چمن زمان کا غلو جوش گمراہی؟ بعض خصائصِ صحابہ

 *کیا چمن زمان جوش و غلو میں کفر و جھوٹ بول گئے.... ؟؟مولا علی کو بےشمار فضائل و کمالات حاصل ہیں مگر کچھ خصوصیات ایسی ہیں کہ سیدنا علی کو مکمل یا اس طرح حاصل نہیں کہ جو دیگر صحابہ کرام کو حاصل ہیں*

.
سید عرفان شاہ مشہدی صاحب بمع گروپ اور حنیف قریشی بمع گروپ وغیرھما کے ممدوح چمن زمان کہ جن پر انکو بڑا ناز ہے، یعنی چمن زمان لکھتے ہیں:
خالقِ کائنات نے ہر کمال ، ہر خوبی ، ہر عزت ، ہر عظمت ، ہر فضیلت ، ہر منقبت مولا علی کو عطا فرمائی۔۔۔ہاں ہاں!
فقط ایک کمال جو انسانیت کے لیے ممکن تھا لیکن مولا علی کو عطا نہ ہوا ، اور وہ ہے "نبوت"
.
جواب:
آپ کا جملہ"
فقط ایک کمال جو انسانیت کے لیے ممکن تھا لیکن مولا علی کو عطا نہ ہوا ، اور وہ ہے "نبوت"
آپ کا یہ جملہ ختم نبوت و نبوت محمدی کے منافی لگتا ہے کفریہ لگتا ہے، فتوی مفتیان کرام ہی دیں گے....اس جملے کا بظاہر معنی یہی لگتا ہے کہ آپ کے مطابق ممکن تھا کہ نبوت علی کو ملتی مگر اللہ نے حضرت محمد مصطفی ﷺ کو دے دی جیسے کہ رافضیوں کا عقیدہ ہے یا معنی یہ بنے گا کہ نبی پاکﷺکے بعد نبوت علی کو ملنا ممکن تھی مگر عطاء نہ ہوئی
.
آپ کا جملہ نظریہ کہ
خالقِ کائنات نے ہر کمال ، ہر خوبی ، ہر عزت ، ہر عظمت ، ہر فضیلت ، ہر منقبت مولا علی کو عطا فرمائی....یہ بھی بظاہر غلو اور جھوٹ لگتا ہے...
.
ہم مولا علی کے فضائل و خصائص کے منکر نہیں مگر فضائل سیدنا علی کی آڑ میں دیگر صحابہ کرام علیھم الرضوان کی فضیلت و خصوصیات فراموش کرنے والے کی دال میں ضرور کچھ کالا ہے

.
اب ائیے چند خصائص و صفاتِ صحابہ پڑھتے ہیں جو سیدنا علی کے لیے اس طرح بیان نہ ہوئے جو دیگر صحابہ کرام کے لیے بیان ہوئے...رضی اللہ تعالیٰ عنھم
.
پہلی خصوصیت:
سیدنا ابوبکر اول خطیب اسلام ہیں جبکہ سیدنا علی کو یہ شرف نہ ملا..علامہ شامی فرماتے ہیں،ترجمہ:
امت محمدیہ میں اول خطیب و مبلغ سیدنا ابوبکر ہیں،خطاب و تبلیغ کی پاداش میں آپ کو مارا گیا حتی کہ آپ بےہوش ہوگئے، ہوش میں آتے تو پوچھتے میرےمحبوب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں مجھے ان کے پاس لے جاؤ
(سبل الھدی2/320)
.
دوسری خصوصیت:
ابو عبیدہ کے لیے سید عالم نے فرمایا
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ "
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر امت میں ایک امین(بہت زیادہ مخصوص  امانت دار)ہوتا ہے اور میری امت کا امین ابو عبیدہ ہے  
(بخاری حدیث7255)
جبکہ سیدنا علی کو یہ لقب نہ ملا
.
تیسری خصوصیت:
سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موافقات قرآن ہین جبکہ سیدنا علی کی نہیں
وذكر أن موافقات عمر قد أوصلها بعضهم إلى أكثر من عشرين
سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی موافقات قرآن بہت ہیں بعض علماء نے اس کی تعداد 20سے بھی زیادہ تک  پہنچائی ہے 
( لمعات التنقيح في شرح مشكاة المصابيح9/605)
.
چوتھی خصوصیت:
سیدنا بلال کے قدموں کی آواز جنت میں
فَإِنِّي سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ
اے بلال میں نے جنت کی سیر کرتے ہوئے اپنے آگے تیرے جوتوں کی آواز سنی ہے  
(بخاری حدیث1149)
.
پانچویں خصوصیت:
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا  عبداللہ بن عمرو احادیث مبارکہ کے  زیادہ حافظ 
مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں احادیث مبارکہ زیادہ حافظ ہوں یاد رکھنے والا ہوں بیان کرنے والا ہوں سوائے عبداللہ بن عمرو کے کہ وہ بھی ایسی صفت و خصوصیت کے حامل ہیں
(بخاری113)

خصوصیت6,7,8,9,10,11::
أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَكْرٍ، وَأَشَدُّهُمْ فِي أَمْرِ اللَّهِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُهُمْ حَيَاءً عُثْمَانُ، وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَقْرَؤُهُمْ أُبَيٌّ، وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ 
میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابو بکر ہیں
میری امت میں سب سے زیادہ شدید عمر ہے 
میری امت میں سب سے زیادہ حیاء والے عثمان ہیں
میری امت میں حلال اور حرام کی سب سے زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل ہیں 
میری امت میں سب سے زیادہ  میراث کا علم رکھنے والے زید بن ثابت ہیں 
میری امت میں سب سے زیادہ قاری ابی ہیں اور ہر امت میں ایک آمین(بہت زیادہ مخصوص  امانت دار)ہوتا ہے اور میری امت کا امین ابو عبیدہ ہے
(ترمذی حدیث3790)
.
خصوصیت بارہ:
سیدنا عمر کے متعلق فرمایا کہ شیطان بھی اس سے بھاگتے ہیں لیکن سیدنا علی کے متعلق یہ نہ فرمایا
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنِّي لَأَحْسَبُ الشيطان يفر منك يا عمر
بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے عمر میں سمجھتا ہوں کہ شیطان تم سے بھاگتا ہے 
(صحيح ابن حبان - محققا حدیث6892)

.
خصوصیت تیرہ:
ہدایت عمار سیدنا عمار کی خصوصیت جو سیدنا علی کے متعلق نہیں
واهتدوا بهدي عمار
عمار کی ہدایت کے ساتھ ہدایت حاصل کرو 
( صحيح ابن حبان15/328)
.
خصوصیت چودہ:
ابوبکر و عمر کی خصوصیت کے ساتھ اقتداء کا حکم جبکہ سیدنا علی کے متعلق نہیں..قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي : أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا 
(ترمذی حدیث3662)
(ابن ماجہ حدیث97نحوہ)
.
خصوصیت پندرہ:
سیدنا ابوبکر بحکم نبوی حیات نبوی میں کئ نمازوں کے امام الصحابہ قرار پائے نمازیں پڑھائیں جب یہ شرف سیدنا علی کو نہ ملا...مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےشدید علالت کی حالت میں  ارشاد فرمایا ابوبکر کو میری طرف سے حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں 
(بخاری حدیث664)
.
خصوصیت 16:
لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ ، فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ
تم سے پہلے کی امتوں میں الہام والے ہوا کرتے تھے میری امت میں اگر ہے تو وہ عمر ہے 
(بخاری حدیث3689)
.
خصوصیت17:
لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ ضرور عمر بن خطاب ہوتے 
(ترمذی حدیث3686)
.
خصوصیت 18:
سیدنا ابوبکر محسن الامۃ  ہیں 
مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا يَدٌ إِلَّا وَقَدْ كَافَيْنَاهُ مَا خَلَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّ لَهُ عِنْدَنَا يَدًا يُكَافِئُهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَ
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چُکا دیا ہے، مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ پاک اُنہیں روزِ قیامت عطا فرمائے گا
(ترمذی حدیث3661)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.