تکبر..شہرت..سجنا...ووٹ..ترقی

 *طلبِ مال.و.شہرت،ترقی،تکبر،پہاڑ،ووٹ……!!*

القرآن

وَلاَ تَمْشِ فِي الأَرْضِ مَرَحًا إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولاً... ترجمہ:

اور زمیں پر اِترا کر(تکبرانہ چال)نہ چل، بے شک تم زمیں کو(پاؤں سے) پھاڑ نہیں سکتے، اور تم پہاڑ کو طول میں نہیں پہنچ سکتے..(سورہ بنی اسرائیل آیت37)

.

جو اللہ کی رضا کےلیےجھک جائےاللہ اسےرفعت و عظمت عزت عطاء فرمائےگا…(ترمذی حدیث2029)

.

سچ کہتے ہیں کہ انسان اکڑ کر ایک ٹیلے پر نہیں چڑھ سکتا اور جھک کر "کوہ ہمالیہ" سَر کر جاتا ہے...عاجزی کیجیے،بلندی نصیب ہوگی

لیکن

وہ ترقی،وہ بلندی کس کام کی؟ جس پر انسان چڑھےاور عدل،سچائی،حق طرفی،اخلاق ، حیاء و انسانیت سےگرجائے..؟ایسی بلندی درحقیقت بلندی ترقی نہیں،بدترین پستی ہے……!!

.

الحدیث،ترجمہ:

دوبھوکے بھیڑیے اگر بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑدئیے جائیں تو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ مال ودولت کی حرص اور حب جاہ(طلب شہرت،حب ناموری)مومن کے دین کو نقصان پہنچاتے ہیں(ترمذی حدیث2376)

#لیڈر وہی، #علماء وہی ،#مبلغ،واعظ،استاد وہی جو لکھتےہیں،تقریر کرتےہیں،سمجھاتے ہیں،خدمات کرتے ہیں خلوص و حق کےلیے…جو منافقت ایجنٹی پیسے،شہرت ناموری کی لالچ نہیں رکھتے…جو شہرت دولت کےبھوکے نہیں ہوتے……!! #سلام_انہیں

.

الحدیث،ترجمہ:

جس نے شہرت کا(عمدہ یا خستہ کما فی شعب الایمان) لباس پہنا اللہ اسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا

(ابن ماجہ حدیث3606)

.

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو وہ جنت میں نہیں جاے گا،،ایک شخص نے عرض کیا:

کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اسکے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں،صاف ستھرے ہوں(تو کیا یہ بھی تکبر ہے.؟)آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:

"بے شک اللہ عزوجل جمیل ہے اور جمال (سنورنے، صفائی ستھرائی رکھنے والوں)کو پسند فرماتا ہے، (یہ سب تکبر نہیں)تکبر تو یہ ہے کہ

حق کی پرواہ نا کی جاے،حق کو ٹھکرایا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جاے..(مسلم حدیث نمبر147)

.

توانگرانہ تکبر... عاجزانہ، فقیرانہ تکبر...

شعورانہ تکبر... عالمانہ تکبر... عملی تکبر... وڈیرانہ تکبر... لیڈرانہ تکبر.. منصب کا تکبر.. دولت کا تکبر... طاقت کا تکبر...

گروپ،پارٹی،قومیت کا تکبر..

علم،تعلیم،ایجوکیشن کا تکبر...

اپنی خاصیت.و.خوبی کا تکبر...

الغرض

اللہ ہر قسم کے تکبر سے محفوظ فرماے...حق کی پرواہ اور حقوق کی ادائیگی کرنے والا بنائے...دوسروں کی عزت و احترام کرنے والا بنائے...اپنی علمیت لیڈریت سیاست خدمات سیادت(سید ہونا)صاحبزادیت تونگری فقیریت سخاوت وغیرہ صفات و خصوصیات جتانے سے محفوظ فرمائے....آمین

.

الحدیث…ترجمہ:

گناہ گار ہونےکےلیےاتنا کافی ہےکہ کوئی اپنے عیال.و.ماتحتوں کو ضائع کرے(ابوداؤد حدیث1692)

.

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

تین چیزیں ہلاک کر دیتی ہیں

1:خود پسندی

2:لالچ و بخل

3:خواہشاتِ نفس کی پیروی

(مجمع الزوائد حدیث315)

.

حضرت سیدنا مسروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں

كفى بالمرءجهلا، أن يعجب بعلمه

ترجمہ:

کسی کےجاہل ہونے کےلیے اتنا کافی ہےکہ اسے اپنے علم و رائے پر غرور ہو،محض اپنی معلومات و رائے ہی اچھی لگے(دارمی روایت395)

.

حقیقی بڑے وہ، حقیقی علماء وہ، حقیقی لیڈر وہ، حقیقی استاد وہ جو خود کو عقل کل نہیں سمجھتے، جو دوسروں سے مشاورت کرتے ہیں،جو دوسروں کی عزت و ترقی کا سوچتے ہیں،کردار ادا کرتے ہیں،جو عوام کو چھوٹوں کو دوسروں کو حقیر و کیڑے مکوڑے نہیں سمجھتے، جو دوسروں کی اصلاح و ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح و علمی ترقی چاہتے رہتے ہیں،اعتراف و رجوع کا دل جگرہ رکھتے ہیں

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.

جعلی برے کھوٹے منافق بد کی وجہ سے اصلی سے نفرت نہ کیجیے بلکہ خود بھی اصلی معتدل سچا نیک بااخلاق بنیے اور اصلیوں کی پہچان کیجیے انہیں عزت ووٹ ساتھ دیجیے اور جعلیوں کی پہچان کیجیے،جعلیوں کی حمایت تعریف واہ واہ مت کیجیے،انکی اصلاح کیجیے، جعلی ضدی فسادی کی مذمت کیجیے،ہر طرح کے مقدور بھر بائیکاٹ کیجیے،ایسوں کو ووٹ و عزت نہ دیجیےیہ اپنی موت آپ مرجائیں گے....ان شاء اللہ عزوجل

.

عاجزی کا مطلب بے حسی کمزوری سستی کرنا نہیں...سرگرم رہنا علم حاصل کرتے رہنا پھیلانا...وعظ کرنا...خود بھی عمل کرنا...جدت و دولت سائنس و ٹیکنالوجی میں اچھا رہ کر چھا جانا بھی لازم ہے

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا لازم کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.


نوٹ:

ڈاکٹر اگر ایم.بی بی ایس وغیرہ لکھے تو اعزاز کی بات ہے اور اگر عالم خود کو عالم لکھے مفتی خود کو مفتی لکھے تو عیب،اعتراض......؟؟

واقعی کوئی عالم،مفتی ہوتو ڈاکٹر،جج،وکیل کیطرح تعارفا عالم مفتی لکھے تو برحق بلکہ کبھی لازم

مگر

اپنی تعریف و تکبر مقصد ہو تو ناحق…اگر غیر مستحق ہو یا بطورِ تکبر عالم ہونا جتاے تو ناحق و جرم و عیب ہے ورنہ ہرگز نہیں…فتاوی عالمگیری میں ہے کہ:

لا بأس للعالم أن يحدث عن نفسه بأنه عالم ليظهر علمه فيستفيد منه الناس وليكن ذلك تحديثا بنعم الله تعالى

(فتاوی عالمگیری جلد5 صفحہ377)

صاحبِ بہار شریعت خلیفہ اعلی حضرت اسکا تشریحی ترجمہ کرتے ہوے فرماتے ہیں:

عالم اگر اپنا عالم ہونا لوگوں پر ظاہر کرے تو اس میں حرج نہیں مگر یہ ضرور ہے کہ تفاخر کے طور پر یہ اظہار نہ ہو

(کہ تفاخر حرام ہے)بلکہ محض تحدیثِ نعمت الٰہی کے لیے یہ اظہار ہو اور یہ مقصد ہو کہ جب لوگوں کو ایسا معلوم ہوگا تو استفادہ کریں گے کوئی دین کی بات پوچھے گا اور کوئی پڑھے گا..(فتاوی عالمگیری جلد5 صفحہ377,بہار شریعت جلد3 حصہ16 صفحہ627)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.