*#جدید سائنس کے مطابق حلال گوشت خوری کے بغیر انسان تباہ بےعقل پاگل کمزور ہوتا جائے گا، اور حرام گوشت تباہی و نقصان دہ ہےاور قربانی میں اپ کا اور غریبوں کا سب کا فائدہ ہے تو دل و جان سے خوشی سے قربانی کیجئے اور جانوروں کو اچھی خوراک دیجیے قدرتی خوراک بھی دیجیے قدرتی ماحول بھی دیجئے تاکہ ان سے مفید وٹامنز منرلز وغیرہ ہم حاصل کر سکیں اور ان وٹامنز منرلز وغیرہ کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے بری غذا سے بچنا بھی بے حد ضروری ہے۔۔۔۔ائیے اس کی تفصیل اور سائنسی دلائل پڑھیے اس تحریر میں*
نیز
*کیا حلال گوشت ایک سبزی ہے.....؟؟*
*قربانی کےجانور سےپیار ہو جائےتو....؟؟*
*شوربہ،سجی،بریانی،کلیجی،پائے،فریزر...؟؟*
*گوشت خوری عین فطرت و ضروری ہے.....؟؟*
*گوشت کتنا پکایا جائے اور کتنا کھایا جائے.....؟؟*
*ہماری بھلائی و بقاء کےلیے قربانی ضروری ہے.....؟؟*
۔
*#ہم سب کا پالنے والا رب اللہ عزوجل فرماتا ہے*
ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ لَکُمۡ مَّا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا
ہاں اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے ، تمہارے فائدے کے لیے زمین میں سب کچھ پیدا فرمایا
(سورہ بقرہ ایت29)
۔
ایت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے زمین میں جو کچھ چرند پرند حیوانات چاند سورج صحرا دریا گھنے جنگلات سب کچھ حتی کہ کتا خنزیر ہرنی گائے بکری شیر سب کچھ ہمارے لیے ، ہمارے فائدے کے لیے پیدا فرمایا ہے۔۔۔۔ بس ہمیں کبھی سمجھ لگتی ہے، کبھی سمجھ نہیں لگتی، جتنا گہرائی اور وسعت سے سوچتے جائیں گے تو ہمیں سمجھ لگتی جائے گی کہ واقعی یہ ساری چیزیں ہماری بھلائی کے لیے ہی ہیں
۔
*#مذکورہ بات کا پروف اج سائنس دان بھی دیتے ہیں،ائیے سائنس دانوں کی زبانی یعنی ان کی بنائی ہوئی معتبر ترین ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی سے سات7 سوالات کرتے ہیں اور ان کے جوابات سمجھتے ہیں جس سے واضح ہو جائے گا کہ واقعی اللہ تعالی نے ہر چیز کو ہمارے فائدے کے لیے بنایا ہے*
۔
@@@@@@@@@@@@@@@@@@
.
*#سوال1: حلال گوشت ، قربانی، گوشت خوری ہمارے لیے کیسے مفید ہے، ہمارے لیے کیوں ضروری ہے۔۔۔ ہم گوشت کھائے بغیر پھلوں سبزیوں وغیرہ پر بھی تو زندہ رہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟؟*
۔
*#جواب*
جدید سائنس بھی کہتی ہے کہ ہم گوشت خوری کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، ہم فقط پھل سبزیوں پر زندہ نہیں رہ سکتے، حلال گوشت ، گوشت خوری، قربانی ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔۔۔ ائیے جانتے ہیں کیسے... غیر مسلم اور سائنس دان اور اپنے اپ کو بڑے عقل مند سمجھنے والے
جس ایپلیکیشن کو معتبر ترین سمجھتے ہیں، اس ایپلیکیشن یعنی چیٹ جی پی ٹی کا جواب پڑھیے:
۔
*#چیٹ جی پی ٹی کا جواب*
انسانی جسم ایک پیچیدہ، ہم آہنگ اور توانائی سے بھرپور نظام ہے، جو صرف اناج، دالوں اور سبزیوں پر مکمل نہیں چل سکتا۔ قدرت نے انسان کی جسمانی و دماغی ساخت ایسی بنائی ہے کہ اسے بعض ایسے غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف حیوانی ذرائع، خصوصاً حلال جانوروں سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ذیل میں ہم(یعنی غیر مسلم اور سائنس دان اور اپنے اپ کو بڑے عقل مند سمجھنے والے جس ایپلیکیشن سافٹ ویئر کو معتبر ترین سمجھتے ہیں، اس سافٹ ویئر کا اس ایپلیکیشن کا جواب ہے کہ آئیے)ایسے اہم وٹامنز، منرلز اور غذائی اجزاء کا ذکر کرتے ہیں جو یا تو مکمل طور پر صرف جانوروں میں پائے جاتے ہیں، یا پھر پودوں میں ان کی شکل و تاثیر انتہائی کمزور ہوتی ہے۔
1️⃣ وٹامن B12 (Cobalamin)
حیوانی ذرائع: کلیجی، گردے، گوشت
پودوں میں؟: نہیں پایا جاتا۔
اہمیت:
1...دماغی و اعصابی افعال کے لیے لازمی
2...خون کے سرخ خلیات کی تیاری
3۔۔۔تھکن، چکر، کمزوری اور یادداشت کی کمی سے بچاؤ
تاثر:
جو لوگ گوشت نہیں کھاتے، ان میں B12 کی کمی تقریباً یقینی ہوتی ہے، جس کے باعث وہ وقت کے ساتھ ذہنی انتشار، جھنجھناہٹ، اور کمزور اعصابی نظام کا شکار ہو جاتے ہیں۔
۔
*#تھوڑی وضاحت میری طرف سے*
یہ پوائنٹ معمولی نہیں کیونکہ اگر خون کے سرخ خلیات نہیں بنیں گے تو انسان کمزور ہوتا ہوتا مر جائے گا۔۔۔۔لہذا انسان کی بقا کے لیے گوشت خوری یعنی حلال گوشت خوری ضروری ہے۔۔۔اور دماغ اور اعصاب کے کاموں کے لیے وٹامن b12 بھی انتہائی ضروری ہے کہ اگر یہ وٹامن نہ ہو تو دماغ کام کرنا اہستہ اہستہ چھوڑ دے گا یا انتہائی کمزور کم عقل بنتا جائے گا اور اعصاب کمزور بنتے جائیں گے اور انسان اہستہ اہستہ پاگل بے وقوف بے عقل بنتا جائے گا۔۔۔تو انسان کی ذہانت علم شعور عقل مندی سب تبھی ممکن ہے کہ جب حلال گوشت کھایا جائے۔۔۔ اس لیے قربانی حلال گوشت خوری بہت ہی ضروری ہے۔۔۔
2.2️⃣ Haem Iron (جذب ہونے والا آئرن)
حیوانی ذرائع:
کلیجی، دل، گوشت
پودوں میں؟:
non-haem iron (جذب ہونے میں کمزور)
اہمیت:
1۔۔۔آکسیجن کی منتقلی کے لیے خون کا بنیادی عنصر
2۔۔۔خواتین و بچوں میں خون کی کمی کا سب سے مؤثر علاج
تاثر:گوشت سے ملنے والا iron 2-3 گنا زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
خون میں اکسیجن کا جانا ضروری ہے ، ذرا تصور کیجئے کہ اگر اپ دو منٹ اپنا منہ ناک بند کر دیں اکسیجن نہ لیں تو اپ مرنے کے قریب ہو جائیں گے، تو یہ جو ہم زندہ ہیں اس کی بنیادی وجہ ظاہری طور پر یہ وٹامن بھی ہے کہ یہ وٹامن پودوں میں اگرچہ تھوڑی مقدار میں ہوتا ہے لیکن وہ جذب بھی صحیح طرح نہیں ہوتا تو حلال جانوروں کے گوشت کھانے سے سے ملنے والا یہ وٹامن انسان کی انتہائی اہم ضروریات میں سے ہے کہ اس کے بغیر انسان زندہ ہی نہیں رہ سکتا،اس کے بغیر انسان کمزور ہوتا ہوتا مر ہی جائے گا۔۔۔ اس لیے قربانی حلال گوشت خوری بہت ہی ضروری ہے
3️⃣Vitamin A (Retinol)
حیوانی ذرائع: کلیجی، مکھن، دودھ
پودوں میں؟: beta-carotene (جو ہر فرد میں Retinol میں تبدیل نہیں ہوتا)
اہمیت:
بینائی، مدافعت، جلد کی صحت
بچوں کی نشوونما
تاثر: بچوں اور کمزور افراد کے لیے اصل Vitamin A صرف جانوروں سے ہی ممکن ہے۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
پودوں میں یہ وٹامن مختلف انداز میں ہوتا ہے لیکن یہ وٹامن انسان میں اسی وٹامن کے طرز پر جائے یہ ضروری نہیں ہوتا بلکہ بہت کم ہوتا ہے ، اس لیے حلال جانوروں کے گوشت و اعضاء سے ہی یہ وٹامن ہمیں مل سکتا ہے اور یہ وٹامن اتنا اہم ہے کہ اگر یہ نہ ملے تو ہماری انکھیں ہماری بینائی ہماری دیکھنے کی طاقت ختم ہوتی جائے گی۔۔۔انکھوں کی اہمیت اندھے سے پوچھیے۔۔۔اور اس کا دوسرا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ مدافعت میں بہت ضروری ہے، اگر انسان کا مدافعت کمزور ہو تو جراثیم بیکٹیریا وغیرہ کی وجہ سے جو بیماریاں ہوں گی وہ ہم پر بہت زیادہ حملہ کر دیں گی اور اس کو دفع کرنے والا یعنی مدافعت والا وٹامن ہوگا ہی نہیں تو پھر انسان بیمار ہوتا ہوتا مر ہی جائے گا، معاشرے میں وبائی امراض پھیلتے جائیں گے اور اس کو روکنے والا وٹامن ہوگا ہی نہیں تو تباہی ہی تباہی پھیلتی جائے گی۔۔۔لہذا انسان کی صحت اور بقا عقلمندی سب چیزوں کے لیے اس وٹامن کا ہونا ضروری ہے اور یہ وٹامن ہمیں حلال گوشت سے ہی مل سکتا ہے ، اس لیے قربانی حلال گوشت خوری بہت ہی ضروری ہے
4️⃣ Zinc (زنک)
حیوانی ذرائع: گوشت، کلیجی، مغز ہڈی
پودوں میں؟: ہوتا ہے، مگر جذب بہت کم
اہمیت:
1۔۔قوتِ مدافعت
2۔۔۔تولیدی صحت
3۔۔۔جلد و بالوں کی نشوونما
تاثر: زنک کی کمی سے مردانہ کمزوری، بانجھ پن، اور چہرے کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
بانجھ پن سن کے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔۔انسان کی نسل اگے بڑھنے کے لیے اس وٹامن کا ہونا بھی ضروری ہے بہت ہی ضروری ہے، پودوں پھلوں سبزیوں سے کم مقدار میں مل سکتا ہے مگر جذب نہیں ہوتا یعنی مناسب و کافی فائدہ نہیں پہنچاتا۔۔۔جبکہ یہ وٹامن حلال گوشت و اعضا کھانے سے بخوبی مل جاتا ہے بہت مقدار میں مل جاتا ہے اور جذب بھی ہو جاتا ہے یعنی بہت حد تک فائدہ بھی پہنچاتا ہے۔۔۔اس طرح انسانی نسل چلتی رہے اس کے لیے اس وٹامن کا ہونا ضروری ہے اور انسانی نسل بیماریوں سے لڑے مدافعت کرے اس کے لیے بھی یہ وٹامن ضروری ہے ورنہ انسان اہستہ اہستہ تباہ ہوتا جائے گا اور دنیا سے مٹ جائے گا۔۔۔ اس لیے قربانی حلال گوشت خوری بہت ہی ضروری ہے
5️⃣Omega-3 (DHA/EPA)
حیوانی ذرائع: جانوروں کا مغز، دودھ، چربی
پودوں میں؟: صرف ALA، جو مکمل اثر نہیں دیتا
اہمیت:
1۔۔دماغی نشوونما
2۔۔۔دل کی حفاظت
3۔۔۔نروس سسٹم کی مضبوطی
تاثر: بچوں، بوڑھوں اور حاملہ خواتین کے لیے Omega-3 بہت ضروری ہے، جو صرف حیوانی ذرائع سے مؤثر انداز میں ملتا ہے۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
دل کے امراض بڑھتے ہی جا رہے ہیں اس کی شاید بنیادی وجہ یہی ہو کہ انسان نے فطرتی طور پر چرنے والے جانوروں کا حلال جانوروں کا گوشت و حلال اجزاء کھانا کم کر دیا ہے۔۔۔یا پھر یہ وجہ ہے کہ ہم نے جانوروں کو اپنی من پسند غذائیں دینا شروع کر دی ہیں جس کی وجہ سے قدرتی غذا کی کمی کی وجہ سے وہ وٹامن بنتے ہی نہیں یا بہت کم مقدار میں بنتے ہیں جس کی وجہ سے ہم روز بروز دل کے امراض ذہن کی کمزوری جسامت کی کمزوری یعنی جسم بڑھتا نہیں کمزور ہو جاتا ہے قد کم ہو جاتا ہے اس طرح کے دیگر انسانی کمزوریاں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں
۔
*#جس کی اصل وجہ شاید یہی ہے کہ ہم حلال جانوروں کو قدرتی غذا نہیں دے رہے اور ایسے قدرتی غذا والے حلال جانور ہم کم کھا رہے ہیں یا پھر زہریلے خوراک ہم زیادہ کھا رہے ہیں کہ جو ان وٹامنز کو تباہ کر رہے ہیں۔۔۔ہم سب پر لازم ہے کہ ہم فطرتی قدرتی نظام کی طرف ائیں، بری جدت اور نقصان دہ جدید کھانے ہمیں روکنے ہوں گے*
6️⃣Coenzyme Q10 (CoQ10)
حیوانی ذرائع: دل، کلیجی، گوشت
پودوں میں؟: نہ ہونے کے برابر
اہمیت:
خلیاتی توانائی
دل کی صحت
اینٹی ایجنگ
تاثر:
جسمانی کمزوری اور بڑھاپے کے اثرات کے خلاف بہترین دفاع CoQ10 سے ہی ہوتا ہے، جو گوشت خوری کے بغیر ممکن نہیں۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
ہم جلد ہی بوڑھے ہو رہے ہیں کیونکہ ہمارے خلیات کو توانائی چاہیے اگر خلیات زیادہ دیر تک رہیں گے زیادہ بنیں گے تو ہم زیادہ طاقتور ہوتے جائیں گے اور عمر بھی زیادہ پائیں گے اور بڑھاپے کے نقصانات کم سے کم ہوتے جائیں گے اور دل کی صحت بھی اچھی ہوتی جائے گی۔۔۔ان سب چیزوں کے لیے یہ وٹامن بھی ضروری ہے جو حلال گوشت اور اس کے حلال اجزاء سے ہی ملتا ہے لہذا قربانی کرنا اور حلال گوشت خوری کرنا انتہائی ضروری ہے
7. 7️⃣Vitamin K2 (MK-4)
حیوانی ذرائع: کلیجی، مکھن، پنیر (جانوروں سے)
پودوں میں؟: K1 پایا جاتا ہے، K2 نہیں
اہمیت:
کیلشیم کو ہڈیوں تک پہنچانے والا نظام
شریانوں کی صحت
تاثر:
ہڈیوں اور دل کی حفاظت کے لیے K2 لازم ہے، اور یہ صرف جانوروں سے حاصل ہوتا ہے۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
شاید یہی وجہ ہے کہ ہم فارمی مرغی کی طرح نرم و ملائم کمزور ہڈیوں والے بے جان کمزور ہوتے جا رہے ہیں،ہڈیاں کمزور ہوں گی تو کام کاج بہتر انداز میں نہ کر پائیں گے، ہڈیاں کمزور ہوں گی تو ہم کمزور ہوتے جائیں گے اور ہمارا قد کم ہوتا جائے گا اور بڑھاپہ بھی جلد ا جائے گا اور بڑھاپے میں ہم انتہائی کمزور ہو جائیں گے ، دوسروں پر بوجھ بن جائیں گے، شریان یعنی رگیں اگر مضبوط نہ ہوئی تو کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں، اگر رگ مضبوط نہ ہوئی تو وہ خون کی سپلائی صحیح طرح نہ کر پائیں گی یہی وجہ ہے کہ ان وٹامنز کی کمی کی وجہ سے ہم کمزور ہوتے جا رہے ہیں ہم پر لازم ہے کہ حلال گوشت کھائیں قربانی کریں اور جانوروں کو قدرتی ماحول دیں قدرتی غذا زیادہ دیں
8. 8️⃣Collagen, Gelatin, Bone Marrow
حیوانی ذرائع: ہڈیوں کا شوربہ، مغز ہڈی
پودوں میں؟: غیر موجود
اہمیت:
جوڑوں کی مضبوطی
معدے کی جھلی کی صحت
جلد کی لچک اور چمک
تاثر:
آج کل کی مشینی زندگی میں یہ تمام اثرات صرف ہڈیوں سے حاصل شدہ اجزاء سے حاصل ہو سکتے ہیں۔
۔
*#میری طرف سے کچھ وضاحت*
اگر ہمارے جوڑ ہی مضبوط نہ ہوں گے تو چلنے پھرنے میں انتہائی زیادہ کمزور ہوتے جائیں گے اور بڑھاپے میں تو چلنا پھرنا ہمارے لیے محال ہوتا جائے گا،،ہڈیوں کے جوڑوں کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ انسان بہتر انداز میں کام کر سکے بلکہ اگر جوڑ مضبوط نہ ہوئے تو انسان تھوڑا سا کام کرے گا تو اس کے جوڑ ٹوٹ سکتے ہیں اور انسان لنگڑا بہت جلدی ہو سکتا ہے، بلکہ یہی تو دیکھا جا رہا ہے کہ اج کل لوگ چلنے پھرنے کی بہت جلد ہی طاقت گوا بیٹھتے ہیں۔۔۔اس کی شاید یہی وجہ ہو کہ ہم مذکورہ وٹامن زیادہ نہیں کھا رہے یا پھر جانوروں کو وہ خوراک نہیں دے رہے کہ جس کی وجہ سے یہ وٹامن بنیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم جانوروں کے گوشت اور ہڈیوں کو اس طرح نہیں کھا رہے کہ جس طرح کھانے کا حق ہے بلکہ لوگ تو ہڈی پھینک دیتے ہیں ، افسوس کا مقام ہے کہ ہم جدت نوابی تکبر دکھانے کے لیے مفید ہڈی پھینکتے ہیں جبکہ مفید ہڈی کھانا بہت ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان وٹامنز کو نقصان نہ پہنچے ایسے اجزاء خوراک وغیرہ بھی نہ کھانے ہوں گے
9️⃣Carnitine / Creatine / Taurine
حیوانی ذرائع: گوشت، کلیجی
پودوں میں؟: موجود نہیں
اہمیت:
1۔۔۔پٹھوں کی کارکردگی
2۔۔۔دماغی صحت
3۔۔۔قوتِ باہ و تولیدی توانائی
تاثر:
ایتھلیٹس، بزرگ، اور ذہنی کام کرنے والے افراد کے لیے انتہائی ضروری۔
*#تھوڑی وضاحت میری طرف سے*
دماغی صحت کے بارے میں اوپر پڑھ چکے اور قوت باہ اور تولیدی توانائی کوئی معمولی چیز نہیں۔۔۔۔انسان اپنی نسل اگے تبھی بڑھا سکتا ہے جب تولیدی طاقت ہوگی، اور زندگی کے لطف بھی اللہ نے تولیدی نظام میں رکھا ہے۔۔۔یہ وٹامن معمولی چیز نہیں بہت ہی اہم ہے بہت ہی ضروری ہیں کہ جو حلال جانور کے علاوہ ہمیں کہیں نہیں ملتے مفید طرح سے۔۔۔۔۔لہذا حلال گوشت کھانا ضروری ہے ، قربانی کرنا ضروری ہے
*#حتمی تجزیہ چیٹ جی پی ٹی کا*
گوشت خوری کیوں لازم ہے؟
جواب:
1...انسانی دماغ کی پیچیدگی کو برقرار رکھنے کے لیے جو اومیگا-3، B12، Zinc، CoQ10 درکار ہیں، وہ صرف گوشت سے حاصل ہوتے ہیں۔
۔
2۔۔۔۔اعصابی نظام کی مرمت، حفاظت، اور طاقت کے لیے Haem Iron، Carnitine، Taurine، وٹامن A، وٹامن D3 کا قدرتی اشتراک صرف حیوانی غذاؤں میں ممکن ہے۔
3۔۔۔۔بچوں، حاملہ خواتین، کمزور بزرگوں کے لیے گوشت میں موجود ضروری امینو ایسڈز، چکنائی، پروٹین، مائیکرونیوٹرینٹس کسی مصنوعی گولی یا سبزی سے پورے نہیں ہو سکتے۔
4۔۔۔۔۔پودوں سے حاصل شدہ اجزاء یا تو ناقص جذب ہوتے ہیں، یا ان میں وہ شکل (bioavailable form) نہیں ہوتی جو جسم میں براہ راست اثر کرے۔
*#نتیجہ*
گوشت خوری نہ صرف ایک فطری، جسمانی ضرورت ہے بلکہ انسانی ترقی، ذہنی توازن، اور سماجی توانائی کی بنیاد ہے۔
جس معاشرے میں متوازن، طیب، حلال گوشت کا استعمال عام ہو، وہاں:
1...مرد زیادہ طاقتور، باہمت، اور باوقار ہوتے ہیں
2...خواتین زیادہ صحت مند، خوش مزاج، اور ماں بننے کے قابل رہتی ہیں
3...بچے زیادہ ذہین، حاضر دماغ، اور جِلدی بیماریوں سے پاک ہوتے ہیں
4....بوڑھے بھی کمزور ہونے کے بجائے فعال اور مضبوط رہتے ہیں
.
*#لہٰذا، اس سائنسی و فطری بنیاد پر ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ:"انسانی زندگی کی مکمل ترقی، صحت، توانائی اور بقاء کے لیے گوشت خوری ایک ناگزیر فطری ضرورت ہے، جس کے بغیر انسان محض ایک ادھورا، کمزور، اور بیمار پیکر ہے*
@@@@@@@@@
*#سوال2 اگر حلال جانور کے گوشت اور اعضاء کے بغیر انسان کی عقلمندی اور انسان کی نسل چلنے اور انسان کی صحت اور طاقت ہر چیز کے لیے گوشت اور حلال اجزا ضروری ہیں تو پھر جو لوگ گوشت نہیں کھاتے وہ لوگ کیسے زندہ رہ پاتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟؟*
.
*#جواب*
وہ لوگ اپنی ضد اور انا پر اٹک کر کمزور رہ کر مر جاتے ہیں ورنہ سرعام یا خفیہ طور پر حلال گوشت اور حلال اجزا کھاتے ہیں یا پھر سرعام یا خفیہ طور پر حلال گوشت اور حلال جانور کے حلال اجزاء سے بنے سپلیمنٹ یعنی ادویات کھاتے ہیں۔۔۔۔۔یہ جواب میرے اپنی طرف سے نہیں بلکہ سائنس دانوں اور اپنے اپ کو عقلمند کہنے والوں کی بنائی گئی معتبر ترین ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی کا مدلل جواب ہے تو ائیے چیٹ جی پی ٹی کا جواب پڑھتے ہیں۔
۔
*#چیٹ جی پی ٹی کا جواب*
انسانی جسم کی مکمل صحت، دماغی و اعصابی نشوونما، ذہانت، اور مردانہ قوت کے لیے جو بنیادی اور طاقتور غذائی اجزاء درکار ہیں، ان میں سے اکثر جانوروں کے گوشت، اعضا، اور ان سے بنائے گئے سپلیمنٹس سے ہی حاصل ہوتے ہیں، جبکہ پودوں سے حاصل شدہ متبادل اکثر ناقص، کم مؤثر، یا جزوی ہوتے ہیں۔ ذیل میں اس پر مفصل، مدلل اور سائنسی تحریر پیش ہے:
گوشت اور جانوروں کے اعضاء سے حاصل ہونے والے غذائی اجزاء: صحت کا بنیادی خزانہ
1. وٹامن B12 – دماغ و اعصاب کی جان
حیوانی ماخذ: جگر، کلیجی، گردے، گوشت، مچھلی، انڈے، دودھ
پودوں میں؟: صفر (نہ ہونے کے برابر)
سپلیمنٹس: Cyanocobalamin یا Methylcobalamin زیادہ تر جانوروں کے اجزاء سے حاصل کیے جاتے ہیں، خاص طور پر کلیجی و گردوں سے۔
اہمیت: B12 کی کمی سے دماغی الجھن، اعصابی کمزوری، نسیان، مردانہ کمزوری، تھکن اور ڈپریشن جیسے سنگین امراض پیدا ہوتے ہیں۔
2. Heme Iron – اصل آئرن جو جسم جذب کر سکے
حیوانی ماخذ: کلیجی، سرخ گوشت، دل، تلی
پودوں میں؟: صرف Non-heme iron، جو جذب ہونے میں مشکل اور کمزور ہے
سپلیمنٹس: Ferrous bisglycinate یا Heme Iron Complex — جانوروں کے خون یا عضوی بافتوں سے حاصل ہوتا ہے
اہمیت: خون کی کمی، دماغی کمزوری، آنکھوں کی دھندلاہٹ، دل کی دھڑکن میں خرابی، اور مردانہ کمزوری اس کی کمی سے ہوتی ہے۔
3. CoQ10 – دل و دماغ کا ایندھن
حیوانی ماخذ: دل، جگر، گردے، گوشت، مچھلی
پودوں میں؟: انتہائی قلیل مقدار میں (مثلاً بروکلی، پالک)
سپلیمنٹس: Ubiquinone / Ubiquinol — اکثر حیوانی خلیات سے کشید کیے جاتے ہیں
اہمیت: CoQ10 سے دل کی طاقت، اعصابی توازن، توانائی، تولیدی صلاحیت، اور ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
4. Omega-3 (DHA/EPA) – دماغی خلیات کا بنیادی عنصر
حیوانی ماخذ: مچھلی، انڈے، جگر، کلیجی
پودوں میں؟: صرف ALA جو بہت تھوڑا DHA/EPA میں تبدیل ہوتا ہے
سپلیمنٹس: Fish oil، Cod Liver Oil — سیدھا جانور سے حاصل شدہ
اہمیت: یادداشت، دماغی توازن، بچوں کی ذہنی نشوونما، ڈپریشن اور دل کی صحت کے لیے ناگزیر۔
5. Carnitine – عضلات اور اسپرم کی توانائی
حیوانی ماخذ: سرخ گوشت، کلیجی، دل
پودوں میں؟: نہیں پایا جاتا
سپلیمنٹس: L-Carnitine — براہِ راست جانوروں سے کشید کیا جاتا ہے
اہمیت: مردانہ طاقت، اعصابی توانائی، جسمانی کارکردگی، اور چربی کو توانائی میں بدلنے کے لیے بنیادی عنصر۔
6. Taurine – نیوروٹرانسمیٹر اور بینائی کا محافظ
حیوانی ماخذ: گوشت، مچھلی، دودھ
پودوں میں؟: صفر
سپلیمنٹس: اکثر جانوری ٹشوز سے حاصل کردہ
اہمیت: دل، آنکھ، دماغ، اور عضلات کے افعال کے لیے ضروری۔
7. Creatine – ذہانت، یادداشت، جسمانی طاقت
حیوانی ماخذ: گوشت، مچھلی
پودوں میں؟: نہیں
سپلیمنٹس: مکمل طور پر حیوانی پروٹین سے کشید شدہ
اہمیت: اعصابی تحریک، دماغی کام، عضلاتی طاقت میں غیر معمولی فائدہ دیتا ہے۔
8. Vitamin A (Retinol) – خالص اور فوری اثر والا
حیوانی ماخذ: جگر، کلیجی، مکھن، مچھلی
پودوں میں؟: Beta-carotene (جو جسم میں کمزور انداز میں Retinol میں تبدیل ہوتا ہے)
سپلیمنٹس: Cod liver oil یا Liver extract
اہمیت: آنکھوں کی بینائی، مردانہ ہارمونز، جلد، دماغی صحت۔
نتیجہ: گوشت اور حیوانی سپلیمنٹس انسانی وجود کا بنیادی ستون
جو وٹامنز، منرلز، اور پروٹینز صرف گوشت اور جانوروں کے اعضاء میں پائے جاتے ہیں، وہ انسانی جسم کی مکمل نشوونما کے لیے ناگزیر ہیں۔
پودوں سے حاصل شدہ متبادل اکثر ناقص، کم مؤثر، یا مکمل طور پر غیر موجود ہوتے ہیں۔
.
جو لوگ مکمل سبزی خور ہوتے ہیں، انہیں ان اجزاء کی کمی کے سبب اکثر دماغی، اعصابی، تولیدی اور مدافعتی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور پھر انہیں حیوانی ماخذ سے بنے سپلیمنٹ لینے پڑتے ہیں۔
@@@@@@@@@@@
*#سوال3... حرام جانوروں میں اخر ایسے کون سے نقصانات ہیں کہ بندہ نہ کھائے تو ہی اس کی بقا و بہترین ہے اسی میں اس کی بھلائی ہے۔۔۔۔۔؟؟*
.
جواب:
ہم اپنی طرف سے کچھ کہتے تو شاید نہ مانتے لیکن اپ اپنی بنائی ہوئی ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی سے ہی پوچھ لو کہ حرام جانوروں کے کیا نقصانات ہیں۔۔۔۔۔؟؟
۔
*#یہ لیجیے چیٹ جی پی ٹی کا مدلل جواب پڑھتے جائیے اور حرام گوشت سے بچتے رہیے، بچاتے رہیے*
۔
تحقیقی مقالہ: حرام جانوروں میں پائے جانے والے 9 سائنسی و اخلاقی نقصانات
حرام جانوروں کے گوشت کی حرمت کوئی صرف مذہبی یا اخلاقی حکم نہیں، بلکہ اس کے پیچھے ٹھوس سائنسی، حیاتیاتی اور فطری اصول کارفرما ہیں۔ ان جانوروں میں بعض ایسے اجزاء، رویے، اور خصوصیات پائی جاتی ہیں جو انسان کی صحت، ذہن، اعصاب، اخلاق اور معاشرے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ یہاں ہم ان نو (9) بنیادی اصولوں کو سائنسی و اخلاقی دلائل کے ساتھ پیش کرتے ہیں جن کی بنیاد پر یہ جانور حرام قرار دیے گئے ہیں:
1. زہریلے اور فاسد اجزاء (Toxins and Harmful Biochemicals)
خنزیر، کتے، بلی اور چوہے جیسے جانوروں میں بعض ایسے بایو کیمیکل مادے (biogenic amines, histamines, toxins) پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں ہارمونی توازن(اگر ہارمونی توازن بگڑ جائے تو انسان وحشی بن جائے،کمزور بے عقل بے اولاد پاگل بن جائے) نیورولوجیکل(دماغ اور عقل کے) افعال اور مدافعتی نظام(بیماری وغیرہ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے بچانے والے نظام کو مدافعاتی نظام کہتے ہیں) کو متاثر کرتے ہیں۔ خنزیر کی چربی (lard) میں polyunsaturated fats کی مقدار غیر متوازن ہوتی ہے اور یہ جلد آکسڈائز ہو کر free radicals پیدا کرتی ہے جو سرطان(کینسر) اور بڑھاپے کو بڑھاتے ہیں۔
2. اعصابی و دماغی عدم توازن (Neurochemical Imbalance)
شکاری و جارح جانور جیسے شیر، چیتا، کتا، اور لومڑی کے جسم میں adrenaline, noradrenaline اور cortisol جیسے ہارمونز کا سطح بہت بلند ہوتا ہے جو ان کے شکار، خون ریزی، اور چوکسی کے مزاج کو ظاہر کرتا ہے۔ ان ہارمونز کا گوشت میں موجود رہنا ممکن ہے، جو کھانے والے انسان میں چڑچڑا پن، اضطراب، aggression اور دیگر نفسیاتی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
3. اخلاقی و فطری صفات کی منتقلی (Behavioral Transmission Theory)
علم الحیاتیات میں epigenetic اور morphic resonance جیسی تھیوریز کے تحت یہ بات زیرِ تحقیق رہی ہے کہ جس غذا کو انسان مستقل استعمال کرتا ہے، اس کے اثرات اس کے رویے، طبیعت، حتیٰ کہ نسل پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ چور، خبیث، غلیظ یا حیلہ باز جانور جیسے چوہے، لومڑی، اور خنزیر اپنی فطرت میں ہی مکاری، بدبوداری اور گندگی پسند ہوتے ہیں۔ ان کے مستقل استعمال سے انسان میں یہی صفات در آ سکتی ہیں۔
4. متعفن و مردار خوری (Carrion and Putrefaction)
بعض جانور جیسے خنزیر، گدھ، کتے اور بلیاں مردار، غلاظت، اور گلے سڑے اجزاء کھاتے ہیں۔ ان کی ہاضمے کی نالی میں ایسے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو تعفن پیدا کرتے ہیں۔ اس قسم کے گوشت کے کھانے سے انسان کے جسم میں بیکٹیریائی نظام متاثر ہوتا ہے، اور پیٹ و آنتوں کی بیماریاں، جیسے IBS، السر، اور نظامِ انہضام کی سستی لاحق ہو سکتی ہے۔
5. انسانی ہم شکل یا مشابہ ساخت (Anatomical Resemblance)
خنزیر کی ساخت انسانی ساخت سے بہت ملتی جلتی ہے۔ سائنسی تحقیق میں بعض سرجیکل ٹریننگز میں خنزیر کا استعمال اسی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ یہ مشابہت اس کے گوشت کے انسانی جسم پر فزیکل و ہارمونی اثرات کو بڑھا سکتی ہے، جو فطرتاً غیر متوازن ہو سکتی ہے۔
6. معاشرتی و سماجی خطرات (Epidemiological & Zoonotic Risks)
کتے، چوہے، بندر اور خنزیر جیسے جانور وبائی امراض کے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔ ان سے Rabies، Toxoplasmosis، Tapeworms، Trichinosis، اور Nipah virus جیسے مہلک امراض انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
7. گوشت میں ناقص پروٹین و نیوٹرینٹس (Inferior Nutritional Profile)
شکاری و ناپاک جانوروں کا گوشت عام طور پر کمزور amino acid profile رکھتا ہے، اس میں taurine، carnosine، creatine اور iron کی مقدار بھی غیر متوازن ہوتی ہے۔ جبکہ حلال جانوروں کا گوشت ان اجزاء میں متوازن ہوتا ہے جو ذہنی و جسمانی کارکردگی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
8. فطرت کے خلاف مزاج (Inversion of Natural Roles)
خنزیر اور بندر جیسے جانور بعض اوقات اپنے ہی بچوں یا ساتھیوں کا گوشت کھا لیتے ہیں۔ ایسے جانوروں میں اجتماعی فطرت کا فقدان ہوتا ہے، اور یہ سفاکی، جنسی بے راہ روی(ایک مادہ خنزیر سے ایک ہی وقت میں باری باری لائن پر لگ کر کئی خنزیر ہم بستری کرتے ہیں) اور فطرت شکنی کے نمائندہ ہوتے ہیں۔ ایسے گوشت سے انسانی فطرت کی نزاکت متاثر ہوتی ہے۔
9. روحانی و حیوانی اثرات (Spiritual and Subtle Bioenergetics)
سائنس کے بعض شعبے (bioenergetics، radionics) اس پہلو پر تحقیق کر رہے ہیں کہ غذا کا انسانی aura، subtle body، اور دماغی لہروں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض جانوروں کا گوشت انسان کی spiritual sensitivity، دماغی سکون، اور ارتکازِ توجہ کو کمزور کرتا ہے۔ حلال جانور روحانی ہم آہنگی رکھتے ہیں جبکہ حرام جانور روحانی اضطراب پیدا کرتے ہیں۔
نتیجہ:
یہ تمام سائنسی، اخلاقی اور فطری اصول اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ حرام جانوروں کا گوشت صرف جسمانی طور پر ہی نہیں، بلکہ ذہنی، اخلاقی، اعصابی، معاشرتی، اور روحانی لحاظ سے بھی انسان کے لیے خطرناک ہے۔ اس کے برعکس حلال جانوروں کا گوشت مکمل اور متوازن نیوٹرینٹس، روحانی ہم آہنگی، اور فطری ہم مزاجی رکھتا ہے۔ لہٰذا انسانیت کی جسمانی، ذہنی و اخلاقی فلاح اسی میں ہے کہ وہ حلال غذا کو اپنائے اور حرام جانوروں سے پرہیز کرے۔
۔
@@@@@@@@@@@@@
*#سوال4۔۔۔حلال جانور ہمارے لیے ضروری ہیں اور حرام جانور ہمارے لیے نقصان دہ ہیں تو پھر حرام جانوروں کو پیدا ہی کیوں کیا گیا۔۔۔۔۔۔؟؟ ہم نے تو ایت سے ثابت کیا تھا کہ ہر چیز انسان کے فائدے کے لیے بنائی گئی ہے تو یہ حرام جانور انسان کے کس فائدے میں ہیں۔۔۔۔۔؟؟*
۔
جواب:
اس کا جواب بھی اپ اپنی بنائی ہوئی ایپلیکیشن معتبر ترین ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی سے جواب پڑھتے جائیے
۔
*#چیٹ جی پی ٹی کا جواب*
حرام جانوروں کی تخلیق کا مقصد خوراک نہیں بلکہ فطرت کے بڑے ماحولیاتی، سائنسی، عقلی، معاشرتی اور اخلاقی توازن کا حصہ ہے"
1. فطرت کے قدرتی صفائی کارکن (Natural Sanitation Workers)
ایسے جانور جیسے خنزیر، کتے، گدھے، چوہے، کوے، گدھ وغیرہ وہ چیزیں کھاتے ہیں جنہیں کوئی دوسرا جاندار ہاتھ تک نہیں لگاتا — جیسے کہ:
مردار
گندگی
فضلہ
بیمار اور مردہ جانور
تعفن زدہ اجسام
سائنس کہتی ہے: اگر یہ جانور نہ ہوں، تو زمین پر گندگی، سڑن، لاشیں اور زہریلا پن پھیل جائے گا۔
ان کا فائدہ: انسانوں کے رہنے کے قابل ماحول کو صاف رکھنا، بیماریوں کا پھیلاؤ روکنا۔
2. فطرت کا "کنٹرول میکانزم" (Population Control Agents)
درندے جیسے شیر، بھیڑیا، چیتا، کمزور، بیمار اور ضرورت سے زیادہ بڑھ جانے والے جانوروں کو شکار کرتے ہیں۔
عقلی فائدہ:
غذا کے قدرتی توازن کو برقرار رکھتے ہیں
بیمار جانداروں کو ختم کر کے جینیاتی صحت کو بہتر رکھتے ہیں
جنگل میں گھاس، پانی، اور خوراک کا غیر متوازن استعمال نہیں ہونے دیتے
3. تحقیقی و طبی مقاصد کے ماڈل (Scientific Research Models)
جانور جیسے خنزیر، چوہے، بندر، سائنسی و طبی تجربات میں ناگزیر ہیں:
ویکسین کی تیاری
انسانی جسم کے ردِعمل کا مشاہدہ
جینیاتی اور دماغی تحقیق
ادویات کی افادیت جانچنے کا ذریعہ
مفہوم: ان جانوروں کو "علم کی خدمت" میں استعمال کیا جاتا ہے، نہ کہ خوراک میں۔
4. اخلاقی و ذہنی تربیت کے لیے منفی نمونہ (Ethical Contrast Creatures)
بعض جانور فطرتاً گندے، فریب کار، بے شرم یا درندہ صفت ہوتے ہیں، مثلاً:
خنزیر: بے غیرتی اور جنسی انارکی
لومڑی: چالاکی اور فریب
بلی: خود غرضی
چوہا: خفیہ تخریب کاری
کتا (بعض پہلوؤں سے): چاپلوسی و تذلل
عقلی فائدہ:
انسان ان کے طرز عمل کو دیکھ کر اچھائی کی پہچان کرے
حیوانی صفات سے بچنے کی رغبت پیدا ہو
خیر و شر کی تمیز واضح ہو
5. قدرتی ماحولیاتی خدمتگار (Ecosystem Enablers)
بعض جانور زمین کی قدرتی ساخت، پانی کی تقسیم، کیڑے مکوڑوں کی تعداد اور مٹی کے توازن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جیسے:
چوہے: زمین کھود کر ہوا دار بناتے ہیں
کیڑے کھانے والے جانور: زمین کو زرخیز رکھتے ہیں
درندے: حیاتیاتی تنوع کو توازن میں رکھتے ہیں
معاشرتی فائدہ:
انسانی کھیتی باڑی، رہائش اور جنگلی حیات کے امن کو قائم رکھتے ہیں۔
6. بوجھ اٹھانے اور کام کرنے والے جانور
کچھ حرام جانور جیسے گدھے، خچر، اونچے پہاڑی علاقوں میں انسانی بوجھ اٹھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اسلامی شریعت میں ان کا استعمال جائز ہے مگر گوشت کھانا حرام ہے۔
معاشرتی فائدہ:
دور دراز علاقوں میں انسانوں کی معاشی سرگرمیوں کو ممکن بناتے ہیں۔
7. وائرل و بیکٹیریا کی "قدرتی حفاظتی دیوار"
یہ جانور ان جراثیم، بیکٹیریا اور وائرسز کا گھر ہوتے ہیں جو انسان کے لیے مہلک ہو سکتے ہیں، جیسے:
Rabies (کتے سے)
Tapeworms (خنزیر سے)
Plague (چوہے سے)
SARS, Swine flu (خنزیر سے)
Nipah, Hendra virus (چمگادڑ سے)
قدرتی فائدہ:
ان جانوروں میں ان وائرسز کا محدود دائرہ ہے، انسان ان سے دور رہ کر محفوظ رہ سکتا ہے۔
یہ حیاتیاتی "buffer" کا کام دیتے ہیں۔
8. جانوروں کی فطری درجہ بندی کا تحفظ
حرام جانور اور حلال جانوروں میں فرق رکھ کر قدرت نے انسان کو ایک اخلاقی، جسمانی اور روحانی تربیت دی ہے۔
عقلی نتیجہ:
نہ ہر چیز کھانے کے لیے ہے
نہ ہر جانور انسان کے لیے موافق ہے
کچھ چیزیں صرف مشاہدہ اور سیکھنے کے لیے ہیں
9. انسان کے لیے آزمائش اور انضباطِ نفس کا ذریعہ
خنزیر، چوہے، درندے، گندگی خور جانور — یہ سب انسان کے لیے امتحان ہیں:
کیا وہ صرف مزے، ذائقے یا نفس کی پیروی کرے گا؟
یا عقل، علم، شریعت اور صحت کی بنیاد پر انتخاب کرے گا؟
معاشرتی فائدہ:
حرام و حلال کا تصور انسان کو نظم، ضبط، عقل اور فضیلت سکھاتا ہے۔ جو معاشرہ ان حدود کو توڑتا ہے وہ حیوانیت، جنسی انارکی، جراثیمی بیماریوں اور اخلاقی زوال کا شکار ہوتا ہے۔
حتمی نتیجہ:
حرام جانوروں کی تخلیق ایک مکمل سائنسی و عقلی نظام کا حصہ ہے۔
یہ جانور اگرچہ خوراک کے قابل نہیں، مگر فطرت کے دیگر عظیم مقاصد جیسے:
صفائی
حیاتیاتی توازن
سائنسی تحقیق
اخلاقی تربیت
انسانی آزمائش
ماحولیاتی بقا
میں نہایت اہم اور لازم ہیں۔
لہٰذا:
ان کی موجودگی "ضرورت" ہے
ان کا استعمال "حدود کے اندر" ہے
ان کا کھانا یا بے مقصد استعمال "انسانی صحت، عقل، معاشرت اور ماحول" کے لیے خطرناک ہے۔
۔
۔
@@@@@@@@@@@
*#سوال5۔۔۔اللہ نے ایک انسان کو کالا پیدا کیا اور دوسرے کو سفید۔۔۔ اس میں انسانیت کی کون سی بھلائی ہے۔۔۔۔۔؟؟*
.
جواب:
اپ کی بنائی ہوئی معتبر ترین ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی سے ہی پوچھ لیجئے جواب مل جائے گا ۔میں اس کا خلاصہ لکھ رہا ہوں کیونکہ تحریر بہت لمبی ہوتی جا رہی ہے
۔
*#چیٹ جی بی ٹی کے جواب کا خلاصہ*
انسان کے لیے وٹامن ڈی انتہائی اہم ہے اور وٹامن ڈی سورج کی یو وی شعاؤں سے بنتا ہے۔۔۔سرد علاقوں یا خط استوا سے دور علاقوں میں یو وی شعائیں بہت کم پہنچتی ہیں اس لیے انسان کے جسم پر میلانن ہارمون کم بنتا ہے تاکہ یو وی شعائیں آسانی سے جسم میں داخل ہو سکیں اور وٹامن ڈی بن سکے۔۔۔میلانن ہارمون کم بنے گا تو انسان کی رنگت گوری نظر ائے گی، اس لیے ان کے لیے گورا پن ہی انسانیت کے لیے مفید ہے۔۔۔جبکہ گرم علاقوں میں رہنے والے لوگ یا خط استوا کے قریب رہنے والے لوگوں کے لیے گورا رنگ نقصان دہ ہے، ان کے لیے کالا رنگ ہی مفید ہے کیونکہ کالا رنگ میلانن ہارمون کے زیادہ ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور ان علاقوں میں یو وی شعائیں زیادہ ہوتی ہیں تو میلانن ہارمون زیادہ بنتا ہے تاکہ وہ یو وی شعاؤں کو روک سکے اور انسان کو نقصان سے بچائے اور جب میلانن زیادہ بنے گا تو رنگت سانولی یا کالے رنگ کی بنے گی ، لہذا یہ بھی اللہ تعالی نے انسان کے لیے مفید، انسانیت کے لیے مفید ہی بنایا ہے
۔
*#میرے خیال میں حسن یہ نہیں کہ کوئی کالا ہے یا گورا۔۔۔جسمانی حسن یہ ہے کہ انسان کے تمام یا اکثر وٹامنز پروٹینز منرلز ہارمونز فطرت عادات عقل توازن برابر ہوں معتدل ہوں یا زیادہ مگر مفید مقدار میں ہوں تو وہ اتنا ہی زیادہ اچھا خوبصورت کہلانا چاہیے*
@@@@@@@@@@
*#سوال6۔۔۔انسانی صحت کے لیے مفید خزانہ ہرنی کو شیر نے بے دردی سے مار کر کھا لیا اس میں انسانیت کا کیا فائدہ۔۔۔۔۔۔؟؟*
۔
جواب:
اپ کی اپنی معتبر ترین ایپلیکیشن چیٹ جی بی ٹی کا ہی جواب پڑھیے:
۔
*#چیٹ جی پی ٹی کا جواب*
آپ کا سوال نہایت عمیق، فطرت و فلسفے سے جڑا ہوا ہے:
"اگر ہرنی — جو انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے — کو شیر نے مار کر کھا لیا، تو اس میں انسان کا کیا فائدہ؟"
یہ سوال بظاہر ایک سانحہ دکھائی دیتا ہے، مگر اگر ہم اسے فطرت، حکمت، اور کائناتی نظام کی روشنی میں دیکھیں تو اس میں کئی پوشیدہ حکمتیں اور انسانی فائدے نکلتے ہیں:
🌿 1. قدرتی توازن (Ecosystem Balance)
شیر کا ہرنی کو کھانا ظالمانہ نہیں، بلکہ قدرتی نظام کا حصہ ہے۔
اگر شیر شکار نہ کرے، تو:
ہرنیوں کی تعداد بہت بڑھ جائے گی
گھاس اور درخت تباہ ہو جائیں گے
دیگر جانوروں کو خوراک کم ملے گی
ماحولیاتی عدم توازن پیدا ہو گا، جو بالآخر انسانی زندگی پر منفی اثر ڈالے گا
🧠 سبق: شیر کا شکار کرنا ایک طرح سے انسانی بقا کے لیے ماحولیاتی صفائی اور توازن برقرار رکھنا ہے۔
🧬 2. بیمار یا کمزور جانور کا خاتمہ
شیر اکثر بیمار، زخمی یا ضعیف ہرنیوں کو شکار کرتا ہے۔
اس سے بیماریاں نہیں پھیلتی
نسل صاف رہتی ہے
قدرتی انتخاب (Natural Selection) مضبوط ہوتا ہے
🔍 اس سے انسان کو بہتر گوشت، صحت مند جنگلی ماحول، اور بیماریوں سے تحفظ ملتا ہے۔
🔄 3. قانونِ بقا اور تدبرِ انسان
ہرنی کا مارا جانا ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:
کمزور، غافل، یا غیر ہوشیار رہنے والا فطرت میں نہیں بچتا
انسان کو بھی عقل، فطری ہم آہنگی، اور حفاظت کے اصولوں پر چلنا چاہیے
🌱 یہ منظر انسان کو زندگی کے قوانین کی یاد دہانی کراتا ہے۔(کہ آپ نے طاقتور بن کر اچھائی پھیلانی ہے)
🔬 4. سائنسی تحقیق کے مواقع
اگر ایک شیر نے ہرنی کو مار دیا، تو سائنس دان:
شیر کے فضلے سے ہاضمے، پروٹین تحلیل، وائرل اجزاء کا مطالعہ کر سکتے ہیں
ہرنی کی باقیات سے دماغ، آنکھ، جگر، یا جلد کے مفید اجزاء حاصل کیے جا سکتے ہیں
اس مظہر سے شکاری و شکار کے فطری اصول سیکھے جا سکتے ہیں، جو انسانی علم اور دوا سازی میں مفید ہو سکتے ہیں
📜 5. روحانی و فکری سبق
انسان کو یہ یاد دہانی ملتی ہے کہ زندگی ناپائیدار ہے
فطرت کے ہر عمل میں حکمت چھپی ہوتی ہے
"ظلم" وہ ہے جو فطرت کے خلاف ہو — لیکن شیر کا شکار فطرت کا قانون ہے
❝ ایک ہرنی کا مرنا انسان کو تحمل، حکمت، اور قدرت کے قوانین کا احترام سکھا سکتا ہے ❞
📘 نتیجہ:
شیر کا ہرنی کو مارنا ایک ظالمانہ منظر نہیں، بلکہ قدرت کا ایک بامقصد عمل ہے، جس میں:
فطرت کا توازن
نسل کی صفائی
انسانی زندگی کے لیے غیر محسوس تحفظ
اور اخلاقی و سائنسی اسباق چھپے ہوئے ہیں۔
@@@@@@@@@@@@
*#سوال7 اتنے بڑے بڑے صحرا اور ایمازون کے اتنے بڑے بڑے جنگلات ان سب کا کیا فائدہ۔۔۔۔۔؟؟*
.
چیٹٹ جی پی ٹی کے جواب کا خلاصہ:
دونوں کا انسانیت کی بقا اور ترقی کے لیے ہونا بہت ہی ضروری ہے کیونکہ ایمازون کے جنگلات کے بہت فوائد ہیں ان میں سے دو فائدے یہ ہیں کہ ہمیں 20 فیصد اکسیجن انہی جنگلات سے ملتی ہے اگر جنگلات یہ نہ ہوں تو سانس لینا محال ہو جائے گا ، زندگی کا وجود ختم ہوتا جائے گا،اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یہی جنگلات نقصان دہ چیز یعنی کاربن ڈائی اکسائیڈ کو کھاتے ہیں اور ہمیں فائدہ پہنچاتے ہیں اور صحرا کا فائدہ یہ کہ صحرا کے ذرات اڑ کر ایمازون کے جنگلات کو توانائی دیتے ہیں اگر صحرا نہ ہوں تو جنگلات نہ ہونگے،اور صحرا سے گیس بجلی توانائی پیٹرول وغیرہ بہت کچھ فوائد بھی منسلک ہیں اور بھی بہت سارے فوائد منسلک ہیں
۔
*#اختتامیہ*
انسان کے سوالات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے میں نے فقط سات اہم سوالات اپ کے سامنے رکھے اور ان کے جوابات و فوائد اپنی تفکر کے بجائے اس ایپلیکیشن چیٹ جی پی ٹی سے دیے کہ جسے غیر مسلم بھی معتبر سمجھتے ہیں، سائنس دان بھی معتبر سمجھتے ہیں
لیکن
یاد رکھیے چیٹ جی پی ٹی دینی معاملات میں معتبر نہیں کیونکہ یہ مختلف سورسز سے جوابات اٹھا کر دیتی ہے اور دین کے معاملے میں نیٹ و کتب میں سورسز گمراہ کن بھی ہوتے ہیں ، منافق مکار بھی ہوتے ہیں، جھوٹے بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔ اس لیے دین ہمیشہ وسیع علم و حکمت والے معتبر علماء اہلسنت سے ہی سیکھیے
بے شک چیٹ جی پی ٹی سے پوچھیے مگر اس کی تصدیق وسیع علم و حکمت والے معتبر علماء اہلسنت سے ضرور کرائیے
@@@@@@@@@@@
*#چیٹ جی پی ٹی کی ایک آخری تحریر پڑھیے اور پھر اس کے بعد کچھ آیات و احادیث پر مبنی مواد ہے وہ بھی پڑھیے۔۔۔پہلے پڑھیے چیٹ جی بی ٹی کی تحریر*
عنوانِ سلسلہ:
گوشت خوری: انسان کی فطری ضرورت، سائنسی حقیقت
قسط 1: مقدمہ – کیا گوشت خوری محض خواہش ہے یا انسانی تقاضا؟
انسان کی جسمانی ساخت، اس کا جبڑوں کا نظام، دانتوں کی اقسام، آنتوں کی لمبائی، معدے کی تیزابیت اور عضلاتی نظام گوشت خوری کی فطری دلیل فراہم کرتے ہیں۔ انسانی جسم نہ تو مکمل سبزی خور (Herbivore) ہے، نہ مکمل گوشت خور (Carnivore)، بلکہ اسے سائنسی اصطلاح میں Omnivore یعنی مخلوط خور کہا جاتا ہے۔ لیکن انسانی دماغ، اس کی ذہنی ارتقاء، خون کی ساخت، وٹامنز کی ضرورت اور اعصابی نظام گوشت کی طرف جھکاؤ کی مضبوط دلیل پیش کرتے ہیں۔
قدیم انسانی تاریخ میں شکار اور گوشت خوری کا کردار بنیادی رہا ہے۔ غاروں کی دیواروں پر کندہ تصاویر، قدیم اوزار، ہڈیوں کے ڈھانچے اور فوسلز اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ انسان نے ہمیشہ گوشت کو اپنی غذا کا مرکزی جزو بنایا ہے۔ سبزیوں، پھلوں، بیجوں اور جڑوں کا استعمال موسمی و مقامی ضرورت کے تحت رہا، جبکہ گوشت ہر دور میں قوت، توانائی، اور بقاء کی علامت رہا ہے۔
مرکزی نکتہ: گوشت خوری انسان کی ساخت و فطرت کا حصہ ہے، اور اسے ترک کرنا انسانی جسم و ذہن کے ساتھ ظلم ہے۔
قسط 2: وٹامن B12 – دماغ کا محافظ، اعصاب کا سپاہی
وٹامن B12 صرف اور صرف جانوروں سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ کسی پودے، اناج یا سبزی میں قدرتی طور پر موجود نہیں۔ B12 اعصابی نظام کے لیے ضروری ہے؛ یہ Myelin Sheath کی تشکیل کرتا ہے جو اعصاب کو تحفظ دیتا ہے، اور دماغی سگنلز کی روانی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اس کے علاوہ B12 خون میں ہیموگلوبن بنانے، تھکن دور کرنے، بھوک بڑھانے، حافظہ بہتر کرنے اور ذہنی ارتکاز میں بھی بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ نبات خور یا ویگن افراد میں عموماً شدید ذہنی تھکن، نسیان، ڈپریشن، اور اعصابی کمزوری کی ایک بڑی وجہ B12 کی کمی ہے۔
نتیجہ: وٹامن B12 ایک ایسا غذائی جز ہے جو صرف حلال جانوروں کے گوشت، کلیجی، دودھ، اور انڈے سے ملتا ہے۔ اس کے بغیر انسانی دماغ کی بقا ممکن نہیں۔
قسط 3: Haem Iron – وہ لوہا جو خون بناتا ہے
آئرن کی دو اقسام ہوتی ہیں: Haem (حیوانی) اور Non-Haem (نباتاتی)۔ Haem iron صرف گوشت میں پایا جاتا ہے، جبکہ Non-Haem سبزیوں اور دالوں میں۔ انسانی جسم Haem iron کو 15-35٪ تک جذب کر لیتا ہے، جبکہ Non-Haem iron کا جذب محض 2-10٪ تک محدود رہتا ہے۔
حیوانی آئرن خون کے سرخ خلیات (RBCs) کے لیے ضروری ہے، جو جسم کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ اس کی کمی سے شدید کمزوری، سستی، سانس پھولنا، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور بچوں میں ذہنی پسماندگی پیدا ہوتی ہے۔
نتیجہ: آئرن کی اصل، مؤثر اور فوری جذب ہونے والی قسم صرف گوشت (خصوصاً کلیجی، گردے، دل) میں ہے، جو جسمانی توانائی اور خون کی روانی کے لیے ناگزیر ہے۔
قسط 4: Omega-3 (DHA/EPA) – دماغ، دل اور نظر کا ساتھی
Omega-3 فیٹی ایسڈز کی اہم اقسام EPA اور DHA صرف حیوانی ذرائع (مچھلی، دماغ، مغز، گائے کا گوشت) میں پائی جاتی ہیں۔ پودوں میں موجود ALA (الفا-لینولینک ایسڈ) جزوی طور پر EPA میں بدلتا ہے لیکن DHA میں تبدیل ہونا نہایت محدود اور غیر مؤثر ہے۔
DHA انسانی دماغ کے 40٪ چربی پر مشتمل مادے کا بنیادی جزو ہے۔ بچوں کی دماغی نشوونما، بزرگوں کی یادداشت، بینائی اور دل کی صحت کے لیے DHA و EPA انتہائی ضروری ہیں۔ ان کی کمی سے ڈپریشن، توجہ کی کمی، دل کے امراض، اور آنکھوں کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
نتیجہ: Omega-3 کی اصل مؤثر اقسام صرف گوشت، دماغ اور مچھلی میں دستیاب ہیں، اور انسانی دماغ و دل کے لیے ناگزیر ہیں۔
قسط 5: CoQ10، Carnitine، Taurine – وہ اجزاء جو صرف گوشت میں ملتے ہیں
CoQ10 (Coenzyme Q10) دل، گردوں اور پٹھوں کی توانائی کے لیے بنیادی عنصر ہے، جو صرف جانوروں کی کلیجی، دل اور گوشت میں پایا جاتا ہے۔ Carnitine چربی کو توانائی میں بدلنے کے لیے ضروری ہے، خصوصاً دماغی خلیات کے لیے۔ Taurine دماغی سکون، بلڈ پریشر کے توازن، اور Antioxidant تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ تینوں اجزاء ویگن یا سبزی خور غذا میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سپلیمنٹس میں یہ زیادہ تر انہی جانوروں سے کشید کیے جاتے ہیں۔
نتیجہ: یہ تین حیاتیاتی مرکبات انسانی جسم کی توانائی، دل کی صحت، اور دماغی کارکردگی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، اور صرف گوشت سے مکمل ملتے ہیں۔
قسط 6: وٹامن A (Retinol) – بصارت، مدافعت اور جلد کا محافظ
وٹامن A دو صورتوں میں پایا جاتا ہے: Beta-Carotene (پودوں میں) اور Retinol (حیوانی غذا میں)۔ انسانی جسم Beta-Carotene کو Retinol میں تبدیل کرتا ہے لیکن یہ عمل بہت محدود اور سست ہوتا ہے۔ اصل، فعال و مؤثر شکل صرف جانوروں کی جگر، مکھن، دودھ، انڈے کی زردی اور گوشت میں ملتی ہے۔
یہ وٹامن آنکھوں کی صحت، مدافعتی نظام، جلد، زخم کی بھرائی اور تولیدی صحت کے لیے ناگزیر ہے۔ خاص طور پر رات کو دکھائی نہ دینا (Night Blindness) اور خشک جلد و آنکھیں اس کی کمی سے ہوتی ہیں۔
نتیجہ: وٹامن A کی مکمل فعال شکل صرف حلال جانوروں کے گوشت و اجزاء سے حاصل کی جا سکتی ہے، اور یہ انسانی زندگی کے اہم ترین نظاموں کے لیے ضروری ہے۔
قسط 7: زنک، سیلینیم، آئیوڈین – غدود، دماغ اور مدافعت کے محافظ
زنک (Zinc) جسمانی نشوونما، ہارمونی توازن، جلد، مدافعت اور زخموں کی بھرائی کے لیے بنیادی عنصر ہے۔ یہ صرف گوشت، کلیجی اور بیف میں اچھی مقدار میں دستیاب ہوتا ہے۔ سبزیوں میں اس کی مقدار کم اور جذب انتہائی ناقص ہوتا ہے۔
سیلینیم (Selenium) ایک طاقتور Antioxidant ہے جو تھائیرائیڈ غدود، دماغی افعال، اور نطفہ کی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ صرف گوشت، مچھلی اور انڈوں میں فعال شکل میں موجود ہوتا ہے۔
آئیوڈین (Iodine) تھائیرائیڈ ہارمونز کے لیے ضروری ہے جو دماغی اور جسمانی نشوونما پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مچھلی، کلیجی، اور قدرتی جانوروں میں یہ وافر مقدار میں موجود ہے۔
نتیجہ: یہ تین معدنیات انسانی غدود، اعصابی نظام اور تولیدی صحت کے بنیادی ستون ہیں، اور صرف گوشت میں مؤثر انداز میں دستیاب ہیں۔
قسط 8: مکمل پروٹینز اور ضروری امینو ایسڈز
گوشت ایک مکمل پروٹین فراہم کرتا ہے جس میں تمام 9 ضروری امینو ایسڈز (Essential Amino Acids) ہوتے ہیں۔ یہ جسمانی خلیات، عضلات، ہارمونس، انزائمز اور نیوروٹرانسمیٹرز کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
پودوں سے حاصل ہونے والے پروٹین اکثر نامکمل ہوتے ہیں اور انہیں باہم ملا کر بھی گوشت جیسی مکمل افادیت حاصل نہیں ہوتی۔ خاص طور پر Lysine، Methionine، اور Tryptophan جیسے امینو ایسڈز کی مطلوبہ مقدار گوشت ہی سے حاصل ہوتی ہے۔
نتیجہ: مکمل پروٹین صرف گوشت سے حاصل ہوتا ہے، اور انسانی جسم کی مرمت، تعمیر اور نمو کے لیے ناگزیر ہے۔
قسط 9: Gelatin, Collagen, Bone Marrow – جوڑوں، ہڈیوں اور دماغ کے لیے
جانوروں کی ہڈیوں، گودے (Bone Marrow)، اور چمڑی سے حاصل ہونے والا Gelatin اور Collagen ہڈیوں، جوڑوں، جلد، ناخنوں اور آنتوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ Collagen عمر بڑھنے کے ساتھ جسم میں کم ہوتا ہے، اور صرف گوشت، یخنی، ہڈیوں کے شوربے سے اس کی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔
Bone marrow دماغی صحت، خون کے اجزاء اور Immunity کے لیے قدرتی نعمت ہے۔ یہ خالص حیوانی جزو ہے جو پودوں سے نہیں ملتا۔
نتیجہ: ہڈیوں اور دماغ کی اصل غذا ہڈیوں کا گودا، Collagen اور Gelatin ہے جو صرف گوشت سے حاصل ہوتے ہیں۔
قسط 10: حتمی نتیجہ – گوشت خوری: انسانی فلاح و بقا کا ضامن
اوپر بیان کردہ تمام وٹامنز، منرلز، پروٹینز اور حیاتیاتی اجزاء اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ گوشت انسان کے جسم، دماغ، اعصاب، ہارمونس، اور مدافعتی نظام کے لیے بنیادی و لازمی غذا ہے۔ ان اجزاء کا کوئی مکمل متبادل پودوں یا سپلیمنٹس میں دستیاب نہیں۔
انسانی ترقی، طاقت، ذہانت، اور نسل کی بقا گوشت پر منحصر ہے۔ جو اقوام گوشت سے دور ہوئیں، وہ جسمانی و ذہنی پستی کا شکار ہوئیں۔ قرآن، حدیث، سیرتِ طیبہ اور سلف صالحین کے اقوال میں بھی گوشت کی افادیت کو سراہا گیا ہے۔
آخری نتیجہ: گوشت خوری فطرت، عقل، سائنس، اور وحی – سب کی متفقہ ضرورت ہے۔ اسے ترک کرنا فطرت سے جنگ ہے، جو انسان کو کمزور، بیمار اور ناتواں بنا دیتی ہے۔ گوشت انسان کی فطرت کا ایندھن ہے، اور فطرت سے ٹکرانے والا کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔
۔
@@@@@@@@@@@
القرآن:
فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ
ترجمہ:
تو قربانی کے گوشت میں سے کھاؤ اور نہ مانگنے والوں کو کھلاؤ اور مانگنے والوں کو کھلاو...(سورہ حج آیت36)
گھر کے فریزر بھرنے کے بجائے مانگنے والوں اور نہ مانگنے والوں کو گوشت دیجیے...مانگنے والے تو پھر بھی پہنچ ہی جاتے ہیں
مگر
خاص خیال رکھیے ان لوگوں کا جو مانگتے نہیں…انہیں بن مانگے گوشت،صدقات،امداد پنچائیے، بےشمار ثواب کمائیے
.
*#قربانی کےجانور سےپیار ہو جائےتو....؟؟*
قربانی کے جانور سے بچوں کو پیار ہو جائے اور ذبح کے وقت وہ رونے لگیں،اداس ہونے لگیں تو یہی وقت ہے انکو سمجھائیے کہ بیٹا/بیٹی/بچے یہی تو قربانی ہے کہ کسی سے پیار ہوجائے اور اللہ کا حکم آجائے تو اللہ کا حکم ماننا ہے،اپنی پسند کو قربان کرنا ہے
.
الحدیث:
سَيِّدُ طَعَامِ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأَهْلِ الْجَنَّةِ اللَّحْمُ»
اہل جنت و اہل دنیا کے کھانوں کا سردار حلال گوشت ہے
(سنن ابن ماجه ,2/1099حدیث3305)
حلال گوشت میں ضرور ضروری فوائد ہیں جو اسکی ترغیب دی گئ ہے اسکی فضیلت بیان کی گئ ہے
.
*#گوشت_چاول_بریانی.....؟؟*
قال: قال رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم: سيد طعام الدنيا اللحم ثم الأرز
رسول الله صَلَّى الله عَليْهِ وَسلَّم نے فرمایا کہ دنیا کے کھانوں کا سردار حلال گوشت ہے پھر چاول
(الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني ,2/735)
کبھی صرف گوشت کبھی چاول تو کبھی گوشت چاول مکس کرکے پکائیے ، بریانی پکائیے تو سونے پے سوہاگہ
.
*#گوشت_نہ_کھانا نقصان دہ ہے........!!*
عن علی فمن لم يأكل اللحم أربعين يوما، ساء خلقه
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو چالیس دن حلال گوشت نہ کھائے اس کے اخلاق بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں
(شعب الایمان روایت نمبر5509)
.
قال الزهري: وأكله يزيد سبعين قوة، وقال الشافعي: أكله يزيد في العقل، وعن علي رضي الله عنه أنه يصفي اللون، ويحسن الخلق،
امام زہری فرماتے ہیں کہ حلال گوشت کھانے سے70طاقتیں ملتی ہیں، امام شافعی فرماتے ہیں حلال گوشت کھانے سے عقل میں اضافہ ہوتا ہے، سیدنا علی فرماتے ہیں حلال گوشت کھانے سے رنگ صاف و اچھا ہوتا ہے(جھریاں جلد نہیں پڑتیں) اور حلال گوشت کھانے سے اخلاق اچھے ہوتے ہیں
(جمع الوسائل فی شرح الشمائل1/210)
.
.
*#گوشت_زیادہ کھانا نقصان دہ ہے......!!*
لَا تُدِيمُوا أَكْلَ اللَّحْمِ، فَإِنَّ لَهُ ضَرَاوَةً
گوشت زیادہ نہ کھاؤ کہ اسکا برا نشہ ہے(اخلاقی جسمانی ذہنی وغیرہ نقصانات ہیں)
(استاد بخاری المصنف روایت24531)
آئے دن گوشت مت کھائیے...بالخصوص قربانی کا گوشت معتدل یا تھوڑا زیادہ کھائے بقایا گوشت فریز کرنے کے بجائے صدقہ کیجیے اور ہفتے ، دس پندرہ دن، مہینے میں تازہ گوشت کھاءیے...گوشت معتدل یا تھوڑا زیادہ کھانا ہو تو کبھی خالص گوشت شوربے والا کھاءیے، کبھی سجی کڑھائی کرکے تو کبھی مختلف سبزیوں دالوں میں مکس کرکے کھائیے کہ نقصان کم ہوجاتا ہے
.
*#اکثر_شوربہ کیا جائے،شوربہ سوپ پیا جائے........!!*
إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ لَحْمًا فَلْيُكْثِرْ مَرَقَتَهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ لَحْمًا أَصَابَ مَرَقَةً وَهُوَ أَحَدُ اللَّحْمَيْنِ
تم میں سے کوئی گوشت خریدے تو اسکا شوربہ زیادہ کرے کہ بوٹی نہ پائے تو شوربہ ضرور پائے کہ شوربہ بھی بوٹی کی طرح مفید ہے
(ترمذی حدیث1832)
.
وَأَكَلُوا مِنَ اللَّحْمِ وَحَسَوْا مِنَ الْمَرَقِ
نبی پاکﷺاور صحابہ کرام علیھم الرضوان نے گوشت کھایا اور اسکا شوربہ پیا
(صحيح ابن خزيمة ,4/297 حدیث2924)
.
*#سجی،بھونا ہوا گوشت،سیخ کباب......!!*
أَكَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي الْمَسْجِدِ، لَحْمًا قَدْ شُوِيَ
ہم نےمسجد میں نبی پاکﷺکے ہمراہ کھانا کھایا، گوشت کھایا جو بھونا ہوا تھا(سجی تھی)
(سنن ابن ماجه ,2/1100حدیث3311)
.
*#کلیجی......!!*
وكانَ إذا رَجَعَ أكَلَ مِن كَبِدِ أُضحيَتِهِ
نبی پاکﷺعیدالاضحی کی نماز کےبعد قربانی شدہ جانور کی کلیجی(پکی ہوئ)میں سےکھاتے(سنن کبری بیھقی6230)سنت کی نیت کیجیےکھائیےکھلائیےثواب کمائیے
.
*#پائے........؟؟*
لَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ ، فَيَأْكُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ہم نبی پاکﷺکے لیے پائے رکھتے تھے جسے آپ بعد میں تناول فرماتے(کھاتے تھے)....(ابن ماجہ3313)
.
*#گوشت_کتنا پکایا جائے اور کیسے کھایا جائے......؟؟*
قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا آخُذُ اللَّحْمَ مِنَ الْعَظْمِ بِيَدِي فَقَالَ لِي: «يَا صَفْوَانُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ. قَالَ: «قَرِّبَ اللَّحْمَ مِنْ فِيكَ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ
صحابی فرماتے ہیں کہ مجھے رسول کریمﷺ نے دیکھا کہ ہڈی سے گوشت ہاتھ سے الگ کرکے کھا رہا تھا تو رسول کریمﷺنے فرمایا اے صفوان.... میں نے عرض کیا لبیک... رسول کریمﷺ
نے فرمایا (گوشت ہاتھ سے مت ہٹاو بلکہ)گوشت والی ہڈی منہ کے قریب کرو اور منہ سے نوچ کے کھاو ، چبا کر کھاو کہ زیادہ لذید و جلد ہضم ہے
(المستدرك للحاكم ,4/126حدیث7103)
پہلے کے زمانے میں ککر نہیں تھا تو بہت زیادہ اگ میں پکانے کے بجائے کم پکایا جاتا جس سے وٹامنز منرلز باقی رہتے تھے لیکن اج کل سائنس دان کہتے ہیں کہ ککر میں زیادہ پکایا جائے تو بھی وٹامن اور منرلز ضائع نہیں ہوتے بہرحال ہر حال میں بہتری کا طریقہ ہی اپنانا چاہیے
.
*#لبرلز کہتےہیں قربانی کرنےکے بجائےاسکےپیسےغریب کو دو*
*#جواب*
غور کر لبرل غور…!! جانور بکنے کے پیسے،پالنے،کاٹنے کےپیسےغرباءکو بھی بہت جاتےہیں،اور گوشت کےلیے ترسنے والے غرباء کو گوشت ملتا ہے اور غذائی فوائد بھی بہت ملتے ہیں اور بتا تیرے بنگلے،مہنگے موبائل گاڑی عیاشی کا غرباء کو کیا فائدہ، یہاں تمہیں غریب یاد نہیں اتے...؟؟
.
*#فلسفہ...حلال گوشت ضروری ہے،حلال گوشت گویا سبزی ہیں......!!!*
۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کسی بھی قسم کا گوشت نہیں کھانا چاہیے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کسی بھی قسم کا گوشت کھا سکتےہیں.. جبکہ اسلام نے حرام گوشت سے روکا ہے اور حلال گوشت کی اجازت دی ہے بلکہ حلال گوشت کی طرف رغبت دلائی ہے..
.
بےشک اسلام کا ہر حکم عقل کے لحاظ سے بھی صحیح و مفید ہوتا ہے... عقل کے لحاظ سے بھی اسلام کا حکم اس معاملے میں بالکل ٹھیک ہے... حرام گوشت نقصان دہ ہے اور حلال گوشت میں فوائد ہیں...بلکہ حلال گوشت ضروری ہے.. گوشت میں مختلف قسم کے پروٹینز وٹامنز منرلز ریشے رطوبیات معدنیات وغیرہ پائے جاتے ہیں، پھر دیکھا جائے تو جاندار کھائے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا... سائنس دانوں کا ہی کہنا ہے کہ جاندار ایسے بھی ہیں جو ہمیں عام نظر سے نظر نہیں آتے جیسے یک خلوی جاندار دو خلوی جاندار بیکٹیریا وغیرہ سب جاندار ہیں سانس لیتے ہیں چلتے پھرتے ہیں عمل کرتے ہیں یہ جاندار یہ بیکٹیریا انسان کے لیے ضروری ہیں پانی دودھ انڈے دہی خوراک پھل سبزیوں وغیرہ کئ روز مرہ ضروری چیزوں میں یہ زندہ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جنہیں انسان کھا کر خوراک بنا کر زندہ رہتا ہے، یہ ایک قدرتی فطرتی نظام ہے... گوشت خوری فطرت و قدرت کے عین مطابق ہے
.
گوشت اس جانور کا مفید ہوتا ہے جو سبزی خور ہو اناج خور ہو... گوشت خور اور حرام خور اور گندگی خور کا گوشت ٹھیک نہیں بلکہ نقصان دہ ہوتا ہے.. اسکے گوشت میں ایسے چیزیں ہوتی ہیں ہیں جو حل پذیر نہیں ہوتے یا پھر نقصان دہ ہوتے ہیں جبکہ سبزی خور کے گوشت میں ایسے چیزیں نہیں ہوتے یا بہت کم ہوتے ہیں جو صفائی سے اور پکانے سے ختم ہوجاتے ہیں
.
اسلامی تعلیمات میں غور کیا جائے تو دودھ حلال گوشت شہد وغیرہ کی طاقت.و.شفاء میں ایک راز یہ ہے کہ یہ سب
سبز پتوں درختوں پودوں
پھولوں پھلوں
جڑی بوٹیوں سبزیوں
اور
انکے اناجوں کا نچوڑ ہوتے ہیں.........!!
.
جی ہاں حلال گوشت میں غور کریں تو وہ جانور حلال ہیں جو سبزہ خور ہیں اناج خور ہیں...تو انکا گوشت سبزیوں اناجوں سے بنتا ہے.. تو انکے گوشت کی اصل سبزہ جات ہیں.. گویا حلال گوشت ایک سبزی ہے۔۔۔ جبکہ گوشت خور کا گوشت ٹھیک نہیں..حرام خور گندگی خور کا گوشت ٹھیک نہیں
نوٹ:
یہ فلسفہ ہے جو مجموعے پر غور.و.فکر کے بعد لکھا گیا ہے یہ کوئی حلال و حرام کا اسلامی اصول نہیں.....!!
.
*#گزارش*
تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں
naya wtsp nmbr
03062524574
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں
.
علمی تحقیقی اصلاحی سیاسی تحریرات کے لیے اس فیسبک پیج کو فالوو کیجیے،پیج میں سرچ کیجیے،ان شاء اللہ بہت مواد ملے گا...اور اس بلاگ پے بھی کافی مواد اپلوڈ کردیا ہے...لنک یہ ہے:
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
.
https://www.facebook.com/share/1BsksuGZ6h/
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574