حنیف قریشی بمع گروپ خطاء بولے تو مذمت اور امام جلا- لی بولے تو درست...؟؟اس سوال کا تحقیقی جواب

 *#خطاء کا اطلاق جلا- لی اور حنیف قریشی کا فرق.......؟؟*

سوال:

حال ہی میں حنیف قریشی نے لائیو پروگرام میں سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خطاء پر کہا....جس پر علماء و عوام نے انکی مذمت کی کہ صرف خطاء خطاء نہیں بولنا چاہیے تھا جس کے جواب میں چمنی گروپ قریشی گروپ پنڈی گروپ نیم روافض کی طرف سے جواب دیا جا رہا ہے کہ تمھارا امام جلا- لی سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کو خطاء پر کہے تو تمھیں تکلیف نہیں جبکہ سیدنا معاویہ کے متعلق حنیف قریشی نے حق بیان کرتے ہوئے خطاء کی نسبت کی تو تمھیں تکلیف ہو رہی ہے....اہلبیت پے تکلیف نہیں مطلب تم لوگ پکے ناصبی بغض اہلبیت والے ہو

.

*#جواب.......!!*

پہلی بات:

سیدنا معاویہ کو صحابی بھی مانتے ہو اور خطاء کی نسبت کرتے ہو مطلب حنیف قریشی چمنی مشہدی ریاض شاہ پنڈی گروپ نیم روافض نے یہ ثابت کر دیا کہ صحابہ کرام اہلبیت عظام عظیم الشان افراد کی طرف خطاء کی نسبت کرنا کوئی گستاخی نہیں......مطلب امام قبلہ جلا- لی نے جو نسبت کی تو گستاخی نہیں کی مگر افسوس تم گستاخی کے فتوے لگاتے ہو....یہ دوہرا معیار کیوں...؟؟ کہیں سیدنا معاویہ کے متعلق تمھاری دال و دل کالے تو نہیں....؟؟

.

*#دوسری بات*

امام جلا- لی نے سیدہ پاک کی طرف خطاء کی نسبت کی تو تمام اہلسنت کو تکلیف ہوئی حتی کہ خود امام جلا- لی کو بھی تکلیف ہوئی تم جو کہہ رہے ہو کہ تکلیف نہیں ہوئی سراسر جھوٹ کہہ رہے ہو، اسی تکلیف کا اظہار

 امام جلا- لی کے سامنے کیا گیا،

 سوشل میڈیا پے کیا گیا اور امام جلا- لی نے سیدہ پاک فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی شان پر کانفرنس کی اور بےگناہ بےخطاء سیدہ فاطمہ کے نعرے تک لگوائے اور ساتھ ساتھ یہ بھی وضاحت کردی کہ انہوں نے جو خطاء کی نسبت کی تو انکی مراد خطاء اجتہادی ہے کہ جس پر ایک ثواب ملتا ہے

گویا امام جلا- لی اور اہلسنت کا موقف یہ ہوگیا کہ آئندہ خطاء کی نسبت نہیں کرنی بلکہ ضرورتا بولنا پڑے بتانا پڑے تو اجتہادی خطاء بولنا ہے

.

تو ہمت کرو تم لوگ سیدنا معاویہ کی شان پے کانفرنس کرو اور کہو کہ غلطی ہوگئ کہ خطاء کی نسبت کی...آئندہ اجتہادی خطاء کا لفظ استعمال کریں گے....مگر تم میں اتنی جراءت کہاں کہ تمھاری دال تو کالی لگتی ہے...

.

جب امام جلا- لی نے خطاء بولا تھا جس پر اہلسنت نے تکلیف و تشویش کا اظہار کیا اور گویا متفقہ طور پر فیصلہ مشھور ہوگیا کہ آئندہ کسی عظیم ہستی کے متعلق خطاء نہیں بولیں گے بلکہ اجتہادی خطاء بولیں گے وہ بھی ضرورت کے وقت اجتہادی بولیں گے ورنہ عام طور پر شان ہی بیان کریں گے

کہ پہلے کے دور میں فقط خطاء بولا جاتا تھا تو انکی مراد اجتہادی خطاء ہی ہوتی تھی اس لیے وہ اجتہادی کی قید نہیں لگاتے تھے

مگر

بعد میں خطاء کا لفظ نازیبا مشھور ہوگیا تو علماء اہلسنت نے خطاء کے بجائے اجتہادی خطاء لکھنا بولنا شروع کیا اور خالی لفظ خطاء بولنے لکھنے سے منع کردیا اور اس بات کا خوب چرچہ بھی ہوگیا اور اہلسنت کا متفقہ اعلان بھی مشھور کر دیا گیا کہ اگر ضرورتا بولنا لکھنا پڑے تو اجتہادی خطاء بولیں گے لکھیں گے

تو 

پھر اتنا کچھ مشھور ہونے کے باوجود ، معلوم ہونے کے باوجود جان بوجھ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق حنیف قریشی کا خطاء بولنا اجتہادی کی قید نہ لگانا واضح کرتا ہے کہ انکی دال میں کچھ کالا ہے، پوری دال ہی جلی بھنی کالی لگتی ہے...اللہ نہ کرے ایسا ہو مگر شواہد و اشارات تو یہی بتا رہے ہیں کہ متفقہ نظریہ مشھور ہوگیا تو پھر بھی پاسداری نہیں کر رہے تو مطلب یہ لوگ انتشاری ایجنٹ مکار دوغلے ہیں

.

اللہ انکو ہدایت دے اور ہمیں ایسوں کے شر سے ایسوں کے گمراہ کن علم و فتوے تحریر تقریر سے بچائے، ایسوں کو ہرگز نہ سنیے... اگر سن بھی لیا تو اعتبار مت کیجیے

.

امام اہلسنت سیدی امام احمد رضا علیہ الرھمۃ کے عظیم خلیفہ قبلہ مفتی امجد علی اعظمی اپنی مشھور و معتبر کتاب بہار شریعت میں فرماتے ہیں کہ:

حضرت طلحہ و حضرت زبیر رضی ﷲ تعالی عنھما تو عشرہ مبشرہ سے ہیں، ان صاحبوں(سیدہ عائشہ حضرت طلحہ حضرت زبیر)سے بھی بمقابلہ امیر المومنین مولی علی کرم ﷲ تعالی وجہہ الکریم خطائے اجتہادی واقع ہوئی، مگر ان سب نے بالآخر رجوع فرمائی، عرف شرع میں بغاوت مطلقا مقابلہ امام برحق کو کہتے ہیں، عنادا ہو، خواہ اجتہادا ان حضرات پر بوجہ رجوع اس کا اطلاق نہیں ہو سکتا، گروہ امیر معاویہ رضی ﷲ تعالی عنہ پر حسب اصطلاح شرع اطلاق فئہ باغیہ آیا ہے، مگر اب کہ باغی بمعنی مفسد ومعاند وسرکش ہو گیا اور دشنام سمجھا جاتا ہے، اب کسی صحابی پر اس کا اطلاق جائز نہیں۔(بہار شریعت جلد اول حصہ اول ص40)

.

غور کیجیے احادیث و اقوال اسلاف میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف باغی کی نسبت ثابت مگر جب عرف میں باغی نازیبا معنی میں استعمال ہونے لگا تو علماء نے منع کردیا اور اجتہادی کی قید لگائی....اسی طرح خطاء آج کل کے عرف میں نازیبا ہے اس لیے آج کے دور میں بولنا لکھنا پڑے تو خطاء اجتہادی ہی لکھیں گے بولیں گے فقط خطاء نہیں بولیں گے نہیں لکھیں گے

.

بعد کے علماء نے سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف اجتہادی کی قید لگاتے ہوئے اجتہادی خطاء پے لکھا....چند حوالے پڑھتے جائیے......!!

.

*#اہلسنت کا اجماعی متفقہ عقیدہ......!!*

أجمعت الأمة على وجوب الكف عن الكلام في الفتن التي حدثت بين الصحابة..ونقول: كل الصحابة عدول، وكل منهم اجتهد، فمنهم من اجتهد فأصاب كـ علي فله أجران، ومنهم من اجتهد فأخطأ كـ معاوية فله أجر، فكل منهم مأجور، القاتل والمقتول، حتى الطائفة الباغية لها أجر واحد لا أجران، يعني: ليس فيهم مأزور بفضل الله سبحانه وتعالى.

امت کا اجماع ہے کہ صحابہ کرام میں جو فتنے جنگ ہوئی ان میں نہ پڑنا واجب ہے تمام صحابہ کرام عادل ہیں(فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)ان میں سے ہر ایک مجتہد ہے اور جو مجتہد حق کو پا لے جیسے کہ سیدنا علی تو اسے دو اجر ہیں اور جو مجتہد خطاء پر ہو جیسے سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا علی اور معاویہ کے قاتل مقتول سب جنتی ہیں حتیٰ کہ سیدنا معاویہ کا باغی گروہ بھی جنتی ہے اسے بھی ایک اجر ملے گا یعنی تمام صحابہ میں سے کوئی بھی گناہ گار و فاسق نہیں اللہ کے فضل و کرم سے  

(شرح أصول اعتقاد أهل السنة للالكائي13/62)

.

*#امام_تفتازانی اور #علامہ_پرہاروی کا عقیدہ*

بل عن خطأ في الاجتهاد من معاوية

سیدنا معاویہ جو سیدنا علی سے اختلاف و جنگ کی وہ سب اجتہادی خطاء تھی سیدنا معاویہ کی

(نبراس مع عقائد نسفیہ ص657)

.

*#امام_ابن_حجر_عسقلانی کا عقیدہ*

وَذَهَبَ جُمْهُورُ أَهْلِ السُّنَّةِ إِلَى تَصْوِيبِ مَنْ قَاتَلَ مَعَ عَلِيٍّ لِامْتِثَالِ قَوْلِهِ تَعَالَى وان طَائِفَتَانِ من الْمُؤمنِينَ اقْتَتَلُوا الْآيَةَ فَفِيهَا الْأَمْرُ بِقِتَالِ الْفِئَةِ الْبَاغِيَةِ وَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ مَنْ قَاتَلَ عَلِيًّا كَانُوا بُغَاةً وَهَؤُلَاءِ مَعَ هَذَا التَّصْوِيبِ مُتَّفِقُونَ عَلَى أَنَّهُ لَا يُذَمُّ وَاحِدٌ مِنْ هَؤُلَاءِ بَلْ يَقُولُونَ اجتهدوا فأخطئوا

 جمہور اہل سنت نے فرمایا ہے کہ جس نے سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ مل کر سیدنا معاویہ وغیرہ سے قتال کیا وہ حق پر تھے کیونکہ باغیوں کے ساتھ قتال کیا جاتا ہے یہ آیت میں حکم ہے اور سیدنا معاویہ کا گروہ (اجتہادی) باغی تھا...اس کے ساتھ ساتھ اہلسنت اس بات پر بھی متفق ہیں کہ دونوں گروہوں میں سے کسی کو بھی مذمت کا نشانہ نہ بنایا جائے گا کیونکہ سیدنا معاویہ وغیرہ نے اجتہاد کیا اور اجتہاد میں خطا کی(اور حدیث پاک کے مطابق اجتہاد میں خطاء پر بھی ایک اجر ملتا ہے،اجتہاد میں درستگی پر دو اجر ملتے ہیں)

(فتح الباری شرح بخاری13/67)

.

*#امام_غزالی #علامہ_حقی کا عقیدہ*

قال حجة الإسلام الغزالي رحمه الله يحرم على الواعظ وغيره......وما جرى بين الصحابة من التشاجر والتخاصم فانه يهيج بغض الصحابة والطعن فيهم وهم اعلام الدين وما وقع بينهم من المنازعات فيحمل على محامل صحيحة فلعل ذالك لخطأ في الاجتهاد لا لطلب الرياسة او الدنيا كما لا يخفى وقال في شرح الترغيب والترهيب المسمى بفتح القريب والحذر ثم الحذر من التعرض لما شجر بين الصحابة فانهم كلهم عدول خير القرون مجتهدون مصيبهم له أجران ومخطئهم

له أجر واحد

حجة الاسلام امام غزالی نے فرمایا کہ صحابہ کرام کے درمیان جو مشاجرات ہوئےان کو بیان کرنا حرام ہے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ صحابہ کرام کے متعلق بغض بغض اور طعن پیدا ہو۔ ۔۔۔۔۔صحابہ کرام میں جو مشاجرات ہوئے ان کی اچھی تاویل کی جائے گی کہا جائے گا کہ ان سے اجتہادی خطا ہوئی انہیں حکومت و دنیا کی طلب نہ تھی..ترغیب وترہیب کی شرح میں ہے کہ مشاجرات صحابہ میں پڑنے سے بچو بے شک تمام صحابہ عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق نہیں)تمام صحابہ کرام خیرالقرون ہیں مجتہد ہیں مجتہد میں سے جو درستگی کو پہنچا اس کے لئے دو اجر اور جس نے خطا کی اس کے لیے ایک اجر 

(روح البيان 9/437)

.

*#علامہ_پرہاروی کا عقیدہ*

بخاری مسلم احمد ابو داؤد نسائی ترمذی وغیرہ کی حدیث ہیں کہ مجتہد اگر درستگی پالے تو اسے دو اجر اور مجتہد خطا کرے تو اسے ایک اجر ملے گا صحابہ کرام نے جو جنگیں ہوئیں وہ اسی اجتہاد کی وجہ سے ہوئی تو ان میں سے جو درستگی کو تھا اس کو دو اجر ملیں گے اور جو سیدناَمعاویہ سمیت کچھ صحابہ تھے وہ اجتہادی خطاء پر تھے اسے ایک اجر ملے گا لہذا سیدنا معاویہ اور سیدنا علی و غیرہ دونوں گروہ جنتی ہیں 

(الناهية عن طعن أمير المؤمنين معاوية، ص27)

.

*#امام_غزالی کا عقیدہ*

وَمَا جرى بَين مُعَاوِيَة وَعلي رَضِي الله عَنْهُمَا كَانَ مَبْنِيا على الِاجْتِهَاد

( امام غزالی فرماتے ہیں کہ ہم اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ)اور جو سیدنا معاویہ اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان ہوا تو وہ اجتہاد پر مبنی تھا(نعوذ باللہ دنیاداری مکاری  کفر منافقت وغیرہ نہ تھا)

(قواعد العقائد امام غزالي ص227)

.

*#امام_ابن کثیر_کا عقیدہ*

وأما ما شجر بينهم بعده عليه الصلاة والسلام، فمنه ما وقع عن غير قصد، كيوم الجمل، ومنه ما كان عن اجتهاد، كيوم صفين. والاجتهار يخطئ ويصيب، ولكن صاحبه معذور وإن أخطأ، ومأجور أيضاً، وأما المصيب فله أجران اثنان، وكان علي وأصحابه أقرب إلى الحق من معاوية وأصحابه رضي الله عنهم أجمعين

صحابہ کرام میں کچھ جنگیں تو ایسی ہیں جو بغیر قصد کے ہوئیں جیسے کہ جنگ جمل اور کچھ جنگیں ایسی ہیں جو اجتہاد کی بنیاد پر ہوئی جیسے کہ صفین....جس نے درستگی کو پایا جیسے کہ سیدنا علی تو ان کو دو اجر ملیں گے اور جس نے اجتہاد میں خطا کی جیسے کہ سیدنا معاویہ تو اسے ایک اجر ملے گا 

( الباعث الحثيث  ص182)

.

*#امام_عینی_ کا عقیدہ*

وَالْجَوَاب الصَّحِيح فِي هَذَا أَنهم كَانُوا مجتهدين ظانين أَنهم يَدعُونَهُ إِلَى الْجنَّة، وَإِن كَانَ فِي نفس الْأَمر خلاف ذَلِك، فَلَا لوم عَلَيْهِم فِي اتِّبَاع ظنونهم، فَإِن قلت: الْمُجْتَهد إِذا أصَاب فَلهُ أَجْرَانِ، وَإِذا أَخطَأ فَلهُ أجر، فَكيف الْأَمر هَهُنَا. قلت: الَّذِي قُلْنَا جَوَاب إقناعي فَلَا يَلِيق أَن يُذكر فِي حق الصَّحَابَة خلاف ذَلِك، لِأَن اتعالى أثنى عَلَيْهِم وَشهد لَهُم بِالْفَضْلِ

اللہ تعالی نے صحابہ کرام پر تعریف کی ہے اور ان کی فضیلت بیان کی ہے تو یہ سب مجتہد تھے(سیدنا علی سیدنا معاویہ وغیرہ نے) جنگوں اور فتنوں میں اجتہاد کیا جس نے درستگی کو پایا اس کے لئے دو اجر اور جس نے خطا کی اس کے لیے ایک اجر یہی جواب صحیح ہے اور یہی جواب صحابہ کرام کے لائق ہے 

(عمدة القاري شرح بخاری4/209)

.

*#امام_ملا_علی_قاری کاعقیدہ*

وقد قال - صلى الله عليه وسلم: " «إذا ذكر أصحابي فأمسكوا» " أي: عن الطعن فيهم، فلا ينبغي لهم أن يذكروهم إلا بالثناء الجميل والدعاء الجزيل، وهذا مما لا ينافي أن يذكر أحد مجملا أو معينا بأن المحاربين مع علي ما كانوا من المخالفين، أو بأنمعاوية وحزبه كانوا باغين على ما دل عليه حديث عمار: " «تقتلك الفئةالباغية» " ; لأن المقصود منه بيان الحكم المميز بين الحق والباطل والفاصل بين المجتهد المصيب، والمجتهد المخطئ، مع توقير الصحابة وتعظيمهم جميعا في القلب لرضا الرب

اور بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ میرے صحابہ کا ذکر ہو تو رک جاؤ، یعنی لعن طعن سے رک جاؤ...تو ضروری ہے کہ انکا ذکر ایسے ہو کہ انکی مدح سرائی کی جائے اور دعاء جزیل دی جائے، لیکن اسکا یہ مطلب نہین کہ حضرت علی سے جنگ کرنے والوں کو یا سیدنا معاویہ اور انکے گروہ کو باغی نا کہا جائے(بلکہ مجتہد باغی کہا جائے گا یہ فضائل بیان کرنے کے منافی نہین کہ مجتہد باغی گناہ نہیں) کیونکہ حدیث عمار کہ اے عمار رضی اللہ عنہ تجھے باغی گروہ قتل کرے گا....کیونکہ (اجتہادی باغی خاطی کہنا مذمت کے لیے نہین بلکہ)اس لیے ہے کہ وہ حکم واضح کر دیا جائے جو حق کو واضح کرے اور مجتہد مصیب سیدنا علی اور مجتہد سیدنا معاویہ خطاء کرنے والے میں فیصلہ کرے، اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی(فقط زبانی منافقانہ نہیں بلکہ) دلی تعظیم و توقیر ہو، اللہ کی رضا کی خاطر

(مرقاۃ تحت الحدیث3397ملتقطا)

.

*#امام_سیوطی کا عقیدہ*

الصحابة كلهم عدول من لابس الفتن وغيرهم بإجماع من يعتد به

 تمام صحابہ کرام عادل ہیں( فاسق و فاجر ظالم منافق کافر مرتد نہیں) 

وہ صحابہ کرام بھی عادل ہیں جو جنگوں فتنوں میں پڑے(جیسے سیدنا معاویہ وغیرہ) اور دوسرے بھی عادل ہیں اور اس پر معتدبہ امت کا اجماع ہے 

(التدريب  امام سیوطی ص204)

(مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح،1/211)

.

*#امام_ابن_حجر_الهيتمي کا عقیدہ*

 وَغَايَة اجْتِهَاده أَنه كَانَ لَهُ أجر وَاحِد علىاجْتِهَاده وَأما عَليّ رَضِي الله عَنهُ فَكَانَ لَهُ أَجْرَان

زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ سیدنا معاویہ کو ایک اجر ملے گا اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے دو اجر ملے گے 

(الصواعق المحرقة2/624)

*امام سیوطی اما ھیتمی بھی نہ بچ سکے اجڑے چمن تیرے فتوے سے......؟؟*

۔

.

*#امام_ربانی_مجدد_الف_ثانی کا عقیدہ*

فان معاویة واحزابه بغوا عن طاعته مع اعترافهم بانه افضل اھل زمانه وانه الاحق بالامامة بشبهه هی ترک القصاص عن قتله عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنه ونقل فی حاشیة کمال القری عن علی کرم اللہ تعالیٰ وجهه انہ قال اخواننا بغوا علینا ولیسوا کفرة ولا فسقة لما لھم من التاویل وشک نیست کہ خطاء اجتہادی از ملامت دور است واز طعن وتشنیع مرفوع ." 

ترجمہ:

بے شک معاویہ اور اس کے لشکر نے اس(حضرت علی  سے)بغاوت کی، باوجودیکہ کہ وہ مانتے تھے کہ وہ یعنی سیدنا علی تمام اہل زمانہ سے افضل ہے اور وہ اس سے زیادہ امامت کا مستحق ہے ازروئے شبہ کے اور وہ حضرت عثمان کے قاتلوں سے قصاص کا ترک کرنا ہے ۔ اور حاشیہ کمال القری میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا ہمارے بھائیوں نے ہم پر بغاوت کی حالانکہ نہ ہی وہ کافر ہیں اور نہ ہی فاسق کیونکہ ان کے لیے تاویل ہے

اور شک نہیں کہ خطائے اجتہادی ملامت سے دور ہے اور طعن وتشنیع سے مرفوع ہے

(مکتوبات امام ربانی 331:1منقولا عن بعض المصادر) 

.

وَإِنْ كَانُوا بُغَاةً فِي نَفْسِ الْأَمْرِ فَإِنَّهُمْ كَانُوا مُجْتَهِدِينَ فِيمَا تَعَاطَوْهُ مِنَ الْقِتَالِ، وَلَيْسَ كُلُّ مُجْتَهِدٍ مُصِيبًا، بَلِ الْمُصِيب لَهُ أَجْرَانِ والمخطئ لَهُ أجر.

سیدنا معاویہ کا گروہ باغی تھا لیکن وہ مجتہد تھے لہذا انہیں ایک اجر ملے گا اور جو درستگی پر ہوگا اسے دو اجر ملے گے 

(امام ابن كثير، السيرة النبوية2/308)

.

*#امام_اہلسنت_مجدد دین و ملت سیدی احمد رضا کا عقیدہ....!!*

بلاشبہہ ان(سیدنا معاویہ) کی خطا خطائے اجتہادی تھی اور اس پر الزام معصیت عائد کرنا اس ارشاد الہی کے صریح خلاف ہے۔(فتاوی رضویہ29/229)

.

*#علامہ_سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب کا عقیدہ*

"اگر کوئی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق غلط فہمی میں مبتلا ہے تو میں آپ کو بتادوں کہ امیر معاویہ سے جو کچھ بھی ہوا وہ اجتہادی خطاء کی بنا پر ہوا

(خطبات کاظمی3/300)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.