عمل ہے کہ ان کو سمجھایا جائے سمجھایا جائے اور جو بد مذہبی پر گمراہی پر مکاری پر جھوٹے دلائل پر ڈٹا رہے تو ان کے ساتھ جہاد کرو..... اگر جنگ و جہاد کرنے میں بہت بڑا فتنہ فساد ہو تو ایسے بد مذہب و مکاروں جھوٹوں گمراہوں باطلوں کو بائیکاٹ کرو ان سے بائیکاٹ کرو ان کے پیچھے نماز نہ پڑھو اور اسکے ساتھ ساتھ ضدی فسادی باطل برے مکار وغیرہ  کے کرتوت و بدمذبی گمراہی برے عقیدے نظریات واضح کرکے ان کا رد کرو ان کی مذمتیں کرو ان کے جھوٹے دلائل کا رد کرو ان کو سمجھاؤ اور باءیکاٹ کرو باءیکاٹ کراو لوگوں کو ان سے بچاؤ
.
*#دلیل نمبر7*
الحدیث:
ایاکم و ایاھم
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ)....(صحیح مسلم1/12)جب ظالم فاسق فاجر بدمذہب کے ساتھ بیٹھ نہیں سکتے تو اس سے ثابت ہوا کہ اس کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھ سکتے
.
*#دلیل نمبر8*
ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:
لایصلی لکم
ترجمہ:
وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا
(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,
مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)
کعبہ کی طرف تھوکنے کی وجہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت فتوی و حکم دیا اور اسے امامت سے روک دیا اور لوگوں کو بھی روک دیا کہ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو تو جو باعزت لوگ یعنی انبیاء کرام علیھم السلام صحابہ کرام علیھم الرضون اہلبیت عظام علیھم الرضوان اور اولیاء کرام وغیرہ کے گستاخ ہیں...جن فرقوں کے بڑے بڑے جو گزرے وہ گستاخانہ عبارات لکھ گئے اور اج کی نسل انکو صحیح قرار دے رہی تو ایسے ایجنٹ مکار دوغلے پیسہ خور گستاخ کٹر بےادب بدعتی بدمذہب گمراہ فرقوں کے لوگوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا حکم بھی ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حکم پر عمل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں....یہ فرقہ واریت نہیں..اسلام کی نمک حلالی و حق بیانی ہے......!!
.
*#دلیل نمبر9*
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)
واضح حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ گستاخ بدمذہبوں اور انکو درست سمجھنے والوں کے پیچھے نماز نہیں ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی...انکا ہر طرح سے باءیکاٹ لازم ہے
.
*#دلیل نمبر 10*
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)
واضح حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ گستاخ بدمذہبوں اور انکو درست سمجھنے والوں کے پیچھے نماز نہیں ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی...انکا ہر طرح سے باءیکاٹ لازم ہے
.
*#دلیل نمبر 11*
الحدیث:
أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا،... وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خبردار کوئی بھی عورت مرد کی امامت نہ کرائے اور کوئی فاجر(گمراہ بدمذہب بدعتی)کسی مومن کی امامت نہیں کرا سکتا
(ابن ماجہ حدیث1081)
واضح ہے کہ عورت اور فاجر بدمذمب گمراہ بدعتی کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے چاہے وہ خانہ کعبہ کا امام ہو یا کسی اور جگہ کا امام ہو اسکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے
.
*#دلیل نمبر12*
الحدیث:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے بدمذہب(گستاخ برےبدعت والے گمراہ باطل مردود) کی عزت(و محبت) کی اس نے اسلام(و سنت) کو ڈھانے پے مدد کی
(مشکواۃ حدیث نمبر189)
اپنی نماز کا امام بنانا سمجھنا بھی تو عزت دینا ہے..لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے
.
*#دلیل نمبر13*
فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا ، أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ
بدعتی بدمذہب گمراہ گستاخ اور اسکو جگہ دینے والے(انکے معاونین محبین) پر اللہ کی لعنت ہے ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، ان کے نہ فرض واجب عبادات قبول ہیں نہ ہی سنت و نوافل قبول ہیں
(بخاری حدیث3179)
(مسلم حدیث 1371)
جب بدمذہب گمراہ گستاخ کی عبادات نماز ہی قبول نہیں تو انکے پیچھے بھلا کیسے نماز پڑہیں ہم.....؟؟ ثابت ہوا کہ ان کے پیچھے ہرگز نماز نہیں پڑھنی

.
*#دلیل نمبر14*
الحدیث:
لا تصاحب إلا مؤمنا
مومن کے علاوہ کسی کی صحبت و دوستی یاری اختیار نا کر
(ترمذی حدیث2395)
حدیث پاک سے واضح ہے کہ سچے اچھے مومن اہلسنت کی صحبت میں یعنی اس ہی کے پیچھے نماز پڑھنا لازم ہے، فساق فجار بدمذہب گمراہ بدعتی کے پیچھے نماز نہیں پٍڑھ سکتے.....!!
.
*#دلیل نمبر15*
الحدیث:
الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل
ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو تمہیں سوچنا چاہیے کہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو( یعنی سچے اچھے سے دوستی کرو برے بد مذہب وغیرہ باطلوں سے دوستی نہ کرو)
(ترمذی حدیث2378)
امام بھی ایک قسم کا دوست ہوتا ہے اس حدیث پاک کے مطابق ہمیں بھی سوچنا چاہیے کہ ہم کس سے دوستی کر رہے ہیں.....؟؟ کہیں وہ بد مذہب کہ جو نہ اللہ کا دوست ہے نہ رسول کا دوست ہے اس کو دوست تو نہیں بنا رہے ہم....؟؟
.
بدمذبوں کی گستاخیاں بدمذہبیاں پڑھنے کے لیے کم از کم یہ کتب تو ضرور پڑھیے:
وہابیت کے بطلان کا انکشاف
دیوبندیت کے بطلان کا انکشاف
مودودیت کے بطلان کا انکشاف
66زہریلے سانپ
مذکورہ کتب پی ڈی ایف کی صورت میں حاصل کرنے کے لیے بکس لکھ کر مجھے وٹس اپ میسج کیجیے
.
*#مجبورا بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھنے اور اسے دوبارہ اکیلے میں ادا کرنے اعادہ کرنے کی دلیل......!!*
الحدیث:
أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا،... وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خبردار کوئی بھی عورت مرد کی امامت نہ کرائے اور کوئی فاجر(گمراہ بدمذہب بدعتی)کسی مومن کی امامت نہیں کرا سکتا...ہاں اگر بادشاہ کے ظلم و ستم کا خوف ہو(یا فتنے فساد کا خوف ہو) تو فاجر بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھ لو(اور چپکے سے دوبارہ اس کو ادا بھی کرو،اعادہ بھی کرو)
(ابن ماجہ حدیث1081)
.
ارْجِعْ فَصَلِّ ؛ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ
(ایک شخص رکوع سجود ٹھیک طریقے سے ادا نہ کر رہا تھا تو) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جا دوبارہ نماز پڑھ تمھاری نماز نہ ہوئی تھی
(بخاری حدیث793)
(مسل حدیث397نحوہ)
.
جب رکوع سجود ٹھیک طریقے سے نہ ہوں تو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم ہے.... تو جس شخص کی نماز ہی قبول نہ ہو جیسے کہ اوپر دلیل نمبر13 میں ہے تو اس کے پیچھے مجبورا اگر نماز پڑھ لی جائے تو لازما دوبارہ پڑھنا ہوگی نماز کا اعادہ کرنا ہوگا اور پھر بدمذہب گستاخ گمراہ پے اعتماد بھی نہیں کیا جا سکتا کہ وہ صحیح طرح نماز پڑھتا بھی ہو یا نہیں.... یہی وجہ ہے کہ اسلاف نے فتنے فساد اور خوف کی وجہ سے اگر ظالم بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھی تو اس کو لوٹایا بھی ہوگا دوبارہ بھی پڑھی ہوگی...بلکہ بعض اسلاف نے تو دوٹوک فتوی دیا کہ نماز دوبارہ پڑہیے، اعادہ کیجیے...جیسے کہ نیچے تفصیل آ رہی ہے
.
*#اسلاف کے کچھ اقوال و فتوے بھی ملاحظہ کیجیے کہ بدمذہب کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی، ظلم و ستم کے خوف فتنہ فساد کا خوف ہو تو پڑھ لو مگر پھر چپکے سے دوبارہ بھی پڑھ لو، اعادہ کرلو........!!*
.
سَأَلْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ وَهُوَ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ " الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ، فَقَالَ: لَا تُصَلِّ خَلْفَهُ "
صحابی سیدنا واثلہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ قدری فرقے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے...؟؟ فرمایا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو
(الابانۃ الکبری4/260)
.
وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ فَقَالَ: لَا تُصَلِّ خَلْفَهُ، أَمَّا أَنَا لَوْ كُنْتُ صَلَّيْتُ خَلْفَهُ لَأَعَدْتُ صَلَاتِي
صحابی سیدنا واثلہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ قدری فرقے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے...؟؟ فرمایا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو
اور
فرمایا کہ اگر(مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے)ایسے بدمزہب کے پیچھے اگر میں نماز پڑھ لیتا تو میں اپنی نماز دوبارہ ضرور پڑھتا ، اعادہ ضرور کرتا
(مجمع الزوائد2/66)
.
سیدنا سفیان ثوری بھی فرماتے ہیں:
ألا تُصلِّ إلا خلفَ مَن تَثقُ به وتعلمُ أنَّه مِن أهلِ السُّنةِ والجماعةِ
خبردار صرف اسی کے پیچھے نماز پڑھ جس کے متعلق یقین ہو کہ أهل السنة  والجماعة کا بندہ ہے
(المخلصيات4/82)
.
سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ عِيَاضٍ عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْجَهْمِيَّةِ، فَقَالَ: -[92]- «لَا تُصَلِّ خَلْفَهُمْ»
انس بن عیاض فرماتے ہیں کہ جہمیہ بد مذہب فرقے کے کسی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھو
(السنۃ لخلال روایت1698)
.
إذ روي عن الإمام أن الصلاة خلف أهل الأهواء لا تجوز
امام اعظم ابو حنیفہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا ہے کہ بدعتی اہل اھواء بدمذہب کے پیچھے نماز جائز نہیں
(فقہ العبادات علی الفقہ الحنفی ص110)
.
عَنْ مَالِكٍ، سَمِعَهُ وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ أَهْلِ الْبِدَعِ الْقَدَرِيَّةِ، قَالَ مَالِكٌ: " وَلَا أَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَهُمْ، قَالَ: وَسَمِعْتُهُ وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ أَهْلِ الْبِدَعِ، فَقَالَ: لَا، وَنَهَى عَنْهُ
امام مالک سے پوچھا گیا قدریہ فرقے کے بارے میں کہ ان کے کسی امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے....؟؟ تو فرمایا کہ ان کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اور اور امام مالک نے فرمایا کہ تمام اہل بدعت بد مذہب فرقوں کے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھو
(الابانۃ الکبری4/257)
.

.
وقال ابن القاسم: أرى الإعادة في الوقت على من صلى خلف أهل البدع وقال أصبغ: يعيد أبدًا. وقال سحنون: وإنما لم تجب عليه الإعادة؛ لأن صلاته لنفسه جائزة، وليس بمنزلة النصراني؛ لأن ذلك لا يجوز لنفسه.وقال الثوري في القدري: لا تقدِّموه وقال أحمد: لا يصلي خلف أحدٍ من أهل الأهواء إذا كان داعيًا إلى هواه، ومن صلى خلف الجهمي والرافضي والقدري يعيد
وفي "المحيط": كان أبو حنيفة لا يرى الصلاة خلف المبتدع. ومثله عن أبي يوسف
علامہ ابن قاسم فرماتے ہیں کہ بدعتی بدمذہب کے پیچھے
(مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) نماز پڑھو تو اس کو دوبارہ پڑھو اعادہ کرو وقت ہی میں...
علامہ اصبغ نے فرمایا کہ (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو ہمیشہ دوبارہ لوٹایا کرو دوبارہ پڑھا کرو اعادہ کرو
علامہ سحون نےفرمایا کہ (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو اس نماز کو دوبارہ پڑھنا اعادہ کرنا واجب ہے
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ قدری بد مذہب کو امام نہ بناؤ
امام احمد فرماتے ہیں کہ کسی بھی بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اگر (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو دوبارہ نماز پڑھو، اعادہ کرو
امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف بھی کسی بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے
(كتاب التوضيح شرح بخاري6/546)
.
وَسَأَلْتُ وَكِيعًا عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْجَهْمِيَّةِ، فَقَالَ: «لَا يُصَلَّى خَلْفَهُمْ»
امام وکیع نے فرمایا کہ جہمیہ(بدمذہب) کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے
(السنۃ لعبداللہ1/115)
.
لِيَزِيدَ بْنِ هَارُونَ: أُصَلِّي خَلْفَ الْجَهْمِيَّةِ؟ قَالَ: «لَا»، قُلْتُ: أُصَلِّي خَلْفَ الْمُرْجِئَةِ؟ قَالَ: «إِنَّهُمْ لَخُبَثَاءُ»
یزید بن ہارون فرماتے ہیں کہ مرجئہ جہمیہ کے پیچھے نماز نہ پڑھو یہ خبیث لوگ ہیں
السنۃ لعبداللہ1/123)
.
إِسْحَاقُ بْنُ الْبُهْلُولِ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ أَبِي ضَمْرَةَ: أُصَلِّي خَلْفَ الْجَهْمِيَّةِ؟ قَالَ: " لَا....زُهَيْرَ بْنَ الْبَابِيِّ، يَقُولُ: «إِذَا تَيَقَّنْتَ أَنَّهُ جَهْمِيُّ أَعَدْتَ الصَّلَاةَ خَلْفَهُ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا
انس بن عیاض فرماتے ہیں کہ جہہمیہ(بدمذہب) کے پیچھے نماز نہ پڑھو...زہیر بن البابی فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں پتہ ہو کہ امام جہمی بد مذہب ہے تو اس کے پیچھے جو بھی نماز تم نے پڑھی ہو چاہے جمعہ پڑھا ہو چاہے کوئی اور نماز پڑھی ہو تو اس کو دوبارہ لوٹاؤ اعادہ کرو
(السنۃ لعبداللہ1/129)
.
عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِذَا كَانَ الْإِمَامُ صَاحِبَ هَوًى فَلَا يُصَلَّى خَلْفَهُ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّهُ أَمَرَ بِإِعَادَةِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ وَعَنْ سَيَّارِ أَبِي الْحَكَمِ يَقُولُ: لَا يُصَلِّي خَلْفَ الْقَدَرِيَّةِ فَإِذَا صَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَعَادَ وَعَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ مثله...وَمِنَ الْفُقَهَاءِ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَأَبُو يُوسُفَ الْقَاضِي، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ مِثْلُهُ....قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ: إِنَّ لَنَا إِمَامًا يَقُولُ فِي الْقَدَرِ، فَقَالَ: «يَا ابْنَ الْفَارِسِيِّ انْظُرْ كُلَّ صَلَاةٍ صَلَّيْتَهَا خَلْفَهُ أَعِدْهَا..كَانَ سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ يَقُولُ: «لَا يُصَلِّي خَلْفَ الْقَدَرِيَّةِ، فَإِذَا صَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَعَادَ الصَّلَاةَ»....مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: «صَلَّيْتُ خَلْفَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَعْدٍ ثُمَّ -[809]- بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدَرِيٌّ فَأَعَدْتُ الصَّلَاةَ بَعْدَ أَرْبَعِينَ سَنَةً، أَوْ ثَلَاثِينَ سَنَةً
سیدنا علی بن عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ امام اگر بدعتی بد مذہب ہو تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو
سیدنا محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ قدری بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھی تو اس نماز کو دوبارہ پڑھو اعادہ کرو
حضرت سیار فرماتے ہیں کے قدری بد مذہب کے پیچھے نماز  کوئی نہ پڑھے، کسی قدری بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھی تو دوبارہ نماز پڑھے نماز کو لوٹائے اعادہ کرے، امام ابو داؤد سیدنا سفیان ثوری امام مالک امام احمد بن حنبل امام ابو یوسف نے بھی اسی طرح فرمایا ہے
سیدنا محمد بن علی نے فرمایا کہ جو بھی نماز تم نے قدری بد مذہب کے پیچھے پڑھی اس کو دوبارہ پڑھو اس کا اعادہ کرو اسی طرح حضرت سیار نے بھی فرمایا
سیدنا معاذ بن معاذ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کے پیچھے نماز پڑھی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ قدری بد مذہب تھا تو میں نے 40 یا 30 سال کے بعد اپنی وہ نماز دوبارہ پڑھی دوبارہ دہرائی
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة812 تا 4/805)
.
یہودیون عیسائیوں ملحدوں بےدینوں نیچریوں مشرکوں بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے
(ابوداود حدیث4681)
.
القرآن:
لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوا الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
اس ایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ باطلوں مردودوں منافقوں مکاروں بدمذہبوں کے کرتوت بھی بیان کیے جائیں تاکہ حق اور باطل الگ الگ ہوجائیں اور لوگ باطل بدمذہب گستاخ گمراہ کو پہچان لیں ان سے دور رہیں، انکی نہ سنیں،  ان سے بائیکاٹ کریں، انکے پیچھے نماز نہ پڑہیں، نہ جنازہ پڑہیں،  نہ شادی بیاہ یاری باشی وغیرہ کچھ نہ رکھیں.....اگر اتحاد و صلح کلی برحق ہوتے تو باطل و حق آپس میں مل جاتے جبکہ آیت میں حکم ہے کہ حق و باطل کو ایک دوسرے سے نہ ملاؤ...اور جو بات کرتوت گمراہیاں مکاریاں بدمذہبیاں سچ میں کسی کے اندر ہیں تو انہیں چھپانا بھی نہیں ہے یہ حکم بھی آیت مبارکہ سے ثابت ہو رہا ہے
.
الحدیث:
أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , غیرمسلم مذہب یا اسلام کے نام پے بننے واکا بدمذہب اور خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے
علامہ ہیثمی نے فرمایا:
وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر
مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)
.
سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
.اس قسم کے ہی گمراہ کن ائمہ کے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
ترجمہ:
مجھے میری امت پر گمراہ کن ائمہ کا خوف ہے...(ترمذی حدیث2229)
.
*#اہلسنت کہلوانے کے دلائل اور کثرت کی اتباع سے مراد کس کی کثرت؟ اور برحق فرقہ کونسا ہے...........؟؟*
تمھید:
ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حدیث پاک میں سواد اعظم جمھور اکثریت کی پیروی کا حکم ہے...سعودی عرب میں اکثریت نجدی ہیں ، ایران میں شیعہ اکثریت اور پاکستان میں سنی یا دیوبندی اکثریت میں ہیں تو برحق کون....؟ پیروی کس کی کریں....؟؟
.
*#جواب*
القرآن:
لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوا الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ
حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
بدمذہب خود کو مسلمان مشھور کرتے ہیں اگر ہم بھی فقط مسلمان کہلوائیں تو بدمزہبوں اور ہم میں کیا فرق رہ جائے گا کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا باطل جھوٹے بد مذہب سب ایک ہو جائیں گے تو حق کو باطل کے ساتھ ملانا شمار ہوگا
حالانکہ
ایت مبارکہ سے واضح ہے کہ حق اور باطل میں فرق ہونا چاہیے.... اسی لیے صحابہ کرام نے تابعین نے بعد کے اسلاف نے اہل سنت کہلوایا... کیونکہ اس وقت خوارج قدری جہمی مرجی معتزلہ وغیرہ فرقے بھی خود کو مسلمان کہتے تھے تو ان کے مقابلے میں ان حضرات نے اہل السنۃ و الجماعۃ کہلوایا اور لکھوایا اور اسی نام سے خود کو مشھور کیا
.
اہل السنۃ و الجماعۃ لفظ اس لیے چنا کہ نبی کریم نے اُس فرقے کو نجات والا جنتی برحق قرار دیا کہ جو نبی پاک کی سنت پر عمل کرے اور جماعت کی پیروی کرے جماعت یعنی صحابہ کرام کہ اس وقت جماعت و اکثریت تھے فرقے قلیل تعداد میں تھے
.
نجات والے فرقے کے متعلق صحابہ کرام نے پوچھا تو آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا
ما انا علیہ و اصحابی
یعنی نجات و حق والا جنتی فرقہ وہ ہے جو میرا اور میرے صحابہ کا پیروکار ہو
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/26 حديث2641)
(نحوہ فی المستدرك للحاکم,1/218حدیث444)
(نحوہ فی الشريعة للآجري ,1/307حدیث23)
(المعجم الكبير للطبراني ,14/52حدیث14646)
)نحوہ فی الترغيب والترهيب ,1/529)
.
سیدنا ابن عباس نے جنتی جماعت کے متعلق فرمایا کہ وہ اہل السنۃ والجماعۃ ہیں اور اس پر کسی صحابی نے اعتراض نہ کیا...ظاہر ہے اس وقت صحابہ کرام تابعین عظام اہل السنۃ والجماعۃ کہلواتے تھے تبھی تو انہی جنتی کہا گیا
دلیل:
عباس رضي الله عنهما في قوله تعالى: يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ [آل عمران: 106]؛ "فأما الذين ابيضت وجوههم: فأهل السنة والجماعة وأولوا العلم، وأما الذين اسودت وجوههم: فأهل البدع والضلالة
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے روز اہل السنۃ والجماعۃ کے چہرے چمکتے ہونگے(کہ یہی فرقہ برحق و جنتی صحابہ تابعین وغیرہ اہل حق کا فرقہ ہے)اور بدعتیوں کے چہرے کالے ہونگے
(تفسير القرطبي4/167)
(الشريعة للآجري روایت2074)
تفسير ابن كثير ط العلمية2/79)
(تفسير ابن أبي حاتم، الأصيل3/729)
(الدر المنثور في التفسير بالمأثور2/291)
(تاريخ جرجان ص132)
(العرش للذهبي1/27)
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة اللالكائي1/79)
.
والأساس الذي تبنى عليه الجماعة،  وهم أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ورحمهم الله أجمعين، وهم أهل السنة والجماعة،
جماعت و کثرت سے مراد صحابہ کرام کی اکثریت ہے کہ وہی صحابہ کرام اہل السنۃ والجماعۃ تھے
(كتاب شرح السنة للبربهاري ص35)
.
سموا أنفسهم معتزلة...أهل السّنة وَالْجَمَاعَة يَقُولُونَ إِن الله وَاحِد قديم
انہوں نے اپنا نام معتزلہ رکھا ان کے مقابلے میں(صحابہ تابعین)اہل السنۃ والجماعۃ کہلائےجو کہتے تھے کہ اللہ واحد ہے ہمیشہ سے ہے
(التنبيه والرد على أهل الأهواء والبدع ص36)
.
وقال عكرمة...{إِلَّا مَنْ رَحِمَ رَبُّكَ}: أهل السنة والجماعة
سیدنا عکرمہ فرماتے ہیں جس پر اللہ رحم کرے سے مراد اہل السنۃ و الجماعۃ ہیں
(التفسير البسيط للواحدى11/588)
(الاعتصام 1/92نحوہ)
.
وَكَذَلِكَ الْخَلِيفَةُ الرَّابِعُ وَهُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ سَيْفُهُ فِي الْخَوَارِجِ سَيْفَ حَقٍّ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ , فَأَعَزَّ اللَّهُ الْكَرِيمُ دِينَهُ بِخِلَافَتِهِمْ , وَأَذَلُّوا الْأَعْدَاءَ , وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ , وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ , وَسَنُّوا لِلْمُسْلِمِينَ السُّنَنَ الشَّرِيفَةَ , وَكَانُوا بَرَكَةً عَلَى جَمِيعِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ
یعنی
چوتھے خلیفہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جنہوں سے خوارج سے جہاد کیا، خوارج سے جہاد قیامت تک جاری رہے گا،خوارج وغیرہ ناحق و باطل کے مقابلے میں صحابہ کرام تابعین عظام اہل السنۃ و الجماعۃ تھے
(الشريعة للآجري تحت روایت1176)
.
ما وقعت في الأُمة بذور البدع في الِإرجاء، والقدر، والتشيع
فتميزت جماعة المسلمين باسم:أَهل  السنة،وأَهل السنة والجماعة
جب
مرجئہ قدریہ شیعہ خوارج وغیرہ باطل فرقے ظاہر ہوے تو مسلمانوں(صحابہ کرام تابعین عظام وغیرہ)نے اپنا نام اہل السنۃ و الجماعۃ رکھ لیا اور اسی سے امتیازیت حاصل کی
(عقيدة السلف -مقدمة أبي زيد القيرواني ص21)
.
مذکورہ حوالہ جات سے باخوبی و روز روشن کی طرح ظاہر و ثابت ہوگیا کہ صحابہ کرام تابعین عظام وغیرہ اہل السنۃ و الجماعۃ بھی کہلواتے تھے...مسلمان،  مسلم،اہل السنۃ و الجماعۃ کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام بدری کہلائے ، انصار کہلائے ، مہاجر کہلائے... اس کے بعد اسلاف اشعری ماتریدی کہلائے حنفی شافعی مالکی حنبلی کہلائے
تو
برحق مقتدا وغیرہ کی نسبت سے اور برکت و پہچان وغیرہ کی نسبت سے ظنیات و فروعی اختلاف میں برداشت و وسعت قلبی کے ساتھ قادری سہرودری نقشبندی عطاری شازلی چشتی رضوی جلا-لی حبیبی وغیرہ کہلوانا بھی جائز و درست ہے
.
کثرت  و جمھور سے مراد یہ نہین کہ جس علاقے ملک میں جس فرقے کی کثرت ہو اس کے ساتھ ہو لیجیے....ہرگز نہیں، علماء نے دوٹوک لکھا ہے کہ کثرت و جمھور سواد اعظم سے مراد صحابہ کرام ہیں
ان کے بعد اہل حق کثرت سے ہون یا قلت سے ہر حال میں اہل حق اہلسنت کی ہی پیروی کرنی ہوگی…صحابہ کرام کے بعد کسی بدعتی گمراہ فرقے کی کثرت ہوجاءے تو یہ ان کے برحق و معتبر مقتدا ہونے کی نشانی نہیں انکی پیروی ہرگز نہ کی جائے گی…آج کے دور میں کثرت وہ ہے جو سنت نبوی و صحابہ کرام کے پیروکار ہوں چاہے قلت ہی میں کیوں نہ ہوں حتی کہ ایک بھی ہو تو وہ کثرت ہے کیونکہ اصل معتبر مقتدا کثرت وہ ہے جو صحابہ کرام تھے
.
قال ابو شامہ و ابن القيم: لأن الحق هو  الذي كانت عليه الجماعة الأولى من عهد النبي - صلى الله عليه وسلم - وأصحابه، ولا نظر إلى كثرة أهل البدع بعدهم
یعنی
ابوشامہ اور ابن قیم وغیرہ علماء نے فرمایا کہ کثرت سواد اعظم سے مراد صحابہ کرام ہیں وہی حق ہیں، ان کے بعد جو بدعتی فرقے ہیں انکی کثرت معتبر نہیں(صحابہ کرام کے بعد بدعتی کثرت میں ہوتو بھی انکی پیروی نہ کی جاءے گی انہیں اہل حق نہیں کہا جائے گا)
(غربة الإسلام1/385)
(شرح الطحاوية لابن ابی العز2/362)
(الدرر السنية في الأجوبة النجدية12/108)
.
لَوْ لَمْ يَبْقَ أَحَدٌ فِي الدُّنْيَا إِلا رَجُلٌ وَاحِدٌ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ، وَالْجَمَاعَةِ لَكَانَ أَكْثَرَ
دنیا میں ایک بھی فرد اہل السنۃ والجماعۃ سے ہو تو وہی کثرت ہے
(طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها2/349)
.
*#مزید چند حوالہ جات جس میں اسلاف نے خود کو اہل السنۃ والجماعۃ کہا، اہل السنۃ و الجماعۃ کو برحق کہا*
امام اشعری نے فرمایا
وقال قائلون: وهم أهل السنة  والجماعة: هو في العشرة وهم في الجنة لا محالة.
أهل السنة  والجماعة کہتے ہیں کہ عشرہ مبشرہ قطعی جنتی ہیں...(مقالات الإسلاميين ت زرزور2/352)
.
امام ترمذی کا فرمان:
وَهَكَذَا قَوْلُ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالجَمَاعَةِ
اسی طرح کا قول ہےأهل السنة  والجماعة کا
(سنن الترمذي ت بشار2/44)
.
امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں:
وَهُوَ قَول اهل السّنة وَالْجَمَاعَة
(أبو حنيفة النعمان ,الفقه الأكبر ,page 159)
.

وَقَالَتْ طَائِفَةٌ ثَالِثَةٌ وَهُمُ  الْجُمْهُورُ الْأَعْظَمُ مِنْ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ
جمھور اعظم أهل السنة  والجماعة ہیں
(تعظيم قدر الصلاة لمحمد بن نصر المروزي2/529)
.
وَأَدْرَكْنَا عَلَيْهِ أَهْلَ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ
انہی عقائد برحقہ پر أهل السنة  والجماعة کو ہم نے پایا
(صريح السنة للطبري ص20)
.
اعلموا رحمنا الله وإياكم أن مذهب أهل الحديث أهل السنة والجماعة الإقرار بالله وملائكته وكتبه ورسله
جان لو کہ
أهل السنة  والجماعة کا عقیدہ ہے کہ اللہ ملائکہ کتب سماوی اور رسولوں پر ایمان لانے کا اقرار کیا جائے
(اعتقاد أئمة الحديث ص49)
.
ولكنه شيء لقيت فيه العلماء بمكة والمدينة والبصرة والشام فرأيتهم على السنة والجماعة
یعنی
مکہ مدینہ بصرہ شام وغیرہ ممالک و علاقوں میں أهل السنة  والجماعة سے یہی پایا ہے
(الجامع لعلوم الإمام أحمد3/595ملتقطا)
.
:وَهَذَا المَذْهَبُ هو الصحيح، وَهُوَ قَوْلُ أهْلِ السنة وَالجَمَاعَةِ
یہی مذہب صحیح ہے جو أهل السنة  والجماعة کا ہے
(شأن الدعاء1/8)
.
:وَيَعْصِمَنَا مِنَ الْأَهْوَاءِ الْمُخْتَلِفَةِ وَالْآرَاءِ الْمُتَفَرِّقَةِ وَالْمَذَاهِبِ الرَّدِيَّةِ مِثْلِ الْمُشَبِّهَةِ وَالْمُعْتَزِلَةِ وَالْجَهْمِيَّةِ وَالْجَبْرِيَّةِ وَالْقَدَرِيَّةِ وَغَيْرِهِمْ (1) مِنَ الَّذِينَ  خَالَفُوا السنة والجماعة
یعنی
اللہ کریم ہمیں مشبہ معتزلہ جھمیہ جبریہ قدریہ وغیرہ ردی فرقوں سے بچائے أهل السنة  والجماعة کے ساتھ رکھے
(متن الطحاوية ص87)
.
مَعَ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ فَارْجُهُ
جو
أهل السنة  والجماعة کے ساتھ ہو اس کے جنتی ہونے کی امید رکھ

(الإبانة الكبرى لابن بطة1/205)
.
آج ہر کوئی دعوی کرتا ہے کہ وہ اہل حق ہے اہلسنت ہے تو ایسے میں ہر ایک کو حق کہنا منافقت ہے....اہل حق اہلسنت کی پیچان کیجیے
درحقیقت محض اہلسنت یا شیعہ یا اہل حدیث یا دیوبندی یا وہابی سلفی وغیرہ کوئی بھی گروپی نام کہلوانے سے کوئی جنتی و حق نہیں بن جاتا…حق و نجات کا اصل دار و مدار ایمان و اسلام ، قرآن و سنت و آثار پے عمل کرنا ہے،نجات والے فرقے کے متعلق صحابہ کرام نے پوچھا تو آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا
ما انا علیہ و اصحابی
یعنی نجات و حق والا جنتی فرقہ وہ ہے جو میرا اور میرے صحابہ کا پیروکار ہو
(سنن الترمذي ت شاكر ,5/26 حديث2641)
(نحوہ فی المستدرك للحاکم,1/218حدیث444)
(نحوہ فی الشريعة للآجري ,1/307حدیث23)
(المعجم الكبير للطبراني ,14/52حدیث14646)
)نحوہ فی الترغيب والترهيب ,1/529)
یہی وجہ ہے کہ ہم اہلسنت کو ناجی برحق فرقہ کہتے ہیں تو اسکی وجہ صرف نام نہیں بلکہ عقائد اعمال وغیرہ میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم و صحابہ کرام اہلبیت عظام علیھم الرضوان کے متبع ہونا وجہ قرار دیتے ہیں ورنہ کچھ نام نہاد اہلسنت کہلاتے ہیں اور راہ سنت و راہ صحابہ سے ہٹے ہوتے ہیں اس کی ہم مذمت کرتے ہیں، اسے اہلسنت سے خارج قرار دیتے ہین ، جعلی مردود کہتے ہیں، اصلاح کی کوشش بھی جاری رکھتے ہیں
.
نوٹ:اہلسنت فرقہ واریت نہیں کرتے وہ حق پے ڈٹے رہتے ہیں اور باطلوں فرقہ واریت کرنے والوں کا رد کرتے ہیں تاکہ وہ غلط عقائد معمولات و نظریات چھوڑ کر اہلسنت میں آجائیں، جو اہلسنت کے عقائد و معمولات و نظریات سے ہٹ جائے دراصل وہی فرقہ واریت کر رہا ہے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
old but working whatsap nmbr
03468392475
00923468392475
New but second whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.