مجھے دوبار خریدنے کی سرتوڑ کوشش کی گئ، علماء طلباء کا خیال رکھیں تعاون کریں اور علماء و طلباء عوام غربت خودداری رکھیں، دولت شہرت لڑکی وغیرہ لالچوں میں آکر مسلک اہلسنت نہ چھوڑیں

 *#مجھے(یعنی عنایت اللہ حصیر کو) دوبار خریدنے کی کوشش کی گئ مگر اللہ تعالیٰ نے جراءت ہمت خودداری دی کہ غربت میں رہا مگر مسلک حق نہ چھوڑا...اور طلباء کرام و عوام کو نصیحت....اور عوام و سرمایہ داروں سے اپیل کہ اہلسنت کے سرگرم علماء مدارس اور سرگرم اہلسنت لکھاری اور سرگرم سنی ورکر کے ساتھ یاد کرکے تعاون کیا کریں چاہے وہ تعاون کی اپیل کریں نہ کریں مگر ہرحال میں آپ انکے ساتھ جانی مالی حوصلاتی مشاورتی تعاون یاد کرکے کیا کریں.......!!*

سوال:

میرے ایک سوشلی شاگرد کی وائس کا خلاصہ:

استاد جی ہمارے قریب نجدیوں کی مسجد ہے اور اہلسنت کی مسجد تھوڑا دور ہے مگر اہلسنت کی مسجد میں افطاری کا بندوبست نہیں ہوتا جبکہ نجدیوں کی مسجد میں بریانی فروٹ شربتیں بہت کچھ ہوتا ہے....میں افطاری اگر نجدیوں کی مسجد میں کروں پھر جب انکی جماعت ہونے لگے تو شاٹ ہوکر اپنی مسجد چلا جاؤں....؟؟

.

*#جواب*

پیارے بچے ایسا ہرگز ہرگز نہ کرنا... ہمت و جراءت و خودداری رکھو، پیارے بچے اور اے تمام مسلمان بھائیوں سنو

القرآن:

وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ

اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو(جو صبر کریں ، جو دین حق کی سچی تعلیمات یعنی مسلک اہلسنت پے قائم رہیں ڈٹے رہیں)

(سورہ بقرہ ایت 155)

.

تو صبر کیجیے... برداشت کیجیے... اللہ سے ہی التجاء کیجیے کہ یارب کرم فرما ... حالات بہت تنگ ہوں ضرورت بہت زیادہ ہو تو اللہ کے اچھے بندوں سے تعاون کی اپیل کرسکتے ہو مگر لازم یہ ہے کہ عارضی اپیل ہو، دوسروں پر بوجھ مت بنو، بار بار مت مانگو، محنت کرو.. کماؤ اللہ ضرور برکت دیگا کرم فرماءے گا...کم کماءی غربت پے خوش رہو شکر ادا کرو کہ اللہ نے غربت میں بھی آپ کو مسلک حق اہلسنت پر پابند بنایا ہے

.

الحدیث:

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

(ایک شخص نے مانگنے کی اجازت چاہی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ تعاون دیا اور فرمایا کچھ اہلخانہ پے کرچ کر اور کچھ سے کاروبار وغیرہ کمائی کر اور آئندہ ہرگز نہ مانگ اور مزید)حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لیے یہ(محنت مزدوری کاروبار حلال کمائی) اس سے بہتر ہے کہ مانگنا قیامت کے دن تمہارے چہرے پے داغ بن کر آئے

(ابوداود حدیث1641)

.

 لَا، وَإِنْ كُنْتَ سَائِلًا لَا بُدَّ فَاسْأَلِ الصَّالِحِينَ 

ہرگز نہ مانگ…اگر مجبوری ہو،ضروری ہو تو اچھےبندوں سے مانگ…(نسائی حدیث2587 ابوداؤد1646)

.

احادیث مبارکہ میں غور کیا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ بعض مسلمان خوب تجارت معیشت میں چھا جائیں پاکیزہ دولت بہت بہت کماءیں اور غرباء کی بن مانگے مدد کریں اور نماز روزہ ذکر ذکار عبادات بھی کریں اگرچہ وقت کم ملے پھر بھی کچھ نہ کچھ وقت نکال کر نفلی عبادات بھی کریں ورنہ فرض واجب تو ہرحال میں ادا کرنے ہیں...باقی کچھ مسلمان حسب کفایت کمائیں اور فرض واجب سنت کے علاوہ نفلی عبادات ذکر اذکار اصلاح معاشرہ پے توجہ دیں

اور

کچھ لوگ علم شعور پھیلانے مدارس چلانے تحقیقات کرنے پھیلانے، جدید علوم و فنون حاصل کرکے ان سے اسلام کی حقانیت و بہتری ثابت کرنے پے بھرپور توجہ دیں اور اصلاحِ معاشرہ پے کام کریں ایسے لوگ کمائی کی طرف کم توجہ کریں مناسب ہے کہ کما سکیں تو کماءین ورنہ عوام اور دولتمند اور حکومت ایسوں کی مالی کفالت کرے، یہ لوگ دینی کی ترویج کے لیے وسائل نہ ہونے کم ہونے کی وجہ سے چندہ ڈونیشن مانگیں تو کوئی مذمت و برائی نہیں بلکہ یہ لوگ بےشک ضرور اپیل کریں خاص طور پر اس وقت کہ ھکومت انکی کفالت نہ کرتی ہو یا کم کرتی ہو....ایسے احباب دین کی ترویج و معاشرے کی بھلائی کے لیے چندہ تعاون کی اپیل کرنے میں بالکل نہ شرمائیں اسکو بےعزتی ہرگز نہ سمجھیں....رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئ بار دینی معاملے کے لیے پیسہ اناج کھانے پینے کی اشیاء ہتھیار وغیرہ دینے کا حکم دیا....ہم چونکہ ھکم نہیں دے سکتے تو اپیل کریں گے

.

باقی حکومت وقت ایسوں کے لیے کفالت کرے تعاون کرے راشن دے پیسے دے اسکا ثبوت اس سے نکلتا ہے کہ خلفاء راشدین دین کے لیے وقف تھے سرگرم تھے دینی کاموں میں منہمک تھے تو ان کے لیے سرکاری خزانے سے حسب کفایت تنخواہ راشن مقرر کیا گیا

.

جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو اگلے دن صبح صبح کندھے پے چادریں کپڑے اٹھائے بازار کی طرف چل دیے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہنے لگے یا امیرالمومنین آپ یہ کیا کر رہے ہیں...؟ آپ کو تو لوگوں کی دیکھ بھال کی زمہ داری سونپی گئ ہے،فرمایا تجارت نہ کروں گا تو میں اپنے اہل و عیال کو کہاں سے کھلاؤں گا...؟ حضرت عمر نے فرمایا چلیے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں(انہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امین الامۃ کا لقب عطا فرمایا ہے)ان سے رائے لیتے ہیں،سیدنا ابو عبیدہ نے فرمایا:

أفرض لك قوت رجل من المهاجرين، ليس بأفضلهم ولا أوكسهم

ترجمہ:

میں آپ کی تنخواہ ایک اوسط درجے کے مہاجر مزدور جتنی مقرر کرتا ہوں، پھر صحابہ کرام نے مل کر آپ کی تنخواہ پچیس سو درھم سالانہ(تقریبا سات درھم روزانہ)مقرر فرمائی

(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص64,65)

.

الحدیث:

الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

الحدیث:

نَعِمَّا بِالْمَالِ الصَّالِحِ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ

کیا ہی اچھا ہے کہ پاکیزہ حلال دولت اچھے مسلمان کے پاس ہو

(مسند احمد حدیث17802)

اگر اچھے لوگ خوب حلال دولت حلال طریقے سے نہ کماءیں گے تو برے لوگ دولت طاقت میں چھا جائیں گے...اس لیے اچھے لوگوں کی ایک مناسب حسب ضرورت ایک تعداد ہو جو دولت تجارت معیشت طاقت میں خوب چھا جاءیں ، خوب دولت کماءیں اور خوب دین کے لیے خرچ کریں، غرباء پر خرچ کریں اور بروں کا مقابلہ کریں انہیں ہرائیں شاید کہ برے ہدایت پا جائیں

لیکن

عام طور پر حسب کفایت حلال مال دولت کما کر عبادت علم عمل شعور اصلاح کی طرف توجہ دیں...جائز تفریح، حلال کمائی دنیاداری ، جائز کھیل کود میں کم توجہ دیں...کیونکہ

کھیل کود تفریح دنیاداری میں مگن ہوجانا ، دنیا کی رنگینیوں میں مگن ہوجانا، دین کی پرواہ نہ کرنا بےعملی بدعملی میں چلے جانا جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

حسد نہ کرو،(ناحق)بےرخی نہ کرو،قطع تعلق نہ کرو،دنیا کی رنگینیوں میں مت پڑو(دنیاداری میں مگن مت ہوجاؤ)،بھائی بھائی ہوجاؤ(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.

نیز تعاون مدد کی جائے تو اچھوں کی جائے

بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ

جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

ہاں البتہ بروں کی محتاط انداز میں مدد کی جائے کہ اسلام پے آنچ نہ آئے بلکہ برے لوگ اسلام کی طرف راغب ہوں تو یہ بہت ہی بہتر بلکہ لازم ہے....ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کے شر کو روکنے کے لیے انہیں پیسہ دینا پڑتا ہے اور کچھ لوگ تعاون کی لالچ میں مسلمان ہوتے ہیں اسلام پے رہتے ہیں ورنہ خطرہ ہوتا ہے کہ دنیا کی لالچ میں کافر نہ بن جاءیں برے نہ بن جائیں تو ایسوں کو اس امید پر تعاون کیا جائے کہ لالچ ہی سہی کم سے کم اسلام پے تو رہیں اور ہوسکتا ہے آہستہ اہستہ جب اسلام کی حقانیت و بہتری کا علم معلومات اسے ملے تو اسکا ایمان پکا ہوجائے....قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأْسُ الْعَقْلِ الْمُدَارَاةُ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عقلمندی کا سرچشمہ یہ ہے کہ مدارت الناس(نرمی، حسن اخلاق ، امداد وغیرہ کے ذریعے قریب کرنے کی حکمت)کی جائے

[البيهقي، أبو بكر ,شعب الإيمان ,11/23]

[السيوطي ,الجامع الصغير وزيادته , 6814]

.

المداراة والإيناس ليدوموا على الإسلام

 مداراۃ الناس اور ان کے ساتھ انسیت رکھنا(حسن اخلاق نرمی سے پیش آنا امداد و تعاون کرنا) اس لیے ہے کہ تاکہ لوگ اسلام پر قائم و دائم رہیں اسلام و اچھائی کی طرف راغب ہوں

[ابن الأثير، أبو السعادات ,جامع الأصول ,8/384]

.

لیکن بات اصل وہی ہے کہ خودداری ہو،  غربت برداشت کی جائے... لالچ میں نہ پڑا جاءے... عیاشی میں نہ پڑا جائے بلکہ اسلام کی سچی اچھی تعلیمات یعنی مسلک حق اہلسنت پے مضبوطی سے رہا جائے، فقر و فاقے کیے جاءیں مگر مسلک حق اہلسنت پے مضبوطی سے رہا جائے...اللہ کریم دنیا ہی میں ضرور کرم فرمائے گا، اگر دنیا میں یہ دنیاوی نعمتیں نہ بھی ملیں تو آخرت کی نعتمیں ملنا کہیں زیادہ بہتر ہے

.

لیھذا  نجدیوں شیعوں وغیرہ بروں کے ساتھ نہ کھاؤ نہ پیو....غربت فقر و فاقے دل سے قبول کرو مگر مسلک حق اہلسنت پے ڈٹے رہو، کماؤ خوب کماؤ مگر دنیا میں مگن مت ہوجاؤ... توجہ عبادات ذکر ازکار علم شعور اصلاح پے رکھو....اگر مجبورا ضرورتاً مانگنا پڑے تو اچھے بندوں سے اپیل کر سکتے ہو

.

میں(عنایت اللہ حصیر)نے کئ بار اچار کے ساتھ کھانا کھایا..کبھی روکھی سوکھی تک کھائی... کبھی نمک مرچ پانی میں گھول کر کھانا کھایا، فقر و فاقے غربت میں رہا مگر کبھی نہیں مانگا بلکہ محنت کی،  تدریس کی، شوق سے مھنت سے پڑھایا، مگر بیمار ہوگیا تو ڈاکٹروں نے پڑھانے سے روک دیا تو میں  اپنے خاندان میں اکلوتا اور الحمد للہ باعزت عالم تھا ، خاندان والوں نے کہا کہ ہم چندہ کرکے آپ کو چلاءیں گے مگر میں نے منع کردیا اور دودھ بیچنے کا جز وقتی کاروبار شروع کردیا اور چونکہ اللہ کریم نے خوب علم و حکمت سے نوازا اور نواز رہا ہے تو میں نے بڑے عرصے سے مسج کے ذریعے پھر سوشل میدیا پے تحریرات کے ذریعے علم و شعور تحقیقات پھیلانا جاری رکھا

.

اس دوران دو دفعہ مجھے اور میرے والد صاحب کو خریدنے کی کوشش کی گئ، غالبا آج سے چودہ پندرہ سال قبل مجھے لاکھوں کی فوری آفر اور ماہانہ موٹی تنخواہ دینے کی آفر کی گئ... تو میں نے انہیں صاف منع کرکے یہ کہہ دیا کہ بھاءی ذرا سوچو اپنے جن نظریات پر ہو اسکا دفاع نہیں کر پا رہے تو مجھے خریدنے پے آپ کو ابھارا گیا تو ایسا مسلک یقینا باطل و کھوکھلا ہوگا کہ جس کے لیے آپ دلیل کے بجاءے مال دولت کی لالچ دے رہے ہو

.

پھر جب مجھ سے نا امید ہوءے تو دس پندرہ سال بعد حالیہ تباہ کن بارشوں کے وقت میرے والد کو خریدنے کی کوشش کی روافض و نیم روافض نے کہ ہم اپ کو مکان بنوا کر دیں گے، لاکھوں روپے امداد دیں گے اور ماہانہ تنخواہ دیں گے بس تم عنایت اللہ کو کہو کہ وہ ہمارے خلاف نہ لکھے....میں نے والد محترم کو بھی یہی خودداری کا سمجھایا کیونکہ والد صاحب دینی علوم نہین رکھتے تھے تو وہ دام میں پھنسنے والے تھے کہتے تھے کیا فائدہ جو رد لکھتے ہو، کوئی اہلسنت تم سے تعاون نہیں کرتا تو یہ افر لے لیتے ہیں... میں نے عرض کی کہ بابا جان علماء اہلسنت عوام اہلسنت اور سرمایہ دار اہلسنت کو میری غربت و تنگ دستی کا علم نہیں ورنہ اگر میں اپیل کروں تو دیکھنا ضرور مدد آئے گی اور اگر نہ بھی آئے تو فکر نہ کرو اہلسنت غریب ہی سہی مگر ہیں اہل حق تو شاید اللہ کریم ہمارا امتحان لے رہا ہے، اگر ہم مسلک حق اہلسنت پے قائم رہے عبادات کرتے رہے اور علم شعور تحقیقات کے ذریعے اصلاح کی کوشش کرتے رہے تو ان شاء اللہ عزوجل اللہ عزوجل اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے راضی ہونگے اور آخرت کی نعمتیں ہمارا انتظار کریں گی

.

پھر جب اخراجات بڑھ گئے، ضروریات بڑھ گئیں اور میرا مرض بھی بڑھ گیا تو مجبورا دو چار دفعہ تعاون کی اپیل کی عوام اہلسنت سے اور اہلسنت کی فلاحی تنظیموں سے اور لوگوں نے بھرپور تعاون کیا

اور پھر بعض احباب بغیر اپیل کے ہر ماہ تعاون یاد کرکے بھیجنے لگے جس سے غریبانہ راشن جتنا گزارا ہو رہا تھا تو اپیل کرنا چھوڑ دیا

.

پھر شدید بیمار ہوگیا تو ڈاکٹروں نے خشک ٹھنڈے علاقے میں رہائش رکھنے کا کہا تو پھر سے اپیل کرنا پڑی اور کوئٹہ کے علماء اہلسنت نے ویلکم کیا... بالخصوص سیدی قبلہ مفتی عبدالرازق صاحب اور قبلہ مفتی مختار حبیبی صاحب  نے خوب سنبھالا اور سنبھال رہے ہیں

لیکن

میں نے مفت خوری گوارا نہ کی اور ان مفتیان کرام سے پرزور عرض کی کہ مجھے تدریس کی جاب مدرسے میں دیں،  میں مفت خورا نہیں رہنا چاہتا، انہوں نے فرمایا کہ آپ ارام فرمائیں، کچھ عرصہ آرام دیا اور پھر میری خواہش پر مجھے آسان تدریس دی....اہلسنت کے کئ مدارس کے مالی حالات کمزور ہوتے ہیں، یہی کچھ ان دو مفتیان کرام کے مدارس کا حال ہے کہ تعلیم خوب سے خوب تر دی جاتی ہے جسکی وجہ سے طلباء کافی ہوجاتے ہیں اور طلباء امام مسجد مدرسین پر خرچ بہت کرتے ہیں تو خرچے زیادہ اور آمدنی کم تھی مگر پھر بھی انہوں نے مجھے اچھا راشن دیا اور ابھی تک دے رہے...اللہ کریم انہیں جزائے خیر دے اور لوگوں کو اور سرمایہ داروں کو توفیق دے کہ وہ تمام سرگرم اہلسنت علماء ورکرز کی طرف توجہ دیں اور بالخصوص پسماندہ صوبے بلوچستان کے اہلسنت علماء ورکرز کی طرف توجہ کریں اور بالخصوص قبلہ مفتی عبدالرازق حبیبی جو صبح دوپہر شام تین وقت پڑھاتے ہیں اور قبلہ مفتی مختار حبیبی ویگر علماء ورکرز کی ہمراہی میں کئ مدارس چلاتے ہیں انکی طرف عوام توجہ دے، سرمایہ دار توجہ دیں جانی مالی حوصلاتی ہر طرح کے تعاون کریں

.

میں نے اب بھی بیمار ہونے کے باوجود تدریس فتوی نویسی اور سوشل سرگرمیاں تحقیقات تحریرات کا سلسلہ حسب طاقت سے بھی زیادہ جاری رکھا ہوا ہے...اللہ کریم مجھ سے مزید دینی خدمات لے اور لیتا رہے اور باعث ہدایت بنائے اور تعاون امداد وغیرہ مال و شہرت وغیرہ کی لالچ چاپلوسی سے بچائے رکھے،  باداب سچا مخلص بنائے رکھے، خدمات قبول فرمائے

.

پیارے بچے دین کے لیے مخلص ہوکر سرگرم ہوجاؤ بغیر کسی لالچ کے....آپ کے اخلاص محنت کو دیکھ کر عوام اہلسنت علماء اہلسنت سرمایہ دار اہلسنت آپ کے ساتھ تعاون ضرور کریں گے، کبھی اپیل کی بھی حاجت آپ کو پڑ سکتی ہے کیونکہ دوسروں کو نہیں معلوم کہ آپ کے مالی حالات کیسے ہیں، اللہ سرمایہ داروں اور عوام اہلسنت کو توفیق دے کہ وہ سرگرم افراد اہلسنت جو مدرسہ کی خدمات تعلیمات میں سرگرم ہیں، علم شعور تحقیقات میں سرگرم ہیں... لکھاری ہونے میں سرگرم ہیں، تحریر و تقریر کے ذریعے سرگرم ہیں، جو بھی اہلسنت علماء لکھاری ورکر سرگرم ہیں انکی طرف عوام توجہ دے سرمایہ دار انکی طرف توجہ دیں اور انکے حالات معلوم کرکے معلوم کراکے یا بن پوچھے ہر حال میں سرگرم افراد کی مدد و تعاون کریں

.

پیارے بچے اپیل اس وقت کرنا جب بہت شدید ضرورت ہو،ورنہ غربت پے خوش دلی سے رہنا اور دین کے لیے سرگرم رہنا....میں اس رمضان مبارک کی بیس تاریخ تک تنگدست تھا دال آلو پے گزارا تھا ہر حال میں شکر الحمد  للہ مگر تعاون کی اپیل نہ کی بلکہ مدرسے کے لیے تعاون کی اپیل کے مسج چلائے، حتی کہ یہ نوبت آ گئ تھی کہ بیگم کا اپریشن ہوا تھا تو وہ کپڑے ہاتھ سے نہ دھو سکتی تھی، اتنے سال بیگم ہاتھ سے کپڑے دھوتی رہی اور ہم نے کبھی واشنگ مشین خریدنے کے لیے تعاون کی اپیل نہ کی اور نہ ہی مدرسہ کے احباب کو بتایا،بیگم نے کہا اب واشنگ مشین کے بغیر گذارا نہیں، میں نے کہا جیب میں پیسے نہیں اور واشنگ مشین کے لیے اپیل کروں گوارا نہیں، ضمیر اجازت نہیں دے رہا، بیگم سے کہا کہ جب تک آپ ٹھیک نہیں ہوتی تب تک آپ اور میں مل کر  ہاتھوں سے کپڑے دھوئیں گے...یہ تھی ہماری خودداری اور صبر کہ نہ مناسب افطاری کے پیسے تھے نہ واشنگ مشین کے پیسے تھے اور نہ اتنے کپڑے جوتے تھے....پھر اللہ کریم نے کسی کے دل میں ڈال دیا اور اس نے کم و بیش بیس ہزار تعاون بھیجا، تب جاکر واشنگ مشین لی اور پھل فروٹ پکوڑے سموسے چاٹ وغیرہ بچوں کو کھلائے...بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ بےشک بظاہر مشھور و بڑے عالم بن جاؤ مگر کبھی ذات سہولیات و عیاشی کے لیے اپیل مت کرو....فقر فاقے غربت پے صبر کرو،دین کے لیے مخلص ہوکر بغیر لالچ کے سرگرم رہو اللہ کریم اپنے بندوں کی توجہ آپ کی طرف ضرور دلوائے گا....ہاں ذاتی ضروریات کے لیے حسب ضرورت مخصوص افراد سے اپیل یا عام اپیل کرنا بھی آپ کے لیے اس وقت روا ہے جب آپ سرگرم ہوں اور حسب کفایت کے لیے اپیل کریں اور باقی رقم مدرسہ کو دے دیں....اس کے ساتھ ساتھ اکثر و بیشتر ہمیشہ مدرسہ کے لیے دوسرے علماء کے لیے تعاون کی اپیل کریں کہ یہاں کی حکومت و عوام و سرمایہ دار بغیر اپیل کے توجہ نہیں کرتے

.

 قبلہ مفتی مختار حبیبی صاحب اور قبلہ مفتی عبدالرازق حبیبی صاحب سے تعاون کے لیے ایزی اپیسہ جیز کیش اور بینک اکاونٹ یہ ہے

.

Jazz cash and easy paisa nmbr

03336292456

Abdul raziq

.

Jazz cash and easy paisa nmbr

03048080393

Abdullah gul

.

ubl bank account

branch cod 0476

account nmbr 204934684

Ibn: PK67 UNIL 0109 0002 0493 4684

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

 

 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.