کب توبہ کے باوجود پابندی بائیکاٹ لازم؟ حنیف قریشی چمن ریاض شاہ مرزا جہلمی طاہر طارق پر حکم؟

 *#توبہ کے باوجود حنیف قریشی ریاض شاہ چمن زمان مرزا جہلمی وغیرہ جیسوں پر ایک مدت تک سختی پابندی بائیکاٹ لازم ،انہیں سزا دینا بھی لازم، سمجھانا بھی لازم.......!!*

الحدیث:

التائب من الذنب كمن لا ذنب له، والمستغفر من الذنب وهو مقيم عليه كالمستهزئ بربه

گناہ سےسچی توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں لیکن گناہ(یا اس کے متعلقات)پر رہتے ہوئے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسےاللہ عزوجل سے مذاق کرے(نعوذ باللہ تعالی)

(كنز العمال حدیث10176)

(شعب الإيمان - ط الرشد9/363)

(الجامع الصغير سيوطي حدیث6247)

.


 توبہ پے توبہ لیکن رافضیت تفضیلیت زدوں سے دوستیاں بھی بلکہ جس پیر خانے پر رافضیت تضیلیت کا الزام ہے ان سے لاتعلقی بھی نہیں اور وقتا فوقتا صحابہ کرام پر کھلے عام یا اشارتا طعن بھی اور نام کبھی زبان کی پھسلن تو کبھی بہانہ بےتوجہی کا....یہ توبہ نہ ہوئی... رافضیت تفضیلیت زدوں سے ناطہ توڑو یا پھر انکو بھی سچا اہلسنت بنا دو اور سب صحابہ کرام و اہلبیت عظام کے لیے باادب رہو تب توبہ توبہ ہے ورنہ مکاری عیاری ٹھٹھہ مذاق کہلائی گی تمھاری توبہ......!!

.

ذا النون يقول: الاستغفار من غير إقلاع توبة الكذابين

 حضرت ذو النون مصری صوفی فرماتے ہیں کہ جرم کو جڑ سے اکھاڑے بغیر توبہ کرنا بہت بڑی جھوٹی توبہ ہے

(شعب الإيمان - ط الرشد9/362)

پھسلن بے توجہی الزامی جواب حیلے بہانے توبہ ڈرامے چھوڑو....صاف صاف دل صاف کرو صحابہ کرام کے لیے اہلبیت عظام کے لیے، اسلاف علماء و صوفیاء کے لیے......روز روز نئے شوشے نئے بہانے پھر توبہ رجوع....یہ توبہ رجوع نہیں مکاری عیاری ہے منافقت ہے، فتنہ فساد ہے، ٹھٹھہ مذاق ہے، شریعت پر جراءت ہے ڈھٹائی ہے......!!

.


*#توبہ_قبول مگر #پابندی_بائیکاٹ لازم......؟؟*

 ثم تركه حتى برأ ثم عاد له ثم تركه حتى برأ فدعا به ليعود فقال صبيغ إن كنت تريد قتلي فاقتلني قتالا جملا وإن كنت تريد أن تداويني فقد والله برأت فأذن له إلى أرضه فكتب إلى موسى الأشعري أن لا يجالسه أحد من المسلمين فاشتد ذلك على الرجل فكتب أبو موسى الأشعري إلى عمر أن قد حسنت هنيته فكتب عمر أن ائذن للناس بمجالسته

(صبیغ بدمذہب کو سیدنا عمر نے سمجھایا مگر وہ نہ سمجھا تو سیدنا عمر نے کوڑے مارے) پھر اسے کچھ عرصہ چھوڑ دیا جب اس کے زخم ٹھیک ہو گئے تو پھر کوڑے مارے پھر کچھ عرصہ چھوڑ دیا پھر اس کے زخم ٹھیک ہو گئے تو پھر اسے بلایا تاکہ کوڑے دوبارہ ماریں تو صبیغ نے کہا کہ اے عمر رضہ اللہ تعالیٰ عنہ اگر اپ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں تو اچھی طرح سے قتل کیجئے اور اگر اپ چاہتے ہیں کہ اپ میری دوا فرمائیں تو اللہ کی قسم میں ٹھیک ہوگیا ہوں(بذمذہبی سے توبہ کر چکا ہوں) تو سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کو اسکے علاقے جانے کی اجازت دے دی اور حضرت سیدنا ابو موسی اشعری کی طرف خط لکھا کہ( اس نے توبہ اگرچہ کر لی ہے لیکن پھر بھی) اس کی مجلس میں نہ بیٹھا جائے ، اسے لوگوں کی مجلس میں نہ بٹھایا جائے(مکمل بائیکاٹ کیا جائے) معاملہ یونہی شدت سے چلا پھر سیدنا ابو موسی اشعری نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف خط لکھا کہ اس کی اصلاح ہوگئ ہے تب جاکر سیدنا عمر نے اجازت دی کہ لوگ اس کی مجلس میں جاسکتے ہیں، اسے اپنے مجلس میں بلا سکتے ہیں

(تاريخ دمشق لابن عساكر23/411)

.

 واضح ثبوت ہے کہ کسی شخص کی اگر توبہ سچی نہ ہونے کے آثار ہوں وہ بار بار توبہ کرے اور بار بار توہین کرے حیلے بہانے فسادات انتشار کرے تو اسے حاکم وقت سزا دے گا، قاضی سزا دے گا اور اج کے دور میں علمائے اہل سنت میں سے جو باشعور نڈر طاقتور ہو وہ قاضی کا درجہ رکھتا ہے وہ سزا دے پابندی لگائے لگوائے، ایسے شخص کو کسی محفل میں خطاب کرنے نہ دیا جائے اور لوگوں کو ان کے قریب نہ چھوڑا جائے لوگوں کو پر لازم ہوگا کہ اس کا بائیکاٹ کریں... وہ شخص معتبر سچے علماء اہلسنت سے دین حاصل کرے اپنے خدشات کا جواب حاصل کرے جب علماء تصدیق فرما دیں کہ اس کے حالات اچھے ہو گئے ہیں اس کے نظریات اچھے ہو گئے ہیں تب وہ شخص خطاب و تقاریر تدریس امامت خطابت کر سکتا ہے ورنہ سخت پابندی لگانا حسب طاقت اہل پر لازم ہے

.

حنیف قریشی چمن زمان ریاض شاہ مرزا جہلمی طاہر طارق وغیرہ کی بدمذہبیں توہینِ صحابہ، سیدنا حسن کی توہین، سیدنا معاویہ کی توہین، سیدنا عمرو بن العاص کی توہین اور دیگر توہینیں اور تحریفات اور منافقتیں اور بےباکیاں اور صلح کلی اور اسلاف کی توہین اور چرب زبانیاں اور شریعت پر جراءتیں ڈھٹائیاں مکاریاں اور تاویلات فسادات.....اللہ پناہ اللہ پناہ

ایسوں کو کوڑے مارے جائیں، حکومت قید کرے، علماء برحق سے انکی اصلاح کروائی جاءے، کافی عرصہ تک ان پر پابندی ہو، بائیکاٹ ہو، جب انکے حال و نظریات کی درستگی کی تصدیق معتبر علماء فرما دیں تب انہیں جلسے جلوس امامت خطابت سوشل میڈیا وغیرہ پے بیانات تقاریر تدریس وعظ کی اجازت دی جائے

.

فتاوی فیض رسول میں ہے

پھر اگرچہ اس نے توبہ کرلی ہو اور اپنے سنی ہونے کا اعلان کرتا ہو اسے امام نہیں بناسکتے بلکے لازم ہے کہ اسے زمانہ دراز تک معزول رکھیں اور اسکے احوال کو بغور دیکھیں اگر وہ ثابت قدم رہتا ہے تو اسکو امام بنایا جاسکتا ہے...اعلی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جسے دیکھیں کہ ان گمراہ لوگوں سے میل جول رکھتا ہے انکے مجالس میں وعظ کرتا ہے اسکا حال مشتبہ ہے ہرگز اسکو نہ بنائیں اگرچہ خود کو سنی صحیح العقیدہ کہتا ہو(فتاوی رضویہ جلد سوم ص 214)

(فتاوی فیض رسول جلد 1ص ..281..280ملتقطا)

جب امام نہیں بنا سکتے تو خطابت و تقریر کرکے بدمذہبی پھیلانے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے.....؟؟



۔

امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمة فرماتے ہیں: 

پھر اگر یہ شخص توبہ بھی کرلے تو بمجرد توبہ اسے امام نہیں بنا سکتے بلکہ لازم ہے کہ ایک زمانہ ممتد تک اسے معزول رکھیں اور اور اس کے احوال پر نظر رہے، اگرخوف وطمع وغضب ورضا وغیرہا حالات کے متعدد تجربے ثابت کردیں کہ واقعی یہ سنی صحیح العقیدہ ثابت قدم ہے اور روافض سے اصلاً میل جول نہیں رکھتا بلکہ ان سے اور سب گمراہوں بدینوں سے متنفر ہے اس وقت اسے امام کرسکتے ہی

 فتاوٰی قاضی خاں پھر فتاوٰی عالمگیری میں ہے:

الفاسق اذا تاب لایقبل شہادتہ مالم یمض علیہ زمان یظھر علیہ اثرالتوبۃ والصحیح ان ذلک مفوض الی راء القاضی ۱؎۔فاسق جب تاب ہوجائے تو اس وقت تک اس کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی جب تک اتنا زمانہ نہ گزر جائے جس میں توبہ کا اثر ظاہر ہوجائے اور صحیح یہی ہے کہ یہ قاضی کی رائے کے سپرد کیا جائے ۔ (ت) (۱؎ فتاوٰی ہندیۃ        الفصل الثانی فیمن لاتقبل شہادتہ لفسقہ        مطبوعہ نورانی کتب خانہ پشاور    ۳/۴۲۸)

امیر المومنین غیظ المنافقین امام العادلین سید نا عمر فاروق اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جب صبیغ سے جس پر بوجہ بحث متشابہات بد مذہبی کا اندیشہ تھا بعد ضرب شدید توبہ لی ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ عنہ کو فرمان بھیجا کہ مسلمان اس کے پاس نہ بیٹھیں اس کے ساتھ خرید وفروخت نہ کریں بیمار پڑے تو اس کی عیادت کو نہ جائیں مرجائے تو اس کے جنازے پر حاضر نہ ہوں، تعمیل حکم احکم ایک مدت تک یہ حال رہا کہ اگر سو آدمی بیٹھے ہوتے اور وہ آتا سب متفرق ہوجاتے جب موسیٰ اشعری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض بھیجی کہ اب اس کا حال اچھا ہوگیا اس وقت اجازت فرمائی

(فتاوٰی رضویہ جلد 6 صفحہ ..530..531)

.

جب ایسے کی گواہی قبول و معتبر نہین تو جو تقریر و خطاب وہ کرے گا وہ کیسے معتبر کہلا سکتا ہے....،؟؟ لیھذا ایسوں پر پابندی و بائیکاٹ لازم...مزمت بھی لازم،  سزا بھی لازم، دوا بھی لازم، دعا بھی لازم، اصلاح کی کوشش بھی لازم......!!

.

یہ تو اسکا علاج ہے جو بظاہر توبہ کرلے مگر جو طاہر الکادری طارق ذلیل اور شیعوں نجدیوں دیونبدیوں اہلحدیثوں غیرمقلدوں میں سے مکار عیار منافق حیلہ باز تقیہ باز شریعت پر جری متکبر منافق ڈٹے ہوئے حیلے باز بہانے باز ہیں انکا علاج تو اس سے بھی سخت ہونا لازم ہوگا

.

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.