*#شرعی دلائل اور فکر رضا کی روشنی میں اس اعتراض کا جواب پڑھیے۔۔۔اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ اہلسنت علماء رافضیوں دہشت گردوں نجدیوں سے میل جول کریں، اتحاد کریں، جلسے جلوس میں اکٹھے بیٹھیں تو واہ واہ مگر نیم روافض جیسے عرفان شاہ ،چمن زمان، طاہر کادری وغیرہ اتحاد کی بات کریں، اتحاد کریں تو ان پر گمراہی بدمذہب کفر تک کے فتوے کیوں۔۔۔۔۔۔!!*
.
*#توجہ*
اس موضوع پر میں نے تحریر لکھی تھی اور چار دلائل دیے تھے، پھر اج سیدی قبلہ پیر سید مظفر شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کلپ سنا کہ انہوں نے فرمایا کہ سیاسی اتحاد کے جلسے میں بدمذہبوں کے ساتھ مل کر شرکت کرنے کی دلیل وہ بھی ہے جو فکر رضا والی کتاب فتاوی حامدیہ میں ہے۔۔۔۔میں نے فورا کتاب فتاوی حامدیہ نکالی اور تفصیلی فتوی پڑھا فکر رضا والا ۔۔۔۔۔اور اللہ کریم کا شکر ادا کیا کہ جو میں نے تحریر لکھی تھی اس میں وہ فکر و دلائل بھی تھے جو سیدی امام احمد رضا و اسلاف سے ثابت ہوتے ہیں۔۔۔
۔
علماء کرام کبھی اپنے تفکر و استدلال سے کتب میں لکھتے ہیں کہ یہ مسئلہ یوں ہے پھر وہ اپنی فکر و استدلال کی تقویت اکابرین کے کلام سے پاتے ہیں تو لکھتے ہیں کہ یہ مسئلہ میں نے اپنے تفکر و استدلال سے لکھا تھا پھر بعد میں اکابرین کے کلام سے تقویت پائی تو شکر الحمد للہ
۔
مثلا:
معتبر فقیہ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:
هَذَا مَا ظَهَرَ لِي.ثُمَّ رَأَيْت نُوحًا أَفَنْدِي نَقَلَهُ۔۔۔۔وَلِلَّهِ الْحَمْدُ
دلائل و تفکر سے یہ مجھ پر ظاہر ہوا کہ مسئلہ یوں ہے پھر میں نے اسکی تقویت میں مسئلہ دیکھا جسے نوح آفندی نے منقول کیا۔۔۔شکر الحمد للہ(کہ اکابرین کے تفکر و استدلال کے موافق میرا تفکر و استدلال نکلا)
(ردالمحتار المعروف فتاوی شامی1/279)
۔
میں عاجز فقیر (علامہ) عنایت اللہ حصیر القادری کم علم کوتاہ نظر ہونے کے باوجود اللہ تعالی کے کرم پر شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے وہ تفکر و قوتِ استدلال عطاء فرمائی کہ جو میں نے تفکر غور خوض و دلائل سے جو کچھ سمجھا لکھا تو وہ سمجھ وہ رائے اکابرین کی رائے و فکر کے موافق نکلی۔۔۔۔الحمد للہ تعالی، لیکن دکھ بھی ضرور ہے کہ اکابرین کی کتب زیادہ سے زیادہ کیون نہ پڑھ پایا کہ اپنے دلائل و تفکر کی نوبت ہی نہ آتی یا دلائل و تفکرات کو اکابرین کے تفکرات سے مزین کیا جاتا تو کیا ہی اچھا ہوتا۔۔۔۔اور اکثر میں ایسا ہی کرتا ہوں بلکہ تقریبا ہمیشہ یہی کرتا ہوں کہ اسلاف سے کچھ نہ کچھ دلیل اخذ کرتا ہوں یہ تحریر بھی لکھی تھی تو اس میں ان اسلاف کے عمل کو بھی دلیل بنایا تھا کہ جنہوں نے بدمذہبوں کے پیچھے نماز پڑھی تھی حالانکہ بدمزموں کے پیچھے نماز پڑھنے کی حدیث پاک میں سخت ممانعت ہے۔۔۔۔تو میں نے لکھا تھا کہ یہ فتنہ فساد سے بچنے اور جبر و مجبوری کے حالات میں ایسا کیا جا سکتا ہے
۔
*#اب حاضر ہے وہ تحریر جو میں نے لکھی تھی اور چار دلائل لکھے تھے۔۔۔پھر اب اضافہ کرکے دلیل نمبر پانچ چھ سات اٹھ سے اکابرین بالخصوص فکر رضا کی عبارات بطور دلیل لکھ رہا ہوں۔۔۔۔ضرور پڑھیے، پھیلائیے*
*#پس منظر*
غزہ پر جب حملہ ہوا تو اس وقت کرین پارٹی نے کلعدم تنظیموں لڑاکا نجدیوں اہل حدیثوں سے سیاسی اتحاد کیا اور اوس وقت کہ جب پاک انڈیا کشیدگی عروج پر تھی اور اب بھی جاری ہے تو اہلسنت کے علماء نے بدمذبوں کے ساتھ سیاسی اتحاد کیا اور ان کے ساتھ مل کر جلوس بھی نکالے تو اس پر کچھ لوگ سیخ پا ہو گئے کہ تم کرو تو حلال اور نیم روافض کریں تو گمراہی کفر۔۔۔؟؟ یہ دوہرا معیار کیوں
۔
بعض احباب نے تو تیسرا گروپ بنا لیا کہ نہ تو ہم نیم روافض کو مانتے ہیں اور نہ ہی ان اہلسنت علماء کو مانتے ہیں کہ جو بدمذہبوں سے سیاسی اتحاد کر رہے ہیں، اور پھر خوب تنقید کر رہے ہیں کہ یہ اہل سنت کہلانے کے لائق نہیں کیونکہ یہ اپنے مطلب کی کر رہے ہیں اور ان کے پاس کوئی دلائل نہیں
۔
*#مدلل علمی تحقیقی جواب*
احباب گرامی دونوں اعتراض کرنے والوں سب سے گزارش ہے کہ اعتراض کرنے میں اور نفرت کرنے میں جلدی نہ کیا کیجئے، ضد نہ کیا کیجیے، علمائے اہلسنت سے دلائل پوچھیے تو سہی۔۔۔۔اگر جواب کا خلاصہ کیا جائے تو خلاصہ یہ ہے کہ
اصل اصول یہ ہے کہ بدمذہب سے دور رہنا لازمی ہے جو ان سے ایسا اتحاد کرے، ایسا میل جول کرے کہ جس سے بدمذہب کی مذہبی تائید ہوتی ہو تو یہ گناہ گمراہی یقینا ہے مزید بات کفر تک جا سکتی ہے، نیم روافض جیسے عرفان شاہ مشہدی، چمن زمان ، طاہر کادری وغیرہ ایسا باطل اتحاد و میل جول بدمذبوں سے رکھتے ہیں اس لیے ان پر مذمت کے فتوے اور دیگر شرعی احکام، گمراہیت کے حکم فتوے لگتے ہیں۔۔۔۔جبکہ انہی بدمذہبوں کے ساتھ شریعت کی اجازت سے مجبوری کی تحت اسلام کی سربلندی کے لیے، اسلام کی سچا ترجمان مسلک حق اہلسنت کی سربلندی کے لیے ان بدمذہبوں سے ایسا اتحاد کرنا، ایسا سیاسی اتحاد کرنا، ایسا میل جول و محفل جلوس کرنا کہ
جس سے اسلام کا فائدہ ہو مسلک کا فائدہ ہو مگر بدمذہبوں کی مذہبی تائید بھی نہ ہو تو ایسا اتحاد میل جول جلوس بالکل برحق ہے جائز ہے۔۔اسی لیے اہلسنت علماء مشائخ معتبرین کہ جو ایسا اتحاد میل جول جلوس اٹھنا بیٹھنا کرتے ہیں وہ درست کرتے ہیں، ان پر کوئی فتوی گمراہیت کا گناہ کا نہیں لگے گا ، یہی برحق ہے ، یہی دلائل سے ثابت ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کوئی دہرا معیار نہیں بلکہ حق اور حقیقت ہے کہ نیم روافض پر فتوی لگے گا اور معتبر محتاط اہل سنت پر فتوی نہیں لگے گا۔۔۔اس بات پر ہم مختصرا درج ذیل 8 دلائل پیش کر رہے ہیں ، سمجھنے والے کے لیے ایک دلیل بھی کافی ہے اور نہ سمجھنے والوں کے لیے ضدی کے لیے تاویل حیلے بہانے والے کے لیے لاکھوں دلائل بھی ناکافی
۔
*#پہلی دلیل*
بدمذہبوں باطلوں مرتدوں کے ساتھ اتحاد میل جول شادی بیاہ اس لیے ممنوع تھا کہ کہیں اس کی وجہ سے لوگ یہ نہ سمجھیں کہ وہ بدمذہب باطل مرتد نہیں۔۔۔۔یا پھر یہ نقصان ہوگا کہ بندہ جب بدمذہب کے ساتھ اتحاد میل جول شادی بیاہ رکھے گا تو عوام بھی اسی پر عمل کرے گی اور پھر عوام ان بدمزہبوں سے متاثر ہو کر خطرہ ہے کہ بدمذہب بن جائے گی۔۔۔۔یہی وجہ، یہی علت حدیث پاک سے بھی ثابت ہوتی ہے
۔
الحدیث:
الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو تمہیں سوچنا چاہیے کہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو( یعنی سچے اچھے سے دوستی کرو برے بد مذہب وغیرہ باطلوں سے دوستی نہ کرو)...(ترمذی حدیث2378)
واضح اشارہ ہے کہ بندہ کسی سے دوستی کر لیتا ہے ، دوستانہ اتحاد کر لیتا ہے، تائیدی اتحاد کر لیتا ہے تو وہ اس کا ہمنوا بنتا جاتا ہے اور وہ بھی گمراہ ہوتا جاتا ہے۔۔۔ اس لیے گمراہ ہونے سے بچنے بچانے کے لیے، بدمذہب ہونے سے بچنے بچانے کے لیے حدیث پاک میں حکم دیا گیا کہ بدمذہبوں سے دوستی نہ کرو، ان سے میل جول نہ رکھو۔۔۔۔اسی طرح کی ایک اور حدیث پاک ملاحظہ کیجئے
۔
الحدیث:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔۔(صحیح مسلم1/12)
۔
*#نتیجہ*
دونوں احادیث مبارکہ پر غور کیجئے دوسری حدیث مبارک میں تو واضح ہے کہ دور رہنے، بائیکاٹ کرنے اور اتحاد نہ کرنے، میل جول نہ کرنے ،شادی بیاہ نہ کرنے کا اصل مقصود یہی ہے ، علت و وجہ یہی ہے کہ کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں یا کہیں وہ دیگر لوگوں کو ، عوام کو گمراہ نہ کر دیں کہ لوگ کسی بڑے مقتدی اہلسنت کو دیکھیں گے کہ وہ بدمزبوں سے غیرمحتاط میل جول کر رہا ہے تو پھر عوام بھی میل جول کرنا شروع کر دیں گے اور اس طرح بدمذہبی پھیلنے کے دروازے کھل جائیں گے، اس لیے احادیث مبارکہ نے ان دروازوں کو بند کر دیا کہ کہیں تمہیں بدمذہب گمراہ نہ کر دیں
اب
اگر تائیدی اتحاد کیا جائے جیسے کہ نیم روافض کرتے ہیں تو یقینا یہ ان احادیث کی بنیاد پر جرم اور گناہ اور گمراہی یقینا ہے اور بات کفر تک جا سکتی ہے
لیکن
اگر مجبوری کے تحت اور مسلک کی بقا و پھیلاؤ کے لیے تائیدی اتحاد کے بغیر ظاہری سیاسی اتحاد جلوس میل جول کیا جائے اور واضح طور پر اعلان بھی کیا جائے یا کسی نہ کسی طریقے سے اشارہ کنایہ سے اعلان کیا جائے کہ یہ فقط سیاسی اور سیاسی مضبوطی والا اتحاد ہے جس سے مسلک حق کو تقویت دینا مراد ہے ،بدمزبوں کی بدمذہبی سے ہم لاتعلق ہیں ، ان کی تائید نہیں کرتے، ان کی مذہبی تائید نہیں کرتے تو پھر ایسا اتحاد میل جول جائز ہو جائے گا بلکہ حالات تقاضہ کریں تو لازم تک ہو سکتا ہے کیونکہ اب گمراہ ہو جانے اور گمراہی پھیلنے کی علت ہی ختم ہو گئی کیونکہ ہم نے اشارتا یا واضح اعلان کے طور پر کہہ دیا کہ ہم ان سے محض سیاسی اتحاد کر رہے ہیں مذہبی اتحاد نہیں کر رہے، مذہب و نظریہ ہر ایک کا اپنا اپنا ہے جس پر شریعت کا جو فتوی ہوگا وہ لگے گا۔۔۔۔اور یہی کام اس وقت اہلسنت علماء کر رہے ہیں کہ مسلک حق کی بقا اور پھیلاؤ کے لیے اور پاکستان کے بچاؤ کے لیے اتحاد کیا جا رہا ہے کیونکہ اگر ہم اندرونی طور پر منتشر ہو جائیں ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگا کر لڑنے پر اتر جائیں یا حکومت کو کہیں کہ تم فلاں کو مارو فلاں سے لڑو اور ایک دوسرے کے متعلق حکومت کو لڑنے کے فتوے دیں تو فوج اور حکمران اندرونی انتشار کو روکیں گے یا بیرونی حملوں کو روکیں گے۔۔۔۔؟؟ یقینا ہماری بقا اور مسلک حق کی بقا و پھیلاؤ اسی میں ہے کہ ہم عارضی سیاسی محتاط اتحاد کر لیں کہ حکمران اور پاکستانی فوج ملکی فوج بیرونی دشمنوں سے لڑیں اور ہماری طرف سے بے خوف ہو جائیں بلکہ ہم انہیں طاقت دیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں تو یہ مزید بہترین ہے کہ اگر ملک پاکستان ہی اللہ نہ کرے نہ رہے تو پھر مسلک کے لوگوں کی تباہی مسلک کی تباہی ہی تو کہلائے گی
۔
علمی احباب تو خوب جانتے ہیں کہ قران و احادیث سے ثابت شدہ قانون ہے کہ جب علت نہ رہے تو اس علت کی بنیاد پر دیا گیا حکم و فتوی بھی نہیں رہتا۔۔۔جس کو ہم نے اوپر عام الفاظ میں بیان کر دیا ہے ، امید ہے علمی لوگ یہ قانون جانتے ہوں گے اور اس کا حوالہ نہ پوچھیں گے لیکن عوام کی دل جوئی کے لیے، عوام کے اطمینان کے لیے ہم یہ قاعدہ مختصرا لکھ رہے ہیں
۔
قاعدہ،اصول:
وَالْعِلَّةُ مِمَّا لَا يُمْكِنُ بَقَاءُ الْحُكْمِ بِدُونِهَا
اور علت ایسی چیز ہے کہ اگر علت(وجہ) باقی نہ رہے تو اس علت کی بنیاد پر لگنے والا حکم و فتوی بھی نہیں لگے گا
(فتاوی شامی6/314)
۔
*#دوسری دلیل*
القرآن:
فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ
یہ سب حرام ہیں مگر جو شخص مجبور ہو کر یہ حرام کام چیز عمل کرے تو کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنی چاہت سے نہ کرے اور نہ ہی اسلام کی دی ہوئی اجازت کی حد سے بڑھے
(سورہ بقرہ ایت173)
۔
ایت مبارکہ سے بالکل واضح ہوتا ہے کہ حالات کا تقاضا ہو مجبوری ہو تو حرام کام حرام چیز بھی جائز ہو جاتی ہے بشرطیکہ انسان اس کو اپنی چاہت و نفسانی خواہش کے تحت نہ کرے اور نہ ہی اسلام کی حد سے اگے بڑھے۔۔۔۔اور اسی حدود میں رہتے ہوئے علماء اہل سنت نے مجبوری کے تحت بدمزبوں سے سیاسی اتحاد کیا ہے، مذہبی اتحاد نہیں کیا ،جو اس ایت مبارکہ کے بالکل ماتحت ہے کہ ہم مجبوری کی بنا پر شرعی اجازت سے اگے بھی نہیں بڑھے کہ یوں کہیں کہ بدمذہب بھی مذہبی طور پر نظریاتی طور پر ٹھیک ہیں۔۔۔نہیں نہیں ایسا ہرگز نہ کیا علماء اہل سنت نے اور نہ کبھی کریں گے ان۔شاء اللہ عزوجل بلکہ اشارتا یا واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ ان کی بدمذہبی کی ہم تائید نہیں کرتے بدمذہبی والے نظریات کی تائید نہیں کرتے لیکن جنگ کے حالات ہیں یا مجبوری کے حالات ہیں ، بقا اور سلامتی کے حالات ہیں کہ اگر ہم اپس میں سیاسی اتحاد نہ کریں گے تتر بتر ہو جائیں گے تو دشمن ہم سب کو تباہ کر ڈالے گا۔۔
۔
یہ جبر یہ مجبوری جنگ کے علاوہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو عالمی سطح پر مجبور کیا جائے کہ فلاں فلاں بڑے بڑے علماء قائدین اپس میں اتحاد کر لیں ورنہ ہم دہشت گردی کا فتوی لگا کر تباہ کر دیں گے تو پھر ایسی صورت میں عالمی سطح کے دباؤ کی وجہ سے سیاسی اتحاد ہو سکتا ہے بشرط کہ کوشش کی جائے کہ اس جبر سے نکلنے کی کوشش کی جائے، اس مجبوری سے نکلنے کی کوشش کی جائے، سہل پسندی نہ کی جائے، کہ جی اجازت مل گئی تو اب بے دھڑک کچھ بھی کرتے جاؤ، نہیں نہیں ایسا نہیں احتیاط ضروری ہے اور اصل ہدف ٹارگٹ مد نظر رہے کہ ہم یہ عارضی محتاط غیر مذہبی اتحاد کر رہے ہیں اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ اگے چل کر یا وقتا فوقتا طریقے سے بد مذہبیت کو کم سے کم کرتے جائیں گے۔۔۔اسی اصول کے پیش نظر کچھ علماء اہل سنت تو دباؤ میں بالکل نہ ائیں اور اپنی جان بھی قربان کر دیں تو بھی برحق ہے اور کچھ علماء قائدین مسلک حق کی بقا و پھیلاؤ کی جنگ لڑتے ہوئے دباؤ میں اکر ظاہری سیاسی اتحاد کریں لیکن دونوں گروہ ایک دوسرے کی مذمت نہ کریں۔۔۔۔ یعنی اجازت کے تحت ظاہری اتحاد کرنے والے اور اجازت کے باوجود ظاہری اتحاد نہ کرنے والے دونوں اہلسنت ہوں تو دونوں برحق ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی مذمت نہ کریں
۔
*#تیسری دلیل*
حالات کے پیش نظر اسلام کی سربلندی کے لیے میثاق مدینہ میں یہ سیاسی اتحاد غیر مسلموں کے
ساتھ ہوا تھا کہ
أمّة مع المؤمنين، لليهود دينهم وللمسلمين دينهم،وأنّ بينهم النصر على من حارب أهل هذه الصحيفة
غیر مسلم اس اتحاد و معاہدے کے تحت مومنوں کے ساتھ ایک گروپ ہیں لیکن غیر مسلم مذہبی طور پر الگ ہیں اور مسلمان مذہبی طور پر الگ رہیں گے، ہاں اس معاہدے کے تحت اتنا ضرور ہے کہ جنگ ہوئی تو دونوں ایک دوسرے کی مدد کریں گے
(مجموعہ وثائق62 ,1/61)
۔
اس سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی واضح پتہ چلتا ہے کہ اصل مقصود تو یہ ہے کہ بدمزبوں سے کافروں سے دور رہا جائے انہیں سمجھایا جائے ، ان کی اصلاح کی جائے مگر اسلام کی سربلندی کے لیے اور حالات کے تقاضے کے تحت سیاسی اتحاد و معاہدہ کیا جائے اور اس میں یہ بھی واضح ہو کہ یہ فقط سیاسی معاہدہ ہے، مذہبی طور پر ہر کوئی الگ الگ ہے، ہر ایک پر الگ الگ فتوی لگے گا جو شریعت لگائے گی وہی فتوی لگے گا مگر حالات کے پیش نظر ہم یہ اتحاد کر رہے ہیں بدمذہبوں کے ساتھ تو بھی برحق ہونا چاہیے، اس دلیل کے تحت جائز کہلائے گا۔۔۔لیکن احتیاط اس معاہدے میں بھی لکھی ہے کہ دیکھو اس اتحاد و معاہدے کو یہ نہ سمجھو کہ مذہبی طور پر ہم ایک ہو گئے،نہیں نہیں ایسا عمل ہرگز نہیں کرنا اور ایسا کوئی بیان ہرگز نہیں دینا کہ جس سے بدمذہب کی بدمذہبی کی تائید و ترویج ہو۔۔۔۔اور علماء اہلسنت اس وقت اسی پر عمل فرما رہے ہیں جبکہ نیم روافض تائیدی مذہبی رجحان رکھ کر اتحاد کر رہے ہیں واضح طور پر اہستہ اہستہ بدمذہبی کی طرف جا رہے ہیں بدمزبیت والے اقوال اپنا رہے ہیں، نظریات اپنا رہے ہیں تو لہذا ان کا اتحاد میل جول اٹھنا بیٹھنا سب کچھ ناجائز و باطل ہے جبکہ اہل سنت اپنے نظریات پر قائم رہ کر حالات کی وجہ سے اسلام کی سربلندی کے لیے اسلام کے سچے ترجمان جماعت اہلسنت کی سربلندی و پھیلاؤ کے لیے غیر مذہبی اتحاد کر رہے ہیں جو کہ بالکل برحق و جائز ہے
۔
*#چوتھی دلیل*
بد مذہبوں کے متعلق احادیث مبارکہ میں واضح حکم ہے کہ ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھنی ہے اب یہ حدیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے
الحدیث:
أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا،... وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خبردار کوئی بھی عورت مرد کی امامت نہ کرائے اور کوئی فاجر(گمراہ بدمذہب بدعتی)کسی مومن کی امامت نہیں کرا سکتا...ہاں اگر بادشاہ کے ظلم و ستم کا خوف ہو(یا فتنے فساد کا خوف ہو) تو فاجر بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھ لو(اور چپکے سے دوبارہ اس کو ادا بھی کرو،اعادہ بھی کرو)
(ابن ماجہ حدیث1081)
۔
بالکل واضح ہے کہ دشمن کے حملوں کا ظلم و ستم کا خدشہ ہو تو پھر کسی فاجر کے پیچھے بھی نماز پڑھ سکتے ہیں اور اس کے متعلق ہم یہی حسن ظن رکھیں گے کہ یہ عام طور پر تو نیک متقی پرہیزگار اہل سنت ہے اور فلاں شخص واضح طور پر بدمذہب ہے تو لہذا اہل سنت مجبوری کے تحت اس کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوگا۔۔۔۔حالانکہ حدیث مبارک میں بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرمایا گیا، سختی سے منع فرمایا گیا، لیکن حالات کے تحت اس کی اجازت بھی دی گئی ہے
لہذا
حالات کے پیش نظر ظلم و ستم سے بچنے کے لیے اور بڑے دشمن سے مقابلے کے لیے اور اسلام کی سچی ترجمان جماعت اہلسنت سنی کی بقا و پھیلاؤ کے لیے سیاسی غیرمذہبی اتحاد میل جول محتاط طریقے سے کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ حالات واضح ہوں تاکہ عوام سمجھ جائے کہ یہ حالات کا تقاضہ ہے اور اگر حالات واضح نہ ہوں تو پھر ہرگز اتحاد نہ کیا جائے کہ اس سے لوگ مذہبی اتحاد سمجھیں گے
.
*#بعض اسلاف نے مجبوری کے تحت بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھی اور اس کا اعادہ بھی فرمایا۔۔۔۔حالانکہ حکم تو یہ تھا کہ اس کے پیچھے نماز ہی نہیں پڑھنی لیکن مجبورا انہوں نے مجبوری کے تحت نماز پڑھی لہذا مجبوری کے تحت حالات کے پیش نظر سیاسی اتحاد غیرمذہبی اتحاد ہو سکتا ہے*
۔
إِسْحَاقُ بْنُ الْبُهْلُولِ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ أَبِي ضَمْرَةَ: أُصَلِّي خَلْفَ الْجَهْمِيَّةِ؟ قَالَ: " لَا....زُهَيْرَ بْنَ الْبَابِيِّ، يَقُولُ: «إِذَا تَيَقَّنْتَ أَنَّهُ جَهْمِيُّ أَعَدْتَ الصَّلَاةَ خَلْفَهُ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا
انس بن عیاض فرماتے ہیں کہ جہہمیہ(بدمذہب) کے پیچھے نماز نہ پڑھو...زہیر بن البابی فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں پتہ ہو کہ امام جہمی بد مذہب ہے تو اس کے پیچھے جو بھی نماز تم نے پڑھی ہو چاہے جمعہ پڑھا ہو چاہے کوئی اور نماز پڑھی ہو تو اس کو دوبارہ لوٹاؤ اعادہ کرو
(السنۃ لعبداللہ1/129)
.
عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِذَا كَانَ الْإِمَامُ صَاحِبَ هَوًى فَلَا يُصَلَّى خَلْفَهُ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّهُ أَمَرَ بِإِعَادَةِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ وَعَنْ سَيَّارِ أَبِي الْحَكَمِ يَقُولُ: لَا يُصَلِّي خَلْفَ الْقَدَرِيَّةِ فَإِذَا صَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَعَادَ وَعَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ مثله...وَمِنَ الْفُقَهَاءِ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَأَبُو يُوسُفَ الْقَاضِي، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ مِثْلُهُ....قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ: إِنَّ لَنَا إِمَامًا يَقُولُ فِي الْقَدَرِ، فَقَالَ: «يَا ابْنَ الْفَارِسِيِّ انْظُرْ كُلَّ صَلَاةٍ صَلَّيْتَهَا خَلْفَهُ أَعِدْهَا..كَانَ سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ يَقُولُ: «لَا يُصَلِّي خَلْفَ الْقَدَرِيَّةِ، فَإِذَا صَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَعَادَ الصَّلَاةَ»....مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: «صَلَّيْتُ خَلْفَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَعْدٍ ثُمَّ -[809]- بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدَرِيٌّ فَأَعَدْتُ الصَّلَاةَ بَعْدَ أَرْبَعِينَ سَنَةً، أَوْ ثَلَاثِينَ سَنَةً
سیدنا علی بن عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ امام اگر بدعتی بد مذہب ہو تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو
سیدنا محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ قدری بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھی تو اس نماز کو دوبارہ پڑھو اعادہ کرو
حضرت سیار فرماتے ہیں کے قدری بد مذہب کے پیچھے نماز کوئی نہ پڑھے، کسی قدری بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھی تو دوبارہ نماز پڑھے نماز کو لوٹائے اعادہ کرے، امام ابو داؤد سیدنا سفیان ثوری امام مالک امام احمد بن حنبل امام ابو یوسف نے بھی اسی طرح فرمایا ہے
سیدنا محمد بن علی نے فرمایا کہ جو بھی نماز تم نے قدری بد مذہب کے پیچھے پڑھی اس کو دوبارہ پڑھو اس کا اعادہ کرو اسی طرح حضرت سیار نے بھی فرمایا
سیدنا معاذ بن معاذ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کے پیچھے نماز پڑھی اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ قدری بد مذہب تھا تو میں نے 40 یا 30 سال کے بعد اپنی وہ نماز دوبارہ پڑھی دوبارہ دہرائی
(شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة812 تا 4/805)
.
وقال ابن القاسم: أرى الإعادة في الوقت على من صلى خلف أهل البدع وقال أصبغ: يعيد أبدًا. وقال سحنون: وإنما لم تجب عليه الإعادة؛ لأن صلاته لنفسه جائزة، وليس بمنزلة النصراني؛ لأن ذلك لا يجوز لنفسه.وقال الثوري في القدري: لا تقدِّموه وقال أحمد: لا يصلي خلف أحدٍ من أهل الأهواء إذا كان داعيًا إلى هواه، ومن صلى خلف الجهمي والرافضي والقدري يعيد
وفي "المحيط": كان أبو حنيفة لا يرى الصلاة خلف المبتدع. ومثله عن أبي يوسف
علامہ ابن قاسم فرماتے ہیں کہ بدعتی بدمذہب کے پیچھے
(مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) نماز پڑھو تو اس کو دوبارہ پڑھو اعادہ کرو وقت ہی میں...
علامہ اصبغ نے فرمایا کہ (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو ہمیشہ دوبارہ لوٹایا کرو دوبارہ پڑھا کرو اعادہ کرو
علامہ سحون نےفرمایا کہ (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو اس نماز کو دوبارہ پڑھنا اعادہ کرنا واجب ہے
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ قدری بد مذہب کو امام نہ بناؤ
امام احمد فرماتے ہیں کہ کسی بھی بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اگر (مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے) بدعتی بدمذہب کے پیچھے نماز پڑھو تو دوبارہ نماز پڑھو، اعادہ کرو
امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف بھی کسی بد مذہب کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے
(التوضيح شرح بخاري6/546)
.
وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ عَنِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ فَقَالَ: لَا تُصَلِّ خَلْفَهُ، أَمَّا أَنَا لَوْ كُنْتُ صَلَّيْتُ خَلْفَهُ لَأَعَدْتُ صَلَاتِي
صحابی سیدنا واثلہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ قدری فرقے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے...؟؟ فرمایا اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو
اور
فرمایا کہ اگر(مجبورا یا ظلم فتنے فساد سے بچنے کے لیے)ایسے بدمزہب کے پیچھے اگر میں نماز پڑھ لیتا تو میں اپنی نماز دوبارہ ضرور پڑھتا ، اعادہ ضرور کرتا
(مجمع الزوائد2/66)
.
ارْجِعْ فَصَلِّ ؛ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ
(ایک شخص رکوع سجود ٹھیک طریقے سے ادا نہ کر رہا تھا تو) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جا دوبارہ نماز پڑھ تمھاری نماز نہ ہوئی تھی
(بخاری حدیث793)
(مسلم حدیث397نحوہ)
.
جب رکوع سجود ٹھیک طریقے سے نہ ہوں تو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم ہے.... تو جس شخص کی نماز ہی قبول نہ ہو جیسے کہ بدمذہب تو اس کے پیچھے مجبورا اگر نماز پڑھ لی جائے تو لازما دوبارہ پڑھنا ہوگی نماز کا اعادہ کرنا ہوگا
.
@@@@@@@@@
*#پانچویں دلیل فکرِ امام اعظم سے*
وترى أن يستعينوا بقوم من المسلمين من أهل بغي أيضاً على أهل بغي آخرين؟ قال: نعم، إذا كان حكم أهل العدل هو الظاهر
خوارج وغیرہ بدمزہبوں کے باب میں امام محمد نے اپنے استاد امام اعظم ابو حنیفہ سے مسئلہ پوچھا کہ برحق مسلک والے اگر کسی بدمذہب کے مقابلے میں کسی دوسرے بدمذہب سے مدد لیں (سیاسی اتحاد کریں) تو کیا یہ جائز ہے تو امام اعظم علیہ الرحمہ نے فرمایا جائز ہے اگر اس میں اہل عدل کی شان و بڑائی ہوتی نظر ائے
(الاصل لشیبانی7/522)
۔
دیکھیے حکم تو یہ تھا کہ ہر بدمذہب سے دوری اختیار کی جائے, کسی قسم کا اتحاد نہ کیا جائے, کسی قسم کی مدد نہ لی جائے لیکن امام اعظم نے شرعی ضرورت اور شرعی مصلحت اور شرعی فوائد کے تحت اس کو جائز قرار دیا کہ ایک بدمذہب سے سیاسی اتحاد کر کے ان سے مدد لے کر دوسرے بدمذہب کو ختم یا کمزور کیا جائے تو یہ جائز ہے۔۔۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ شرعی مصلحت، ضرورت ، شرعی فوائد کے تحت بدمذہبوں سے محتاط سیاسی اتحاد و امداد لی جا سکتی ہے بشرطیکہ اہل عدل مسلک برحق کی شان میں واضح کمی نہ ہو بلکہ اصل مقصود یہ ہو کہ مسلک برحق ہی کو غالب کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور یہ بھی واضح کیا جائے کہ یہ فقط سیاسی اتحاد ہے ، مذہبی طور پر ہر ایک کا نظریہ الگ ہے، ہم کسی بدمذہب کے مذہبی نظریے سے اتحاد نہیں کرتے
۔
*#چھٹی دلیل فکرِ امام احمد رضا سے*
مجدد دین و ملت سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
مرتد مبتدع داعیہ سے بالکل ممانعت اور ضروریات شرعیہ ہرجگہ مستثنی فان الضرورات تبیح المحظورات(اس لئے کہ ضرورتیں ممنوع کاموں کو مباح کر دیتی ہیں۔ت)
(فتاوی رضویہ 24/328 مسلہ نمبر101)
۔
مجدد وقت سیدی اعلی حضرت نے واضح ارشاد فرمایا کہ مبتدع یعنی بدمذہب کہ جو بدمذہبی کی طرف بلاتا ہو اس سے تو شدید ترین دوری ضروری ہے، اس سے میل جول سخت تر ممنوع ہے لیکن اس کے باوجود سیدی امام احمد رضا نے فرمایا کہ ضرورت شرعیہ کے تحت ایسے بدترین بدمذہبوں سے بھی میل جول شرکت مصافحہ وغیرہ کبھی جائز بھی ہو جاتا ہے کیونکہ قران و حدیث سے یہ قاعدہ ثابت ہے کہ شرعی ضرورت و شرعی مجبوری جبر و اکراہ کے وقت حرام کام بھی جائز ہو جاتا ہے۔۔۔۔جیسا کہ ہم نے اوپر دلیل نمبر2 کے تحت تفصیل سے لکھا ہے۔۔۔۔اور فتاوی حامدیہ میں امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے صاحبزادے نے سیدی اعلی حضرت کے اسی کلام کو دلیل بنا کر ارشاد فرمایا کہ سیاسی محتاط اتحاد شرعی مصلحت و فوائد کے تحت ہو سکتا ہے
۔
*#ساتویں دلیل فکرِ امام احمد رضا سے*
مولانا عبدالباری نے سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا مجدد دین و ملت کی طرف خط لکھا کہ انگریز وزیر ہندوستان ارہا ہے اور یہاں ہندوستان سے تمام لوگ شرکت کر رہے ہیں تو اگر ہمارا نمائندہ اہل سنت کا کوئی نہیں ہوگا تو بد مذہب تقویت پا کر اہل سنت کو نقصان پہنچائیں گے جس پر اعلی حضرت نے اپنے صاحبزادے مفتی حامد رضا خان اور اہل سنت کے مدرسے کے بانی جو خلیفہ اعلی حضرت بھی تھے انکو اور خلیفہ اعلی حضرت صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی ان تینوں کو اس میٹنگ میل جول پروگرام میں بھیج دیا۔۔۔اسی کو سیدی مفتی حامد رضا خاں نے دلیل بنایا کہ شرعی غرض سے ، اہل سنت کے فوائد کے لیے ایسے پروگراموں میں شرکت کی جا سکتی ہے یہ فکر رضا کے خلاف نہیں بلکہ یہ فکر رضا ہی ہے
(دیکھیے فتاوی حامدیہ ص431)
دیکھیے سیدی اعلی حضرت نے صرف ایک بندہ نہیں بھیجا اپنا۔۔۔بلکہ اپنے خلفاء میں سے تین اہم ترین خلفاء اس پروگرام میں بھیجے۔۔۔کیونکہ کبھی ضرورت ایک دو علماء کی ہوتی ہے تو کبھی ضرورت بہت سارے علماء و عوام کی ہوتی ہے۔۔۔۔۔!!
۔
*#آٹھویں دلیل فکرِ امام احمد رضا سے*
مجدد دین و ملت سیدی امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کے صاحبزادے مفتی حامد رضا خان سے ایک طویل سوال ہوا ، سوال میں یہ بھی تھا کہ۔۔۔المفھوم
مسلم لیگ کے لیڈران کہتے ہیں کہ اہلسنت اور وہابیہ نجدی دیوبندی اور روافض شیعہ کے تفرقے مٹا دو، سب کو اپس میں ملا دو۔۔۔۔سائل کہتا ہے کہ جس لیگ کا یہ منشور ہو اس لیگ میں شمولیت کرنے والے کس طرح درست ہو سکتے ہیں۔۔۔اس پر سیدی مفتی ابن مجدد مفتی حامد رضا خان نے تفصیلی فتوی لکھا جس کے بعض الفاظ عبارات یہاں لکھ رہا ہوں:
سیدی مفتی حامد رضا خان لکھتے ہیں:
بلا شبہ بحالت موجودہ لیگ (یعنی مسلم لیگ) قابل اصلاح ہے اس میں بہت سی شرعی خامیاں ہیں۔۔۔۔پھر فرماتے ہیں:
جو سنی رضوی اس میں کسی غرض شرعی یا محض ناواقفی سے اس میں شریک ہو گئے ان کی نسبت میں کوئی سخت حکم نہیں لگاتا،تکفیر تضلیل و تفسیق سے بچانا مقصود ہے،میرے سامنے حضور پرنور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کی روش ہے۔۔۔میرے نزدیک جو اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے سچے حلقہ بگوش ہیں وہ اگر کسی غرض شرعی سے شریک ہو گئے ہیں تو ان پر میری فقہی نظر میں کوئی شرعی الزام نہیں، ہاں جن کے عقائد فاسد ہوں جیسے عقائد فاسد رکھتے ہوں ویسے ہی حکم تکفیر یا تضلیل یا تفسیق کے مستحق ہوں گے
(دیکھیے فتاوی حامدیہ صفحہ424۔۔۔تا۔۔۔432)
۔
یہاں تو فکر رضا کے تحت محض ضرورت و مجبوری و اکراہ ہی ضروری نہیں بلکہ غرض شرعی کے تحت ایسی لیگ ایسی سیاست ، ایسی سیاسی تنظیم و ملکی حکومت میں شرکت کی جا سکتی ہے جس میں بدمذہب بھی ہوں اور بدمذہبوں سے میل جول کرنا پڑے بلکہ واضح طور پر وہ حکومت صلح کلی کا نعرہ واضح طور پر لگاتی ہو تو بھی مسلک حق کی سربلندی کے لیے، فوائد کے لیے ایسی سیاست و ایسی تنظیم و تحریک و پروگرام میں شرکت کی جا سکتی ہے۔۔۔۔لیکن اصل مقصود کو ہرگز نہ بھلایا جائے کہ ہمارا مقصود یہ ہے کہ ہم اسلام کی سچی تعلیمات یعنی تعلیماتِ اہلسنت عقائدِ اہل سنت حکمرانوں تک پہنچائیں ان کو سمجھائیں اور اہل سنت کے فوائد حاصل کریں اور ایسے قوانین بنانے کی کوشش کریں جو اہل سنت کو فائدے دیں اور ایسے قوانین سے روکیں کہ جو مسلک حق کو نقصان دیں اور بدمذہبوں کو سمجھائیں دلائل دیں اس کے علاوہ اور بھی بھی بہت سارے دینی اغراض مد نظر ہوں تو ضرور کچھ علمائے کرام کو مفتیان عظام کو شرکت کرنی چاہیے
لیکن
سیاست حکمت و فوائد کا یہ پہلو بھی مد نظر رہے کہ بعض علماء کرام مفتیان عظام سختی اور بائیکاٹ احتیاط کے ساتھ واضح کرتے رہیں اور شرکت نہ کریں لیکن محتاط شرکت کرنے والوں کے متعلق بدگمانی نفرت نہ پھیلائیں بلکہ ان کو مجبور قرار دیں، ان کو اپنا مفید ساتھی قرار دیں کہ وہ ایک محاذ پر لڑ رہے ہیں۔۔۔پھر علماء کرام مفتیان عظام اگر اس میں فائدہ سمجھیں کہ ہم سب کو دھڑا دھڑ شرکت کرنی چاہیے تو یہ بھی ہو سکتا ہے اور اگر یہ فتوی دیں کہ کچھ شرکت کریں اور کچھ شرکت نہ کریں تو بھی روا ہے۔۔۔مگر
ایک دوسرے کی ناحق مذمت اور تضلیل یعنی گمراہی کے فتوی نہ لگائیں اور نہ ہی تفسیق یعنی گنہگار ہونے کا فتوی نہ لگائیں بلکہ کہیں کہ شرکت کرنے والے بھی جائز کام کر رہے ہیں اور شرکت نہ کرنے والے بھی جائز کام کر رہے ہیں بشرطیکہ دونوں فریق دلائل شواہد اور مسلک کے فوائد کے تحت کر رہے ہوں
۔
اور جو شرکت نہیں کرتے وہ تو واضح طور پر اعلانیہ کہیں کے بائیکاٹ کرو ، بدمزہبوں سے دور رہو، اور جو معتبر اہل سنت اہل علم بائیکاٹ نہیں کر رہے بدمزموں سے دور نہیں رہ رہے بلکہ میل جول پروگراموں سے میں شراکت کر رہے ہیں تو وہ شریعت کے تحت ضرورت و فوائد کے مد نظر احتیاط کے ساتھ کر رہے ہیں۔۔۔لیکن ہم عوام کو بدمزہبوں سے میل جول پروگراموں میں شرکت کی اجازت نہیں کہ ہم اہل علم والوں کی طرح احتیاط نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کی طرح سمجھا سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی طرح حکمت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اس لیے ہمیں میل جو شرکت جائز نہیں لیکن ان کے لیے جائز ہے
۔
اور جو معتبر اہلسنت فوائدِ اہلسنت کے لیے، غرض شرعی کے تحت یا مجبوری کے تحت شرکت کریں عوام کو شرکت کرائیں مجبوری کے تحت۔۔۔۔۔تو وہ واضح طور پر یا اشارے کنائے کسی عمل سے ایسا تاثر ضرور چھوڑیں کہ عام طور پر عام حالات میں بدمذہبوں سے دوری ضروری ہے، بدمزہبوں کو سمجھانا ضروری ہے
۔
قبلہ مفتی منیب الرحمن صاحب، قبلہ مفتی سید مظفر شاہ صاحب،قبلہ مفتی عابد مبارک صاحب،قبلہ مفتی وسیم عطاری بھی بعض مواقع پہ بدمذہب کے پروگرام میں شریک ہوئے ہیں وہ بھی اور سیلانی ٹرسٹ کے بانی بھی۔۔۔یہ جملہ احباب اور دیگر معتبر اہل سنت علماء کرام مفتیان عظام حکومت وقت سے اتحاد کر رہے ہیں اور انہیں مجبورا یا شرعی فوائد کے لیے بدمزہبوں سے میل جول مصافحہ کھانا پینا حتی کہ بعض اوقات نماز پڑھنا بھی پڑ رہا ہے تو یہ سب اسلام کی سربلندی کے لیے یعنی اسلام کے سچے ترجمان مسلک حق اہلسنت کی سربلندی کے لیے اور اس کے فوائد کے لیے اور حکمرانوں تک سچے دلائل پہنچانے کے لیے اور بدمزہبوں کو بدمذہبی سے دور کرنے کے لیے، بدمذہبی سے اہستہ اہستہ دور کرنے کے لیے ، سمجھانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں اور محتاط طریقے سے کر رہے ہیں کہ کسی بدمذہبی والے عقیدے نظریے کی تائید نہیں کر رہے تو یہ سب بلا شک و شبہ درست کر رہے ہیں
۔
*#گزارش*
تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں
naya wtsp nmbr
03062524574
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں
.
علمی تحقیقی اصلاحی سیاسی تحریرات کے لیے اس فیسبک پیج کو فالوو کیجیے،پیج میں سرچ کیجیے،ان شاء اللہ بہت مواد ملے گا...اور اس بلاگ پے بھی کافی مواد اپلوڈ کردیا ہے...لنک یہ ہے:
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
.
https://www.facebook.com/share/1BsksuGZ6h/
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574