🟩 *#سیدنا صدیق اکبر سیدنا عمر رضی اللہ عنھما کی قطعی افضلیت اور اولین قطب روحانی و سیاسی خلیفہ ہونے کے کچھ دلائل قران و احادیث سے،صحابہ کرام و سیدنا علی رضی اللہ عنھم اجمعین،ائمہ مجتھدین،صوفیاء کرام اولیاءعظام و اسلاف کےاقوال سے..اور جو نیم رافضی تفضیلی سیدنا ابوبکر و عمر پر سیدنا علی کو فضیلت دے گا وہ بدعتی گمراہ بدمذہب ہے اسے سزا دی جائے اس کا بائیکاٹ کیا جائے گا اسے سمجھایا جائے گا، اسکی تقریر نہیں سن سکتے،اسےعزت نہیں دےسکتے،اسکے پیچھےنماز بھی نہیں پڑھ سکتے،انکا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔تفصیل و دلائل قران و احادیث و اسلاف سےپڑھیےاس تحریر میں..!!*
📣 توجہ:
نیچے دی گئ لنک پے آپ میری کافی ساری تحقیقی تحریرات پڑھ سکتے ہیں۔۔۔لنک یہ ہے👇
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
https://www.facebook.com/share/17EiysLaaj/
👈میرے واٹسپ چینل کو بھی ہو سکے تو ضرور فالوو کر لیجئے،لنک یہ ہے
https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E
🟫حق چار یار کی نسبت سے چار قرآنی دلائل
🔵①القرآن..سورہ توبہ...ایت40
استدل أهل السنة بالآية على أفضلية أبي بكر
علمائے اہلسنت نے اس آیت مبارکہ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی افضلیت ثابت کی ہے
(تفسير النيسابوري = غرائب القرآن ورغائب الفرقان3/471)
.
🔵②القرآن...سورہ حدید...ایت10
فيها دليل واضح على تفضيل أبي بكر وتقديمه
اس ایت میں واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر انبیاء و رسل کے بعد سب سے افضل ہیں اور خلافت محمدی میں پہلے خلیفہ ہیں
(اللباب في علوم الكتاب18/462)
.
🔵③القرآن..سورہ لیل...آیت17
وَثَبَتَ دَلَالَةُ الْآيَةِ أَيْضًا عَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ الْأُمَّةِ
اس آیت مبارکہ کی دلالت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق اس امت میں سب سے افضل ہیں
(تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير31/188)
.
🔵④القران..سورہ نور...آیت22
وهذا يدل على أنه كان أفضل الناس بعد الرسول
یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہیں
(اللباب في علوم الكتاب14/335)
.
✅چاروں حوالہ جات میں دوٹوک لکھا ہے کہ سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥
🟫 *#سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے افضل ہونے اولین قطب و روحانی خلیفہ ہونے کے متعلق چند احادیث مبارکہ بمع شرح اور اقوال صحابہ و تابعین........!!*
🔵①مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ". فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابوبکر کو کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے تو سیدنا ابو بکر نکلے اور نماز پڑھانا شروع کی
(بخاری حدیث664)
.
والإمامة الصغرى تدل على الكبرى، ومطابقة الحديث للترجمة ظاهرة، فإن أبا بكر أفضل الصحابة، وأعلمهم وأفقههم
اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ جب نماز میں سیدنا ابوبکر صدیق زیادہ مستحق ہیں تو بڑی امامت(روحانی و سیاسی خلافت) میں بھی وہ سب سے زیادہ حقدار ہیں، اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق تمام صحابہ میں سب سے زیادہ افضل تھے سب سے زیادہ علم والے تھے سب سے زیادہ فقہ و سمجھ والے تھے
(ارشاد الساری شرح بخاری2/43)
.
🔵②لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أَخِي وَصَاحِبِي
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں کسی امتی کو خلیل بناتا تو ابوبکر صدیق کو خلیل بناتا لیکن وہ میرے بھائی ہیں اور میرے خاص ساتھی ہیں
(بخاری حدیث3656)
.
وَفِي الْجُمْلَةِ هَذَا الْحَدِيثُ دَلِيلٌ ظَاهِرٌ عَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ الصَّحَابَةِ
لیکن بحرحال یہ حدیث دلیل ہے کہ سیدنا ابو بکر صدیق تمام صحابہ سے افضل تھے
(مرقاۃ شرح مشکواۃ9/3885)
.
🔵③مِنَ الرِّجَالِ ؟ قَالَ : " أَبُوهَا ". قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : " عُمَرُ "
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا مَردوں میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے آپ نے فرمایا عائشہ کا والد(یعنی سیدنا ابوبکرصدیق) میں نے کہا کہ پھر کون فرمایا پھر عمر
(مسلم حدیث2384)
.
وَفِيهِ دَلَالَةٌ بَيِّنَةٌ لِأَهْلِ السُّنَّةِ فِي تَفْضِيلِ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرَ عَلَى جَمِيعِ الصَّحَابَةِ
اس حدیث پاک میں ہم اہلسنت کے لیے واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سب سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر سب سے افضل ہیں
(شرح مسلم امام نووی15/153)
.
🔵④فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ
ایک شخص نے عرض کی کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ ترازو لایا گیا اور اس میں آپ کو وزن کیا گیا اور ابو بکر کو وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا بھاری رہا... پھر ابوبکر اور عمر کو وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا بھاری رہا پھر عمر اور عثمان کو وزن کیا گیا تو عمر کا پلڑا بھاری رہا
(ابوداؤد حدیث تقریری4634)
.
ومعنى رجحان كل من الآخر أن الراجح أفضل من المرجوح
اس حدیث کا یہ معنی ہے کہ جس کا پلڑا بھاری رہا وہ افضل ہے( لہذا سیدنا ابوبکر صدیق افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر اس کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہم)
(عون المعبود شرح حدیث4634)
.
🔵⑤وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ : فَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جہاں تک تعلق ہے میرے زمین میں دو وزیروں کا تو وہ ابوبکر اور عمر ہیں
(ترمذی حدیث3680)
.
فِيهِ دَلَالَةٌ ظَاهِرَةٌ عَلَى فَضْلِهِمَا عَلَى غَيْرِهِمَا مِنَ الصَّحَابَةِ وَهُمْ أَفْضَلُ الْأُمَّةِ، وَعَلَى أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَفْضَلُ مِنْ عُمَرَ
اس حدیث پاک میں واضح دلیل ہے کہ سیدنا ابوبکر اور عمر تمام صحابہ کرام سے افضل ہیں اور ساری امت سے افضل ہیں اور سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سے افضل ہیں
(مرقاۃ شرح مشکواۃ9/3915)
.
✅سیدنا ابوبکر صدیق کی افضلیت پر تو احادیث بہت ہیں حتی کہ بعض علماء نے250سے زائد تخریج فرمائیں مگر ہم نے تبرکا چند مشھور احادیث لکھی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🟫 *#صحابہ کرام کے مطابق افضل کون.....؟؟*
🔵حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كُنَّا نُخَيِّرُ بَيْنَ النَّاسِ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخَيِّرُ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ، ثُمَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ»
ترجمہ
ہم صحابہ کرام لوگوں کے درمیان فضیلت دیتے تھے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارک میں تو ہم فضیلت دیتے تھے سب سے پہلے ابو بکر صدیق کو پھر سیدنا عمر کو پھر عثمان بن عفان کو ُ(پھر سیدنا علی کو)
[صحيح البخاري ,5/4روایت3655]
.
🔵كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَيَسْمَعُ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُنْكِرُهُ
ہم صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ہی کہا کرتے تھے کے اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ افضل ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان ہیں ( پھر سیدنا علی) حضور علیہ السلام یہ سنتے تھے اور اس کا انکار نہ فرماتے تھے
[المعجم الكبير للطبراني ,12/285حدیث13132]
۔
🔵حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: «أَفْضَلُ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ عُثْمَانُ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہیں میں ہم صحابہ کرام کہا کرتے تھے کہ کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے پہلے افضل ابوبکر صدیق ہے پھر سیدنا عمر سیدنا عثمان(پھر سیدنا علی)
[سنن أبي داود ,4/206روایت4628]
.
🔵حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ , ثنا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْخَزَّازُ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعْشَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مُتَوَافِرُونَ نَقُولُ:أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ
ترجمہ:
ہم صحابہ کہا کرتے تھے کہ
نبی پاک کے بعد تمام امت میں سے سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر
(بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث2/888 روایت959)
صحابہ کرام کے یہ بعض اقوال ہم نے لکھے جن سے دوٹوک ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کے مطابق
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🟫 *#سیدنا علی رضی اللہ عنہ کےمطابق افضل کون...؟؟*
🔵سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
خير الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم أبو بكر، وخير الناس بعد أبي بكر عمر
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے بہتر.و.افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب لوگوں سے بہتر.و.افضل عمر ہیں...(ابن ماجہ روایت نمبر106)
.
🔵علی...افْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، وَبَعْدَ أَبِي بَكْرٍ، عُمَرُ
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نبی پاک کے بعد تمام امت میں سے سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر
(مسند احمد2/201)
.
🔵خَطَبَنَا عَلِيٌّ، فَقَالَ: " مَنْ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا؟ " فَقُلْتُ: أَنْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ: " لَا خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے خطبہ دیا اور ہم سے پوچھا کہ اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا آپ امیر المومنین....تب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نہیں میں(علی سب سے افضل)نہیں، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے بہترین اور افضل ترین شخص ابوبکر صدیق ہیں پھر عمر ہیں
[مسند أحمد ط الرسالة ,2/201 روایت834]
.
🔵لقد تواتر عن أمير المؤنين علي رضي الله عنه أنه كان يقول على منبر الكوفة: خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر روى المحدثون والمؤرخون هذا عنه من أكثر من ثمانين وجها. ورواه البخاري وغيره. وكان علي رضي الله عنه يقول: لا أوتي بأحد يفضلني على أبي بكر وعمر إلا ضربته حد المفتري.
ولهذا كان الشيعة المتقدمون متفقين على تفضيل أبي بكر وعمر. نقل عبد الجبار الهمداني من كتاب: تثبيت النبوة أن أبا القاسم نصر بن الصباح البلخي قال في كتاب النقض على ابن الرواندي: سأل شريك بن عبد الله فقال له: أيهما أفضل: أبو بكر أو علي؟ فقال له: أبو بكر. فقال السائل: تقول هذا وأنت شيعي؟! فقال له: نعم: من لم يقل هذا فليس شيعيا!! والله لقد رقى هذه الأعواد على لقال: إلا أن خير هذه الأمة بعد نبيها أبو بكر ثم عمر، فكيف نرد قوله، وكيف نكذبه؟ والله ما كان كذابا.
خلاصہ:
یہ بات متواتر سے ثابت ہے کیا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اس امت میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ افضل ابو بکر ہیں پھر عمر۔۔۔حضرت علی کی یہ روایت قریبا 80 طرق سے مروی ہے
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے تھے کہ جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دے گا میں اسے بہتان باندھنے والے کی سزا دوں گا۔۔۔حتی کہ متقدمین شیعہ بھی یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر
ہمدانی نے کتاب النقض کے حوالے سے لکھا ہے کہ شریک نے سوال کیا کہ کون افضل ہے ابوبکر یا علی تو جواب دیا ابو بکر....سائل نے کہا کہ تم شیعہ ہو کر یہ بات کرتے ہو۔۔۔؟
آپ نے فرمایا جو حضرت ابوبکر صدیق کی فضیلت نہ دےوہ(اصلی) شیعہ ہی نہیں کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کئی بار اس ممبر پر چڑھے اور فرمایا کہ امت میں سب سے افضل ابوبکر صدیق پھر عمر ہیں ہم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بات کو کیسے جھٹلا سکتے ہیں.....؟؟
[العواصم من القواصم ط دار الجيل ,page 274]
.
✅سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے دوٹوک فرما دیا کہ
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🟥کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ عاجزی بڑے پن کے طور پر کہا ہے ورنہ اپ سیدنا علی ہی افضل ہیں
.
✅ *#جواب......!!*
عاجزی کے طور پر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اتنا تو فرما سکتے تھے کہ میں افضل نہیں ہوں مجھے افضل نہ کہو چلیں اتنی بات تک تو ممکن ہے عاجزی کے طور پر فرمائی ہو لیکن بات یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ اپ نے فرمایا کہ جو مجھے فضیلت دے گا اسے میں بہتان باندھنے والے جھوٹ بولنے والے کی سزا حد مفتری کی سزا دوں گا
اور
حد کے طور پر سزا قطعی چیزوں میں دی جاتی ہے کیونکہ حدیث پاک کے مطابق اور فقہ اہلسنت کے مطابق شبہات ظنیات احتمالات کی وجہ سےحد ساقط ہو جاتی ہے...الحدیث:
ادْرَءُوا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حدود والی سزاؤں میں کوئی شبہ و احتمال و راستہ نکلتا ہو تو حد والی سزا نہ دو
(ترمذی حدیث1424)
✅ثابت کہ بالفاظ دیگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ واضح دوٹوک فرما رہے ہیں کہ یہ میں عاجزی کے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ قطعی طور پر افضل سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما ہیں کہ اگر میری افضلیت کا احتمال بھی ہوتا تو مفتری کی حد نہ لگانا جبکہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اعلان کر رہا ہوں کہ مفتری کی حد لگاؤں گا....تادیبی کاروائی نہ فرمایا بلکہ فرمایا "مفتری کی حد لگاؤں گا" فرمایا
.🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥
🟫 *#سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے افضل ہونے اولین قطب و روحانی خلیفہ ہونے کے متعلق کئ علماء ائمہ اولیاء صوفیاء کے اقوال ہیں، سب کو جمع کیا جائے تو ضخیم کتاب مجلدات بن جائیں...اختصار کے ساتھ چند مشھور اسلاف کے اقوال پڑہیے....!!*
🔵 *#امام اعظم ابو حنیفہ فرماتے ہیں*
وَأفضل النَّاس بعد النَّبِيين عَلَيْهِم الصَّلَاة وَالسَّلَام أَبُو بكر الصّديق ثمَّ عمر بن الْخطاب الْفَارُوق ثمَّ عُثْمَان بن عَفَّان ذُو النورين ثمَّ عَليّ بن أبي طَالب المرتضى رضوَان الله عَلَيْهِم أَجْمَعِينَ
انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین
(الفقه الاكبر ص41)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام شافعی کا عقیدہ*
سمعت أبا عبد اللَّه يقول في التفضيل: أبو بكر، ثم عمر،
راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ افضلیت میں سیدنا ابوبکر سب سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر ہیں
( الجامع لعلوم الإمام أحمد - العقيدة4/289)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 فَمَنْ زَعَمَ أَنَّ عَلِيَّ بنَ أَبي طالبٍ أَفْضَلُ من أَبِي بَكْرٍ قد رَدَّ الكِتابَ والسُّنَّة
امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس نے یہ گمان کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل ہیں تو اس نے کتاب و سنت کو رد کردیا
(الجامع لعلوم الإمام أحمد - العقيدة3/41)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#ابن جوزی ابن مفلح اور امام احمد کا عقیدہ*
وأفضلُ الناس بعدَ رسول الله أبو بكر وعُمر وعثمان وعَلي
تمام لوگوں میں سب سے زیادہ افضل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر ہیں پھر عمر ہیں پھر عثمان پھر علی ہیں
(مناقب الإمام أحمد ص239)
(المقصد الارشد1/317نحوہ)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام مالک کا نظریہ*
سئل مالك من أفضل الناس بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وقال مالك أبو بكر ثم قال ثم من؟ قال عمر ثم قال ثم من؟ قال عثمان
امام مالک سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے تو امام مالک نے فرمایا ابوبکر صدیق ہیں پھر اس کے بعد عمر ہے پھر اس کے بعد عثمان ہیں
(ترتيب المدارك وتقريب المسالك45، 2/46)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام غزالی کا نظریہ*
وأن أفضل الناس بعد النبي صلى الله عليه وسلم أبو بكر ثم عمر ثم عثمان ثم علي رضي الله عنهم وأن يحسن الظن بجميع الصحابة ويثني عليهم كما أثنى الله عز وجل ورسوله صلى الله عليه وسلم عليهم أجمعين (8) فكل ذلك مما وردت به الأخبار وشهدت به الآثار فمن اعتقد جميع ذلك موقناً به كان من أهل الحق وعصابة السنة وفارق رهط الضلال وحزب البدعة
یعنی
بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں رضی اللہ تعالی عنہم اور ہم پر لازم ہے کہ ہم تمام صحابہ کی تعریف و مدح سرائی کریں جیسے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول نے ان کی تعریف و مدح کی ہے یہ تمام باتیں وہ ہیں کہ جن کے متعلق احادیث اور آثار ہیں جو یہ اعتقاد رکھے گا وہ اہل سنت میں سے ہوگا اہل حق میں سے ہوگا اور گمراہوں اور بدعتوں سے دور ہوگا
(احیاء العلوم 1/93)
.
🔵 *#امام سيوطي کا نظریہ*
فَأَبُو بكر الصّديق أفضل الْبشر بعد الْأَنْبِيَاء فعمر بن الْخطاب بعده فعثمان بن عَفَّان بعده فعلي بن أبي طَالب بعده
سیدنا ابوبکر صدیق تمام انبیاء کے بعد تمام لوگوں سے افضل ہیں اس کے بعد سیدنا عمر افضل ہیں ان کے بعد سیدنا عثمان افضل ہیں ان کے بعد سیدنا علی افضل ہیں رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین
(إتمام الدراية لقراء النقاية ص17)
.
🔵 *#پیران پیر دستگیر کا نظریہ*
غوث اعظم پیران پیر دستگیر فرماتے ہیں کہ تمام امتوں سے افضل امت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے، پھر امت محمدیہ میں سب سے افضل صحابہ ہیں اور صحابہ میں افضل عشرہ مبشر ہیں اور عشر مبشرہ میں سے افضل چار خلفاء ہیں اور چار خلفاء میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنھم
وأفضل الأربعة أبو بكر ثم عمر ثم عثمان ثم علي -رضي الله تعالى عنهم
(غنیۃ الطالبین157, 1/158)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام طحاوی کا نظریہ*
وَنُثْبِتُ الْخِلَافَةَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ أَوَّلًا لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه تفضيلا له وتقديما على جميع الأمة ثُمَّ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ثم لعثمان رَضِيَ اللَّهُ عَنْه ثُمَّ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه وهم الخلفاء الراشدون
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہم خلافت سب سے پہلے سیدنا ابوبکر صدیق کے لیے ثابت کرتے ہیں کیونکہ وہ سب سے افضل ہیں اور سب سے مقدم ہیں پھر اس کے بعد سیدنا عمر بھر اس کے بعد سیدنا عثمان پھر اس کے بعد سیدنا علی یہ تمام کے تمام خلفاء راشدین ہیں
(عقیدہ طحاویہ ص81)
.
🔵 *#امام ملا علی قاری کا نظریہ*
يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ» ) . وَفِي مَعْنَاهُ مَنْ هُوَ أَفْضَلُ الْقَوْمِ مِنْ غَيْرِهِمْ، وَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّهُ أَفْضَلُ جَمِيعِ الصَّحَابَةِ، فَإِذَا ثَبَتَ هَذَا فَقَدَ ثَبَتَ اسْتِحْقَاقُ الْخِلَافَةِ
یہ جو حدیث پاک میں ہے کہ جس قوم میں ابوبکر ہو تو دوسرا کوئی امامت نہ کرائےاس حدیث پاک سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق تمام صحابہ سے افضل ہیں اور خلافت کے اولین مستحق ہیں
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح9/3888)
.
🔵 *#داتا علی ہجویری علیہ الرحمۃ کا نظریہ*
صدیق اکبر انبیاء کے بعد تمام بشروں سےافضل ہیں،اہل طریقت کے پیشوا خاص ہیں(کشف المحجوب ص174،175)داتا صاحب کے مطابق بھی سیدنا صدیق اکبر سیاسی و روحانی اول خلیفہ ہیں
🔵اوپر تمام حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥
🟫 *#سیدنا صدیق اکبر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی افضلیت اجماعی و قطعی ہے...چند حوالے ملاحظہ کیجیے.......!!*
وأجمعوا.... أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي - رضوان الله عليهم
🔵 *#امام ابو موسی اشعری* فرماتے ہیں کہ تمام کے تمام اہلسنت کا اجماع ہے متفقہ فیصلہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سب سے افضل ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں
(رسالة الي اهل الثغر ص170)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 وَمِنْ قَوْلِ أَهْلِ اَلسُّنَّةِ أَنَّ أَفْضَلَ هَذِهِ اَلْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّنَا صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَأَفْضَلَ اَلنَّاسِ بَعْدَهُمَا عُثْمَانُ وَعَلِيٌّ
تمام اہل سنت کا نظریہ ہے کہ اس امت میں سب سے افضل شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان اور سیدنا علی
(أصول السنة لابن أبي زمنين ص270)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#علامہ امام عینی فرماتے ہیں*
ومذهب أهل السنة: أن أفضل الناس بعد نبينا -عليه السلام- أبو بكر، ثم عمر، ثم عثمان، ثم علي - رضي الله عنه
تمام اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر ہیں پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی ہیں
( نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار16/498)
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام ابن ملقن فرماتے ہین*
قام الإجماع من أهل السنة والجماعة على أن الصديق أفضل الصحابة، ثم عمر
اہل سنت والجماعت کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ تمام صحابہ میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اس کے بعد سیدنا عمر ہیں
(التوضيح لشرح الجامع الصحيح20/250)
.
🔵 *#امام اشعری اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عظیم شاگرد قاضی ثناء اللہ کہ جنہیں شاہ صاحب کے شہزادے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے بیھقی وقت قرار دیا انکا نظریہ*
قال ابو الحسن الأشعري تفضيل ابى بكر على غيره من الصحابة قطعى قلت قد اجمع عليه السلف وما حكى عن ابن عبد البر ان السلف اختلفوا فى تفضيل ابى بكر وعلى فهو شىء غريب الفرد به عن غيره ممن هو أجل منه علما
واطلاعا
امام ابو الحسن اشعری فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق کی افضلیت قطعی ہے...صاحب تفسیر مظہری فرماتے ہیں کہ اس بات پر تمام اسلاف کا اجماع ہے اور وہ جو ابن عبدالبر نے لکھا ہے کہ کچھ اختلاف ہے تو یہ اختلاف شاذ ہے اختلاف کرنے والوں کی جلالت اور علم اور اطلاع ان علماء جیسی نہیں ہے کہ جنہوں نے قطعی قرار دیا ہے
(التفسير المظهري9/191)
ثابت ہوا کہ اگرچہ تھوڑا سا اختلاف کا قول ہے لیکن ہم ان علماء کی معذرت پیش کر دیں گے کہ انہیں اطلاع نہیں پہنچی انہیں علم حاصل کم ہوا ان کی توجہ نہ گئی کہ مسئلہ افضلیت کو اختلافی کہہ گئے...اگر انہیں وسیع علم و اطلاع پہنچتی تو وہ بھی قطعی کا قول ہی فرماتے
سیدنا صدیق اکبر افضل تھے پھر سیدنا عمر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ باطنی و سیاسی خلیفہ بھی تھے،قطب وقت بھی تھے اگر سیدنا علی کو بلافصل روحانی خلیفہ و قطب مانا جائے تو سیدنا ابوبکر و عمر افضل قرار نہ پائیں گے جوکہ تفضیلت ہے،قرآن و سنت کے دلائل اور اسلاف صحابہ تابعین علماء اولیاء کے نظریے کے خلاف ہے
.
🔵 *#امام قسطلانی فرماتے ہیں*
الأفضل بعد الأنبياء أبو بكر، وقد أطبق السلف على أنه أفضل الأمة. حكى الشافعي وغيره إجماع الصحابة والتابعين على ذلك
انبیاء کرام کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ہیں اس پراسلاف نے اجماع کیا ہے اور امام شافعی وغیرہ نے منقول کیا ہے کہ اس بات پر صحابہ اور تابعین کا بھی اجماع ہے
(ارشاد الساری شرح بخاری6/85)
.
🔵 *#علامہ ہاشم ٹھٹھوی سندھی فرماتے ہیں*
اقول لو اطلع هؤلاء على الاحاديث الكثيرة البالغة حد التواتر وعلى الاجماع الدالين على الترتيب المذكور لما قالوا بظنيتها اصلاً ولما قروا بقطعيتها حتما
جن لوگوں نے سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی افضلیت کو ظنی کہا ان لوگوں کے علم میں اجماع اور وہ روایات نہ تھیں کہ جو تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور اگر انہیں سیدنا ابوبکر و عمر کی سیدنا علی وغیرہ سب پر افضلیت کی حد تواتر تک پہنچی ہوئی روایات پہنچتی اور اجماع کا پتہ چلتا تو وہ کبھی بھی اس مسئلے کو ظنی قرار نہ دیتے بلکہ حتمی و قطعی اجماعی قرار دیتے
(الطریقۃ المحمدیۃ ص122..123)
.🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥
🟫 *#سیدنا ابوبکر و عمر روحانی و سیاسی اولین خلیفہ تھے، قطب تھے،ولایت و کمالات کے جامع تھے...دوٹوک عبارتیں ملاحظہ کیجیے.....!!*
اہلسنت کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام اور اہل بیت کا تھا کہ پہلا نمبر ابو بکر صدیق کا...سیدنا علی کے مطابق بھی پہلا نمبر سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے...احادیث میں مطلق فضیلیت و خلافت ہے اسے سیاسی اور روحانی میں تقسیم کرکے کہنا کہ صدیق و عمر سیاسی ظاہری خلیفہ تھے اور علی بلافصل دور صدیقی ہی سے روحانی خلیفہ تھے....ایسا کہنا اپنی طرف سے روایات میں زیادتی کے مترادف و مردود ہے....اہلسنت کے نظریہ ، اہل علم کے نظریہ کے خلاف ہے
.
اب ہم 16 وہ حوالے نقل کر رہے ہیں جن میں دوٹوک لکھا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق اول روحانی و سیاسی خلیفہ تھے، اول قطب تھے..پھر سیدنا عمر روحانی و سیاسی خلیفہ تھے،قطب تھے....پھر سیدنا عثمان پھر سیدنا علی...رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین
🔵*حوالہ:1*
و فی شرح المواهب اللدنية قال: أول من تقطب بعد النبی الخلفاء الأربعة على ترتيبهم في الخلافة، ثم الحسن هذا ما عليه الجمهور
شرح المواهب اللدنية میں ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے جو قطب(روحانی خلیفہ) ہیں وہ خلفائے اربعہ ہیں اس ترتیب پر جو ان کی خلافت کی ترتیب ہے یعنی سب سے پہلے قطب(روحانی و سیاسی خلیفہ) سیدنا ابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی قطب ہیں پھر سیدنا حسن(رضی اللہ تعالیی عنھم اجمعین)اور یہ وہ(نظریہ قول) ہے کہ جس پر جمہور(علماء اور صوفیاء)ہیں
(جلاء القلوب2/265)
.
🔵*حوالہ 2*
علامہ ابن رجب لکھتے ہیں:
لما انطوى بساط النبوة من الأرض بوفاة الرسول صلى الله عليه وسلم لم يبق على وجه الأرض أكمل من درجة الصديقية وأبو بكر رأس الصديقين فلهذا استحق خلافة
الرسول
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما گئے تو صدیقیت کے علاوہ کوئی بھی افضل درجہ نہ تھا اور سیدنا ابوبکر صدیق تمام صدیقوں کے سردار تھے اسی لیے خلافت(روحانی و سیاسی خلافت)کے مستحق ٹہرے
(لطائف المعارف ص104)
.
🔵*حوالہ نمبر3*
صوفی امام شعرانی اور صوفی ابی مدین اور صوفی امام علی الخواص کا نظریہ:
ابی بکر الصدیق...وھو اول اقطاب ھذہ الامۃ و کذالک مدۃ خلافۃ عمر و عثمان و علی...وبلغنا مثل ذلك عن الشيخ ابن العربی فقلت لشيخنا فهل يشترط ان يكون القطب من اهل البيت كما قاله بعضهم فقال لا يشترط ذلك لأنها طريق وهب يعطيها الله تعالى لمن شاء
سیدنا ابوبکر صدیق اس امت کے تمام قطبوں میں سے سب سے پہلے اولین قطب ہیں اور اسی طرح سیدنا عمر اپنی خلافت کے زمانے میں قطب تھے اور سیدنا عثمان بھی اپنی خلافت میں قطب تھے اور سیدنا علی اپنے خلافت کے زمانے میں قطب تھے، اسی طرح کا نظریہ ہمیں صوفی ابن مدین سے بھی ملا ہے، امام شعرانی فرماتے ہین کہ میں نے اپنے شیخ مرشد امام علی الخواص سے پوچھا کہ کیا قطب کے لیے اہلبیت نبوی میں سے ہونا شرط ہے جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں، آپ نے فرمایا شرط نہیں، قطبیت اللہ کی عطاء ہے جسے چاہے نوازے
(مجموع رسائل ابن عابدین 2/275)
.
🔵*حوالہ نمبر 4*
وأول من تقطب بعد النبي يَةُ الخلفاء الأربعة على ترتيبهم في الخلافة، ثم الحسن، هذا ما عليه الجمهور
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے جو قطب(روحانی خلیفہ) ہیں وہ خلفائے اربعہ ہیں اس ترتیب پر جو ان کی خلافت کی ترتیب ہے یعنی سب سے پہلے قطب سیدناابوبکر صدیق ہیں پھر سیدنا عمر پھر سیدنا عثمان ہیں پھر سیدنا علی قطب ہیں پھر سیدنا حسن(رضی اللہ تعالیی عنھم اجمعین)اور یہ وہ(نظریہ قول) ہے کہ جس پر جمہور(علماء اور صوفیاء)ہیں
(مشتهى الخارف الجاني ص506)
.
🔵*حوالہ نمبر 5*
علامہ مناوی فرماتے ہیں:
لكن حيث أطلق القطب لا يكون في الزمان إلا واحدا وهو الغوث، وهو سيد أهل زمنه وإمامهم، وقد يحوز الخلافة الظاهرة كما حاز الباطنة، كالشيخين والمرتضى والحسن و عبد العزيز رضي الله عنهم،
قطب زمانے میں ایک ہوتا ہے اور اسے غوث بھی کہتے ہیں اور وہ اپنے تمام زمانے والوں کا سردار و امام و افضل شخص ہوتا ہے...قطب کبھی روحانی خلیفہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی خلیفہ بھی ہوتا ہے جیسے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا علی سیدنا حسن اور سیدنا عبد العزیز( یہ سب روحانی اور سیاسی دونوں قسم کے خلافت والے تھے)
(التوقیف ص58)
.
🔵*حوالہ نمبر6*
وبعد عصرہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفتہ القطب، متفق علیہ بین اہل الشرع و الحکماء۔۔۔انہ قد یکون متصرفا ظاہرا فقط کالسلاطین و باطنا کالاقطاب و قد یجمع بین الخلافتین کالخلفاء الراشدین کابی بکر و
عمر بن عبدالعزیز
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ مبارکہ کے بعد جو آپ کا خلیفہ ہوا وہی قطب ہے اس پر تمام اہل شرع(علماء صوفیاء)اور حکماء کا اتفاق ہے کہ خلیفہ کبھی ظاہری تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ عام بادشاہ اور کبھی فقط باطنی تصرف والا ہوتا ہے جیسے کہ قطب اور کبھی خلیفہ ایسا ہوتا ہے کہ جو ظاہری تصرف بھی رکھتا ہے اور باطنی تصرف بھی رکھتا ہے(وہ بادشاہ بھی ہوتا ہے اور قطب و روحانی خلیفہ بھی ہوتا ہے)جیسے کہ خلفائے راشدین مثلا سیدنا ابو بکر صدیق اور عمر بن عبدالعزیز
(نسیم الریاض3/30ملتقطا)
.
🔵*حوالہ نمبر7*
شیخ الدقائق صوفی امام ابن عربی کا قول منقول ہے کہ:
ولكن الأقطاب المصطلح على أن يكون لهم هذا الإسم مطلقًا من غير إضافة لا يكون إلا واحد وهو الغوث أيضًا وهو سيد الجماعة في زمانه ومنهم من يكون ظاهر الحكم ويحوز الخلافة الظاهرة كما حاز الخلافة الباطنة كأبي بكر وعمر وعثمان وعلي رضوان الله تعالى عليهم
قطب زمانے میں ایک ہوتا ہے اور اسے غوث بھی کہتے ہیں اور وہ اپنے تمام زمانے والوں کا سردار و امام و افضل شخص ہوتا ہے...قطب کبھی روحانی خلیفہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی خلیفہ بھی ہوتا ہے جیسے کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا علی( یہ سب روحانی اور سیاسی دونوں قسم کے خلافت والے تھے)
(الموسوعة الميسرة في تراجم أئمة التفسير والإقراء والنحو واللغة3/2530)
.
🔵*حوالہ نمبر 8*
قطب.....وھو الغوث ایضا و ھو سید الجماعۃ فی زمانہ۔۔یحوز الخلافۂ الظاہریۃ کما حاز الخلافۃ الباطنیۃ کابی بکر و عمر و عثمان و علی رضوان اللہ تعالیٰ علھیم...و ذہب التونسی من الصوفیۃ الی ان اول من تقطب بعدہ صلی اللہ علیہ وسلم ابنتہ فاطمۃ و لم ار لہ فی ذالک سلفا
قطب(روحانی خلیفہ) اس کو غوث بھی کہتے ہیں اور وہ اپنے زمانے میں تمام امتیوں کا سردار و افضل ہوتا ہے...خلیفہ کبھی ایسا ہوتا ہے جو ظاہری خلافت بھی پاتا ہے اور باطنی خلافت و قطبیت بھی پاتا ہے جیسے کہ سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر اور سیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین اور صوفیاء میں سے تونسی اس طرف گئے ہیں کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد اول قطب ان کی بیٹی فاطمہ ہے اور ہم اس مسئلہ میں ان کا کوئی ہمنوا و حوالہ نہیں پاتے
(مجموع رسائل ابن عابدین 2/265ملتقطا)
.
🔵*حوالہ نمبر 9*
سیدی امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا نظریہ
غوث(کو)قطب الاقطاب(بھی کہا جاتا) ہے
(فتاوی رضویہ28/373)
امت میں سب سے پہلے درجہ غوثیت(روحانیت قطبیت) پر امیر المومنین حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ممتاز ہوئے...اسکے بعد امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غوثیت مرحمت ہوئی
(ملفوظات اعلی حضرت حصہ اول ص178)
.
🔵*حوالہ نمبر10*
محدث مورخ صوفی ابن ابی الفتوح خرق متصلۃ بالنبی ابوبکر الصدیق ثم عمر...
باطنی خلافت کا خرقہ(سلسلہ) جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل ہوتا ہے اس میں سے پہلا خرقہ سیدنا ابوبکر صدیق کا ہے پھر سیدنا عمر کا ہے
(فھرس الفھارس و الاثبات2/914 ملخصا)
.
🔵*حوالہ نمبر11*
قاضی ثناء اللہ پانی پتی کا نظریہ:
شیخین(سیدنا ابوبکر و عمر)رضی اللہ تعالی عنہما کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا وزیر قرار دیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ قطب ارشاد کمالات نبوت ہیں.. اسی لیے جمیع صحابہ حتی کہ خود حضرت علی افضلیت شیخین کے قائل تھے اور اسی پر اجماع کیا،بعد کے لوگوں نے...(السیف المسلول ص533)
.
🔵*حوالہ نمبر12*
حضرت خواجہ باقی باللہ نقشبندی فرماتے ہیں:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قطب سیدنا ابوبکرصدیق ہیں قطب وہ ہے جو اپنے وقت میں واحد اور سب سے افضل ہوتا ہے، اس کے بعد سیدنا عمر قطب ہوئے اس کے بعد سیدنا عثمان اور اس کے بعد سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ قطب ہیں....(مکتوبات خواجہ ص89..90ملخصا)
.
🔵*حوالہ نمبر13*
خواجہ محمد پارسا فرماتے ہیں:
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالئ عنہ ولایت اور علم باطن میں سب سے زیادہ اکمل سب سے زیادہ افضل سب سے زیادہ علم والے اور تمام اولیاء امت سے بڑے و اعظم ہیں اور اس بات پر اجماع ہے..(رسالہ قدسیہ ص30 ملخصا)
.
🔵*حوالہ نمبر14*
مرزا مظہر جانان فرماتے ہیں:
چاروں خلفاء( سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان سیدنا علی) اور حضرت امام حسن میں یہ دونوں باتیں(ظاہری و باطنی خلافت) جمع تھیں...(مکتوبات مرزا مظہر جانان ص148)
.
🔵*حوالہ نمبر15*
مجدد الف ثانی کا نظریہ بقول قاضی ثناء اللہ پانی پتی…!!
قاضی صاحب اپنا اور مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ کا نظریہ لکھتے ہیں کہ:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ (پھر)حضرت عمر رضی الله (پھر)حضرت عثمان غنی رضی اللہ اور(پھر) حضرت علی رضی اللہ کی جو بیعت کی تو اس بیعت سے مقصود کسب کمالات باطنی بھی مقصود تھا۔ (ارشاد الطالبين مترجم ص 16-17ملخصا) ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر اولین روحانی خلیفہ بھی تھے اور ظاہری خلیفہ بھی تھے
نوٹ:
حوالہ نمبر10تا15کتاب الانوار الجلیہ سے لکھے ہیں...مزید تفصیل بھی مذکورہ کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے
.
🔵*حوالہ نمبر16*
*#امام اہلسنت مجدد دین و ملت پیکر عشق و محبت سیدی احمد رضا علیہ الرحمۃ نے ظاہری اور باطنی روحانی اول خلیفہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لکھا اور اس کو صحابہ کرام تابعین و اسلاف و امت کا اجماعی عقیدہ قرار دیا اور جو کہتے ہیں کہ باطنی اول خلیفہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں انہیں سیدی امام احمد رضا نے جھوٹے سنی اور گمراہ قرار دیا....متن اور اس پر سیدی امام احمد رضا کا حاشیہ پڑہیے......!!*
امام بر حق رسول اللہ ﷺ کے بعد ابو بکر ، پھر عمر، پھر عثمان، پھر علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین ہیں، اور ( ان چاروں کی فضیلت [۳۱۶) ترتیب خلافت کے موافق ہے۔
(۳۱۶) اس حسین عبارت میں مصنف رحمہ اللہ تعالی علیہ نے ائمہ سابقین کی پیروی کی اور اس میں اس زمانے کے تفصیلیوں کا رد ہے جو جھوٹ اور بہتان کے بل پر سنی ہونے کے مدعی ہیں اس لئے کہ انہوں نے فضیلت میں ترتیب کے مسئلے کو ( ظاہر سے ) اس طرف پھیرا کہ خلافت میں اولیت (خلافت میں زیادہ حقدار ہونے ) کا معنی دنیوی خلافت کا زیادہ حقدار ہونا، اور یہ اس کے لئے ہے جو شہروں کے انتظام اور لشکر سازی، اور اس کے علاوہ دوسرے امور جن کے انتظام وانصرام کی سلطنت میں حاجت ہوتی ہے ان کا زیادہ جاننے والا ہو۔ اور یہ باطل خبیث قول ہے، صحابہ اور تابعین رضی اللہ تعالی عنہم کے اجماع کے خلاف ہے۔... اس لئے طریقہ محمدیہ وغیرہا کتابوں میں اہلسنت و جماعت کے عقیدوں کے بیان میں اس مسئلے کی تعبیر یوں فرمائی کہ اولیاء محمدیین ( محمد رسول اللہ ﷺ کی امت کے اولیاء ) میں سب سے افضل ابو بکر ہیں پھر عمر ہیں پھر عثمان میں پھر علی میں رضی اللہ تعالی عنہم اور اس ناتو اں بندے کی ان گمراہوں کی رد میں ایک جامع کتاب ہے جو کافی اور مفصل اور تمام گوشوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے جسکا نام میں نے مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین رکھا
(المعتقد المنتقد ص286ملتقطا)
.🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥🟥
🟫 *#جو رافضی تفضیلی سیدنا ابوبکر اور عمر پر سیدنا علی کو فضیلت دے گا وہ بدعتی ہے گمراہ بدمذہب ہے، اس بدعتی تفضیلی کا حکم ہے کہ سمجھایا جائے، تعزیری تادیبی سزا بادشاہ اسلام دے اور بائیکاٹ کیا جائے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اسے عزت نہ دی جائے، اسکی تقریر بیان نہ سنا جائے ، مکمل بائیکاٹ کیا جائے،کچھ حوالے درج زیل ہیں......!!*
.
🔵سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی افضلیت قطبیت روحانی خلافت کے دلائل و اقوال اوپر لکھ آئے...اب وہ حوالے پیش ہیں کہ جو نہ مانے یا سیدنا علی کو افضل قرار دے وہ بدعتی ہے
وَمُبْتَدِعٌ إنْ فَضَّلَ عَلِيًّا عَلَيْهِمَا
اگر رافضی تفضیلی سیدنا علی کو سیدنا ابوبکر صدیق و عمر پر فضیلت دے گا تو وہ بدعتی گمراہ بدمذہب کہلائے گا
(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر1/667)
.
🔵وَإِنْ فَضَّلَ عَلِيًّا عَلَيْهِمَا فَمُبْتَدِعٌ
اگر رافضی تفضیلی سیدنا علی کو سیدنا ابوبکر صدیق و عمر پر فضیلت دے گا تو وہ بدعتی گمراہ بدمذہب کہلائے گا
(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري5/136)
.
🔵يُفَضِّلُ عَلِيًّا كَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى وَجْهَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ - لَا يَكُونُ كَافِرًا إلَّا أَنَّهُ مُبْتَدِعٌ
اگر رافضی تفضیلی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ پر فضیلت دیتا ہو تو وہ کافر نہیں ہے مگر بدعتی گمراہ بدمذہب ہے
(فتاوی عالمگیری...الفتاوى الهندية ,2/264)
.
🔵والرافضيُّ إن فضّل عليّاً رضي الله عنه على غيره فهو مبتدع
رافضی اگر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو دیگر صحابہ کرام پر فضیلت دے تو وہ بدعتی ہے
(خزانة المفتين - قسم العبادات ص517)
.
🔵"من فضل عليّاً على أبی بكر فقد أزرى٤ على المهاجرين والأنصار، وأخاف أن لا ينفعه مع ذلك عمل
امام سیدنا سفیان ثوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جس نے سیدنا علی کو سیدنا ابوبکر صدیق پر فضیلت دی بے شک اس نے مہاجرین اور انصار صحابہ پر عیب لگایا، مجھے خوف ہے کہ ایسے عقیدے والے شخص کا کوئی بھی عمل اسے نفع نہ دے گا
(محض الصواب في فضائل أمير المؤمنين عمر بن الخطاب 1/243)
.
🔵قال سيدنا الإمام أحمد إمام الأثرية رضي اللَّه عنه: "علي رضي اللَّه عنه رابعهم في الخلافة والتفضيل" وقال: "من فضل عليًا على أبي بكر وعمر أو قدمه عليهما في الفضيلة والإمامة دون النسب فهو رافضى مبتدع
امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خلافت میں اور فضیلت میں چوتھے نمبر پر ہیں، جس شخص نے سیدنا علی کو سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر پر فضیلت دی یا سیدنا علی کو ان سے زیادہ خلافت کا حقدار کہا تو وہ شخص رافضی ہے بدعتی ہے
(لوائح الأنوار السنية ولواقح الأفكار السنية2/15)
.
،
🔵، وَإِنْ فَضَّلَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهِمَا فَمُبْتَدِعٌ
اگر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو سیدنا ابوبکر اور عمر پر فضیلت دے گا تو وہ بدعتی ہے
(الأشباه والنظائر - ابن نجيم ص159)
.
🔵وَإِنْ فَضَّلَ عَلِيًّا عَلَيْهِمَا فَمُبْتَدِعٌ،
اور اگر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہما پر فضیلت دے گا تو وہ بدعتی ہے
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح9/3875)
.
. 🔵وَفِي الرَّوَافِضِ أَنَّ مَنْ فَضَّلَ عَلِيًّا عَلَى الثَّلَاثَةِ فَمُبْتَدِعٌ
روافض کے بارے میں ایک حکم یہ ہے کہ جو شخص سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو تین خلفاء(سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان) پر فضیلت دے گا تو وہ بدعتی ہے
(فتح القدير للكمال ابن الهمام وتكملته ط الحلبي1/350)
.
🔵حضرت امیر المومنین سیدنا مولٰی علی کرم ﷲ وجہہ الکریم کو حضرت شیخین رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے افضل بتانا رفض و بد مذہبی ہے(فتاوی رضویہ6/442)لیھذا سیدی امام احمد رضا کے مطابق بھی افضل سیدنا ابوبکر و عمر ہیں اور سیدنا علی اول قطب نہیں کیونکہ قطب سب سے افضل ہوتا ہے جبکہ سب سے افضل صدیق اکبر ہیں تو اول قطب بھی سیدنا صدیق اکبر ہوئے...اوپر پندرہ حوالوں میں ایک حوالہ سیدی امام احمد رضا کا بھی تھا کہ غوثیت یعنی قطبیت سیدنا ابوبکر صدیق کو سب سے پہلے ملی
.
🟫 *#بدعتی تفضیلی کا حکم ہے کہ سمجھایا جائے، تعزیری تادیبی سزا بادشاہ اسلام دے اور بائیکاٹ کیا جائے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اسے عزت نہ دی جائے، اسکی تقریر بیان نہ سنا جائے ، مکمل بائیکاٹ کیا جائے.....!!*
.
🔵فِيهِ زَجْرٌ وَتَأْدِيبٌ وَلَوْ بِالْقَتْلِ، كَمَا قَالُوا فِي اللُّوطِيِّ وَالسَّارِقِ وَالْخَنَّاقِ إذَا تَكَرَّرَ مِنْهُمْ ذَلِكَ حَلَّ قَتْلُهُمْ سِيَاسَةً وَكَمَا مَرَّ فِي الْمُبْتَدِعِ
بدعتی اگر بار بار فساد پھیلائے تو بادشاہ اسلام کے لیے سیاستاً اس کا قتل کرنا جائز ہے ورنہ اسے سمجھایا جائے گا اسے ڈانٹا جائے گا
(حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي4/15)
.
🔵يَجِبُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مِنْ أُولِي الأَْمْرِ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَأْمُرُوا أَهْل الْبِدَعِ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَيَحُضُّوهُمْ عَلَى اتِّبَاعِ السُّنَّةِ وَالإِْقْلاَعِ عَنِ الْبِدْعَةِ وَالْبُعْدِ عَنْهَا. لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ}........الْمَنْعُ بِالْقَهْرِ، مِثْل كَسْرِ الْمَلاَهِي وَتَمْزِيقِ الأَْوْرَاقِ وَفَضِّ الْمَجَالِسِ.التَّخْوِيفُ وَالتَّهْدِيدُ بِالضَّرْبِ الَّذِي يَصِل إِلَى التَّعْزِيرِ، وَهَذِهِ الْمَرْتَبَةُ لاَ تَنْبَغِي إِلاَّ لِلإِْمَامِ أَوْ بِإِذْنِهِ؛ لِئَلاَّ يَتَرَتَّبَ عَلَيْهَا ضَرَرٌ أَكْبَرُ
مِنْهَا
بدعتیوں کو سمجھایا جائے گا برائی سے روکا جائے گا بدعتوں سے روکا جائے گا جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ تم میں سے ایک قوم ہو کہ جو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی سے روکے.. اور اس کے علاوہ زبردستی روکنا ان کو ڈانٹنا ان کو سزا دینا امام وقت بادشاہ وقت یا اسکے نائب(علماء اہلسنت میں سے اکابرین) کے حکم سے جائز ہے... ہر آدمی کو اجازت نہیں تاکہ فساد نہ پھیلے
(موسوعہ فقہیہ کوئیتیہ8/40)
.
🔵لِأَنَّهُ الَّذِي يُقِيمُ الْحُدُودَ فِي الْعَادَةِ
عموما سزائیں دینا عام طور پر قاضی کا ہی کام ہے(کچھ استثنائی صورتوں میں عام ادمی بھی سزا دے سکتا ہے)
(رد المحتار ,6/140)
.
🟫🟫 *#جو رافضی تفضیلی سیدنا ابوبکر اور عمر پر سیدنا علی کو فضیلت دے گا وہ بدعتی ہے گمراہ بدمذہب ہے، اس بدعتی تفضیلی کا حکم ہے کہ سمجھایا جائے، تعزیری تادیبی سزا بادشاہ اسلام دے اور بائیکاٹ کیا جائے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اسے عزت نہ دی جائے، اسکی تقریر بیان نہ سنا جائے ، مکمل بائیکاٹ کیا جائے،بارہویں کی نسںت سے 12 دلائل قران و احادیث سے درج ذیل ہیں......!!*
۔
🔴 *#دلیل نمبر1*
القرآن:
قَالَ لَا یَنَالُ عَہۡدِی الظّٰلِمِیۡنَ
اللہ تعالی نے فرمایا کہ میرا دیا ہوا عہدہ(نبوت امامت وغیرہ) ظالموں(کافروں بدمذہبوں وغیرہ) کے لیے نہیں ہے
(سورہ بقرہ آیت124)
.
فَلَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ الظَّالِمُ نَبِيًّا وَلَا خَلِيفَةً لِنَبِيٍّ وَلَا قَاضِيًا، وَلَا مَنْ يَلْزَمُ النَّاسَ قَبُولُ قَوْلِهِ فِي أُمُورِ الدِّينِ مِنْ مُفْتٍ أَوْ شَاهِدٍ أَوْ مُخْبِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرًا فَقَدْ أَفَادَتْ الْآيَةُ أَنَّ شَرْطَ جَمِيعِ مَنْ كَانَ فِي مَحَلِّ الِائْتِمَامِ بِهِ فِي أَمْرِ الدِّينِ الْعَدَالَةُ وَالصَّلَاحُ، وَهَذَا يَدُلُّ أَيْضًا عَلَى أَنَّ أَئِمَّةَ الصَّلَاةِ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونُوا صَالِحِينَ غَيْرَ فُسَّاقٍ وَلَا ظَالِمِينَ لِدَلَالَةِ الْآيَةِ عَلَى شَرْطِ الْعَدَالَةِ لِمَنْ نُصِبَ مَنْصِبَ الِائْتِمَامِ بِهِ فِي
أُمُورِ الدِّينِ
ظالم(فاجر بدعتی بدمذہب گمراہ) کوئی نبی نہیں تھا اور کوئی ظالم(فاجر بدعتی بدمذہب گمراہ) خلیفہ نہیں بن سکتا بادشاہ و قاضی بھی نہیں بن سکتا بلکہ ہر وہ عہدہ اس بدعتی بدمذمب کے لیے جائز نہیں کہ جس میں امور دین کا اسکے معتبر ہونے معاملہ ہو جیسے کہ وہ معتبر مفتی نہیں ہو سکتا مفتی نہیں کہلوا سکتا وہ گواہ نہیں بن سکتا، وہ معتبر راوی نہیں ہوسکتا، یہ سب کچھ ایات مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے، ایت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ان تمام امور ایسے تمام معاملات کے لیے عادل ہونا نیک ہونا سچا ہونا ضروری ہے، اس ایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز کے جو امام ہوتے ہیں وہ نیک لوگ ہوں، فاسق(فاجر بدعتی ظالم گمراہ بدمذہب) امام نہیں بن سکتے کیونکہ ایسے منصب کے لیے نیک اور سچا عادل ہونا ضروری ہے
(احکام القرآن للجصاص1/84)
.
🔴 *#دلیل نمبر2*
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں(بدمذبوں گمراہوں گستاخوں مکاروں گمراہ کرنے والوں منافقوں ظالموں بدعتیوں) کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیاہ دوستی یاری کرو،ہر طرح کا بائیکاٹ کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
وَكَذَلِكَ مَنَعَ أَصْحَابُنَا الدُّخُولَ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ وَدُخُولِ كَنَائِسِهِمْ وَالْبِيَعِ، وَمَجَالِسِ الْكُفَّارِ وَأَهْلِ الْبِدَعِ، وَأَلَّا تُعْتَقَدَ مَوَدَّتُهُمْ وَلَا يُسْمَعَ كَلَامُهُمْ
ہمارے علماء نے اس ایت سے ثابت کیا ہے کہ دشمنوں کے پاس نہ رہا جائے،چرچ گرجا گھروں میں ہرگز نہ مسلمان نہ جائے،کفار اہل کتاب بدمذہب سے بھی میل جول نہ رکھا جائے،نہ ان سے محبت رکھے نہ انکا کلام سنے(یہود و نصاری مشرکین کفار ملحدین منافقین مکار بدمذہب سب سے بائیکاٹ کیا جائے،بغیر محبت و دوستی یاری کے احتیاط کے ساتھ فقط سودا بازی تجارت کی جاسکتی ہے بشرطیکہ اسلام پے آنچ نہ آئے بلکہ تجارت سے اسلام و مسلمین کا فائدہ مدنظر ہو)
(تفسیر قرطبی 7/13)
.
🔴 *#دلیل نمبر3*
الحدیث:
ایاکم و ایاھم
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ)....(صحیح مسلم1/12)
واضح ہوتا ہے کہ بد مذہبوں تمام کے تمام بد مذہبوں چاہے وہ رافضی ہوں تفضیلی ہوں ناصبی ہوں خارجی ہوں یا دیگر بدعتی بد مذہب کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے ان سے دور بھاگنا ہے، ان سے قطع تعلق کرنا ہے، ان کا بائیکاٹ کرنا ہے
۔
🔴 *#دلیل نمبر4*
ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:
لایصلی لکم
ترجمہ:
وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا
(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,
مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)بدعتی فاجر گستاخ رافضی تفضیلی ناصبی وغیرہ تمام بدمذہبوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے،لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب رافضی تفضیلی کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، اس کی تعظیم و توقیر نہیں کر سکتے، ان کو اپنی محافل و اسٹیج پہ نہیں بلا سکتے، ان کی تقریر بیان وغیرہ کچھ نہیں سن سکتے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا
.
🔴 *#دلیل نمبر5*
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769)
واضح حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ گستاخ بدمذہبوں بدعتی رافضی نجدی ناصبی تفضیلی اور انکو درست سمجھنے والوں کے پیچھے نماز نہیں ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی...انکا ہر طرح سے باءیکاٹ لازم ہے
.
🔴 *#دلیل نمبر6*
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
(جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621)
واضح حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ گستاخ بدمذہبوں بدعتی رافضی تفضیلی اور انکو درست سمجھنے والوں کے پیچھے نماز نہیں ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھنی...انکا ہر طرح سے باءیکاٹ لازم ہے
.
🔴 *#دلیل نمبر7*
الحدیث:
أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا،... وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خبردار کوئی بھی عورت مرد کی امامت نہ کرائے اور کوئی فاجر(گمراہ بدمذہب بدعتی)کسی مومن کی امامت نہیں کرا سکتا
(ابن ماجہ حدیث1081)
واضح ہے کہ عورت اور فاجر بدمذمب گمراہ بدعتی کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے چاہے وہ خانہ کعبہ کا امام ہو یا کسی اور جگہ کا امام ہو اسکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے،لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب رافضی تفضیلی کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، اس کی تعظیم و توقیر نہیں کر سکتے، ان کو اپنی محافل و اسٹیج پہ نہیں بلا سکتے، ان کی تقریر بیان وغیرہ کچھ نہیں سن سکتے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا
.
🔴 *#دلیل نمبر8*
الحدیث:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے بدمذہب(گستاخ برےبدعت والے گمراہ باطل مردود) کی عزت(و محبت) کی اس نے اسلام(و سنت) کو ڈھانے پے مدد کی
(مشکواۃ حدیث نمبر189)
اپنی نماز کا امام بنانا سمجھنا بھی تو عزت دینا ہے..لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب رافضی تفضیلی کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، اس کی تعظیم و توقیر نہیں کر سکتے، ان کو اپنی محافل و اسٹیج پہ نہیں بلا سکتے، ان کی تقریر بیان وغیرہ کچھ نہیں سن سکتے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا
.
🔴 *#دلیل نمبر9*
فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا ، أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ
بدعتی بدمذہب گمراہ گستاخ اور اسکو جگہ دینے والے(انکے معاونین محبین) پر اللہ کی لعنت ہے ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، ان کے نہ فرض واجب عبادات قبول ہیں نہ ہی سنت و نوافل قبول ہیں
(بخاری حدیث3179)
(مسلم حدیث 1371)
جب بدمذہب گمراہ گستاخ کی عبادات نماز ہی قبول نہیں تو انکے پیچھے بھلا کیسے نماز پڑہیں ہم.....؟؟ ثابت ہوا کہ ان کے پیچھے ہرگز نماز نہیں پڑھنی،لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب رافضی تفضیلی کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، اس کی تعظیم و توقیر نہیں کر سکتے، ان کو اپنی محافل و اسٹیج پہ نہیں بلا سکتے، ان کی تقریر بیان وغیرہ کچھ نہیں سن سکتے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا
.
🔴 *#دلیل نمبر10*
الحدیث:
لا تصاحب إلا مؤمنا
مومن کے علاوہ کسی کی صحبت و دوستی یاری اختیار نا کر
(ترمذی حدیث2395)
حدیث پاک سے واضح ہے کہ سچے اچھے مومن اہلسنت کی صحبت میں یعنی اس ہی کے پیچھے نماز پڑھنا لازم ہے، فساق فجار بدمذہب گمراہ بدعتی کے پیچھے نماز نہیں پٍڑھ سکتے....لیھذا یہ حدیث پاک بھی دلیل ہے کہ بدعتی گمراہ بدمذہب رافضی تفضیلی کو عزت نہیں دے سکتے انکے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتے، اس کی تعظیم و توقیر نہیں کر سکتے، ان کو اپنی محافل و اسٹیج پہ نہیں بلا سکتے، ان کی تقریر بیان وغیرہ کچھ نہیں سن سکتے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا
.
🔴 *#دلیل نمبر11*
الحدیث:
الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل
ترجمہ:
ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو تمہیں سوچنا چاہیے کہ تم کس سے دوستی کر رہے ہو( یعنی سچے اچھے سے دوستی کرو برے بد مذہب وغیرہ باطلوں سے دوستی نہ کرو)
(ترمذی حدیث2378)
امام بھی ایک قسم کا دوست ہوتا ہے اس حدیث پاک کے مطابق ہمیں بھی سوچنا چاہیے کہ ہم کس سے دوستی کر رہے ہیں.....؟؟ کہیں وہ بد مذہب بدعتی کہ جو نہ اللہ کا دوست ہے نہ رسول کا دوست ہے اس کو دوست تو نہیں بنا رہے ہم....؟؟
۔
🔴 *#دلیل نمبر12*
خاجی نجدی ناصبی وہابی اہلحدیث غیرمقلد بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا، نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے
الحدیث:
مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ
جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب بدعتی گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے
(ابوداود حدیث4681)
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574
purana whatsapp nmbr
03468392475
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔جزاکم اللہ خیرا