صحابہ کرام بالخصوص سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا معاویہ وغیرہ کے متعلق سیدنا علی کے چار اہم اقوال اور شیعوں کی نافرمانی اور زناٹےدار تھپڑ

*#حق_چار یار کی نسبت سے صحابہ کرام کے متعلق سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے چار اہم ترین فرامین مختصرا شیعہ کتب سے اسکین کے ساتھ......ضرور ضرور پڑہیے ہوسکے تو شیئر کیجیے، کاپی پیسٹ کیجیے، پھیلائیے.........!!*
إنه بايعني القوم الذين بايعوا أبا بكر وعمر وعثمان على ما بايعوهم عليه، فلم يكن للشاهد أن يختار ولا للغائب أن يرد، وإنما الشورى للمهاجرين والأنصار، فإن اجتمعوا على رجل وسموه إماما كان ذلك لله رضى
میری(سیدنا علی کی)بیعت ان صحابہ کرام نے کی ہےجنہوں نےابوبکر و عمر کی کی تھی،یہ مہاجرین و انصار صحابہ کرام کسی کی بیعت کرلیں تو اللہ بھی راضی ہے(اور وہ خلیفہ برحق کہلائے گا) تو ایسی بیعت ہو جائے تو دوسرا خلیفہ انتخاب کرنے یا تسلیم نہ کرنے کا حق نہیں(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ ص491)

.
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
ترجمہ:
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت تو دور کی بات) انہوں نے  کوئی بدعت تک نہیں نکالی اور نا ہی بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(بحار الانوار22/306)
.

حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
ترجمہ:
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے(فاسق فاجر ظالم غاصب نہ تھے)تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نہج البلاغہ ص181)
.
 عن علي عليه السلام أنه سئل عن قتلى الجمل أمشركون هم؟
قال: لا بل من الشرك فروا، قيل: فمنافقون، قال: لا ان المنافقين لا يذكرون الله الا قليلا: قيل: فما هم؟ قال: إخواننا بنوا علينا....ان عليا عليه السلام لم يكن ينسب أحدا من اهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكن (ولكنه كان - خ) يقول هم إخواننا بغوا علينا....ان عليا عليه السلام كان يقول لأهل حربه انا لم نقاتلهم على التكفير لهم ولم نقاتلهم على التكفير لنا ولكنا رأينا انا على حق ورأوا انهم على حق
 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ جنگ جمل کے ہمارے مخالفین صحابہ کیا مشرک و کافر ہیں سیدنا علی نے فرمایا نہیں تو انہوں نے کہا کہ کیا پھر وہ منافق(ظالم غاصب مرتد) ہیں...؟؟ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا نہیں... انہوں نے کہا کہ پھر وہ کیا ہیں؟ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا وہ تو ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے(اجتہادی) بغاوت کی ہے... سیدنا علی اپنے مخالفین جو جنگ کرتے تھے جنگ جمل اور جنگ صفین ان تمام صحابہ کرام کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ وہ نہ تو منافق ہیں نہ مشرک ہیں ، فرمایا کرتے تھے ہم ان سے جنگ کفر(منافقت) کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ اس بنیاد پر جنگ کی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ درستگی پر ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم درستگی پر ہیں...(شیعہ کتاب جامع أحاديث الشيعة - السيد البروجردي 16/126...141)
.
یہ چار قوال سیدنا علی کے ان شیعوں کے منہ پےزناٹےدار تھپڑ ہیں جو سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر سیدنا عثمان سیدنا معاویہ و سیدہ عائشہ وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق دو ٹوک یا ڈھکے چھپے الفاظ میں گستاخی و بکواس کرتےہیں…ان اقوال مبارک سے یہ بھی ثابت ہوا کہ
سیدنا علی کے مطابق سیدنا ابوبکر و عمر مہاجرین انصار صحابہ کرام برحق سچےاچھےتھے ،انکی خلافت برحق تھی تبھی تو سیدنا علی نے انکی بیعت کو دلیل بنایا.....!!
.
سیدنا علی کے مطابق رسول کریمﷺنے دوٹوک کسی کو خلیفہ نہ بنایا اگر بنایا ہوتا تو مہاجرین و انصار صحابہ کرام کی رائے و انتخات کو وقعت نہ دیتے بلکہ وہ نص بیان فرماتے کہ میں تو فلاں آیت یا حدیث کی وجہ سے خلیفہ بلافصل ہوں
.
سیدنا علی کے مطابق خلافت میں پہلا نمبر ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اور دوسرا نمبر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
.
یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا معاویہ وغیرہ صحابہ کرام کافر مشرک مرتد منافق ظالم غاصب بدعتی نہ تھے، بلکہ نیک و عبادت گذار سچے تھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ انکی تعریف و مدح کرتے تھے…سیدنا معاویہ سے جنگ کفر و منافقت کی وجہ سے نہ تھی بلکہ رائے و اجتہاد کی بنیاد پر تھی
.
سیدنا علی کے حکم و عمل کے برعکس شیعوں کا نظریہ پڑہیے........!!... توہین صحابہ کرام شیعوں کے مطابق ثواب ہے....نعوذ باللہ*
الأخبار الدالة على كفر أبي بكر وعمر وأضرابهما وثواب لعنهم والبراءة منهم
ابوبکر اور عمر اور ان جیسے دوسرے صحابہ کا کفر اور ان کی بدعتیں ثابت ہیں،خبریں اس پر دلالت کرتی ہیں لہذا ان پر لعنت کرنا ان سے براءت کرنا ثواب کا کام ہے
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي30/399)
.
بایعوا ابابکر......أن الناس ارتدوا إلا ثلاثة
ترجمہ:
صحابہ نے ابوبکر کی بیعت کی.....بےشک سارے صحابہ مرتد ہوگئے سوائے تین کے
(شیعہ کتاب بحار الانوار28/255)
.
.
ارتد الناس بعد الرسول صلى الله عليه وآله إلا أربعة
ترجمہ:
رسول کی وفات کے بعد سارے لوگ(بشمول صحابہ) مرتد ہوگئے سوائے چار لوگوں کے
(شیعہ کتاب کتاب سلیم بن قیس ص162)
.
.
ارتد الناس إلا ثلاثة نفر: سلمان وأبو ذر، و المقداد. قال: فقلت: فعمار؟فقال: قد كان جاض جيضة ثم رجع
تمام لوگ(صحابہ)مرتد ہوگئے سوائے تین کے سلمان فارسی ابوذر اور مقداد، عمار کفر کی طرف مائل ہوئے پھر واپس مسلمان ہوئے(کل ملا کر مذکورہ چار صحابہ مسلمان بچے نعوذ باللہ)
(شیعہ کتاب الاختصاص ص10)
.
.
" إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ثم ازدادوا كفرا  لن تقبل توبتهم" قال: نزلت في فلان وفلان وفلان، آمنوا بالنبي صلى الله عليه وآله في أول الأمر وكفروا حيث عرضت عليهم الولاية، حين قال النبي صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فهذا علي مولاه، ثم آمنوا بالبيعة لأمير المؤمنين عليه السلام ثم كفروا حيث مضى رسول الله صلى الله عليه وآله، فلم يقروا بالبيعة، ثم ازدادوا كفرا بأخذهم من بايعه بالبيعة لهم فهؤلاء لم يبق فيهم من الايمان شئ.
خلاصہ:
آیت مین جو ہے کہ اسلام کے بعد مرتد ہوءے پھر مسلمان ہوءے پھر مرتد ہوئے پھر کفر پے ڈٹ گئے یہ
ایت صحابہ کے متعلق نازل ہوئی ان میں ایمان ذرا برابر بھی نہ بچا..(شیعہ کتاب الکافی 1/420)
.
سیدنا_ابوبکر.و.عمر کے متعلق شیعہ کا عقیدہ کا خلاصہ ہے کہ:
امام مھدی مسجد نبوی سے دیواریں ہٹواءیں گے، ابوبکر و عمر کو قبر سے نکال کر زندہ کریں گے پھر ہابیل کے قتل سے لیکر امام مہدی کے آنے جتنے بھی ظلم و گناہ ہوئے اسکا اعتراف ابوبکر و عمر سے کرائیں گے،حضرت ابراہیم کے لیے اگ بڑھکانے کے جرم کا اعتراف ابوبکر و عمر سے کراءیں گے، سیدہ فاطمہ کا گھر جلانے اور انکے پیٹ میں بچہ محسن کے قتل کا بھی اعتراف ابوبکر و عمر سے کرائیں گے، حسین کو زہر دینے اور قافلہ اہلبیت کے کربلا میں مظالم کا اعتراف بھی ابوبکر و عمر سے کرائیںً گے اور پھر ان دونوں کو جرائم کی پاداش میں بالکل اسی طرح سزا دیں جسطرح مظالم ڈھائے گئے پھر ان دونوں کو سولی پے چڑھائیں گے پھر آگ سے جلا کر راکھ کرکے ہوا میں اڑا دیں گے پھر دوبارہ زندہ کریں گے پھر سزا پھر سولی پھر اگ میں جلانے کا عذاب و سزا دیں گے،اس طرح ہر روز ہزاروں مرتبہ سے بھی زیادہ زندہ کرکے عزاب دیے جائیں گے...(نعوذ باللہ)
وكل رين وخبث وفاحشة وإثم وظلم وجور وغشم منذ عهد آدم عليه السلام إلى وقت قيام قائمنا عليه السلام كل ذلك يعدده عليه السلام عليهما، ويلزمهما إياه فيعترفان به ثم يأمر بهما فيقتص منهما في ذلك الوقت بمظالم من حضر، ثم يصلبهما على الشجرة و يأمر نارا تخرج من الارض فتحرقهما والشجرة ثم يأمر ريحا فتنسفهما في اليم نسفا..
(دیکھیے الهداية الكبری ص400 مختصر بصائر الدرجات ص189 بحار الأنوار ج53 ص12)
.
*شاید شیعوں کی اسی منافقت و مکاری اور باطل و مردود ہونے گستاخ ہونے لعن طعن کرنے کی وجہ سے سیدنا علی نے شیعوں کے متعلق فرمایا….....!!*
میں تمھیں وعظ و نصیحت کرتا ہوں، سمجھاتا ہوں
مگر تم لوگ(وعظ نصیحت ہدایت) سے نفرت کرتے ہو گویا تم بدصورت بھگوڑے(بزدل،نافرمان) گدھے ہو....(شیعہ کی معتبر کتاب احتجاج طبرسی1/231)

.
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
فقبحاً لكم وترحاً، لا رجال ،لوددت أني لم أراكم ولم أعرفكم معرفة، والله جرت ندما وأعقبت سدماً قاتلکم اللہ(وفی نسخۃ فأذلكم الله)، لقد ملأتم قلبي قيْحاً، وشحنتم صدري غيظاً، وأفسدتم على رأياً بالعصيان والخذلان..........والله لا أصدق قولكم
یعنی:
تم(بےوفا،بےعمل،گدھے) شیعوں کے لیے قباحت ہو، اللہ کرے تم رنج و غم اور تنگی و محتاجی میں رہو
تم تو(باوفا،دلیر،باعمل،سچے) مرد ہی نہیں ہو، بےشک میری خواہش تو یہ ہے کہ اے کاش میں نے تم لوگوں کو دیکھا ہی نہ ہوتا، کاش تمھیں جانتا تک نہ ہوتا
اللہ کی قسم مجھے تو ندامت ہے کہ تم جیسے لوگ ملے، واللہ مجھے تو تم(شیعوں) سے دکھ و غم ہی ملے ہیں
تو
اللہ تم(شیعوں) کو مار ڈالے(ایک نسخے میں ہے کہ حضرت علی نے فرمایا اللہ تمہیں ذلیل و رسوا کرے،) تم لوگوں نے میرے دل کو زخمی کرکے پیپ سے بھر دیا، تم(شیعوں) کے کرتوت کی وجہ سے تم نے ہی میرے سینے کو تمھارے لیے غیظ و غضب سے بھر دیا
اور
مجھ سے بےوفائی کرکے اور میری نافرمانی کرکے تم لوگوں نے میرے رائے کو فاسد کردیا
اللہ کی قسم میں تم(شیعوں) کو سچا نہیں سمجھتا،تمھارے کسی قول کی تصدیق نہیں کرتا
(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب
 نہج البلاغہ ص،68,63ملتقتا)
.

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
لا تعرفون الحق كمعرفتكم الباطل، ولا تبطلون الباطل كإبطالكم الحق
یعنی
اے شیعو..........!! تمہیں حق کی معرفت و سمجھ نہیں مگر باطل میں تم گھرے ہوئے ہو، تم تو باطل کو باطل قرار نہین دیتے، جیسے تم حق کو باطل قرار دیتے ہو....(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر ترین کتاب نهج البلاغة ص 105)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.