ظالین پڑھنے والے کے پیچھے نماز نہیں ہوتی بلکہ ظالین پڑھنا کبھی کفر تک ہوجاتا ہے خود دیوبندیوں کا اعتراف اور دیگر کتب سے دلائل اور ایک کے بدلے سات سو نیکیاں کمانے کا طریقہ اور تبلیغوں کو روکنے کا طریقہ

 


 *#ضالین کو ظالین پڑھنا سخت ممنوع و گناہ ہے بلکہ کبھی کفر تک ہوجاتا ہے،خود دیوبند کی کتب سے حوالہ جات و دلائل اس تحریر میں ملاحظہ کیجیے، ظالین پڑھنے والوں کے پیچھے پنج وقتہ نماز یا تراویح نماز یا عید نماز ہرگز نہ پڑہیے، نمازیں ضائع نہ کیجیے اور ایک کے بدلے سات سو نیکیاں کمانے کا طریقہ تحریر میں پڑہیے اور زکواۃ فطرانہ مستحق کو تحفہ کہہ کر ادا کرے تو بھی جائز ہے....اور دیوبند شیعہ تبلیغی نماز روزے کی تلقین اور عوام کی اصلاح کے لیے اتے ہیں تو انہیں کیسے روکیں......؟؟*

سوال:

دو بھائیوں کے سوالات موصول ہوئے..ایک بھاءی نے کہا کہ علامہ اب تو فری ہونگے اب تو ضالین کو ظالین پڑھنے کے متعلق تحقیقی تحریر لکھ دیجیے ہم آپ کو اپ کی محنت کے بدلے مناسب ہدیہ بھیجیں گے...ایک اور بھائی نے سوال بھیجا کہ علامہ صاحب ہم اہلسنت کی مسجد کے پڑوس میں بہت ہی بڑی جگہ پر دیوبند نے مسجد مدرسہ قائم کیا ہے اور ادھر ضالین کو ظالین پڑھا جاتا ہے لوگ عالی شان مسجد مدرسہ سے متاثر ہوکر ادھر کا رخ کر رہے ہیں، ضالین کو ظالین پڑھنے کے متعلق میں نے علماء اہلسنت سے سنا تھا کہ کفر ہے نماز نہیں ہوتی، آپ اس متعلق تحقیقی تحریر جلد از جلد لکھ کر سینڈ کیجیے تاکہ عوام کو روکنے کی کوشش کی جائے

.

*#جواب.و.تحقیق.....!!*

پیارے بھائی محترم بھائی میں پیسوں کے بدلے تحریر نہیں لکھتا اور تحریر کے بدلے پیسے نہیں لیتا... بلکہ میں تو دن رات محنت تحقیق تلاش کرکے تحریر لکھتا ہوں اتنا لکھتا ہوں کہ ہاتھوں میں درد تک ہوجاتا ہے...اتنی محنت کے باوجود تحریر کے متعلق بار بار اعلان کرتا ہوں کہ میری تحریر سے آپ چاہیں تو میرا نام و نمبر مٹا کر پھیلاءیں شیئر کریں،بلکہ چاہیں تو ناشر لکھ کر آگے آپنا نام ڈال کر شیئر کرسکتے ہیں، پھیلا سکتے ہیں...میں اپنا نام و نمبر فقط تسلی کے لیے لکھتا ہوں کہ لوگوں کو تسلی ملے کہ عام ادمی کی تحریر یا کاپی پیسٹ وغیرہ غیرمعتبر تحریر نہیں بلکہ کسی عالم دین نے دلائل سے لکھی ہے، مزید سوال جواب وضاحت کسی کو کرنی ہو تو اس کے لیے نمبر لکھ دیتا ہوں تاکہ تحریر شیئر کرنے والے سے کوئی نہ جگھڑے بلکہ ڈائریکٹ مجھ سے رابطہ کر سکے، ہم نے حوالہ جات و دلائل لکھے ہیں تو اسکے ذمہ دار بھی ہم لکھاری ہی ہیں

.

پیارے بھائی میرا حسن ظن ہے کہ شاید آپ کو پتہ نہ تھا اس لیے ہدیہ کا بولا....ائندہ کبھی مت کہیے گا مجھے....ہاں البتہ محنتی سرگرم لکھاری تحریر تقریر میں مشغول ، مدرسہ میں پڑھانے میں مشغول،  اصلاح معاشرہ کے لیے مشغول علماء لکھاری مقرر ورکر حضرات کی دل کھول کر بن کہے مدد کیا کیجیے کہ یہ اللہ کی راہ میں مصروف ہیں تو اپ ان پر خرچ کریں تو اللہ کی رضا کے لیے خرچ کریں اور کچھ بھی طے نہ کریں اور نہ ہی دل میں یہ ارادہ کریں کہ محنت کا بدلے دے رہا ہوں بلکہ اللہ کی رضامندی کی نیت کریں اور ایک کے بدلے سات سو نیکیوں کا ثواب پائیں اور ساتھ ساتھ دیگر غرباء پر بھی خرچ کریں...میں یہ تحریر آپ کے کہنے پر نہیں لکھ رہا بلکہ دوسرے بھائی کے کہنے پر لکھ رہا ہوں کیونکہ میں کوشش کرتا ہوں اس موضوع پر جلد از جلد لکھوں جسکی عوام کو حاجت ہو وقت کا تقاضہ ہو اور اس تحریر سے زیادہ فائدہ ہونے کا قوی امکان ہو.....!!

.

*#ایک روپیہ وغیرہ خرچ کرنے کے بدلے سات سو نیکیاں ملنے کی دلیل یہ ہے.....!!*

القرآن:

مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ ؕ وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ  وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ

ان کی مثال جو اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اگائیاں سات بالیں ہر بال میں سو دانے  اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے

(سورہ بقرہ آیت261)

اللہ کی راہ خرچ کرنے کی اتنی فضیلت و ثواب ہے کہ ایک کے بدلے سات سو بلکہ اس سے بھی زیادہ.....اور اہلسنت مدارس و طلباء علماء لکھاری مقرر حضرات پر خرچ کرنا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے

.

فمن أنفق ماله فى طلبة العلم صدق انه أنفق فى سبيل الله

 پس جس نے طالب علموں(مدارس علماء طلباء لکھاری مقرر حضرات) پر صدقہ(زکوٰۃ فطرہ کفارہ نفلی صدقہ مال)خرچ کیا بےشک اس نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا

(التفسير المظهري ,4/239)

تو اہلسنت مدارس پر طلباء پر معتبر دینی لکھاری حضرات معتبر خطباء پر خرچ کیجیے اور ایک کے بدلے سات سو سے بھی زیادہ ثواب کمائیے....صدقے کے اور برکات بھی ہیں مثلا بلائیں دور ہوتی ہیں، رزق میں برکت ہوتی ہے،راحت و سکون ملتا ہے،کنجوسی وغیرہ باطنی امراض سے نجات ملتی ہے اور بھی بے شمار برکات ہیں

تو

پھر دیر کس بات کی...جلد از جلد ہر ماہ یاد کرکے اہلسنت مدارس و علماء و طلباء دینی لکھاری مقرر حضرات پر خرچ کیجیے،فصل کی کٹائی کے وقت عشر اور نفلی صدقات تحائف تعاون میں بھی ضرور یاد رکھیے، وقتا فوقتا مدد کیجیے صدقہ تعاون دیجیے اللہ کی رضا کی نیت سے، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی نیت سے......!!

.

مہتمم حضرات اور عوام اور سرمایہ دار ان اہلسنت علماء کرام حفاظ کرام معتبر لکھاری مقرر حضرات علماء کرام کا خاص خیال رکھیں کہ جو چھوٹی سی ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں اور وہ اپنی کے لیے نہیں مانگتے بلکہ مدارس کے لیے تعاون دینے کا کہتے رہتے ہیں، ان کو مہتمم حضرات عوام و سرمایہ ذاتی اخراجات سہولیات کے لیے ضرور کچھ دیا کریں، بیماری کے وقت اور رمضان شریف میں پھل فروٹ گوشت وغیرہ مناسب سحری افطاری کے لیے اور عید کی شاپنگ کے لیے اور ضرورت کے مواقع پے ضرور یاد رکھیں ، تعاون کریں، چھوٹی سی تنخواہ ماہانہ غریبانہ راشن میں بامشکل پوری ہوتی ہے انکی....تو ضرورت کے وقت بیماری کے وقت رمضان عید شادی برتھ ڈے وغیرہ مواقع پے وہ کہاں سے خرچ کریں، بڑی آزمائش میں غربت میں وقت گذارتے ہیں

.

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فقط علماء مدارس لکھاری حفاظ امام مسجد پے خرچ کرو....میرا یہ مقصد ہے کہ قرآن و احادیث مبارکہ کو دیکھا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ سرگرم اہلسنت حضرات و مدارس اہلسنت پے زیادہ و اکثر خرچ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ رقم غرباء کو دی جائے،  کچھ رقم غریب رشتے دارو کو دی جائے اور کچھ نفلی صدقہ کی رقم فلاحی اداروں فری ہسپتاتوں کو دی جائے، کتب خرید کر دیں یا کتب خریدنے کے لیے رقم دیا کریں، مختلف نیک کاموں میں کچھ نہ کچھ ضرور خرچ کریں کہ نہ جانے کونسا صدقہ قبول ہوجائے... حتی کہ سفید پوش طبقہ کہ جو زکواۃ کا مستحق نہ لگے اسے بھی نفلی تعاون دیا کریں، اور جو مستحق زکواۃ ہیں مگر سفید پوشی کی وجہ سے زکواۃ نہیں لیتے انہیں گفٹ تحفہ کہہ کر رقم دین اور زکواۃ فطرانہ کی نیت کریں بلاشک و شبہ آپ کی زکواۃ فطرانہ ادا ہوجائے گا اگرچہ زبان سے گفٹ تحفہ کہا ہو مگر دل میں زکواۃ فطرانہ ادا کرنے کی نیت ہو

.

أَنَّ مَنْ أَعْطَى مِسْكَيْنَا دَرَاهِمَ وَسَمَّاهَا هِبَةً...وَنَوَى الزَّكَاةَ فَإِنَّهَا تُجْزِئُهُ

جس نے مستحقِ زکواۃ کو زکواۃ(یا فطرانہ)دی لیکن یہ نہ کہا کہ زکواۃ(یا فطرانہ)ہے بلکہ اسے کہا کہ یہ آپ کے لیے تحفہ ہے اور دل میں نیت کی کہ زکواۃ( یا فطرانہ) دے رہا ہوں تو زکواۃ(فطرانہ) ادا ہوجائے گا...!!

(البحر الرائق2/228بحذف یسیر)

.###################

*#ضالین و ظالین پڑھنے کا حکم و تحقیق ان کتب سے جو جسکو دیوبند بھی مانتے ہیں....اور دیوبند تبلیغی شیعہ وغیرہ تو اصلاح کے لیے آتے ہیں انہیں کیسے روکیں....؟؟*

القرآن:

وَ رَتِّلِ الۡقُرۡاٰنَ  تَرۡتِیۡلًا

 اور قران مجید کو خوب ترتیل کے ساتھ پڑھو

(سورہ مزمل آیت4)

.

أابْنُ عَبَّاسٍ: بَيِّنْهُ بَيَانًا. وَقَالَ الْحَسَنُ: اقْرَأْهُ قِرَاءَةً بَيِّنَةً

 سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ترتیل سے پڑھو کا مطلب یہ ہے کہ واضح واضح کر کے ہر حرف کو الگ الگ آواز و لہجے میں پڑھو اور یہی امام حسن کا فرمان ہے

(تفسیر بغوی8/250)

.

أي اقرأْهُ على تُؤدةٍ وتبيين حروفٍ

 قران مجید ترتیل کے ساتھ پڑھو یعنی اطمینان کے ساتھ پڑھو اور اس طرح پڑھو کہ ہر حروف دوسرے حروف سے الگ الگ ہو جائیں

(تفسیر ابی سعود9/50)

.

اقرأ على تؤدة بتبيين الحروف وحفظ الوقوف وإشباع الحركات

 ترتیل سے پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ اطمینان کے ساتھ پڑھیں اور حروف کو الگ الگ کر کے پڑھیں اور جہاں وقف کرنا ہو وہاں وقف کریں اور جہاں اشباع کرنا ہو وہاں اشباع کریں

(تفسیر نسفی3/556)

.

قَالَ الضَّحَّاكُ: اقْرَأْهُ حَرْفًا حَرْفًا. قَالَ الزَّجَّاجُ: هُوَ أَنْ يُبَيِّنَ جَمِيعَ الْحُرُوفِ، وَيُوَفِّيَ حَقَّهَا مِنَ الْإِشْبَاعِ.

 قران مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھو امام ضحاک نے فرمایا ہے کہ ہر حرف کو الگ الگ اس کے اصلی تلفظ و لہجے میں پڑھو اور امام زجاج نے فرمایا ہے کہ تم اس کو اس طرح پڑھو کہ تمام حروف ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں الگ الگ ہو جائیں اور ان کا حق ادا کرو اشباع وغیرہ میں سے

(تفسیر فتح القدیر للشوکانی5/379)

.

كَمَالُ التَّرْتِيلِ تَفْخِيمُ أَلْفَاظِهِ وَالْإِبَانَةُ عَنْ حُرُوفِهِ... وَقِيلَ هَذَا أَقَلُّهُ

کمال ترتیل یہ ہے الفاظ میں تفخیم یعنی حرف کو پُر کرکے پڑھا جائے اور حروف کو جدا جدا کرکے پڑھا جائے۔بعض نے کہا یہ ترتیل کا کم درجہ ہے

(الإتقان في علوم القرآن للسیوطی1/368)

.

ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے بارے میں بتایا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام مفسر انداز میں ہر حرف کو دوسرے سے الگ(انداز و لہجے میں)پڑھتے تھے

(ترمذی حدیث2923)

.

*#الحاصل*

 قران مجید کو اس طرح پڑھنے کا حکم ہے کہ ہر حرف دوسرے حرف سے الگ اور ممتاز اور جدا لگے... س ث ص میں فرق سیکھنا لازم ہے.... ذ ز ظ ض د میں فرق سیکھنا لازم ہے...اسی طرح تمام حروف کی ادائیگی سیکھنا عربی لہجے انداز میں سیکھنا پڑھنا لازم ہے

.

اقرءوا القُرْآنَ بِلُحُونِ العَرَبِ وأصْواتِها

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کو عربی لہجوں اور عربی اصوات میں پڑھو

(جامع صغیر حدیث نمبر2992)

.

اور عربی لھجہ عربی تلفظ عربی اواز ضاد کی کیا ہے...اس کے لیے پہلے تو آپ اہل عرب کے سات قاریوں کی آواز سنیں وہ والضالین کو ظالین نہیں پڑھ رہے بلکہ دالین کے مشابھ یعنی دال کو پرُ کرکے ، دال کو موٹی آواز میں پڑھ رہے ہیں، وڈیو لنک میں ملاحظہ کرسکتے ہیں

اور خود دیوبندیوں کا بھی یہی فتوی ہے جیسے کہ مفتی زرولی نے اعتراف کیا ہے کہ ظالین نہیں پڑھنا بلکہ دالین کو پرُ کر موٹی آواز میں پڑھنا ہے حتی دیوبندی مفتی زرلی نے اعتراف کیا کہ جو جان بوجھ کر ظالین پڑھے وہ کافر ہوجاتا ہے اسکی نماز ٹوٹ جاتی ہے اسکے پیچھے نماز نہیں ہوتی اسکا نکاح ٹوٹ جاتا ہے جیسے کہ دیوبندی مفتی زرولی کی وڈیو میں آپ یہ سب کچھ سن سکتے ہیں،مفتی زرولی دیوبند وغیرہ کو اہل حق بھی کہہ رہا ہے جبکہ حقیقت میں یہ سب فرقے اہل حق نہیں  جس پر پھر کبھی لکھوں گا، وڈیو لنک میں ملاحظہ کیجیے...

.

ہر معاملے میں اہل عرب دلیل نہیں، ہاں شروع کے اہل عرب صحابہ کرام معتبر اہل عرب تابعین عظام دلیل ہیں اور اس قراءت کے معاملے میں چونکہ حدیث پاک ہے کہ اہل عرب کے لہجے میں پڑھو تو اس معاملے میں معتبر اہل عرب کی قراءت کو دلیل بنائیں گے....اب جب واضح ہوگیا کہ معتبر اہل عرب ظالین نہیں پڑھتے تو اگے جاکر اللہ نہ کرے عربی بھی ظالین پڑھنے لگ جاءیں تو معتبر نہیں کہلائیں گے کہ اصل اہل عرب سے ثابت ہوچکا کہ ظالین نہیں پڑھنا

.

نیز دیوبندی مولوی قطب الدین جس نے کتاب مظاہر حق بھی لکھی ہے جو دیوبند میں بہت مشھور و معتبر ہے اسی دیوبندی مولوی نے لکھا کہ:

 حرمین شریفین وغیرہما اکثر ممالک میں تو سب(ضاد کو) دال مفخم کی طرح(دال پرُ کرکے دال کو موٹی آواز میں کرکے)پڑھتے ہیں اور دہلی وغیرہ یا اکثر ہند کے ممالک میں بھی پہلے اسی طرح پڑھتے تھے مگر اب ان ایام میں بعض دنیا سازوں نے ظاء پڑھنے کا فتوی دیا جو کہ سراسر غلط ہے

(جامع التفاسیر ص361 یہ حوالہ میں نے سعید الحق کتاب سے دیکھ کر لکھا ہے)


.

*#دیوبند کا متفقہ فیصلہ.....!!*

فقہ حنفی کے بارے میں علماء دیوبند کا متفقہ فیصلہ پڑھیے...المھند المعروب عقائد علماء دیوبند نامی کتاب میں علماء دیوبند نے لکھا ہے کہ:

نحن و مشائخنا مقلدون فی الاصول والفروع لامام المسلمین ابی حنیفۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

ترجمہ:

ہم(سارے دیوبندی)اور ہمارے مشائخ اصولی اور فروعی مسائل میں مسلمانوں کے امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں(یعنی دیوبند کی عوام و دیوبند علماء فقہ حنفی کے پابند ہیں، فقہ حنفی کے حکم پر عمل کرتے ہیں)

(المھند المعروف عقائد علماء دیوبند ص39)

.

*#فقہ حنفی کی کتب سے چند حوالے......!!*

علامہ ابن عابدین حنفی شامی لکھتے ہیں:

وَلَا تَصِحُّ صَلَاتُهُ إذَا أَمْكَنَهُ الِاقْتِدَاءُ بِمَنْ يُحْسِنُهُ أَوْ تَرَكَ جُهْدَ....دَائِمًا) أَيْ فِي آنَاءِ اللَّيْلِ وَأَطْرَافِ النَّهَارِ، فَمَا دَامَ فِي التَّصْحِيحِ وَالتَّعَلُّمِ وَلَمْ يَقْدِرْ عَلَيْهِ فَصَلَاتُهُ جَائِزَةٌ، وَإِنْ تَرَكَ جُهْدَهُ فَصَلَاتُهُ فَاسِدَةٌ كَمَا فِي الْمُحِيطِ وَغَيْرِهِ...وَكَذَا مَنْ لَا يَقْدِرُ عَلَى التَّلَفُّظِ بِحَرْفٍ مِنْ الْحُرُوفِ...وَإِيَّاكَ نَسْتَئِينُ السِّرَاتَ أَنْأَمْتَ، فَكُلُّ ذَلِكَ حُكْمُهُ مَا مَرَّ

ہم شکل ہم آواز الفاظ جیسے س ص (اور ظالین ضالین دالین) کو اپنے اصل تلفظ پر الگ الگ پڑھنا فرض ہے، جو فرق نہ کرے اسکی نماز نہیں ہوتی، وہ امامت بھی نہیں کرا سکتا، اس پر فرض ہے کہ دن رات ایک کرکے مسلسل محنت کرتا رہے اور اصل تلفظ سیکھے جب تک محنت کر رہا ہو تب تک اسکی اپنی نماز تو درست ہے مگر دوسروں کی امامت نہیں کرا سکتا بلکہ جب تک سیکھے اس وقت تک اس شخص کے پیچھے نماز پڑھے جس کے تلفظ درست ہیں اگر سستی کریگا تو اسکی نماز ہی نہ ہوگی

(فتاوی شامی1/582ملتقطا)

 ایسا فتوی طحطاوی و صغیری وغیرہ بہت ساری دوسری کتب میں بھی موجود ہے کہ اس پر فرض ہے کہ وہ دن رات محنت کرے اور تلفظ سیکھے جب تک سیکھے تب تک وہ امامت نہیں کرا سکتا اگر کوئی اس کے پیچھے نماز پڑھے گا تو اس کی نماز نہیں ہوگی... جبکہ دیوبند حضرات کے مدرسے میں دیکھا گیا ہے کہ سستی کاہلی کی جاتی ہے اور بے دھڑک ظالین پڑھ کر نمازیں ضائع کی جا رہی ہیں بلکہ کفر تک ہو رہا ہے...اللہ کی پناہ...اے مسلمان بھائیوں ظاہری عبادت تلاوت تبلیغ کی کثرت پر مت جاؤ متاثر مت ہو جاؤ، خوارج بھی کتنے زیادہ عبادت گزار تھے قرآن کے بڑی قاری تھے حتی کہ صحابہ کرام فرمانے لگے کہ ہم اپنی عبادات کو ان کی عبادت کے مقابلے میں بہت کم سمجھتے تھے لیکن اس کے باوجود ان کی کوئی عبادت قبول نہیں، ان کو سمجھایا صحابہ کرام نے اور ضدی فسادی کے ساتھ جہاد کیا صحابہ کرام نے....!!

.

دیوبند وہابی اہلحدیث غیرمقلد بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ


جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

 ہم اہلسنت مسلسل ان سب کو سمجھا رہے ہیں، ان فرقوں سے جنگی جہاد کریں گے تو کئ بےگناہ جو فقط نام کے دیوبند شیعہ وہابی وغیرہ ہوتے ہیں مگر گستاخ نہیں ہوتے ، بس اہلسنت کے جاہل حضرات کی خرافات و کرتوتوں سے متنفر ہوکر دوسرے کسی فرقے والے ہوجاتے ہیں تو مطلقاً جنگی جہاد باطل فرقوں سے کریں گے تو ایسے بےگناہ بھی مارے جائیں گے اور مسلمان مزید کمزور ہونگے داخلی یا بین الاقوامی انتشار و فساد برپا ہوگا اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم بائیکاٹ کریں، انکی مدد نہ کریں، ان کے پیچھے نماز نہ پڑہیں، ان سے دور بھاگیں، انکو اپنے محلے علاقے سے نکال پھیکنیں...اپنے علاقے میں جگہ نہ دیں، مسجد میں انکو تبلغ وغیرہ کرنے کے لیے آنے نہ دیں الغرض ہر طرح کا بائیکاٹ کریں تو یہ اپنی موت آپ مر جاءیں گے

.

*#تبلیغیوں کو کیسے روکیں.......؟؟*

ایک دفعہ اہلسنت کی مسجد میں دیوبند تبلغی قافلہ آیا تو اہلسنت نے منع کیا تو کہنے لگے ہم تو فقط نماز روزہ وغیرہ کی تبلیغ کرتے ہیں، ہمیں کیوں روک رہے ہو....امام مسجد نے فورا میرا نمبر ملایا اور کہا کہ انکو کیا جواب دیں....؟؟ میں نے کچھ دیر سوچا اور عرض کی کہ دیکھیں امام غزالی کی کتاب سے درس دیں پرانے نئے اہلسنت بریلوی علماء کی کتب نماز روزہ اصلاح ہر موضوع پر ہے تو ان سے درس دیں یا دعوت اسلامی کی کتب سے پڑھ کر درس دیں اور اپنی طرف سے ایک لفظ بھی شامل نہ کریں اور درس کے بعد اپنی طرف سے کچھ سمجھانے کی کوشش نہ کریں بلکہ لوگوں کو جانے دیں تو آپ کا مقصد نماز روزہ گناہوں سے بچانا نیکیاں کرنے کی تبلیغ بے شک ہوجائے گی، اگر ہے منظور تو ہمیں بھی منظور ہے....تب دیوبند تبلغی دم دبا کر بھاگ گئے، عوام اہلسنت جمع ہوچکی تھی تو میں نے کہا کہ اسپیکر موبائل کا کھولو اور پھر تمام اہلسنت کو سمجھایا عرض کی کہ دیکھو یہ دیوبند تبلیغی شیعہ وغیرہ اسی طرح دھوکہ دیتے ہیں کہ جی ہم تو فقط نماز روزہ اصلاح کر رہے ہیں جبکہ یہ اصلاح کے ساتھ ساتھ خفیہ طریقے سے انسان کو بےادب و گستاخ و گمراہ بناتے ہیں....بچ کے رہیو

.

ظالین تو صرف ایک مسئلہ ہے جبکہ یہ سارے فرقے کئ خلافِ اسلام نظریات برے باطل عقائد اور بری و گستاخانہ عبارات و انداز اور برے کرتوتوں کی وجہ سے بھی باطل مردود ہیں کہ ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے اور  میل جول یاری دوستی تعاون وغیرہ بھی ان کے رکھنا جائز نہیں....انکا ہر طرح سے حسب طاقت بائیکاٹ کرنا لازم ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ علماء اہلسنت مبلغین انہیں میٹھے انداز میں سمجھاءیں تو کچھ علماء سرپرست والدین دوست تھوڑا سختی کرکے روکیں اور اہلسنت تعلیمات دلائل سننے پڑھنےکا مواد دیں اور کچھ علماء مبلغین مذمت کرکے رد کریں انکے کرتوت بیان کرکے ان سے لوگوں کو متنفر کریں.....اور معتبر اہلسنت اگر مضبوط عقائد والا ہو وہ اگر برے باطل سے دوستی یاری کرے تاکہ اسے اہلسنت کی تعلیمات دلائل سنا سکے اسکی اصلاح کرے، برے باطل کی کسی بھی علمی جھوتی دلیل سے نہ ڈگمگائے بلکہ فورا خود جواب دے اگر خود عالم دین ہے یا پھر معتبر اہلسنت عالم سے اس جھوٹی علمی دلیل کا رد لکھوا کر یا وائس کروا کر یا کال پے سن کر اسے جواب دے سکے تو اس ضرورت و اچھی نیت کے تحت ایسے مضبوط عقیدے والے اہلسنت شخص کو جائز ہے کہ وہ برے باطل سے یاری دوستی کرے تاکہ سمجھا سکے اور ساتھ اپنے نظریے عقیدے کی بھی وضاحت پھیلاءے تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ فلاں عالم برون سے باطلوں سے یاری دوستی رکھ رہا ہے مطلب وہ برے نہیں تو ایسی غلط فھمی کا ازالہ بھی کریں...وضاحت و عملی اقدام سے اشارتاً وضاحت بھی پھیلاءیں کہ یہ لوگ برے باطل ہیں، ان سے عام طور پر بائیکاٹ کیا جائے لیکن کچھ مضبوط عقیدے و علم والے حضرات میٹھے طریقے سے سمجھانے کے لیے یاری دوستی کریں اور انکے برے نظریات و اعمال کی تائید نہ کریں تو آپ بھی سمجھ جائیں کہ یہ پکا اہلسنت بندہ بغیر تاءید کے دوستی یاری رکھ رہا ہے تو اسکا مقصد سمجھانے کی کوشش کرنا ہوگا

ورنہ

عام طور پر حکم یہی ہے کہ باطل برے سے بائیکاٹ کیا جائے، اسی میں عافیت و بھلائی ہے

.

القرآن:

فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ

یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)

(سورہ انعام آیت68)

.

الحدیث:

السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ

پسند ہو نہ ہو، دل چاہے نہ چاہے ہر حال میں اہل حق مستحقین کی سنو اور مانو(اطاعت کرو جانی مالی وقتی ہر جائز تعاون کرو)بشرطیکہ معاملہ گناہ و گمراہی کا نہ ہو، گناہ و گمراہی پے نہ سنو نہ مانو(گمراہوں کو جلسوں میں نہ بلاؤ نہ انکی بتائی ہوئی معلومات پے بھروسہ کرو نہ عمل کرو، ہرقسم کا ان سے نہ تعاون کرو)

(بخاری حدیث7144)

.

الحدیث:


[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]

’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)

.

الحدیث:

فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو، اہلسنت امام کے پیچھے پڑھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)

.

الحدیث:

فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پڑھو، اہلسنت امام کے پیچھے پڑھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)

.

ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:

لایصلی لکم

ترجمہ:

وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا

(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,

مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)

کعبہ کی طرف تھوکنے کی وجہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت فتوی و حکم دیا اور اسے امامت سے روک دیا اور لوگوں کو بھی روک دیا کہ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو تو جو باعزت لوگ یعنی انبیاء کرام علیھم السلام صحابہ کرام علیھم الرضون اہلبیت عظام علیھم الرضوان اور اولیاء کرام وغیرہ کے گستاخ ہیں...جن فرقوں کے بڑے بڑے جو گزرے وہ گستاخانہ عبارات لکھ گئے اور اج کی نسل انکو صحیح قرار دے رہی تو ایسے ایجنٹ مکار دوغلے پیسہ خور گستاخ کٹر بےادب لوگوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا حکم بھی ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حکم پر عمل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں....یہ فرقہ واریت نہیں..اسلام کی نمک حلالی و حق بیانی ہے

.

*#پردہ پوشی کس کی نہیں کرنی....؟؟ اور کن سے محبت نہیں کرنی....؟؟*

عام طور پر حکم یہی ہے کہ مسلمان آپس میں باہم محبت رکھیں اور ایک دوسرے کی پردہ پوشی کریں مگر سمجھانے کے ساتھ بروں باطلوں بدمذہبوں گمراہ کرنے والوں کے ساتھ یاری دوستی محبت نہیں کرنی، ضدی فسادی بدمذہبی گمراہی پھیلانے والے مکار بدمزہب ایجنٹ منافق کے کرتوت بھی کبھی بیان کرنا لازم ہوجاتا ہے تاکہ لوگ پہچان لیں اور ان سے بچیں کہ کہیں گمراہ نہ کر دیں

الحدیث:

 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)

(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)

(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے

علامہ ہیثمی نے فرمایا:

وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر

 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْثَقُ عُرَى الْإِسْلَامِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ

آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کے گوشوں میں سے سب سے زیادہ مضبوط گوشہ یہ ہے کہ تم اللہ کی لیے محبت رکھو اور اللہ ہی کے لئے بغض و نفرت رکھو

(استاد بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,6/170حدیث30420)

.

: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے بدمذہب(گستاخ برےبدعت والے گمراہ باطل مردود) کی عزت(و محبت) کی اس نے اسلام(و سنت) کو ڈھانے پے مدد کی

(مشکواۃ حدیث نمبر189)

.

سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے، ان سے دوری لازم ہے، ان سے یاری دوستی محبت نہ کرنا لازم ہے جیسے کہ ایت بیان کی گئ کہ ان کے ساتھ نہ بیٹھو اور پھر احادیث اوپر لکھ آیا کہ ان کے ساتھ نہ کھاؤ نہ پیو نہ شادی بیاہ کرو، ان سے عارضی باءیکاٹ و نفرت ہے کہ یہ برے اور گستاخ اور بدمذہب ہیں، ہاں سدھر جاءیں تو باءیکاٹ نفرت سب ختم...یہی اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!

.

*#ضاد کو ظاء پڑھنے کے متعلق مزید حوالہ جات فقہ حنفی سے پڑھیے.....!!*

علامہ برھان الدین حنفی فرماتے ہیں:

وسئل عمن يقرأ الظاء مكان الضاد، ويقرأ كيف شاء يقرأ أصحاب الجنة مكان أصحاب النار، قال : لا تجوز إمامته، ولو تعمد يكفر

امام فضلی سے سوال ہوا کہ جو شخص ضاد کی جگہ ظا پڑھے یا ضاد کو  جس طرح چاہے اصلی تلفظ سے الگ  پڑھے یا اصحاب النار کی جگہ اصحاب الجنۃ پڑھے تو اس کا کیا حکم ہے تو آپ نے فرمایا ایسے شخص کی امامت جائز نہیں(ایسے شخص کے لیے امامت کرانا جائز نہیں اور ایسے کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جائز نہیں کہ نماز ہی نہ ہوگی)  اور جان بوجھ پر اگر اس طرح غلط پڑھے تو کفر ہے

(المحیط البرھانی 5/254)

.

علامہ ابراہیم حلبی حنفی فرماتے ہیں:

قرأ الظاء المعجمة مكان الضاد...مثال الثاني المغظوب مكان المغضوب فتفسد صلاته وعليه أى على القول بالفساد اكثر الائمة

ضاد کی جگہ ظاء پڑھنا جیسے المغضوب کی جگہ المغظوب پڑھا تو اسکی نماز ٹوٹ جائے گی(اس کے لیے امامت کرانا جائز نہیں ہوگا، جو ایسے کے پیچھے نماز پڑھے اسکی بھی نماز نہیں ہوئی کہ امام کی نماز ہی نہیں ہوئی) اس پر اکثر ائمہ کا فتوی ہے 

(حلبی کبیر ص477)

.

امام ملا علی قاری فرماتے ہیں:

سُئِل الإمام الفضلي عمن يقرأ الظاء المعجمة مكان الضاد المعجمة، أو يقرأ أصحاب الجنة مكان أصحاب النار، أو على العكس، فقال : لا تجوز إمامته ولو تعمد يكفر قلت : أما كون تعمده كفرًا فلا كلام فيه

 امام فضلی سے سوال ہوا کہ جو شخص ظ کو پڑھے ض کی جگہ یا اصحاب الجنہ کی جگہ اصحاب النار یا اصحاب النار کی جگہ اصحاب الجنہ پڑھے تو اپ نے فرمایا کہ اس کی امامت جائز نہیں ہے(ایسے شخص کے لیے امامت کرانا جائز نہیں اور ایسے کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جائز نہیں کہ نماز ہی نہ ہوگی) اگر وہ جان بوجھ کر ایسا کرے گا تو یہ کفر ہوگا... امام ملا علی قاری فرماتے ہیں کہ جان بوجھ کر اس طرح غلط پڑھنا کفر ہے اس میں کوئی شک نہیں

(شرح فقہ اکبر لملا علی قاری ص278)


.

علامہ بدر الدین محمود حنفی فرماتے ہیں:

يقرأ الظاء مكان الضاد ويقرأ كيف يشاء ويقرأ أصحاب الجنة مكان أصحاب النار لم تجز إمامته ولو تعمد كفر

جو شخص ضاد کی جگہ ظا پڑھے یا ضاد کو  جس طرح چاہے اصلی تلفظ سے الگ پڑھے یا اصحاب النار کی جگہ اصحاب الجنۃ پڑھے تو اس کے لیے امامت کرانا جائز نہیں اور جان بوجھ پر اگر اس طرح غلط پڑھے تو کفر ہے

(جامع الفصولین2/176)

.

علامہ کاشغری حنفی فرماتے ہیں:

وأما إذا قرأ مكان الذال ظاءً ، أو قرأ الضاد ظاء ، أو على العكس تفسد صلاته وعليه أكثر الأئمة

ذال کو ظا پڑھے یا ضاد کو ظا پڑھے اسکے الٹ کرے تو اسکی نماز ٹوٹ گئ یہی اکثر ائمہ کا فتوی ہے

(منیۃ المصلی ص243)

.

سُئِلَ عَمَّنْ يَقْرَأُ الزَّايَ مَقَامَ الصَّادِ(قلت المراد بہ المعجمہ و ھو الضاد کما صرح فی غیرذالک...حصیر) وَقَرَأَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ مَقَامَ أَصْحَابِ النَّارِ قَالَ: لَا تَجُوزُ إمَامَتُهُ

وَلَوْ تَعَمَّدَ يَكْفُرُ

امام فضلی سے سوال ہوا کہ جو شخص ضاد کی جگہ زا(زالين یا اسی طرح ظالين) پڑھے یا اصحاب النار کی جگہ اصحاب الجنۃ پڑھے تو اس کا کیا حکم ہے تو آپ نے فرمایا ایسے شخص کی امامت جائز نہیں( ایسے شخص کا امامت کرانا جائز نہیں ہے اور ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا بھی جائز نہیں کہ کسی کی نماز ہی نہ ہوگی کہ خود امام کی نماز ہی نہ ہوئی) اور جان بوجھ پر اگر اس طرح غلط پڑھے تو کفر ہے

(فتاوی عالمگیری2/281)


.


حتی کہ خود دیوبندیوں کا امام رشید احمد گنگوہی کہتا ہے کہ جو ظالین پڑھے اسکے پیچھے نماز نہ پڑہیں اور جو دال پُر کرکے یعنی دال موٹی آواز میں پڑھے اس کے پیچھے نماز پڑہیں...دیوبندیوں کا امام رشید احمد گنگوہی لکھتا ہے:

 جو شخص دال خالص یا ظا خالص عمدا پڑھے اس کے پیچھے تو نماز نہ پڑھیں مگر جو شخص دال پُر کی آواز میں پڑھتا ہے آپ اس کے پیچھے نماز پڑھ لیا کریں

(فتاوی رشیدیہ مکمل و جدید1/590)

.

*#الحاصل....اہم اپیل......!!*

یہ دیوبندی حضرات ضد میں ایجنٹی میں جہالت میں سستی میں برے مقاصد میں آکر ظالین پڑھ رہے ہیں اور مدارس میں بھی ظالین پڑھاتے ہیں جبکہ تھوڑی کی محنت کی جائے تو دال کو پرُ کرکے دال کو موٹی اواز میں پڑھ کر ضالین کا تلفظ ادا کیا جاسکتا ہے

لیھذا

انکے پیچھے ہرگز ہرگز نمازیں نہ پڑہیں، تراویح عید نماز جمعہ نماز انکے پیچھے نہ پڑھیں...اپنی نمازیں ضائع نہ کریں

.

اور کچھ علاقوں میں خاص کر اندورن سندھ میں ضالین کو ڈالین کے مشابھ پڑھتے ہیں وہ بھی ہرگز ہرگز ایسے نہ پڑہیں بلکہ دال کو پرُ کرکے، دال کو موٹی آواز کرکے ادا کریں

.

آج کل تو سیکھنا آسان ہے...یوٹیوب انٹرنیٹ پے عربی قاریوں کی آواز سن سن کر تلفظ درست کریں... آن لائن اہلسنت بریلوی قاریوں حافظوں عالموں سے ضالین س ص ث وغیرہ کا فرق سیکھیں....اہلسنت کے مدارس میں جاکر وقت لیں اور قران پڑھنا سیکھیں، دعوت اسلامی کے مدارس اور قاری خصوصی طور پر قران نماز وغیرہ سکھانے کے لیے مشھور و معروف و مقرر ہیں ان سے سیکھیں...الغرض توجہ دیں وقت دیں تو سیکھنا بڑی مشکل نہیں.....!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.