ٹانگ پے ٹانگ..؟ عمران اور علماء اور عالمی لیڈرز اور تکبر...؟؟

 



















*ٹانگ پے ٹانگ، عمران خان و علماء و اردگان اور باوفا سرگرم  کارکنان.......؟؟*
عمران خان کی پہلے بھی کئ تصوریں آ چکی ہیں جس میں وہ ہر مہمان و لیڈر کے سامنےٹانگ پے ٹانگ رکھ کر خود'داری یا تکبر کے ساتھ بیٹھےنظر آتے ہیں، ہر دفعہ اسے خود'داری سے تعبیر کیا گیا اور خاص کر امریکی صدر کے سامنے بھی ٹانگ پے ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کو بڑا سراہا اسکے محبین نے
.
میں نے پہلے پہل عمران کا رد لکھا لیکن پھر ایک موقعہ پر لگا کہ وہ بدل گیا ہے لیکن پھر اس موقعے کے بعد کئ ایسے اقدام عمران خان نے کیے کہ مجھے لکھنا پڑا کہ وہ ٹھیک نہیں
.
آج کل ایک تصویر وائرل ہے جس میں لبیک کے سربراہ سے ایک بزرگ محفل کے لیے ٹائم لینے آتا ہے تو لبیک کے محترم قائد اپنی مسند پے انہیں بٹھاتے ہیں اور خود ایک ورکر کی طرح ان کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور انہیں ٹائم دے دیتے ہیں
 دوسری طرف ایک تصویر وائرل ہے جس میں عمران خان کے سامنے سفید ریش ایک بزرگ ملنے کے لئے آتا ہے اور وہ با ادب ہو کر بیٹھتا ہے لیکن عمران خان ٹانگ پر ٹانگ رکھ کے بیٹھا ہوا نظر آتا ہے
.
 عمران خان نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگایا اور لگاتا ہے تو مجھے خیال آیا کہ شاید عمران خان علماء کرام کہ جو وارث انبیاء ہیں ان کے سامنے ادب سے بیٹھتا ہوگا....؟ تو میں نے سرچ کیا تو سامنے آیا کہ اہل سنت علماء کے سامنے وہ بڑے تکبر کے ساتھ ایک جگہ بیٹھا ہوا ہے اگرچہ ٹانگ پے ٹانگ نہیں ہے لیکن دوسری تصویر میں علماء اہل سنت کے سامنے بیٹھا ہے اور ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا ہے اور علماء مہذب طریقے سے بیٹھے ہیں
.
 پھر سوچا شاید یہ اہل سنت کو نہیں مانتا ہوگا دیو بندی علماء کو مانتا ہوگا طارق جمیل سے اس کے بڑے زبردست قسم کے واسطے ہیں،طارق جمیل تو رو رو کر اس کی تعریفیں کرتا رہا ہے شاید اس کے سامنے ادب سے بیٹھا ہوگا....؟؟ لیکن میرا یہ گمان بھی صحیح ثابت نہ ہوا کیونکہ ایک تصویر سامنے آئی جس میں علمائے دیوبند باشمول طارق جمیل کے سامنے عمران خان ٹانگ پے ٹانگ رکھ کر بیٹھا ہے اور علماء مہذب طریقے سے بیٹھے ہیں
.
 دماغ نے کہا چلو شیعہ علماء کو ہی سرچ کر لیتے ہیں شاید اس کی شیعہ سے بنتی ہو... وہاں بھی مجھے ناکامی ملی یہ شخص شیعہ کے علماء کے سامنے بھی ٹانگ پے ٹانگ رکھ کے بیٹھا ہے حتی کہ شیعہ مشہور علماء ملنے کے لئے آئے تو عمران کی ٹانگ زخمی ہوتی ہے لیکن پھر بھی عمران خان اپنی دوسری ٹانگ اپنی زخمی ٹانگ پر رکھ کر بیٹھا ہوا ہے جبکہ شیعہ مہمان مہذب انداز میں بیتھے ہیں
.
 سوچا سعودی عرب جیسے ملک نے اس کو اتنا کچھ دیا اور عرب بادشاہ اس کا اتنا دوست تھا پیارا تھا کہ اس نے خود گاڑی ڈرائیو کر کے اس کو لے آیا تھا.....مگر افسوس فوٹو سیشن میں عمران خان اس کے سامنے بھی ٹانگ پے ٹانگ رکھے بیٹھا ہے اور سعودی بادشاہ مہذب انداز میں بیٹھا ہے
.
 ایک خیال یہ آیا کہ یہ اپنی ٹیم کے ساتھ اچھے طریقے سے بیٹھتا ہوگا ٹیم اس کے لیے مر مٹتی ہے، خاص کر شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید جیسے بڑے باوفا و مشھور سرگرم و مقبول لیڈرز سے ساتھ تو یہ بھائیوں جیسا انداز رکھتا ہوگا
لیکن
یہ خواب بھی چکنا چور ہوگیا جب تصویر میں دیکھا کہ عمران خان شیخ رشید کے سامنے بھی ٹانگ پر ٹانگ رکھ کے بیٹھا ہے اور شیخ رشید مہذب انداز میں بیٹھا ہے
.
باوفا ورکرز کس کو پیارے نہیں ہوتے....؟؟ یہ محبین یہ ورکرز  کو تو عظیم سرمایہ سمجھتا ہے اچھا لیڈر....جان نچھاور کرتے ہیں ورکرز، ظلم تشدد شلنگ جیل سب کچھ برداشت کرتے ہیں اپنے قائد کے لیے یہ ورکرز.....میں تو سمجھا تھا کہ سلیوٹ مارا ہوگا ورکرز کو عمران خان نے....مگر افسوس ورکرز کے سامنے بھی عمران خان ٹانگ پے ٹانگ رکھ کے بیٹھا نظر آیا تصاویر میں.....!! کارکنوں نے جان کی پرواہ کییے بغیر عمران خان کی حفاظت کی تھی لیکن عمران ٹیم نے معاہدہ کیا تھا کہ کارکنوں کی نشاندہی میں مدد کریں گے،یہ معاہدہ ہی عمران کا ظلم تھا،عمران کہتا کہ ناحق گرفتاری سے بچانے کے لیے کارکنوں نے تحفظ کیا میرا،انہیں گرفتار کرنے نہ دونگا،لیکن افسوس ایسا نہ کہا،کارکنوں کا تحفظ نہ کیا…پھر وفادار کارکنوں پر تشدد کیا گیا، گرفتار کیا گیا،نہ عمران فورا پہنچا کارکنوں کی مدد کو ، نہ کوئ بڑا عمرانی ٹیم ممبر…شاید ان برے بڑوں کے لیے کارکن کیڑے مکوڑے کی حیثیت رکھتے ہیں…دوستوں بےوفا کےلیے چاپلوس لالچی جذباتی مت بنو، اچھے سچے برحق کے سچے وفادار ساتھی بنو جو تمھاری پرواہ بھی کرتا ہو
.
آخری خیال یہ آیا کہ ترکی کا عظیم لیڈر و صدر بلکہ مسلمانوں کا ہر دل عزیز لیڈر طیب اردگان کے ساتھ تو عمران ادب کے ساتھ بیٹھا ہوگا.....؟؟ لیکن تصویر نظر سے گذری جس میں ترکی کےصدر اور ترکی میزبانوں کے سامنے عمران خان سمیت اکثر پاکستان وفد کے افراد ٹانگ پے ٹانگ رکھے نظر آئے اور میزبان مہربان معاون محسن ترکی صدر بمع ٹیم  بڑےسلیقے سے بیٹھے نظر آئے...اس تصویر کو لیکر عوام نے عمران خان بمع وفد کے خوب دھلائی کی، اسے بے ادبی غیرمہذب قرار دیا اور اعتراض و مذمت کے نشتر چلائے..... جواب میں عمران خان کے محبین نے کچھ ایسی تصویریں نشر کیں جس میں خود ترکی صدر اور دنیا کے دیگر لیڈر بھی ٹانگ پے ٹانگ رکھے نظر آتے ہیں
.
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسا کرناچاہیے.....؟ طیب اردگان بھی تو ٹانگ پےٹانگ رکھتا ہے...وہ عظیم اور عمران پر اعتراض کیوں.........؟؟
.
اپنے اپنے نظریات و رائے رکھتے ہیں ایک طرف...دیکھتے ہیں اسلام و اسلاف کیا حکم دیتے ہیں.... اور پھر علماء لبیک لیڈر سعودی بادشاہ اور اردگان اور عمران خان وغیرہ میں فرق پتہ چلے گا
.
الحديث:
الْكِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ، وَغَمْطُ النَّاسِ
تکبر تو یہ ہےکہ حق کی پرواہ نہ کی جاے،حق کو ٹھکرایا جائے اور(جن کو اسلام نے عزت دی ان)لوگوں کو،دوسروں کو حقیر سمجھا جائے(مسلم حدیث256) غور کیجیے اسلامی عزت والوں کو حقیر سمجھنا تکبر ہے، حق سچ اسلامی تعلیمات کی پرواہ نہ کرنا تکبر ہے
.
القرآن..ترجمہ:
اللہ.کے لیے عزت ہے اور اسکے رسول کے لیے عزت ہے اور مومنین کے لیے عزت ہے..(سورہ منافقون آیت8)
.
جس(مستند عالم،استاد،مبلغ)سے علم حاصل کرو اسکی تعظیم و توقیر کرو اور جس کو تم علم پڑھاؤ اس کو بھی عزت دو،معزز سمجھو(کنزالعمال روایت29338)سادات و اساتذہ و علماء کا ادب لازم ہے تو علماء و مشائخ اساتذہ پیروں لیڈروں پر بھی عوام طلباء مریدین محبین معاونین کی جائز عزت کرنا لازم ہے اسلام و انسانیت کا درس ہے،اچھے اخلاق میں سے ہے،اعلیٰ ظرف ہونے کی نشانی ہے
.
 حدیث مبارکہ اور آیت مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ تمام مسلمان عوام ورکرز بھی عزت والے ہیں، ان کو حقیر کیڑے مکوڑے سمجھنا تکبر ہے...جب عام ورکر کی یہ شان ہے
تو
سادات اور اہل حق علماء و سفید ریش مسلمان کی شان کتنی بڑی شان ہوگی....؟؟ الحدیث،ترجمہ:جو بڑوں کی عزت نہ کرے،چھوٹوں پر شفقت نہ کرے(برحق)علماء کی قدر نہ کرے،انکا حق نہ جانےوہ میری امت میں سے نہیں(مجمع زوائد حدیث532)اچھے سچے علماء مشائخ اساتذہ وغیرہ بڑوں کی عزت و قدر کرنا لازم اگر اختلاف یا سوال ہو تو بھی باادب ہوکر پوچھنا لازم ،فروعی اختلاف پے نفرت و بدگمانیاں نہ پھیلانا لازم،ایسےاختلاف پے برداشت لازم،جائز اختلاف سے فتنہ نہ پھیلانا لازم…ہم منصب تو ہم منصب حتی کہ طلباء، کم علم ،کم عمر کو بھی علماء مشائخ بڑے ضرور اچھائی و شفقت سے سمجھائیں یا انکی مان لیں،علمی عمری دولتی شہرتی پیری کے تکبر و بڑائی سے بچیں
.
مسئلہ:
علماء و سادات کو یہ ناجائز و ممنوع ہے کہ آپ اپنے لئے سب سے امتیاز چاہیں اور اپنے نفس کو اور مسلمانوں سے بڑا جانیں کہ یہ تکبر ہے
مگر
مسلمانوں کو یہی حکم ہے کہ سب سے زائد علماء و سادات کا اعزاز و امتیاز کریں
(فتاوی رضویہ ملتقطا23/719)
.
صوفیِ زماں امام غزالی علیہ الرحمۃ ایک حدیث روایت کرتے ہیں کہ
وقال صلى الله عليه وسلم إذا رأيتم المتواضعين من أمتي فتواضعوا لهم وإذا رأيتم المتكبرين فتكبروا عليهم فإن ذلك مذلة لهم وصغار
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم عاجزی و تواضع کرنے والوں کو دیکھو،(ملاقات کرو)تو ان کے ساتھ عاجزی و تواضع کرو
اور
جب تکبر کرنے والوں کو دیکھو ،(ان سے ملاقات کرو)تو ان پر تکبر کرو کہ یہ(حقیقتا تکبر نہیں بلکہ)متکبروں کو ذلیل و کمتر کرنے کے مترادف ہے
(احیاء العلوم3/341)
علماء محققین نے اس حدیث کو غریب یا موضوع قرار دیا مگر اس کے معنی کو صحیح قرار دیا ہے
.
فَالْأَوْلَى إظْهَارُ مَا يَقْتَضِيهِ ذَلِكَ الْمَوْطِنُ فَهَذَا مِنْ بَابِ إظْهَارِ عِزَّةِ الْإِيمَانِ بِعِزَّةِ الْمُؤْمِنِ (فَإِنَّهُ قَدْ وَرَدَ فِيهِ أَنَّهُ صَدَقَةٌ) عَلَى مَنْ تَكَبَّرَ عَلَيْهِ كَمَا وَرَدَ: التَّكَبُّرُ عَلَى الْمُتَكَبِّرِ صَدَقَةٌ؛ لِأَنَّهُ إذَا تَوَاضَعْت لَهُ تَمَادَى فِي ضَلَالِهِ وَإِذَا تَكَبَّرْت عَلَيْهِ تَنَبَّهَ.
وَمِنْ هُنَا قَالَ الشَّافِعِيُّ تَكَبَّرْ عَلَى الْمُتَكَبِّرِمَرَّتَيْنِ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ التَّجَبُّرُ عَلَى أَبْنَاءِ الدُّنْيَا أَوْثَقُ عُرَى الْإِسْلَامِ
یعنی
کسی موقعہ و شخص کو دیکھ کر تکبر کرنا چاہیے اور کسی موقعہ و شخص کو دیکھ کر عاجزی کرنی چاہیے... کیونکہ اچھا شخص جو مومن ہو اس کے لئے عاجزی کریں گے تو یہ ایمان کو عزت دینا ہے، اور کوئی دنیا دار مسلمان متکبر ہو یا کفار میں سے کوئی متکبر ہو تو ان کے سامنے کبھی تکبر کرنا بہتر ہوتا ہے کیونکہ اگر اس کے سامنے عاجزی کرو گے تو وہ اپنی گمنڈ میں مزید گم ہوتا جائے گا اور اگر آپ اس پر تکبر کرو گے تو شاید وہ متنبہ ہوجائے... اسی لیے امام شافعی فرماتے ہیں کہ متکبر پر ڈبل تکبر کرو... اسی لیے امام زہری فرماتے ہیں کہ اسلام کی مضبوط شاخوں میں سے ہے کہ تم دنیا دار متکبرین پر تکبر کرو
(بریقہ2/186)
.
مولا علی قاری فرماتے ہیں
التَّكَبُّرُ عَلَى الْمُتَكَبِّرِ صَدَقَةٌ
ترجمہ:
تکبر کرنے والے پر تکبر کرنا صدقہ ہے
(مرقاۃ تحت شرح حدیث3319)
.
ان عبارات سے واضح ہے کہ عام طور پر وقار و عاجزی تواضع آداب لازم ہے.....مگر کسی کا غرور و تکبر توڑنے کے لیے
تکبرانہ رویہ و انداز بھی جائز ہے.. صدر طیب اردگان بالکل اسی پر عمل پیرا نظر اتے ہیں... اچھوں کے سامنے مہذب انداز میں بیٹھتے ہیں اور متکبر امریکہ و یورپ برطانیہ وغیرہ کے سامنے انکا غرور و تکبر توڑتے ہوئے جائز متکبرانہ انداز میں بیٹھتے ہیں
جبکہ
عمران خان ہر جگہ ہر ایک کے سامنے متکبرانہ غیرمہذبانہ انداز میں بیٹھتا ہے جوکہ ٹھیک نہیں، بہت بڑا تکبر ہی لگتا ہے... نواز شریف زرداری وغیرہ کا امریکیوں عالمی طاقتوں کے سامنے مودبانہ عاجزانہ انداز میں بیٹھنا جرم تھا اور آج بھی جو مسلم لیڈر ایسا کرے تو جرم ہے...ہاں البتہ آج کے دور میں متکبرین کے سامنے بھی تکبر نہ کرنا بہتر لگتا ہے، متکبر کے سامنے جھک جانے والا انداز بھی جرم ہے لیکن متکبر کے سامنے بھی مہذب انداز میں اگر بیٹھا جائے تو امید ہے حسن اخلاق کو دیکھ کر وہ شرمندہ ہو جائے اسکا دل اسلام کی طرف مائل ہو جائے سوائے یہ کہ اگر کسی شاذ و نادر صورت حال میں متکبر پر تکبر کرنا بہتر لگے اسلام کی سربلندی لگے تو تکبر کیا جاسکتا ہے.....!!
.
الحدیث:
فَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ عِنْدَ الْقِتَالِ
ترجمہ:
مجاہدین کے لیے(اسلام کی سربلندی مقصود کے تحت) جہاد میں تکبر(بہادرانہ للکار، جواب، دھمکی، فخر و فخریہ انداز)اللہ کو پسند ہے..(ابوداود حدیث2659)جہاد کفار سے بھی ہوتا ہے تو مشرکین و اہل کتاب سے بھی ، ظالمین سے بھی، نااہل سے بھی تو ایجنٹ و منافقین سے بھی...جہاد ہتھیار سے بھی ہوتا ہے تو زبان و قلم و انداز سے بھی
.
الحدیث:
فَوَاللَّهِ لَأَنْ يُهْدَى بِكَ رَجُلٌ وَاحِدٌ خَيْرٌ لَكَ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ
اللہ کی تمھاری(ذات جائز بات جائز انداز کی)وجہ سےکسی ایک کو بھی ہدایت مل جائے تو یہ تمھارے لیے سرخ(انتہائی قیمتی)اونٹوں سے بہتر ہے...(بخاری حدیث2942)
.
الحاصل:اسلام کی طرف راغب کرنے، اسلام کی سربلندی کے لیے، مہذب و حسن اخلاق والا انداز فی زمانہ بہتر ہے اور کبھی بہتر ہوتا ہے فخریہ انداز تو کبھی تکبرانہ دھمکی و انداز و عمل بہتر ہوتا ہے…ہر وقت ہر ایک سے تکبر کرنا ٹھیک نہیں تو ہر ایک کے سامنے جھک جانا بھی اسلام کی سربلندی نہیں...موقعہ وقت سامنے والے شخص و حالات کو دیکھ کر اسلام کی سربلندی والا ، اسلام کی طرف راغب کرنے والا عمل و انداز کیا جائے
.
لیڈرو اب بھی وقت ہے اہلسنت سے سچی معذرت کرکے اہلسنت علماء سے مشاورت کرتے ہوئے چلو تو جیت سکتے ہو دل بھی اور الیکشن بھی......روایت ہے کہ:اللہ کو وہ امراء(حکمران،وزراء،لیڈر جرنیل)پسند ہیں جو علماء سےمل بیٹھ کر(اسلام مطابق)مشاورت و فیصلےکریں،حکومت چلائیں(کشف الخفاء2/389)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App,twitter nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.