دس اہم اصول اور مفتی قاسم عطاری صاحب اور علامہ بشیر فاروقی قادری صاحب کی بدمذہبوں سے میل جول شرکت پر میری رائے؟

 *#بدمذہب رافضی یا نیم رافضی کے پروگرام میں مفتی قاسم عطاری صاحب اور علامہ بشیر فاروقی قادری صاحب کے متعلق میری رائے اور دس اہم اصول.......!!*

خلاصہ:

بدمذہبوں سے دوری و بائیکاٹ لازم ہے،ہاں انہیں سمجھانے کے لیے کوئی عالم مبلغ اہل علم وغیرہ ان سے میل اس طرح رکھے کہ باطلوں بدمذہبوں کی تعریف و تائید کے الفاظ و انداز نہ ہوں بلکہ سمجھانے کا انداز ہو انہیں اسلام کی سچی تعلیمات کی طرف راغب کرنے کے الفاظ و انداز ہوں، حسن اخلاق کے انداز ہوں مگر چاپلوسی چمچہ گیری کے انداز نہ ہوں تو یہ طریقہ جائز ہے اور ایسے لوگ جب بدمذہبوں باطلوں سے ایسا مشروط میل جول تعاون لین دین رکھیں تو ساتھ ساتھ وقتا فوقتا مطلقا عموما بدمذہبی کی مذمت بھی کیا کریں تاکہ لوگ بدگمانی سے بچیں کہ بدگمانیاں پیدا کرنا خود پر تہمتیں لگوانا ٹھیک نہیں بلکہ لوگ بدگمانیاں کرکے بدمذہب وغیرہ سب کو اچھا سچا سمجھنے لگیں گے صلح کلیت کی دعوت عام ہوگی جوکہ اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے....جب ایسے لوگ بلاتائید و تعریف کییے بدمذہبوں سے میل جول لین دین شرکتِ پروگرام کریں تو ہم ان پر اعتراض نہ کریں بلکہ یہ پھیلائیں کہ ہمارا حسنِ ظن ہے کہ یہ لوگ سمجھانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں کیونکہ یہ اچھے سچے علماء مبلغ لوگ ہیں مکاری منافقت چمچہ گیری نہ کریں گے

ہاں

اگر بدمذہب وغیرہ سے تائیدی الفاظ و انداز ہمیں لگیں یا چمچہ گیری کے الفاظ و انداز محسوس ہوں تو ان نیک لوگوں پر بدگمانی نہیں کریں گے بلکہ سمجھیں گے کہ ضرور ان پر عالمی سطح کا یا مقامی سطح کا جبر و اکراہ ہے یہ مجبور ہیں...لیھذا ان کو مجبور کہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی الفاظ و انداز لکھیں پھیلائیں کہ بدمذہبیت مردودیت ہے اسکی مذمت کرتے ہیں سوائے یہ کہ کوئی مجبورِ شرعی ہو اس طرح ان حالات میں مناسب سوال اٹھانا بھی برحق ہے کہ اس طرح کے سوال اٹھاءے جاءیں کہ ہوسکتا ہے آپ لوگ مجبور ہو مگر یاد رکھو یہ بدمذہبوں سے تائیدی انداز ہم مسترد کرتے ہیں اور وضاحت طلب کرتے ہیں کہ آپ لوگوں نے ایسا کیوں کیا....؟؟ کیونکہ نیک لوگ بھی بھٹک سکتے ہیں لیھذا انہیں بھی کھلی چھوٹ نہ دی جائے اور نیک لوگوں کو بھی موقعہ ملے گا وہ کہہ سکیں گے کہ طاقتورو ہمیں مجبور نہ کرو دیکھو عوام ہم پر انگلیاں اٹھا رہی ہے، ہم سے دور ہو رہی ہے

البتہ

جسکی مکاری صلح کلیت منافقت چمچہ گیریت وغیرہ واضح ہو چکی ہو وہ اگر بدمذہب سے میل جول لین دین کرے گا تو سمجھانے کے ساتھ ساتھ اسکی خوب مذمت کی جائے

.

جیسے:

بشیر فاروقی قادری صاحب اور مفتی قاسم عطاری صاحب کا بدمذہب کے پروگرام میں شرکت بظاہر انکی اصلاح کے لیے نہیں لگی بلکہ تائیدی لگی تو ہم کہیں گے کہ ان پر عالمی طاقتوں کا یا ملکی طاقتوں کا پریشر ہوگا یہ لوگ مجبور ہونگے لیھزا انکو مجبور کہیں گے اور ساتھ ساتھ یہ بھی پھیلائیں گے کہ اکراہ و مجبوری کے بغیر بدمذہبوں سے میل جول شرکت جائز نہیں، ہم بلااکراہ والی شرکت کی مذمت کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ شرکت کرنے والے علماء اہلسنت وضاحتی بیان دے دیں یا اشارتا کنایتا اعلان کر دیں یا انکے آس پاس کے قریبی علماء بدمذہبوں سے میل جول و شرکت کی مذمت پھیلائیں

.

جیسے:

طاہر القادری بمع ہمنوا شیعوں وغیرہ سے میل جول شرکت تاءید کریں تو مجبور نہ کہیں گے کہ انکا کردار پہلے سے ہی مشکوک و مردود ہے تو تاویل جھوٹی کہلاءے گی...اس لیے ہدایت و نصیحت کی کوشش کے ساتھ ساتھ ایسوں کی بھرپور مذمت کریں گے تاکہ عوام گمراہ نہ ہو...کیونکہ طاہر القادری مکار منافق چاپلوس ایجنٹ ہے ایک جگہ کہتا ہے گستاخِ رسول کی سزا موت ہے گستاخ پہلے چاہے مسلمان یا یا غیرمسلم مگر یورپ میں جاکر کہتا ہے کہ غیرمسلم پر گستاخی کی سزا نہیں،یہ امریکہ برطانیہ یورپ وغیرہ کی چاپلوسی مسلمانوں سے مکاری اور ویزے شیزے و سکونت کا پرابلم نہیں تو کیا ہے....؟، دیوبندی اہلحدیث شیعہ ویہ وغیرہ کو کلمہ گو کہہ کر یکجا کرتا ہے جسکا نام صلح کلی ہے مگر امریکہ کو خوش کرنے اسکے کہنے پے خوارج طالبان کلمہ گو کو صلح میں نہیں لاتا...یہ بھی مکاری دوغلہ پالیسی منافقت امریکہ یورپ برطانیہ کی غلامی ایجنٹی چمچہ گیری پیسہ ویزا شیزا وغیرہ کی لالچ نہیں تو کیا ہے....؟؟ اسی طرح طارق جمیل مرزا جہلمی بھی مکار مردود و منافق چمچے ہیں گمراہ ضرور ہیں بات کفر تک جاسکتی ہے

.

جیسے:

عرفان شاہ ریاض شاہ چمن زمان حنیف قریشی اور انکے ہمنوا بھی شیعوں نجدیوں بدمذہبوں سے میل جول شرکت کریں گے تو خوب مذمت کریں گے کہ انکی مکاریاں گستاخیاں ایجنٹیاں چاپلوسیاں واضح ہوچکی ہیں

.

##############

*#میری بات درج ذیل اصولوں پر مبنی ہے......!!*

*#پہلا اصول…...!!*

اکراہ مجبوری کی بنیاد پے کرتوت معاف ہیں لیکن تہمت کی جگہوں سے بچنا بھی لازم ہے...تبلیغ بھی کی جائے تو ساتھ میں وضاحت بھی پھیلائی جائے کہ فلاں بدمذہباں مکاریاں ٹھیک نہیں ہم انکی مزمت کرتے ہیں اور ہم تبلیغ میل جول شرکت کرنے جاتے ہیں تو حق بولتے ہیں سمجھاتے ہیں...ایسا انداز و الفاظ نہیں رکھتے کہ بدمذہبو تم بھی سحیح اور ہم بھی صحیح

.

الحدیث:

إِنَّ اللَّهَ قَدْ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ

 نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے میری امت سے کو معاف کر دیا ہے وہ کام کرتوت جو خطاء یا بھول چوک سے ہوں یا مجبوری و اکراہ کی وجہ سے ہوں

(ابن ماجہ حدیث2043)

.

اتَّقُوا مَوَاضِعَ التُّهَم

تہمت کی جگہوں سے بچو۔۔۔۔علامہ مولا علی قاری نے فرمایا کہ اگرچہ یہ حدیث نہیں ہے مگر احادیث اور صحابہ کے اقوال سے اس کا معنیٰ صحیح ثابت ہوتا ہے  

(دیکھیے اسرار مرفوعہ روایت10]



عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: مَنْ عَرَّضَ نَفْسَهُ لِلتُّهْمَةِ فَلَا يَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ بِهِ الظَّنَّ

حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص تہمت کی جگہوں پر اپنے آپ کو رکھے تو اس کے متعلق برے گمان رکھنے والے لوگوں کو وہ ہرگز ملامت نہیں کرسکتا 

[الزهد لأبي داود ,page 98]

.


 الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: " مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ: مَنْ يَصْحَبْ صَاحِبَ السُّوءِ لَا يَسْلَمْ، وَمَنْ يَدْخُلْ مَدَاخِلَ السُّوءِ يُتَّهَمْ، وَمَنْ لَا يَمْلِكْ لِسَانَهُ يَنْدَمْ "

حضرت ربیع بن انس فرماتے ہیں کہ حکمت میں یہ لکھا ہوا ہے کہ جو برے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے گا تو وہ سلامت نہیں رہے گا اور جو تہمت کی جگہوں میں بیٹھے گا تو اس پر تہمت لگے گی اور جو اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھے گا ندامت اٹھائے گا 

[شعب الإيمان ,9/133روایت6384]

.##################

*#دوسرا اصول.......!!*

وضاحت کرنا سنت ہے بلکہ کبھی لازم تک ہوجاتی ہے

حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس : ان النبي صلى الله عليه وسلم كان مع إحدى نسائه، فمر به رجل فدعاه، فجاء، فقال: " يا فلان هذه زوجتي فلانة "، فقال: يا رسول الله، من كنت اظن به فلم اكن اظن بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يجري من الإنسان  مجرى الدم ".

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک بی بی کے ساتھ تھے، اتنے میں ایک شخص سامنے سے گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا وہ آیا، آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے(وضاحتا) فرمایا: ”اے فلانے! یہ میری فلاں بی بی ہے۔“ وہ شخص بولا، یا رسول اللہ! میں اگر کسی پر گمان کرتا تو آپ پر گمان کرنے والا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان انسان کے بدن میں ایسے پھرتا ہے جیسے خون پھرتا ہے۔“ (تو شاید تیرے دل میں وسوسہ ڈالے کہ پیغمبر ایک اجنبی عورت کے ساتھ جا رہے تھے)۔(مسلم حدیث5678)

.################

*#تیسرا اصول......!!*

اچھے سچے علماء مبلغ وغیرہ اگر بدمذہب سے احتیاط کے ساتھ تعلق میل جول لین دین شرکت کریں تو انکے متعلق حسنِ ظن رکھنا ہوگا اگرچے بدمذہبیت کی بھی مذمت کی جائے گی

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ  بَعۡضَ الظَّنِّ   اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا(سورہ الحجرات آیت12)

والمؤمن ينبغي أن يحمل كلام أخيه المسلم على أحسن المحامل ، وقد  قال بعض السلف : لا تظن بكلمة خرجت من أخيك سوءا وأنت تجد لها في الخير  محملا .

فمن حق العلماء: إحسان الظن بهم؛ فإنه إذا كان من حق المسلم على المسلم أن يحسن الظن به ، وأن يحمل كلامه على أحسن المحامل، فمن باب أولى العالم

خلاصہ:

قرآن و حدیث میں حکم ہے کہ بدگمانی غیبت تجسس سے بچا جائے،اچھا گمان رکھا جائےاسی وجہ سےواجب ہےکہ مذمت تکفیر تضلیل تفسیق اعتراض کےبجائے عام مسلمان اور بالخصوص اہلبیت صحابہ اسلاف صوفیاء و علماء کےکلام.و.عمل کو

حتی الامکان

اچھےمحمل،اچھے معنی،اچھی تاویل پےرکھاجائے

(دیکھیےفتاوی حدیثیہ1/223...فتاوی العلماءالکبار فی الارہاب فصل3...فھم الاسلام  ص20...الانوار القدسیہ ص69)

.

،قال عمر رضی اللہ عنہ

ولا تظنن بكلمة خرجت من مسلم شراً وأنت تجد لها في الخير محملا

حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں

مسلمان کوئی بات(یا عمل) کرے اور آپ اس کا اچھا محمل و معنی  پاتے ہوں تو اسے برے معنی پر محمول ہرگز نہ کریں 

(جامع الاحادیث روایت31604)

.#################

*#چوتھا اصول......!!*

مگر جس کی مکاری چمچہ گیری منافقت ایجنٹی بدمذہبی وغیرہ واضح ہوچکی ہو تو اس کے متعلق حسنِ ظن رکھنا غلط و جھوٹ ہے.....!!

سیدی اعلٰی حضرت امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

یہ نکتہ بھی یاد رہے کہ بعض محتمل لفظ(اور اسی طرح محتمل عمل میل جول لین دین شرکت) جب کسی مقبول سے صادر ہوں بحکمِ قرآن انہیں "معنی حسن" پر حمل کریں گے، اور جب کسی مردود سے صادر ہوں جو صریح توہینیں کرچکا ہو تو اس کی خبیث عادت کی بنا پر معنی خبیث ہی مفہوم ہوں گے کہ:

 کل اناء یترشح بما فیہ صرح بہ الامام ابن حجر المکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

 ہر برتن سے وہی کچھ باہر آتا ہے جو اس کے اندر ہوتا ہے امام ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصریح فرمائی ہے... 

(فتاوی رضویہ : ج29، ص225)

.###############

*#پانچواں اصول......!!*

*#بدمذہبوں سے دوری باءیکاٹ و مذمت لازم ساتھ ساتھ اصلاح کی کوشش بھی لازم ہے.....!!*

منافق ایجنٹ مکار ظالم وحشی جانور نااہل متکبر چاہے وہ اپ کی دوستی رشتے داری لسٹ میں ہوں یا سیاست میں ہوں ایسوں کو عزت دینا جرم ہے مگر یہ لوگ قابلِ اصلاح ہوسکتے ہیں لیھذا انکی تائیدی تعظیم کییے بغیر اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، بھرپور کوشش کرنی چاہیے، اصلاح کے لیے حسن اخلاق  اور شرعی حد کی عزت دینی چاہیے جس سے آپ کی کمتری نہ ہو

.

جس نےکسی بدمذہب(گستاخ،گمراہ،منافق)کی(تائیدی یا ناحق یا چمچہ گیری والی)تعظیم.و.توقیر کی اس نےاسلام کو ڈھانے پےمدد کی…(الشریعہ آجری حدیث2022جامع صغیر حدیث12647)

.

ایسے بدمذہب گمراہ یا کافر مرتد زندیق ظالموں ایجنٹوں عیاشوں  کی صحبت یاری دوستی میل جول کھانا پینا اکھٹے کرنا انکی مجلس محفل میں شرکت کرنا سب جائز نہیں... انکی محفلوں مجلسوں سے دور رہنا لازم ہے، بائیکاٹ کرنا لازم ہے...سمجھانے کے ساتھ ساتھ مجرموں گستاخوں بدمذہبوں سے سلام دعا کلام ، کھانا پانی ، میل جول ، شادی بیاہ نماز وغیرہ میں شرکت نہ کرنے، انکی مذمت کرنے کرتوت بیان کرنے بائیکاٹ کرنے کے دلائل یہ ہیں

القرآن:

فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ

یاد آجانے(دلائل آجانے)کے بعد تم ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھو(نہ میل جول کرو، نہ انکی محفل مجلس میں جاؤ، نہ کھاؤ پیو، نہ شادی بیادہ دوستی یاری کرو)

(سورہ انعام آیت68)

.

الحدیث:

[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]

’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو کہ) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)

.

ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:

لایصلی لکم

ترجمہ:

وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا

(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,

مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)

.

الحدیث:

فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

[السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769]

.

الحدیث:

فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

[جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621]

.##################

*#چھٹا اصول......!!*

*کبھی بائیکاٹ و مزمت لازم مگر احتیاط کے ساتھ تائید کییے بغیر قربت حسن اخلاق سے پیش آئیے کہ اسلام کی صحیح تعلیم انکو دے سکیں اچھا بنا سکیں.......!!*

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأْسُ الْعَقْلِ الْمُدَارَاةُ

 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عقلمندی کا سرچشمہ یہ ہے کہ مدارت الناس(نرمی حسن اخلاق ، قریب کرنے کی حکمت)کی جائے

[البيهقي، أبو بكر ,شعب الإيمان ,11/23]

[السيوطي ,الجامع الصغير وزيادته , 6814]

.

المداراة والإيناس ليدوموا على الإسلام

 مداراۃ الناس اور ان کے ساتھ انسیت رکھنا اس لیے ہے کہ تاکہ لوگ اسلام پر قائم و دائم رہیں اسلام و اچھائی کی طرف راغب ہوں

[ابن الأثير، أبو السعادات ,جامع الأصول ,8/384]

.

اصلاح کے لیے پہل کرنی چاہیے مگر ضدی فسادی گمراہ منافق بدمذہب مکار مرتد کافر ظالم ایجنٹ حکمران وڈیروں طاقتوروں وغیرہ کی ناحق و تائیدی تعظیم وعزت و چمچہ گیری ٹھیک نہیں....ہاں ان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا سمجھانا اخلاقی زبانی حد کی عزت دینا تاکہ اسلام سے متاثر ہوں، اسلامی شخص کو غلام چمچہ کمتر نہ سمجھیں تو بہت ہی اچھی بات ہے

.############

*#ساتواں اصول.......!!*

کبھی خاموشی بھی شریکِ جرم بنا دیتی ہے اور سچی وضاحت و ناپسنددیگی ازالہ کر دیتی ہے

الحدیث:

كرهها كان كمن غاب عنها, رضيها كان كمن شهدها

ترجمہ:

جو اس(گناہ کارنامے کرتوت گستاخی کردار واقعے وغیرہ)پےراضی ہوا تو گویا اس میں شامل ہوا،اور جس نےناپسند کیا گویا شامل نہ ہوا

(ابوداؤد حدیث4345ملخصا)

(شیعہ کتاب مستدرك سفينة البحار /4/152نحوہ)

.###########

*#اٹھواں اصول......!!*

بروں باطلوں مکاروں گمراہوں بدمذہبوں تفضیلیوں رافضیوں نیم رافضیوں شیعوں خمینیوں ناصبیوں ایجنٹوں قادیانیوں نیچریوں سرسیدیوں جہلمیوں غامدیوں قادیانیوں ذکریوں بوہریوں غیرمقلدوں نام نہاد اہلحدیثوں وغیرہ سب باطلوں سے ہر طرح کا تعاون نہ کرنا،انکی تحریروں کو لائک نہ کرنا، انہیں نہ سننا،  نہ پڑھنا، انہیں اپنے پروگراموں میں نہ بلانا، وقعت نہ دینا، جانی وقتی مالی تعاون نہ کرنا، مذمت کرنا مدلل کرنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے

الحدیث:

مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ، وَأَبْغَضَ لِلَّهِ، وَأَعْطَى لِلَّهِ، وَمَنَعَ لِلَّهِ ؛ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ

جو اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے محبت کرے اور(سمجھانے کے ساتھ ساتھ) اللہ(اور اسلام کے حکم)کی وجہ سے(مستحق برے ضدی فسادی بدمذہب گستاخ وغیرہ سے)بغض و نفرت رکھے اور (مستحق و اچھوں) کی امداد و مدد کرے اور (نااہل و بروں بدمذہبوں گستاخوں منافقوں ایجنٹوں) کی امداد و تعاون نہ کرے تو یہ تکمیل ایمان میں سے ہے 

(ابوداود حدیث4681)

.

سوال:

طارق جمیل طاہر الکادری نجدی شیعوں وہابیون اہلحدیثوں مرزا جہلمی دیوبندیوں وغیرہ کو تم غلط کہہ رہے ہو،حالانکہ انکی بہت خدمات ہیں

.

جواب:

الحدیث:

إِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِ

ترجمہ:

بےشک اللہ عزوجل فاجر(گمراہ، بدمذھب،منافق، مرتد، زندیق،فاسق،ظالم)سے بھی اس دین اسلام کی تائید.و.خدمات لیتا ھے(صحیح بخاری حدیث 3062)

(شیعہ کتاب نفحات الأزهار 19/36)

خدمات تقریریں کتب خدمت خلق بھی اسی وقت کام آئے گی جب عقیدے نظریے ٹھیک ہوں اعمال ٹھیک ہوں، شیطان کتنا بڑا عالم عبادت گذار تھا مگر ایک برے نظریے نے اسے مردود لعنتی بنا دیا اسکا علم اسکی عبادات شہرت سب کچھ رائیگاں گیا…ایک گلاس دودھ میں چند قطرے زہر یا پیشاب کے ملا لیں اور کہا جائے دو چار ہی تو قطرے ہیں باقی تو دودھ ہے اس سے اتحاد کر لو اس دودھ کو بھی اچھا مفید سمجھ لو،  پی لو........؟؟کیا ایسا کہنا ٹھیک ہے؟؟ ہر گز نہیں عقلا اخلاقا شرعا ہر لحاظ سے ٹھیک نہیں…خوارج بھی کلمہ گو، بہت نیک و قاری تھے، مگر ان کی مزمت و مشروط قتل حدیث پاک سے ثابت ہے کیونکہ ان کے دو چار نظریے ہی اسلام کے منافی تھے…صحابہ کرام نے انہیں سمجھایا اور ضدی فسادیوں سے جہاد کیا…خوارج تم کلمہ گو ہو اہل قبلہ ہو اس لیے تم سے اتحاد کرتے ہین تمھہیں بھی حق کہتے ہیں ایسا صحابہ کرام نے نہ کیا......لیھزا ہر جگہ اتحاد کی میٹھی دعوت بھی گمراہ کن ہے، ایسوں سے اتحاد نہ کرنا لازم...انہیں سمجھانا لازم...ضدی فسادی بدمذہب سے مشروط قتال ورنہ بائیکاٹ و مذمت لازم......یہ تفرقہ بازی نہیں ،عیب جوئی نہیں ، غیبت نہیں بلکہ حق بیانی و لازم ہے اسلام کی نمک حلالی ہے، حق بیانی ہے

.###############

*#نواں اصول......!!*

القرآن..ترجمہ:

حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ

(سورہ بقرہ آیت42)

.

الحدیث:

 أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس

ترجمہ:

کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)

(طبرانی معجم  کبیر  حدیث 1010)

(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)

(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)

یہ حدیث پاک  کتبِ حدیث و تفاسیر اور فقہ و تصوف کی کئی کتب میں موجود ہے... مثلا جامع صغیر، شعب الایمان، احیاء العلوم، جامع الاحادیث، کنزالعمال، کشف الخفاء ردالمحتار ، عنایہ شرح ہدایہ، فتاوی رضویہ، تفسیر ثعالبی، تفسیر درمنثور وغیرہ کتب میں بھی موجود ہے

علامہ ہیثمی نے فرمایا:

وإسناد الأوسط والصغير حسن، رجاله موثقون، واختلف في بعضهم اختلافاً لا يضر

 مذکورہ حدیث پاک طبرانی کی اوسط اور معجم صغیر میں بھی ہے جسکی سند حسن معتبر ہے، اسکے راوی ثقہ ہیں بعض میں اختلاف ہے مگر وہ کوئی نقصان دہ اختلاف نہیں

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ت حسين أسد2/408)

.

*#سمجھانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے...مگر حسبِ تقاضہِ شریعت ایسوں کے عیوب مکاریاں منافقتیں خیانتیں کرپشن فسق و فجور دھوکے بازیاں بیان کرنا برحق ہے لازم ہے اسلام کا حکم ہے....یہ عیب جوئی نہیں، غیبت نہیں، ایسوں کی پردہ پوشی کرنا جرم ہے... یہ فرقہ واریت نہیں، یہ حسد نہیں، بغض نہیں بلکہ حق کی پرواہ ہے اسلام کے حکم کی پیروی ہے...شاید کہ یہ سدھر جائیں انہیں ہدایت ملے ورنہ ذلت کے خوف سے فساد و گمراہی پھیلانے سے رک جائیں اور معاشرہ اچھا بنے... ہاں حدیث پاک میں یہ بھی واضح ہے کہ وہ عیوب، وہ خیانتیں، وہ دھوکے بازیاں وہ کرتوت بیان کیے جائیں جو اس مین ہوں...جھوٹی مذمت الزام تراشیاں ٹھیک نہیں......!!*

.

کوئی مجرم اپنے جرم سے سچی توبہ کر لے تو بے شک توبہ قبول ہوتی ہے مگر یاد رکھیے کچھ جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ رجوع تو قبول مگر توبہ رجوع کی وجہ سے انکی سزا معاف نہیں ہوتی...ایسا نہیں کہ جو مَن میں آئے جرم کرو اور توبہ کرکے سزا معاف......؟؟نہیں نہیں ایسا ہرگز نہیں... بلکہ بعض جرائم ایسے ہوتے ہیں کہ توبہ کے باوجود سزا اسلام نے مقرر و لازم کر دی ہے... عقل کے لحاظ سے بھی یہ ٹھیک ہے، اسی میں ذاتی اجتماعی انسانی معاشرتی بھلائی ہے... بے شک اسلام کے کیا ہی بہترین عمدہ ترین برحق اصول ہیں.......!!

.################

*#دسواں اصول........!!*

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119) سچے اچھے مولوی تو عظیم نعمت ہیں،دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کو تلاش کر،  پہچان کر اسکا ساتھ دینا چاہیے اور اپنی و سب کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا چاہیے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574 

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں،کاپی پیسٹ کرسکتے ہیں،شئیر کرسکتے ہیں...نمبر اس لیے لکھتاہوں تاکہ تحقیق رد یا اعتراض کرنے والے یا مزید سمجھنے والےآپ سے الجھنے کےبجائے ڈائریکٹ مجھ سے کال یا وتس اپ پے رابطہ کرسکیں....بہتر تو یہ ہے کہ آپ تحریرات اپنے فیس بک اور وتس اپ گروپ پے کاپی پیسٹ کیا کریں،شیئر کریں

اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اپنی تحریرات اپ کے وتس اپ گروپ یا فیس گروپ پےبھیجا کروں تو آپ مجھے ایڈ کریں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.