*#باطل کی لالچ لالچ ہے اور حق بظاہر لالچ دے تو وہ حقیقتاً لالچ ہی نہیں۔۔۔۔!!۔۔۔ ہمارا قران ایک، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ایک ، قبلہ ایک پھر بھی ایک دوسرے سے نفرتیں پھیلا رہے ہو اس کا جواب.....؟؟۔۔۔۔انتہای اہم مدلل پرلاجک مختصر تحریر ہے ضرور پڑہیے۔۔۔اچھی لگے تو خوب پھیلائیے۔۔۔۔۔۔!!*
تمھید:
وائرل ہے کہ نیم روافض کی طرف سے ایک پوسٹر جاری کیا گیا کہ اتنا بڑا جلسہ ہوگا جس میں شرکت کرنے والوں کے ناموں کا قرعہ اندازی کیا جائے گا کسی کا پلاٹ نکلے گا کسی کی گاڑی نکلے گی کسی کے پیسے نکلیں گے کسی کے لیے بائیک کسی کے لیے عمرہ کا ٹکٹ۔۔۔ اس طرح تقریبا دو کروڑ کے انعامات رکھے گئے ہیں۔۔۔ اہل سنت و حق کا درد رکھنے والوں نے اعتراض اٹھایا کہ اتنا پیسہ بہانے کی بجائے کسی زیادہ مفید کام میں خرچ کیا جائے مدارس میں خرچ کیا جائے۔۔۔ درست علم پھیلانے میں خرچ کیا جائے ۔۔۔ معتبر کتب میں خرچ کیا جائے۔۔۔۔ جس کے جواب میں بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پیجز پر نظر پڑی جس میں لکھا تھا کہ ہم تو اللہ کے نام پہ لٹا رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر لٹا رہے ہیں ،سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے نام پر لٹا رہے ہیں۔۔۔۔تمہیں حسد کیوں ہو رہا ہے۔۔۔۔؟؟ تمہیں جلن کیوں ہو رہی ہے۔۔۔؟؟ تم بھی تو پروگرام کے اخر میں لنگر رکھتے ہو تاکہ لوگ زیادہ ائیں کیا وہ لالچ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ تمہارے بھی بعض پروگرام ایسے گزرے جس میں عمرہ کی ٹکٹیں دی گئی تھی کیا وہ لالچ نہیں تھی۔۔۔۔؟؟ اخر ہم پر ہی اعتراض کیوں۔۔۔۔۔؟؟
۔
*#جواب۔ و۔ تحقیق۔۔۔۔۔۔۔!!*
اپ نے اگر میری تحریر کی ہیڈ لائن پڑھ لی ہے اور غور سے پڑھ لی ہے تو اپ کو جواب سمجھ اگیا ہوگا پھر بھی ہم تفصیل عرض کر رہے ہیں
۔
بات یہ ہے کہ لالچ کسے کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟؟
ایک بندہ پروگرام رکھتا ہے۔ ۔۔محفل سجاتا ہے ۔۔۔اسے پتہ ہے کہ اعلان کرنے سے کچھ نہ کچھ لوگ تو ا ہی جائیں گے۔۔۔محبت کرنے والے ا ہی جائیں گے ۔۔۔۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے دشمن شیطان اور اس کے چیلوں نے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال دیے ہیں۔ ۔۔ذہنوں میں وسوسے ڈال دیے ہیں۔۔۔۔ پریشانیاں ڈال دی ہیں۔ ۔۔۔دنیا کی محبت ڈال دی ہے۔۔۔ اچھے لوگ اور محبت کرنے والے لوگ تو ا ہی جائیں گے ان شاء اللہ عزوجل
لیکن
ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو حق کیسے سنائیں۔۔۔۔۔؟؟ وہ تو نا محفل میں اتے ہیں، عموما نہ علماء کرام سے پرسنل رابطہ کر کے حق بات سنتے ہیں، نہ تقریریں سنتے ہیں ، نہ تحریریں پڑھتے ہیں۔۔۔۔گانوں میں مگن ہیں ، ڈراموں میں مگن ہیں ،فلموں میں مگن ہیں۔۔۔۔انہیں بھلا حق کی طرف کیسے راغب کیا جائے۔۔۔۔؟؟ انہیں حق و دلائل کیسے سنایا جائے اور باطل کی مذمت کیسے سنائی جائے۔۔۔۔۔ انہیں حق کی حقانیت اور باطل کی بطلانیت مذمت برائی کیسے سمجھائی جائے۔۔۔۔کیسے ذہنوں میں بٹھائی جائے۔۔۔۔ باطل اور برائی کے نقصانات ہیں یہ انہیں کیسے سمجھایا جائے وہ تو دور دن بدن دور ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔؟؟
۔
تو ان کو راغب کرنے کے لیے۔۔۔بھلائی کی طرف توجہ دلانے کے لیے۔۔۔دلائل و سچائی اچھائی کی طرف لانے کے لیے انعامات قرعہ اندازی پلاٹ بائیک عمرے کے ٹکٹ لنگر پیسے وغیرہ قسم کی چیزیں رکھی جائیں تاکہ لوگ جو بھٹکے ہوئے ہیں وہ بظاہر ان لالچوں کے تحت ہی ائیں مگر ائیں تو سہی۔۔۔۔ حق بات سنیں تو سہی۔۔۔۔ کیا پتہ ان کی دنیا بدل جائے۔ ۔۔۔ تو ایسے کام کہ جو اٹریکشن دلائیں، توجہ دلائیں لوگوں کو اپنی طرف کھینچیں اور وہ ائیں اور حق بات سنیں اور سنتے سنتے کیا پتہ عمل کرتے جائیں ، معاشرہ بھلا ہوتا جائے ، برائی کم ہوتی جائے تو ایسی سوچ والا بندہ ایسے اٹریکشن والے کام کرتا ہے ایسے کام کرتا ہے کہ جس سے لوگ کھچے ہوئے چلے اتے ہیں کہ برے لوگ بھی چلے اتے ہیں بظاہر لالچوں میں چلے اتے ہیں لیکن یہ اس شخص کے لیے بری بات نہیں ہے
کیونکہ
وہ لوگوں کا بھلا چاہ رہا ہے۔۔۔۔وہ ان کو جہنم سے بچانا چاہتا ہے۔۔۔وہ ان کو نقصانوں سے بچانا چاہتا ہے۔۔۔وہ ان کو بدمذہبی گمراہی شیطانیت عقل پرستی سے بچانا چاہتا ہے۔ ۔۔۔ ایسے شفیق اور مدبر انسان کے متعلق اپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ لالچ دے کر پھنسا رہا ہے بلکہ اس کے متعلق یہی سوچنا واجب ہے کہ بظاہر لالچ دے کر ہمارا ہی فائدہ کر رہا ہے ہمیں ہی برائی سے بچا رہا ہے ہمیں دنیاوی اخروی نقصانات سے بچا رہا ہے ہمیں ہی جہنم سے بچا رہا ہے اور دنیاوی فائدہ بھی پہنچا رہا ہے
مگر
یہی اٹریکشن کے کام یہی لالچیں اگر برا ادمی دے تاکہ لوگ ائیں ،ہماری باتیں سن کر برے بن جائیں برے عقیدے رکھیں، باطل عقیدے رکھیں، بدمذہب ہوتے جائیں گمراہ ہوتے جائیں تو یقینا ایسا شخص لالچ پھیلا رہا ہے۔۔۔۔اس کی لالچ میں مت ائیے۔۔۔۔نا نا نا ہرگز اسکی لالچوں میں جال میں مت پھنسیے۔۔۔۔۔۔حدیث پاک میں ہے کہ جب برائی بدمذہبی گمراہی گناہ ظلم کی بات ہو اگرچہ بظاہر میٹھی ہو اسے سننا بھی نہیں۔۔۔۔لات مار دو ان لالچوں کو اور کہو کہ میں بری بات نہ سنوں گا نہ مانوں گا۔۔۔گمراہی کی بات نہیں سنوں گا۔۔۔۔۔گمراہوں کی نہ سنوں گا۔۔۔بد مذہبوں کی نہیں سنوں گا ۔۔۔۔۔ کفار مشرکین کی نہیں سنوں گا۔۔۔۔۔ چاہے ترقی کے نام پر یا چاہے امداد کے نام پر یا چاہے تعاون کے نام پر یا چاہے انعام کے نام پر یہ لوگ یہ کفار یہ بدمذہب یہ گمراہ لوگ ان تمام لالچوں کے نام پر ہمیں بہت پیسہ دیں ہمیں ترقی دیں روڈیں سڑکیں بنوائیں، بظاہر فری میں بہت ساری لالچی دیں ، افریں دیں ، گاڑیاں دیں، موٹر سائیکل دیں، بظاہر فری میں ہسپتال بنائیں تنخواہیں دیں، وی ائی پی موٹرویز بنائیں ہتھیار دیں جدید آلات جدید تعلیم کی لالچ دیں تب بھی ان کی ان لالچوں میں نہیں انا ، ان کی نہیں ماننا ، ان کی غلامی نہیں کرنا، ان کی چاپلوسی نہیں کرنا، ان کے چمچہ گیری نہیں کرنا ان کی ایجنٹی نہیں کرنا، انکی تہذیب و سوچ نہیں اپنانا
۔
ہمارا اللہ ایک،رسول ایک ،قرآن ایک، قبلہ ایک کہہ کر سنی شیعہ نجدی دیوبندی وہابی نیم رافضی غیرمقلد غامدی اہلحدیث سرسیدی نیچری مودودی جماعت اسلامی جونیر مرزائی وغیرہ فرقوں کو اپنی اپنی جگہ ٹھیک کہہ کر صلح کلی کرنے کی کوشش کرنے والے سب کی ماننے والے سب کے پیچھے نماز پڑھنے والے سب کے ساتھ تعاون دوستی یاری رکھنے والے لیڈر سیاستدان علماء عوام ماڈرن لوگ ہوش کے ناخن لیں اہلِ حق کو پہچانیں ورنہ شرم سے ڈوب مریں
کیونکہ
صحابہ کرام اہلبیت عظام نے خوارج سے اتحاد و صلح نہ کیا حالانکہ صحابہ کرام اہلبیت عظام اور خوارج کا اللہ ایک رسول ایک قرآن ایک قبلہ ایک تھا....!! میرا کوئی فرقہ نہیں میں بس مسلمان ہوں کہنے والو ہوش کے ناخن لو، سمجھو اور فخر و جراءت سے کہو اصل مسلمان یعنی سنی اہلسنت ہوں باقی سب فرقے باطل و بدمذہب و گمراہ ہیں،انکی نہ سنو نہ مانو، انکا بائیکاٹ کرو، ان بدمذہبوں گمراہوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، انکا جنازہ نہیں پڑھ سکتے سوائے اس کے کہ بہت فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو مجبورا ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہو لیکن نماز انکے پیچھے پڑھی تو نماز کا اعادہ کرو دوبارہ خود سے ادا کرو، ہاں دعا کیا کرو کہ اللہ ہدایت دے انہیں ورنہ انکے شر و بدمذہبی و گمراہی سے بچائے....نیز حقیقی مسلمان یعنی سچے اہلسنت کے ساتھ ہو جاؤ بقایا فرقوں کا بائیکاٹ کرو سوائے اس کے کہ شر و فتنہ فساد کا خطرہ ہو تو کم سے کم میل جول رکھ سکتے ہو لیکن کوشش کرو دور بھاگو، ہاں کوئی مضبوط عقیدے والا سنی ہو اور اہل علم میں سے ہو یا معتبر اہل علم سے رابطہ ہو تو وہ اس لیے میل جول یاری دوستی بغیر تائید کے محتاط طریقے سے رکھ سکتا ہے کہ اہلسنت کی طرف راغب کرسکے گا، سمجھائے گا، دوستی ہو گی تو امید ہے جلد سمجھا سکے گا اور اسکی بات انداز میں تاثیر ہوگی
.
غربت میں رہ لو۔۔۔تکالیف میں رہ لو مگر کبھی حق کا ساتھ نہ چھوڑو۔۔۔کبھی حق کو نقصان نہ پہنچاؤ۔۔۔یہ دنیا عارضی ہے۔۔۔۔یہ تکالیف عارضی ہیں۔۔۔حقیقی زندگی تو اخرت ہے اخرت کی سوچیے
۔
لہذا گمراہوں کفار بدمذہبوں ملحدوں سیکولروں عقل پرستوں غنڈوں منافقوں ایجنٹوں کی نہ سنو نہ مانو، نہ تعاون کرو
مگر
مدارت الناس کے تحت نفلی تعاون کیجیے حسن اخلاق کیجیے نرمی کیجیے تاکہ حسن اخلاق سخاوت معاشرتی بھلائی یعنی خرچ و سخاوت کو دیکھ کر اسلام کے قریب ہوں، اسلام کی سچی تعلیمات کے قریب ہوں...بائیکاٹ و مزمت بھی کبھی ضدی فسادی وغیرہ سے لازم ہوجاتی ہےمگر احتیاط کے ساتھ تائید کییے بغیر قربت حسن اخلاق سے پیش آئیے نفلی صدقہ تحفہ دیجیےتاکہ آپ اسلام کی صحیح تعلیم انکو دے سکیں، اچھا بنا سکیں، اسلام کی طرف راغب کر سکیں، اسلام پے استقامت کا باعث بنیں تاکہ گستاخ گمراہ کفار جاہل بدمذہب وغیرہ آپ کے حسن اخلاق سخاوت سچائی وغیرہ کو دیکھ کر آپ کی معاشرتی بھلائی یعنی خرچ و سخاوت سے متاثر ہوکر اسلام کی سچی تعلیمات کے قریب ہوں.......!!
.
الحدیث:
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأْسُ الْعَقْلِ الْمُدَارَاةُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عقلمندی کا سرچشمہ یہ ہے کہ مدارت الناس(نرمی حسن اخلاق ، سخاوت وغیرہ قریب کرنے کی حکمت بھرے اقدام)کیے جائیں
(شعب الإيمان بیھقی ,11/23)
(الجامع الصغير وزيادته حدیث6814)
.
المداراة والإيناس ليدوموا على الإسلام
مداراۃ الناس(قربت تعاون حسن اخلاق)اور ان کے ساتھ انسیت رکھنا اس لیے ہے کہ تاکہ لوگ اسلام پر قائم و دائم رہیں ،اسلام و اچھائی کی طرف راغب ہوں
(ابن الأثير، أبو السعادات ,جامع الأصول ,8/384)
.
والمداراة، هي الرفق بالجاهل في التعليم وبالفاسق في النهي عن فعله وترك الإغلاظ عليه حيث لا يظهر ما هو فيه والإنكار عليه بلطف القول والفعل في المحل الصالح له واللطف سيما إذا دعت الحاجة إلى تأليفه أو كان لا ينجع فيه إلا مثل ذلك ونحوه
مدارات الناس کی جائے(خرچ کیا جائے تحفے دیے جائیں تعاون کیا جائے انعامات دیے جائیں غیر مستحق سے بھی حسن اخلاق کا مظاہرہ کیا جائے) نرمی کی جائے تاکہ جسے علم نہیں ہے وہ علم کی طرف راغب ہو اور فاسق کے ساتھ یہ سب کچھ مدارۃ الناس کی جائے اس پر سختی نہ کی جائے اس کی زیادہ مذمت نہ کی جائے اس کے ساتھ اچھے قول و فعل سے پیش ایا جائے تاکہ اس کے لیے اصلاح کا باعث بنے خاص طور پر اس وقت مدارۃ الناس لازم ہو جاتی ہے جب لگے کہ اصلاح مدارۃ الناس سے ہی ہوگی(ورنہ کبھی سختی اور بائیکاٹ لازم ہوتا ہے کہ کبھی کچھ لوگ نرمی کے بجائے سختی سے سدھر جاتے ہیں ،نرمی سے وہ اور بھی بگڑ جاتے ہیں ،کبھی لوگ اس لیے سدھر جاتے ہیں کہ ان کے ساتھ بائیکاٹ کیا جاتا ہے کھانا پانی بند کیا جاتا ہے)
(تنویر شرح جامع صغیر4/554)
۔
وينبغي العناية بمداراة العدو أكثر۔۔۔۔وفيه أن المداراة محثوث عليها ما لم تؤد إلى ثلم دين أو نقص مروءۃ
کبھی مدارۃ الناس دشمن(بظاہر دشمن یعنی کفار مشرکین بدمذہب)سے بھی لازم ہو جاتی ہے لہذا دوست دشمن سب کے ساتھ مدارۃ الناس کی جائے بشرط کی اصلاح کی قوی امید ہو اور دین کا کوئی نقصان نہ ہو دین کے کسی عقیدے نظریے کا نقصان نہ ہو اور دیندار کی مروت میں کمی نہ ائے ورنہ ہرگز مدارۃ الناس نہ کی جائے
(التنوير شرح الجامع الصغير ,6/202)
۔
هذا من المداراة وهو بذل الدنيا [لصلاح الدنيا والدين. وهى مباحة مستحسنة فى بعض الأحوال، خلاف المداهنة المذمومة المحرمة، وهو بذل الدين لصلاح الدنيا
مدارۃ الناس یہ ہے کہ دنیا خرچ کی جائے تاکہ دنیا اور دین درست ہو جائے اور یہ مدارۃ الناس بعض احوال میں ثواب تک ہو جاتی ہے لیکن مداہنت( مسکہ مکھن مارنا چاپلوسی کرنا لالچ دینا) یعنی دین کے کسی کام عبادت نظریے کا سودا کر دینا تاکہ دنیا حاصل ہو جائے یہ سخت ترین حرام کام ہے
(اکمال المعلم شرح مسلم 8/62)
(مرقاۃ شرح مشکواۃ7/3034نحوہ)
۔
انتہائی اہم بات لکھی ہے کہ دنیا خرچ کرنا یعنی دولت خرچ کرنا انعامات دینا نوازشات کرنا عمرے کے ٹکٹ دینا دنیاوی کاروبار کی سہولت دینا نفع دینا فوائد دینا دنیاوی اعتبار سے نرمی پیش انا یہ سارے کام اس لیے کرنا تا کہ کسی کی دنیا ٹھیک ہو جائے کسی کی دینداری ٹھیک ہو جائے۔۔وہ علم حاصل کرے ۔۔وہ عقیدے درست کر لے ۔۔۔۔وہ اچھوں کی صحبت میں بیٹھنے لگ جائے تو یہ بہت زبردست اور اچھی بات اور ثواب ہے لیکن یہی کام اگر اس لیے کیے جائیں کہ کسی کا دین خراب ہو جائے دینی نظریہ عقیدہ عبادت خراب ہو جائے تو بہت ہی بری بات ہے کہ لالچ دے کر کسی کا دین بھی تباہ اور دنیا بھی تباہ۔۔سکون بھی تباہ راحت و محبت بھی تباہ۔۔۔ مٹھاس بھی تباہ شفقت بھی تباہ ۔۔۔۔۔بردباری بھی تباہ عزت بھی تباہ وقار بھی تباہ۔۔۔۔۔۔!!
۔
اس لیے لالچ میں انا اور لالچ میں کسی کو ڈالنا دونوں تباہی کا باعث ہیں۔۔۔دین کی تباہی کا باعث ہیں۔۔۔دنیا کی تباہی کا باعث ہیں۔۔۔ جس سے بچنا اور بچانا انتہائی لازم ہے
۔
الحدیث:
وَاتَّقُوا الشُّحَّ ؛ فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لالچ(میں انے اور لالچ میں ڈالنے) سے بچو کہ اسی لالچ نے تم سے پہلے کے لوگوں کو تباہ کر دیا تھا
(مسلم حدیث2578)
۔
الحدیث:
وَلَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی بندے کے دل میں لالچ بھی ہو اور ایمان بھی ہو ایسا کبھی نہیں ہو سکتا
(نسائی حدیث3110)
وَالشُّحُّ: أَقْبَحُ الْبُخْلِ، وَحَقِيقَتُهُ. الْحِرْصُ عَلَى مَنْعِ الْخَيْرِ
لالچ بخل سے بھی بڑھ کر برا ہے اور لالچ کی حقیقت یہ ہے کہ بھلائی سے منع کرنے پر حرص کیا جائے
(تفسیر بغوی2/295)
لالچ کی بہت جامع تعریف و تفسیر کی گئی ہے کہ اپ مال خرچ کریں یا اپ مال پانے کے لیے کوشش کریں لیکن دل میں لالچ یہ ہو کہ بھلائی سے محروم ہو جائے بے شک بھلائی چلی جائے بے شک عقیدے خراب ہو جائے بے شک نظریے خراب ہو جائے مگر دولت مل جائے یا لالچ دینا تاکہ اسلام کے سچے عقیدوں سے پھر جائے اسلام کے سچے نظریات نہ رکھے حد سے بڑے ہوئے محبت والے یا ناحق دشمنی والے بغض والے سوچ و نظریات رکھے اچھائی سے دور ہوتا جائے۔۔۔۔ الغرض حقیقت میں لالچ یہی ہے کہ پیسہ لینے کے چکر میں یا پیسہ دے کر یا عزت کے چکر میں واہ واہ کے چکر میں کسی بھی برے غرض سے مقصود یہ ہو کہ بندہ برا ہوتا جائے چاپلوس بنتا جائے مفادی مطلبی بنتا جائے لالچی بنتا جائے محبت میں حد سے بڑھتا جائے دشمنی میں حد سے بڑھتا جائے ناحق دشمنیاں ظلم غنڈہ گردی کرے ،گستاخیاں کرتا جائے ۔۔بے باک ہوتا جائے۔۔۔عقل کا اندھا ہو کر عقل پر سوار ہوتا جائے
ان سب کے لیے وقت خرچ کرنا دنیا خرچ کرنا عمرے کے ٹکٹ خرچ کرنا پیسے خرچ کرنا پلاٹ خرچ کرنا انتہائی گھٹیا اقدام ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ ایسے گھٹیا اقدام کسی سے بھی ملیں یا کسی میٹھی زبان سے بھی ملیں تو بھی ہرگز نہ سنیں نہ مانیں نہ عمل کریں
۔
الحدیث:
السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ حَقٌّ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِالْمَعْصِيَةِ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ
(علماء لیڈرز جج جرنیل وغیرہ عہدے داروں) کی سنو اور مانو بشرطیکہ معصیت(گناہ گمراہی الحاد لادینیت گستاخی غلامی کفر) کا حکم نہ دیں، اگر معصیت(گناہ گمراہی الحاد لادینیت گستاخی غلامی کفر) کا حکم دیں تو نہ سنو ، نہ مانو
(بخاری حدیث2955)
.
سبحان اللہ کتنی پیاری حدیث ہے کہ حق بننے کی اپ نے بات سنی ہے حق کو پہچاننا ہے اور حق کو ماننا ہے اور حق کو پھیلانا ہے مگر باطل کو پہچان کر اہل حق کی دلائل سن کر بات ان کو پہچان کر باطل ایجنٹ گمراہ کی ایک بھی بات نہیں سنی چاہے وہ قران پڑھے یا حدیث پڑھے چاہے وہ نفع دے ترقیاں دے پیسے دے عمرے کے ٹکٹ دے مختلف قسم کے فائدے دے تعلیم کی جدید تعلیم فراہم کرے مختلف اٹریکشن کے کام فوائد دے تو بھی ان باطلوں ایجنٹوں بدمذہبوں کے لالچوں میں نہیں انا
۔
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں منافقوں ظالموں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا بائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
وَكَذَلِكَ مَنَعَ أَصْحَابُنَا الدُّخُولَ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ وَدُخُولِ كَنَائِسِهِمْ وَالْبِيَعِ، وَمَجَالِسِ الْكُفَّارِ وَأَهْلِ الْبِدَعِ، وَأَلَّا تُعْتَقَدَ مَوَدَّتُهُمْ وَلَا يُسْمَعَ كَلَامُهُمْ
ہمارے علماء نے اس ایت سے ثابت کیا ہے کہ دشمنوں کے پاس نہ رہا جائے،چرچ گرجا گھروں میں ہرگز نہ مسلمان نہ جائے،کفار اہل کتاب بدمذہب سے بھی میل جول نہ رکھا جائے،نہ ان سے محبت رکھے نہ انکا کلام سنے(یہود و نصاری مشرکین کفار ملحدین منافقین مکار بدمذہب سب سے بائیکاٹ کیا جائے،بغیر محبت و دوستی یاری کے احتیاط کے ساتھ فقط سودا بازی تجارت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اسلام پے آنچ نہ آئے بلکہ تجارت سے اسلام و مسلمین کا فائدہ مدنظر ہو)
(تفسیر قرطبی 7/13)
.
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد کرے اور (نااہل و بروں) کی امداد نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے
(ابوداود حدیث4681)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574