Labels

سورج ڈوبتے ہی افطار کرنے کے چند دلائل

 *دن رات کے علاوہ کیا..؟؟ سورج ڈوبتے ہی افطاری کا وقت ہوجاتا ہے،چند دلائل و حوالہ جات ملاحظہ کیجیے.....!!*

سوال:

 علامہ صاحب ایک نیم رافضی نے سرعام مقتدیوں کے سامنے یہ اعتراض اٹھایا کہ تم لوگ اپنا روزہ ضائع کر رہے ہو کیونکہ تم لوگ جلدی افطار کر رہے ہو...وہ کہتا ہے کہ قرآن میں سے کہ روزہ رات کو افطار کرو شام کو نہیں... پھر میں نے اسے چیلنج دیا کہ میں کل آپ کو مدلل تحریر دکھاؤں گا... آپ سے گزارش ہے کہ جلد از جلد کرم فرمائیں مدلل تحریر لکھ دیں..

.

جواب:

 میرے بھائی اس طرح اپنی طرف سے وقت مقرر کرکے چیلنج نہ دیا کریں، بلکہ جو بھی اعتراض کرے اسے کہیں کہ ہم آپ کی بات علماء کے سامنے رکھیں گے جو علماء مدلل جواب دیں گے اس پر سارے عمل کریں گے...وقت مقرر نہ کریں کہ علماء ناجانے کس مصروفیات میں ہوں کن حالات میں ہوں تو کیا پتہ مقرر وقت تک تحریر نہ لکھی جا سکے تو خوامخواہ خدشات پیدا ہونگے...اور کوشش کریں چیلینج کے بجائے سمجھانے کا انداز ہو...الا یہ کہ ضدی فسادی ہٹ دھرم کو للکارنا چیلنج دینا بھی کبھی علماء حق کے لیے بہتر ہوتا ہے

.

 کچھ دنوں سے میں نے بہت محنت کی ہے دو تین طویل مدلل تحریریں لکھی ہیں اور واٹس اپ پہ فیس بک پے لوگوں کو جوابات دینا کمنٹ کرنا الگ... یقین کیجیے سارے جسم میں ہاتھوں میں درد ہی درد ہے... پھر بھی میں کوشش کرکے یہ مختصر تحریر آپ کے حوالے کر رہا ہوں اس امید پر کہ اس اعتراض کرنے والے بھائی کو اللہ ہدایت دے اور مقتدیوں کو اہل سنت عوام کو اپنے نظریے عمل کی مضبوطی حاصل ہو... اللہ کریم خدمات قبول فرمائے، اور طاقت سے بڑھ کر خدمات کرنے کی توفیق عطا فرمائے

.

پہلی بات تو یہ یاد رکھیں کہ شرعا عقلا دو ہی چیزیں ہیں...دن یا رات.....باقی جو صبح شام لفظ استعمال ہوتے ہیں تو صبح اول رات میں شامل ہے اور صبح کا کچھ حصہ جیسے اشراق و چاشت کا وقت دن میں شامل ہے...اسی طرح شام لفظ کا کچھ حصہ دن کے وقت ہوتا ہے، لوگ سورج ڈوبنے سے پہلے کے وقت کو شام بھی کہتے ہیں...تو اصل چیز یہ ہے کہ یا تو دن ہوتا ہے یا رات پھر دن کے حصوں کے مختلف نام رکھ لیجیے یا رات کے مختلف حصوں کے الگ الگ نام رکھ لیجیے کوئی فرق نہیں پڑتا....مثلا صبح صادق،  صبح کاذب، شروق، صبح سویرے، صبح، ضحوی صغری، ضحوی کبری، دن، دوپہر، سہہ پہر، شام، رات، آدھی رات....بہت نام ہیں لیکن اصل میں یا تو دن ہوتا ہے یا رات

القرآن:

وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ

 اور رات کے دن میں بدل جانے اور دن کے رات میں بدل جانے میں دلیل ہے نشانیاں ہیں...(بقرہ آیت164)

 واضح ہوتا ہے کہ دن کے فورا بعد رات آتی ہے اور رات کے فورا بعد دن....!!

.

القرآن:

اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیۡلِ...رات آنے تک روزے پورے کرو(سورج غروب ہوتے ہی افطار کرو)

(سورہ بقرہ ایت187)

.

①فَإِذَا غَرَبَتْ حَصَلَ الْفِطْرُ.

 جب سورج غروب ہو جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہوگیا

(تفسیر بغوی1/5)

.

②ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَام} مِنْ الْفَجْر {إلَى اللَّيْل} أَيْ إلَى دُخُوله بِغُرُوبِ الشَّمْس... آیت میں جو ہے کہ رات تک روزہ پورا کرو تو اس سے مراد یہ ہے کہ سورج غروب ہوتے ہی افطار کرو

(تفسیر جلالین ص39)


.

③وغربت الشمس فقد أفطر الصائم- رواه البخاري فبهذه الاية ظهر حقيقة الصوم انه الإمساك من المفطرات الثلث من الصبح المعترض الى غروب الشمس

 جیسے ہی سورج غروب ہوجائے تو روزہ افطار کرنا چاہیے اس کی دلیل بخاری کی حدیث بھی ہے... لہذا اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ روزے کی حقیقت یہ ہے کہ سورج ڈوبنے تک کھانے پینے جماع کرنے وغیرہ سے پرہیز کی جائے(سورج ڈوبتے ہی افطار کیا جائے)

(تفسیر مظہری 1/206)

.

④ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى اللَّيْلِ أي إلى أول الليل وهو غروب الشمس.

 روزے کو رات تک پورا کرو یعنی رات کے پہلے پہلے حصے تک پورا کرو یعنی سورج ڈوبتے ہی روزہ افطار کرو

(تفسیر بحر العلوم 1/3)

.

⑤ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى اللَّيْلِ على أن الصوم ينتهي عند غروب الشمس،

 روزے کو پورا کرو رات تک اس کا معنی یہ ہے کہ سورج غروب  غروب ہوتے ہی روزہ پورا ہو جاتا ہے(افطار کا وقت ہو جاتا ہے)

[النيسابوري، نظام الدين القمي ,تفسير النيسابوري = غرائب القرآن ورغائب الفرقان ,1/515]

.

⑥حرم على الصائم الطعام والشراب والجماع إلى غروب الشمس وهو قوله تعالى: ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى اللَّيْلِ

 سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے روزے دار پر کھانا پینا اور جماع کرنا حرام ہوجاتا ہے اور آیت میں رات سے یہی(سورج ڈوبنے تک) مراد ہے(سورج ڈوبتے ہی افطار کا وقت ہوجاتا ہے)

(تفسیر خازن1/117)

.

⑦ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيلِ} يعني به غروب الشمس

 روزے کو رات تک پورا کرو یعنی سورج ڈوبنے تک پورا کرو (جیسے ہی سورج ڈوب جائے تو روزہ افطار کرو)

(تفسیر الماوردی1/247)

.

*حق چار یار کی نسبت سے چار احادیث مبارکہ....!!*

①عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ قَالَ لِبَعْضِ الْقَوْمِ : " يَا فُلَانُ، قُمْ فَاجْدَحْ لَنَا "، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمْسَيْتَ. قَالَ : " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ". قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَوْ أَمْسَيْتَ. قَالَ : " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ". قَالَ : إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا. قَالَ : " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ". فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُمْ، فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : " إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَاهُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ

 صحابی فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے جب سورج ڈوب گیا تو حضور نے فرمایا کہ میرے لئے افطاری کا بندوبست کرو ہم نے عرض کی یارسول اللہ کچھ دیر فرمائیں تو فرمایا نہیں افطاری کا بندوبست کرو یہ آپ نے تین دفعہ ارشاد فرمایا، صحابی نے عرض کی یارسول اللہ ابھی تک روشنی باقی ہے(وہ چمک روشنی سرخی جو سورج غروب ہونے کے بعد ہوتی ہے وہ باقی ہے)تو آپ علیہ السلام فرمایا افطاری کا بندوبست کرو اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ستو وغیرہ پی کر افطاری فرمائی اور فرمایا بےشک سورج ڈوب جائے تو رات ہوگی اور روزے دار کے لیے افطاری کا وقت ہو گیا

(بخاری حدیث1955ملخصا مسلم حدیث1101نحوہ ابوداود حدیث2352بمثلہ)

.

②قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ، عَجِّلُوا الْفِطْرَ فَإِنَّ الْيَهُودَ يُؤَخِّرُونَ

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان خیر و بھلائی پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کریں گے... تو افطاری کرنے میں جلدی کرو کیونکہ یہودی افطار کرنے میں تاخیر کرتے ہیں

(ابن ماجہ حدیث1698)

.

③كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب پڑھنے سے پہلے پہلے افطاری فرما لیا کرتے تھے

(ترمذی حدیث696)

.

④وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ صَائِمًا أَمَرَ رَجُلًا فَأَوْفَى عَلَى نَشَزٍ، فَإِذَا قَالَ: قَدْ غَابَتِ الشَّمْسُ أَفْطَرَ «هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ رکھتے تو شام کے ٹائم ایک شخص کو حکم دیتے کہ وہ بلند ٹیلے پر جا کر دیکھے جب سورج غروب ہو جاتا تو وہ عرض کرتا سورج غروب ہوگیا تو آپ علیہ الصلواۃ و السلام فورا افطاری فرما لیتے

(مستدرک حاکم حدیث1584)

(صحیح ابن حبان حدیث4123نحوہ)

.

حدیث پاک نے رات کی وضاحت کردی، اسلاف نے تفاسیر و کتب میں وضاحت کردی تو ہم کون ہوتے ہیں اپنے ٹوٹکے تکے لگانے والے، ہم کون ہوتے ہیں ناقص عقلی و کم علمی کے گھوڑے پے سوار کر مفتی بننے والے......؟؟

.

 باقی شیعہ رافضی نیم رافضی تو ہیں ہی جھوٹے مکار... کبھی من گھڑت غیر معتبر روایت کا حوالہ دیتے ہیں تو کبھی اپنی طرف سے روایت بنا کر اہل بیت کی طرف منسوب کر دیتے ہیں...شیعہ روافض کی کتب جھوٹ و تضاد سے بھری ہوئی ہوتی ہیں،کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سب سے زیادہ جھوٹے مکار شیعہ رافضی ہیں لیکن جھوٹا بھی کبھی سچ بول دیتا ہے

قَدْ يَصْدُقُ الْكَذُوبَ

بہت بڑا جھوٹا کبھی سچ بول دیتا ہے

(فتح الباری9/56، شیعہ کتاب شرح اصول کافی2/25)

لیھذا

جھوٹے مکار شیعہ رافضی کے قلم سے کیا ہی عمدہ سچ نکل ہی گیا، لکھتا ہے کہ اہلبیت نے فرمایا ہے کہ:

لعنهم الله قد وضعوا أخبارا

اللہ کی لعنت ہو مفوضہ(شیعوں کے ایک فرقے پر) جنہوں نے

جھوٹی روایات(من گھڑت احادیث اقوال قصے)گھڑ لی ہیں

(شیعہ کتاب من لا يحضره الفقيه1/290)

(شیعہ کتاب وسائل الشيعة،الحر العاملي5/422)

.

الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ

امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ(شیعہ) جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں اقوال قصے گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں(شیعہ کتاب رجال کشی ﺹ135, 195،شیعہ کتاب بحار الانوار 2/246,....2/250)

لیھذا

شیعہ روافض نیم روافض خوارج وغیرہ باطلوں کی بیان کردہ روایات احادیث قصے وہی معتبر ہیں جو قرآن و سنت و مستند تاریخ کے موافق ہوں ورنہ جھوٹ و غیرمقبول کہلائیں گے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.