مساجد اور بالخصوص مسجد نبوی میں آواز بلند کرنا...اور سیاستدان صحافی لیڈرز

وقد كره بعض العلماء رفع الصوت عند قبره عليه السلام. وكره بعض العلماء رفع الصوت في مجالس العلماء تشريفا لهم، إذ هم ورثة الأنبياء..ولم يتناول النهي أيضا رفع الصوت الذي يتأذى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو ما كان منهم في الحرب أو مجادلة معاند أو إرهاب عدو أو ما أشبه ذلك

 بعض علماء کرام نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے مزار مبارک کے قریب آواز بلند کرنے سے منع فرمایا ہے اور بعض علماء نے علماء کی مجلس میں بھی آواز بلند کرنے کو منع فرمایا ہے کیونکہ علماء شرف رکھتے ہیں کیونکہ وہ انبیاء کے وارث ہیں لیکن اس ممانعت سے کچھ چیزیں مستثنی ہیں کہ درحقیقت وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت نہیں پہنچاتی (بلکہ وہ تو رسول اللہ کی محبوب ہیں)جیسے جنگ میں بلند آواز کرنا یا باطل سرکش سے مجادلہ کرتے ہوئے بلند آواز کرنا یا دشمن کو بھگانے کے لیے بلند آواز کرنا یا اس قسم کی دیگر صوتوں میں آواز بلند کرنا ممنوع نہیں ہے

(تفسير القرطبي16/307ملتقطا)

.

ليس المراد ما يقع الرفع والجهر في حرب او مجادلة معاند او إرهاب عدو أو نحو ذلك فانه مما لا بأس به إذ لا يتأذى به النبي عليه السلام فلا يتناوله النهى

 بارگاہ رسالت میں مزار اقدس میں بلند آواز کرنا ممنوع ہے لیکن اس ممانعت سے کچھ صورتیں مستثنی ہیں مثلا جنگ میں بلند آواز کرنا یا باطل سرکش کے خلاف مجادلہ کرتے ہوئے بلند آواز کرنا یا دشمن کو بھگانے کے لیے بلند آواز کرنا یا اس طرح کی دیگر صورتوں میں بلند آواز کرنا یہ وہ صورتیں ہیں کہ جن میں آواز بلند کرنا منع نہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندیدہ چیزوں میں سے نہیں ہے تو ممانعت نہیں ہے

(روح البيان ,9/64)

.

مساجد،مسجد نبوی،مزار نبوی پے آواز بلند کرنا ممنوع ہے،البتہ علم پھیلانا یا باطل سرکش سے مجادلہ(للکار و مذمت و ہدایت) مقصد ہو یا جہاد ہو یا دشمن بھگانا ہو یا اس مثل اہم مقصد و ضرورت ہو اور بےادبی مقصد نہ ہوتو آواز بلند کرنا منع نہیں(تفسیر قرطبی16/307روح البیان9/64 وغیرہ)ضدی منافق غدار مکار دربار نبوی میں بلاتوبہ آئےتو شاید ہدایت ملے یا دوسروں کےلیےعبرت بنیں وغیرہ اہم مقصد کےلیےنعرے للکار جائز ہونا چاہیے…ضدی منافق غدار مکار کون؟فتوی معتبر علماء سےلیجیے


.

نا اہلوں ظالموں مکاروں غداروں سے زبانی جہاد، للکار و مذمت کرکے جہاد، کلمہ حق بول کر جہاد.......!!

الحدیث:

 "أَفْضَلُ الْجِهَادِكَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ، أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ..

وفي رواية النسائي والحاكم "كلمة الحق"

راہِ حق سے ہٹے ہوے ظالم بادشاہ یا راہِ حق سے ہٹے ہوے ظالم امیر (امیر یعنی حاکم،لیڈر، قاضی، جج، سردار وغیرہ کؤئی بھی ذمہ دار، عھدے دار) کے پاس عدل.و.حق کی بات کہنا افضل جھاد ہے..(ابوداؤد حدیث نمبر4344)

ترمذی،ابنِ ماجہ،نسائ،مستدرک،طبرانی،بیھقی،بغوی اور ان کے علاوہ بہت کتب میں یہ حدیث موجود ہے..!!

.

نا اہلوں سے جھاد....اور وہ بھی تین طریقوں سے.

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ترجمہ:

پہلے کی امتوں میں جو بھی نبی علیہ الصلاۃ والسلام گذرا اسکے حواری تھے،اصحاب تھے جو اسکی سنتوں کو مضبوطی سے تھامتے تھے اور انکی پیروی کرتے تھے،

پھر ان کے بعد ایسے نااہل آے کہ جو وہ کہتے تھے اس پر عمل نہیں کرتے تھے،اور کرتے وہ کچھ تھے جنکا انھیں حکم نہیں تھا، جو ایسوں سے جہاد کرے ہاتھ سے وہ مومن ہے

اور جو ایسوں سے جھاد کرے زبان سے  وہ مومن ہے

اور جو ایسوں سے جھاد کرے دل سے   وہ مومن ہے

اور

اس کے علاوہ میں رائ برابر بھی ایمان نہیں

(مسلم حدیث 50)

.

نبی پاکﷺکی تعظیم.و.تقدس مسجد نبوی سے کہیں بڑھ کر ہے، عمران و پی پی اور لیگی حکومت و میڈیا سیاستدان لیڈرز انکے ورکرز نے کبھی گستاخ رسول کی مذمت و سزا کا مطالبہ کیا…؟؟ کبھی اتنا تڑپے…؟؟ لگتا ہے لیگی لیڈرز کی بےعزتی اور عمران کو اقتدار سے ہٹانے پے دونوں کے ورکرز تڑپ اٹھے…؟؟ اللہ انہیں ہدایت دے، اہلسنت و لبیک زندہ باد

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.