*#مفتی منیب الرحمن صاحب نے اُن دیوبندیوں کو کافر قرار دیا تھا جنہوں نے گستاخیاں کیں، تنبیہ کے باوجود ڈٹے رہے اور ان کو بھی کافر قرار دیا تھا جو ان گستاخیوں کا دفاع کرے۔۔۔۔اور صلح کلی کی بھی سخت مذمت کی تھی۔۔۔یہ لیجیے ان کی کتاب سے تفصیلی فتوی و عبارت پڑھیے اور مفتی صاحب پر دیگر اعتراضات کے جوابات بھی اس تحریر کے اخر میں پڑھیے اور انکے متعلق پھیلائی گئ کشمکش و انتشار کی فضاء کو اب ختم کر دینا چاہیے۔۔۔۔۔!!*
تمھید:
علامہ عاطف سلیم نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کی فیسبک وال پر مفتی منیب الرحمن صاحب کا فتوی پڑھا تو انکھیں کھول دینے والا فتوی پڑھنے کو ملا۔۔۔میں حیرت میں تھا کہ میں نے مفتی منیب الرحمن صاحب کے فتوی تفہیم المسائل کے کئی مجلدات کھنگالے، بہت مطالعہ کیا۔۔۔ان کے کالمز میں بہت ڈھونڈا کہ شاید کچھ دیوبند کے حوالے سے مواد ملے، کوئی واضح اشارہ ملے لیکن حیرت کی بات ہے کہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی کتاب اصلاح عقائد و اعمال کی طرف توجہ ہی نہیں گئی۔۔۔بھلا ہو سوشل میڈیا کا ، علامہ عاطف سلیم نقشبندی کا کہ انہوں نے انکھیں کھول دینے والی بات ہم تک پہنچائی۔۔ عین ممکن ہے علامہ صاحب نے خود مطالعہ کر کے یہ فتوی نکالا ہو اور عین ممکن ہے ان کو کسی اور نے بتایا کیونکہ علامہ نقشبندی صاحب کے روابط ان علمائے کرام سے ہیں کہ جن کے روابط مفتی منیب الرحمن صاحب سے ہیں اور یہ روابط انتہائی مضبوط اور قریبی ہیں تو عین ممکن ہے کہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے اس عبارت کی طرف اس فتوے کی طرف توجہ دلائی ہو کہ میں تو کئ دیوبندیوں کو کافر کہہ چکا ہوں لکھ چکا ہوں اور وہ بھی اسلاف کے فتوی کو دلیل بناتے ہوئے۔۔۔۔
۔
بہرحال اب مفتی منیب الرحمن صاحب کے متعلق جلد بازی میں کفر کفر توبہ توبہ رجوع رجوع کی ویڈیوز جاری کرنے والے احباب نے جو ایک انتشار و کشمکش کی فضا قائم کر رکھی تھی وہ ختم ہو جانی چاہیے۔۔۔ اپ بھی مفتی منیب الرحمن صاحب کا یہ فتوی پڑھیں اور اس کشمکش کی فضا سے نجات پائیں
۔
*#مفتی منیب الرحمن صاحب مفتی علامہ شامی اور مفتی علامہ احمد سعید شاہ کاظمی سنی بریلوی کی عبارات کو دلیل بناتے ہوئے لکھتے ہیں*
بعض لوگ قطعی اور ظنی کفر( یعنی لزوم والتزام کفر ) کا فرق تک نہیں سمجھتے ، مگر وہ دوسروں کو کافر کہتے پھرتے ہیں، جب کہ کسی کو کافر قرار دینے کا فیصلہ صرف اور صرف فقہاء کر سکتے ہیں ورنہ اس کے مفاسد بالکل واضح ہیں، ولا عِبْرَةً بِغَيْرِ الْفُقَهَاءِ ، ( فتح القدير جلد ۶ صفحه ۹۳، فتاوی شامی جلد ۳ صفحه ۳۲۱)۔ یعنی یہ تلوار غیر فقہاء کے ہاتھ میں نہیں دی جاسکتی ، ورنہ اندھا دھند بے قصور لوگوں کی گردنیں کٹیں گی۔۔۔غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں :
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ یہی رہا ہے کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزام کفر کرلے گا تو ہم اس کی تکفیر میں تامل نہیں کریں گے، دیوبندی ، بریلوی ، کانگریسی ، نیچری ، ندوی ، خواہ کوئی بھی ہو۔ اس بارے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں ۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزام کفر کیا، تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ۔ہم تو بعض دیوبندیوں کی عبارات کفریہ کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کا فرنہیں کہتے ، چہ جائیکہ تمام لیگی اور سارے ندوی کافر ہوں۔ *ہم اور ہمارے اکابر نے اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنو والے کو کافر نہیں کہتے،ہمارے نزدیک صرف وہی لوگ کافر ہیں، جنہوں نے معاذ اللہ ! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبان ایزدی ( ملائکہ انبیائے کرام علیہم السلام) کی شان میں صریح گستاخیاں کیں اور باوجود شدید تنبیہ کے انہوں نے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی ، نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں ( یعنی گستاخانہ معنی پر آگاہ ہونے یا مطلع کیے جانے کے باوجود اس ) کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخیاں کرنے والوں کو مومن ، اہل حق ، اپنا پیشوا مانتے ہیں(عبارت کو غور سے پڑھیے مطلب واضح ہے کہ دیوبندیوں میں سے صرف ایسے لوگوں کو ہی ہم اہلسنت بریلوی کافر کہتے ہیں۔۔۔۔از حصیر)* ۔۔۔۔مفتی منیب الرحمن صاحب اگلے صفحے پر لکھتے ہیں
بعض لوگ گزشتہ مسلم بزرگ شخصیات کی عبارات پر گرفت کرنے کے شوق میں مبتلا ہیں۔ اول تو انہیں ان عبارات کے صحیح محمل کی خبر نہیں ہوتی۔ اگر ان عبارات کی کوئی صحیح تاویل ممکن ہو تو ایک عام مسلمان سے حسن ظن رکھتے ہوئے اس کی محتمل عبارت کو صحیح معنی پر محمول کرنا واجب ہے۔ پس مسلم بزرگ شخصیت کی ذات پر بلا سبب طعن شروع کر دینا کتنا برا ہوگا اور اگر بالفرض ان عبارات کی کوئی صحیح تاویل ممکن نہ ہو تو انہیں بعد والوں کا الحاق قرار دیا جائے گا۔۔۔۔ *#مفتی منیب الرحمان صاحب مزید لکھتے ہیں جس میں صلح کلی کی روش کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مردود اور اہل مغرب سے متاثر کن نظریہ کہتے ہیں۔۔۔۔مفتی منیب الرحمن صاحب لکھتے ہیں*
اہل مغرب نے ماضی قریب میں احقاق حق اور ابطال باطل کے فریضے سے علمائے حق کو دستبردار کرنے اور سب کچھ جائز ہے“(یعنی سب فرقے کلمہ گو برحق ہیں ہر کوئی اپنی جگہ پر درست ہے اسی کو تو صلح کلی کہتے ہیں۔۔۔۔) کی روش کو قبولیت دینے کے لیے تصوف کی آڑ میں ایک شعوری تحریک برپا کی ، اسی کو "صلح کلی“ سے تعبیر کیا جاسکتا ہے اور گزشتہ تین عشروں کی دہشت گردی کی آڑ لے کر مسلمانوں کو جہاد کے اصول سے دستبردار کرنا بھی مقصود تھا، ہم ایسی( یعنی مغرب سے متاثر یا مغرب کے ایجنٹ صلح کلی رکھنے والی.….) تحریکوں کے ہمنوا نہیں بن سکتے
(مفتی منیب الرحمن صاحب کی کتاب اصلاح عقائد و اعمال صفحہ 34، 35، 36ملتقطا۔۔۔۔اس تحریر میں اس فتوے میں بریکٹ کے اندر جو لکھا گیا ہے شروع شروع میں جو بریکٹ میں لکھا ہے وہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی طرف سے ہی ہے البتہ از حصیر کے بعد جو بریکٹ میں وضاحت کی گئی ہے وہ میں علامہ حصیر نے لکھی ہے)
۔
*#مذکورہ قسم کا فتوی شاہ صاحب اور مفتی منیب الرحمن صاحب کا انفرادی فتوی نہیں بلکہ ایسا فتوی کئی علمائے اہل سنت نے بھی دیا۔۔۔اس زمانے میں ہر دیوبندی وہابی شیعہ کو کافر نہیں کہا جا سکتا بلکہ۔۔۔۔۔؟؟*
یاد رکھیے ایسے بہت سارے دیوبندی ہیں جو چھوٹے چھوٹے معاملات کی وجہ سے، بعض کم علم یا جاہل بریلوی کی خرافات کی وجہ سے اپنے اپ کو دیوبندی وہابی کہلاتے ہیں یا چلا لگا لیا اور وہابی دیوبندی کہلا لیا یا تھوڑا سا علم حاصل کر لیا اور وہابی دیوبندی کہلا لیا یا اسی طرح چرس بھنگ عیاشی مستی کے چکر میں مست مولائی شیعہ کہلا لیا یا حب اہل بیت میں دھوکہ کھا کر شیعہ کہلا لیا۔۔۔۔۔تو وہابی دیوبندی شیعہ کے ایسے کئ عوام اور بعض خواص لوگ کافر نہیں ہیں، انہیں سمجھایا جائے گا۔۔۔انہیں اصل اختلافات بتایا جائے گا۔۔۔۔ انہیں بتایا جائے کہ دیکھو دیوبندی وہابی شیعہ وغیرہ کے بڑوں بڑوں نے فلاں فلاں گستاخیاں کی ہیں اور حب اہل بیت کی اڑ میں فلاں فلاں گستاخیاں کی ہیں لہذا جو بڑے بڑے گستاخ شیعہ وہابی دیوبندی ہیں ان پر کفر کا فتوی لگتا ہے لہذا اپ ایسے گستاخانہ عقیدے مت رکھیے اور ایسے گستاخانہ عقیدے رکھنے والے کے متعلق بھی محبت مت رکھیے ، سمجھیے، تحقیق کیجئے لیکن سمجھنے اور تحقیق کرنے میں سچے بریلوی علماء اہل سنت کی نگرانی ضروری ہے تاکہ اپ کو گمراہ نہ کیا جا سکے تاکہ اپ کو تمام احادیث کی طرف توجہ دلائی جائے ، تمام ایات کی طرف توجہ دلائی جائے تاکہ اپ سمجھ سکیں ، درست سمجھ سکیں ورنہ یہ گستاخیاں کرنے والے بھی بظاہر قران و حدیث سے دلائل دیتے ہیں ان کا معنی بدل دیتے ہیں یا بعض ایات کو دوسری ایات و احادیث کی تشریح سے نہ جوڑ کر گمراہ کرتے ہیں گمراہ ہوتے ہیں، کفر گستاخی کرتے ہیں اور کافر و گستاخ بنا دیتے ہیں
۔
*#وہابی شیعہ دیوبندی کے کئی عوام و خواص کو کافر قرار نہ دینے کے یہ چند والا جات قبلہ مفتی وقار الدین بریلوی قادری کے فتاوی سے پڑھیے۔۔۔۔۔۔!!*
حضور سیدی مفتی وقار الدین قادری بریلوی فرماتے ہیں:
عام دیوبندی جنہیں ان عبارات کا علم نہیں اور صرف اتنا جانتے ہیں کہ اہل سنت اور دیوبندیوں میں میلاد و فاتحہ وغیرہ کا اختلاف ہے ان لوگوں پر وہ حکم نہیں جو ایسی عبارات لکھنے والوں پر ہے۔۔۔
(وقار الفتاوی جلد 1 صفحہ 314مطبوعہ بزم وقار الدین کراچی)
۔
اپ ایک اور صفحے پر لکھتے ہیں:
اج کل عوام جو عربی سے بھی ناواقف ہیں اور صحیح مذہبی معلومات سے بھی کماحقہ واقف نہیں ہیں بدمذہب انہیں لچھے دار تقریریں سناتے ہیں جن سے وہ اپنے باطل اعتقادات کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ ملا دیتے ہیں کہ عوام انہیں بے سوچے سمجھے قبول کر لیتے ہیں اور گمراہ ہو جاتے ہیں، اج کل جتنے فرقے اہل سنت کے خلاف ہیں وہ اپنے باطل اعتقاد کو پھیلا رہے ہیں ان سب کا طریقہ کار یہی ہے
(وقار الفتاوی جلد 1 صفحہ 318مطبوعہ بزم وقار الدین کراچی)
۔
اس فتوے سے واضح ہوتا ہے کہ گمراہی کا اپ فتوی لگا سکتے ہیں مگر بہتر ہے کہ فتوی لگانے کے بجائے گمراہی سے بچانے کی کوشش کریں کیونکہ فتوی بازی کرنے سے اکثر عوام سمجھتی نہیں بلکہ نفرت کرنے لگ جاتی ہے۔۔۔۔اسی طرح بریلوی اہل سنت کے تمام ضدی فسادی مخالفین کی مدلل مذمت و رد کریں اور لوگوں کو عوام کو بچائیں لیکن عوام پر کفر کے فتوے لگانے میں احتیاط کریں، عام طور پر کفر کا فتوی نہ لگائیں ، عام ادمی پر چاہے وہابی دیوبندی غیر مقلد اہل حدیث جہلمی یا عام شیعہ ہی کیوں نہ ہو اس پر کفر کا فتوی فورا نہ لگائیں۔۔۔۔لہذا عام طور پر عوام پر کفر کا فتوی نہ لگایا جائے گا بلکہ اصولی طور پر کہا جائے گا کہ جو گستاخانہ کفریہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہے اللہ پناہ میں رکھے۔۔۔!!
۔
کسی پر کفر کا فتوی لگانے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سمجھانے کی کوشش بھی نہ کریں بلکہ ایسا ہو سکتا ہے کہ اپ کسی کو کافر کہے بغیر اس کو پیار محبت کے ساتھ کفریہ باتوں سے دور کر دیں۔۔۔لوگوں کو کفر سے بچائیں۔۔۔۔یہ نہ کہیں کہ فلاں گستاخانہ کفریہ عبارت اپ درست سمجھتے ہیں یا نہیں کیونکہ اللہ نہ کرے اس نے کہہ دیا درست ہے تو اس کے دل میں کفر بیٹھ جائے گا۔۔۔بلکہ اپ سمجھائیں کہ میرے بھائی یہ فلاں فلاں عبارات گستاخانہ کفریہ ہے ، فلاں فلاں باتیں ، فلاں فلاں نظریات شیعہ کے، دیوبندی کے، وہابی کے کفریہ ہیں ، اگر اپ کو سمجھ میں اگیا ہے تو اپ ان سے براءت کا اعلان کر دیں، اگر سمجھ نہیں لگی تو کم سے کم اتنا کہہ دیں کہ میں کفریہ گستاخانہ عقیدے کو نہیں مانتا۔۔۔پھر اپ بے شک جا کر تحقیق کریں لیکن علماء برحق کے ہاتھ پر تحقیق کریں ان کی نگرانی میں تحقیق کریں کیونکہ اوپر اپ کو بتایا جا چکا ہے کہ غیر معتبر لوگ غیر معتبر علماء گمراہ کرتے ہیں کفر تک کرا جاتے ہیں۔۔۔۔۔!!
۔#################
۔
*#سید مشاہد حسین صاحب کے مفتی منیب الرحمن صاحب پر دیگر اعتراضات کے جوابات۔۔۔۔۔!!*
1.... سید مشاہد حسین صاحب نے یہ اعتراض کیا کہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے تفہیم المسائل میں اہل سنت کے دو گروہ لکھے ہیں ایک کو دیوبندی قرار دیا ہے ایک کو بریلوی یعنی مفتی منیب الرحمن صاحب نے دیوبندیوں کو اہل سنت کا گروہ قرار دیا ہے۔۔۔لہذا مفتی صاحب توبہ رجوع کریں
۔
جواب:
شاہ صاحب اپ تفہیم المسائل کی عبارت پر غور فرمائیے کہ مفتی منیب الرحمن صاحب نے اپنی نظریے کے مطابق یا شرعی طور پر اہل سنت کے دو گروہ نہیں بنائے دیوبند کو اہل سنت قرار نہیں دیا بلکہ فرمایا کہ عرف میں یعنی زمانے میں یہ تاثر ہے کہ اہل سنت کے دو گروہ ہیں ایک دیوبندی ایک بریلوی۔۔۔۔دیکھیے غور سے سمجھیے کہ مفتی منیب الرحمن صاحب عرف کے اعتبار سے زمانے کے حساب سے زمانے میں مشہور رویے کے حساب سے کہہ رہے ہیں کہ زمانے میں کہا جاتا ہے معاشرے میں کہا جاتا ہے کہ اہل سنت کے دو گروہ ہیں ایک سنی بریلوی اور دوسرا سنی دیوبندی۔۔۔۔اس فتوے میں شرعی طور پر یا مفتی منیب الرحمن صاحب اپنے ذاتی نظریے کے طور پر دیوبند کو اہل سنت کا گروہ قرار نہیں دے رہے بلکہ اپ فتوی اوپر پڑھ چکے کہ مفتی منیب الرحمن صاحب دیوبند کے اکابرین جو گستاخ تھے اور گستاخی پر ڈٹے رہے اور جو ان کا دفاع کرتے رہے ان سب کو کافر قرار دے چکے ہیں لہذا مفتی منیب الرحمن صاحب پر اعتراض نہیں بنتا
۔################
2... دیوبندی وہابی وغیرہ کے متعلق تعریفی کلمات تعزیتی کلمات مفتی منیب الرحمن صاحب نے کہے ہیں تو اس پر بھی توبہ اور رجوع کا مطالبہ کیا شاہ صاحب نے
۔
جواب:
پہلی بات:
تو یہ ہے کہ کیا یہ کفریہ عبارات کو برحق کہنے والے دیوبند وہابی تھے کہ جن کی تعریف اور تعزیت مفتی منیب الرحمن صاحب نے کی۔۔۔۔۔؟؟
۔
دوسری بات:
شاہ صاحب خود بھی فرما رہے ہیں کہ سرکاری پروگراموں میں کچھ اس قسم کا معاملہ کرنا پڑ جاتا ہے۔۔۔لہذا میں عاجز ناچیز عنایت اللہ حصیر عرض کرتا ہوں کہ کلمات و تعزیت وغیرہ کو سرکار کی طرف سے پریشر جبر اور اکراہ ہی سمجھا جائے
الحدیث:
إِنَّ اللَّهَ قَدْ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ
نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے میری امت سے کو معاف کر دیا ہے وہ کام کرتوت جو خطاء یا بھول چوک سے ہوں یا مجبوری و اکراہ و جبر کی وجہ سے ہوں
(ابن ماجہ حدیث2043)
۔####################
3.... سلمان تاثیر کے مرگ پر مفتی منیب الرحمن صاحب نے دکھ کا اظہار کیا تعزیت کی۔۔۔۔سید مشاہد حسین صاحب نے اس بات پر بھی مفتی منیب الرحمن صاحب سے وضاحت رجوع توبہ کا مطالبہ کیا
۔
جواب:
فقہ اہلسنت حنفی میں قران اور حدیث کی روشنی میں تین اہم فتوے ہیں
ایک فتوی یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ کو کوئی بھی عام ادمی قتل کر سکتا ہے
۔
دوسرا فتوی یہ ہے کہ گستاخ رسول کو صرف اور صرف قاضی حکومت عدلیہ ہی قتل کر سکتی ہے
۔
ایک فتوی یہ ہے کہ عام طور پر گستاخ رسول کو عام ادمی قتل نہیں کر سکتا عدلیہ قاضی ہی قتل کریں گے لیکن اگر کوئی گستاخ رسول ضدی فسادی ہو تو اس کو عام ادمی بھی قتل کر سکتا ہے
۔
ان فتاوی جات کی تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کیجئے
https://tahriratehaseer.blogspot.com/2023/02/blog-post_28.html
۔
https://www.facebook.com/share/p/19WMUcJJHD/
یا پھر میری فیس بک ائی ڈی پر لفظ "گستاخ کے متعلق چار فتوے" لکھ کر سرچ کیجئے
۔
تو سلمان تاثیر کا قتل چونکہ قاضی اور عدلیہ کے بغیر ہوا تھا تو اس لیے اس پر دکھ کا اظہار کیا کہ عام ادمی نے قانون ہاتھ میں لینا شروع کر دیے تو کوئی بھی فتنہ فساد انتشار افرا تفریح سے نہ بچ پائے گا۔۔۔اللہ نہ کرے کل کو کسی سے اختلاف ہو جائے تو وہ مخالف کو یہ کہہ کر قتل کر دے کہ جی یہ تو گستاخ تھا۔۔۔۔اسی لیے مفتی منیب الرحمن صاحب اور دیگر کئ علماء اہل سنت نے فتوی دیا کہ قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔۔۔لہذا یہ درست طریقے سے قتل نہ ہوا تو تعزیت کی دکھ کا اظہار کیا کہ اس طرح تو معاشرے میں افرا تفری قتل و غارت کا بازار گرم ہو جائے گا
۔#################
4۔۔۔۔۔سید مشاہد حسین صاحب نے ایک اعتراض یہ کیا کہ حالیہ کچھ دنوں میں مفتی منیب الرحمان صاحب اپنے علاقے کی دیوبند کی مسجد کا افتتاح کرنے کے پروگرام میں شریک ہوئے یہاں تو کوئی سرکاری پریشانی کی بات بھی نہیں لہذا مفتی منیب الرحمان صاحب توبہ رجوع کریں
۔
جواب:
پہلی بات:
تو یہ ہے کہ کیا یہ کفریہ عبارات کو برحق کہنے والے دیوبند وہابی تھے کہ جس مسجد کی افتتاح میں مفتی صاحب شریک ہوئے۔۔۔۔؟؟
۔
دوسری بات:
چونکہ یہ مفتی صاحب کا ابائی علاقہ ہے تو مفتی صاحب کے رشتہ دار وغیرہ یقینا یہیں رہتے ہوں گے تو دیوبند ان کو تکلیف نہ پہنچائیں ، مارا ماری کا ماحول نہ بن جائے اس لیے مفتی صاحب شریک ہوئے تو یہ بھی ایک قسم کا پریشر ہی ہے جبر اور اکراہ ہی ہے
۔
تیسری بات:
مفتی صاحب اس شرعی نظریے اور فائدے کے تحت وہاں گئے کہ وہاں جا کر ان کی گستاخانہ عبارات پر تائید کرنے کے بجائے ایسی نصیحت کر کے ائیں کہ وہ دیوبند کٹر دیوبند بننے سے باز رہیں تو اس تناظر میں جانے کی اجازت مل سکتی ہے بشرطیکہ اس کے کردار سے اور اس کے اقوال سے واضح ہوتا ہو کہ وہ صلح کلیت کی نفی کرتا ہے اور بدمزموں کافروں مرتدوں سے نفرت دلاتا ہے تو پھر ایسے شخص کے متعلق صلح کلیت اور عدم تکفیر والی سوچ نہیں رکھی جا سکتی اس کے متعلق حسن ظن ہی رکھیں گے کہ وہ اصلاح کرنے گئے... لیکن اس فعل کی کثرت یا ایسا انداز رکھنا کہ لوگ صلح کلی سمجھنے لگیں تو ممنوع ہو جائے گا۔۔۔مگر مفتی منیب الرحمن صاحب جلسوں میں دو ٹوک اہل سنت کے مخصوص عقائد و مسائل کا دفاع کرتے ہیں اور بدمزبوں سے روکتے ہیں اور فتوی بھی لکھ چکے کہ ضدی فسادی کٹر دیوبند گستاخ جو ہو وہ بھی کافر ہے تو ایسے شخص کا کبھی کبھار دیوبند شیعہ وہابی اہلحدیث وغیرہ کی مجالس محافل میں جا کر اصلاح کی کوشش کرنے کو صلح کلیت نہیں کہا جا سکتا ، توبہ رجوع کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔ہاں عام ادمی ہے عام طور پر اتنا علم نہیں رکھتا کہ وہ اصلاح کر سکے تو اس کے لیے عام طور پر فتوی یہی ہے کہ دیوبندیوں شیعوں وہابیوں اہل حدیثوں بد مذہبوں سب سے پرہیز کرے سب سے دور بھاگے ہاں اگر کوئی علم رکھتا ہے اور اپنے عقیدے اہل سنت پر مضبوط ہے دلائل رکھتا ہے یا علماء سے رابطہ رکھتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ فلاں دیوبند سے ظاہری جعلی دوستی کر کے اسے اہل سنت بنا سکے گا تو اسے اجازت دی جا سکتی ہے
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574