جنس تبدیلی کب جائز کب کفر یا گناہ؟ اور ہمارا فرض؟

*جنس تبدیلی کب جائز ،کب ناجائز، کب کفر.....؟؟ اور ہمارا فرض........؟؟*

الحاصل:

شیطانی کاموں میں سے یہ بھی ہے کہ انسان اپنی جنس بدلے،تغیر کرے یا ہجڑا بن جائے...عورت مرد بن جاءے یا مرد عورت بن جائے تو یہ جنس تبدیلی ہے شیطانی کام ہے

 یا

ہجڑا جو عورت کی فطرت و علامات رکھتا ہو وہ مردوں کی مشابہت کرے انکی وضع قطع طرز لباس اختیار کرے یا  مردانہ اعضاء لگوا لے تو یہ جنس تبدیلی ہے، شیطانی کام ہے

یا

ہجڑا مردانہ خصوصیات صفات علامات فطرت رکھ کر عورتوں کی ساخت وضع قطع طرز لباس مشابہت اختیار کرے، زنانہ اعضاء لگوا لے تو یہ جنس تبدیلی ہے شیطانی کام ہے

الغرض

مرد یا عورت یا ہجڑا فطرت کے خلاف چلے.... یہ سب شیطانی کام ہیں....ہاں البتہ مستند ڈاکٹروں ماہر طبیبوں کے مطابق ہجڑا اگر مردانہ فطرت رکھتا ہے مگر مردانہ طاقت و عضو نہیں رکھتا تو اصل فطرت یعنی مردانگی کو بحال کرنے اچھا کرنے اصلاح کرنے کے لیے ادویات لے، ہارمونز کے ڈوز لگواءے، مردانہ عضو لگائےتو جائز ہونا چاہیے،اسی طرح ہجڑا اگر عورت کی صفت و فطرت رکھتا ہے تو زنانہ بننے کے لیے ادویات ہارمونز و اعضاء لگوا سکتا ہے.... یہ جنس تبدیلی جائز ہے بلکہ یہ جنس تبدیلی ہی نہیں،یہ تو جنس کی اصلاح و علاج ہے، اسی علاج کی قسم میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی عورت ہو مگر مردانہ خیالات آتے ہوں تو مردانہ خیالات آنا عیب ہے مرض ہے اسے دور کرکے عورت کے ہارمونز و ادویات دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی اصلیت و فطرت عورت ہونے میں بہتر ہوسکے لیکن اسے مرد بننے کی اجازت نہ ہوگی، اسی طرح مرد ہے مگر زنانہ خیالات آتے ہیں تو مردانہ طاقت کے ادویات و ہارمونز لگانا ہونگے تاکہ اصل فطرت کی طرف اصلاح ہو، خیالات کےمرض کا خاتمہ ہو... *یہ دلائل و فھم سے حاصل میری رائے ہے فتوی نہیں، جو اکابر مفتیان کرام علماء عظام مدلل فتوی دیں  یا دے چکے وہی معتبر......!!*

.

تبدیلی جنس فطرت کے خلاف ہے شیطانی عمل ہے شیطان نے کہا تھا جسے اللہ نے قرآن میں یوں بیان فرمایا کہ:

لَاٰمُرَنَّہُمۡ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰہ

 اللہ تعالی نے فرمایا کہ شیطان کہتا ہے کہ میں لوگوں کو حکم دوں گا کہ وہ اللہ کی بنائی خلقت کو، اللہ کی مخلوقات کو بدل ڈالیں

(سورہ نساء آیت119)

.

وَلأَمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيّرُنَّ خَلْقَ الله} بفقء عين الحامي وإعفائه عن الركوب أو بالخصاء وهو مباح في البهائم محظور في بني آدم أو بالوشم أو بنفي الأنساب واستلحاقها أو بتغيير الشيب بالسواد أو بالتحريم والتحليل أو بالتخنث أو بتبديل فطرة الله التي هي دين الإسلام

اللہ کی بنائی خلقت و مخلوق میں تغیر و تبدیلی شیطانی حکم ہے، تغیر و تبدیلی کی کئ صورتیں ہیں....مثلا کسی کے محافظ کی آنکھ پھوڑ ڈالنا، محافظ کو سواری سے مستثنی قرار دینا، کسی انسان کو خصی و ہجڑا کر دینا،گدوانا(خونی ٹیٹو بنوانا بنانا)،نسب بدلنا،بوڑھے کا سفید بالوں کو کالا کرنا، حلال کو حرام کرنا،  حرام کو حلال کرنا، یا خنثیت اختیار کرنا یا اللہ کی بنائی گئ فطرت جو دین اسلام نے بتائی اس کو تبدیل کرنا

سب شیطانی کام ہیں

[تفسير النسفي = مدارك التنزيل وحقائق التأويل ,1/397]


.


فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ عن وجهه وصورته أو صفته. ويندرج فيه ما قيل من فقء عين الحامي، وخصاء العبيد، والوشم، والوشر، واللواط، والسحق، ونحو ذلك وعبادة الشمس، والقمر، وتغيير فطرة الله تعالى التي هي الإِسلام،..زید فی المظہری "المثلۃ"

یعنی

 شیطان کے حکم وسوسے پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی تخلیق مخلوق خلقت کو بدلنا یعنی اسکی اصل فطرتی چہرے کو بدلنا صورت کو بدلتا یا صفت کو بدلنا جرم ہے، اسی شیطانی تبدیلی میں سے یہ بھی ہے کہ کسی کے محافظ کی آنکھ پھوڑ ڈالنا،غلام یا کسی انسان کو خصی و ہجڑا کر دینا،گدوانا(خونی ٹیٹو بنوانا بنانا)،چیرنا، مرد کا مرد سے یا مرد کا عورت سے لواطت بدفعلی کرنا، عورت کا عورت سے جنسی تعلقات کرنا، مثلہ کرنا اعضاء کاٹنا اور سورج چاند ستاروں کی عبادت کرنا(موثر حقیقی یا معبود سمجھنا) اور اس جیسے دیگر کام جو دین اسلام کی بتائی ہوئی فطرت کے خلاف و تغیر ہوں سب شیطانی کام ہیں

[تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل ,2/98

التفسير المظهري ,0/239 نحوہ]


.


قَالَ عِكْرِمَةُ وَجَمَاعَةٌ مِنَ الْمُفَسِّرِينَ: فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ بِالْخِصَاءِ وَالْوَشْمِ وَقَطْعِ الْآذَانِ

سیدنا عکرمہ اور مفسرین ایک جماعت نے فرمایا ہے کہ خلق اللہ کی تبدیلی میں سے ہے کہ خصی کیا جائے، گوندا جائے(خونی ٹیٹو بنوایا جائے) کان وغیرہ اعضاء کاٹے جائیں

[تفسير البغوي - طيبة ,2/289]

.


دخل في ذلك فعل كل ما نهى الله عنه: من خِصَاءِ ما لا يجوز خصاؤه، ووشم ما نهى عن وشمه وَوشْرِه، وغير ذلك من المعاصي= ودخل فيه ترك كلِّ ما أمر الله به. لأن الشيطان لا شك أنه يدعو إلى جميع معاصي الله وينهى عن جميع طاعته. فذلك معنى أمره نصيبَه المفروضَ من عباد الله، بتغيير ما خلق الله من دينه

انسان کو خصی کرنا، گدوانا(خونی ٹیٹو بنوانا، نام کا ٹیٹو بنوانا) چیرنا، وغیرہ تمام گناہ اس میں شامل ہیں کہ یہ تغیر و تبدیلی خلق اللہ ہے شیطانی کام ہے..اسی طرح اللہ کے احکامات نہ ماننا بھی شیطانی کاموں میں سے ہے

[تفسير الطبري = جامع البيان ت شاكر ,9/222]

.


فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ عن نهجه صورة وصفة. ويندرج فيه امور....ومنها السحق وهو لكونه عبارة عن تشبه الأنثى بالذكور من قبيل تغيير خلق الله عن وجهه صفة... وكذا التخنث لما فيه من تشبه الذكر بالأنثى وهو اظهار اللين فى الأعضاء والتكسر فى اللسان. ومنها اللواطة

 شیطان کے حکم یا وسوسے پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی تخلیق مخلوق خلقت کو بدلنا یعنی اسکی اصل فطرتی چہرے کو بدلنا صورت کو بدلتا یا صفت کو بدلنا جرم ہے، اس شیطانی کاموں میں سے یہ بھی ہے کہ عورت عورت سے جنسی تعلق کرے عورت مرد سے مشابہت کرے...اسی طرح خنثیت ہجڑا ہونا ، مرد کا عورتوں سے مشابہت کرنا اور اسی طرح لواطت یعنی مرد کا مرد سے جنسی تعلق یا مرد کا غیر شرعی طریقے سے بیوی کے ساتھ جنسی تعلق بھی شیطانی کاموں میں سے ہے،اللہ کی خلقت کو بدلنے والے کاموں میں سے ہے

[إسماعيل حقي ,روح البيان ,2/288]

.

لم يكن لأحد أن يغير خلقته

کسی کو اختیار نہیں کہ فطرتی خلقت کو بدلے

[تفسير السمرقندي = بحر العلوم ,3/12]

.

الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ، مَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحابی فرماتے ہیں میں اس پر لعنت کیون نہ کروں جن پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی یعنی فطرتی خلقت میں تبدیلی و تغیر پر لعنت ہے..(بخاری5948)

.

لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَثَّلَ

نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے مثلہ کرنے(بلا اجازت شرع کوئی بھی عضو کاٹنے )والے پر لعنت فرمائی ہے

(بخاری حدیث5515)

.

وَلَا تَمْثُلُوا

اور مثلہ نہ کرو(بلا اجازت شرع کوئی بھی عضو مت کاٹو)

(ابوداود حدیث2613)

.

*مستند ڈاکٹروں ماہر طبیبوں کے مطابق ہجڑا اگر مردانہ فطرت رکھتا ہے مگر مردانہ طاقت کم ہے یا عضو نہیں رکھتا تو اصل فطرت یعنی مردانگی کو بحال کرنے اچھا کرنے اصلاح کرنے کے لیے ادویات لے، ہارمونز کے ڈوز لگواءے، مردانہ عضو لگائےتو جائز ہونا چاہیے،اسی طرح ہجڑا اگر عورت کی صفت و فطرت رکھتا ہے تو زنانہ بننے کے لیے ادویات ہارمونز و اعضاء لگوا سکتا ہے یہ جنس تبدیلی نہیں بلکہ جنس کی اصلاح و علاج ہے، اسی علاج کی قسم میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی عورت ہو مگر مردانہ خیالات آتے ہوں تو مردانہ خیالات آنا عیب ہے مرض ہے اسے دور کرکے عورت کے ہارمونز و ادویات دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی اصلیت و فطرت عورت ہونے میں بہتر ہوسکے لیکن اسے مرد بننے کی اجازت نہ ہوگی، اسی طرح مرد ہے مگر زنانہ خیالات آتے ہیں تو مردانہ طاقت کے ادویات و ہارمونز لگانا ہونگے تاکہ اصل فطرت کی طرف اصلاح ہو، خیالات کےمرض کا خاتمہ ہو*

.

.لَو فعله لعلاج أَو عيب لَا بَأْس بِهِ وَهَذَا لَا يدل على ان كل تغير حرَام

اگر خلقت میں تبدیلی علاج کے لیے ہو یا عیب زائل کرکے اصل فطرت کی تقویت حاصل کرنا ہو تو اس میں ہرج نہیں، اس سے ثابت ہوا کہ ہر تبدیلی حرام نہیں(بلکہ جو فطرت کی بحالی و حسن و تقویت کے لیے ہو شرع شریف میں اسکی اجازت ہو تو ایسی تبدیلی تغیر جائز ہے)

(شرح سنن ابن ماجه للسيوطي وغيره ,page 143]


المغيرات خلق الله".... أن كل ما يُفعل في الجسم؛ من زيادة أو نقص؛ من أجل الزينة بما يجعل الزيادة أو النقصان مستمرًا مع الجسم، وبما يبدو منه أنه كان في أصل الخلقة هكذا. . فإنه تلبيسٌ وتغيير منهي عنه، وأما ما تزيَّنَتْ به المرأةُ لزوجها؛ من تحمير الأيدي أو الشفاهِ أو للعارضين بما لا يلتبس أصل الخلقة. . فإنه ليس داخلًا في النهي عند جمهور العلماء.وأما قطعُ الإصبعِ الزائدة ونحوِها. . فإنه ليس تغييرًا لخلق الله، وإنه من قبيل إزالة عَيْبٍ أو مرض، فأجازه أكثرُ العلماء

اللہ تعالی کی بنائی مخلوق خلقت فطرت کو تبدیل کر دینا شیطانی کام ہے... اس میں سے یہ بھی ہے کہ جسم میں کوئی زیادتی کی جائے یا کمی کی جائے جو ہمیشہ جسم کے ساتھ رہے یا پھر(بلا اجازت شرع) ایسی تبدیلی ہو کہ اصل خلقت لگے تو یہ دھوکہ ہے ناجائز ہے شیطانی کام ہے جس سے منع کیا گیا ہے........البتہ جو اس طرح کی تبدیلی نہ ہو وہ جائز ہے مثلا بیوی کا شوہر کے لیے ہاتھ سرخ کرنا ہونٹ رنگنا یا رشتے کے لیے سجنا جو اصل خلقت کو یکسر نہ چھائے یہ سب جائز ہے...زائد انگلی کاٹنا اس طرح کی شرعی اجازت یا مجبوری سے عضو کاٹنا جائز ہے....یہ خلقت کو بدلنا نہیں بلکہ عیب یا مرض کو بدل کر خلقت کے موافق کرنا ہے جسے اکثر علماء نے جائز فرمایا ہے

[مرشد ذوي الحجا والحاجة إلى سنن ابن ماجه والقول المكتفى على سنن المصطفى423 ,11/422]


.

الْمَنْهِيُّ عَنْهُ إِنَّمَا هُوَ فِيمَا يَكُونُ بَاقِيًا، لِأَنَّهُ مِنْ بَابِ تَغْيِيرِ خَلْقِ اللَّهِ تَعَالَى، فَأَمَّا مالا يَكُونُ بَاقِيًا كَالْكُحْلِ وَالتَّزَيُّنِ بِهِ لِلنِّسَاءِ فَقَدْ أَجَازَ الْعُلَمَاءُ ذَلِكَ مَالِكٌ وَغَيْرُهُ

 وہ تغیر ،وہ تبدیلی جو جسم میں باقی رہے وہ اللہ کی خلقت کو بدلنا کہلائے گا، اس سے روکا گیا ہے....وہ تبدیلی جو باقی نہ رہے عارضی ہو جیسے سرمہ لگانا(اسی طرح معتدل میک اپ کرنا، بیوٹی کریم لگانا)اس تغیر کو علماء نے زینت و خوبصورتی کی وجہ سے جائز فرمایا ہے(کہ قرآن و حدیث میں زینت و صفائی ستھرائی کا حکم ہے)

[القرطبي، شمس الدين ,تفسير القرطبي ,5/393]

.

أما لواحتاجت إِلَيْهِ لِعِلَاجٍ أَوْ عَيْبٍ فِي السِّنِّ وَنَحْوِهِ فلابأس

اگر دانت وغیرہ اعضاء و خلقت میں تبدیلی علاج کے لیے ہو یا عیب زائل کرکے اصل فطرت کی تقویت حاصل کرنا ہو تو اس میں ہرج نہیں

(شرح النووي على مسلم ,14/107]

.

.لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ،

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث بننے والے مردوں پر اور مرد بننے والی عورتوں پر لعنت کی ہے

(بخاری حدیث5886ابوداود دارمی مسند احمد)

.

لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، وَالْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت کی ہے اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کی مشابہت کریں

(بخاری ابوداود ابن ماجہ ترمذی حدیث2784)

.

فقہاء فرماتے ہیں کہ آوارہ عورتوں سے شریف عورتوں کا اسی طرح پردہ کرنا فرض ہے جیسے مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے کہ آوارہ عورتیں مردوں سے زیادہ خطرناک ہیں،ایسی آوارہ عورتوں نے شریفوں کے بہت گھر اجاڑ دیئے(مرآۃ شرح مشکوٰۃ تحت الحدیث4428)

.

وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ

اللہ کی لعنت ہو ان پر جو قوم لوط والا عمل(لواطت بدفعلی) کریں اور اللہ کی لعنت ہو ان پر جو قوم لوط والا عمل(لواطت بدفعلی) کریں اوراللہ کی لعنت ہو ان پر جو قوم لوط والا عمل(لواطت بدفعلی) کریں

(مسند احمد حدیث2816)

.

*ہم جنس پرستی لواطت زنا فحاشی وغیرہ کا حرام و گناہ ہونا ، پلید و گندگی ہونا واضح ہے، ایسی فحاشی کو حلال سمجھنا کفر ہے..........!!*

استحلال الحرام كفر

 حرام کو حلال سمجھنا کفر ہے

[المحيط البرهاني في الفقه النعماني ,4/206]

.

مَنْ اعْتَقَدَ الْحَرَامَ حَلَالًا أَوْ عَلَى الْقَلْبِ يَكْفُرُ إذَا كَانَ حَرَامًا لِعَيْنِهِ وَثَبَتَتْ حُرْمَتُهُ بِدَلِيلٍ قَطْعِيٍّ

 حرام لعینہ و قطعی کو حلال سمجھنا یا حلال کو حرام سمجھنا کفر ہے

[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,1/297]

.

- استحلال الفواحش كفر...استحلال الحرام وتحريم الحلال كفر

 فحاشی اور فحاشی والے کاموں کو حلال سمجھنا کفر ہے... حرام کو حلال سمجھنا اور حلال کو حرام سمجھنا کفر ہے

(موسوعة الإجماع في الفقه الإسلامي10/903]

.

من أنكر حرمة الحرام المجمع على حرمته أو شك فيها أي يستوي الأمر فيها كالخمر والزنا واللواطة والربا كفر

 جو اجماعی حرام جیسے شراب زنا لواطت بدفعلی سود وغیرہ کی حرمت کا انکار کرے یا اس میں شک کرے تو کفر ہے

(منح الروض ص 503)

.

من أظهر استحلال تلك الفواحش يكفر بلا خلاف

 جس نے ان جیسی فحاشیوں کو حلال جانا تو اس کو کافر قرار دیا جائے گا اس میں کسی کا اختلاف نہیں

(العواصم و القواصم في الذب عن سنة أبي القاسم -كامل ص139)

.

*بظاہر ٹرانسجینڈر بل کفریہ لگتا ہے،منظور کرنے کرانے والے اگر رضامندی سے تھے تو کفر،اگر مجبور تھے تو توبہ رجوع وضاحت لازم، منافقت یا بزدلی بھی ہوسکتی ہے.......کفر اس لیے کہ: اس کی ایک شق یہ بھی ہے کہ دفعہ ۳میں کہا گیا ہے: *’’(۱)ایک’ماوراے صنف ہستی‘کو یہ حق حاصل ہوگا کہ اُسے اس کے اپنے خیال یا گمان یا زعم (Self Perceived) کے مطابق خواجہ سرا تسلیم کیا جائے ‘‘۔ یعنی اس سے قطع نظر کہ وہ پیدایشی طور پر مردانہ خصوصیات کاحامل تھا یا زنانہ علامات کا؟ وہ اپنے بارے میں جیسا گمان کرے یا وہ جیسا  بننا چاہے ، اس کے اس دعوے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ پھر ذیلی سیکشن ۲میں کہا گیا ہے کہ ’نادرا‘ [قومی رجسٹریشن اتھارٹی] سمیت تمام سرکاری محکموں کو ’’اس کے اپنے دعوے کے مطابق اُسے مرد یا عورت تسلیم کرنا ہو گا،اور اپنی طے کردہ جنس کے مطابق اُسے ’نادرا‘ سے قومی شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، چلڈرن رجسٹریشن سرٹیفکیٹ وغیرہ کے حصول میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی‘‘(بحوالہ کالم مفتی منیب الرحمنٰ صاحب دنیا نیوز19جولائی 2019)

.

شاید بلکہ یقینا یہی وجہ ہے کہ

ٹرانسجینڈر بل خواجہ سرا کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ فحاشی کے لیے تھا، اسی میں استعمال ہوا....دیکھیے صرف تین ٹرانسجیڈر نے مرد یا عورت بننے کی درخواست دی

جبکہ

تقریبا تیس ہزار درخواستیں وہ ہیں جن میں مرد نے عورت بننے کی درخواست دی...یا عورت نے مرد بننے کی درخواست دی...یہ سب درخواستیں منظور بھی ہوئیں مطلب یہ قانون خواجہ سراؤں کے لیے نہیں بلکہ عام ہے کہ جو چاہے مرد یا عورت یا ٹرانسجینڈر بن جائے، اگر یہ عام نہ ہوتا تو سرکاری اہم ادارہ نادرا اس پر عمل نہ کرتا..(دیکھیے انڈیپینڈنٹ 13نومبر2019)


.

*ہمارا فرض...........؟؟*

ہمارا فرض بنتا ہے کہ حق پھیلائیں سمجھائیں، حسب طاقت برائی سے روکیں....ریلیان جلوس احتجاج زیادہ کریں کہ اگر حکمران غیروں کے ہاتھوں مجبور ہونگے تو بھی اپنے آقاؤں کو کہیں گے کہ دیکھو عوامی دباؤ ہے ہم بل واپس لینے پر مجبور ہیں...کسی نہ کسی طرح برائی کو روکنا ہوگا، غلامی ایجنٹی سے بچنا بچانا ہوگا....ہمت جراءت کا حوصلہ دینا ہوگا

القرآن..ترجمہ:

حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ

(سورہ بقرہ آیت42)

.

القرآن،ترجمہ:

سمجھاؤ.......(الذاریات55)

.

الحدیث.. ترجمہ:

حق کہو اگرچے کسی کو کڑوا لگے

(مشکاۃ حدیث5259)

.

اگر تم(اہل حق)بولنا،لکھنا چھوڑ دوگےتو ناجاننےوالے لوگ حق.و.ناحق کی پہچان کیسےکریں گے(اسرارمرفوعہ1/51)

.

علماء اولیاء صوفیاء کے مطابق:

جو(بولنے کے شرعی مقام پے)حق(بولنے، حق کہنے، حق سچ بتانے)سے خاموش رہے وہ گونگا شیطان ہے

(رسالہ قشیریہ 1/245)

.

رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا..ترجمہ: جو تم میں سے کوئی بُرائی دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ سے بدل دے، روکے اور اگر وہ اِس کی قوّت نہیں رکھتا تو اپنی زَبان سے (روک دے) پھر اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے (بُرا جانے) اور یہ سب سے کمزور ایمان کا دَرَجہ ہے۔(مسلم حدیث 177)

.


*بن مانگے مشورہ رائے دینا.............؟؟*

المفھم شرح مسلم میں ایک حدیث پاک سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے...ترجمہ: امام اور سربراہ(لیڈر، استاد علماء وزراء ججز جرنیلز کسی بھی بڑے)کو مشورہ دینا چاہیے خواہ انہوں نے مشورہ طلب نا کیا ہو(المفھم شرح مسلم 1/208بحوالہ تبیان القرآن تحت تفسیر سورہ الشوری آیت10)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.