اسلام پاکستان علماء اور سیاست…؟؟ دشمنان اسلام کا مشن اور انکے ایجنٹ...؟؟ اقبال و جناح کے دو چار اہم پیغام

 


*#سیاست سے اسلام کو الگ رکھنا.....؟؟ جناح اور اقبال اور عوام کیسا پاکستان چاہتے تھے....؟؟ پاکستان کیوں بنا...کس نے بنایا...؟؟ قادیانیوں نجدیوں دیوبندیوں شیعوں کا کردار...؟؟. جدت ترقی....؟؟ ووٹ کس کو دیں....؟؟ مولوی علماء اور سیاست....؟؟ اہم تحریر ضرور پڑہیے....!!*

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

قادیانی اور دیوبندی دونوں کا سرچشمہ ایک ہے جسے وہابیت کہا جاتا ہے،انگریزوں کی تجویز ہے کہ وطن جغرافیائی طور پر ہو ، مذہبی نہ ہو، دیوبند وغیرہ انگریزوں کی تجویزہ پر چل رہے ہیں(اقبال کے حضور ص267..268ملخصا)

.

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی غلامی نے جو دینی عقائد کے نئے فرقے مختص کر لیے ہیں ان سے احتراز کرے...پھر چند سطر بعد فرماتے ہیں: غرض یہ ہے کہ طریقہ حضرات اہلِ سنت محفوظ ہے اور اسی پر گامزن رہنا چاہیے اور آئمہ اہلِ بیت کے ساتھ محبت اور عقیدت رکھنی چاہیے..(اوراق گم گشتہ صفحہ 468)

.

پاکستان تو اہلسنت تعلیمات عقائد و اعمال و تصورات کےنام پر دینی و سیاسی قائدین و عوام نےآزاد کرایا مگر لگتا ہے کہ اج تک اکثر سیاستدان جرنیلز ججز لیڈرز وغیرہ پاکستان کو مذہب سے دور کرنے یا بدمذہبوں کے حوالے کرنے کرنے کے مشن پر ہیں…

.

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.

*#انگریزوں کا منصوبہ.........؟؟*

 ہمیں ایسی نسل تیار کرنا چاہیے جو دیسی آبادیوں کے لئے ہماری افکار و نظریات کی ترجمان ہو اور جو رنگ و نسل کے اعتبار سے بلاشبہ ہندوستان کا باشندہ ہوں لیکن فکر و نظر اور سیرت و کردار اور عادات و اخلاق کے اعتبار سے خالص انگریز ہو....(نظام تعلیم ص88)

 جی ہاں یہ ہے وہ بھیانک خطرناک منصوبہ جس کے لیے سر سید نے اپنی ساری زندگی ساری توانائیاں خرچ کی اور قادیانیوں نے بھی اسی منصوبے پر عمل کیا اور کرتے رہے ہیں اور آج بھی سرسیدی لوگ لیڈرز اور قادیانی لوگ لیڈرز اس منصوبے پر عمل پیرا ہیں...سر سید صاحب نے اگر انگریزی سکھانا شروع کی تو اس وجہ سے نہیں کہ مسلمان ترقی کریں بلکہ اس وجہ سے کہ وہ سیکیولر ملحد انگریز بن جائیں

.

*اسی نقطے منصوبے کو علامہ اقبال نے یوں بیان کیا......!!*

 اور یہ اہل کلیسا کا نظام تعلیم

ایک سازش ہے فقط دین و مروّت کے خلاف

 خوش تو ہم بھی ہیں جوانوں کی ترقی سے مگر

 لب خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ

 ہم تو سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم

 کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

 آیا ہے مگر اس سے عقیدوں میں تزلزل

دنیا تو ملی مگر طائر دین کر لیا پرواز

(بحوالہ کتاب سرسید کا اصلی روپ ص45)

.

*سرسید اور سرسیدی سوچ کے لوگوں کی محنت رنگ لائی اور انگریز کے وفادار تیار ہوئے….....!!*

 سرسید اپنے کاغذات لائل محمڈنز آف انڈیا میں یہاں تک کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اب مسلمانوں میں ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ جیسے غدار اور قوم دشمن افراد پیدا ہونے بند ہوگئے ہیں اور میر جعفر اور میر صادق جیسے محب وطن اور اقوام کے بہی خواہ پیدا ہو رہے ہیں جو سرکار برطانیہ کے وفادار ہیں بلکہ اس راج کو مستحکم کرنے والے ہیں...(سرسید کا اصلی روپ ص30)

.

*علی گڑھ کالج کا مقصد........؟؟*

سر سید کہتا ہے کہ:

 کالج(علی گڑھ) کے مقاصد اہم میں سے نہایت اہم مقصد یہ ہے کہ یہاں کے طلباء کے دلوں میں حکومت برطانیہ کی برکات کا سچا اعتراف اور انگلش کیریئر(انگریزی عادات اطوار و تہذیب) کا نقش پیدا ہو اور اس سے خفیف سا انحراف بھی حق امانت سے انحراف کے مترادف ہے..(خود نوشت ص32)

.

سرسید کہتا ہے کہ

مدرسۃ العلوم(علی گڑھ کالج) بے شک ایک ذریعہ قومی ترقی کا ہے قومی ترقی سے مراد ہندو مسلمان دونوں کی ترقی ہے...اس کالج کا بڑا مقصود یہ ہے کہ مسلمانوں اور انگریزوں میں اتحاد ہو اور وہ ایک دوسرے کے اغراض میں یک جان دو قالب ہو کر شریک رہیں..( حیات سر سید ص251,251ملخصا ملتقطا)

.


*سرسید اور ایجنٹ سرسیدی لوگ انگریزی ایجنٹ تھے اور ہیں اور انکی وفاداریاں..........!!*

سرسید اور سرسیدی لوگوں کا نظریہ و عمل ہے کہ:

 گورنمنٹ انگلشیہ خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے اور مسلمانوں کے لیے آسمانی برکت کا حکم رکھتی ہے..(مکتوبات سرسید ص632)

.

*#آزادی پاکستان  اور قادیانیوں کا منصوبہ جو لگتا ہے آج تک جاری ہے........؟؟*

قادیانی کہتے ہیں:

 ایک صاحب نے پاکستان کے متعلق سوال کیا تو اس کے بارے میں قادیانی بڑے سربراہ لیڈر نے کہا کہ میں اصولی طور پر اس(پاکستان کے وجود و آزادی) کا قائل نہیں ہوں...اسی طرح ہندوستان کی تقسیم (اور پاکستان کی آزادی)پر اگر ہم(قادیانی)رضامند ہوئے ہیں تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ (پاکستان ٹوٹ کر)یہ کسی نہ کسی طرح جلد (ہندوستان سے)متحد ہوجائے...سارا ہندوستان متحد رہے اور احمدیت کی ترقی کے لئے ایک عظیم الشان بنیاد کا کام دے.... بے شک مسلمان زور لگاتے رہیں پاکستان)کبھی نہیں بن سکتا(بنے گا تو ہم توڑنے یا احمدیت کا مرکز و محکوم بنائیں گے انگریزوں سے مل کر)...(دیکھیے قادیانی اخبار الفضل 8جون 1944....16مئی 1947)

.

قادیانی کافر گستاخ دشمنان اسلام تھے،امریکہ برطانیہ روس وغیرہ غیر مسلموں سےجہاد کے منکر تھے، شراب بےحیائی عیاشی فحاشی کو حلال کہتے،انبیاء کرام صحابہ و اہلبیت و اولیاء کے گستاخ نئ شریعت کے دعوےدار تھے اس لیے غیرمسلموں کے دوست و ایجنٹ بنے،انگریز پاکستان کو اپنا مخالف یعنی مکمل اصلی اسلامی کیسے دیکھ سکتے تھے اس لیے قادیانیت والی سوچ و کردار کو حکومت دینے کی ٹھان لی ہوگی لیکن عوام اکثریت اصلی مسلمان تھی اس لیے قادیانی بھیس بدل کر یا سیکولر لیڈر بھیس بدل کر پاکستان پر حکمرانی کرتے رہے سوائے چند کے، الا ما شاء اللہ... مغربیت والے بل پاس کیے جا رہے ہیں، تعلیم اسکول کالج یونیورسٹیوں کے نصاب و نظام میں مغربیت پڑھائی پھیلائی جا رہی ہے

.

*#اسلام دشمنوں کے مشن کا توڑ.......؟؟*

سیاست جدت سائنس ٹیکنسلوجی طب فوج پولیس تجارت  علوم فنون ہر شعبے میں میں سچے مولوی آتے جائیں چھاتے جائیں اور جو ان شعبوں میں وہ اچھے سچے بنتے جائیں

.

*#یہاں اختصار کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ اسلام میں "برحق سچی اسلامی سیاست" کی کتنی اہمیت ہے....؟ لیجیے ملاحظہ کیجیے*

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وسيكون خلفاء فيكثرون

(بخاری حدیث نمبر3455)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ نے اس حدیث پاک کا ترجمہ یوں فرمایا:

بنو اسرائیل کا سیاسی انتظام انبیاء کرام کرتے تھے،جب کبھی ایک نبی انتقال فرماتے تو دوسرے نبی ان کے پیچھے تشریف لاتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں،خلفاء ہونگے اور بہت ہونگے..(بخاری حدیث نمبر3455)

دیکھا برحق سچی سیاست تو انبیاء کرام کی سنت ہے...بلکہ علماء مولوی دینی حضرات پر اچھی سچی سیاست لازم و ذمہ داری ہے کہ اہل علم انبیاء کرام کے وارث و نائب ہیں...(دیکھیے ابوداؤد حدیث3641)

.

الحدیث:

قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " «من لا يهتم بأمرالمسلمين فليس منهم

ترجمہ:

جو مسلمانوں کے معاملات(معاشرتی و انفرادی بھلائی ترقی اصلاح) پر اہتمام نا کرے، اہمیت نا دے وہ اہلِ اسلام میں سے نہیں(مجمع الزوائد حدیث294)

اسلامی سیاست میں یہی معاشرتی انفرادی بھلائی ترقی اصلاح کا اہتمام ہی تو ہوتا ہے......!!

.

*سیاست کا لغوی معنی.......!!*

سیاست عربی لفظ سیاسۃ سے بنا ہوا ہے..اور عربی لغت کی معروف و معتبر کتاب لسان العرب مین سیاست کا معنی کچھ یوں لکھا ہے کہ: السیاسۃ:القیام علی الشئ بما یصلحہ

ترجمہ:

کسی چیز کی درستگی، اصلاح کا انتظام کرنا سیاست کہلاتا ہے.(لسان العرب ص2149)

.

المنجد میں سیاست اور اس کے مختلف صیغوں کا معنی یہ ہیں کہ: سدھارنا، دیکھ بھال کرنا، امور کی تدبیر کرنا، انتظام کرنا، ملکی تدبیر و انتظام..(المنجد ص501)

.

*سیاست کا شرعی معنی اور حکم.......!!*

 علامہ ابن عابدین فرماتے ہیں:

فالسياسة استصلاح الخلق بإرشادهم إلى الطريق المنجي في الدنيا والآخرة..

ترجمہ:

سیاست کا معنی ہے مخلوق کی درستگی کرنا اس طرح کہ انکو ایسے راستے کی رہنمائی کی جائے جو انھیں دنیا و آخرت میں کامیابی.و.نجات دے

(ردالمحتار جلد6 صفحہ23)

.

علامہ ابن.عابدین فرماتے ہیں:

لها حكم شرعي معناه أنها داخلة تحت قواعد الشرع وإن لم ينص عليها بخصوصها.

ترجمہ:

سیاست کا شرعی حکم ہے،اسکا معنی یہ ہے کہ اگرچہ دوٹوک الفاظ میں اسکا حکم نہیں آیا مگر یہ شریعت کے(فرض واجب مستحب، عین و کفایہ،جائز مباح حلال حرام وغیرہ) قواعد کے تحت داخل ہے

(ردالمحتار جلد6 صفحہ23)

اس قاعدے کے تحت جب معاملہ ناموس رسالت یا دیگر فرائض واجبات کا ہو تو سیاست فرض کفایہ یا واجب کفایہ کہلائے گی یعنی سب پر فرض واجب تو نہیں بلکہ کچھ نے سیاست میں حصہ لے لیا تو ٹھیک ہے مگر ایسی صورت میں انکی تائید تعاون اور حمایت حسب طاقت لازم ہوگئ... اور اسی قاعدے اور دیگر قواعد کے تحت سیاست کبھی فرض کبھی واجب کبھی مستحب کبھی سنت غیرموکدہ اور کبھی مباح کہلائے گی اور کبھی ممنوع گناہ کہلائے گی..

.

علامہ ابن نجیم فرماتے ہیں

والسياسة نوعان سياسة عادلة فهي من الشريعۃ والنوع الآخرسياسة ظالمة فالشريعة تحرمها

ترجمہ:

سیاست کی.دو قسمیں.ہیں.. ایک وہ سیاست جو عدل.و.انصاف والی ہو.. ایسی سیاست شریعت کا حصہ ہے، اور سیاست کی.دوسری قسم ظلم.و.ناانصافی والی سیاست ہے جسکو شریعت حرام و گناہ قرار دیتی ہے..

(البحر الرائق ملخصا جلد5 صفحہ118)

.

*سیاست کی تعریف میں غور کیا جائے تو ایجنٹی منافقت جھوٹ مکاریوں،خواہشات، من مانیوں والی سیاست سیاست کہلانے کے لائق نہیں..*

موسوعہ فقھیہ کوئیتیہ میں ہے کہ...ترجمہ:

اور وہ جو اکثر سلاطین،حکمران بغیر علم کے اپنی خواہش و آراء پر عمل کرتے ہیں اور اسے سیاست کہتے ہیں تو ایسی سیاست کچھ حیثیت نہیں رکھتی..

(موسوعۃ.فقھیہ جلد25 صفحہ298)

.

*سیاست کی وسعت....!!*

ردالمحتار میں ہے اچھی برحق سیاست کے بارے میں

ہے کہ:

فالشريعة توجب المصير إليها والاعتماد في إظهار الحق عليها، وهي باب واسع

ترجمہ:

شریعت واجب کرتی ہے کہ ایسی سیاست کی طرف جایا جائے، اور حق کے اظہار کے لیے اس پر اعتماد کرنے کو بھی شریعت لازم کرتی ہے،اور سیاست کا باب بہت وسعت رکھتا ہے

(ردالمحتار جلد6 صفحہ23)

.

*الحاصل*

 اسلامی لحاظ سے اور دنیاوی لحاظ سے، اخلاقی و عقلی لحاظ سے، ہر لحاظ سے سیاست ایک بہت وسیع اور جامع چیز ہے.. گھر کے انتظام اور گروپ،تنظیم کے انتظام.. ذاتی انتظام..شہر ملک کے انتظام.. سب سیاست میں شامل ہیں..

اپنی اصلاح..محلے شہر ملک کی اصلاح.. دینی دنیاوی فلاح.. سیکیورٹی اور دفاع.. معاشی معاشرتی تعلیمی تجارتی ہر چیز ضروریات کا انتظام اور امن،قوانین،سلوک،عدل و انصاف کا قیام... فساد و شر کی روک تھام.. اسلامی قوانین و تعلیمات کا نفاذ سب کچھ سیاست میں شامل ہے...سیاست زندگی کا اہم اور ضروری جز ہے.. جس کے بغیر رہنا ممکن نہیں.. بس فرق ہے تو اچھی یا بری سیاست کا ہے.. فرق ہے تو اسلامی اور غیراسلامی سیاست کا ہے..فرق ہے تو سیاست کے دائرہ کار کا ہے..

.

 علامہ عبدالحق خیرآبادی فرماتے ہیں:

الحکمۃ العملیۃ ایضا منقسمۃ الی ثلاثۂ اقسام لان العلم المتعلق بالاعمال اما متعلق بمصالح شخص واحد لانتظام معاشہ و اصلاح معادہ و ھو المسمی

بتھذیب الاخلاق واما متعلق بمصالح جماعۃ مشترکۃ فی المنزل کالوالد والمولود والمالک والمملوک وھو المسمی بتدبیر المنزل واما متعلق بمصالح جماعۃ مشترکۃ فی المدینۃ ویسمی بالسیاسۃ المدنیۃ..

ترجمہ:

حکمت عملی(سیاست)کی بھی تین اقسام ہیں

کیونکہ وہ علم جو عمل.کے متعلق ہو اسکی تین اقسام ہیں

1:یا تو ایک شخص کی درستگی اور اسکی زندگی کے لوازمات معاملات کے انتظام اور اسکے معاد یعنی آخرت کی درستگی کے متعلق ہوں گے تو اسے تھذیب الاخلاق کہتے ہیں

2:یا پھر مذکورہ لوازمات درستگی مصالح کا تعلق ایک گھر کے افراد سے ہوگا جیسے والد اور اولاد مالک اور مملوک، ایسی سیاست کو تدبیر منزل کہتے ہیں

3:مذکورہ لوازمات درستگی مصالح کا تعلق ایک شہر ملک کے افراد سے ہو تو اسے سیاست مدنیہ کہتے ہیں

(عبدالحق شرح ھدایۃ الحکمۃ ص6,7)

.

سیاست کی اسلام میں کتنی اہمیت ہے آپ کو آندازہ ہوگیا ہوگا...ان شاء اللہ عزوجل

.

*#ہمت_ہوش_جوش.....!!*

القرآن:لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا...ترجمہ(اسلام و حق پے)نہ سستی کرو نہ غم

(سورہ آل عمران آیت139)

اٹھیے ہمت کیجیے اسلام کے لیے،  حق کے لیے.......!!

.

الحدیث:

إِنَّ اللَّهَ يَلُومُ عَلَى الْعَجْزِ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْكَيْسِ

ترجمہ:

کمزور،سست ہونےوالےکو اللہ ملامت فرماتا ہے(نہ بزدلی کرو،  نہ سستی نہ غم بلکہ ترقی، بہادری، سرگرمی جاری رکھو، کبھی معاف کرو،  کبھی بدلہ لو،کبھی عاجزی تو کبھی للکار و جوابی وار کرو)مگر تم پے سمجھداری،بیداری لازم ہے(ابوداود حدیث3627)

.


*خوداری کی اہمیت ، بزدلی ایجنٹی کی مذمت......!!*

القرآن:

فَتَرَی الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوۡنَ فِیۡہِمۡ یَقُوۡلُوۡنَ نَخۡشٰۤی اَنۡ تُصِیۡبَنَا دَآئِرَۃٌ 

ترجمہ:

جن کے دلوں میں مرض(منافقت کمزور ایمان)ہے وہ یہود و نصاری(کفار مخالفین اسلام)کی طرف دوڑتےہیں اس ڈر سےکہ کہیں انہیں گردش(غربت،محتاجی،تجارتی نقصان)نہ پہنچے

(سورہ مائدہ آیت52)

.

القرآن،تلخیص آیت:

یہود و نصاری(اسی طرح کفار، بدمذہب، ہندو، سیکیولر، لیڈر حکومت ارگنائزیشن وغیرہ)تب ہی تم سےراضی ہونگےجب تم انکی اھواء(خواہشات و ملت) پےچلو(لیھذا انکی رضامندی مت چاہو،اللہ و رسول کی رضامندی اسلام کا نفاذ چاہو)...(از سورہ بقرہ آیت120)

.

*پی پی پی کے کچھ کرتوت*

زرداری نےکہا کہ پاکستان ملائیت کےلیے نہیں بنا(اردو پوائنٹ)

زرداری بلاول خاندان کی رشتہ داری قادیانی خاندان سے...لڑکا خود قادیانی نہیں ہے تو قادیانی خاندان میں کیوں رہتا ہے،قادیانیت سےاظہار لاتعلقی کا اعلان کیا....؟؟ بلاول نے بت پے چڑھاوا چرھانے والے عمل کے بعد فیضان مدینہ میں غیراعلانیہ غیر واضح توبہ کی مگر پھر اب شرکیہ ہندوانہ قشقہ ہولی یا دیوالی پے لگوایا...اور پھر قادیانی خاندان سے رشتہ…یہودیوں کو بھائی کہا، سندھ میں ترقی کے بجائے خود پسیے والے بنتے رہے یعنی ڈاکو راج…اور بھی کئ کرتوت .....یہ تو سیکیولر زندیق منافق غیرمسلم ہونے کی نشانی لگتی ہے…بلاضرورت imf سے قرضے لیکر ملک غلام بنانے کی راہ ہموار کی…ڈیم نہ بنائے،ترقیاتی کام نہ کیے…سلمان تاثیر ، آسیہ ، مشال ، عاصمہ جہانگیر وغیرہ غیر سوشلی و سوشلی  گستاخوں لبرلوں کا سرعام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت کی…بےپردگی مخلوط تعلیم فلموں ڈراموں پے ایکشن نہ لیا...غیرمسلموں کی رسموں میں شرکت و مبارکبادی دی..ایران سے گیس وغیرہ کی سستی تجارت نہ کی...شیعوں بوہریوں ذکریوں سے تائیدی اتحاد

.

*ن لیگ کے کچھ کرتوت*

سلمان تاثیر ، آسیہ ، مشال ، عاصمہ جہانگیر وغیرہ گستاخوں لبرلوں ایجنٹوں کا سرعام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت کی…ختم نبوت شق ختم کی...عاشق رسول ممتا-ز قادری کو پھانسی دلوائی

کرپشن کی، سود حلال کرنے کی التجا کی، ناموس رسالت ختم نبوت پے حملے کروائے،بلاضرورت imf سے قرضے لیکر ملک غلام بنانے کی راہ ہموار کی…ڈیم نہ بنائے...

کیا اب فلمیں بھی تعلیمی اداروں کے نصاب میں ہونگی..؟؟

وزیر مملکت مریم نواز نے عہدے سے تجاوز کرتے ہوئے یورپی یونین کی غلامی مین یورپی یونین.کے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:

ﻣﺮﯾﻢ ﺍﻭﺭﻧﮕﺰﯾﺐ ﮐﺎ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﭘﺴﻨﺪﺍﻧﮧ ﺳﻮﭺ ﮐﯿﺨﻼﻑ ﻓﻠﻢ ﭘﺮﻭﮈﮐﺸﻦ،فن (کے ذریعے)ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ، ﭼﯿﻨﻞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﺑﮩﺘﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺟﺒﮑﮧ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﭨﯽ ﻭﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﭼﯿﻨﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ..(ڈیلی پاکستان)

کل ہولی کی تقریر میں ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئ کٹر سیکولر لبرل تقریر کر رہا ہو... یوٹیوب وغیرہ میں nawaz holi full speech لکھ کر سرچ کریں گے تو 33منٹ کی وہ تقریر آجاے گی..دکھ اس بات کا ہے کہ بیٹی مریم سیکیولروں عیساءیوں کی حامی رہی، بے پردگی کو شعور کہتی رہی لیڈری کر رہی جو اسلام میں عورت کے لیے جائز نہیں مگر بیٹی مریم کو کبھی برائی پر نہین ڈانٹا...سلمان تاثیر ، آسیہ ، مشال ، عاصمہ جہانگیر وغیرہ غیرسوشلی و سوشلی گستاخوں لبرلوں ایجنٹوں کا سرعام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت کی…فوج پاکستانی ایجنسیوں کے خلاف کیمپین میں مصروف…بےپردگی مخلوط تعلیم ڈراموں پے ایکشن نہ لیا...غیرمسلموں کی رسموں میں شرکت و مبارکبادی دی…ایران روس سے گیس گندم وغیرہ کی سستی تجارت نہ کی،اسرائیل تسلیم کرنے کی بات و دورے..کرپشن کیس ختم کروانے کے ذاتی مفادات کے فیصلے........شیعوں بوہریوں ذکریوں سے تائیدی اتحاد

.

*عدلیہ کے کچھ کرتوت*

سلمان تاثیر ، آسیہ ، مشال ، عاصمہ جہانگیر وغیرہ گستاخوں لبرلوں ایجنٹوں کا سرعام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت کی…ڈیم کےنام پے پیسے بٹورے مگر ڈیم نہ بنوائے…مافیاز مہنگائی ، ڈالر مہنگا وغیرہ پےاز خود نوٹس کیوں نہ لیے؟؟ بےپردگی مخلوط تعلیم فلموں ڈراموں پے ایکشن نہ لیا، شیعوں بوہریوں ذکریوں سے تائیدی اتحاد

.

*پی ٹی آئی کے کچھ کرتوت*

سلمان تاثیر ، آسیہ ، مشال ، عاصمہ جہانگیر وغیرہ گستاخوں لبرلوں ایجنٹوں کا سرعام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت کی…بےپردگی مخلوط تعلیم فلموں ڈراموں پے ایکشن نہ لیا...ڈیم نہ بنائے…imf قرضے ، مہنگائی ، ڈالر مہنگا ، تباہی بحران بظاہر پی ٹی آئی کے کرتوت و ناکامیاں ہیں....لبیک و اہلسنت پے ظلم و تشدد قید مقدمے…غیرمسلموں کی رسموں میں شرکت و مبارکباد دی،ایران سے گیس وغیرہ کی سستی تجارت نہ کی،اسرائیل تسلیم کرنے کی بات و دورے...امریکی لابی جو ایٹمی ہتھیار کے خلاف ہے اس سے اتحاد و لابنگ...قادیانیوں کے ہاں ٹھراؤ، شیعوں بوہریوں ذکریوں سے تائیدی اتحاد

.

*فضل الرحمن سراج الحق پارٹی کے کرتوت*

ن لیگ اور پی پی پی کےکرتوتوں پے سرعام اور ڈھکی چھپی حمایت اور خارجیت مودودیت نیچریت کی حمایت اور ٹیم کی نایابی ، کم یابی

.

جدت پسند مفکر ، شاعرِ مشرق سر علامہ اقبال فرماتے ہیں:

تو نےکیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام

چہرہ روشن ، اندروں چنگیز سے تاریک تر

(کلیات اقبال ص704)

.

جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو 

جدا ہو دیں سیاست سےتو رہ جاتی ہےچنگیزی

(کلیات اقبال ص374)

.

تشریح:

ان دو اشعار میں اقبال میں سمندر کو کوزے میں بند کر دیا....ایک تو ان مکاروں منافقوں دھوکے باز سیکیولر زدہ ذہن و سوچ والوں کے منہ پر تماچہ مارا جو رونا روتے رہتے ہیں کہ سیاست اور دین الگ الگ ہیں....اقبال فرماتے ہیں نہیں نہیں، سیاست دین اسلام کے بغیر چنگیزی جیسی بدترین ظلم و حیوانیت ہے اور دین اسلام سیاست کے بغیر ادھورا ہے..کیونکہ سیاست اسلام کا اہم جز ہے

.

*اٹھو...نکلو...ووٹ دو اچھوں کو*

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

خدا تجھے کسی طُوفاں سے آشنا کر دے

کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

(کلیات اقبال ص544)

علامہ اقبال علیہ الرحمہ فرما رہے ہیں کہ

اے فرد

اے گروہ

اے جماعت

اے عوام

اے حکمران

 تجھ میں طاقت کا ایک سمندر ہے

 تجھ میں صلاحیت کا ایک سمندر ہے

 تجھ میں ایمان کا ایک سمندر ہے

 تجھ میں انقلاب کا ایک سمندر ہے

مگر

خاموش سمندر کہ جسکی موجوں میں اضطراب نہیں

 اس سمندر کو جوش و ہوش کی ضرورت ہے

کاش

 تیری نگاہ ، تیرا علم ، تیرا شعور، تیرا وجدان

اس طوفان کو دیکھ لے، اس طوفان کو بھانپ لے، اس طوفان سے تیرا مقابلہ کرائے کہ جو تیرے سمندر میں جوش و ہوش بھر دے

پھر تجھے پتہ چلے گا کہ تو کتنا قیمتی ہے

پھر تجھے پتہ چلے گا کہ تو کتنا اہم ہے

پھر تجھے پتہ چلے گا کہ تو کتنا انقلابی ہے

پھر تجھے پتہ چلے گا کہ تجھ میں کتنی طاقت ہے

.

چپ کیوں بیھٹا ہے....خاموش تماشائی کیوں ہے، تجھے اپنی فکر نہیں...تجھے نسلوں کی فکر نہیں...تجھے آزادی کی فکر نہیں...تجھے اقتدار کی فکر نہیں...تجھے ترقی و عروج کی فکر نہیں…ارے ناداں بےحس و بے بس کیوں بیٹھا ہے

اُٹھ

دیکھ

غلام بنانے والا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

اٹھ

دیکھ

جاہل و عیاش مفادی مغربی بنانے والا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

اٹھ

دیکھ

تیری تباہی تیری نسلوں کی تباہی کا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

اٹھ

دیکھ

کفار و منافقین کی حکمرانی کا طوفان تجھ پر حملہ آور ہے

اٹھ

دیکھ

جدت و عروج سے روکنے والا جاہلیت والا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

اٹھ

دیکھ

تیرے ایمان  و عشق رسول کو برباد کرنے والا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

آٹھ

دیکھ

مغربیت و الحاد و گمراہیت کا طوفان تجھ پے حملہ آور ہے

.

اور تو...........بے حس بیٹھا ہے

اور تو...........چشم پوشی کرکے بیٹھا ہے

اور تو..........غفلت و من موجی میں بیٹھا ہے

اور تو.......... تھوڑے سے  مفاد پے خوش بیٹھا ہے

.

آٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

.

تجھ پے مختلف طوفاں حملہ آور ہیں....کاش تو طوفان کو بھانپ پائے

پھر

تیرے ایمان و طاقت کے سمندر میں جوش و ہوش آئے

اور

تو اٹھ کھڑا ہو اور صحیح و برے تمییز کرے

.

تو اٹھ کھرا ہو اور منافق و مخلص کی تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور بہادر و بزدل کی تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور جدت و عیاشی میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور برے علم و اچھے علم میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور غلامی و اسلامی آزادی کی تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور جوش و جلد بازی میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور سستی و ہمت میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور اپنی طاقت و بےحسی میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور اچھے برے سیاست دان میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور اچھے برے فنکاروں میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور اچھے برے صحافیوں میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور اچھے برے لیڈروں میں تمییز کرے

.

تو اٹھ کھڑا ہو اور ووٹ کے مستحق غیرمستحق کی تمییز کرے

اور

پھر منافقت،  مفاد ، من موجی، غلامی،جہالت، فحاشی، عدم ترقی، مغربیت و الحاد و گمراہی کی زنجیروں کو توڑتا ہوا

نعرہ تکبیر

 اللہ اکبر

نعرہ رسالت

یا رسول اللہﷺ

نعرہ تحقیق

حق چار یار 

نعرہ تقلید

صحابہ کرام اہلبیت عظام زندہ باد،

برحق علماء اولیاء زندہ باد،

برحق سچے اچھے لیڈر زندہ باد 

ایسے نعرے لگاتا ہوا جوش و ہوش کے ساتھ دینی دنیاوی ترقی کی راہ پے گامزن ہو جائے......اے کاش تیرے سمندر میں ایسا طوفان آئے جو تجھے جگا جائے کہ تیرے بحر کی موجوں میں وہ اضطراب نہیں......!!

.

يا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے 

جو قلب کو گرما دے ، جو روح کو تڑپا دے 


پھر وادي فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے 

پھر شوق تماشا دے، پھر ذوق تقاضا دے 


محروم تماشا کو پھر ديدئہ بينا دے 

ديکھا ہے جو کچھ ميں نے اوروں کو بھي دکھلا دے 


بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل 

اس شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا دے 


پيدا دل ويراں ميں پھر شورش محشر کر 

اس محمل خالي کو پھر شاہد ليلا دے 


اس دور کي ظلمت ميں ہر قلب پريشاں کو 

وہ داغ محبت دے جو چاند کو شرما دے 


رفعت ميں مقاصد کو ہمدوش ثريا کر 

خودداري ساحل دے، آزادي دريا دے 


بے لوث محبت ہو ، بے باک صداقت ہو 

سينوں ميں اجالا کر، دل صورت مينا دے 


احساس عنايت کر آثار مصيبت کا 

امروز کي شورش ميں انديشہء فردا دے 


ميں بلبل نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا 

تاثير کا سائل ہوں ، محتاج کو ، داتا دے

.

*ووٹ کس کو دیں،اسلام اور فلاحی کام...جناح و اقبال کی سیاست میں مذہبی کارڈ....؟؟*

اسلام نے کسی حکمران کا انتخاب کرنے کے لیے ہم پر تو یہ لازم کیا ہے کہ ہم حکمران کی اسلامی عقائد نظریات عبادت  اسلامیت پسندی نیکی کو دیکھیں اسی کو ترجیح دیں ووٹ دیں.... #لیھذا_ووٹ_سچے قابل سرگرم ذی شعور جوش و ہوش والے اہلسنت امیدوار و لبیک کے امیدوار کا ہی زیادہ حق ہے،اسے ہی ووٹ دیجیے، عمران خان شہباز شریف پی پی پی ڈی ایم جماعت اسلامی وغیرہ اگر معتبر علماء کرام کے سامنے پہلے کے کرتوتوں پر توبہ و معافی تلافی کرے اور اہلسنت نظریات کے نفاذ کی یقین دہانی کرائے اور خارجیت سے بچتا رہے اور معتبر علماء کرام اسکی حمایت کا اعلان کر دیں تو وہ بھی ووٹ کا حقدار بن جائے گا، کاش علماء اہلسنت انکے پاس جائیں انہیں اپنا بنائیں انہیں توبہ و معافی کے لیے سمجھائیں راضی کریں،اسی طرح دیگر پارٹیوں کے لوگ بدل کر اچھے بن جائیں اور معتبر علماء کرام اسکی تصدیق کریں تو وہ بھی ووٹ کے حقدار بن سکتے ہیں، اس طرح اصل کھلاڑی اہلسنت علماء و مشائخ ہوں اور لیڈر انکے ماتحت مہرے اور باہم مشاورت و حکمت سے حکومت کریں اور اپوزیشن کی جائے تو عدل و ترقی والی،تنقید کی جائے تو  تعمیری…اصل مقصد کسی کو پکڑنا نہیں بلکہ ایجنت غدار بننے سے بچانا ہے،واپس اچھا اسلامی بنانا ہے… علماء کرام بڑے بڑے سیاستدانوں سے ملیں انہیں خوددار و دیانتدار بنانے کی بھرپور کوشش کریں، انہیں واپسی توبہ رجوع کا حوصلہ دیں… کیا پتہ سارے یا کچھ سدھر جائیں....؟؟کچھ اہم بنیادی حد تک سدھر جاءیں تب بھی کیا اچھا نہیں ہے.....؟؟ اسلاف فرماتے ہیں کہ امالہ بہترین ازالہ ہے... بحرحال ووٹ دینداری خودداری دیکھ کر دیں، مال دولت پیسہ سستاءی کی لالچ و مفاد میں یا شخصیت پرستی قومیت پرستی پارٹی پرستی کی بناء پر ہرگز نہ دیں

الحدیث۔۔ترجمہ:

جو عصبیت(قوم پرستی، گروپ پرستی) کی طرف بلاے وہ ہم(اہل حق،اہل اسلام) میں سے نہیں..

وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی لڑائ لڑے،

وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر مرے..

(ابوداود جلد2 صفحہ698 باب فی العصبیۃ)

.

تلخیصِ حدیث:

جو بلاعذر محض دنیاوی مفاد کےلیے بیعت کرے(حمایت کرے،ووٹ دے)اسے قیامت کے دن دردناک عذاب ہوگا(بخاری7212)

.

*پہلے اسلام و غیرت و خودداری پھر روٹی کپڑا مکان،پھر ترقیاتی کام......!!*

القرآن...ترجمہ:

میری نماز میری قربانی میرا جینا میرا مرنا سب اللہ ہی کےلیے ہے(سورہ انعام162)میں(اللہ)نے تمھارے لیے اسلام کو چنا ہے(مائدہ3)ترقیاتی کام سستائی دولت تعاون امداد بھی لازم مگر پہلے یہ دیکھیے کہ حکمرانوں جرنیلوں نے اسلام کے لیے کیا کیا.....؟؟ پہچانیے اور دباؤ ڈالیے کہ اسلام کے لیے کچھ کریں

.

حکمران کے انتخاب و حمایت میں دیانت داری اور دین داری کو ترجیح دیجیے...یہ تو ہم پر لازم ہے

مگر

نیک حکمران پر اسلام نے لازم کیا ہے کہ وہ عوام کے سماجی معاشرتی تجارتی وغیرہ تمام ترقیات پر کام کرے...سب کی سنے... غریبوں کی دیکھ بھال کرے... نوکریاں تجارت معیشت کے مواقع فراہم کرے... عدل انصاف کرے... اقلیتوں کو اقلیتی حقوق دے اور اقلیتیوں کو اقلیتی حقوق سے بڑھنے نا دے...یہ سب ذمہ داریاں اسلام نے اسلامی حکمرانوں پر عائد کی ہیں اور اس سے بھی زیادہ عائد کی ہیں

.

عوام سے بھی گذارش ہے کہ وہ اس غلط فہمی میں مت رہیں کہ اسلامی لیڈر، اہلسنت و لبیک کے لیڈر دنیا داری ترقی معیشت پر کام نہیں کریں گے....اس غلط فھمی میں مت رہیں...

اسلامی لیڈر تو پہلے سے بڑھ کر ملک و عوام کو ترقی دیں گے، دین کے ساتھ ساتھ دنیاوی ترقیاں معیشت نوکریاں میدیکل وغیرہ تمام معاملات پہلے سے بہتر ہو نگے.... ان شاء اللہ عزوجل کیونکہ اسلام ان ترقیوں سہولیات کے خلاف نہیں بلکہ ان سہولیات و ترقی کے نام پر کی جانے والی کرپشن کے خلاف ہے... اسلامی لیڈروں کی حکومت سے غربت کم ہو گی، کرپشن کم ہو گی، عدل انصاف پھیلے گا...سہولیات ترقیاں ہونگی... دین داروں کو "سچی اچھی دنیاداری" بھی خوب آتی ہے... اور ایسی اچھی دنیاداری کی اسلام مذمت نہیں کرتا.. بلکہ ایسی ترقیات حاجات روائی کو اسلامی لیڈروں کی ذمہ داری قرار دیا ہے اور جو لیڈر ایسی ذمہ داریاں پوری نا کرے اسکی اسلام مذمت فرماتا ہے...

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

جو مسلمانوں کا امیر(لیڈر ذمہ دار عھدے دار) ہو اور وہ لوگوں پر اپنے دروازے بند کر دے حالانکہ لوگ تنگ دستی میں ہوں حاجات والے ہوں اور فقر و فاقہ مفلسی والے ہوں تو اللہ قیامت کے دن ایسے(نا اہل) امیر پر دروازے بند کر دے گا حالانکہ وہ تنگ دست ہوگا حاجت مند ہوگا مفلس و ضرورت مند ہوگا...

(مستدرک حاکم حدیث7027)

.

علامہ اقبال سرمایہ داروں کی نوابی کے خلاف تھے...لکھتے ہیں:


مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایا دار

انتہائے سادگی سے کھا گیا مزدور مات

.

مغرب کے متعلق لکھتے ہیں:

تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہور ی نظام

چہرہ روشن، اندروں چنگیز سے تاریک تر

.

سیاست وغیرہ سے مذہب کو دور کرنے کے خلاف تھے،اسے ظالمانہ حکومت یعنی چنگیزیت کہتے تھے...لکھتے ہیں:

جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو 

جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

.

تعلیم و مغربی ترقی تو علامہ اقبال و جناح چاہتے تھے مگر انکی ثقافت و عقائد و الحاد وغیرہ کے خلاف تھے...لکھتے ہیں:

خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقّی سے مگر

لبِ خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم

کیا خبر تھی کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

.

*#پاکستان کے بانی و مصورین.......؟؟*

مشہور تو یہی ہے کہ قرار داد پاکستان 23مارچ 1940 میں پیش کی گئ، یہ محض ایک قرار داد تھی جس میں نئے اسلامی ملک کا نام تو دور کی بات اسکے خد.و.خال تک مذکور نہ تھے

مگر

مورخ محقق سید انور علی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اف پاکستان نے بابانگِ دھل اپنی تحقیق عام کی کہ:

مسلمانانِ ہند کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا (مطالبہ اور اسکا) واضح خاکہ سب سے پہلے 1920 میں اہلسنت و الجماعت(سنی ، بریلوی) کے ایک فاضل عالم محمد عبدالقدیر نے مسٹر گاندھی کے نام ایک خط میں پیش کیا تھا..جو اس وقت کئ بار چھاپا گیا تھا اور بعد میں اسی خد.و.خال پر پاکستان کا وجود ہوا...

(دیکھیے کتاب تصور پاکستان ایک تحقیقی جائزہ ص8)

.

پھر اس کے بعد مصورین پاکستان میں سےایک،مجاہد ختم نبوت،فاتح قادیانیت دلیر نڈر ،پاکستان بنانے کے لیے انتہائی سرگرم لیڈر جناب مولانا نیازی صاحب نے جب پاکستان کا نقشہ پیش کیا،"پاکستان کیا ہےکیسےبنے گا کتاب لکھی جو قرار داد پاکستان کی دوسری ماخذ و اصل ٹہری جب یہ کتاب یہ اسکیم قائد اعظم محمد علی جناح کے سامنے رکھی تو قائد اعظم محمد علی جناح بول اٹھے تھے کہ

mr.niazy your scheme is very hot

(مولانا نیازی نمبر ص41)

.

یہ خط دراصل ایک فتوی تھا....اسی خط میں دیوبند وہابی قادیانی شیعہ اور سرکاری عہدےداروں سیاست دانوں کا رد کیا گیا جو ہندو مسلم اتحاد کے قائل تھے، قائداعظم اور علامہ اقبال بھی 1930 تک پاکستان بنانے کے خلاف تھے، ہندو مسلم اتحاد کے قائل تھے.... اسی اتحاد کے لیے دیوبند قادیانی شیعہ وغیرہ مذہبی پیشواوں نے گائے کی قربانی نہ کرنے کا حکم دیا تھا جسکا رد برسوں پہلے امام احمد رضا

خان نے کر دیا تھا....بعد میں انکے خلفاء مریدین مھبین یعنی اہلسنت نے انکے فتوے کا دفاع کیا... جب اہلسنت نے گائے کی قربانی نہ روکنے کا فتوی دیا

تو ہندووں نے حملے شروع کر دیے جسکے دفاع میں مسلمانوں نے جہاد کیا اور ایک اسلامی حکم یعنی گائے کی قربانی کا دفاع کیا

.

جب یہ جہاد اہلسنت کی جد.و.جہد و حق گوئی کے باعث پورے ملک میں پھیل گئے تو انگریزوں اور انگریزوں کے قریبی مسلم سیاست دان مثل محمد علی جناح و اقبال کے ہوش ٹھکانے لگے اور انہیں بھی ماننا پڑا کہ ہندو مسلم اتحاد نہیں ہوسکتا....ان فسادات و جہاد کو دیکھ کر چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوءے بھی انہیں کہنا پڑا کہ ہندو مسلم اکھٹے نہیں رہ سکتے اس لیے الگ مملک پاکستان کا مطالبہ کیا

ورنہ

انکا پرانہ نظریہ یہ تھا کہ:سرسید احمد خان، علامہ اقبال اور قائد اعظم شروع میں (1927تک یا 1930 یا 1940 تک) ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے اور مسلمانوں کے لیے الگ ملک پاکستان بنانے کے شدید مخالف تھے(ان تینوں کے حالات زندگی پر لکھی جانے والی تمام کتب میں یہ بات مذکور ہے مثلا دیکھیے کتاب قائد اعظم اور علامہ اقبال ص,10,9مصنف احمد سعید) علامہ اقبال کا بیٹا لکھتا ہے کہ:

ایڈورڈ ٹامسن کے نام 4 مارچ 1934 کے ایک خط میں اقبال اپنے 1930 کے خطبے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں پاکستان میری سکیم نہیں ہے..(زندہ رود ص482مصنف جاوید اقبال)

.

اہلسنت نے اپنے فتوے ہی میں الگ مملکت کا مطالبہ کر چکے تھے اور جب علامہ اقبال اور جناح کی بھی عقل ٹھکانے لگے تو اہلسنت نے بھی ان دونوں کو اپنا سیاسی قائد مان لیا.... اقبال و جناح تصورِ پاکستان کے خالق نہیں......یہ تو اتحاد کے قائل تھے.... تصورِ پاکستان کے حقیقی مصور علماء اہلسنت ہی تھی مگر انگریزوں کے ایجنٹ و غلام حکومتوں مورخوں نے بڑی خیانت کرتے ہوئے کتابوں مین پاکستان کے اصل ہیروز کو ہی پسِ پشت ڈال دیا

انا للہ و انا الیہ راجعون

.

مگر حق کب تک چھپایا جاسکتا ہے......؟ آخر کار سچے مورخین محققین نے کتابیں لکھیں اور اصل ہیروز اہلسنت کو اجاگر کیا.....مگر انکی کتابوں کو ابھی تک پزیرائی نہیں دی جا رہی....  اناللہ و انا الیہ راجعون

تو

.

پاکستان کا تصور کرنے والے... دو قومی نظریہ پیش کرنے والے... ہندو مسلم اتحاد کی دھجیاں اڑانے والے... تحریک پاکستان کے اصلی بانی محرک و کارکن اہلسنت علماء مشائخ و عوام اہلسنت ہی تھے...انہوں نے ہی فتوے دے... باءیکاٹ کیے اور الگ اسلامی ریاست کے مطالبات کیے......مشہور کانفرنسیں کیں جنہیں "آل انڈیا سنی کانفرنسز" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے....ان اصل  ہیروز ، اصل مصوران و بانییان کا تذکرہ و سچی تاریخ پڑھنی ہو تو کم سے کم درج ذیل کتب کا مطالعہ لازمی ہے

.


1.پاکستان کیا ہے اور کیسے بنے گا

2:مولانا نیازی نمبر(مجلہ انوار رضا)

3:پاکستان بنانے والے علماء و مشائخ

4:تحریک پاکستان اور علماء کرام

5:تخلیق پاکستان میں علماء اہلسنت کا کردار

6:خاص پاکستان نمبر(ماہنامہ نئی زندگئ1946)

7:قائد اعظم.کا مسلک

8:اقبال کے مذہبی عقائد

9:اکابر تحریک پاکستان

10:مجموعہ رسائل اسماعیل نقشبندی

ان تین کتابوں کی بھی تعریف سنی ہے

11:منزل انھیں ملی جو شریک سفر نا تھے

12:اوراقِ گم گشتہ

13:تحریک پاکستان اور نیشنیلسٹ علماء

.

دیوبندی وہابی شیعہ قادیانی وغیرہ تو پاکستان مخالف تھے، بطور نمونہ تیرہ حوالہ جات ملاحظہ کیجیے

.

①مرزا قادیانی اپنے ماننے والوں کو اپنی کتاب ’’تبلیغ رسالت‘‘ جلددہم ص۱۲۳۔۱۲۴ پر یہ نصیحت کرتا ہے: 

"سو انگریزی سلطنت تمہارے لیے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لیے ایک برکت ہے اور خدا کی طرف سے تمہاری وہ سپر ہے۔ پس تم دل و جان سے اس سپر کی قدر کرو اور تمہارے مخالف جو مسلمان ہیں، ہزارہا درجہ ان سے انگریز بہتر ہیں۔ 

(قادیانی مذہب، پروفیسر الیاس برنی، ص۷۴۸)

.

قادیانیت اور انگریزیت 

مرزا قادیانی کہتا ہے کہ میں ایسے خاندان سے ہو کہ جو اس گورنمنٹ یعنی انگریزی حکومت کا خیر خواہ ہے۔۔۔اٹھارہ سو ستاون کی جہاد میں مسلمانوں کے مقابلے میں قادیانی کے خاندان نے انگریزوں کی مدد کی تھی

دیکھئے روحانی خزائن جلد 13 صفحہ نمبر 4

۔

قادیانی نے کہا بے شک ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اس گورنمنٹ انگریزی محسنہ کے سچے دل سے خیر خواہ ہوں اور ضرورت کے وقت جان فدا کرنے کو بھی تیار ہوں

روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 400

.

قادیانی کہتا ہے کہ اور ہم خدا کا شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں سلطنت برطانیہ کا عہد بخشا اور اس کے ذریعہ سے بڑی بڑی مہربانی اور فضل ہم پر کیے

مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفہ 522 

.


مجلس احرار کے صدر اور معروف شیعہ لیڈر مولانا مظہر علی اظہر نے موچی دروازہ مین غلام غوث ہزاروی(دیوبندی) کی صدارت مین تقریر کرتے ہوئے کہا کہ:

یہ قائد اعظم ہے کہ کافر اعظم

(پاکستان اور کانگریسی علماء کا کردار ص26)

.

②عطاء اللہ شاہ بخاری دیوبندی نے(پاکستان بنانے کی مخالفت میں منعقدہ) جلسے مین تقریر کرتے ہوئے کہا:

کسی ماں نے ایسا بچہ نہیں جنا جو پاکستان کی پ بھی بنا سکے...(رپورٹ تحقیقاتی عدالت ص274)

.

③محمد علی جالندھری دیوبندی تقسیم سے پہلے اور تقسیم کے بعد(یعنی پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد بھی جالندھری) نے پاکستان کے لیے پلیدستان کا لفظ استعمال کیا..(رپورٹ تحقیقاتی عدالت ص279)

.

④حسین احمد مدنی دیوبندی جو دیوبند کے بہت بڑے اور مشھور لیڈر تھے، اس کے متعلق دیوبند نے ہی کتاب لکھی ہے اور اس میں اعتراف کیا ہے کہ:

وہ(حسین احمد مدنی دیوبندی)پاکستان بننے کے سخت ترین مخالف تھے..(سوانح حیات حسین احمد مدنی ص47)

.

⑤ان دیوبند وہابی کلمہ گو مخالفین پاکستان کے متعلق قائد اعظم نے کہا کہ:

چند لوگ جو جمعیت العلماء کا نام استعمال کر رہے ہیں ملت اور ملک دونوں کو سب سے بڑھ کر نقصان پہنچا رہے ہیں..(روزنامہ انقلاب 1939باحوالہ طمانچہ ص60)

.

⑥دیوبندی احراری جناب امیر شریعت کا فتوی سنیے کہتے ہیں:

جو لوگ مسلم لیگ کو ووٹ دیں گے وہ سؤر ہیں اور سؤر کھانے والے ہیں..(چمنستان ظفر ص165)

.

⑦حبیب الرحمان لدھیانوی نے کہا

دس ہزار جینا(محمد علی جناح) اور شوکت اور ظفر علی(یہ سب) جواہر لال نہرو کی جوتی کی نوک پر قربان کئے جاسکتے ہیں...(چمنستان ظفر ص165)

.

⑧مجلس احرار، نیشنلسٹ مسلمان جمعیت علماء دیوبند چوہدری فضل حق مولانا حبیب الرحمان لیدھیانوی میاں حسام الدین سید عطاءاللہ شاہ بخاری مولانا داؤد غزنوی مولانا ثناء اللہ امرتسری(یہ سب) خم ٹھونک کر قرداد پاکستان کی مخالفت میں نکل آئے....دلیری سے پاکستان کے خلاف نبردآزما ہوگئ...(یہ سب دیوبند)ہندووں سکھوں کے ساتھ مل جل کر رہنے میں مسلمانوں کی بھلائ پر یقین رکھتے تھے

(مشکلات لا الہ ص56)

.

⑨علماء دیوبند نے تقریبا ستانوے فیصد قیام پاکستان کی مخالفت کی..(تحریک پاکستان اور نیشنلسٹ علماء ص243)

.

[10]دیوبندیوں کا نعرہ سنیے انہی کی کتاب سے...

جس وقت حضرت مولانا کا موٹر چلا تو ایک اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہوا اس کے بعد "گاندھی جی کی جے،مولوی محمودالحسن کی جے کے نعرے بلند ہوئے..(افادات الیومیہ جلد6  ص255)

.

[11]دارالعلوم دیوبند کے مہتم اور صدر مدرس جمعیت علماء ہند کے صدر حسین احمد مدنی نے پاکستان بنانے کی مخالفت اور ہندوو کی حمایت میں فتوے دیے جس مین یہ بھی تھا کہ:

ہندو مسلمان سکھ عیسائی پارسی سب شامل ہوں.... ایک قوم ہوجائیں..(پاکستان اور کانگریسی علماء ص18.20)

.


12:مفتی محمد نعیم رکن جمعیت علماء ہند نے کہا کہ:

گبھرائیے نہیں،پاکستان کی ہم مخالفت کریں گے..(پاکستان اور کانگریسی علماء ص21)

.

[13]ابوالکلام آزاد نے کہا:

پاکستان کا لفظ ہی میری طبیعت قبول نہین کرتی..(تحریک پاکستان اور نیشنلسٹ علماء ص24)

.

پاکستان کی حمایت مین علماء دیوبند نے کردار ادا کیا ہوتا تو ضرور کتابوں مین آتا...ایک دیوبندی صاحب نے تحریک پاکستان مین دیوبندیوں کے کرادار کو ثابت کرنے کے لیے ایک کتاب لکھی مگر کوئی خاص کردار ثابت نا کرسکے بلکہ اسے اعتراف کرنا پڑا کہ:

اکابر دیوبند(علماء دیوبند مشائخ دیوبند لیڈرز دیوبند) سب پاکستان کے سخت مخالف تھے سوائے دو لوگوں کے ایک تھانوی اور دوسرا عثمانی صاحب..(دیکھیے دیوبند کتاب تحریک پاکستان کے دینی اسباب و محرکات ص9)

اسی صفحے مین اس دیوبندی نے کانگریس کو سیکیولرازم کی تحریک کہا ہے اور حیرت ہے کہ خود ہی اعتراف بھی کیا کہ اکثر اکابر علماء مشاءخ دیوبند کانگریس کے حمایتی تھے

.

عثمانی صاحب کو بنیاد بنا کر یہ کہنا کہ دیوبند نے پاکستان بنانے مین کردار ادا کیا، یہ کہنا سراسر جھوٹ ہے....تمام دیوبند پاکستان کے مخالف تھے ہندو نواز تھے.. جب عثمانی صاحب نے ان غلط باتوں کو نہیں اپنایا تو اس کو دیوبند نے اپنا ماننے سے انکار کر دیا تھا غدار کہا، قتل کی دھمکیاں دیں... گالیاں دیں.. جینا حرام کر دیا..

عثمانی صاحب خود کہتے ہیں کہ:

دارالعلوم(دیوبند) کے طلباء نے میرے قتل تک کے حلف اٹھائے اور وہ فحش اور گندے مضامین میرے دروازے مین پھینکے کہ اگر ہماری ماں بہنوں کی نظر پڑ جائے تو ہماری آنکھیں شرم سے جھک جائیں..(مکالمۃ الصدرین 20)

مزید لکھتے ہین کہ:

ہم کو ابوجھل تک کہا گیا اور ہمارا جنازہ نکالا گیا...(مکالمۃ الصدرین ص31)

.


جب قائد اعظم کی اکلوتی بیٹی جگر کا ٹکڑا گمراہ بے دین ہوگئ تو آپ نے اسے بہت سمجھایا بہت روکا ٹوکا حتی کہ مولانا شوکت علی کی ذمہ داری لگائی کہ اسے دین اسلام سے روشناس کرائے مگر پھر بھی وہ مسلمان نا ہوئی، پارسی غیرمسلم لڑکے سے شادی کی تو آپ نے اپنے جگر کے ٹکڑے سے بائیکاٹ کر دیا اور پیغام بھیجا کہ:

میرے سامنے آنے کی جرات نہ کرنا،تیرا میرا رشتہ اسلام کے ناطے سے تھا وہ (تیرے غیرمسلم ہوجانے سے)ختم ہوگیا،اب مجھ سے تیرا کوئی رشتہ نہیں..

(قائد اعظم کا مسلک ص388)

.

دیکھیے قائد کی غیرت.. اسلام کی وجہ سے جگر کے ٹکڑے اکلوتی بیٹی کو چھوڑ دیا... مانا کہ وہ اتنے عبادت گذار نہیں تھے،اتنے نیک نہین تھے مگر ہو گئے تھے غیرت مند مسلمان... وہ آج کل.کے منافق مکار اور لبرل قسم کے سیاست دانوں کی طرح ہرگز ہرگز نہیں تھے...قائد اعظم سیکولر ازم سوشلزم کے تو سخت خلاف تھے

قائد اعظم فرماتے ہیں

زندگی کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملتا... سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم ہندو ازم امپیریل ازم امریکہ ازم روس ازم ماڈرن ازم یہ سب دھوکہ اور فریب ہیں..

(نقوشِ قائد اعظم صفحہ 312،314, قائد اعظم کا مسلک ص137,138)

.

 مگر

کچھ لوگ سمجھتے ہین کہ قائد اعظم اسلامی سوشلزم کے قائل تھے جوکہ جھوٹ ہے.. غلط ہے..

قائد اعظم کے سامنے اسلامی سوشلزم کا نعرہ لگا تو وہاں خوب بحث چِھڑ گئ، آخرکار قائد اعظم نے واضح اعلان کیا کہ:

کمیونسٹ(لوگ،لیڈر) ملک میں انتشار پیدا کر رہے ہیں،یاد رکھیے پاکستان میں اسلامی شریعت نافذ ہوگی..

(اکابر تحریک پاکستان ص129,حیات خدمات تعلیمات مجاہد ملت نیازی ص104)

.

قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا:

میرا ایمان ہے کہ ہماری نجات اس اسوہ حسنہ(سیرت نبی، سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم)پر چلنے میں ہے جو ہمیں قانون عطا کرنے والے پیغمبر اسلام(حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم)نے ہمارے لیے بنایا ہے، ہمیں چاہیے کہ

ہم اپنی جمہوریت کی بنیادیں صحیح معنوں میں اسلامی تصورات اور اصولوں(قرآن و سنت) پر رکھیں..(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص29)

دیکھا آپ نے بانی پاکستان کے مطابق وہ جمہوریت، وہ لوگ، وہ صدر، وہ وزیر، وہ سینیٹر وہ پارلیمنٹ، وہ جج وہ وکیل، وہ فوجی  وہ جرنیل الغرض جو بھی اسلام کے اصول و تصورات کے خلاف ہو وہ جوتے کی نوک پر.....!!

پاکستان ان کی حکمرانی عیاشی کے لیے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ ان کے خاتمے اور اسلام(اہلسنت نظریات و اعمال کے نفاذ) کے لیے بنایا گیا تھا...

.


غیرمسلم انگریز اور اسلام پسند.....؟؟ یہ ہو ہی نہیں سکتا، یہی وجہ ہے کہ قائد نے انگریزوں کو دشمن تک کہا تھا

.

قائد اعظم نے فرمایا:

ہمیں نہ انگریزوں پر بھروسہ ہے نہ ہندو بنیے پر، ہم دونوں کے خلاف جنگ کریں گے، خواہ وہ آپس مین متحد کیوں نا ہو جائیں...(قائد اعظم کے افکار و نظریات ص36)

.


1946میں قائد اعظم کی یہ تحریر اس قابل ہے کہ ہر ادارے میں  قائد کی فوٹو کے بجاے یہ تحریر لٹکائی جاے..

قائد اعظم فرماتے ہیں:

.

میں مطمئین ہوں کہ قرآن و سنت کے زندہ جاوید قانون پر مبنی ریاست(پاکستان)دنیا کی بہترین اور مثالی سلطنت ہوگی،یہ اسلامی ریاست اسی طرح سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم کا قبرستان بن جاے گی..جس طرح سرورکائنات کا مدینہ اس وقت کے تمام نظام ہاے فرسودہ کا گورستان بنا...

پاکستان میں اگر کسی نے روٹی(معیشت،دولت)کے نام پر اسلام.کے خلاف کام کرنا چاہا

یا

اسلام کی آڑ میں کیپٹل ازم،سوشلزم،کمیونزم یا مارکسزم کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی غیور قوم اسے کبھی برداشت نہیں کرے گی..

یہ یاد رکھو کہ میں نہرو نہیں ہوں کہ وہ کبھی سیکولرسٹ بنتے ہیں کبھی مارکسٹ..

میں تو اسلام.کے کامل نظام زندگی،خدائی قوانین کی بادشاہت پر ایمان رکھتا ہوں... مجھے عظیم فلاسفر اور مفکر ڈاکٹر اقبال سے نا صرف پوری طرح اتفاق ہے بلکہ میں انکا معتقد ہوں

اور میرا ایمان ہے کہ اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے..

زندگی کی تمام مصیبتوں اور مشکلوں کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملتا... سوشلزم کمیونزم مارکسزم کیپٹل ازم ہندو ازم امپیریل ازم امریکہ ازم روس ازم ماڈرن ازم یہ سب دھوکہ اور فریب ہیں..

(نقوشِ قائد اعظم صفحہ 312،314,قائد اعظم کا مسلک ص137,138)

.

 جناب محمد علی جناح اقبال کے بارے میں کہتے ہیں کہ:

مجھے عظیم فلاسفر اور مفکر ڈاکٹر اقبال سے نا صرف پوری طرح اتفاق ہے بلکہ میں انکا معتقد ہوں(قائد اعظم کا مسلک ص137)

.

اور علامہ اقبال کا نظریہ تحریر کے شروع میں لکھ ائے کہ اسلام یعنی بمطابق اہلسنت عقائد و اعمال کے لیے مذہبی ملک چاہتے تھے...قادیانیت وہابیت دیوبندیت شیعیت کے خلاف تھے اور سب کو صحیح کہنے والوں اور سیکیولروں کے تو سخت خلاف تھے اور سیاست و وطن کو مذہب سے الگ رکھنے کے سخت خلاف تھے

.

یہاں ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ اہلسنت لفظ بڑا وسیع ہے....اس مین تمام سنی تنظیمین تحریکیں قادری چشتی سہروردی نقشبندی شاذلی عطاری حسنی حسینی حنفی شافعی حنبلی مالکی اشعری ماتریدی الغرض اہلسنت کی تمام چھوٹی بڑی شاخیں اہلسنت مین شامل ہیں

اور

دیوبند اہل حدیث غیرمقلد اہل تشیع وغیرہ فرقوں کی کافی عوامی تعداد حتی کہ کئ خواص بھی اہلسنت میں شامل ہے....البتہ وہ دیوبند وہابی شیعہ وغیرہ جو گستاخیاں کرتے ہوں منافقت و ایجنٹیاں کرتے ہوں وہ اہلسنت مین شامل نہیں

.

اہلسنت جو فرقوں کا رد کرتے ہیں تو اس وجہ سے ان کو تفرقہ باز مت سمجھیے

دیکھیں ایک فرقہ تفرقہ کرتا ہے تو جو اہل حق ہوتا ہے وہ مجبورا تفرقے والے کا رد کرتا ہے جس سے لوگ اہل حق کو بھی تفرقہ باز سمجھتے ہیں جوکہ سمجھ کی غلطی ہے... ہر ایک کو تفرقہ باز مت سمجھیے بلکہ پہچانیے کہ اہل حق کون اور تفرقہ باز کون...؟؟

.

یاد رکھیے ہر کوئی خود کو حق کہے گا...کیا چور منافق کبھی خود کو چور کرپٹ منافق کہے گا...؟؟

نہیں ناں.....!! تو پھر چوری کرپشن منافقت پکڑنی پڑتی ہے... اہلسنت کی کچھ عوام میں بدعملی بے عملی ملے گی مگر مستند علماء اہلسنت کی کتابوں اصولوں میں نا تو جھوٹ ملے گا نا منافقت نا گستاخی....

اہلسنت کوئی فرقہ نہین بلکہ اسلام کا دوسرا نام اہلسنت ہے...یہ نام صحابہ کرام نے اس وقت دیا جب نام نہاد منافق گستاخ خوارج بھی خود کو مسلمان کہلوانے لگے تو صحابہ کرام نے اسلام کو اہلسنت کا نام دیا تاکہ لوگوں کو لفظ مسلمان سے دھوکہ نا لگے ... اس لیے ہم بھی مسلمان کہلوانے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کی دی ہوئی پہچان اہلسنت بھی کہلواتے ہین بلکہ اگر فقط اہلسنت کہہ دیا جائے تو بھی کوئی حرج نہین کیونکہ اہلسنت کا مطلب ہی سچا مسلمان ہے

.

اور یہ بھی ضرور یاد رکھیے کہ اسلام نے حدود مین رہتے ہوئے ادب و آداب اور دلائل و شواہد کے ساتھ اختلاف رکھنے کی اجازت ہے... یہ اختلاف آپ کو اہلسنت مین بھی ملے گا... اس سے دل چھوٹا مت کیجیے، اسے تفرقہ بازی مت سمجھیے

.

اسلام اچھی جدت و ترقی کی ترغیب دیتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ کوئی اعتراض کوئی اختلاف ہو تو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کریں... اگر حل نہیں ہوتا اور فروعی اختلاف ہے تو اس میں ایک دوسرے کو برداشت کریں مذمت نہ کریں.....!!

.

اللہ ہمیں بڑی سوچ بڑے منصوبوں پے کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے...کچھ لوگ علماء مبلغین خالص علم و اصلاح پے ڈٹے رہیں تو کچھ ضروری علم دین حاصل کرکے سیاست دولت تجارت طب سائنس ٹیکنالوجی میں جاءیں چھا جائیں...اور پہلا طبقہ اشارتا سچوں اچھوں کی اشارتاً حمایت کرے اگر مناسب لگے...اور مناسب لگے تو دوٹوک حمایت کی جائے...اتحاد کیا جائے تو بہتر ورنہ حسب طاقت حسب سہولت ہر کوئی اہلسنت کے لیے سرگرم رہے...ان شاء اللہ عزوجل ایک نہ ایک دن انقلاب ضرور ائے گا

.

القرآن..ترجمہ:

جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(انفال60)

آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت... جدید فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی

اور دیگر طاقت و قوت کا انتظام کرنا چاہیے...

.

الحدیث،ترجمہ:

(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن کمزور سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)

عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت طاقت طب ٹیکنالوجی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں چھا جانا...سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے

.

جدت ممنوع نہیں بشرطیکہ کسی ممنوع شرعی میں شامل نہ ہو(فتاوی رضویہ22/191)اسلام مدارس اسکول کالج وغیرہ کی جدت،جدید تعلیم.و.ٹیکنالوجی کےخلاف نہیں مگر جدت و تعلیم کےنام پر خفیہ سیکیولرازم،لبرل ازم،فحاشی بےحیائی کےخلاف ہے…

.

ہوسکے تو اس تحریر کو خوب شئیر کیجیے تاکہ یوم آزادی، یوم پاکستان، یوم جناح، یوم اقبال کے دن ہر پاکستانی جان سکے کہ پاکستان کس مقصد کے لیے بنا تھا...اور کس نے اور کیوں بنایا تھا

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

آپ میرا نام و نمبر مٹا کر بلانام یا ناشر یا پیشکش لکھ کر اپنا نام ڈال کے آگے فاروڈ کرسکتے ہیں

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.