ایچ پی وی نامی بچہ دانی کے کینسر سے بچاؤ کے نام پر نو سال سے 14 سال کی عمر تک کی بچیوں کو ویکسین لگائی جانے لگی ہے پاکستان میں، اس پر میرا تبصرہ پڑھیے

📣 *#ایچ پی وی نامی بچہ دانی کے کینسر سے بچاؤ کے نام پر نو سال سے 14 سال کی عمر تک کی بچیوں کو ویکسین لگائی جانے لگی ہے پاکستان میں، اس پر میرا تبصرہ پڑھیے۔۔۔۔!!*

۔

دی گئ لنکس پے آپ میری کافی ساری تحقیقی تحریرات پڑھ سکتے ہیں۔۔۔لنک یہ ہے👇

https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1

https://www.facebook.com/share/1777H3Dtjr/ 

۔

1️⃣ *#پہلی بات*

یہ ڈاکٹروں کی من مرضی ہے کہ جس کینسر کو چاہیں لاعلاج بتائیں اور جس کینسر کو چاہیں قابل علاج بتا کر اپنی من مرضی کے انجیکشن ویکسین لگائیں 

۔

2️⃣ *#دوسری بات*

پاکستان میں یہ کینسر صرف 5 سے 7 فیصد ہے تو کیا اتنے کم فیصد والے مرض کے بچاؤ کے بہانے ہم اتنا بڑا سرمایہ داؤ پہ لگائیں کہ اپنی نوجوان نسل جو اگے بن کر ماں بنے گی اس کی صحت جسم ذہنیت سب کچھ داؤ پہ لگا دیں۔۔۔؟؟

کیونکہ

ویکسین کے ذریعے جینز میں تبدیلی کر کے صحت جسم ذہنیت تک کو بہت حد متاثر کیا جا سکتا ہے

۔

3️⃣ *#تیسری بات*

کیا پاکستان میں ایسے معتبر ڈاکٹر ہیں کہ جو عیاشی فحاشی کے بالکل خلاف اور برحق بولنے والے اسلام کے پروانے ہیں اور وہ ویکسین کی پوری طرح جانچ پڑتال کرنے کی بھی قابل ہیں اور کیا ان کو جانچ پڑتال کرنے کی اجازت بھی دی جائے گی۔۔۔۔؟؟ اور کیا ہر کھیپ میں سے بغیر فکسنگ کے کوئی بھی دو چار ویکسین اٹھا کو لیب میں ٹیسٹ کرنے کی ہمیشہ اجازت ہوگی۔۔۔؟؟ اور کیا ہم نے خود ایسی جدید ایڈوانس ٹیسٹ مشین بنا لی ہے کہ ویکسین کے 100 فیصد مٹیریل کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔۔؟؟ اگر نہیں تو پھر مغرب پر اندھا دھند اعتبار کر کے اپنی قوم اور نسل کو سلو تباہی کے حوالے کرنا کون سی دانشمندی ہے۔۔۔۔؟؟

۔

اگر ٹیسٹ مشین ہی ایسی دی جائے کہ جو مفید اجزاء کو سامنے لا کر بیان کر دے گی اور باقی چیزوں کو ٹیسٹ ہی نہیں کرے گی کیونکہ اس میں وہ ٹیکنالوجی ہی نہیں ڈالی گئی کہ پوری ویکسین کو ٹیسٹ کر سکے تو بھلا مغرب پر ہم کیسے اندھا بھروسہ کر سکتے ہیں۔۔۔۔؟؟

۔

کیا اس مغرب پر اندھا دھند اعتبار کیا جا سکتا ہے کہ جس نے اج تک صحیح طرح سے پولیو کی ویکسین کو ٹیسٹ کرنے کی مشین بھی نہ دی اور ویکسین بنانے کا فارمولا بھی نہیں دیا

۔

4️⃣ *#چوتھی بات*

ایچ پی وی کینسر کا وائرس سائنس دانوں کے مطابق صرف اور صرف ہمبستری سے پھیلتا ہے، اور ہم اس ویکسین کے ذریعے سے اس کینسر کا توڑ کرکے مغربی و مغرب زدہ یہ بچیوں کو ازادی دے رہے ہیں کہ تم چاہو تو دو چار بندے ازما لو ، عشق لڑا لو کیونکہ کینسر کا کوئی خطرہ نہیں۔۔

پانچ فیصد لوگ کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن انہیں دیکھ کر 95 فیصد لوگ اگر زنا فحاشی سے بچ جائیں اس خوف سے کہ کہیں کینسر نہ لگ جائے تو کیا یہ گھاٹے کا سودا ہے۔۔۔؟؟ یقینا نہیں۔۔۔!! تو اس مرض کا وجود اور بقا لازمی ہے 5 فیصد ہی سہی مگر یہ مرض رہنے دو تاکہ 95 فیصد لوگ خوف سے ہی بچے رہیں 

۔

5️⃣ *#پانچویں بات*

کیا ویکسین واقعی صرف اور صرف اس کینسر سے بچاؤ کے لیے ہے یا پھر اس کے پس پردہ عورتوں کو بانجھ کرنے،  بچیوں کو بانجھ کرنے، بچیوں میں شہوت بڑھانے، بچیوں کے ڈی این اے سے کھلواڑ کرنے، انہیں بری عادت والے جینز لگانے کے انجیکشن یا ویکسین تو نہیں یہ۔۔۔۔؟؟ بھائی جان سائنس بہت ترقی کر گئی ہے اور انجکشن کے ذریعے سے ویکسین کے ذریعے سے ڈی این اے اور جینز میں تبدیلی تک کی جا سکتی ہے۔۔ اگر ڈی این اے یا جینز میں تبدیلی کر دی گئی اور بری عادات والے جینز ویکسین کے ذریعے سے یا انجیکشن کے ذریعے سے دے دی گئی تو بتاؤ تباہی نہیں۔۔۔؟؟ مغرب پر بھروسہ کرو گے۔۔۔؟؟

۔

6️⃣ *#چھٹی بات*

پاکستان میں اتنے سارے بحران ہیں کہ جس میں 80تا100 فیصد لوگ مبتلا و پریشان ہیں تو پھر ان سارے بحرانوں پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے مغرب فقط پانچ فیصد مرض کے بہانے ساری بچیوں ، اگلی نسل کو ٹارگٹ کیوں کر رہی ہے۔۔۔؟؟

۔

7️⃣ *#ساتویں بات*

مرد حضرات کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ زنا کے قریب نہ جائیں کیونکہ اگر کینسر زدہ کے ساتھ زنا کر لیا تو وہ وائرس اپ کو لگ جائے گا اور اپ کے ذریعے اپ کی بیوی کو لگ جائے گا ، اور پھر خاندان پھر علاقہ پھر ملک اس طرح تباہی پھیلتی جائے گی۔۔۔عقلمندی اختیار کرو۔۔ عقلمندی

۔

8️⃣ *#آٹھویں بات*

اس مرض کو پھیلنے سے بچانے کے لیے ویکسین کی بجائے حقیقت بتانا زیادہ مفید ہے۔۔۔لوگوں کو بتایا جائے کہ یہ کینسر صرف اور صرف سیکس و ہمبستری سے پھیلتا ہے لہذا زنا فحاشی سے دور رہو تاکہ یہ مرض پانچ فیصد سے بڑھ نہ پائے۔۔۔ پولیو چار پانچ طریقوں سے پھیلتا ہے اس لیے ممکن ہے علماء نے احتیاط کرتے ہوئے اس کے جواز کا فتوی دیا ہو کیونکہ یہ چار پانچ طریقے بہت عام ہیں جس کی وجہ سے ایک وائرس مہینوں میں ہزاروں تک پہنچ سکتا ہے، لاکھوں تک پہنچ سکتا ہے، جبکہ ایچ پی وی کینسر صرف اور صرف سیکس و ہمبستری سے پھیلتا ہے جسے ہم کنٹرول خود ہی کر سکتے ہیں بغیر ویکسین کے۔۔۔!!

۔

🛑اعتراض:

تم مولوی لوگ خواہ مخواہ اعتراض کرتے ہو،دیکھو ترقی یافتہ ممالک میں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے 

۔

✅ *#جواب*

اچھا تو پھر سوچو کہ اس کے نتائج کیا نکلے۔۔۔؟؟

👈1۔۔۔ان ممالک میں زنا فحاشی عام کیوں ہے۔۔؟؟

👈2۔۔۔وہاں اولاد پیدا ہونے کی اوسط انتہائی خطرناک حد تک کیوں ہے۔۔؟؟

👈3۔۔۔وہاں بچیوں کے ساتھ زنا جیسے معاملات اب زیادہ رپورٹ نہیں ہو رہے لگتا ہے بچیوں کے بھی جینز تبدیل نظر ارہے ہیں

۔

👈4۔۔دلائل عقل سمجھ بوجھ کے ساتھ ہم نے اعتراض کیا ہے،کوئی بے تکی بات نہیں کی،مغرب کی اندھا دھند پیروی یا کہیے کہ مغرب کی غلامی کے خلاف لکھتے رہے اور لکھتے رہیں گے 

۔

🛑🧠 *#الحاصل*

ہم ویکسین کے اس طرح خلاف ہیں کہ اندھا دھند طور پر مغرب کی غلامی کرتے ہوئے استعمال کی جائے۔۔۔اگر ایڈوانس ٹیکنالوجی ہمارے پاس خود ہو اور ہم خود اس ویکسین کو بنا سکیں اور ہمارے معتبر اسلامک سچے ڈاکٹر اس کی نگرانی کریں، کوئی خفیہ مٹیریل اس میں شامل نہ کیا جائے، اور یہ وائرس زیادہ پھیل جائے اور زنا و فحاشی کے اسباب پر مکمل سدباب نگرانی رکاوٹ ڈالی جائے تب ویکسین لگانے کی اجازت ممکن ہے ورنہ اگر 10 سے 15 فیصد تک بھی ہو تب بھی اس مرض کے ڈر سے جو 80 فیصد لوگ زنا فحاشی سے بچیں گے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں لگتا

۔

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

New whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.