تعزے؟ ماتم نوحے؟، ماتم نوحے سوگ غم تعزیے منتیں جائز نہیں دلائل شیعہ کتب سے

*نوحے،تعزیے شبیہ اور اسکی منتیں چڑہاوے، ماتم کرنا، زخمی کرنا سینہ کوبی،قصدا غم کرنا کروانا، جان بوجھ کر رونا رولانا،غم مناتےہوئےکالے کپڑے پہننا دودھ نہ پینا غسل نہ کرنا گناہ ہے،لیھذا شیعوں سےدوری و بائیکاٹ لازم،انکی محفلوں مجلسوں میں شرکت نہ کرنا لازم ہے..البتہ جان بوجھ کر غم و رونے رولانے کے بغیر معتبر روایات کے ساتھ ذکر حسین،واقعہ کربلا، ذکرِ صحابہ و اہلبیت و اسلاف برحق ہے...ماتم نوحے غم وغیرہ پر شیعہ کےمضبوط ترین دلائل اور انکا جواب،شیعوں کی مکاری دھوکےبازی منافقت اور ہمارا چیلنج...اور شیعوں سے دور رہنا لازم.. انکی مجلسوں جلسوں محلفوں دوستی سے دور رہنا لازم...اور یہ کیا فرقہ واریت پھیلا رہے ہو.....؟؟*
.
گذارش:
اہم تحریر ہے، محفوظ کیجیے،تحمل و غور سے بلاتعصب پڑہیے اور ہوسکے تو شیئر کیجیے، پھیلائیے کہ آپ کی وجہ سے شاید کسی کو ہدایت ملے یا کسی کا ایمان مضبوط ہو 
.
شبیہ تعزیے انکی منتیں، نوحے ماتم کرنے سینہ کوبی کرنے زخمی کرنے اور وفات کےفورا بعد کے تین دن کے علاوہ قصدا غم و سوگ منانے کی ممانعت پر کئی احادیث و اقوال صحابہ و اہلبیت سنی شیعہ کتب میں موجود ہیں...19 حوالے شیعہ کتب سے درج ذیل ہیں ہیں لیکن یہ مکار عیاش جھوٹے لوگ عمل نہیں کرتے منافقت کرتے ہیں دوسری جھوٹی روایات لیکر جائز و ثواب کہتے ہیں جوکہ کفر و گمراہی ہے
.
*#تعزیہ…شبیہ*
قال أمير المؤمنين عليه السلام: من جدد قبرا "، أو مثل مثالا "، فقد خرج من الاسلام
 1️⃣ شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ جس نے قبر کی تزئین و آرائش کی یا جس نے تمثیل و شبیہ بنائی وہ اسلام سے نکل گیا
(شیعہ کتاب بحار الأنوار المجلسي76/285)
(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - 1/189)
 شہداء وغیرہ کی لاشوں کا شبیہ بنانا یا ان کے مزارات کی شبیہ بنانا یا ان کی قبروں کی شبیہ بنانا شیعہ کی بتائی گئ اس روایت کے مطابق سخت ناجائز یا کفریہ شرکیہ کام ہے...مگر افسوس شیعہ شبیہ بناتے ہیں تعظیم کرتے ہیں، فلمیں بناتے ہیں، منتیں مانگتے ہیں حالانکہ شیعہ ہی کی کتب کے مطابق ایسی منت جائز نہیں
.
2️⃣  إذا لم يجعل لله فليس بشئ
 منت اللہ ہی کے لیے مانے دیگر منتیں کچھ حیثیت نہیں رکھتیں
(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني7/458)
.
*#شبیہ، تعزیہ پے منت و چڑھاوے*
انه لا ينعقد النذر حتى يقول: لله على كذا ويسمى المنذور ويكون عبادة
 3️⃣منت صرف اسی طرح ہوسکتی ہے کہ یوں کہے کہ مجھ پر اللہ ہی کے لئے فلاں عبادت کرنا ہے
( شیعہ کتاب وسائل الشيعة  الحر العاملي16/182)
.
 أنا أهدي هذا الطعام فليس هذا بشئ إنما تهدى البدن
 4️⃣اگر منت یوں کی کہ یہ کھانا میں خیرات کروں گا تو یہ منت نہیں ہے کہ منت یوں ہوسکتی ہے کہ قربانی کی منت اللہ سے مانے
(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني7/455)
شیعہ کی ان حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ شہداء ائمہ اولیاء وغیرہ کسی کی منت معتبر نہیں اور شبیہ و تعزیہ کی منت بھی جائز نہیں، شبیہ و تعزیہ پے چڑھاوے بھی جائز نہیں
.
*#پیٹنا...زخمی کرنا...ماتم کرنا...نوحے کرنا*
يحرم اللطم والخدش وجز الشعر إجماعا...عن الصادق عليه السلام لا شئ في لطم الخدود سوى الاستغفار والتوبة...وفي صحاح العامة أنا برئ ممن حلق وصلق، أي حلق الشعر ورفع صوته
5️⃣  تمام شیعہ کا متفقہ فتویٰ ہے کہ پیٹنا اور زخمی کرنا اور بال نوچنا جائز نہیں ہے، امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ پیٹنے پر توبہ اور استغفار ہے...صحیح روایتوں میں ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس سے برءی ہوں جو بال کاٹے یا چیخ و پکار(نوحہ کرے)
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - المجلسي106, 79/105)
.
 ضرب المسلم يده على فخذه عند المصيبة إحباط لأجره...الصبر على قدر المصيبة، ومن ضرب يده على فخذه عند مصيبة حبط أجره
6️⃣ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مصیبت (یعنی کسی دکھ درد یا وفات و شہادت) پے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے (پیٹنے، سینہ کوبی کرنے، ماتم کرنے زخمی کرنے)سے نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں... سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جتنی بڑی مصیبت ہو اتنا بڑا صبر لازم ہے، مصیبت(یعنی کسی دکھ درد یا وفات و شہادت)  پے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے (پیٹنے، سینہ کوبی کرنے، ماتم کرنے زخمی کرنے)سے نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں
(شیعہ کتاب وسائل الشيعة الحر العاملي2/914)
.
نهينا أن نحد أكثر من ثلاث
ترجمہ:ہمیں(ہم صحابہ و اہلبیت و تمام مسلمانوں کو وفات کے فورا بعد والے)تین دن سے زیادہ سوگ.و.قصدا غم کرنے سے روکا گیا ہے...(بخاری حدیث1279)
.
أو تضرب يدك على فخذك، فإنه يحبط أجرك عند المصيبة 
 7️⃣ مصیبت(یعنی کسی دکھ درد یا وفات و شہادت)پے اپنی ران پر ہاتھ مت مارو (مت پیٹو، سینہ کوبی مت کرو، زخمی مت کرو، ماتم مت کرو کہ یہ ایسے گناہ ہیں) کہ اس سے نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں
(شیعہ کتاب مستدرک الوسائل2/448)
.
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا عن النياحة
ترجمہ: بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا ہے...(ابوداود حدیث3127)
.
ونهى عن الرنة عند المصيبة، ونهى عن النياحة والاستماع إليه... 
8️⃣ سیدنا علی فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصیبت کے وقت( یعنی کسی کی وفات پے یا کسی اور مصیبت و دکھ کے وقت) چیخنے سے منع کیا ہے اور نوحہ کرنے اور نوحہ سننے سے منع کیا ہے
(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - الشيخ الصدوق جلد4 ص5)
.
الحدیث۔ ۔۔ترجمہ:
آج کے بعد(یعنی سیدنا حمزہ پر نوحہ کےبعد) کسی پر بھی نوحہ نہ کریں(یعنی آج کے بعد نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
.

الحدیث:
ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية...ترجمہ:جو چہرہ پیٹے اور گریبان پھاڑے(ماتم کرے) اور جاہلی چیخ و پکار کرے(آواز سے رونا دھونا کرے، نوحے کرے)وہ ہم میں سے نہیں...(بخاری حدیث1294)
.
ليس منا من ضرب الخدود، وشق الجيوب ".
2444 / 13 وعن أبي أمامة: ان رسول الله (صلى الله عليه وآله) لعن الخامشة وجهها، والشاقة جيبها، والداعية بالويل والثبور.2445 / 14 وعن يحيى بن خالد: أن رجلا أتى النبي (صلى الله عليه وآله فقال: ما يحبط الاجر في المصيبة؟ قال:
" تصفيق الرجل يمينه على شماله، والصبر عند الصدمة الأولى، من رضي فله الرضى، ومن سخط فله السخط ".
وقال النبي (صلى الله عليه وآله): " انا برئ ممن حلق وصلق " أي: حلق الشعر، ورفع صوته.
9️⃣ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ ہم اہل اسلام میں سے نہیں کہ جو چہرہ پیٹے(یا سیینہ یا پیٹھ پیٹھے ماتم کرے زخمی کرے) اور گریبان پھاڑے... رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت کی ہے کہ جو اپنا چہرہ(سینہ پیٹھ) کو زخمی کرے گریبان پھاڑے، ایک شخص آیا اس نے عرض کی یارسول اللہ کون سی چیز ہے کہ مصیبت کے وقت میں (دکھ درد مصیب پے کسی کی شہادت و وفات پے) اس سے نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ بندہ اپنے سیدھے ہاتھ کو الٹے ہاتھ پر مارے(یا چہرہ سینہ پیٹھ پیٹے زخمی کرے تو اس گناہ سے نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں).... کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا اس سے کوئی تعلق نہیں کہ جو چیخ و پکار کرے(نوحہ ماتم سینہ کوبی کرے)یا بال منڈائے 
(شیعہ کتاب مستدرک الوسائل جلد2 صفحہ452)
.
النياحة من أمر الجاهلية
🔟 نوحہ کرنا جاہلی کاموں میں سے ایک ہے
(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه4/376)
ابن ماجہ حدیث1581)
.
لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة
ترجمہ:
1️⃣ 1️⃣ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی اس پر جو نوحہ کرے اور.اس پر جو نوحہ سنے
(ابوداؤد حدیث3128)
(شیعہ کتاب مستدرک وسائل2/453)
2️⃣ 1️⃣ مولا علی نےفرمایا
جزع کرنا(وفات کے فورا تین دن کے علاوہ قصدا غم و بےصبری کا اظہار کرنا،نوحےماتم کرنا)گناہ ہے.(دیکھیے شیعہ کتاب مسکن الفواد ص4)
.
امامِ عالی مقام سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی شہادت سے پہلے سختی سے حکم دیا تھا کہ:
لا تشقي علي جيبا، ولا تخمشي علي وجها، ولا تدعي علي بالويل والثبور
ترجمہ:
1️⃣3️⃣جب میں شہید ہوجاؤں تو اپنے کپڑے مت پھاڑنا، اپنا چہرہ(سینہ، پیٹھ) زخمی مت کرنا(ماتم مت کرنا) اور یہ مت پکارنا کہ ہائے مصیبت، ہائے ہم ہلاک ہوگئے(مطلب نوحے ماتم چیخ و پکار مت کرنا)
(شیعہ کتاب بحار الانواز45/3)
.
1️⃣4️⃣نوحہ کرنے والےقیامت کےدن کُتوں کی شکل میں ہونگے.(ماخذ:شیعہ کتاب جامع احادیث شیعہ3/650)
.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نےفرمایا:
 أتلوا عليكم الحكمة فتعرضون عنها ، وأعظكم بالموعظة البالغة فتنفرون عنها ، كأنكم حمر مستنفرة
میں تمھیں وعظ و نصیحت کرتا ہوں، سمجھاتا ہوں مگر تم لوگ(وعظ نصیحت ہدایت) سے نفرت کرتے ہو گویا تم بدصورت گدھے ہو....(شیعہ کتاب احتجاج طبرسی1/254)

.
1️⃣5️⃣سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
لَوْلَاۤ اَنَّكَ اَمَرْتَ بِالصَّبْرِ، وَ نَهَیْتَ عَنِ الْجَزَعِ، لَاَنْفَدْنَا عَلَیْكَ مَآءَ الشُّؤُوْنِ،
(یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم) اگر آپ نے صبر کا حکم نہ دیا ہوتا اور جزع کرنے(رونے دھونے پیٹنے سینہ کوبی کرنے ماتم کرنے خود کو زخمی کرنے)سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپ کے غم میں آنسوٶں کا ذخیرہ ختم کر دیتے
(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ2/228)
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرمان سے واضح ہے کہ سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماتم نوحے پیٹنے وغیرہ سے سختی سے روکا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے.....!!
.
 ألا تنهونهن عن هذا الرنين وأقبل يمشي معه وهو عليه السلام راكب فقال له: ارجع فإن مشي مثلك مع مثلي فتنة للوالي ومذلة للمؤمن
1️⃣6️⃣(شہداء پر ایک قبیلے کی عورتیں رو رہی تھیں، نوحہ چیخ و پکار کر رہی تھیں)سیدنا علی نے فرمایا تم اس رونے دھونے چیخ و پکار کو کیوں نہیں روکتے،اس قبیلے کا اہم شخص سیدنا علی کے ساتھ ہونے لگا تو سیدنا علی نے فرمایا(تم رونے دھونے چیخ پکار نوحے نہیں روک رہے اس لیے)تم دفع ہو جاو(میرے ساتھی بننے کے قابل نہیں ہو)فتنہ ہو اور مومن کے لیے ذلت کا باعث ہو
(شیعہ کتاب بحار الأنوار23/619)
(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ4/86،87)
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے دھونے پیٹنے ماتم نوحہ کرنے کی مذمت فرما رہے اور انہیں اپنا ساتھی شمار کرنے کو ذلت قرار دے رہے ہیں....لیکن افسوس آج یہ باعثِ فخر اور محبت کی علامت قرار دیا جا رہا.....صد افسوس، اللہ ہدایت دے
.
شیعہ کتب سے ہی ثابت ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور اہلبیت اطہار کے احکام کے خلاف چل کر سینہ کوبی ماتم نوحے تعزیے رونا پیٹنا وغیرہ محبت کے نام پے کرنا دراصل نافرمانی ہے، من مانی ہے....وفات کے فورا بعد کے جو تین دن ہیں ان کے علاوہ قصدا غم و گریہ کرنا قصدا رونا رلانا غم تازہ کرنا کرانا سب ناجائز ہے، شہداء وغیرہ پر وفات کے فورا بعد والے تین دن کے بعد یا سالانہ غم کے طور پر کالے کپڑے پہننا سوگ کرنا اچھی طرح نہ سونا دودھ نہ پینا،کپڑے نہ دھونا، بیوی کے ساتھ سونے کو غلط سمجھنا سب ناجائز ہے ....اللہ ہدایت دے
لیکن
یہ بھی ذہن میں رہے کہ ماتم نوحے عزاداری غم وغیرہ کے جھوتے ٹوٹے پھوٹے دلائل و قصے بیان کرنا بھی جھوٹ ہے ناقابل دلیل ہے جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل تو باطل کےپاس بھی ہوتی ہے شیطان نے بھی اللہ کو جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل دی تھی...یہ شیعوں کی عادت ہے کہ اپنی طرف سے کہتے ہیں لکھتے ہیں اور کسی اہلبیت کا نام ڈال دیتے ہیں لیھذا ان کے بیان کردہ اقوال و روایات حواجات مقبول جو موافق شرع ہوں ورنہ شیعہ کے جھوٹ کہلائیں گے...جیسے کہ سیدنا امام جعفر صادق کا قول تحریر کے آخر میں لکھیں گے ہم......!!
.
*#کالےکپڑے_کالےجهنڈے*
رفعه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله يكره السواد إلا في ثلاث: الخف والعمامة والكساء
1️⃣7️⃣موزہ عمامہ اور چادر کے علاوہ دوسرا کوئی بھی چیز کالی ہو تو رسول اللہ کو یہ ناپسند تھا
(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني6/449)
ان تین کے علاوہ کالا رنگ شیعہ کے مطابق مکروہ و ناجائز ہےتو کالے کپڑے،  کالے جبے، کالے کوٹ، کالے جھنڈے سب مکروہ ہیں، نبی پاک سیدنا علی وغیرہ کو ناپسند ہیں مگر شیعہ کو پسند ہیں...افسوس
.
شیعوں کے مطابق حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
لا تلبسوا السواد فإنه لباس فرعون
ترجمہ:
1️⃣8️⃣کالے کپڑے نہ پہنو کہ بےشک یہ فرعونی لباس ہے...(شیعہ کتاب من لا یحضرہ الفقیہ1/251)
.
فإنها لباس أهل النار
1️⃣9️⃣کالا لباس جہنمیوں کا لباس ہے
(شیعہ کتاب وسائل الشيعة . الحر العاملي4/387)
.
*#الحاصل*
*یادِ حسین،ذکر حسین،ذکرِ صحابہ و اہلبیت برحق ہےمگر کسی کی وفات و شھادت کےایام میں سوگ ماتم نوحے،قصدا غم کرنا،قصدا رونا رولانا تعزیے کرنا جائز نہیں…بلاقصد غم آجائے آنسو نکل پڑیں تو ہرج نہیں…وفات کے فورا بعد والے تین دن غم کرنا اور بغیر نوحے کے بغیر چیخ و پکار کے رونا جائز بلکہ سنت سے ثابت ہے...وفات کےفورا بعد والے تین دن کے بعد قصدا غم تازہ کرنا یا قصدا غم میں رونا، رولانا سوگ کرنا تعزیہ نکالنا، غم و سوگ کے طور پر کالے کپڑے پہننا، دودھ نہ پینا غسل نہ کرنا کسی بھی طرح سوگ و قصدا غم کرنا جائز نہیں۔۔۔نوحے ماتم زنجیر زنی کرنا تو کسی بھی صورت جائز نہیں...وفات کے فورا بعد سے تین دن تک تعزیت و دعا کرنا سنت سے ثابت ہے....اس کے بعد یا سالانہ تعزیے نکالنا قصدا غم تازہ کرنا سوگ و غم کرنا جائز نہیں...کالا عمامہ سنت ہے، کالے کپڑے بغیر غم کے پہننا جائز ہے…وفات کے وقت تین کے دن علاوہ غم و سوگ کرتے ہوئے کالے کپڑے پہننا گناہ ہیں
لیھذا
مذکورہ کرتوت و گناہ و گمراہی شیعوں میں بھرپور پائی جاتی ہے تو ایسے بدمذہب گمراہ یا کافر مرتد زندیق شیعوں کی صحبت یاری دوستی میل جول کھانا پینا اکھٹے کرنا انکی مجلس محفل میں شرکت کرنا سب جائز نہیں...ان شیعوں سے انکی محفلوں مجلسوں سے دور رہنا لازم ہے، بائیکاٹ کرنا لازم ہے...سمجھانے کے ساتھ ساتھ مجرموں گستاخوں بدمذہبوں سے سلام دعا کلام ، کھانا پانی ، میل جول ، شادی بیاہ نماز وغیرہ میں شرکت نہ کرنے، انکی مذمت کرنے کرتوت بیان کرنے بائیکاٹ کرنے کے دلائل یہ ہیں
القرآن:
فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ
یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیادہ دوستی یاری کرو)
(سورہ انعام آیت68)
.
لعن الله الغلاة....الغلاة كفار، والمفوضة مشركون، من جالسهم أو خالطهم أو واكلهم  أو شاربهم أو واصلهم أ وزوجهم أو تزوج إليهم أو أمنهم أو ائتمنهم على أمانة أو صدق حديثهم أو أعانهم بشطر كلمة خرج من ولاية الله عز وجل وولاية الرسول صلى الله عليه وآله و ولايتنا أهل البيت
خلاصہ:
غلو کرنے والے حد سےبڑھنےوالے لعنتی و کافر ہیں…ان سےقطع تعلق(بائیکاٹ)کرو، انکےساتھ نہ کھاؤ ، نہ پیو، نہ میل جول رکھو،نہ شادی بیاہ کرو، نہ انہیں سچا سمجھو، نہ انکی کسی بھی طرح کی مدد کرو، انکا ہم سے کوئی تعلق نہیں...(شیعہ کتاب بحارالانوار25/273ملخصا)قران و حدیث کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حتی کہ اپنی کتب کے خلاف جاتے ہوئے جھوٹ موٹ گھڑ کر محبت کے نام پے نوحے ماتم سینہ کوبی رونا دھونا ایسی مجالس کرنا کسی بھی طرح جان بوجھ کر غم کرنا اور اسے محبت کا نام دینا غلو ہی ہے....اور غلو پر لعنت ہے شیعہ کتب کے مطابق بھی اور غلو کرنے والوں کا اہلبیت سے کوئی تعلق نہیں،انکو سمجھانا لازم ورنہ بائیکاٹ لازم......!!
.
الحدیث:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:
لایصلی لکم
ترجمہ:
وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا
(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,
مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)
.
الحدیث:
فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
[السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769]
.
الحدیث:
فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم
ترجمہ:
بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو
[جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621]
.
*#الحاصل*
شیعوں میں کفریات بہت ہیں اور کم سے کم گمراہی بدمذہبی مکاری عیاری عیاشی فحاشی عزت پامالی تو ضرور ہے
تو
شیعوں سے دور رہیے ان کی محفلوں اور مجلسوں سے دور رہیے ان کی دوستی یاری رشتہ داری سے دور رہیے
.
یہ جو شیعہ کالے کپڑوں کی ممانعت حضرت سیدنا علی فداہ روحی کی طرف نسبت کی ہے یا دیگر اہلبیت کی طرف نسبت کی ہے تو یہ جھوٹ ہے، اسی طرح ماتم نوحے عزاداری غم وغیرہ کے جھوتے ٹوٹے پھوٹے دلائل و قصے بیان کرنا بھی جھوٹ ہے ناقابل دلیل ہے جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل تو باطل کےپاس بھی ہوتی ہے شیطان نے بھی اللہ کو جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل دی تھی...یہ شیعوں کی عادت ہے کہ اپنی طرف سے کہتے ہیں لکھتے ہیں اور کسی اہلبیت کا نام ڈال دیتے ہیں
.
لعنهم الله قد وضعوا أخبارا
اللہ کی لعنت ہو مفوضہ(شیعوں کے ایک فرقے پر) جنہوں نے
جھوٹی روایات(من گھڑت احادیث اقوال قصے)گھڑ لی ہیں
(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه - الشيخ الصدوق1/290)
(شیعہ کتاب وسائل الشيعة - الحر العاملي5/422)
.
*امام جعفر صادق نے فرمایا*
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(شیعہ کتاب رجال کشی ﺹ135, 195، بحار الانوار 2/246,....2/250)
.
①دوستو، بھائیو ، اور احباب ذی وقار خاص کر سوشل میڈیا چلانے والے حضرات......خوب ذہن نشین کر لیجیے کہ کسی بھی کتاب یا تحریر یا تقریر یا پوسٹ میں کوئی بات کوئی حدیث لکھی اور اور اہلبیت بی بی فاطمہ ، حضرت علی یا امام جعفر صادق یا کسی بھی اہلبیت کا نام لکھا ہو یا کسی صحابی یا ولی صوفی کا نام لکھا ہو
تو
اسے فورا سچ مت تسلیم کیجیے،اگرچہ بظاہر اچھی بات ہو
کیونکہ
اچھی بری بہت سی باتیں شیعوں نے، لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں اور نام اہلبیت و صحابہ اولیاء اسلاف میں سے کسی کا ڈال دیا ہے....اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے
.
ویسے تو ہربات کی تصدیق معتمد عالم سے کرائیے مگر بالخصوص جب اہلبیت کے نام سے لکھا ہوا ہو تو اب ڈبل لازم ہے کہ اسکی تصدیق کرائیے پھر بےشک پھیلائیے
کیونکہ
امام جعفر صادق نے صدیوں پہلے متنبہ کر دیا تھا کہ نام نہاد جھوٹے محبانِ اہلبیت نے اہلبیت کی طرف ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں جو اہلبیت نے ہرگز نہیں کہیں...
.
.
②وہ جو کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے شیعہ ہیں......بالکل سچ کہتے ہیں، جس کی تائید امام جعفر صادق کے قول سے بھی ہوتی ہے
.
.
③امام جعفر صادق کے قول سے واضح ہوتا ہے کہ شیعوں کی باتیں جو اہلبیت کی طرف ہوں بالخصوص حضرت علی، بی بی فاطمہ، امام جعفر صادق، حسن حسین وغیرہ کی طرف منسوب باتیں اگر قرآن و سنت کے متصادم ہوں تو سمجھ لو کہ یہ انکا قول ہی نہیں بلکہ شیعہ وغیرہ نے اپنی طرف سے جھوٹ بول کر انکی طرف منسوب کر دیا ہے
لیھذا
کسی بھی عالم مفتی صوفی پیر فقیر ذاکر ماکر کسی کی بھی بات قرآن و سنت کے خلاف ہو تو ہرگز معتبر نہیں......!!
.
.
④فقہ اہلسنت ہی دراصل قران و سنت فقہ صحابہ فقہ اہلبیت کا نچوڑ ہے...فقہ اہلسنت ہی دراصل فقہ جعفریہ ہے.... باقی جو شیعہ والی فقہ جعفریہ ہے وہ شیعوں کا جھوٹ ہے جو امام جعفر صادق کی طرف منسوب کیا گیا ہے اوپر جو ہم نے امام جعفر صادق کا قول لکھا ہے، اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ نام نہاد محبان یعنی شیعہ کی فقہ جعفریہ جھوٹ ہے.....جسکا اعلان خود امام جعفر صادق کر رہے ہیں
.
⑤ہم نے شیعہ کے حوالہ جات دیے تو یہ چونکہ قرآن سنت کے موافق تھے اس لیے مقبول....باقی جو ماتم نوحے تعزیے اور قصدا غم و سوگ وغیرہ کے متعلق شیعوں کے ٹوٹے پھوٹے جھوٹے دلائل و قصے ہیں تو وہ جھوٹ یا مردود ناقابل حجت ہیں...کئ جھوٹے ٹوٹے پھوٹےدلائل و قصے شیعوں نے خود سے گھڑ لیے اور اہلبیت کا نام ڈال دیا....فلعنة اللہ علی الکاذبین الماکرین
.
*#سیدہ بی بی عائشہ کا نوحہ۔۔۔۔؟؟*
*#سیدنا اویس قرنی کا ماتم...........؟؟*
*#انبیاء سابقین کا گریہ و نوحہ.......۔۔۔؟؟*
*#سیدناحمزہ کی شہادت پےنوحہ،گریہ...؟؟*
*#سید عالمﷺ اور بی بی سلمہ کا گریہ.......؟؟*
.
*#ماتمی شیعوں کی کئ کتب میں نوحے ماتم تعزیہ گریہ غم کرنے کی ایک مضبوط ترین دلیل یہ لکھی ہے کہ*
اہلسنت کی معتبر ترین کتب صحاح ستہ سیرت ابن ہشام وغیرہ کتب میں ہے کہ حضرت حمزہ کی شھادت پر نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) خود بھی روئے اور کہا کہ حمزہ پر نوحہ کرنے والے کیوں نہیں، پھر حضرت حمزہ کی شھادت پر خوب نوحہ ہوا، گریہ و زاری ہوئی...
.
اس دلیل کو بحارالانوار ،اکمال الدین، ماتم حسینی، وسائل شیعہ ،منتھی الامال وغیرہ کئ کتابوں میں پرزور طریقے سے پیش کیا گیا ہے
.
*#جواب.و.تحقیق*
ماتم نوحے کرنے والوں کے پاس جھوٹے بے بنیاد کمزور دلائل تو ہیں مگر مستند دلیل ان کے پاس نہیں... جھوٹی بے بنیاد ٹوٹی پھوٹی دلیل تو شیطان نے بھی دی تھی کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کرونگا کیونکہ وہ مٹی سے بنا ہے...جی ہاں ٹوٹی پھوٹی جھوٹی دلیل تو ہر ایک کے پاس ہوتی ہے... باطلوں منافقوں کے پاس بھی جھوٹی ٹوٹی پھوٹی دلیل ہوتی ہے جس سے وہ عوام کو گمراہ بناتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں
.
اوپر جو حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر نوحہ کرنے کو دلیل بنایا گیا دراصل یہ بھی شیعوں کا جھوٹ و دھوکے بازی و مکاری ہے..ہم آپ کے سامنے پوری بات، پورا واقعہ لکھیں گے، جب آپ پڑھیں گے تو خود بخود کہیں گے کہ یہ واقعہ تو نوحے کو حرام کرنے کا ہے...اس طرح ماتمیوں کی مکاری چالبازی دھوکے بازی آپ پر واضح ہوجائے گی...
.
یہ لیجیے پورا واقعہ پڑھیں... یہ واقعہ صحاح ستہ کی کتاب ابن ماجہ میں ہے...واقعہ کچھ یوں ہے کہ:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بنساء عبد الأشهل، يبكين هلكاهن يوم أحد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكن حمزة لا بواكي له» فجاء نساء الأنصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ويحهن ما انقلبن بعد؟ مروهن فلينقلبن، ولا يبكين على هالك بعد اليوم
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر عبدالاشھل قبیلے کی عورتوں کے قریب سے ہوا، وہ عورتیں احد کے وفات شدگان پر رو رہی تھیں،(نوحہ کر رہی تھیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لیکن حمزہ پر کوئی رونے والا نہیں....!! پس انصار عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ پر رونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور فرمایا کہ:
ہلاکت ہو ابھی تک لوٹ کر نہیں گئیں...؟؟انہیں کہہ دو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی پر بھی نوحہ نہ کریں(یعنی اب نوحہ ماتم ہمیشہ کے لئے ممنوع اور حرام ہے)
(ابن ماجہ حدیث نمبر1591)
.
دیکھا آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کسی پر بھی نوحہ کرنے سے روک دیا تھا...
.
اسی طرح ماتمی دھوکے باز لوگ سیرت ابن ہشام وغیرہ کی بھی آدھی بات پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جبکہ اسی واقعہ کو سیرت ابن ہشام مین تفصیلا لکھ کر یہ بھی لکھا ہے کہ
ونهي يومئذ عن النوح...ترجمہ: اس دن آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے منع کردیا..(سیرت ابن ہشام 2/99)
.
مغازی واقدی میں اسی واقعہ کے ساتھ لکھا ہے کہ
ونهاهن الغد عن النوح أشد النهي..ترجمہ اس دن کے بعد آپ علیہ السلام نے نوحہ کرنے سے سخت منع کر دیا
(مغازی الواقدی 1/317)
.
*اہم اصول اور ہم #چیلنج کرتے ہیں*
جی ہاں چیلنج.... وہ چیلنج جو علماء حق علماء اہلسنت ہمیشہ سے کرتے آ رہے ہیں... وہی چیلنج ہم دہرا رہے ہیں کہ ماتم نوحہ کو جائز بلکہ علامت محبتِ حسین قرار دینے والوں کو چیلنج ہے کہ ایک آیت یا ایک مستند حدیث دکھا دیں جس میں واضح طور پر ماتم کرنے یا نوحہ کرنے کا کہا گیا ہو.....
.
ایک دفعہ پھر توجہ دلاتے چلیں کوئی اس چیلنج کا جواب دینا چاہے تو اصول یاد رکھے کہ صرف اور صرف واضح آیت و حدیث پیش کرے جس میں ماتم نوحے کی اجازت دی گئ ہو
کیونکہ
ماتم نوحے صاف صاف آحادیث میں منع کیے گئے ہیں لیھذا آحادیث کے مقابلے میں کسی امتی فرد واحد یا افراد کا عمل احادیث کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ہوگا...دلیل نہیں بنے گا بلکہ احادیث کے مقابلے میں واضح آیت و احادیث پیش کرنا ضروری ہیں.. کیونکہ ایک طرف آحادیث ہوں اور دوسری طرف کسی امتی کا عمل تو ایسے میں احادیث پر عمل ہوگا،اور اگر وہ امتی اچھا و نیک ہو تو ایسے کےعمل کے لیےاچھی تاویل و عذر بیان کیاجائیگا ورنہ رد کیا جائے گا ناقابل قبول کہا جائے گا،عین ممکن ہے اسکا عمل ضعیف یا موضوع روایات میں آیا ہوتو اگر ممکن ہو تو تطبیق دی جائے ورنہ رد کر دیا جائے گا
البتہ
کسی معاملے میں آیات و آحادیث میں ممانعت نا ہو تو ایسے معاملے میں کسی معتبر کا عمل دلیل بن سکتا ہے مگر صاف صاف احادیث کے مدمقابل کسی امتی کا عمل دلیل نہیں بن سکتا
.
*#سیدہ عائشہ کاماتم*
سیدہ بی بی عائشہ کا ماتم کرنا پیش کیا جاتا ہے اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ وہاں بھی پوری عبارت پیش نہیں کی جاتی کیونکہ پوری عبارت میں بی بی عائشہ نے خود اپنے اس فعل کو سفہی(نادانی) کہا ہےگریاوزاری ماتم نوحہ کو جائز نہیں کہا اور سیدہ عائشہ کو جب حضرت عمر نے سمجھایا تو وہ خاموش ہو گئی تھیں۔۔۔اور یہ بھی ممکن کہ روایات ضعیفہ ہوں....نیز احادیث صحیحہ کے مقابل امتی فرد واحد یا افراد کا عمل دلیل نہیں بن سکتے
لیھذا
وہ جو کہتے ہین کہ اہلبیت کی عورتوں نے نوحہ کیا تو اسکا جواب بھی یہی ہے کہ مستند روایات میں ان کا نوحہ کرنا بیان نہیں ہوا اور اہلبیت سادات کی عورتیں مرد حضرات عظیم الشان ہیں مگر ہیں پھر بھی غیرمعصوم امتی.... اور امتی فرد یا افراد کا عمل صاف صاف دوٹوک احادیث کے خلاف ہو تو دلیل نہیں بن سکتا
۔
*#سیدنا اویس قرنی کا ماتم*
ماتم کی ایک دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں اپنے دانت توڑے تھے
جواب:
علامہ مولا علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ:اعلم ان ما اشتھر علی السنۃ العامۃ من ان اویسا قلع جمیع اسنانہ لشدۃ احزانہ حین سمع ان سن النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصیب یوم احد ولم یعرف خصوص ای سن کان بوجہ معتمد فلا اصل لہ عند العلماء مع انہ مخالف للشریعۃ
ترجمہ:
جان لو کہ وہ جو عوام میں مشھور ہے کہ حضرت اویس نے اپنے سارے دانت توڑ دیے جب انہوں نے سنا کہ جنگ احد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک کو چوٹ پہنچی اور انہیں(اویس قرنی)کو معتمد طریقے سے علم نہ تھا کہ کونسا دانت تھا(تو اس لیے سارے دانت توڑ دیے) تو اس واقعے کی علماء کے مطابق  کوئی اصل نہیں(لیھذا یہ واقعہ بے بنیاد اور جھوٹا ہے) اس کے ساتھ ساتھ(یہ بھی یاد رہے کہ)یہ کام شریعت کے بھی خلاف ہے
(المعدن العدنی مخطوط ص10,11)
.
*#بعض انبیاء سابقین علیھم السلام کا گریہ*
بعض انبیاء سابقین علیہم السلام کا رونا گریا کرنا نوحہ کرنا بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے اس کا پہلا جواب تو یہ ہے کہ ممکن ہے ایسی تمام روایات غیر ثابت اور ضعیف ہوں اور بالفرض اگر صحیح مان لیا جائے،صحیح و ثابت مان لیا جائے تو جواب یہ ہوگا کہ یہ ان کی شریعت میں جائز تھا۔۔۔شریعت محمدی میں نوحے گریہ و زاری آواز سے رونا نوحہ کرنا شروع میں حلال تھا پھر نبی پاک نے ہمیشہ کے لئے حرام کردیا جیسے شراب شروع میں حلال تھی پھر ہمیشہ کے لئے حرام کر دی گئی
.
*#نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور بی بی ام سلمہ کا حسین پے گریہ و غم*
مستدرک حاکم وغیرہ میں ہے کہ رسول کریم سیدنا حسین کو گود میں لیکر گریہ کرنے لگے اور فرمایا انقریب یہ شہید کییے جاءیً گے....اسی طرح ترمذی وغیرہ کے حوالے سے دلیل دی جاتی ہے کہ بی بی سلمہ گریہ و زاری کرنے لگی اور فرمایا میں نے خواب دیکھا رسول کریم نے فرمایا کہ ابھی ابھی حسین کی شہادت ملاحظہ کیا ہے
جواب:
مستدرک میں تھریقان اور ترمذی میں تبکی کے الفاظ ہیں جو ماتم نوحے چیخ و پکار کے لیے نہیں آتے بلکہ فقط رونے اشک بہانے کے معنی میں آتے ہیں اور ہم اس کے قائل ہیں کہ وفات کے فورا بعد والے تین دن بغیر چیخ و پکار کے بغیر ماتم نوحے کے رونا اشک بہانا جائز بلکہ سنت سے ثابت ہے....وفات کے فورا بعد والے تین دن کے علاوہ قصدا غم کرنا ممنوع ہے
یاد آنے یا سچا واقعہ پڑھنے پے بلاقصد بےاختیار غم آجانا و آنسو نکل آنا ممنوع نہیں لیکن قصدا رونا رلانا غم تازہ کرنا جائز نہیں....مستدرک میں یہ نہیں لکھا کہ سید عالم سیدنا حسین کو گود میں لیکر قصداا گریہ کرنے لگے..ایسا نہیں لکھا بلکہ قرینہ کلام سے واضح کہہ بلاقصد اشک انکھوں سے بہنے لگے جوکہ ناتو قصدا غم کرنا ہے نا گریہ کرنا ہے نہ ہی ماتم نا نوحہ نہ چیخ و پکار
.
*#ماتم نوحے پے پیش کی جانے والی ایت اور اسکا جواب*
شیعہ حضرات آیت پیش کرتے ہیں کہ:
لَا یُحِبُّ اللّٰہُ  الۡجَہۡرَ  بِالسُّوۡٓءِ مِنَ الۡقَوۡلِ اِلَّا مَنۡ ظُلِمَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ سَمِیۡعًا عَلِیۡمًا 
(سورہ نساء آیت148)
شیعہ اسکا ترجمہ کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ ماتم نوحہ مظلوم کے لیے جائز ہے کربلا سے بڑا ظلم کیا ہوگا....؟؟
.
جواب:
شیعوں کا آیت کا ترجمہ غلط کرنا تحریف معنوی و سخت گناہ بلکہ اس سے بڑھ کر ہے....آیت کا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ:
اللہ پسند نہیں کرتا بری بات(برائی غیبت کردارکشی)کا اظہار کرنا مگر مظلوم سےاور اللہ سنتا جانتا ہے(سورہ نساء آیت148)
یعنی
ہرمسلمان کی پردہ پوشی کا حکم ہے مگر کچھ لوگوں کی پردہ پوشی جرم ہوتی ہے...انہی میں سے ایک ظالم ہے کہ ظالم کی پردہ پوشی جرم ہے اسکی کردارکشی برائی غیب عیب جوئی جائز ہے وہ عیوب بیان کرنا جائز ہے جو اس میں واقعی ہوں تاکہ لوگ اس کے ظلم و گمراہی سے بچ سکیں تاکہ قاضی ظالم کو اس کے کرتوتوں کی سزا دے....یہی اہلسنت تفاسیر کا خلاصہ ہے حتی کہ شیعہ کی کچھ تفاسیر دیکھیں تو اس میں بھی یہی تفسیر ملی
شیعہ کتاب تفسیر عیاشی تفسیر المیزان میں ہے
وفي تفسير العياشي عن أبي الجارود عن أبي عبد الله عليه السلام قال: الجهر بالسوء من القول أن يذكر الرجل بما فيه.
آیت میں جھر بالسوء من القول سے مراد یہ ہے کہ مظلوم ظالم کے وہ عیوب برائی و ظلم(قاضی وغیرہ کےپاس)بیان کرے جو ظالم میں واقعی ہوں 
(شیعہ کتاب تفسیر عیاشی، تفیسر المیزان5/125)
.
شیعہ تفاسیر میں نوحہ وغیرہ اس آیت سے ثابت کیا گیا ہوتو وہ نامقبول و مردود ہے کیونکہ شیعہ اپنی طرف سے لکھتے ہیں کہتے ہیں اور اہلبیت کا نام ڈال دیتے ہیں لیھذا انکی وہی بات مقبول جو قرآن و سنت کے موافق ہو باقی جھوٹے ٹوٹے پھوٹے دلائل و قصے مردود و نامقبول جیسے کہ امام جعفر صادق کا قول ہم اوپر لکھ آئے
.
*#سوال*
یہ کیا فرقہ واریت پھیلا رکھی ہے، پھیلا رہے ہو،اسلام و مولویوں اور علماء کو بدنام کر رہے ہو....؟؟
.
جواب:
القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
.
الحدیث:
 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)
یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے
علامہ ہیثمی نے فرمایا:
وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر
 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)
.

لیھذا ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں غیبت نہیں،ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں،تفرقہ تو مکار منافق گمراہ پیدا کر رہے پھیلا رہے ہیں....اہل حق تو حق بتا رہے پھیلا رہے ہیں یہ حسد نہیں بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت وہ مکاریاں بیان کیے جائیں جو اس میں ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!
.
القرآن...ترجمہ:
سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)
دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں
تو
جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.