تعلیمی ادروں میں مغربیت فحاشی اور اسکا حل..بہن سے بھی پردہ؟

*فحاشی،مواقع،سدباب،غیرت،حیاء، شاپنگ، مخلوط تعلیم، بہن سے بھی پردہ…؟؟ سرعام پھانسی.....؟؟*

جو فحاشی پھیلائے اسے عبرتناک سزا دو.(ادب مفرد بخاری روایت326) فرضی کہانی سے اسکول کالج کے لڑکوں لڑکیوں کو فحاشی کرنے کا طریقہ بتانا حتی کہ بہن بھاءی کا ایک دوسرے سے عیاشی کرنے کا طریقہ بتانا اور چھپانے کا کہنا…ایسی گھٹیا حرکت کے دو چار اہم ذمہ دار کو سرعام چوک چوراہے پے سولی لٹکایا جائے، باقی خود سدھر جائیں گے،ان شاء اللہ عزوجل لیکن ساتھ ساتھ فحاشی اختلاط بےپردگی مغربیت پے پابندی و سزا بھی لازم

.

حال ہی میں ایک تعلیمی ادارے کی طرف سے انتہائی گھٹیا حرکت کی گئی ہے کہ آپ لوگ اس بات پر مضمون لکھیں کہ اکیلے کہیں انٹرٹینمنٹ کرنے کے لئے آپ اور آپ کی بہن گئے ہیں اگر آپ فحاشی کر لیتے ہیں اور کسی کو بتاتے نہیں تو اس میں کیا حرج ہے....؟؟ لعنت ہو ایسی تعلیم پر ایسی مغربیت پر ایسی الحاد پر اور ایسی سوچ کے حمایت کرنے والوں پر... ایسوں پر پابندی سزا کوڑے لتر چھتر کے ساتھ ساتھ چند لوگوں کو سرعام پھانسی لگانا چاہیے... صحابہ کرام تو اپنی بہنوں ، محرم عورتوں کے ساتھ  اکیلے رہنے سے ڈرتے و بچتے تھے

.

وأني خلوت بامرأة لا تحل لي؛ مخافة أن ما ينتهي فيحركه على أنه لا سمع له ولا بصر

صحابی سیدنا عبادہ بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کا عظیم تقوی امت کے لیے مشعل راہ ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے محرم عورت(جوان بہن بیٹی وغیرہ) کے ساتھ کبھی خلوت اختیار نہیں کی اس خوف سے کہ کہیں یہ خیال نہ ہو کہ کوئی سننے والا نہیں کوئی دیکھنے والا نہیں تو ہم گناہ میں پڑ جائیں

(كتاب شعب الإيمان - ط الرشد7/318)

.

وَالْأَفْضَلُ أَنْ لَا يَفْعَلَ لِمَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - أَنَّهُ قَالَ مَا خَلَوْت بِامْرَأَةٍ قَطُّ مَخَافَةَ أَنْ أَدْخُلَ فِي نَهْيِ النَّبِيِّ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ

 افضل یہ ہے کہ محرم عورت( یعنی بہن بیٹی وغیرہ)کے ساتھ بھی خلوت و تنہائی نہ کی جائے کیوں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ میں نے کسی بھی محرم عورت(جوان بہن بیٹی وغیرہ)  کے ساتھ خلوت نہیں کی اس خوف میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت میں نہ پڑ جاؤں

(بدائع صنائع5/125)

.

 ہمارے ملک پاکستان کے نظام تعلیم کے بڑے بڑے اداروں کا حال یہ ہے کہ نظام و نصاب کا حال یہ ہے کبھی ڈانس پارٹیاں ہوتی ہیں کبھی کلچر کے نام پر رقص کیا جاتا ہے کبھی تفریح کے نام پر موج مستیاں کی جاتی ہیں، کبھی ہیرو ہیروئن کے روپ دھار کر ان کو پرموٹ کیا جاتا ہے فلموں کو پرموٹ کیا جاتا ہے، کہیں ماں بیٹے کے عشق کی کہانیاں لکھی ہیں تو کہیں بہن بھائیوں کے زنا اور عشق کی طریقہ کار اور اس کو چھپانے کے طریقہ کار لکھے ہوئے ہیں... یہ سب اعلیٰ تعلیم کے نام پر عیاشی فحاشی مغربیت الحاد نفسا نفسی موج مستی پھیلانا نہیں تو اور کیا ہے....؟؟ حکومت وقت پر اولین لازم ہے کہ وہ نصاب اور نظام کو اسلام مطابق کریں اور جدت و ترقی کریں لیکن اسلام کے دائرے میں

.

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مُرُوا أَوْلَادَكُمْ بِالصَّلَاةِ وَهُمْ أَبْنَاءُ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا وَهُمْ أَبْنَاءُ عَشْرٍ، وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہوں... اور اگر نماز نہ پڑھیں تو دس سال کی عمر میں ہوں تو انہیں سزا بھی دو.. اور ان کے بستر الگ کر دو

(ابوداود حدیث495)

 بلکہ فقہاء نے فرمایا کہ آج کے دور میں بچے جلدی بالغ ہو رہے ہیں، انہیں جنسی معلومات بہت جلد مل رہی ہے، تو آج کے دور میں احتیاط یہی ہے کہ 6یا7 سال کی عمر میں ہی بستر جدا کردینا چاہیے یا بیٹا بیٹی وغیرہ کے درمیان میں کوئی بڑا تکیہ وغیرہ روکاوٹ رکھ لینا چاہیے

.

مَن سَمِعَ بِفَاحِشةٍ فَأفشَاهَا فَهُو فِيهَا كَالذي أَبَداهَا

جس نےفحاشی کا سنا اور اسے(بلااجازتِ شریعت)پھیلایا تو وہ فحاشی کرنےوالےکی طرح(مجرم و گناہ گار) ہے(ادب مفرد بخاری روایت325)فحاشی کرنےوالےبھی مجرم اور اسےبلامذمت و بلا اجازتِ شریعت کوریج دینےپھیلانےوالےمیڈیا لکھاری وغیرہ بھی مجرم ہیں

.

*جنسی ہراسگی کا حل................؟؟*

*کو ایجوکیشن،اکیلےشاپنگ........؟؟*

آئے دن خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ عورت یا طالبات کو چھیڑا گیا ، جنسی طور پے ہراساں کیا گیا۔۔۔۔یہ تو بہت ہی کم خبریں ملتی ہیں کیونکہ عورتیں طالبات ایسے واقعات کو چھپاتی ہیں تاکہ ان کی معاشرے میں عزت و وقار مجروح نہ ہو....اور بےحیا ہوکر خفیتا براءی کرنے والی بھی چھپاتی ہیں

۔

ایک خبر پڑھی کہ بچیوں کو ، طالبات کو ہراساں کرنے والے کچھ  استاتذہ وغیرہ کو نکال دیا گیا اور تحقیقاتی کمیٹی بٹھا دی گئ ہے۔۔۔۔نکال دینا ، کمیٹی بٹھانا یہ کوئی مسئلہ کا اصلی حل نہیں ہے۔۔۔عورتوں کو گھروں میں مطلقا قید کر لینا بھی مسئلہ کا حل نہیں

.

*مسئلہ کا حل یہ ہے کہ*

عزت غیرت حیاء کا درس عام کیا جائے، فحاشی کے مواقع فراہم نہ کییے جائیں اور عورت محرم مرد کے بغیر نہ نکلے اور "کو ایجوکیشن" کا خاتمہ کیا جائے۔۔۔لڑکیوں اور لڑکوں کے اکٹھے پڑھنے پر پابندی لگائی جائے

اور

لڑکیوں کے لئے الگ سکول کالج یونیورسٹی ہو جس میں مکمل اسٹاف اساتذہ وغیرہ سب عورتیں ہی ہوں۔ ۔۔۔اور لڑکوں کے لئے الگ اسکول کالج یونیورسٹی ہو جس میں تمام اسٹاف اساتذہ سب مرد ہوں...اس طرح نوکریاں ، اسامیاں بھی زیادہ نکلیں گی اور گناہ و معاشرتی تباہی مغربیت سے بھی نجات ملے گی...جنسی ہراسگی وغیرہ گناہوں کا شرعا اخلاقا عقلا یہی ایک حل ہے۔۔۔اس حل کےباوجود کوئی ہراساں کرتا ہے تو اسے عبرتناک سزا دینا مفید ہے.....آزادی بھی ہو اختلاط بھی ہو اور ہراسگی نہ ہو ایسا بہت مشکل...ایسے ماحول میں ہراسگی پر سزا بھی مفید نہیں ہوگی....ہراسگی کو جڑ سے اکھاڑنا ہے تو

"کو ایجوکیشن،مغربی آزادی" کو ختم کرنا ہوگا

.


اسی طرح بازاروں میں بھی اکیلی گھومنے والی،شاپنگ کرنے والی عورتون کو ہراساں کیا جاتا ہے.....پھر واویلا مچایا جاتا ہے کہ ہراساں کیا جا رہا ہے....اسکا علاج بھی یہی ہے کہ شریعت کے ھکم کے مطابق عورت محرم مرد کے ساتھ باہر نکلے

.

کسی نے کیا خوب کہا:

"جب بھی بکری آزادی مانگے گی بھیڑئیے حمایت کریں گےکیوں باپ بھائی شوہر بیٹے کے مضبوط حصار میں کسی عورت کو دبوچنا اور نوچنا مشکل ہے...پس پہلے عورت کو یہ احساس دلایا جائے گا کہ تم قید ہو پابند ہو آزادی حاصل 

کرو جب آزاد ہوگئی تب اس کی عزت و جان کو تارتار کرنا آسان ہے"

.

یہ کہنا کہ عورت بھی آزاد اکیلی ہو مرد عورت کا اختلاط بھی ہو مگر ہراسگی نہ ہو....یہ نہیں ہوسکتا کیونکہ مرد کے اندر فطری طور پر عورت کی چاہت سموئی ہوئی ہے

القرآن: 

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ 

ترجمہ:

مردوں کے لئے عورتوں سے خواہشات خوش نما بنا دی گئی ہے....(سورہ آل عمران آیت14)

 اس لیے آزاد اکیلی عورت دیکھ کر مرد عورت اکثر دونوں یا کوئی ایک شیطان کے بہکاوے میں جلد آجاتا ہے....کچھ مرد مجاہد عورت مجاہدہ ہوتے ہیں جو بہکاوے میں نہیں آتے...لیھذا اس کا علاج مرد کو بانجھ بنانا، عورت کو گھر میں قیدی بنانا نہیں

بلکہ

مرد عورت کو حیاء کی تعلیم دینا اور "کو ایجوکیشن" ختم کرنا اور عورت کا کم باہر نکلنا اور محرم مرد کے ساتھ باہر نکلنا ہی واحد و مفید حل ہے....اسی میں انفرادی معاشرتی بھلائی ہے

.


الحدیث:

 أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ

بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (نامحرم،جن سےخلوت و اختلاط ممنوع ہو ان)عورتوں کے ساتھ خلوت،اختلاط،میل جول سے خود کو بچاؤ 

(بخاري حدیث5232)

.

الْخَلْوَةُ بِالْأَجْنَبِيَّةِ مَكْرُوهَةٌ وَإِنْ كَانَتْ مَعَهَا أُخْرَى كَرَاهَةَ تَحْرِيمٍ.....هَذَا أَنَّ الْخَلْوَةَ الْمُحَرَّمَةَ تَنْتَفِي بِالْحَائِلِ، وَبِوُجُودِ مَحْرَمٍ أَوْ امْرَأَةٍ ثِقَةٍ قَادِرَةٍ....وَيَظْهَرُ لِي أَنَّ مُرَادَهُمْ بِالْمَرْأَةِ الثِّقَةِ أَنْ تَكُونَ عَجُوزًا

غیر محرم عورت کے ساتھ ہونا(اختلاط، کو ایجوکیشن) مکروہ تحریمی و گناہ ہے اگرچہ عورت کے ساتھ دوسری عورت ہو پھر بھی گناہ ہے....ہاں اگر مرد اور عورت کے بیچ میں دیوار ہو یا مضبوط پردہ ہو یا عورت کے ساتھ محرم مرد ساتھ ہو یا عورت کے ساتھ دوسری ثقہ قادرہ عورت ساتھ ہو...ثقہ قادرہ عورت سے مراد ایسی ایجڈ عورت جو حفاظت وغیرہ پر قادر ہو تو  اختلاط و باہر نکلنا جائز ہے 

[رد المحتار,6/368ملتقطا]

.

الحدیث:

 يَقُولُ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی بھی شخص عورتوں کے ساتھ(تعلیم شاپنگ وغیرہ کےلیے)

خلوت و اختلاط(میل جول، بات چیت)نہیں کر سکتا ہاں اگر عورت کا محرم مرد اس کے ساتھ ہو تو جائز ہے اور عورت باہر نہیں جا سکتی مگر یہ کہ محرم مرد کے ساتھ  

[مسلم حدیث1342]

.

کو ایجوکیشن ، مخلوط تعلیم اور عورت کی مغربی آزادی میں برائی ہراسگی فحاشی اور فتنے کی راہیں بالکل ہموار ہوتی ہیں برائی ہراسگی کرنا آسان ہوتا ہے

جبکہ

اسلام ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ اس طرح کا نظام ہو کہ کسی کو برائی کرنے کا موقع ہی نہ ملے۔۔۔۔اسلام برائیوں فتنوں کی راہیں مسدود کرنے کا درس دیتا ہے۔۔۔برائی فتنے کا باعث نہ بننے کا درس دیتا ہے

الحدیث، ترجمہ

تم کسی فتنے کا باعث نا بنو

(ابو داود حدیث791)

۔

صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ: إن من العصمة أن لا تجد

ترجمہ:

بے شک پاک دامنی میں سے یہ بھی ہے کہ تم(موقعہ وقت برائی کے اسباب.و.ذرائع ہی) نا پاو

(الدرر المنتثرہ روایت نمبر146)

.

گناہ کے اسباب ہوں.. طاقت ہو.. موقعہ ہو مگر پھر بھی نا کیا جائے تو یہ بے شک بڑی فضیلت.و.جراءت کی بات ہے.. اسکی اپنی ہی الگ شان ہے

مگر

آسان ضروری اور بچت کی راہ یہ ہے کہ کسی کو برائی کا موقعہ ہی نا ملے.. کوئی ذریعہ سبب سوچ ہی نا ملے..اصل مقصد چور کو پکڑنا نہیں... برائی کو پکڑنا نہین... بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ کوئی چوری کرنے نا پائے.. برائی کرنے نا پائے... برائی کے ذرائع اسباب کا سدِ باب کرنا چاہیے... سزاؤں کا بھی اصل مقصد یہ بھی ہوتا ہے تاکہ دوسرے لوگ ایسے جرائم کرنے نا پائیں...برائیوں کی راہیں ہموار کرنا اور پھر ہراسگی پے واویلا کرنا حماقت و دھوکے کے سوا کچھ نہیں

.

لازم ہےکہ برائیوں فحاشیوں ہراسگی وغیرہ کے اسباب و ذرائع کا سدباب کیا جائے۔۔۔ مردوں کے لئے الگ ، عورتوں کے لئے الگ اسکول کالج یونیورسٹیاں بنائیں جائیں یا کلاس روم میں مردوں کے لئے الگ کرسیاں ہوں عورتوں کے لئے الگ کرسیاں ہوں اور بیچ میں سخت پردہ ہو اور ٹیچر سے بھی پردہ ہو۔۔۔اسکول کالج یونیورسٹی میں داخل ہونے کے لئے عورتوں کے لئے الگ دروازہ ہو ، مردوں کے لئے الگ دروازہ ہو، چھٹی ہو تو پہلے بچیوں کو روانہ کیا جائے اس کے بعد مردوں کی چھٹی ہو اگر اتنی پابندی نہیں ہو سکتی تو پھر الگ الگ اسکول یونیورسٹیاں کالج بنائے جائیں۔۔۔"کو ایجوکیشن" مخلوط تعلیم پر پابندی لگائی جائے۔۔۔بازاروں میں عورتوں کا اکیلے پھرنے پر ،اکیلے شاپنگ کرنے پے پابندی لگائی جائے۔۔۔محرم مرد کا ساتھ ہونا ضروری قرار دیا جائے

الغرض:

برائیوں فحاشیوں ہراسگی وغیرہ کے اسباب و ذرائع پر پابندی لگائی جائے۔۔۔سد باب کیا جائے۔۔۔اس کے باوجود برائی ہراسگی ہو تو عبرتناک سزا دی جائے...تب سزا سے فائدہ بھی ہوگا کہ اسباب و ذرائع کا سدباب بھی پہلے سے ہے اور اب سزا بھی۔۔اسباب و ذرائع کا سدباب نہ ہو تو سزا کا بھی کوئ خاص فائدہ نہیں۔۔۔۔۔!!

.

.

زنا کےقریب بھی مت جاؤ بےشک وہ بےحیائی ہےاور کیا ہی برا راستہ ہے(سورہ بنی اسرائیل آیت32) انکھوں کا زنا(ناحق کو)دیکھنا ہے،ہونٹوں کا زنا(ناحق کو)بوسہ دینا ہے،ہاتھوں کا زنا(ناحق کو)پکڑنا چھونا ہے،قدموں کا زنا(ناحق کی طرف)چلنا ہے…(شعب الایمان روایت6659)

.

حیاءبھلائی ہی کو لاتاہے(بخاری حدیث6117)

حیاءجس میں ہو اسکی شان.و.عزت بڑھا دیتا ہے(ترمذی حدیث1974) بےراہ روی بےحیائی استعمال استحصال تو محبت نہیں مفاد پرستی.و.تباہی ہے.... یااللہ ہمیں،ہمارےمعاشرےکو حیاء سےمالامال فرما

.

اسلام پسند کی شادی کےخلاف نہیں،شادی سےقبل بےراہ روی کےخلاف ہے…نہ لوو میریج، نہ ارینج میریج…حق.و.بہتر صرف اسلامک میریج

#حیاء_پسند_وفا_برداشت

.

میرا جسم میری مرضی مطلقا کہنےوالوں/والیوں کا جب حسن.و.جوانی ڈھل جائےگی تب سمجھ لگےگی کہ:

کاش بےراہ روی کےبجائے بس اسلام مطابق ایک اچھا ساتھی(شوہر/بیوی) پسند کیا جاتا اس سے شادی و وفا کی جاتی تو وہ بھی وفا کرتا ، اس طرح حسن ڈھلنے کے بعد اور بڑھاپے میں بھی محبت و برداشت و سہارا رہتا

.

یہ جھوٹ ہےکہ مغرب،ملحد،عیاش تو عورت کی آزادی چاہتا ہے…سچ یہ ہےکہ وہ عورت تک پہنچنےکی آزادی چاہتاہے

#اسلامی_آزادی_پابندی_برحق

.

جب بھی بکری آزادی مانگے گی بھیڑئیے حمایت کریں گےکیوں باپ بھائی شوہر بیٹے کے مضبوط حصار میں کسی عورت کو دبوچنا اور نوچنا مشکل ہے...پس پہلے عورت کو یہ احساس دلایا جائے گا کہ تم قید ہو پابند ہو آزادی حاصل کرو جب آزاد ہوگئی تب اس کی عزت و جان کو تارتار کرنا آسان ہے.....منقول

.

"مروجہ ویلنٹائن ڈے""حقوق نسواں ڈے" آزادی مارچ " یہ سب سچی اچھی محبت و برحق آزادی کے عالمی دن نہیں

بلکہ

فحاشی،ہوس،بےراہ روی،عورت کے استعمال و استحصال و دھوکے اور لڑکے لڑکیوں کو باغی فحاش عیاش بےحیاء بنانے اور برائی بےحیائی فحاشی بےباکی پھیلانے کا غلیظ ترین دن ہیں

.

ﺻﺤﺒﺖ ﺍﺛﺮ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﺣﮑﻢ ﺩﻳﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺮﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺳﮯ ﻣﺘﺍﺛﺮ ﻧﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﺎﮮ...

ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ، ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﺪﻋﻤﻠﯽ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﺗﺒﺎﮦ ﻧﺎ ﮐﯽ ﺟﺎﮮ...ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮩﻴﮟ

.

ﮨﺎﮞ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ ﻣﻴﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺩﻳﮑﮭﺎ ﺩﻳﮑﮭﯽ ﻣﻴﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﭘﺮ ﮐﻴﺎ ﺍﺛﺮ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ..؟

ﮐﮩﻴﮟ ﻭﮦ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﺑﺮﺍﺉ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻦ ﮔﻴﺎ ﺗﻮ..؟

.

ﮐﻼﻡ ﻣﺠﻴﺪ ﻣﻴﮟ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ،ﺯﻧﺎ ﮐﻮ

"ﮐﻴﺎ ﮨﯽ ﺑﺮﺍ ﺭﺍﺳﺘﮧ" ﮐﮩﺎ ﮔﻴﺎ ﮨﮯ...ﺟﺲ ﻣﻴﮟ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﮯ ﺣﻴﺎﺉ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﺮ ﮔﺎﻣﺰﻥ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻨﺎ ﭼﺎﮨﻴﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﮨﻞِ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺳﮯ ﮐﻴﺴﮯ ﺭﻭﮐﮯ ﮔﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﮔﺎﻣﺰﻥ ﮨﮯ...؟

ﺭﻭﮐﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﺎﺕ ﻣﻴﮟ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺍﺛﺮ ﮨﻮﮔﺎ...؟

.

ﻳﮩﺎﮞ ﺍس ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﺣﺎﺩﻳﺚ ﻣﺒﺎﺭﮐﮧ ﮐﻮ ﻣﺪِﻧﻈﺮ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ پہلے تو خود پاکیزہ بنیے تاکہ آپ کی وجہ سے دوسرے بھی پاکیزہ بنیں

الحدیث،ترجمہ:

پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی اور

بڑوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو(ادب کرو، خیال رکھو) تمھاری اولاد تمھارے ساتھ اچھا سلوک کرے گی

(مجمع الزوائد حدیث:13403)

.

مگر کوئی ماڈرن بننے کے نام پے آزادی کے نام پے بےغیرتی کرے اور آپ کو ازادی کھلی چھٹی دے عشق کرنے کے لیے یا وہ خود عیاشی فحاشی میں ملوث ہو اور آزادی کے نام پے فحاشی بے پردگی ملنے جلنے سے نہ روکے تو ایسوں کی پیروی مت کیجیے...کہ گناہ و گمراہیت میں کسی کی پیروی جائز نہیں

الحدیث،ترجمہ:

اللہ کی نافرمانی(برائی گناہ فحاشی بے حیائی گمراہیت وغیرہ) میں کسی کی بھی پیروی مت کرو

(مسلم حدیث:1840)

.

خود بھی پاکیزہ و اسلام پابند بنیے اور اپنی اولاد وغیرہ پر بھی جائز سختی و نظر رکھیے

الحدیث:

.فما الديوث من الرجال؟، قال: " الذي لا يبالي من دخل على أهله

ترجمہ:

رسول کریم سے عرض کیا گیا کہ دیوث(بے غیرت) کون ہے...؟آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:

دیوث، بے غیرت وہ ہے جسے کوئی پرواہ نہ ہو کہ اس کے اہلِ خانہ(بیوی بیٹی بہن وغیرہ) کے پاس کس کا آنا جانا ہے(یا اہلِ خانہ کا کس کے پاس آنا جانا ہے)

(شعب الایمان حدیث10310)

.


الحدیث،ترجمہ:

ایک غیرت اللہ کو پسند ہے اور ایک غیرت اللہ کو پسند نہیں،

وہ غیرت جو اللہ کو پسند ہے وہ وہ ہے کہ جو مشکوک معاملے میں آئے اور جو مشکوک معاملے مین نا ہو(بلکہ محض بدخیالی ہو، وہم ہو، وسوسے ہوں)وہ غیرت اللہ کو ناپسند ہے

(ابو داؤد حدیث2659)

.

حیاء کے ساتھ ساتھ معاشرے میں غیرت مندی پر بھی زور دینا ضروری ہے....جو بے حیائی کرے اس پر چپ رہنا ٹھیک نہیں، غیرت انتہائی ضروری چیز ہے.... غیرت مندی لازم ہے، اسی میں ذاتی معاشرتی انسانی بھلائی ہے

آزادی کے نام بے حیائی پھیلانا اور غیرت کا خاتمہ کرنا ہرگز قابل قبول نہیں.... ایسی آزادی جو معاشرتی تباہی کا باعث ہو وہ دراصل آزادی نہین تباہی ہے

اسلام کے کیا ہی بہترین اصول ہین کہ محض بدخیالی گندی یا بے بنیاد سوچ اور وسوسوں کی بنیاد پر جو غیرت ہو اسے اسلام نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے.... اسلام میں مکمل غیرت موجود ہے جو غیرت اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو وہ بھی دراصل غیرت نہیں بلکہ بد خیالی اور من پرستی ہے... مشکوک معاملے میں غیرت آنا لازمی ہے، غیرت کیجیے مگر اسکا یہ مطلب نہین کہ اسلامی حدود پامال کی جائیں یا شک کی بنیاد پر قتل کیا جائے،مروجہ کارو کاری ٹھیک نہیں کہ قتل کی شرائط کے بغیر ہی قتل کر دیا جاتا ہے...ہاں مشکوک معاملہ ہو تو سختی بڑھائی جائے حتی کہ تعزیرا ہلکی پھلکی سزا مار پٹائی بھی دی جا سکتی ہے، مگر سمجھانا اور سدباب کرنا زیادہ بہتر ہے... ایسے مواقع ہی فراہم نا کیے جاءیں کہ جس سے شکوک و شبہات جنم لیں... ایسے مواقع ہی فراہم نہ کیے جائیں کہ جو بےحیائی کے طرف لے جائیں یا بےحیائی کرنا آسان بنائیں....شاپنگ تعلیم وغیرہ کے لیے بچیوں کو اکلیے مت بھیجیے،خود ساتھ جائیے، مخلوط تعلیم والے ادارے سے بچییے بچائیے...حکومت وقت پر اولین لازم ہے کہ ابتدائی تعلیم و فنون ہوں یا اعلیٰ تعلیم و یونیورسٹیاں ہر جگہ مخلوط تعلیم کے نظام،  بے راہ روی و مغربیت کے نصاب پر پابندی لگائیے...اپنی اولاد وغیرہ کو برائی بےحیائی سے بچائیے مشکوک معاملے میں سمجھایا جائے کہ آپ ایسے مشکوک کام سے بچیے...عزت حیاء غیرت کا درس دینا چاہیے، روک تھام سدباب کرنا چاہیے...غیرت صرف بےحیائی پے آنے کا نام نہیں بلکہ اسلامی عقائد و نظریات کی پامالی یا پامالی کی کوشش و خدشات و گستاخیوں پے بھی غیرت آنا غیرت کرنا لازم....!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.