فلسطین کشمیر کا سنجیدہ حل...؟؟ اسلامی معاشرہ کے تیرہ اصول

 *#کشمیر فلسطین برما وغیرہ میں مسلمانوں پر ظلم و تشدد کا واحد حل جدید جہاد ہے... جدید جہاد مطلب....؟؟ اور اسلامی اچھا معاشرہ بنانے کے تیرہ اصول.......!!*

تمھید:

کشمیر فلسطین برما وغیرہ ملکوں میں مسلمانوں پے جو ظلم و تشدد و بربریت ہو رہا ہے اس دیکھ کر ہر مسلمان خون کے آنسو رو رہا ہے اور جوان خون جوش و جذبے میں کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ حکومت پاکستان جہاد کا اعلان کرے جوہری ایٹمی ہتھیار استعمال کرے , آخر وہ کس کام کے......؟؟

.

*#جواب.و.تحقیق.......!!*

شکر ہے کہ جوانوں میں جوشِ جہاد تو ہے.... جوش کے ساتھ ساتھ ہوش و عقلمندی ہونا بھی ضروری ہے، عوام میں جذبہ جہاد جگانے کے ساتھ ساتھ حکومت و سائنسدانوں کو ایکٹوو و سرگرم کرنے کا وقت تو بہت پہلے آگیا تھا مگر اب تک عمل نہ ہوسکا...اب بھی وقت ہے کہ "جدید جہاد" کی تیاری کرکے اعلان کیا جائے....جدید جہاد کیا مطلب...؟؟ اسے سمجھنے کے لیے ہم چند باتیں عرض کر رہے ہیں

.

*#پہلی بات*

دیکھیے سوچیے جنگ عظیم دوئم ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی...کوئی فاتح قرار ہی نہ پا رہا تھا....ہر ایک دوسرے پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہا تھا ایسے میں امریکہ نے ایٹم بم تیار کیا اور ایک دو ایٹمی حملے ہی نے اسے فاتح قرار دے دیا ظلم و تشدد رک گیا....ایٹمی ہتھیار اس وقت ایسا جدید ہتھیار تھا کہ کسی اور کو اسکی خبر تک نہ تھی،  اسکا توڑ تک نہ تھا

تو

اس وقت ہر ایک کے پاس جوہری ایٹمی ہتھیار ہیں...طاقت میں سب انیس بیس کے فرق سے برابر ہیں، ایسے میں اگر حکومت پاکستان جہاد کا اعلان کر بھی دے تو قوی بلکہ تقریبا یقینی خطرہ ہے کہ پاکستان ہی تباہ ہوجائے گا...پاکستان اگر ایک میزائل مارے گا تو مخالفین کے پاس میزائل تباہ کرنے کی ٹیکنالوجی ہے وہ اسے روک کر پاکستان پر دس میزائل مار دیں گے اور اس طرح ملک پاکستان خود تباہ ہو جائے گا...یہی وجہ ہے کہ پاکستان کشمیریوں کو آہ و فریاد سن کر بھی ایٹمی جوہری حملہ نہیں کر پا رہا تو بھلا اسراءیل امریکہ پر پاکستان کیسے حملہ کرکے کامیاب ہوسکتا ہے...یہ تو الٹا پاکستان و مسلمانوں کی تباہی ہے

.

القرآن:

وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ

اور اگر وہ تم سے دین کی خاطر مدد طلب کریں تو تم پر انکی مدد کرنا لازم ہے..(انفال ایت72)

کشمیر فلسطین برما کے مظلوم مسلمان کی آہ و پکار....جہاد حسب طاقت ہر مسلمان ملک پر لازم ہوچکا..  لازم ہوچکا کہ مسلمان ملک اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کو پہنچے 

.

القرآن:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا خُذُوۡا حِذۡرَکُمۡ

اے ایمان والو ہوشیاری،احتیاط سے کام لو..(سورہ نساء آیت71)جوش کے ساتھ ساتھ ہوش بھی ضروری ہے.... جدید طاقت بھی ضروری ہے...فقط جوش میں آکر اعلان جہاد کرکے پاکستان ترکی وغیرہ خود کو ہی تباہی میں ڈال دیں یہ ٹھیک نہیں، عقلمندی نہیں، مسلمانوں کو تباہی سے بچانے کے بجائے مزید دیگر مسلمانوں کو تباہی میں ڈالنا ہے

.

ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ:

وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ  اِلَی التَّہۡلُکَۃِ

ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻼﮐﺖ ﻣﻴﮟ نہ ﮈﺍﻟﻮ.(سورہ بقرہ ایت195)

.

 علماء کرام نے متفقہ طور پر قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہوئے ایسا فتوی دیا تھا  کہ

وإن كان لا يرجو القوة والشوكة للمسلمين في القتال، فإنه لا يحل له القتال لما فيه من إلقاء نفسه في التهلكة

ترجمہ:

جنگی جہاد میں اگر قوت و طاقت کی امید بظاہر نا ہو اور مسلمانوں کو شان و شوکت(فتح عزت) کی امید نا ہو تو جنگی جہاد جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے(پہلے طاقت قوت حاصل کرو کہ جس سے فتح شان و شوکت کی امید ہو تو جہاد کے لیے نکل پڑو)

( فتاوی عالمگیری 2/188)

.

لیکن طاقت نہ ہونے کی وجہ سے جہاد کا اعلان نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ علماء خطباء جذبہ جہاد ہی نہ جگائیں سسست و کاہل ذہنی غلام بنائیں....ناں ناں یہ علم ضرور پھیلایا جاءے کہ طاقت نہیں... اس لیے اعلان جہاد کرکے مزید مسلمان تباہی میں پڑیں گے لیھذا جہاد کا اعلان نہیں کرسکتے

مگر

اس کے ساتھ ساتھ یہ جوش جزبہ جگائیں کہ لوگوں ابھی طاقت نہیں تو کیا ہوا حوصلے بلند رکھو جوش و جزبہ رکھو ہم طاقت حاصل کریں گے اور پھر جہاد کریں گے...جہاد کی محبت و شوق رکھو لوگو.....!! 

الحدیث:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من مات ولم يغز، ولم يحدث به نفسه، مات على شعبة من نفاق

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو اس طرح مرے کہ نہ تو جہاد کیا ہو اور نا ہی اس کے دل نے جہاد کرنے کا سوچا ہو تو وہ منافقت پر مرا

(مسلم حدیث1910)

.

###################

*#دوسری بات......!!*

جہاد لازم ہوچکا کہ امن معاہدے و بات چیت پے دشمنان اسلام ٹہر ہی نہیں رہے...انڈیا امریکہ یورپ اسراءیل دشمنان اسلام انسانیت کا راگ آلاپتے ہیں مگر کردار انکا وحشیانہ ہے، مظلوم کشمیریوں بچوں پر ظلم و تشدد ہو رہا ہے، اگر بات چیت و انسانیت انڈیا کے پاس ہوتی تو وہ کہتا کہ ٹھیک ہے چلو الیکشن کراتے ہیں کہ کشمیری انسانی بھاءی کس کے ساتھ رہنا چاہیتے ہیں یا کشمیری انسانی بھائی الگ ملک ہی بنانا چاہتے ہیں تو ان انسانون کی ہمیں قدر ہے انکو اجازت ہے کہ وہ ووٹ ڈالیں فیصلہ کریں کہ وہ کیا چاہتے ہیں...اگر پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں تو بھی تھیک،  انڈیا کے ساتھ رہنا پسند ہے تو بھی تھیک، اگر الگ ملک بنانا چاہتے ہیں تو بھی تھیک

مگر

ایسی انسانیت انڈیا امریکہ یورپ نہیں دکھا رہے، ایسا حق کشمیریوں کو نہیں دلا رہے نہ دے رہے الٹا ظلم و تشدد کرکے زبردستی اپنا غلام بنا رکھنے پے کاربند ہیں تو جب کوئی ایسی زبردستی کرے وحشی پن دکھاءے ظلم و تشدد کرے تو اسکو سمجھانا بھی لازم ہے سمجھ جاءے حق دے تو ٹھیک ورنہ جنگی جہاد ھسب طاقت لازم ہو جاتا ہے

.

اسی طرح فلسطین کے جنگجو سے فقط لڑائی کرتے یہودی تو الگ بات تھی....امن و بات چیت پے عمل کرتے تو الگ بات تھی...یہ لوگ تو ہسپتال بچون عورتوں بوڑھوں غیرجنگجوں سب پر ظلم و تشدد کر رہے ہیں اور کرتے ہی جا رہے ہیں اور انہیں بار بار اپیل کی جا رہی کہ انسانیت و عقلمندی پے چلو جینے کا سب کو حق دو تو نہیں مان رہے، صلح کے لیے راضی ہی نہیں ہو رہے...لیکن انسانیت عدل و انصاف و امن  کے دعوے دار بنے پھرتے ہیں.... تو ایسے مکار ضدی فسادی وحشی دشمنان اسلام کا علاج "جدید جہا" ہی ہے

.

القرآن:

وَ اِنۡ جَنَحُوۡا لِلسَّلۡمِ فَاجۡنَحۡ لَہَا

اگر سلامتی امن معاہدے صلح(انسانیت عدل انصاف) کے لیے وہ راضی ہوں تو آپ بھی سلامتی امن معاہدے صلح کے لیے راضی ہو جائیے

(سورہ انفال آیت61)

.

القرآن:

وَ قٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ

ان(وحشی فتنہ باز ظالموں درندوں)سے جہاد کرو تاکہ فتنہ فساد باقی نہ رہے

(سورہ بقرہ آیت193)

.

تو آیات و احادیث سے ثابت ہوگیا کہ انڈیا امریکہ برطانیہ اسرائیل وغیرہ وحشی درندے مکار فتنہ باز ظالم ہیں....صلح انسانیت عدل انصاف پے عمل پیرا نہیں تو انکا علاج جہاد و قتل ہی رہ جاتا ہے....مظلوم کشمیری فلسطینی بچوں بوڑھوں عورتوں غیرجنگجوں کی آہ و پکار....جہاد مسلمان ممالک پر حسب طاقت لازم ہوچکا

.#################

*#تیسری بات.....!!*

اب جہاد تو لازم ہو چکا....جہاد کے متعلق جوش و ہوش دونوں اجاگر کرنا لازم ہو چکا...لیکن بظاہر طاقت میں دشمنان اسلام زیادہ ہیں تو اعلان جہاد سے الٹا مسلم ممالک تباہ ہی ہو جائیں گے

تو

پھر کیا کیا جاءے.....غلام بن جاءیں اور غلامی پھیلاءیں...؟؟ ہر گز ہرگز غلام بننا جائز نہیں... ذہنی غلامی پھیلانا جاءز نہیں بلکہ ان دشمنان اسلام کے گندے کرتوت بیان کرکے عوام کو اسلام کا پابند بنائیں... اسلام کا محب بناءیں..  اور ان غنڈوں مکاروں سے نفرت دلاءیں.. ہاں یہ توجہ بھی دلائیں کہ کچھ غنڈوں کو قتل کر دیا جاءے تو باقی سدھر جاءیں امن معاہدے پے راضی ہوں اور حد میں انسانیت میں رہیں تو انکو موقعہ دیا جاءے گا امن معاہدے و صلح کی جاءے گی تاکہ یہ لوگ اسلام کو سمجھ سکیں

.

*#تو اب کیسے جہاد کریں......؟؟*

اسکا جواب ہے کہ جیسے دوسری جنگ عظیم میں ایسا ہتھیار و طاقت حاصل کی گئ جسکا حل و توڑ کسی اور کے پاس نہ تھا تو کامیابی ملی

ہمیں بھی ایسی جدید طاقت حاصل کرنا ہوگی جسکا توڑ دشمنان اسلام کے پاس نہ ہو.....اب وقت ہے مسلمان سائنسدانوں کا کہ وہ خفیہ مل بیتھ کر کوئی ایسا جدید طاقت و ہتھیار بنائیں کہ اسکا توڑ کسی کے پاس نہ ہو اور یہ طاقت کسی اور کے پاس نہ ہو

.

*#مثلا....①حرارتی ویپن*

یہ ایک ایسی طاقت حاصل کی جائے کہ ہم لیزر شعاووں پر کنٹرول حاصل کرے اسے سیدھا جانے کے بجاءے ٹیڑھا میڑھا کرکے بھیج سکیں....اور اس لیزر شعاوؤں میں حرارت الیکٹرون پروٹون یا کوئی اور حرارتی طاقت ایجاد کریں کہ ان حرارتی طاقت کا پیکٹ بنا کر لیزر یا اس کی ایڈوانس جنس کے ذریعے ہم بڑی مقدرا میں چھوٹی مقدار میں اپنی مرضی کے فاصلے تک بھیج سکیں

اس طرح کی کوئی طاقت ہتھیار ہم نے بنا لی تو کوءی ہمارا مقابلہ نہ کرسکے گا....ہم وہ چھوٹے چھوٹے حرارتی پیکٹ فوجیوں کے دماغوں پر مار کر دماغ تباہ کر دیں اس طرح نہ دکھنے والے یہ بم ہم  بڑے لیڈروں سائنسدانوں کو ماریں کچھ کو فورا نشانہ بنا کر اعلان کرکے ماریں کئ فوجیوں کو ماریں تو دشمن خود بخود ہتھیار ڈال دیگا اور ہم سپر پاور بن کر عدل و انصاف انسانیت امن پھیلائیں...ایسی طاقت ہو تو دشمنان اسلام کو سمجھ ہی نہ لگے گی کہ یہ کونسا ویپن ہتھیار ہے جس سے مسلمان کسی کے بھی دماغ کو تباہ کرکے مار رہے ہیں

.

*#مثلا....②ایڈوانس شعائیں*

ہم ایسی طاقت ور شعاءیں بنا ڈالیں اور اسے مرضی کی جگہ تک پہنچانے کی طاقت ھاصل کرلیں کہ جیسے ہی وہ شعاءیں کسی ٹارگیٹڈ فوجی لیڈر سے ٹکراءیں تو اسکی انکھوں کی بیناءی تباہ کر ڈالے....ایسے طاقت حاسل کر لی تو بڑے پیمانے پر فوجیوں اور فسادی لیڈروں اہم لیڈروں اہم سائنسدانوں کو ماریں اور انہیں اندھا کر دیں تو دشمنان اسلام خود بخود ہتھیار ڈالیں گے ظلم و تشدد سے رک جاءیں گے اور ہم سپر پاور بن کر عدل انصاف پھیلاءیں گے

.

*#مثلا.....③ایڈوانس زہر*

اگر ہم تیز ترین زہر ایجاد کر لیں حاصل کرلیں اور اسے کسی لیزر شعاووں یا سیٹلائٹ  کے زریعے مخصوص علاقوں میں پھیلاءیں کہ وہاں کی فضا زہر آلود ہو کہ جو سانس لے مر جائے دل پھیپھرے تباہ ہوں اگر ایسی طاقت حاسل کی جاءے اور دشمنان اسلام کی ایک تعداد اہم لوگوں کو مارا جائے تو دشمنان اسلام ہتھیار ڈال دیں گے اور ہم سپر پاور بن کر عدل انساف انسانیت پھیلا سکیں گے....یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر شعاوؤں اور سیٹلائٹ سے ایسا زہر نہ بھی بھیج سکیں تو کم سے کم اسے کسی ہتھیار کے ذریعے پھینکا جاسکے اور مجاہدین کو ایسے زہر کے تھیلے دے کر انہیں کسی علاقے میں گھسایا جاءے وہ وہاں زہر فضا میں چھوڑ دے تو یہ جدید خودکش  حملہ بھی ضرورتاً جائز کہلائے گا

.

*#مثلا....④ایڈوانس وائرس*

زہر نہ سہی کوئی ایسا وائرل ایڈوانس وائرس بنا ڈالیں کہ لگتے ہی بندہ تباہ ہو تو ایسا کیمیکلی یا جنیاتی وائرس کے تھیلے ہم شعاؤوں یا سیتلائت سے کسی مخصوص علاقے میں پھیکنیں کہ دشمنان اسلام کا وہ علاقہ تباہ ہوجاءے مزید وائرس پھیلتا جائے یا مجاہدین ایسے وائرس کے تھیلے لیکر دشمن اسلام علاقون گھس پر وائرس چھوڑ دیں تو ایسے خودکش حملے بھی جائز ہونگےاگر ایسی طاقت حاسل کی جاءے اور دشمنان اسلام کی ایک تعداد اہم لوگوں کو مارا جائے تو دشمنان اسلام ہتھیار ڈال دیں گے اور ہم سپر پاور بن کر عدل انساف انسانیت پھیلا سکیں گے

 

*#نیز.......!!*

اس طرح کے ویپن ہتھیار طاقت بھی حاصل کریں ساتھ ساتھ  جوہری ایٹمی ہتھیاروں کو  ناکارہ بنانے کی بھی طاقت ہونا ضروری ہے تاکہ دشمنان اسلام پلٹ کر وار نہ کرسکیں

 .

*#مثلا....⑤ایڈوانس اینٹی ویپن*

اگر ہم ایسی طاقت گیس معدنیات کے ذرات حاصل کر لیں یہاں بیٹھے بیتھے دور دور تک اس طاقت کو بھیج کر جوہری ایتمی ہتھیار ناکارہ بنا دیں اور جہاد کا اعلان کردین کہ دشمنان اسلام ہماری مانو ورنہ تمھارا جوہری ایٹمی سب ہتھیار ناکارہ تو بنا دیا ہے مگر ہمارے پاس جوہری ایتمی طاقت صحیح سلامت ہے...ہماری مانو ورنہ جوہری ایتمی میزائل ماریں گے تو بھی ہم سپر پاور بن کر عدل انساف انسانیت پھیلا سکیں گے...

.

*#⑥یا ایسی کوئی انوکھی سپر طاقت حاصل کریں کہ جو کسی اور کو معلوم نہ پڑے یا اسکا توڑ کسی کے پاس نہ ہو تب جاکر ہم جیت سکتے ہیں پھر عدل انساف انسانیت اسلام پھیلا سکتے ہیں...ظلم و بربریت کو روک لگا سکتے ہیں*

.

*#جدید انوکھی طاقت ہتھیار حاصل کیسے کریں.....؟؟*

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب خواہش اچھی ہے مگر ہم اور ہمارے سائنسدان ایسی طاقت حاصل کیسے کرسکتے ہیں کہ ہمارے پاس جدید علم ہی نہیں

تو

جی بالکل ایسا ہی ہے، مسلمانون نے سخاوت کرکے جاہل دشمنان اسلام کو سائنسی طبی تیکنالوجی وغیرہ کے علوم دییے تھے جنکا انھوں نے ترجمہ کرکے اپنی زبان میں ڈھالا اور اسے سیکیولر بنایا اور پھر اتنی بخیلی کنجوسی کی کہ علوم میں مہارت حاصل کرتے گئے لیکن کسی اور سے شیئر نہ کرتے رہے

حتی کہ پولیو ویکسین بنانے کی بھی طاقت کسی اسلامی ملک کو نہ دی...ہم پولیو ویکسین تک بنانا نہیں جانتے تو یہ لوگ جدید علوم جنکی اصل ہمارا دیا ہوا علم ہے تو کیسے دیں گے......؟؟

.

*#پہلا ممکنہ طریقہ....!!*

ہم سپر طاقت اپنے بل بوتے پے حاسل کرکے دشمنان اسلام کو زیر کریں اور پھر انکا علم ڈیٹا حاصل کرکے اسکا ترجمہ کریں اور مسلم عوام طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ یہ علوم بھی سکھائیں اور مسلم طلباء مہارت و جدت لاکر اس علوم میں مزید ترقی کریں اور اس علوم سے دینی معاملات کا اثبات کریں اور اس علوم کو اسلام موافق بنائیں

.

*#دوسرا ممکنہ طریقہ.....!!*

چوری کریں....جی ہاں ہیکنگ کرکے علوم چوری کریًں...پھر انکا علم ڈیٹا حاصل کرکے اسکا ترجمہ کریں اور اس سے سپر طاقت سپر ہتھیار ایجاد کریں...مسلم عوام طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ یہ علوم بھی سکھائیں اور مسلم طلباء مہارت و جدت لاکر اس علوم میں مزید ترقی کریں اور اس علوم سے دینی معاملات کا اثبات کریں اور اس علوم کو اسلام موافق بنائیں

.

*#تیسرا ممکنہ طریقہ.......!!*

کچھ مسلمان طلباء جو دل سے کٹر مسلمان ہوں وہ بظاہر سیکیولر بن جاءیں شراب کباب عیاشی کریں خدا کا انکار کریں الغرض دشمنان اسلام انکو اپنے جیسا سمجھیں اور انہیں علم دیں

پھر انکا علم ڈیٹا حاصل کرکے اسکا ترجمہ کریں اور اس سے سپر طاقت سپر ہتھیار ایجاد کریں...مسلم عوام طلباء کو دینی علوم کے ساتھ ساتھ یہ علوم بھی سکھائیں اور مسلم طلباء مہارت و جدت لاکر اس علوم میں مزید ترقی کریں اور اس علوم سے دینی معاملات کا اثبات کریں اور اس علوم کو اسلام موافق بنائیں

.

اسلام میں وقت حاجت ایسے دھوکے اور ایسے ظاہری کفر کی اجازت ثابت ہے

القرآن:

اِلَّا مَنۡ اُکۡرِہَ  وَ  قَلۡبُہٗ  مُطۡمَئِنٌّۢ  بِالۡاِیۡمَانِ

جو مسلمان مجبوری کی حالت میں کفر کرے مگر اسکا دل ایمان پر مطمئین ہو تو حرج نہیں

(سورہ نحل ایت106)

.

الحدیث:

الْحَرْبُ خَدْعَةٌ

جہاد میں دھوکہ(دھاندلی) جائز ہے..(بخاری حدیث3030)

عام حالات میں مسلمان اور کافر کسی سے دھوکہ جائز نہیں مگر جہاد کی صورت میں جائز ہے

.

##################

*#چوتھی بات......!!*

فوری اور پائیدار حل تو یہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا.....لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلام کی ترویج اور اچھا اسلامی معاشرہ تشکیل دینے کے لیے درج ذیل امور انتہائی اہم و ضروری ہیں

.

*#①فوری طاقت*

جیسے کہ اوپر بیان کیا گیا کہ جدید علوم حاصل کرکے کوءی نئ سپر طاقت ھاصل کی جائے پھر اسلام کا دفاع اسلامی نظریات کا اثبات ان علوم سے کیا جاءے اور علوم کی چھان بین کرکے اسلام موافق کیا جاءے

.

*#②اسکول کالج یونیورسٹی سرکاری تمام اداروں کی اسلامائیزیشن کی جائے.....!!*

اسکول کالج یونیورسٹی میں طب فزکس سائنس وغیرہ کو دشمنان اسلام کی تھذیب کے ساتھ رائج کیا جا رہا ہے جو کہ اسلام دشمنی ہے....اس طوفان کو روکنا ہوگا.... سرکاری سطح پر مغربی تھذیب بےپردگی بے ھیائی کو روکنا ہوگا....عورتوں کے لیے الگ تعلیمی ادارے بنانے ہونگے اور مردوں کے لیے الگ اور پینٹ شرٹ کے بجائے اسلامی مہذب ثقافت و لباس کو رائج کرنا ہوگا...نصاب و نظام کو اسلام مطابق کرنا ہوگا

.

*#③سیاست صحافت عدلیہ فوج کی اسلامائزیشن.....!!*

سیاست عدلیہ فوج میں اسلام پسندی کے رجحان کو نافذ کرنا ہوگا....عورت لیڈری کرے بھی تو مرد کے ماتحت ہوکر کرے یا عورتوں کے مخصوص مسائل کی نماءندگی کرے....سیاست میں غنڈہ گردی ایجنٹی کو آہستہ اہستہ ہی سہی مگر ختم کرنا ہوگا....اسلامی بھاءی چارگی اسلامی سیاست جدت کو لانا ہوگا...خبریں تبصرے چینل کم سے کم کرکے اس میں سچائی کا عنصر غالب کرنا ہوگا....عورت شریعت کی پاسداری کرتے ہوءے صحافت کرے، ورنہ پابندی ہو...بےپردگی مغربی تہزیب سے روکنا ہوگا...زیادہ بحث و مباحثے نہ کراءیں جائیں کہ قیل و قال کی کثرت سے حدیث پاک مین منع کیا گیا ہے....مفید سوالات اعتراضات کی اجازت ہو...مفید تبصرے کی اجازت...  تعمیری تنقید کی اجازت ہو...بحث و مباحثہ ترقی در ترقی بہتر سے بہترین کی طرف لے جانے کے لیے ہو اس لیے کم قیل و قال کے لیے ادکا دوکا چینل کافی ہیں باقی چینل بند ہونے چاہیے

.

*#④اسکول کالج یونیورسٹی مدارس کے نصاب تعلیم کی جدت مگر احتیاط.....!!*

اسکول کالج یونیورسٹی کے نصاب کو اسلام مطابق کیا جائے...جدید سائنسی علوم کے ترجمے کراکے اردو میں ڈھال کر سرکاری تعلیمی اداروں اور پرائیوت تعلیمی اداروں اور مدارس میں مناسب مقدار کے ساتھ شامل کیے جاءیں اور ان پر مہارت کی کوشش کی جاءے مزید نئے معلومات دریافت کیے جاءیں مگر انکی چھان بین کرکے اچھے سوال جواب نصاب تیار کیے جائیں....قیل و قال سے بچا جائے.. مفید اچھے سوال و مباحثے تھقیقات کی طرف توجہ دلائی جاءے اور ان علوم سے دینی یا دنیاوی فوائد ھاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے کرائے جاءے

.

إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا : قِيلَ وَقَالَ ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ

اللہ تمہارے لیے تین چیزیں ناپسند قرار دی ہیں قیل و قال(غیرمفید مباحثے مناظرے سوال اعتراض ممنوع ہیں) اور مال ضائع کرنا(غیرمفید پے مال خرچنا ممنوع ہے) اور کثرت سوال(کھلی چھٹی بہت ازادی ہو سوالات کی تو بےہودہ غیرمفید سوالات آجائیں گے) 

(بخاری حدیث1477)

.

الحدیث:

وحسن السؤال نصف العلم

ترجمہ:اور سوال کی اچھائی(اچھا سوال..صحیح سوال، اچھے انداز و الفاظ والا سوال)آدھا علم ہے..

(مجمع الزوائد حدیث727)

.

*#5پسماندہ علاقوں کی تعلیم و جدت و ترقی*

دور دراز و پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو جاہل رکھ کر حکمرانی کرنا انتہاءی گھٹیا پن ہے....مقامی لوگ اور ترقی یافتہ لوگ مل کر پسماندہ علاقوں میں تعلیم جدت ادارے بندوبست کریں...بھائیون کو ساتھ لے کر چلیں

الحدیث…ترجمہ:

گناہ گار ہونےکےلیےاتنا کافی ہےکہ کوئی اپنے عیال.و.ماتحتوں کو ضائع کرے(ابوداؤد حدیث1692)

اےحکمرانوں، وڈیرو، آفیسرو، ذمہ دارو، عہدے والو، علم والو، گدی نشینو، استادو...والدین...سرپرستو سنو........!!

اسلام ہمیں سمجھاتا ہے کہ:

اولاد، اہلِ خانہ، طلباء، مرید، مزدور، کسان، عوام ، ورکرز وغیرہ ماتحتوں،چھوٹوں کو غلام.و.حقیر نہ سمجھو.......انکی ترقی، بھلائی،بڑائی سوچو..........!!

.

*#⑥خصوصی جدید ادارے......!!*

سائنس طب تیکنالوجی ارضیات فلکیات کے علوم کے لیے جدید علوم کے لیے بنیادی دینی تعلیم دینے کے بعد یہ علوم دیے جاءیں جن کے لیے الگ ادارے ہوں جہاں اسکول کالج کے طلباء اور مدارس کے طلباء اکھٹے جدید علوم میں مہارت حاصل کریں...جدید علوم میں سے اچھے مفید علوم کا نصاب بناتے جاءیں تاکہ دیگر طلباء مستفید ہوں، اور بنیادی تعلیم ہوگی تو جدید علوم کے ذریعے اسلام کا دفاع کر سکیں گے...اسلامی عقاءد و نظریات و قوانین کو مفید ثابت کریں گے.. آنے والے خطرات سے مقابلہ کر سکیں گے...تحقیق کریں گے کہ فضاء اور زمین کو کیا کچھ خراب کر رہا ہے.... تیل گیس جوہری ایٹمی مواد نکالنا نقصان دہ تو نہیں...؟؟ اے سی فیکڑیاں جلاؤ فضلات وغیرہ کی کثرت فضاء و ارض و نیچر کو خراب تو نہیں کر رہی....زمین کے اندر سے ایٹمی جوہری طاقتین نکالنا نقصان دہ تو نہیں...بارش سیلات وغیرہ پر کیا کچھ ہمارا برا اثر ہو رہا ہے...سب کچھ تحقیق کریں گے اور جو مفید ہوگا وہ نافذ کیا جائے گا

.

*#⑦دینی علوم عمل عبادات کی طرف خصوصی توجہ....!!*

القرآن:

فَلَوۡ لَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ  لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَ لِیُنۡذِرُوۡا قَوۡمَہُمۡ

ترجمہ

تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی فقہ و سمجھ حاصل کریں اور اپنی قوم کو ڈر سنائیں(باعمل ہوکر علم شعور معاشرےمیں پھیلائیں)

(سورہ توبہ آیت122)

.

وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ  اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ

میں اللہ نے جن و انسانوں کو اس لیے بنایا تاکہ وہ میری ہی عبادت کریں

(سورہ ذاریات آیت156)

عبادت ذکر اذکار کا شوق دلانا اسے فوائد بتانا ضروری ہیں ....فلاحی کام بھی اللہ کی رضا کے لیےہی ہونے چاہیے کسی کو غلام و گرویدہ چمچہ چاپلوس بنانے کے لیے نہ ہوں،کسی ایجنٹی خفیہ اسلام دشمنی میں نہ ہوں ورنہ علم عبادات تقریر تحریر کتابیں سب کچھ منہ پے مارے جائیں گے

.

حکیموں کا حکیم ، رب کریم جل شانہ فرماتا ہے:

القرآن،ترجمہ:

جس نے میری یاد(ذکر، دعا، نماز،عبادات،اسلامی اخلاقی پابندیوں،ذمہ داریوں، تعلیمات اسلام)سے منہ موڑا(بےعمل بدعمل ہوا) اس کے لیےتنگ زندگانی(بےسکون ،بےمزہ ،بےبرکت تنگ زندگانی)ہے(سورۃ طحہ آیت124)

.

پاکیزگی نیکی سچائی صبر غیرت وفا، وسعت ظرقی جرات حق گوئی درد احساس ،جائز و کم تفریح، اصلاح تبلیغ اچھی دولت طاقت سخاوت محبت و اخلاق بھری زندگی ہی میں لطف و سکون ہے،مزہ ہے…

.

برائی تکبر لالچ حسد جھوٹ مکاری مفاد کھلی آزدی و عیاشی بےحیائی منافقت الحاد میں عارضی نفع تو ہوسکتا ہےمگر مستقلا مجموعا یہ درندگی ہےانسانیت و زندگی نہیں..نقصان ہے، بےسکونی بےلطف بےبرکت و بےچینی ہے،انفرادی معاشرتی تباہی ہے.........!!

.

*#⑧اللہ و رسول سے عشق و جذبہ ایمانی غیرت جوش و ہوش احتیاط اجاگر کرنا چاہیے پھیلانا چاہیے......!!*

الحدیث:ترجمہ:

ایک غیرت اللہ کو پسند ہے اور ایک غیرت اللہ کو پسند نہیں،

وہ غیرت جو اللہ کو پسند ہے وہ وہ ہے کہ جو مشکوک معاملے میں آئے اور جو مشکوک معاملے مین نا ہو(بلکہ محض بدخیالی ہو، وہم ہو، وسوسے ہوں)وہ غیرت اللہ کو ناپسند ہے

(ابو داؤد حدیث2659)

.

الحدیث:

قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت مسلمان ہوگا جب میں اس کو زیادہ محبوب ہو جاؤں اس کی اولاد سے اس کے باپ سے اس اور تمام لوگوں سے

(بخاری حدیث15)

.

الحدیث:

لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا،

جو ہمارے چھوٹوں پے رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم و ادب نہ کرے وہ ہم(سچے کامل مسلمانوں) میں سے نہیں

(ترمذی حدیث1921)

اوقات دیکھو...اوقات میں رہو...عموما یہ ٹھیک انداز و الفاظ نہیں...شفقت رحمت کا مظاہرہ اکثر کرنا ہے، سمجھانا ہے، سوالات خدشات کا جواب دینا ہے...بڑوں سے سوال کریں تو ادب سے کریں گے، اولیاء اسلاف بڑے جو گذرے انکا تذکرہ اچھے انداز و ادب سے کرنا ہے

مگر

ادب میں چاپلوسی چمچہ گیری ایجنٹی مکاری بھی نہیں کرنی اور ادب میں حد سے بھی نہیں بڑھنا....ایک دوسرے کا ادب کرنا ہے، سیکھنا سکھانا ہے...سمجھنا سمجھانا ہے... سلجھنا سلجھانا ہے...ایک دوسرے کا بھلا سوچنا ہے...ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہے.. ایک دوسرے کو وعظ و نصیحت کرنی ہے...ایک دوسرے کو حقیر و کمتر نہیں سمجھنا...اکثر نرمی کرنی ہے مگر کبھی سختی کرنا بھی اسلام کا حکم ہے،سنت سے ثابت ہے، اسلام فرماتا ہے برائی سے روک سکتے ہو تو سختی کرکے ہاتھ سے روکو......زبان سے روکو......!!

.

جوش و جزبہ ایمانی سرمایہ زندگانی ہے مگر اس جوش و جذبے کو اسلام کے ماتحت رکھنا لازم ہے

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی سے صحابہ کرام تبرک حاصل کرتے تھےہاتھ ، چہرے ، جسم پے ملتے تھے..حتی کہ اگر نبی پاک کے وضو کا پانی نہ مل پاتا تو جس کے ہاتھ پے وہ لگا ہوتا اسکی تری اپنے ہاتھ پے ، چہرے پے ملتے تھے....دیکھیے بخاری تحت حدیث3566،376

.

الحدیث:

إن لكل شيءشرة ولكل شرة فترة، فإن كان صاحبها سدد وقارب فارجوه

ترجمہ:

ہر ایک کے لیے جوش.و.نشاط ہے اور ہر جوش.و.نشاط کو زوال ہے…پس اگر جوش و جذبہ، نشاط والا بندہ سیدھا.و.معتدل رہے اور (علماء اولیاء کا)قرب.و.مشاورت حاصل کرے تو اس سے خیر کی امید رکھو...(ترمذی حدیث2453)

.

*#⑨اکثر نرمی مگر کبھی مستحق پر سختی بائیکاٹ سزا روک تھام لازم.......!!*

القرآن:

وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ  الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿

اور تم میں سے ایک خصوصی گروہ مقرر ہو جو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی(کفر شرک بدمذہبی شراب جوا زنا وغیرہ ہر قسم کی برائی، اسلام کی منع کردہ ہرچیز)سے روکے، اسی میں (ذاتی معاشی ذہنی جسمانی معاشرتی ہر طرح کی)فلاح و بھلائی ہے

(سورہ آل عمران آیت104)

ہر ایک برائی روکنے کا نگبان ہے مگر بالخصوص ایک پولیس فوجی شعبہ ہونا چاہیے جو برائی زنا جوا ظلم دہشت وغیرہ سے فالفور روکے...بدمذہبی سے روکے، نصاب و نظام کی دیکھ بھال کرے،قوانین نافذ کرے جو قوانین کی خلاف ورزی کرے اسے وہ گروہ روکے،  ضدی فسادی کو سزا دلوائے، نصاب کو اسلام مطابق کرے، علماء دانشوروں کی ٹیم ہو جو نصاب کو جدید تعلیم کو اسلام مطابق کرے...جو نصاب کتاب تحریر تقریر اسلام مخالف ہو اسے ٹھیک کرے وارنگ دے ورنہ سزا دے،  پابندی لگائے، بلاک کرے....اسلام مخالف چیزوں مذہبوں کرتوتوں کو نصاب و نظام و معاشرے سے دور رکھے، نہ آنے دے .....!!

.

بھلا کسی کو کینسر یعنی برائی بدمذہبی الحاد یہودیت وغیرہ کا مرض لگایا جاءے یہ کہاں کی عقل مندی ہے....کیونکہ کینسر برائی بدمذہبی کا علاج ہو پائے گا یا نہیں....؟؟ پتہ نہیں...!! کیا پتہ کینسر برائی بدمذہبی کی وجہ سے ہاتھ یا ٹانگ یا کوئی عضو کاٹنا پڑے جاءے اور وہ معذور و بدنما ہوجائے....؟؟

.

کسی کو نشے برائی بدمذہبی کا مزہ چکھاؤ...یہ عقل مندی نہیں...کیونکہ ہر کوئی عقلمند و ہوشیار و محتاط نہیں...اسے برائی بدمذہبی کا مزہ بھا گیا تو.....؟؟ پھر تو شاید اسکو اللہ و رسول سے عشق کا مزہ، تلاوت درود عبادت کا مزہ وغیرہ بھی شاید ان اچھائیوں کا مزہ بھی شاید انہیں محسوس نہ ہو کہ ذائقہ ہی خراب ہوگیا......!!

.

القرآن:

مَنۡ یَّبۡتَغِ غَیۡرَ الۡاِسۡلَامِ دِیۡنًا فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡہُ

جو دینِ اسلام کے علاوہ دوسرے دین کی پیروی کرے گا اس سے وہ ہرگز قبول نہین کیا جائے گا

(سورہ آل عمران آیت85)

.

اسلام کی سچی تعلیمات ہی قبول ہیں، انہی کی ترویج و اشاعت و پھیلانے کی اجازت ہے....باقی جس چیز سے اسلام نے منع کیا جسکو برا کہا وہ قبول نہیں، اس پر پابندی لازم ہے...اسکی ہرگز اجازت نہیں...اسلام کی پیروی بوجہِ ضد نہیں بلکہ اسلام کے علاوہ ایسا کوئی دین،مذہب کامل نہیں.. اسلام جیسے بہتر و نافع اصول.و.تعلیمات کسی اور میں نہیں.. اسلام ہی کی تعلیمات میں انسانیت کی فلاح و بقاء ہے... نفسا نفسی برائی بدمذہبی میں تباہی ہی تباہی ہے......!!

.

سمجھائیں سمجھاءیں سلجھائیں مگر ضدی فسادی سے بائیکاٹ و سزا بھی لازم ہے

القرآن:

فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ

یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں منافقوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا ائیکاٹ کرو)

(سورہ انعام آیت68)

.

*#10 تفکر تدبر کی تلقین اور اجتہاد کی مشروط اجازت اور قابل برداشت فروعی مسائل پے بردشت و وسعت قلبی لازم ہے......!! اور سمجھانے کے ساتھ مکار فسادی کی روک تھام و مذمت بھی لازم....سچوں کو پہچان کر انکا ساتھ دینا لازم*

قرآن مجید میں

 جگہ جگہ تدبر تفکر کرکے اللہ و اسلام کا اثبات و مفید ہونا ثابت کرنی کی عادت ڈالنی ہوگی....اجتہاد قیاس کی شرائط کو عام کرنا ہوگا ہر ایرے غیرے کو قیاس اجتہاد و وتعلیم دینے وعظ کرنی کی اجازت نہ ہوگی تو فرقہ واریت کم سے کم ہوتی جائے گی ہاں فروعی اختلاف اجتہادی اختلاف فرقہ واریت نہیں اسے برداشت کرنا لازم ہوگا

.

الحدیث:

فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا

جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے خلاف شرع و غلط قیاس سے بچو،ایسےخلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو... ایسے کو اجتہاد و قیاس و تعلیم دینے وعظ کرنے کی اجازت نہیں)

(بخاری حدیث100)

.

القرآن:

لَوۡ رَدُّوۡہُ  اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ

اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے

(سورہ نساء آیت83)

 آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے....اور ایرے غیرہ کو اجتہاد استنباط قیاس وعظ وغیرہ کی اجازت نہیں ...یہ اجازت فقط اہل علم اہل استنباط کو ہے...پہلے وسیع علم عمل کرکے اہل استنباط کے درجے کو پہنچو پھر رائے قاءم کرسکتے ہو

.

صحابہ کرام میں اجتہادی اختلاف ہوا

پس یہ معاملہ رسول کریم کے پاس پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک پر بھی ملامت نا فرمائی

(بخاری حدیث946)

.

دیکھا آپ نے صحابہ کرام علیھم الرضوان کا قیاس و استدلال اور اس میں اختلاف... صحابہ کرام نے اس برحق اختلاف پر ایک دوسرے کو کافر منافق فاسق گمراہ گستاخ نہیں کہا اور نبی پاک نے بھی کسی کی ملامت نا فرمائی...ایسا اختلاف قابل برداشت ہے بلکہ روایتوں مین ایسے فروعی برحق پردلیل باادب اختلاف کو رحمت فرمایا گیا ہے

.

اختلاف ایک فطرتی چیز ہے.... حل کرنے کی بھر پور کوشش اور مقدور بھر علم و توجہ اور اہلِ علم سے بحث و دلائل کے بعد اسلامی حدود و آداب میں رہتے ہوئے پردلیل اختلاف رحمت ہے

مگر

آپسی تنازع جھگڑا ضد انانیت تکبر لالچ ایجنٹی منافقت والا اختلاف رحمت نہیں، ہرگز نہیں...اختلاف بالکل ختم نہیں ہو پاتا مگر کم سے کم ضرور کیا جا سکتا ہے،اس لیے اختلاف میں ضد ،انانیت، توہین و مذمت نہیں ہونی چاہیے بلکہ صبر اور وسعتِ ظرفی ہونی چاہیے... اور یہ عزم و ارادہ بھی ہونا چاہیے کہ اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، ختم نہیں ہو پایا تو اختلاف کو کم سے کم ضرور کیا جائے گا..اختلاف کو جھگڑے سے بچایا جائے گا..

.

اختلاف کی بنیاد حسد و ضد ہر گز نہیں ہونی چاہیے...

اختلاف اپنی انا کی خاطر نہ ہو

اختلاف لسانیت قومیت کی خاطر نہ ہو

اختلاف ذاتی مفاد لالچ کی خاطر نہ ہو

اختلاف شہرت واہ واہ کی خاطر نہ ہو

اختلاف فرقہ پارٹی کی خاطر کی نہ ہو

اختلاف کسی کی ایجنٹی کی خاطر نہ ہو

اختلاف منافقت، دھوکے بازی کی خاطر نہ ہو

اختلاف ہو تو دلیل و بھلائی کی بنیاد پر ہو، بہتر سے بہترین کی طرف ہو، علم و حکمت سے مزین ہو،

.

ہر شخص کو تمام علم ہو،ہر طرف توجہ ہو، ہر میدان میں ماہر ہو یہ عادتا ممکن نہیں، شاید اسی لیے مختلف میدانوں کے ماہر حضرات کی شوری ہونا بہت ضروری ہے، اسی لیے اپنے آپ کو عقل کل نہیں سمجھنا چاہیے....بس میں ہی ہوں نہیں سوچنا چاہیے...ترقی در ترقی کرنے کی سوچ ہو، ایک دوسرے کو علم، شعور، ترقی دینے کی سوچ ہو....!!

.


کسی کا اختلاف حد درجے کا ہو، ادب و آداب کے ساتھ ہو، دلائل و شواہد پر مبنی ہو تو اس سے دل چھوٹا نہیں کرنا چاہیے...ایسے اختلاف والے کی تنقیص و مذمت نہیں کرنی چاہیے،ایسے اختلاف پے خطاء والے کو بھی اجر ملتا ہے

الحدیث:

فاجتهد، ثم اصاب فله اجران، وإذا حكم فاجتهد، ثم اخطا فله اجر

مجتہد نے اجتہاد کیا اور درستگی کو پایا تو اسے دو اجر اور جب مجتہد نے اجتہاد کیا خطاء پے ہوا اسے ایک اجر ملے گا

(بخاری حدیث7352)

توجیہ تنبیہ جواب تاویل ترجیح کی کوشش کرنی چاہیے جب یہ ممکن نا ہو تو خطاء اجتہادی پر محمول کرنا چاہیے.....ہاں تکبر عصبیت مفاد ضد انانیت ایجنٹی منافقت وغیرہ کے دلائل و شواہد ملیں تو ایسے اختلاف والے کی تردید و مذمت بھی برحق و لازم ہے

.


اسی طرح ہر ایک کو اختلاف کی بھی اجازت نہیں... اختلاف کے لیے اہل استنباط مین سے ہونا ضروری ہے... کافی علم ہونا ضروری ہے... وسعت ظرفی اور تطبیق و توفیق توجیہ تاویل ترجیح وغیرہ کی عادت ضروری ہے، جب ہر ایرے غیرے کم علم کو اختلاف کی اجازت نا ہوگی تو اختلافی فتنہ فسادات خود بخود ختم ہوتے جاءیں گے

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119) سچے اچھے مولوی تو عظیم نعمت ہیں،دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا چاہیے

.


بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ

جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

الحدیث:

 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)

(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)

(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)

(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے

علامہ ہیثمی نے فرمایا:

وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر

 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)

.سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!

.

*#11ہر قوت طاقت جدت......!!*

 القرآن..ترجمہ:

جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(انفال60)

آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت... جدید فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی

اور دیگر طاقت و قوت کا انتظام کرنا چاہیے...

.

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

جدت ممنوع نہیں بشرطیکہ کسی ممنوع شرعی میں شامل نہ ہو(فتاوی رضویہ22/191)اسلام مدارس اسکول کالج وغیرہ کی جدت،جدید تعلیم.و.ٹیکنالوجی کےخلاف نہیں مگر جدت و تعلیم کےنام پر خفیہ سیکیولرازم،لبرل ازم،فحاشی بےحیائی کےخلاف ہے…

.

*#12معیشت دولت کسان مزدور مراعات.....!!*

معیشت پے توجہ ترقی دینی ہوگی، مزدور کسان کو عزت دینی ہوگی کہ عظیم سرمایہ ہیں، سرکاری جابز کی موٹی تنخواہیں کم کرنا ہونگی...انکی مرعات کم کرنا ہونگی، سرمایہ دار زیادہ بنانے کے بجائے دولت زمین کو غرباء مزدور کے حوالے کرکے سب کو انیس بیس کے فرق سے یکساں امیر سخی بنانا ہوگا کوئی غنڈہ کوئی کھرب پتی نہ بنتا جائے کہ غلام بناءے...بلکہ ایک دوسرے کو ترقی دے کر دوست و بھائی بنانا ہوگا...کمزورو بچون پے رھم و سخاوت کرنا بھی لازم مگر اصل ہدف ہر ایک اسے اپنے پاؤں پے کھڑا کرنا مقصود ہو....!!

.

*#13تفریح  کھیل کی اسلامائیزیشن.....!!*

تفریح کبھی کبھار کی ضروری ہے.... جائز تفریح فراہم کرنا ہوگی ورنہ عوام ناجائز تفریح میں پڑ جائے گی... تفریح و کھیلوں کو اسلام کے قواعد پر ڈھالنا ہوگا .... اسلام موافق بنا کر اجازت دینا ہوگی

.


*نبی پاکﷺکی سیر.و.تفریح*

بَيْرُحَاءَ، قَالَ: - وَكَانَتْ حَدِيقَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَسْتَظِلُّ بِهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا

بَيْرُحَاءَ باغ۔۔۔جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سیروتفریح)کے لئے داخل ہوا کرتے تھے اور اس کے سائے میں بیٹھا کرتے تھے اور اس کا پانی پیا کرتے تھے 

(بخاری2758)

اس سے ثابت ہوا کہ جائز تفریح ، سرسبز اچھے مناسب علاقے و جگہ پے باپردہ پکنک و تفریح جائز ہے

.

قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ: «إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا

ترجمہ:

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے مزاح فرماتے ہیں تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ میں مزاح میں بھی حق بات کہتا ہوں 

(سنن الترمذي ت شاكر ,4/357 حدیث1990)

(البخاري، الأدب المفرد ,page 116)

.

القرآن:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ

اے ایمان والو ایک دوسرے پے مت ہنسو(ایک دوسرے سے دل دکھانے والا مزاح نہ کرو،ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاو)

(سورہ الحجرات آیت11)

.

*اسلام دین و جائز دنیا کا حسین امتزاج ہے اور عید،شادی وغیرہ مواقع دین و جائز دنیا کا حسین امتزاج ہیں…علماء حکمرانوں جائز تفریح فراہم کرو ورنہ عوام ناجائز تفریح و فتنہ و بیماریوں میں پڑ جائے گی*

.

(سیدہ عائشہ فرماتی ہیں)سوڈانی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیلتے تھے، سو مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے خواہش ظاہر کی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: ” تم اسے دیکھنا چاہتی ہو“ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا اور میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے رخسار پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ” اے بنی ارفدہ ! تم اپنے کھیل کود میں مشغول رہو۔“ یہاں تک کہ جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بس“ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ۔“

(مسلم حدیث2065)

(بخاری حدیث950نحوہ)

یہاں سے ثابت ہوا کہ باپردہ جائز تفریح کھیل کود ، غیر فحش رقص مرد کریں اور عورتیں پردے میں رہتے ہوئے دیکھیں تو جائز ہے لیکن عورتیں اگر مذکورہ کام کریں تو مرد نہیں دیکھ سکتے کہ منقول و ثابت نہیں.....ہاں عورتیں مذکورہ امور غیر فحش انداز میں کریں اور تماشہ دیکھنے والی بھی عورتیں ہی ہوں تو ممانعت نہیں کہ عورت کا عورت سے شدتِ پردہ نہیں........!!

.


الحدیث:

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى أَصْحَابِ الدِّرَكْلَةِ، فَقَالَ: «خُذُوا يَا بَنِي أَرْفِدَةَ، حَتَّى تَعْلَمَ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى أَنَّ فِي دِينِنَا فُسْحَةً»

بےشک نبی پاکﷺ(جائز غیرفحش)رقص کرنے والوں کے پاس سے گذرے اور فرمایا اے بنی ارفدہ اسے(غیرفحش رقص،جائز تفریح کھیل کود) کو اپنا لو تاکہ یہود و نصاری(و دیگر اقوام عالم)جان لیں کہ ہمارے دین اسلام میں وسعت ہے

(شرح السنة للبغوي ,4/324)

(مسند أحمد24854,24855نحوہ)

*اس موقعہ پے آپ علیہ الصلواۃ والسلام نے فرمایا کہ کھیل کود جاری رکھو تاکہ یہود و نصاری و اسی طرح دیگر اقوامِ عالم جان لیں کہ دین اسلام میں بے جا سختی، بےجا شدت پسندی نہیں....جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کھیل کود رقص تفریح و لھو و لعب کے طور پے تھا،  جہاد و جنگ کی پریکٹس نہ تھی ورنہ آپ علیہ الصلواۃ والسلام کا فرمان کہ دین میں وسعت ہے چہ معنی دارد......؟؟*

.

*مشروط قوالی ، جائز گانے ، غیر فحش رقص و دھمال جائز ہے مگر ہمارے زمانے میں شرائط کی پابندی نہیں ہوتی اس لیے عام طور پر منع ہی کیا جائے گا مگر اگر کہیں شرائط کی مکمل پابندی کے ساتھ قوالی جائز گانے کلام و ترانے غیر فحش رقص ہو تو جائز ہو گا.....قلندر پر جو قوالی دھمال ہوتی ہے اس میں شریعت کی شرائط کا لحاظ نہیں رکھا جاتا مرد و عورت اکھٹے ہوتے ہیں  جماعت نماز وغیرہ کی پابندی نہیں کی جاتی اور صحیح کلام اور اچھی شاعری کا التزام بھی نہیں ہوتا اس لیے ناجائز و گناہ ہے....سخت گناہ*

.


آج کل کی قوالی و کلام  میں عجیب عجیب کفریہ شرکیہ جملے تک ملتے ہیں جنہیں اولیاء کی طرف منسوب کیا جاتا ہے...لا حول ولا قوۃ الا باللہ، ایسا مخالفِ اسلام کلام صوفیاء کا نہیں ہوسکتا... یہ تو ان پر تھوپ دیا گیا ہے.. نا کلام پاکیزہ نہ گانے والے پاکیزہ نہ ماحول پاکیزہ......اس لیے قوالی آلاتِ موسیقی منع ہے مگر اگر کلام پاکیزہ ہو ماحول و مقصد پاکیزہ ہو تو یہی آلاتِ موسیقی اچھا مباح کلام قوالی ،غیر فحش رقص، اچھی سیر و تفریح جائز و پاکیزہ کہلاءیں گے... روح کی راحت دلوں کا چین کہلائیں گے

.

*#وقتا فوقتا مشروط مباح تفریح کرنی چاہیے،مہیا کرنی چاہیے...*

الحدیث:

رَوِّحُوا القُلُوبَ سَاعَةً فَسَاعَةً

ترجمہ:

وقتا فوقتا دِلوں(دل،دماغ،جسم)کو تفریح دو

(جامع صغیر حدیث6885)

.

 سیدنا علی فرماتے ہیں:

 أجموا هذه القلوب فإنها تمل كما تمل الأبدان

ترجمہ:

دلوں(دل،دماغ،جسم) کو راحت و تفریح دیا کرو کیونکہ دل و دماغ بھی جسم کی طرح اکتا جاتے ہیں تھک جاتے ہیں

(فیض القدیر 4/40)

.

الحدیث:

الهوا والْعَبُوا فإنّي أكْرَهُ أنْ يُرَى فِي دِينِكُمْ غلظة

ترجمہ:

(عید،منگنی،شادی برتھ ڈے،وغیرہ مواقع بلکہ وقتا فوقتا) لھو.و.لعب(جائز باپردہ غیرفحش رقص کھیل کود تفریح جائز گانےقوالی)کرو کہ بےشک مجھے پسند نہیں کہ تمھارے دین میں بےجا سختی دیکھی جائے

(الجامع الصغير وزيادته حدیث3146)

(شعب الإيمان ,8/485حدیث6122)

(جامع الأحاديث ,6/269حدیث5168)

(فتاوی رضویہ1/742)

.

وسنده ضعيف وفي معناه أحاديث تشهد له

مذکورہ حدیث کی سند ضعیف ہے لیکن اس حدیث کے معنی میں دیگر احادیث ہیں جو اس کی شاہد ہیں 

(المداوي لعلل الجامع الصغير وشرحي المناوي ,2/240)

.

دیگر شرائط کے علاوہ وقتا فوقتا کی شرط لگائی کیونکہ کھیل کود تفریح دنیاداری میں مگن ہوجانا ، دنیاکی رنگینیوں میں مگن ہوجانا، دین کی پرواہ نہ کرنا بےعملی بدعملی میں چلے جانا جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

حسد نہ کرو،(ناحق)بےرخی نہ کرو،قطع تعلق نہ کرو،دنیا کی رنگینیوں میں مت پڑو،بھائی بھائی ہوجاؤ(نسائی سنن کبری حدیث10652)

.

*غیر فحش رقص، دھمال کی ایک اور دلیل*

عن علي قال: أتيت النبي - صلى الله عليه وسلم - وجعفر وزيد، قال: فقال لزيد: أنت مولاي، فحجل! قال: وقال لجعفر: أنت أشبهت خلقى وخلقي، قال: فحجل وراء زيد! قال لي: أنت مني وأنا منك، قال: فحجلت وراء جعفر

سیدنا علی اور جعفر سے سیدعالم نے کچھ فرمایا تو وہ دونوں خوشی سے جھومنے لگے

(مسند احمد حدیث857ملخصا)

.

فَالرَّقْصُ الَّذِي يَكُونُ عَلَى مِثَالِهِ يَكُونُ مِثْلَهُ فِي الْجَوَازِ

ایسے مواقع پے ایسا (غیر فحش) رقص جائز ہے

(سنن کبری بیھقی1/382)

.

*وقتا فوقتا اچھی یا مباح شعر و شاعری مشاعرہ و مزاح*

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَيَتَحَدَّثُ أَصْحَابُهُ ؛ يَذْكُرُونَ حَدِيثَ الْجَاهِلِيَّةِ ؛ وَيُنْشِدُونَ الشِّعْرَ ؛ وَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جب رسول کریمﷺفجر کی نماز سے فارغ ہوتے تو اپنے مصلے پے ہی بیٹھے(ذکر اذکار کرتے)رہتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جاتا... اس کےبعد آپ کے صحابہ کرام باتیں کرتے،  زمانہ جاہلیت کی باتیں یاد کرتے، شعر و شاعری کرتے اور ہنسی مذاق کرتے تھے اور آپ علیہ السلام اس پر مسکرایا کرتے

(نسائی روایت1358)

(ترمذی روایت2850نحوہ)

.

القرآن،ترجمہ:

شاعروں(ادیبوں)کی پیروی(اور حمایت)گمراہ(یا کافر)کرتےہیں…کیا تم نہیں دیکھتےکہ شاعر(ادیب)ہر وادی میں منہ مارتےہیں(تعریف یا مذمت میں غلو، لالچ منافقت الحاد فحاشی، سچ جھوٹ، بےراہ روی اختیار کرتےہیں)سوائےان شعراء کےجو ایمان لائیں نیک عمل کریں اللہ کا بہت ذکر کریں(سچی اچھی یا کم سے کم جائز و مباح شاعری کریں)

(سورہ شعراء آیت24,25,27)

.

صحابہ کرام علیھم الرضوان کبھی جائز ہنسی مذاق تفریح شاعری کرتےتو کبھی زہد و کثرتِ عبادت میں خوب مشغول ہوتے(دیکھیے المصنف استادِ بخاری26326..ترمذی2850) اسلام تو بےشک دین و جائز دنیا کا حسِین امتزاج ہے

.

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

old but working whatsap nmbr

03468392475

00923468392475

New but second whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

رابطہ اولڈ وٹس اپ نمبر پے فرماءیے مگر دونوں نمبر سیو رکھیے اور گروپس میں بھی دونون نمبر شامل کرکے ایڈمین بنا دیجیے کہ پرانہ نمبر کبھی کبھار گربڑ کرتا ہے تو نیو نمبر سے دینی خدمات جاری رکھ سکیں...جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.