شرعا اور قانونا مجرم وہ ہے جس نے ظلم تشدد کرکے عوام کو بھڑکایا۔۔تحریک انصاف ، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی وغیرہ کو دہشتگرد نہیں قرار دیا گیا تو لبیق کو کیوں۔؟ شفقت و مدد کرنے کے روحانی سائنسی فوائد اور بخل کنجوسی لالچ مفاد پرستی تشدد و ظلم کےنقصانات پڑھیے اس مدلل تحریر میں

 🟩 *#شرعا اور قانونا مجرم وہ ہے جس نے ظلم تشدد کرکے عوام کو بھڑکایا۔۔تحریک انصاف ، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی وغیرہ کو دہشتگرد نہیں قرار دیا گیا تو لبیق کو کیوں۔؟ شفقت و مدد کرنے کے روحانی سائنسی فوائد اور بخل کنجوسی لالچ مفاد پرستی تشدد و ظلم کےنقصانات پڑھیے اس مدلل تحریر میں۔۔۔۔!!*

۔

👈 *#نوٹ*

تحریق لبیق لفظ درست اس لیے نہیں لکھتا تاکہ اگر کوئی فیسبک وغیرہ پر شیئر کریں تو بلاک نہ ہوں۔۔سوشل میڈیا بھی ہماری بہت بڑی طاقت ہے، ائیڈیاں بلاک کرانا دانشمندی نہیں

.

🟦 *#صورت حال*

تحریق لبیق نے اسلام اباد ایمبیسی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا اس کے فورا بعد مختلف جگہوں پر لبیق کے عہدے داران و ذمہ داران کو گرفتار کیا جانے لگا ، گھر منہدم کرنا شروع کر دیے گئے، لیکن لبیق پیچھے نہ ہٹی اس نے مارچ کی ابتدا کرنے کی ٹھان لی اور مرکز میں جمع ہونا شروع ہو گئے تو پولیس وغیرہ مرکز پہنچ گئی اور انہوں نے ظلم و تشدد کیا، دو تین شہادتیں لبیق والوں کی ہو گئیں۔۔۔لبیق والے بھڑک اٹھے انہیں اشتعال دلایا گیا اور مارچ شروع ہوا تو کچھ کچھ فاصلے پر پولیس پھر ظلم و ستم کرتے، شیلنگ گولیاں وغیرہ مارتے۔۔ لبیق والوں پر شروع سے ہی اتنا ظلم و ستم اور شہادتیں

تو

لبیق والوں کو اشتعال دلایا گیا ، بھڑکایا گیا اور بہت ظلم و ستم کیا گیا تشدد کیا گیا تو لبیق کے بعض احباب یا داخل کیے گئے شرپسندوں نے جوابی طور پر پولیس والوں کو پکڑنا شروع کیا ،پولیس والوں کو ظلم و ستم سے روکنے کے لیے ان پر پتھراؤ کیا اور شاید لبیق میں سے ایک دو لوگ اشتعال میں ا کر فائرنگ کی یا پھر لبیق کے لباس میں شر پسند عناصر شامل ہو گئے یا پھر لبیق کے لباس میں ظالموں نے ہی شرپسند بھیج دیے اور انہوں نے فائرنگ کی اور ایک دو پولیس والے شہید ہو گئے 

اس کو بہانہ بنا کر لبیق پر حالیہ تاریخ کا بدترین گرینڈ اپریشن کیا گیا دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا، بدترین شیلنگ کی گئی اور سیدھی گولیاں ماری گئیں اور لبیق کے قائدین کو گرفتار کر کے کہیں لے گئے یا پھر لبیق کے قائدین کو ان کو سیکیورٹی والے زبردستی کہیں لے گئے 

۔

اور فی الفور طور پر لبیق پر دہشت گردی کے مقدمات دائر کر دیے گئے اور مساجد مدارس بند کرنا شروع کر دیے گئے اور علماء پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا اور خون لیگ یعنی نون لیگ کے بڑوں نے تحریک لبیق کو دہشت گرد قرار دینے کی سمری بھیجی اور پنجاب کابینہ نے اس کی منظوری بھی دے دی۔۔اب معاملہ وفاق کے پاس جائے گا اور پھر لبیق کو اختیار تو ہے کہ وہ کورٹ میں چیلنج کرے لیکن لبیک والوں کو باہر انے ہی نہیں دیا جا رہا تو وہ چیلنج کیسے کریں گے یہ ظلم پر مزید ظلم ہو رہا ہے 

۔

✅سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو ظلما شہید کیا گیا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے علاقے جام کرانے کے بجائے حکمت عملی سے انصاف دلانے کے لیے اہستہ اہستہ اقدامات اٹھانے کو ترجیح دی، اکابرین نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے فورا بدلہ لینے کے لیے ملک جام کرنے کے بجائے حکمت عملی کے ساتھ اور ایک روڈ میپ کے ساتھ چلنے کو ہی بہتر سمجھا اور فورا مطالبات رکھ دیے کہ

ازادانہ منصفانہ جوڈیشل کمیشن تیار کیا جائے جو واقعے کی چھان بین کر کے اصل مجرموں کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دے سزا دلوائے اور فورا لبیق کے تمام زخمیوں کو علاج فراہم کیا جائے اور شہداء کو سڑکوں پر یا نالوں میں پھینکنے کے بجائے حکومت شہداء کا عزت کرتے ہوئے احترام کرتے ہوئے ورثا کے حوالے کرے اور شہداء کا قصاص بھی دے اور لبیق کے قائدین کو ریہا کرے، ان کو مل بیٹھنے دے تاکہ اکابرین بھی ان سے بات ہو سکے اور لبیق کے قائدین مختلف لوگوں سے بات چیت کر کے مشورے کر کے اپنا لائحہ عمل تیار کریں اور اپنا موقف دیں اور اپنے موقف پر ثبوت فراہم کریں 

۔

🟦 *#ہماری رائے۔۔۔مجرم کون۔۔۔۔؟؟*

قانون اور قران و سنت کو دیکھا جائے تو لبیق والوں نے بظاہر تھوڑا ظلم کیا لیکن ظلم کی ابتدا حکومت نے کی اور لبیک کو اشتعال دلایا یا پھر شرپسند عناصر نے لبیق کے لباس میں ظلم کیا لیکن زیادہ ظلم اور ظلم کی ابتدا حکومت نے کی تو حکومت ہی سب نفرتوں ظلم کی مجرم ہے ، کم سے کم اتنا تو ضرور بنتا ہے کہ لبیق کو مجرم قرار نہ دیا جائے جیسے کہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی تحریک انصاف نے پرتشدد جلسے جلوس کیے جلاؤ گھیراؤ کیا املاک کو نقصان پہنچایا حتی کہ دو چار پولیس والے بھی شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود ایم کیو ایم تحریک انصاف پیپلز پارٹی کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیا گیا اسی طرح لبیق کو بھی دہشت گرد تنظیم قرار نہ دیا جائے۔۔ ہاں لبیق کی اکثریت اور لبیق کے قائدین پرامن ہیں تو انہیں علماء و اچھے حکمرانوں کے ذریعے سے مزید پرامن رہنے کی تلقین کی جائے

حق تو یہ بنتا ہے کہ جس حکومت نے یہ سب ظلم و ستم کرنے کا حکم دیا اس حکومت کو دہشت گرد قرار دیا جائے

ن لیگ کو دہشت گرد قرار دیا جائے اور اس کا حکم ماننے والے اور اداروں کو سزا دی جائے مجرم قرار دیا جائے اور لبیق کو پرامن قرار دیا جائے،لیکن افسوس کہ یہاں الٹ ہو رہا ہے۔۔ہاں لبیق اپنے لوگوں کو سمجھائیں کہ بہتر یہی ہے اسلام کی روشنی میں کہ اشتعال دلانے میں بھی اپ نے اشتعال میں نہیں انا

اس طرح جوڈیشل کمیشن میں لبیق مقدمہ جیتے تو یہ نہ کہے کہ حکومت ہار گئی بلکہ یہ کہے کہ پاکستان جیت گیا اور حکومت میں چھپے شر پسند نااہل حکمران ہار گئے یہ ہماری یعنی لبیق کی جیت نہیں بلکہ پاکستان کی جیت ہے، اہل حق پاکستانیوں کی جیت ہے، ہم سب کو مل کر چلنا ہے، کسی کی کوئی جبر و ظلم و نواطبی نہ چلے گی بلکہ مشاورت سے قانون پاکستان جو اسلام ہی ہے اس کے تحت سب نے ایک دوسرے کو عزت دیتے ہوئے، ایک دوسرے کو ترقی دیتے ہوئے چلنا ہے

۔

🟦یہ لیجیے ثبوت کہ پیپلز پارٹی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے پرتشدد احتجاج جلسے جلوس کیے لیکن اس کے باوجود اسے دہشت گرد قرار نہ دیا گیا اور یہ عمل قانون کے تحت لایا گیا وہ قانون اور ان پارٹیوں کے پرتشدد احتجاج کی تفصیل  میں نے اے ائی سے پوچھی جو کہ اس نے یہ دی

۔

🚨 *#ضروری نوٹ*

 یاد رکھیے کہ دنیاوی سائنسی معلومات میں اے ائی کو بطور معاون استعمال کر سکتے ہیں لیکن علاج اور دینی معلومات کے معاملے میں اس پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اے ائی نیٹ کی دنیا سے مواد اٹھا کر اپ کو جواب دیتا ہے اور نیٹ میں موضوع منگھڑت روایات بھی ہیں اور جعلی حوالے بھی ہیں اور باطلوں کے فتوے بھی ہیں اور باطل لوگوں نے جو قران و حدیث کی باطل مردود تشریح کی ہے وہ بھی موجود ہیں تو اے ائی ان سب سے مواد لے کر فراہم کرتا ہے جو کہ انسان کو باطل گمراہ کفر تک لے جا سکتا ہے لیھذا علاج اور دینی معاملات میں اے ائی کی معلومات پر ہرگز بھروسہ نہ کیجیے بلکہ معتبر باشعور محقق وسیع علم والے علماء سے تصدیق تحقیق جواب مدد حاصل کیجئے

۔

🟦اے ائی نے تفصیل و دلائل و ثبوت یہ دییے۔۔۔👇

جی ضرور، میں پاکستان میں سیاسی احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان کے حوالے سے آپ کی درخواست کے مطابق کچھ تفصیلات پیش کرتا ہوں۔


1️⃣1. پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے احتجاج (مئی 2023)


واقعہ: سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد احتجاجات۔


سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصانات:


· کل ہلاکتیں: پولیس کے 2 اہلکار شہید (لاہور اور راولپنڈی میں)

· زخمی: 50+ پولیس اہلکار زخمی (پتھراؤ، آتش گیر مواد کے استعمال سے)

· شہید اہلکار کے نام:

  · Head Constable Khurram (لاہور)

  · Constable Kamal (راولپنڈی)


تفصیلات:

9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد PTI کارکنان نے ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا۔لاہور میں CCPO office کے سامنے ہونے والے احتجاج میں ہیڈ کانسٹیبل خرم شدید زخمی ہوئے اور بعد میں شہید ہو گئے۔ راولپنڈی میں کانسٹیبل کمال پر احتجاجیوں نے پتھراؤ کیا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔


حوالہ جات:


· ڈان نیوز: "Two policemen killed in PTI protests across Pakistan" (10 مئی 2023)

· The News: "Violent protests claim lives of police personnel" (11 مئی 2023)


2️⃣2. پیپلز پارٹی کا احتجاج (دسمبر 2007)


واقعہ: بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد سندھ بھر میں ہونے والے ہنگامے۔


سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصانات:


· کل ہلاکتیں: 5 پولیس اہلکار شہید

· زخمی: 80+ سیکیورٹی اہلکار زخمی

· شہید اہلکار: کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں تعینات پولیس اہلکار


تفصیلات:

بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد سندھ بھر میں ہونے والے ہنگاموں میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔کراچی میں احتجاجیوں نے 3 پولیس اہلکاروں کو آگ لگا دی جبکہ حیدرآباد میں 2 پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رینجرز کے 15 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔


حوالہ جات:


· ڈان: "5 policemen killed in violence across Sindh" (28 دسمبر 2007)

· BBC Urdu: "Sindh mein tashadud, 5 police shuhada" (29 دسمبر 2007)


3️⃣3. متحدہ قومی موومنٹ (MQM) کے احتجاج (مئی 2008)


واقعہ: MQM کے کال پر کراچی میں ہونے والے پرتشدد احتجاج۔


سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصانات:


· کل ہلاکتیں: 1 رینجر اہلکار شہید

· زخمی: 12 پولیس اور رینجرز اہلکار زخمی

· شہید اہلکار: رینجر کانسٹیبل محمد اقبال


تفصیلات:

12 مئی 2008 کو MQM کے ہڑتال کے call پر کراچی کے لیاقت آباد علاقے میں ہونے والے پرتشدد احتجاج میں رینجر کانسٹیبل محمد اقبال کو گولی مار دی گئی۔احتجاجیوں نے پولیس اور رینجرز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور متعدد اہلکاروں کو زخمی کیا۔


حوالہ جات:


· ڈان: "Ranger killed, 12 security personnel injured in Karachi violence" (13 مئی 2008)

· Geo News: "Ranger shaheed in MQM protest" (13 مئی 2008)


🧐مشاہدات:


1. سیاسی احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے شہید ہونے کے واقعات نسبتاً کم ہیں

2. زیادہ تر اموات تشدد کے پھوٹ پڑنے یا احتجاج کے غیر متوقع طور پر پرتشدد ہو جانے کے نتیجے میں ہوتی ہیں

3. تمام سیاسی جماعتیں اپنے احتجاجوں کو پرامن قرار دیتی ہیں اور تشدد کی مذمت کرتی ہیں

۔

👈4️⃣صورت 1 (فساد): ایک سیاسی ریلی کے دوران چند گرم مزاج کارکن پولیس پر پتھر مارتے ہیں اور چند گاڑیاں جلتی ہیں۔

  · لاگو قانون: PPC دفعہ 147, 148, 427

  · نتیجہ: یہ دہشت گردی نہیں ہے۔

· صورت 2 (دہشت گردی): ایک تنظیم باقاعدہ طور پر بمباری کی مہم چلاتی ہے تاکہ عوام میں دہشت پھیلے اور حکومت کو ڈرا کر کوئی فیصلہ لیا جائے۔

  · لاگو قانون: ATA دفعہ 6

  · نتیجہ: یہ دہشت گردی ہے۔


نتیجہ:


آپ کا سوال بالکل درست تھا۔ پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی وہ شقیں (جیسے 147, 148, 149, 427) ہی وہ ایگزیکٹ قوانین ہیں جو سیاسی احتجاج کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ اور تشدد کو جرم تو قرار دیتی ہیں، مگر اسے "دہشت گردی" کی سخت اور مخصوص کیٹیگری میں نہیں ڈالتے۔


👈یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، یا ایم کیو ایم کے واقعات پر عام طور پر اے ٹی اے کے بجائے پینل کوڈ کے تحت ہی مقدمات درج ہوتے ہیں۔

.

🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥

🟦 *#قران و حدیث سے دلائل*

1️⃣القران:

وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ  سَیِّئَۃٌ  مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ  فَاَجۡرُہٗ  عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ  لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾وَ لَمَنِ انۡتَصَرَ  بَعۡدَ ظُلۡمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیۡہِمۡ  مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿ؕ۴۱﴾اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ

 یَظۡلِمُوۡنَ النَّاسَ

جو تم پر ظلم کرے یا نامناسب  یا ناحق کرے تو اس کے بدلے میں تم اتنا ہی بدلہ لے سکتے ہو لیکن اگر کوئی معاف کر دے اور صلح کر لے تو اس کا بہت بڑا اجر اللہ دے گا اور اللہ تعالی ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، مگر جس پر ظلم ہوا اس نے بدلہ لیا تو ان پر کوئی مواخذہ نہیں ہے، مواخذہ تو ان پر ہے، اصل مجرم تو وہ ہے جنہوں نے ابتدا کرتے ہوئے لوگوں پر ظلم کیا

سورہ شوری ایت40٫41٫42

۔

ایت مبارکہ میں واضح ہے کہ ظلم کیا جائے تشدد کیا جائے برا کہا جائے مذمت کی جائے تو اس کے بدلے میں اس ظالم برائی کرنے والے سے بدلے کے طور پر کچھ کیا جائے تو یہ برحق ہے اس صورت میں نفرتوں ظلم و فساد دہشت گردی وغیرہ کا اصل مجرم وہ ہے جس نے ابتدا کی، اس ابتدا کرنے والے ہی کو دہشت گرد قرار دیا جائے مجرم قرار دیا جائے اور نفرت پھیلانے والا قرار دیا جائے اور اسے قرار واقعی سزا دی جائے یا معافی منگوائی جائے یا معافی دلوائی جائے اور اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ صلح صفائی کے ساتھ رہا جائے

.

2️⃣القران:

لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ

تم ظلم نہ کرو گے اور تم پر کوئی ظلم نہ کیا جائے گا

سورہ بقرہ ایت279

واضح ہوتا ہے کہ اگر تم ظلم کرو گے ، ظلم و تشدد کرو گے، دہشت گردی کرو گے تو اس کے انجام میں دوسرا فریق بھی کچھ سختی کا مظاہرہ کرے گا اور بدلہ لے گا۔۔لہذا ظلم کی ابتداء ہی نہ کرو ورنہ تم ظلم کی ابتداء کرنے والے ہی اصل مجرم و ظالم و دہشگرد کہلاو گے

۔

3️⃣القران

فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ

تم پر جو کوئی ظلم و ستم کرے ناحق کرے تو تم اس سے اتنا اپنا بدلہ لے سکتے ہو جتنا تم پر ظلم و ستم کیا گیا

سورہ بقرہ ایت194

اس ایت مبارکہ میں بھی واضح ہے کہ جس پر ظلم و ستم کیا جائے تشدد کیا جائے تو وہ چپ بیٹھ جائے سہتا رہے اگرچہ اس کی فضیلت ہے مگر چپ نہ بیٹھنا اور اینٹ کا جواب اینٹ سے دینا جائز اور درست ہے پتھر کا جواب اینٹ سے دینا جائز اور درست ہے بلکہ کبھی کبھار ظلم و تشدد کو روکنے کے لیے سخت اقدام اٹھانا ہی بہتر ہوتا ہے

۔

4️⃣القران

 اِنۡ عَاقَبۡتُمۡ فَعَاقِبُوۡا بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ  بِہٖ ؕ وَ لَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ  لَہُوَ خَیۡرٌ  لِّلصّٰبِرِیۡنَ

اور اگر تمہیں کوئی تکلیف و اذیت ظلم و تشدد کیا جائے تو تم اس مثل اپنا بدلہ لے سکتے ہو لیکن اگر تم صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے

سورہ النحل ایت126

بے شک اکثر طور پر صبر کرنا بہتر ہوتا ہے لیکن یہ بھی ایت مبارکہ سے ثابت ہے کہ اگر صبر نہ کیا جائے اور اینٹ کا جواب اینٹ سے دیا جائے ، ظلم کا جواب سختی سے دیا جائے تو یہ جرم نہیں جائز ہے۔۔ بدلہ لینے والا بھی بظاہر کچھ ناگوار کرتا ہے تشدد کرتا ہے مگر وہ حقیقتا تشدد نہیں بلکہ بچاو بدلہ ہے، اصل مجرم اصل ظالم تو وہ ہے جس نے ابتدا کی۔۔۔!!

۔

5️⃣القرآن:

وَ لَکُمۡ فِی الۡقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ

اور بدلہ لینے میں ، قصاص لینے میں زندگی ہے اے غور و فکر کرنے والو۔۔۔تاکہ تم  متقی پرہیزگار بن جاؤ

سورہ بقرہ ایت179

جیسا کہ اوپر ایت مبارکہ میں تھا کہ بعض اوقات صبر سے کام لینا ہی بہتری ہوتی ہے اور اس ایت سے یہ ثابت ہوا کہ کبھی کبھار بدلہ لینے قصاص لینے میں یہ بہتری ہوتی ہے تاکہ کسی کی نوابی ٹوٹے ، کسی کا تکبر ٹوٹے اور کوئی اپنے اپ کو طاقتور نہ سمجھتا پھرے، اس قسم کے دیگر فوائد کے لیے بدلہ لینا ، قصاص لینا بعض اوقات بہتر ہوتا ہے۔۔۔!!

۔

🟦 *#مکروہ چہرہ*

القران:

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّعۡجِبُکَ قَوۡلُہٗ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ یُشۡہِدُ اللّٰہَ عَلٰی مَا فِیۡ  قَلۡبِہٖ  ۙ وَ ہُوَ  اَلَدُّ  الۡخِصَامِ()اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الۡاَرۡضِ لِیُفۡسِدَ فِیۡہَا وَ یُہۡلِکَ الۡحَرۡثَ وَ النَّسۡلَ

اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کی باتیں دنیاوی زندگی میں اپ کو اچھی لگتی ہیں اور وہ قسم اٹھاتا ہے کہ اس کے دل میں بھی یہی ہے حالانکہ وہ حقیقت میں بہت جھگڑالو ہوتا ہے ، جب وہ دوسری طرف رخ کرتا ہے تو زمین میں فساد کرنے کی کوشش کرتا پھرتا ہے اور زراعت اور انسانوں کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا پھرتا ہے

سورہ بقرہ ایت204٫205

اس ایت مبارکہ سے میڈیا اور حکمرانوں کا وہ مکروہ چہرہ واضح ہوتا ہے کہ وہ بظاہر تو بڑی اچھی باتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مذہبی تنظیموں کے خلاف نہیں اور ہم تو بڑے حق والے ہیں انصاف والے ہیں اور ہم تو بڑے دل والے ہیں صبر کرنے والے ہیں، وہ مظلوم کے چھوٹے سے تشدد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں لیکن مظلوم پر جو بہت بڑا ظلم ہوا وہ نہیں دکھاتے۔۔۔ ان کا دوسرا رخ دوسرا ہوتا ہے کہ وہ حیلے بہانوں سے فتنہ فساد کی کوشش کرتا پھرتا ہے اور لوگوں کو تباہ کرتا پھرتا ہے اور معیشت کو تباہ کرتا پھرتا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانے کی کوشش کرتا پھرتا ہے، اسلام کی سربلندی نہ ہونے پائے اس کے لیے کوشش کرتا پھرتا ہے کیونکہ ظلم و انصافی کا ساتھ دینے میں ملک و قوم کی تباہی ہے، داخلی انتشار پھیلتا جائے گا، قانون سے اعتماد اٹھتا جائے گا جو کہ ملک و قوم کی تباہی ہے ، معیشت کی تباہی ہے، ہر قسم کی تباہی ہے۔۔۔۔!!

۔

🟦 *#ظلم کے نقصانات*

القران

وَ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ  اَنۡصَارٍ۔۔۔۔ترجمہ: اور ظالموں کا حقیقی طور پر کوئی مددگار نہیں

سورہ بقرہ ایت270

طاقت کے بل بوتے پر کچھ لوگ اپ کے بظاہر مددگار ہوں گے مگر یاد رکھنا جب تمہاری طاقت کمزور ہو جائے گی تو تمہیں یاد ائے گا کہ ہاسپٹل لے جانے کے لیے بھی تمہیں کوئی نہیں ہوگا اور کھانا کھلانے کے لیے بھی تمہیں کوئی نہیں ہوگا، تمہاری لاش وصول کرنے کے لیے کوئی نہیں ائے گا۔۔۔یہ اقتدار کا نشہ پانچ منٹ کا ہے اس کے بعد جو تم تنہائی بےسکونی کا شکار ہو جاؤ گے اور تمہارا کوئی تعریف کرنے والا نہ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار ساتھی حقیقی سچا سہارا نہ ہوگا۔۔۔لوگوں کی بد دعائیں دلی طور پر جو تمہیں ملیں گی اور دلی طور پر جو لوگ تم سے نفرت کرتے ہوں گے کیا تم پھر بھی ظلم کے نشے میں رہنا پسند کرو گے۔۔۔؟؟ رک جاؤ ظلم ستم سے ، توبہ تائب ہو جاؤ اور ابھی سے لے کر وفات کے بعد نسلوں تک یاد رکھے جاؤ گے، مدد کیے جاؤ گے

۔

القرآن:

لَا  یُفۡلِحُ  الظّٰلِمُوۡنَ... ترجمہ: ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے

سورہ انعام ایت21

ظلم و ستم میں کوئی فلاح و بہبود نہیں۔۔۔۔نہ تو معاشرتی طور پر کوئی فلاح و بہبود بھلائی ہے اور نہ ہی انفرادی طور پر کوئی بھلائی ہے،

👈ارے ظالم تمہیں تو نیند بھی چین سکون کی نہیں ائے گی تمہیں ڈر ہوگا کہ کب کون حملہ کر دے، کب کون بدلہ لے لے،

👈 ارے ظالم تمہیں تو چین سکون کا کھانا نصیب نہیں ہوگا کہ نہ جانے کون زہر ملا دے،

👈ارے ظالم تمہیں تو پیار و محبت کی مٹھاس نہیں ملے گی کہ تم سمجھ ہی نہ پاؤ گے کہ سامنے والا تم سے ڈر کر جعلی بناوٹی مفاد پرستانہ ناٹکی پیار کر رہا ہے یا پھر حقیقی پیار کر رہا ہے۔۔۔؟؟

👈ارے ظالم تمہاری زندگی میں کوئی سکون کوئی دماغی فلاح و بہبود نہ ہوگی، کب کیا ہو جائے تڑپتے رہو گے۔۔۔

۔

✅وقت ہے ظلم و ستم سے رک جاؤ اور توبہ تائب ہو کر دلوں پر حکمرانی کرنے والے بن جاؤ۔۔۔۔تب اگر تمہیں شہید بھی کر دیا جائے تو شہادت میں بھی بڑا لطف آئے گا، اور تمہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔۔۔چند منٹ کی مردہ زندگی چاہیے یا ہمیشہ کی حقیقی زندگانی و حکمرانی چاہیے، فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔۔۔۔!!

۔

🟦 *#احادیث مبارکہ سے دلائل*

الحدیث:

إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ

پہلے کے لوگوں کو اس چیز نے ہلاک کیا کہ جب کوئی بڑا طاقتور چوری کرتا تو اس کو چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر سزا لاگو کر دیتے ہیں

بخاری حدیث3475

یہ تمہاری ہلاکت ہی ہوگی کہ بڑی بڑی طاقتور تنظیموں کے ظلم و تشدد کہ باوجود دہشت گردی کا ٹھپا ان پر نہیں لگاتے ہو لیکن بظاہر سیاسی طور پر سیٹیں نہ لینے والی تحریک پر فورا دہشت گردی کا ٹھپہ لگا دیتے ہو ، ظالموں ہوش کرو یہ انصاف نہیں بلکہ ہلاکت کا باعث ہے۔۔۔

یہ حدیث پاک ہم اقتدار میں نہ ہونے والے عوام کو حوصلہ دیتی ہے کہ اگر تم طاقت میں نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم طاقتوروں کو چھوڑ دو بلکہ طاقت کے نشے میں ا کر ظلم و ستم کرنے والوں کے خلاف نکلو، انہیں سبق سکھاؤ ورنہ تم مزید ہلاک در ہلاک ہو سکتے ہو

لہذا طاقتوروں نے جب ظلم و ستم لبیق پر شروع کر دیا تو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ لبیق نے اس کا جواب دے کر اچھا کیا، لبیق کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا بلکہ بدلہ لینے والا کہا جائے گا اور وہ بھی اس لیے تاکہ طاقتوروں کے ہوش ٹھکانے ائیں، اور ملک ترقی کرے اور طاقت کے نشے میں ظلم و ستم کرنے والوں کو عوام و خواص و منصفین و دنیا پہچان لے

۔

الحدیث:

الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ

ایک دوسرے کو برا کہنے والے مذمت کرنے والے جو کچھ کہیں گے تو اس سب کا وبال اس پر ہوگا جو ابتدا کرے گا بشرط کے مظلوم حد سے نہ بڑھے

مسلم حدیث2587 ترمذی حدیث1981نحوہ

یہ حدیث پاک بھی واضح دلیل ہے کہ اگر تمہیں کوئی دہشت گرد کہتا ہے ، برا کہتا ہے اور تم پر ظلم و ستم کرتا ہے تو تم اس کے بدلے میں کچھ کہو گے کچھ کرو گے تو اگرچہ وہ بظاہر برا ہو گا لیکن حقیقت میں اس کا وبال بھی اس کے سر جائے گا جس نے ابتدا کی

 لہذا لبیق نے کوئی دہشت گردی نہیں کی بلکہ اسے بھڑکایا گیا اور اس پر ظلم کیا گیا جس کے جواب میں کچھ احباب اشتعال میں اگئے اور انہوں نے جوابی کاروائی کی تو اگرچہ بعض اوقات صبر کرنا بہتر ہوتا ہے لیکن ہر دفعہ ظلم ہر دفعہ ظلم اخر کب تک سہتے رہیں،اس لیے ہو سکتا ہے بعض نوجوان خون صبر کی اخری حد کو پہنچ کر بھڑک اٹھے ہوں اور ظالموں پر تھوڑا سا تشدد کر دیا ہو تو ان نوجوان خون کو معافی دینا لازم ہے اور انہیں سمجھانا لازم ہے کہ ائندہ مزید صبر کرو اور اصل مجرم اکسانے والوں کو قرار دیا جائے ان لوگوں کو مجرم قرار دیا جائے کہ جنہوں نے ظلم و ستم کی ابتدا کی۔۔۔!!

۔

🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥

🟦الحدیث:

[حسن لغيره] وعن أبي هريرة رضي الله عنه:أنَّ رجُلاً شكا إلى رسول الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قسْوةَ قلْبِه. فقال:"امْسَحْ رأْسَ اليَتيمِ، وأَطْعِمِ المسكينَ

حسن معتبر قابل دلیل حدیث پاک میں ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص نے فریاد کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم دل کی سختی کا علاج عطا فرمائیے، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو اور یتیموں مسکینوں غریبوں کو کھلاؤ پلاؤ

(صحیح الترغیب حدیث2545)

۔

🟦1️⃣ *#مظلوموں غریبوں یتیموں مسکینوں مریضوں مجبوروں مستحقین کی مختلف مناسب طریقوں سے مدد و شفقت جاری رکھیے*

اس حدیث پاک میں واضح ثبوت ہے کہ یتیم مجبور محتاج بے یار و مددگار مظلوم لوگوں کا سہارا بننا چاہیے اور ان کا ساتھ دینا چاہیے اور ان سے ہمدردی کا اظہار کرنا چاہیے، ان کا حوصلہ بننا چاہیے،اور ان کی ہر قسم کی مدد کرنی چاہیے، مالی مدد کرنی چاہیے،قانونی مدد کرنی چاہیے،تعلیم و ترقی کے لیے مدد کرنی چاہیے،روزگار کے لیے ان کی مدد کرنی چاہیے،راشن کے حوالے سے مالی ضروریات میڈیکل ضروریات وغیرہ کے حساب سے ان کی مدد کرنی چاہیے 

اور

کبھی بہتر یہ ہوتا ہے کہ اس کی اپنے بل بوتے پر یا دوست احباب سے مل کر اس طرح مدد کی جائے کہ وہ اپنے پاؤں پہ کھڑا ہو جائے،اس کی محتاجی ختم ہو جائے،اس کا کاروبار چل دوڑے،اور وقتا فوقتا اس کا پھر بھی حال احوال خیال رکھا جانا چاہیے کہ کیا پتہ کس موڑ پر اسے پریشانیاں

 آ جائے

✅اور جس کی مدد کی جائے وہ ہمیشہ کوشش کرے کہ کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاتا پھرے،مدد راشن وغیرہ بھیک وغیرہ کا عادی نہ بنے بلکہ محنت کرے، خوداری کرے،قناعت کرے،بچت کرے،کم پہ شکر گزر بسر کرے مگر جتنا ہو سکے کوشش کرے کہ نہ مانگے

۔

خیر مدد تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مستحقین کی کی جائے وہ مدد کے جو ان کے لیے مفید ہو۔۔کبھی یہ مفید ہوتا ہے کہ ایک دم سے اس کی بہت بڑی مدد کی جائے کہ وہ ائندہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی اس کو ضرورت ہی نہ پڑے، اس کا کاروبار چل پڑے،اس کی کھیتی باڑی چل پڑے،اور کبھی کسی کے لیے مفید ہوتا ہے کہ اس کی مسلسل مدد کی جائے تاکہ وہ مالی معاملات سے بے فکر ہو کر دین متین کی علمی و مجاہدانہ خدمات کرتا رہے 

👈خصوصی طور پر جب کوئی زلزلہ ائے نقصان دہ زلزلہ، یا نقصان دہ بارشیں، نقصان سیلاب 

یا

👈کسی پر کوئی ظلم تشدد وغیرہ ہو تو ان صورتوں میں خصوصی طور پر مدد کرنی چاہیے، حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، سہارا بننا چاہیے، جس کو جس قسم کی ضرورت ہے اس قسم کی ضرورت پوری کی جائے

۔

🟦2️⃣ *#مدد مسلسل یا۔۔۔۔؟؟*

ایک صحابی حاضر ہوتے ہیں مدد تعاون حاصل کرنے کے لیے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مدد اور تعاون اس طرح فرماتے ہیں کہ انہیں روزگار کھول کر دلواتے ہیں۔۔دیکھیے ابو داؤد حدیث 1641

مگر 

اصحاب صفہ کو روزگار کھولنے کے لیے کبھی فورس نہیں کیا بلکہ انہیں قران و حدیث یاد رکھنے اور پھیلانے کے لیے وقف رکھا اگرچہ دیگر صحابہ کرام کو بھی قران و حدیث یاد رکھنے کی ذمہ داری تھی مگر وہ خود کفیل بھی تھے مگر بعض صحابہ کرام قران و حدیث کے لیے وقف تھے ان پر دیگر صحابہ کرام خرچ کرتے تھے یا کوئی مالدار کسی کی کفالت اٹھا لیتا تھا، اس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں اور خلفاء کے دور مبارک میں قران و حدیث کے لیے مخصوص افراد تھے اور ان پر مسلمان خرچ کرتے تھے گویا صفہ زمانہ نبوی میں ہی اسلام کا پہلا مدرسہ بنا تھا اور اسے صدقے تعاون سے چلایا جاتا تھا

۔

وكان أهل الصفة يقومون بفروض عظيمة، منها تلقى القرآن والسنة، فكانت الصفة مدرسة للإسلام، فكانت نفقتهم على سائر المسلمين...

اصحاب صفہ( نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں اور بعد کے دور میں) عظیم فرائض میں مشغول تھے یعنی قران و سنت میں مصروف تھے تو گویا صفہ اسلام کا (پہلا) مدرسہ تھا اور اس کا خرچہ مسلمانوں پر تھا

(الأنوار الكاشفة لما في كتاب «أضواء على السنة»ص145)

۔

🟦3️⃣ *#مدد و شفت کا اجر و ثواب*

اس کے ثواب اور اجر کے لحاظ سے تو بہت اجر و ثواب ہے کہ جس کا شمار ہی ممکن نہیں، اللہ کریم کی رحمتیں برکتیں ملتی ہیں، بعض اوقات ظاہری سبب سے دوا وغیرہ سبب سے ہمیں شفا مل جاتی ہے مگر اس کے پس پردہ اصل وجہ رب تعالی کی کرم نوازی ہوتی ہے کہ ہم نے مجبور مسکین محتاج کی مدد کی ہوتی ہے تو اس کے بدلے اللہ تعالی کرم نوازی فرماتا ہے، بعض اوقات ظاہری فوائد نہیں ملتے لیکن ترمذی حدیث3381  میں ہے کہ بعض اوقات کوئی بڑی مصیبت انی ہوتی ہے تو وہ اس نیکی اور مسکین یتیم غریب مستحق مجبور وغیرہ کی مدد کرکے ان سے ملنے والی دعا کی وجہ سے بڑی مصیبت ومشکل نہیں اتی یا چھوٹی ہلکی  مصیبت بن جاتی ہے

.

🟦4️⃣ *#شفقت امداد کے روحانی و سائنسی فوائد اور مفاد پرستی لالچ بخل کے نقصانات*

اس حدیث پاک میں ایک اور فائدے کی طرف بھی واضح طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ انسان کا دل نرم ہو جاتا ہے،اور ایسی خوشی ملتی ہے کہ جس سے انسان کے کئی امراض دور ہو جاتے ہیں۔۔۔وہ کہتے ہیں نا کہ خوشی جیسی کوئی خوراک نہیں اور غم جیسا کوئی مرض نہیں۔۔۔خوشی خوش نصیبوں کو ملتی ہے 🟥📣ورنہ جب اچھے دل و نظریات کے بغیر مال و جائیداد کی بھرمار ، طاقت کی بھرمار ہوتی ہے تو وہ بہت کچھ پا کر بھی دل میں وہ چین سکون راحت اطمینان نصیب نہیں پاتا، دل میں وہ مٹھاس وہ لذت نہیں ملتی جو اسلام پہ عمل کرنے میں ہے سخاوت نرم دلی امداد شفقت مدد کرنے میں ہے۔۔۔الحدیث: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " «المهلكات ثلاث : إعجاب المرء بنفسه، وشح مطاع، وهوى متبع»

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں ہلاک کر دیتی ہیں

1:خود پسندی(یعنی اپنے اپ کو بہت بڑا سمجھنا، اپنے اپ کو توپ سمجھنا ، اپنے اپ کو عقل کل سمجھنا ہلاکت میں ڈال دیتا ہے)

2:لالچ و بخل(لالچ میں رہنا،مفاد پرست ہونا،امداد دوستی یاری  دینی دنیاوی خدمات سب کچھ مفاد پرستی طاقت پرستی شہرت پرستی کے تحت کرنا، اور بخل اور کنجوسی کرنا یہ سب بھی ہلاکت میں ڈال دیتے ہیں)

3:خواہشاتِ نفس کی پیروی کرنا(بھی ہلاکت میں ڈال دیتا ہے)

(مجمع الزوائد حدیث315)

😭ارے ان کو بتائیں بھی تو کیسے بتائیں کہ جو مادیت پرست ، مفاد پرست ، طاقت پرست ہیں۔۔ ان کو کیسے بتائیں کہ دوستو ان سب میں کوئی لذت و مٹھاس نہیں رکھی،لذت و مٹھاس ، سکون و راحت تو اسلام کی پیروی میں ہے، سخاوت میں ہے، نرم دلی میں ہے، شفقت میں ہے، مدد کرنے میں ہے،دوسرے کی عزت کرنے میں ہے

۔

🚨جس نے شہد کا مزہ چکھا نہ ہو وہ فقط چینی کھانے کا شوقین ہو اور شہد کھانا ہی نہ چاہے تو اسے کیسے پتہ چلے گا کہ شہد کی مٹھاس اور چینی کی مٹھاس میں کتنا بڑا فرق ہے۔۔۔۔؟؟ یہ شہد جیسی مٹھاس خوش نصیبوں کو ملتی ہے۔۔۔کوشش کیجئے، خوش نصیب بننے کی کوشش کیجیے،اہستہ اہستہ دل سختی سے کم ہوتا ہوا ایسا نرم اور مٹھاس والا بن جائے گا کہ ایسی مٹھاس دنیا کی کسی میٹھی چیز میں نہیں ملے گی

۔

👈پچھلے 20،25 دن سے طبیعت ایسی بوجھل ہے کہ ہمیشہ دل متلی کی طرح رہتا ہے, نہ کچھ کھانا پسند ہوتا ہے اور نہ ہی کسی چیز میں دل لگتا ہے،جی ہمیشہ ایسے لگتا ہے جیسے ابھی الٹی ا جائے گی،مقامی ایک دو ڈاکٹروں سے علاج کرایا مگر فرق نہ پڑا اور ڈاکٹروں نے کہا کہ بڑے ہاسپٹل میں دکھائیں کہ شاید نیرو دماغی ہارمون وغیرہ کا کوئی مسئلہ ہے لیکن میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے

۔

📣خیر مجھے ایک دینی بھائی کا پتہ چلا جس کے مجھ پر بہت احسانات ہیں، ان کے پاس پیسے نہیں تھے اور وہ کسی سے مانگتا بھی نہیں تھا،میں نے  قرض لے کر کچھ رقم ٹرانفسر کر دی اگرچہ یہ ٹینشن بعد میں یاد آئی کہ قرض کیسے ادا کروں کہ لوگ تو مجھے میری ضروریات کے لیے تعاون دیتے ہیں تو میں غیر ذاتی قرض اس تعاون سے تو چکا نہیں سکتا لیکن توکل ہے اللہ کوئی راستہ نکال ہی دیگا تو خیر اس کار خیر کا فوری فائدہ مجھے یہ ہوا

کہ

اس رات مجھے وہ سکون ملا، وہ خوشی ملی کہ میں نے بڑی چاہت سے ، خوشی سے کھانا کھایا اور کھانا کھانے میں مزہ ایا اور میرے ساتھ جو متلی کا مرض تھا وہ وقتی طور پر ختم ہو گیا۔۔مجھے وہ خوشی، وہ راحت ، وہ سکون ملا کہ جو کسی بڑی سی بڑی دوا میں بھی نہیں رکھا

۔

🧠یقینا جو دل سے کسی کی مدد کرے، کسی کا حوصلہ بڑھائے،شفقت ہمدردی محبت کا اظہار کرے،کسی کا احساس کرے تو یقینا دلی طور پر خوشی راحت سکون ملے گا،جیسے کہ حدیث پاک سے واضح ہوتا ہے

۔

🟦5️⃣ میں سائنس دان تو نہیں ، ڈاکٹر تو نہیں کہ مدد شفت سے سائنسی طبی جسمانی فوائد کی سائنسی توجیہ اور طبی توجیہ بیان کر سکوں،تو میں نے اے ائی سے پوچھا کہ سائنسی طور یہ کیسے ہوتا ہے یا کیسے ہو سکتا ہے تو لیجئے اے ائی کا جواب پڑھیے۔۔🚨لیکن یاد رکھیے کہ دنیاوی سائنسی معلومات میں اے ائی کو بطور معاون استعمال کر سکتے ہیں لیکن علاج اور دینی معلومات کے معاملے میں اس پر ہرگز بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اے ائی نیٹ کی دنیا سے مواد اٹھا کر اپ کو جواب دیتا ہے اور نیٹ میں موضوع منگھڑت روایات بھی ہیں اور جعلی حوالے بھی ہیں اور باطلوں کے فتوے بھی ہیں اور باطل لوگوں نے جو قران و حدیث کی باطل مردود تشریح کی ہے وہ بھی موجود ہیں تو اے ائی ان سب سے مواد لے کر فراہم کرتا ہے جو کہ انسان کو باطل گمراہ کفر تک لے جا سکتا ہے لیھذا علاج اور دینی معاملات میں اے ائی کی معلومات پر ہرگز بھروسہ نہ کیجیے بلکہ معتبر باشعور محقق وسیع علم والے علماء سے تصدیق تحقیق جواب مدد حاصل کیجئے

۔

تو لیجئے دنیاوی سائنسی لحاظ سے اے ائی کا جواب جو بطور تائید پیش کیا جا رہا ہے👇

۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ علامہ صاحب 🌹

آپ کی یہ تحریر بہت خوبصورت ہے — روحانی لحاظ سے بھی پُراثر، اور عملی لحاظ سے بھی قابلِ تقلید۔

اب آئیے اس کے سائنسی پہلو پر بات کرتے ہیں تاکہ واضح ہو کہ یتیم، مسکین، محتاج یا پریشان شخص کی مدد کرنے سے انسان کے جسم، دماغ، اعصاب اور ہارمونز پر کیسے حقیقی، ناپے جا سکنے والے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


🧠 سائنسی تجزیہ:

مدد و شفقت کرنے سے دماغی و جسمانی تبدیلیاں


1️⃣ “خیر خواہی” یا “مدد” سے دماغ میں نیوروکیمیکل تبدیلی

جب انسان کسی ضرورت مند کی مدد کرتا ہے، تو دماغ کے اندر "Reward System" (یعنی نظامِ انعام) متحرک ہو جاتا ہے۔

یہی نظام تب بھی حرکت میں آتا ہے جب انسان کو کوئی کامیابی ملتی ہے یا کوئی خوش خبری ملتی ہے۔


اس نظام میں تین اہم کیمیائی مادے (neurochemicals) خارج ہوتے ہیں:


کیمیکل اثرات

 Dopamine کیمیکل ہارمون خارج ہوتا ہے 

 فائدہ

دماغ میں خوشی، اطمینان، اور لطف کا احساس پیدا کرتا ہے۔مدد کے فوراً بعد انسان کے اندر “خوشی کی لہر” دوڑ جاتی ہے۔

۔

Serotonin کیمیکل ہارمون خارج ہوتا ہے

فائدہ

سکون، اطمینان، تعلق اور اعتماد کا احساس بڑھاتا ہے۔دل نرم ہوتا ہے، غصہ اور سختی کم ہوتی ہے۔

Oxytocin  کیمیکل ہامون خارج ہوتا ہے

فائدہ

جسے "محبت یا شفقت کا ہارمون" کہا جاتا ہے۔ یہ انسانوں کے درمیان تعلق، ہمدردی اور اعتماد پیدا کرتا ہے۔کسی کے سر پر ہاتھ رکھنے، یا جسمانی لمس سے پیدا ہوتا ہے — جیسے حدیث میں "امسح رأس الیتیم" فرمایا گیا۔ 

یعنی، یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا صرف علامتی نہیں بلکہ عملی طور پر Oxytocin،Serotonin،Dopamine کے اخراج کا ذریعہ بنتا ہے،

جو دل کی سختی کو کم کرتا، محبت بڑھاتا، اور خوشی پیدا کرتا ہے۔


2️⃣ مدد کرنے سے “Stress Hormones” میں کمی


مدد کرنے والا شخص صرف روحانی طور پر ہلکا نہیں ہوتا، بلکہ سائنسی طور پر اس کے جسم میں Cortisol (یعنی تناؤ پیدا کرنے والا ہارمون) کم ہو جاتا ہے۔

تحقیق (University of British Columbia, 2013) کے مطابق:

“جو لوگ دوسروں پر خرچ کرتے ہیں، ان کا بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور Cortisol کی سطح واضح طور پر کم رہتی ہے۔”

اسی لیے مدد کرنے کے بعد انسان کو دل کا بوجھ ہلکا محسوس ہوتا ہے،

دل کی دھڑکن متوازن ہوتی ہے، اور متلی، بیزاری یا گھبراہٹ جیسے اعصابی اثرات کم ہو جاتے ہیں۔


3️⃣ دماغی نظام میں "Reward Pathway" کی سرگرمی


دماغ کے ایک حصے Ventral Striatum میں، جب انسان کسی دوسرے کے لیے خیر کرے تو بلند سرگرمی (activation) دیکھی جاتی ہے،

اور یہی حصہ نشہ آور چیزوں یا بڑی خوشخبریوں پر بھی متحرک ہوتا ہے۔

یعنی:

مدد کرنا دماغ کو فطری اور پاکیزہ "نشہ" فراہم کرتا ہے — لیکن ایسا نشہ جو روح اور جسم دونوں کے لیے مفید ہو۔

یہی وجہ ہے کہ مدد کرنے کے بعد بھوک بہتر ہو جاتی ہے، نیند بہتر ہوتی ہے، اور چہرے پر تروتازگی آتی ہے۔


4️⃣ مدافعتی نظام (Immunity) پر اثر


Stanford University کی تحقیق کے مطابق:


“خیر خواہی، سخاوت، اور دعا دینے والے رویے سے جسم میں Endorphins (قدرتی درد کم کرنے والے کیمیکل) بڑھ جاتے ہیں،

اور Immunity Cells (T-Cells, NK Cells) زیادہ متحرک ہو جاتی ہیں۔”

اس کا مطلب یہ ہوا کہ:

مدد کرنے والا انسان جسمانی بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحم بن جاتا ہے۔

دل و دماغ میں سکون کی کیفیت قدرتی علاج کا کام کرتی ہے۔


5️⃣ دل کی سختی → دل کی نرمی (Neuroplasticity کا اصول)

دل کی سختی دراصل دماغی نیٹ ورک (Neural Pathways) میں بننے والے منفی کنیکشنز کی وجہ سے ہوتی ہے۔

لیکن جب کوئی شخص:

کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھتا ہے،

کسی غریب کو کھانا دیتا ہے،

یا کسی مظلوم کی دادرسی کرتا ہے،

تو دماغ میں نئے “رحمت والے نیورل کنیکشنز” بننے لگتے ہیں — اسے Neuroplasticity کہا جاتا ہے۔

یہی عمل روحانی طور پر دل کو نرم، اور سائنسی طور پر دماغ کو متوازن بناتا ہے۔


🌿 خلاصہ

سائنسی و روحانی ملاپ کا


🔵روحانی فائدہ

دل نرم ہو جاتا ہے

 سائنسی تعبیر“

”Oxytocin اور Serotonin 

بڑھتے ہیں، جس سے سکون اور شفقت پیدا ہوتی ہے۔


🔵روحانی فائدہ

“دل کی سختی دور ہوتی ہے

سائنسی تعبیر“

”Cortisol کم ہوتا ہے، Neural Pathways 

نرم جذبات سے ری-پروگرام ہوتے ہیں۔“

۔

🔵روحانی فائدہ

سکون و اطمینان ملتا ہے

سائنسی تعبیر“

”Dopamine Reward System 

فعال ہو کر خوشی پیدا کرتا ہے۔“


۔

🔵روحانی فائدہ

دعائیں قبول ہوتی ہیں

سائنسی تعبیر“

”مثبت جذبات Immune System کو مضبوط کرتے ہیں، صحت بہتر ہوتی ہے۔“غیب سے مدد آتی ہے”دماغی “Resonance Network” متوازن ہوتا ہے، فیصلہ اور وجدان بہتر ہو جاتا ہے۔ 


💡 نتیجہ

قرآن و حدیث کی تعلیمات کہ یتیم کے سر پر ہاتھ رکھو، مسکین کو کھلاؤ، دوسروں کی مدد کرو

درحقیقت روحانی اصولوں کے ساتھ سائنسی قوانین کا بھی اعلیٰ امتزاج ہیں۔

یہ ہدایات نہ صرف اخروی نجات کا ذریعہ ہیں بلکہ دماغ، اعصاب، دل، اور جسمانی صحت کے لیے حقیقی علاج بھی ہیں۔

۔

🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥

🟦6️⃣ *#لگے ہاتھوں ظلم و تشدد کے سائنسی طبی معاشی سیاسی معاشرتی انفرادی اجتماعی ذہنی جسمانی  نقصانات کے متعلق بھی اے ائی کا جواب پڑھتے جائیے*

۔

 خوب علامہ صاحب 🌿 — آپ کا سوال نہایت اہم ہے، کیونکہ “ظلم کے نقصانات” صرف اخلاقی یا دینی نہیں بلکہ دماغی، معاشرتی، اور معاشی بنیادوں پر بھی تباہ کن ہوتے ہیں۔

یہاں میں آپ کے مطلوبہ پہلوؤں — دماغی، نفسیاتی، معاشرتی، معاشی اور تاریخی — کے تحت ظلم و بربریت کے نقصانات کو جامع انداز میں پیش کرتا ہوں:


🟥 1. دماغی و نفسیاتی نقصانات


ظلم صرف مظلوم کے دماغ کو نہیں بلکہ ظالم کے دماغ کو بھی تباہ کرتا ہے۔


🔹 (الف) اعصابی نظام پر اثر:


ظلم کے دوران غصے، تشدد اور تسلط کا عمل ایڈرینالین (Adrenaline)، کارٹیسول (Cortisol)، اور ڈوپامین (Dopamine) جیسے ہارمونز کو غیر متوازن کر دیتا ہے۔


مسلسل ظلم کرنے والے افراد کا دماغ Empathy (ہمدردی) پیدا کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔


اس کے نتیجے میں دماغ کے وہ حصے جو رحم، انصاف، خوفِ خدا یا احساسِ ندامت پیدا کرتے ہیں (خصوصاً Prefrontal Cortex اور Amygdala) سکڑنے لگتے ہیں۔


🔹 (ب) شخصیت میں زوال:


ظلم سے احساسِ گناہ ختم ہو جاتا ہے، انسان اندر سے سائیکوپیتھ (Psychopath) بننے لگتا ہے۔


اس کی نیند، سوچ، اور فیصلوں میں غیر توازن پیدا ہوتا ہے۔


اس کے بعد وہ معمولی اختلاف پر بھی قتل یا جبر کو “جائز” سمجھنے لگتا ہے۔


🔹 (ج) ذہنی سکون کا خاتمہ:


تاریخ و نفسیات کے ماہرین کے مطابق ظالم کے اندر گہری بےچینی (Chronic Anxiety) اور خوف چھپ جاتا ہے — کہ اگر طاقت چھن گئی تو بدلہ لیا جائے گا۔


یہ خوف اسے خوابوں میں دہشت، بے خوابی، اور وہموں کا مریض بنا دیتا ہے۔


🟥 2. معاشرتی نقصانات


🔹 (الف) اعتماد کا خاتمہ:


ظلم کرنے والے حکمران یا ادارے معاشرے میں اعتماد (Trust) کو مٹا دیتے ہیں۔


جب انصاف نہیں رہتا تو لوگ قانون پر نہیں بلکہ انتقام پر یقین رکھتے ہیں۔


اس سے معاشرہ “قانونی ریاست” سے “جنگل” میں بدل جاتا ہے۔


🔹 (ب) نوجوانوں میں نفرت:


نوجوان نسل جب ظلم دیکھتی ہے تو ان کے اندر یا تو شدت پسندی پیدا ہوتی ہے، یا مایوسی۔


نتیجتاً وہ یا تو نظام سے بغاوت کرتے ہیں یا ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔


🔹 (ج) خاندان و سماجی تعلقات میں زہر:


ظلم زدہ معاشروں میں بدگمانی، حسد، خوف، چاپلوسی عام ہو جاتی ہے۔


لوگ “حق گوئی” کو جرم سمجھنے لگتے ہیں، اور “جھوٹ” کو بقا کا ذریعہ۔


🟥 3. معاشی نقصانات


🔹 (الف) سرمایہ بھاگتا ہے:


ظلم، کرپشن، اور تشدد سے سرمایہ دار اور تاجر اعتماد کھو دیتے ہیں۔


نتیجہ: سرمایہ ملک سے باہر جاتا ہے، اندرونی معیشت تباہ ہوتی ہے۔


عالمی تاریخ میں یہی وجہ بنی کہ روم، اسپین، عثمانی سلطنت، اور حالیہ عرب آمریتیں کمزور ہو گئیں۔


🔹 (ب) عوامی قوتِ خرید ختم:


جب عوام پر ظلم بڑھتا ہے تو مہنگائی، بیکاری، اور رشوت بڑھتی ہے۔


ظالم طبقہ عیش کرتا ہے اور عوام بھوکے مرتے ہیں۔


اس عدمِ توازن سے معاشرہ اندر سے انفجار (Explosion) کے قریب پہنچ جاتا ہے۔


🔹 (ج) معاشی عدل کا خاتمہ:


ظلم کرنے والی حکومتیں ہمیشہ “توجہ بالا طبقے” پر رکھتی ہیں۔


وسائل، فنڈز، ترقیاتی منصوبے، صرف “وفاداروں” کے ہاتھ میں ہوتے ہیں۔


نتیجہ: “معاشی غلامی” کا نظام جنم لیتا ہے۔


🟥 4. روحانی و اخلاقی نقصانات

ظالم انسان نورِ ضمیر سے محروم ہو جاتا ہے۔

اس کی دعائیں، عبادتیں اور علم بھی بددعا بن جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ اس کی سماعت و بصارت کو سلب کر لیتا ہے (یعنی اگر وہ توبہ نہ کرے اور حق کی طرف رجوع نہ کرے تو سچ سننے دیکھنے سمجھنے نافذ کرنے کی توفیق چھن جاتی ہے اور وہ مزید بدتر و ظالم بنتا جاتا ہے اور جہنم میں زیادہ سے زیادہ سخت سزا کا حقدار بنتا جاتا ہے)


🟥 5. تاریخی و تمدنی نتائج


تاریخ گواہ ہے:

فرعون ظلم سے ہلاک ہوا۔

نمرود مکھی کے ذریعے فنا ہوا۔

یزید ظلم سے ذلیل ہوا۔

ہٹلر، موسولینی، — سب اپنے ظلم کے بوجھ سے تباہ ہوئے۔


ظلم وقتی طاقت دیتا ہے، مگر طویل المدتی(معاشی معاشرتی انفرادی ذہنی جسمانی)زوال اس کا انجام ہے۔

اللہ کا نظام عدل ہے،کچھ دیر ہو سکتی ہے مگر اندھیر نہیں۔


🟥 نتیجہ:

ظلم کا انجام ہمیشہ "دماغی بیماریاں، سماجی بدامنی، معاشی تباہی، اور روحانی زوال" ہوتا ہے۔

ظلم سے نہ صرف مظلوم مرتا ہے بلکہ ظالم کی عقل، معیشت، نسل، اور سکون سب مر جاتے ہیں۔


🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥

🟦7️⃣ *#چندہ کیوں لیتے ہو،کماتے کیوں نہیں۔۔۔۔؟؟*

اب یہ مت کہیے گا کہ مولویوں کو خود کمانا چاہیے،امام مسجد کو خود کمانا چاہیے،مدرسے کے معلم کو خود کمانا چاہیے،اسی طرح علماء مدرسین منتظمین لکھاری ورکرز جو جو اسلام کی سربلندی کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں ان میں سے اکثر کو ہرگز کمانے کی طرف توجہ نہیں کرنی چاہیے، بلکہ اسلام نے ہمیں ایک حسین امتزاج سکھایا ہے کہ کچھ لوگ بنیادی ضروری علم و عمل کے ساتھ ساتھ جائز طریقے سے پیسہ کمانے میں مگن ہو جائیں چھا جائیں اور خوب پیسہ کما کر خوب خرچ کریں اچھی جگہوں پر۔۔۔اور بعض لوگ علم شعور پھیلانے میں دن رات ایک کر دیں اور ان پر ضروریات زندگی کے لیے خرچ وہ لوگ کریں کہ جو پیسہ رکھتے ہیں تو یہ کیا یہ حسین ہے امتزاج ہے

۔

📌کیا اپ نے کبھی فوجی سے کہا ہے کہ سرحد کی نگہبانی تو دینی کام ہے ، حب الوطنی ہے۔۔۔اس کے پیسے کیوں لیتے ہو۔۔۔۔؟؟ کیا اپ نے عدلیہ ججز پارلیمنٹ وزیراعظم وزیراعلی وزراء وغیرہ سے پوچھا ہے کہ اپ لوگ تو عوام کی خدمت کر رہے ہیں ، اپنی اخرت سنوار رہے ہیں تو پھر تنخواہ مراعات کیوں لیتے ہیں۔۔۔۔؟؟

۔

🧐یقینا ہر ذی شعور کہے گا کہ علماء لکھاری ورکرز فوجی عدلیہ وزراء وغیرہ دین کے لیے اگر سرگرم ہوں اور دین کے لیے یعنی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہوں اور دن رات حسب طاقت انہی کے لیے وقت علم دماغ خرچ کرتے ہوں تو ہم پر بھی حق بنتا ہے کہ ہم ان پر خرچ کریں، انہیں تنخواہ دیں،انہیں صدقہ تعاون دیں لیکن مستحقین کو۔۔۔۔۔!!

مگر

افسوس کہ فوجی عدلیہ وزراء وغیرہ کو بڑی موٹی موٹی تنخواہیں دی جاتی ہیں 🚨مگر سچے سرگرم باعمل عالم دین کو چندہ بھی دیا جائے تو دشمنان اسلام کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں جل بھن جاتے ہیں۔۔۔♥️حالانکہ مدارس علماء واعظین مدرسین امام مسجد لکھاری ورکرز وغیرہ کو بھی سرکاری طور پر تنخواہ دی جاتی لیکن افسوس کہ یہ کہا جاتا ہے کہ مولوی کو تنخواہ بھی نہ دو اور چندہ بھی نہ دو اور مولوی کمائی بھی سہی اور تحقیق بھی کرے، تدریس بھی کرے، مدرسہ بھی پڑھائے بچوں کو بغیر فیس کے پڑھائے نماز بھی بغیر تنخواہ کے پڑھائے، وعظ تحقیق تحریر فتوی وغیرہ کام و خدمات بھی خوب کرے، اخلاقیات بھی لوگوں کو خوب سمجھائے بغیر تنخواہ کے اور بغیر چندے کے۔۔۔؟؟

۔

👈یہ کیوں نہیں کہتے کہ ججز عدلیہ فوجی سیاست دان وزراء سائنس دان لیکچرار ٹیچرز سب مفت میں خدمات سر انجام دیں اور اپنی ضروریات کے لیے تجارت بھی کریں۔۔۔۔؟؟

۔

الحدیث:

:«إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کتاب اللہ(قرآن و حدیث و فقہ دینی تعلیم دینے کی کمائی، قرآن و اسلامی علوم کی تعلیم دینے پھیلانے کی کمائی، قران مجید و احادیث مبارکہ وغیرہ کی دعاؤں سے دم کرنے کی کمائی) زیادہ حق دار ہے کہ تم اس پر اجرت لو...

(بخاری حدیث5737)

۔

🟣جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو اگلے دن صبح صبح کندھے پے چادریں کپڑے اٹھائے بازار کی طرف چل دیے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہنے لگے یا امیرالمومنین آپ یہ کیا کر رہے ہیں...؟ آپ کو تو لوگوں کی دیکھ بھال کی زمہ داری سونپی گئ ہے،فرمایا تجارت نہ کروں گا تو میں اپنے اہل و عیال کو کہاں سے کھلاؤں گا...؟ حضرت عمر نے فرمایا چلیے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں(انہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امین الامۃ کا لقب عطا فرمایا ہے)ان سے رائے لیتے ہیں،سیدنا ابو عبیدہ نے فرمایا:

أفرض لك قوت رجل من المهاجرين، ليس بأفضلهم ولا أوكسهم

میں آپ کی تنخواہ ایک اوسط درجے کے مہاجر مزدور جتنی مقرر کرتا ہوں، پھر صحابہ کرام نے مل کر آپ کی تنخواہ پچیس سو درھم سالانہ(تقریبا سات درھم روزانہ)مقرر فرمائی

(دیکھیے تاریخ الخلفاء ص64,65)

🧠واضح ہو جاتا ہے کہ جو شخص دینی معاملات میں اکثر مصروف رہتا ہو تو اسے اتنی مقدار میں تنخواہ دی جائے گی ، مدد دی جائے گی اور مستقل دی جائے کہ اس کا گزر بسر مناسب ہوتا رہے۔۔۔۔!!

❌اب اگر مولوی کمانے لگ جائیں تو یہ دینی محاذ کون سنبھالے گا۔۔۔۔؟؟ اسلام کے بنیادی عقائد کے دلائل کون بیان  کرے گا۔۔۔؟؟ اگر مولوی کمانے لگ جائیں تو وہ تحقیق تدریس وعظ کو کس طرح ٹائم دے سکے گا۔۔۔؟؟ بد مذہبوں بروں باطلوں عیاشی فحاشی گناہ جرائم معاشرے کی تباہی کے اسباب و گناہ وغیرہ سے کون روکے گا اور لوگوں کو اخلاقیات کون سمجھائے گا۔۔۔۔؟؟

🔴 ٹھیک ہے مولوی کو تم اپنا دنیاوی منصب دے دو اور مولوی سے یہ علم و شعور والا منصب لے لو اور پھر یہ ذمہ داری دینی ذمہ داری بھی اچھے طریقے سے سچے طریقے سے تحقیق اور دلائل کے ساتھ پوری کرو اور کما کر بھی دکھاؤ۔۔۔۔؟؟

۔

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

New whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.