*#مردود شیعہ شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعہ اپنی شیعہ کتب کے مطابق مردود باطل کافر قرار ہیں، بلکہ ان کے مطابق نعوذ باللہ سیدنا علی سیدنا حسن سیدنا جواد وغیرہ اہل بیت اطہار ان کٹر شیعوں کے فتوے کے مطابق کافر قرار پاتے ہیں۔۔۔شیعہ کہلانے والے بھائیو، ذرا غور کرو، سمجھو کہ صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار کافر نہیں ہرگز نہیں مگر یہ کٹر شیعہ ہر حال میں اپنی کتب کے مطابق کافر ثابت ہو جاتے ہیں، اللہ انہیں ہدایت دے اور اللہ تعالی ہمیں ان کٹر شیعوں کہ جال چال سے ہمیں بچائے کیونکہ یہ ہمیں کافر اور ہمیں صحابہ کرام و اہل بیت عظام کا گستاخ بنانا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔!!*
۔
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
۔
https://www.facebook.com/share/15dH3sCxWC/
۔
https://www.facebook.com/share/199Wb9nCxw/
تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں
naya wtsp nmbr
03062524574
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔👈نیز کافی ساری تحقیقات تحریرات معلومات اوپر دیے گئے تین لنکس میں موجود ہے وہاں سرچ کر کے بھی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔!!
.
🙏دوست و احباب ہم نے اج تحقیقی جواب کے ساتھ ساتھ تھوڑی سخت زبان بھی استعمال کی ہے کیونکہ صحابہ کرام اہل بیت عظام کی ایک طرح سے توہین و گستاخی ہو رہی ہے ان پر کفر کے فتوے لگائے جا رہے ہیں تو پھر غیرت کیوں نہ ائے۔۔۔۔۔؟؟ تحقیق اور سمجھانے کے ساتھ ساتھ کبھی سخت زبان اور سختی بھی لازم ہوتی ہے اور ایسے موقع پہ میٹھی زبان کبھی منافقت کی نشانی ہوسکتی ہے
.
كَلاَمُهُمْ أَحْلَی مِنَ اَلْعَسَلِ وَ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ اَلذِّئَابِ
(منافقت کی دیگر نشانیاں پائی جائیں تب منافق کی ایک نشانی یہ ہے کہ)منافقین کا کلام شہد سے بھی میٹھا ہوتا ہے اور ان کے دل بھیڑیوں کے دل ہوتے ہیں
(شیعہ کتاب بحار الانوار74/173)
اہلسنت کتاب ترمذی حدیث2404نحوہ)
۔
اس لیے اپ دیکھتے ہوں گے کہ شہنشاہ نقوی جیسے شیعہ لوگ بڑے سنجیدہ انداز میں ، بڑے پروقار انداز میں ، بڑے میٹھے انداز میں ، بڑے محبت بھرے انداز میں ایسا کفریہ گستاخانہ عقیدہ اپ کے ذہن میں ڈال دیں گے کہ اپ کو سمجھ ہی نہیں لگے گی کہ یہ میٹھی زبان والا منافق جھوٹا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔۔؟؟ خبردار خبردار ہوشیار۔۔۔ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی زبان کے مالک تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپ نے کچھ مواقع پہ سخت زبان بھی استعمال فرمائی اور سختی بھی فرمائی جو کہ برحق ہے، لیکن یہ شیعہ اور نیم رافضی جیسے طارق جمیل طاہر الکادری وغیرہ لوگ جو ہمیشہ میٹھی بات کرتے ہیں اور کبھی سخت حکم نہیں لگاتے اور کہتے ہیں ہم تو سب کا احترام کرتے ہیں، ہم اپنے اوپر تنقید کا بھی جواب نہیں دیتے تو سمجھ جائیے ان کی دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔۔بلکہ پوری دال ہی کالی جلی بھنی منافقانہ مکارانہ ہے
۔
دعوت اسلامی بے شک میٹھی زبان استعمال کرتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سخت فتوے بھی دیے ہوئے ہیں بدمزبوں کے متعلق انہوں نے بڑی سختی سے عوام کو روکا ہوا ہے لہذا دعوت اسلامی اور دیگر اہل سنت جو اکثر میٹھی زبان استعمال کرتے ہیں وہ منافقین میں ہرگز شمار نہیں کیونکہ ان میں منافقت کی نشانیاں نہیں پائی جاتی اور وہ موقع مناسبت سے سخت حکم سخت انداز بھی اپناتے ہیں
مگر
یہ شیعہ و نیم روافض اور کم علم جو سب کو مانتے ہیں تو یہ سب باطل ہیں۔۔۔شیعہ و نیم روافض وغیرہ کمینے میٹھے انداز ، محبت بھرے انداز ، اہل بیت اہل بیت اہل بیت پے قربان ، واہ اہلبیت واہ کے نعرے لگاتے ہوئے اپ کے ایمان کو ذبح کر ڈالیں گے اور میٹھے انداز میں نعوذ باللہ صحابہ کرام پر اہل بیت عظام پر کفر کے فتوے تک لگاتے جائیں گے، ڈرپوک ہونے کے فتوے تک لگاتے جائیں گے، ظالم ہونے کے فتوے تک لگاتے جائیں گے
۔
🌀*#تمھید*
شہنشاہ نقوی شیعہ کہتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ اس کی ابھی ایک دو دن کی ویڈیو ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں حتی کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ باقی تمام انبیاء سے بھی افضل سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں اور پھر کہتا ہے کہ غدیر سے پہلے جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہتا تھا اور غدیر سے پہلے یہ کہتے کہتے وفات پا گیا تو وہ جنت میں جاسکتا ہے۔۔۔لیکن جو غدیر کے بعد فقط
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہتا ہے وہ جنت میں نہیں جائے گا، اسے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ساتھ علی ولی اللہ بھی کہنا پڑے گا، ولایت خلافت بلافصل ماننا کہنا ایمان کا لازمی حصہ ہے ان شیعوں کے مطابق اور شہنشاہ نقوی کے مطابق۔۔۔یہی وجہ ہے کہ شیعہ کی کتب میں دو ٹوک لکھا ہے کہ نعوذ باللہ صحابہ کرام سارے کافر ہو گئے تھے کیونکہ انہوں نے علی ولی اللہ نہیں کہا تھا، تو ان کی باتوں سے واضح ہے کہ غدیر کے بعد لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کفریہ کلمہ ہے کیونکہ اس میں ولایت علی کا اقرار شامل نہیں، جبکہ ان شیعوں کے مطابق ولایت علی کا اقرار و اظہار یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ کہنا ہی فرض ہے ایمان ہے ورنہ فقط لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہنے سے جنت نہ ملے گی، کیونکہ سیدنا علی کی ولایت کا اقرار و ذکر نہیں تو کلمہ کفر ہے،جنت نہ ملے گی۔۔۔شہنشاہ نقوی کی ویڈیو اوپر جو تین لنکس دیے ہیں ان میں اپلوڈ کر دی ہے
۔
👊*#جواب و تحقیق*
شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے مطابق یہاں تین باتیں بیان کی گئی ہیں
1۔۔۔لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کلمہ کفریہ ہے غدیر کے بعد سے۔۔۔لہذا غدیر کے بعد علی ولی اللہ کہنا ایمان کا لازمی حصہ ہے، کلمے کا لازمی حصہ ہے کہ جو نہ پڑھے وہ کافر ہے ، کیونکہ اس میں ولایت علی کا اقرار شامل نہیں، جبکہ ان شیعوں کے مطابق ولایت علی کا اقرار و اظہار یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ کہنا ہی فرض ہے ایمان ہے ورنہ فقط لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہنے سے جنت نہ ملے گی، کیونکہ سیدنا علی کی ولایت کا اقرار و ذکر نہیں تو کلمہ کفر ہے،جنت نہ ملے گی
۔
2۔۔۔شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام انبیاء سے افضل ہیں
۔
3۔۔۔دلیل واقعہ غدیر ہے کہ جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے من کنت مولاہ فرما کر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مولا و خلیفہ بلا فصل قرار دیا
۔
لہذا ہم بھی ان دنوں میں سے ہر ایک بات کا جواب دیں گے تو تحریر کے تین حصے ہیں، ہر حصے میں ایک پوائنٹ کا جواب دیا جائے گا اور تفصیل بتائی جائے گی۔۔۔اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے ، عمل کی توفیق عطا فرمائے
۔
@@@@@@@@@@@@
🛑1️⃣پہلا حصہ
👹شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے مطابق
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کلمہ کفریہ ہے غدیر کے بعد سے۔۔۔لہذا غدیر کے بعد علی ولی اللہ و خلیفتہ بلاصل کہنا ایمان کا لازمی حصہ ہے، کلمے کا لازمی حصہ ہے کہ جو نہ پڑھے وہ کافر ہے،کیونکہ اس میں ولایت علی کا اقرار شامل نہیں، جبکہ ان شیعوں کے مطابق ولایت علی کا اقرار و اظہار یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ کہنا ہی فرض ہے ایمان ہے ورنہ فقط لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہنے سے جنت نہ ملے گی، کیونکہ سیدنا علی کی ولایت کا اقرار و ذکر نہیں تو کلمہ کفر ہے،جنت نہ ملے گی۔۔۔شہنشاہ نقوی کی ویڈیو اوپر جو تین لنکس دیے ہیں ان میں اپلوڈ کر دی ہے
۔
👊*#جواب و تحقیق۔۔۔۔۔۔!!*
اب ہم شیعہ کتب سے چند حوالے پیش کر رہے ہیں کہ جس میں غدیر خم کے بعد 🌹اہل بیت عظام نے
🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹
کو پورا کلمہ قرار دیا اور اس کو پڑھتے رہے اور قیامت میں بھی اسی کو پڑھیں گے تو اب بتائیے اہل بیت اطہار کے ستون کٹر گٹر شیعوں کے فتوے کے مطابق شہنشاہ نقوی کے فتوے کے مطابق کافر قرار پائے یا پھر یہ کٹر شیعہ خود کافر قرار پائے۔۔۔۔؟؟ اپنے ضمیر سے فیصلہ کیجئے کیونکہ اہل بیت اطہار کے ستون کافر نہیں ہو سکتے، ہاں البتہ یہ مردود باطل گھٹیا کمینے گستاخ کٹر گٹر شیعہ ہی کافر ہیں
.
📌📌*#اہم نوٹ*
شیعہ کے مطابق سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم و رضی اللہ تعالیٰ عنہ و فداہ روحی نے فرمایا:
قال أمير المؤمنين (عليه السلام): لولا أن المكر والخديعة في النار لكنت أمكر الناس
شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اگر مکر و فریب اور دھوکا جہنم میں لے جانے والے کام نہ ہوتے تو میں سب سے زیادہ مکار ہوتا
(شیعہ کتاب الكافي - الشيخ الكليني2/336)
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي72/286)
۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے جو کچھ کیا اور جو کچھ معتبر کتب میں ان کے اقوال ائے تو وہ سب کچھ حق پر مبنی تھا، دلیری پر مبنی تھا ، شریعت مطہرہ کی پاسداری پر مبنی تھا، کوئی مکاری تقیہ بازی وغیرہ کچھ بھی ہرگز نہ تھی۔۔۔لہذا ہم جو اہل بیت اطہار کے اقوال پیش کر رہے ہیں ان کو ہرگز رد نہیں کیا جا سکتا بلکہ وہ ان کی دلیری اور ان کی بہادری اور ان کی سچائی اور شریعت مطہرہ کی پاسداری کی دلیل ہے۔۔۔۔اور اس کے علاوہ جو غلط باتیں، شریعت سے متصادم باتیں شیعوں نے لکھی ہیں اور اہل بیت کا نام ڈال دیا ہے تو سمجھ لو وہ اہل بیت اطہار کے اقوال و افعال ہیں ہی نہیں، وہ شیعوں کی من گھڑت باتیں ہیں۔۔۔۔۔!!
۔
پہلی دلیل1️⃣:
شیعہ راوی عبایۃ جس کے متعلق شیعہ کہتے ہیں کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کا خاص بندہ تھا اور بعض شیعہ کتب میں ہے کہ اس نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کا زمانہ پایا ہے اور ان سے روایت کی ہے لیکن ان کا خاص گہرا تعلق سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے سے ہے مطلب یہ واضح ہے کہ یہ شیعہ راوی غدیر کے بعد بہت عرصے بعد سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کرتا ہے تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ جواب دیتے ہیں کہ جب تک
👈🌹 لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹
ہر گلی کوچے ہر شہر دیہات میں نہ کہا جائے تب تک اسلام غالب نہیں
۔
🧠اب بتائیے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نعوذ باللہ ادھا کلمہ پڑھ رہے ہیں شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے مطابق کافر ہو رہے ہیں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ۔۔۔؟؟ اور سارے جہان کو بھی کافر قرار دینے کی سیدنا علی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ سیدنا علی چاہ رہے ہیں کہ ہر گلی کوچے میں
👈🌹 لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹
کی صدائیں ہوں حالانکہ یہ کلمہ تو شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے نزدیک کفریہ ہے تو جناب شہنشاہ نقوی صاحب اور کٹر شیعوں سنو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے مطابق مومن وہ ہے کہ جو 👈لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھے اور کچھ اضافہ نہ کرے لیکن تم کافروں نے اضافہ کر دیا تو اب یا تو نعوذ باللہ سیدنا علی کو کافر مانو یا پھر خود کو کافر مانو اور پھر سارے جہان کو کافر مانو سارے شیعہ کو کافر مانو مرضی اپ کی
بلکہ
📌تم پھنس چکے۔۔اگر نعوذ باللہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو کافر کہو گے تو تم شیعہ لوگ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو کافر کہہ کر سارے کافر ہو جاؤ گے اور اگر خود کو کافر مانو گے تو بھی تم کٹر شیعہ کافر ہو جاؤ گے۔۔۔ ہر حال میں تمہاری کتاب سے ثابت ہوتا ہے کہ تم کٹر شیعہ کافر ہو
۔
📌حوالہ شیعہ کتب سے:
عباية انه سمع أمير المؤمنين عليه السلام يقول: هو الذي ارسل عبده بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله اظهروا ذلك بعد؟ قالوا: نعم قال: كلا والذي نفسي بيده حتى لا تبقى قرية الا وينادى فيها بشهادة أن لا إله إلا الله ومحمد رسول الله بكرة وعشيا.
عبایۃ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی دین اسلام کو تمام ادیان پر غالب کر دے گا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا دین اسلام غالب اگیا ہے تو لوگوں نے کہا جی ہاں۔۔۔ تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ ہرگز غالب نہیں ایا، دین تو تب غالب ائے گا جب ہر جگہ ہر شہر ہر دیہات میں صبح شام
👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول الله🌹 کہا جائے
(شیعہ کتاب تفسیر نور الثقلین5/318)
.
عن عباية بن ربعي أنّه سمع أمير المؤمنين - عليه السّلام - يقول: هُوَ اَلَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدیٰ (الآية) أظهر ذلك بعد؟ كلاّ و الّذي نفسي بيده، حتّی لا تبقی قرية إلاّ و نودي فيها بشهادة أن لا إله إلاّ اللّه، و أن محمّدا رسول اللّه - صلّی اللّه عليه و آله - بكرة و عشيّا.
عبایۃ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی دین اسلام کو تمام ادیان پر غالب کر دے گا۔۔۔ تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا دین اسلام غالب اگیا ہے۔۔۔؟؟ پھر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ ہرگز غالب نہیں ایا، دین تو تب غالب ائے گا جب ہر جگہ ہر شہر ہر دیہات میں صبح شام
👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول الله 🌹کہا جائے
(شیعہ کتاب تفسير کنز الدقائق و بحر الغرائب13/234)
(شیعہ کتاب البرهان في تفسير القرآن5/366)
(شیعہ کتاب تأويل الآيات الظاهرة في فضائل العترة الطاهرة1/663)
.
👈ہم نے جو کہا تھا کہ عبایۃ غدیر خم کے بعد کا راوی ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتا ہے اس کا مطلب کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہ تھا، اور غدیر خم تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہوا تھا لہذا ثابت ہوتا ہے کہ یہ راوی غدیر خم کے بعد کا راوی ہے
👈پہلا حوالہ:
عباية بن ربعي قال: قلت لعبد الله ابن عباس: لم كنى رسول الله صلى الله عليه وآله عليا أبا تراب؟
عبایۃ بن ربعی کہتا ہے کہ میں نے عبداللہ ابن عباس سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو ابو تراب کیوں فرمایا۔۔۔؟؟
(شیعہ کتاب بحار الانوار 35/51)
۔
👈دوسرا حوالہ:
شیعوں کے مطابق عباية بن ربعي سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے خاص بندوں میں سے تھا اور بعض شیعہ کے مطابق اس نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایات کی ہیں مگر کم زمانہ پایا ہے مگر یہ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے خاص ساتھیوں میں سے تھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ راوی غدیر خم کے بعد کا راوی ہے
👈عبارت:
عباية بن ربعي: الأسدي، من خواص أصحاب علي (ع) وذكره الشيخ أيضا من أصحاب الحسن (ع) قائلا " عباية بن عمرو بن ربعي
عباية بن ربعي کے متعلق شیعہ کہتے ہیں کہ یہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے خواص میں سے تھا اور بعض شیعہ نے یہ لکھا ہے کہ یہ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے خاص ساتھیوں میں سے تھا
(شیعہ کتاب المفيد من معجم رجال الحديث ص303)
.
دوسری دلیل2️⃣:
شیعہ کتابوں میں ہے کہ سیدنا امام مہدی تشریف لائیں گے تو جگہ جگہ مومنوں کا ورد یہی کلمہ ہوگا
کہ 👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹
۔
🧠بتاؤ امام مہدی کا زمانہ غدیر خم کے بعد کا ہے نا ۔۔۔تو پھر امام مہدی نعوذ باللہ شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعہ کے فتوے کے مطابق کفریہ کلمہ پڑھائیں گے۔۔۔؟؟ ایسا کلمہ پڑھائیں گے کہ جس کے ذریعے سے مسلمان مومنین جنت بھی نہیں جائیں گے۔۔۔؟؟ اب شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعہ کے فتوے کے مطابق یا تو امام مہدی کو نعوذ باللہ کافر کہنا پڑے گا یا پھر شہنشاہ نقوی اور تمام کٹر شیعوں کو کافر کہنا پڑے گا
لیکن
نعوذ باللہ امام مہدی کو کافر کہہ دیا تو کٹر شیعہ سارے خود بخود کافر ہو جائیں گے اور اگر سارے کٹر شیعوں کو کافر کہہ دیا تو پھر مان جاؤ تم کٹر کافر ہو کیوں اسلام کو بدنام کر رہے ہو۔۔۔؟؟
۔
📌حوالہ شیعہ کتب سے:
وقد ورد في الأحاديث الشريفة أن الإمام المهدي عليه السلام يقضي بين الناس بحكم الله الواقعي الذي يريه إياه الله تعالى...بعث الاسلام مجددا وتعميمه على العالم جاء في تفسير قوله تعالى " هو الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون " التوبة - 33، عن أمير المؤمنين عليه السلام قال " أظهر ذلك بعد؟ كلا والذي نفسي بيده، حتى لا تبقى قرية إلا ونودي فيها بشهادة ألا إله الا الله وأن محمدا رسول الله بكرة وعشيا
شیعہ محقق لکھتا ہے کہ امام مہدی کے ظہور کے وقت وہ اللہ کے سچے احکامات کے متعلق فیصلہ فرمائیں گے کیونکہ اسلام کو اللہ تعالی نے ایسا دین بنایا ہے کہ جو تجدید اور عام ہوتا رہے گا اور قران مجید میں ہے کہ ایک دن دین اسلام سب دینوں پر غالب ا جائے گا،اور یہ امام مہدی کے زمانے میں ہوگا کیونکہ اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ کیا دین غالب اگیا اور پھر فرمایا کہ ابھی تک دین اسلام غالب نہیں ایا دین اسلام تب غالب ائے گا جب ہر جگہ ہر شہر ہر دیہات میں صبح شام
👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ 🌹پڑھا جائے گا
(شیعہ کتاب عصر الظهور - الشيخ علي الكوراني ص319)
.
* (هو الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله) *: ليغلبه على جميع الأديان * (ولو كره المشركون) *.قال: (إن ذلك عند خروج المهدي من آل محمد، فلا يبقى أحد إلا أقر بمحمد صلى الله عليه وآله) وعن أمير المؤمنين عليه السلام إنه قال: (أظهر ذلك بعد؟ قالوا: نعم. قال: كلا، فوالذي نفسي بيده، حتى لا تبقى قرية إلا وتنادي بشهادة أن لا إله إلا الله ومحمدا رسول الله
بكرة وعشيا
شیعہ مفسر کہتا ہے کہ ایت میں جو ہے کہ اللہ تعالی دین اسلام کو تمام دینوں پر غالب کر دے گا یہ امام مہدی کے ظاہر ہونے کے وقت ہوگا دلیل اس کی یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ کیا دین غالب اگیا اور پھر فرمایا کہ ابھی تک دین اسلام غالب نہیں ایا دین اسلام تب غالب ائے گا جب ہر جگہ ہر شہر ہر دیہات میں صبح شام
👈🌹 لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹 پڑھا جائے گا
(شیعہ کتاب التفسير الأصفى - الفيض الكاشاني2/1300)
۔
تیسری دلیل3️⃣:
بِيَدِهِ لِوَاءُ اَلْحَمْدِ وَ هُوَ يُنَادِي فِي اَلْقِيَامَةِ : «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ »
شیعوں کے مطابق قیامت کے دن لواء الحمد حضرت علی کے ہاتھ میں ہوگا(شیعوں کے مطابق لواء الحمد جھنڈے کے نیچے سارے انبیاء کرام سارے لوگ سارے متقی سارے اولیاء ساری امتیں ہوں گی)اور 📌سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نعرےلگا رہےہونگے 👈🌹لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ🌹
(شیعہ کتاب المحتضر1/148)
(شیعہ کتاب بحار الأنوار 7/230)
۔
🧐کٹر شیعو اور شہنشاہ نقوی دیکھو، آنکھیں پھاڑ کر دیکھو۔۔۔ جنتیوں کا بھی کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہوگا .... اب تمہارے مطابق تو یہ کفریہ کلمہ ہے، ادھا کلمہ ہے کفر ہے جب تک علی ولی اللہ نہ کہا جائے کوئی مسلمان و مومن نہ ہوگا تو پھر اس کا مطلب واضح ہے کہ یہ تمہاری بکواس ہے کفر ہے، اور تمہارے جیسے تمام شیعوں کا کفر ہے کیونکہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ قیامت کے روز ادھا کلمہ کفریہ کلمہ نہیں پڑھیں گے ، ہرگز نہیں پڑھیں گے۔۔۔کیا تم یہ کہو گے کہ نعوذ باللہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ خود بھی کفریہ کلمہ قیامت کے روز پڑھیں گے اور سارے لوگوں کو بھی ساری امتوں کو بھی یہ کفر کلمہ پڑھوائیں گے۔۔۔؟؟ کفریہ کلمہ کا نعرہ لگاتے جائیں گے۔۔۔؟؟ شرم سے ڈوب مرو لعنتیو
۔
چوتھی دلیل4️⃣:
كَفَانَا اَللَّهُ كَفَانَا اَللَّهُ كَفَانَا اَللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ - مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ
امام جواد نے فرمایا
👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹 ہمیں کافی ہے ہمیں کافی ہے ہمیں کافی ہے
(شیعہ کتاب مصباح المتهجد2/46)
(شیعہ کتاب بحار الأنوار -المجلسي91/203)
شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعو ڈوب مرو،مردود کہیں کے۔۔۔دیکھو۔۔۔ امام جواد رضی اللہ تعالی عنہ جو غدیر خم کے بڑے عرصے کے بعد کہ شہزادے اہلبیت ہیں وہ فرما رہے ہیں کہ ہمیں 👈لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کافی ہے کافی ہے کافی ہے کافی ہے لیکن تم کہہ رہے ہو کہ نہیں کافی نہیں ہے کافی نہیں ہے علی ولی اللہ کہنا ضروری ہوگا۔۔۔اب تمہارے فتوے کے مطابق نعوذ باللہ امام جواد کافر ہو گئے ادھا کلمہ پڑھ کر۔۔۔؟؟ بلکہ ادھے کلمے کو کافی قرار دے کر تمہارے مطابق کفریہ کلمے کو کافی قرار دے کر کافر ہو گئے۔۔۔؟؟ یا تم کلمے میں اضافہ کر کے اس کو ایمان کا حصہ بنا کر کافر ہو گئے۔۔۔👈یقینا امام جواد کافر نہیں ہاں تم جیسے کٹر گٹر شیعہ گندے جھوٹے مکار یقینا کافر ہیں کافر۔۔۔۔!! شرم تم کو مگر اتی نہیں
.
پانچویں دلیل5️⃣:
قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ حَتَّى أَكُونَ لَكَ شَفِيعاً إِلَى جَدِّي رَسُولِ اَللَّهِ
شیعوں کے مطابق امام حسن نے ابو سفیان سے کہا (اور اس بات کی تاءید و مدح سیدنا علی نے کی) کہ اے ابو سفیان
👈🌹لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ🌹 پڑھو میں تمہاری شفاعت و سفارش کروں گا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔۔۔۔!!
(شیعہ کتاب الخرائج و الجرائح1/234)
(شیعہ کتاب مناقب ابن شهر آشوب3/173)
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - المجلسي43/326)
(شیعہ کتاب تفسير نور الثقلين 3/326)
کٹر گٹر شیعو اور مردود شہنشاہ نقوی دیکھو۔۔۔ امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ بھی فرما رہے ہیں کہ 👈لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کلمہ پڑھو رسول اللہ کی شفاعت ملے گی، جنت ملے گی۔۔۔لیکن تم کہہ رہے ہو کہ نہیں یہ ادھا کلمہ ہے کفریہ کلمہ ہے نعوذ باللہ تمہارے مطابق سیدنا امام حسن بھی کافر ہو گئے اور لوگوں کو بھی کفر کا حکم دے رہے ہیں کہ ادھا کلمہ کفریہ کلمہ پڑھو۔۔۔۔
۔
👹👹اے کٹر گٹر شیعو اور شہنشاہ نقوی بے شرمو ڈوب مرو۔۔۔دیوث دجال کتے کمینے کہیں کے ۔۔۔ تمہارے کفر کے فتوے کے مطابق نعوذ باللہ سیدنا علی کافر قرار پائے سیدنا امام جواد کا کافر قرار پائے سیدنا امام مہدی کافر قرار پائے سیدنا امام حسن کافر قرار پائے۔۔۔۔📌یقینا یہ سارے اہل بیت کے ستارے کافر نہیں ہو سکتے ادھا کلمہ کفریہ کلمہ نہیں پڑھا سکتے۔۔۔ انہوں نے جو کلمہ پڑھایا ہے بتایا ہے وہی برحق سچا کلمہ ہے ، اسی سے جنت ملے گی ، اسی پر عمل سے جنت ملے گی اور جو تم نے اضافہ کر دیا کہ علی ولی اللہ و خلیفتہ بلافصل کہو گے تو ہی ایمان پورا ہوگا تو ہی جنت ملے گی تو یہ اضافہ کفریہ اضافہ کہلائے گا کیونکہ تم نے ایمان و کفر کے درمیان فرق علی ولی اللہ پڑھنے کو قرار دے دیا جبکہ اوپر دیے گئے دلائل میں واضح ہے کہ اہل بیت کے جگمگاتے ستارے 👈لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پورا کلمہ کہہ رہے ہیں اور یہی کلمہ پڑھ رہے ہیں اور اسی کلمے کا جنت میں نعرہ ہوگا تمہاری ہی کتابوں سے ہم نے حوالہ جات دیے ہیں ۔۔۔۔۔!!
۔
🙏لوگو یہ نہ سمجھو کہ یہ صرف شہنشاہ نقوی کی ذاتی بکواس و کفر ہے، دوسرے شیعوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔نہیں نہیں ایسا نہیں سمجھنا....بلکہ یہ بڑے بڑے شیعہ اکابرین کا فتوی ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ کلمہ پڑھا جائے تب ہی مسلمان ہوگا مومن ہوگا تب ہی جنت ملے گی ورنہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنا ادھا کلمہ ہے کفریہ کلمہ ہے۔۔۔یہ لیجیے شیعہ کتب سے حوالہ
.
شیعہ محقق لکھتا ہے کہ:
باب فيه أنه (يعني أمير المؤمنين (عليه السلام)) يذكر متى ما ذكر النبي (صلى الله عليه وآله)
جب بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے تو اس وقت حضرت علی علیہ السلام کا ذکر بھی کیا جائے
( یعنی شیعوں کے مطابق مثلا جب کلمہ پڑھا جائے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ تو اس کے ساتھ علی ولی اللہ و وصی رسول اللہ وخلیفتہ بلا فصل بھی پڑھنا لازمی ہے)
پھر
شیعہ محقق النمازی اور طبرسی دونوں لکھتے ہیں کہ:
عن الله عز وجل في حديث: ومن لم يشهد أن لا إله إلا أنا وحدي، أو شهد بذلك ولم يشهد أن محمدا عبدي ورسولي، أو شهد بذلك ولم يشهد أن علي بن أبي طالب خليفتي، أو شهد بذلك ولم يشهد أن الأئمة من ولده حججي، فقد جحد نعمتي، وصغر عظمتي، وكفر بآياتي وكتبي
شیعوں کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو لا الہ الا انا وحدی کی گواہی نہ دے یا اسکی گواہی دے مگر محمد عبدی و رسولی کی گواہی نہ دے یا یہ دونوں گواہیاں دے کلمہ پڑھے مگر یہ گواہی نہ دے کلمہ میں یہ نہ پڑھے کہ علی خلیفہ بلافصل ہیں تو اس نے میری نعمتوں کا انکار کیا اور میری عظمت گھٹا دی اور میری آیات و کتب کو نہ مانا اور کافر ہوگیا
(شیعہ کتاب مستدرك سفينة البحار 6/84,85)
(شیعہ کتاب الاحتجاج - الشيخ الطبرسي1/87)
(شیعہ کتاب كمال الدين وتمام النعمة 1/286)
.
ان حوالہ جات میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ شیعوں کے مطابق لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ساتھ علی ولی اللہ و خلیفتہ بلا فصل کہنا فرض ہے، ایمان کا حصہ ہے، جو نہ کہے وہ کافر ہے، اللہ کی کی ایات کا منکر ہے، اللہ کی عظمت کو گھٹانے والا ہے، کافر ہے
۔
🧠تو اپ ابھی خود اندازہ کیجئے کہ شیعہ معتبر کتب میں دو باتیں سختی سے تاکید سے لکھی گئی ہیں
1۔۔۔شیعہ معتبر کتب میں لکھا ہے کہ
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کفریہ کلمہ ہے ، اس کے ساتھ علی ولی اللہ خلیفہ بلا فصل کہنا ضروری ہے،ایمان کا حصہ ہے ، جو نہ کہے وہ کافر ہے
2۔۔۔شیعہ کی معتبر کتب میں لکھا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کلمہ پڑھا اور قیامت کے روز پڑھائیں گے نعرے لگائیں گے اور سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھو گے تو شفاعت پاؤ گے جنت جاؤ گے اور سیدنا جواد کے مطابق لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کافی ہے ہمیں کافی ہے ہمیں۔۔۔!!
۔
📌اب شیعہ کے فتوے کے مطابق یہ اہل بیت کے معتبر ترین ستون نعوذ باللہ کافر قرار پائے اور انہوں نے لوگوں کو کفریہ کلمہ پڑھایا، کفریہ کلمہ کی دعوت دی تو لہذا شیعہ کے مطابق اہل بیت اطہار نعوذ باللہ کافر ہو گئے اور شیعہ ان پاکیزہ ہستیوں کو کافر کہہ کر کافر ہو گئے یا پھر شیعہ نے کلمہ میں اضافہ کر کے اس کو ایمان کا حصہ قرار دے کر کفر کر دیا
💯لیکن حتمی ننتیجہ یہ ہے کہ اہل بیت اطہار نے جو کلمہ پڑھا تھا وہ برحق ہے وہ کفر نہیں ہے ، یہ تو بعد کے کٹر گٹر شیعوں نے کفر ایجاد کر لیا اور اپنے اپ کو کافر کر لیا لہذا ہر حال میں کٹر شیعہ اج تک جو بھی ہیں وہ کافر ہیں۔۔۔ اللہ انہیں ہدایت دے ورنہ اللہ شریروں کے شر سے ہمیں مسلمانوں کو مومنوں کو اسلام کو محفوظ رکھے۔۔۔👈اور ان کی جال چال سے ہمیں محفوظ رکھے ہم عوام کو محفوظ رکھے کہ یہ کٹر گٹر شیعہ کافر ہیں ایجنٹ ہیں منافق ہیں دین اسلام کے دشمن ہیں اور ہمیں بھی دین اسلام کا دشمن بنانے جا رہے ہیں اور ہمیں پتہ ہی نہیں کیونکہ ہمیں محبت اہل بیت کا نقلی لالی پاپ جو کھلا رہے ہیں۔۔۔یہ محبت اہل بیت نہیں۔۔۔یہ تو اہل بیت سے بغض ہے، یہ تو اہل بیت کی توہین ہے، اہل بیت کی شان یہ ہے کہ ان کی شان اور مرتبہ فضیلت شریعت کی حدود میں رہ کر سچی شان فضیلت بیان کی جائے
۔
چھٹی بات6️⃣:
کٹر شیعوں کے مطابق سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان اور تمام صحابہ کرام نعوذ باللہ کافر و ظالم ہوگئے تھے،اور یہی بات شہنشاہ نقوی بھی کہہ رہا ہے کہ غدیر کے بعد نعوذ باللہ صحابہ کرام نے سیدنا علی کو خلافت نہ دی تو نعوذ باللہ صحابہ کرام بھی کافر ہو گئے۔۔۔۔اب سب سے پہلے تو کچھ حوالہ جات پڑھیے کہ جس میں ان گٹر کٹر شیعوں نے صحابہ کرام علیہم رضوان کو کافر قرار دیا ہے اور پھر ہم دیگر حوالہ جات شیعہ کتب سے پیش کریں گے کہ جن سے ثابت ہوگا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین ہرگز کافر مرتد نہ تھے ظالم نہ تھے بلکہ وہ نیک متقی پرہیزگار تھے
1۔۔۔پہلا حوالہ:
هما أول من ظلمنا حقنا وأخذا ميراثنا، وجلسا مجلسا كنا أحق به منهما، لا غفر الله لهما ولا رحمهما، كافران،
كافر من تولاهما
شیعوں کے مطابق سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہما پہلے دو شخص ہیں جنہوں نے اہل بیت کا حق مارا اور ان کی میراث ان کو نہ دی اور خلافت پر قبضہ کر بیٹھے شیعہ کے مطابق اللہ سیدنا ابوبکر و عمر کو نہ بخشے گا نہ رحم فرمائے گا وہ دونوں کافر ہیں اور جو ان سے دوستی رکھے ان کو درست مانے وہ بھی کافر ہے
(شیعہ کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي30/381)
اس روایت کے مطابق نعوذ باللہ سیدنا ابوبکر اور عمر نے خلافت کا حق چھین کر ظلم کیا ، کفر کیا۔۔۔میراث نہ دے کر ظلم کیا اور پھر اس ظلم و کفر میں سارے صحابہ کو بھی شامل کر دیا کیونکہ صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ تعالی عنہم کا ساتھ دیا۔۔۔لہذا شیعہ کے مطابق سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان اور باقی ان کی موافقت کرنے والے تمام صحابہ کرام نعوذ باللہ کافر ہیں مرتد ہیں ظالم ہیں حق مارنے والے ہیں
۔
2۔۔۔۔دوسرا حوالہ:
بایعوا ابابکر......أن الناس ارتدوا إلا ثلاثة
ترجمہ:
صحابہ نے ابوبکر کی بیعت کی.....بےشک بیعت کرنے کی وجہ سے سارے صحابہ مرتد ہوگئے سوائے تین کے
(شیعہ کتاب بحار الانوار28/255)
.
.
3۔۔۔۔تیسرا حوالہ
ارتد الناس إلا ثلاثة نفر: سلمان وأبو ذر، و المقداد. قال: فقلت: فعمار؟فقال: قد كان جاض جيضة ثم رجع
تمام لوگ(صحابہ)مرتد ہوگئے سوائے تین کے سلمان فارسی ابوذر اور مقداد، عمار کفر کی طرف مائل ہوئے پھر واپس مسلمان ہوئے(کل ملا کر مذکورہ چار صحابہ مسلمان بچے نعوذ باللہ)
(شیعہ کتاب الاختصاص ص10)
.
4۔۔۔چوتھا حوالہ
" إن الذين آمنوا ثم كفروا ثم آمنوا ثم كفروا ۔۔۔۔الخ
آیت مین جو ہے کہ اسلام کے بعد مرتد ہوءے پھر مسلمان ہوءے پھر مرتد ہوئے پھر کفر پے ڈٹ گئے یہ
ایت صحابہ کے متعلق نازل ہوئی ان میں ایمان ذرا برابر بھی نہ بچا۔۔۔کیونکہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولایت خلافت بلافصل کو نہیں مانا
(شیعہ کتاب الکافی 1/420ملخصا)
.
5۔۔۔۔پانچواں حوالہ
بالامامۃ یکمل الدین...ان الامامۃ من اصول الاسلام... نصب رسول اللہ علیا للامامۃ...من ناصب عليا الخلافة بعدي فهو كافر ومن شك في علي كافر
امامت خلافت سے دین مکمل ہوتا ہے، امامت خلافت دین کے اصولوں میں سے ہے، امامت و خلافت کے لئے رسول اللہ نے سیدنا علی کو مقرر کیا تھا، تو جس نے سیدنا علی سے خلافت کے معاملے میں مقابلہ بازی کی وہ کافر مرتد ہے...جو اس میں شک کرے وہ بھی کافر مرتد ہے
(شیعہ خمینی کی کتاب کشف الاسرار ص138.. 139.. 150)
۔
👈👈اب ہم چند حوالے لکھ رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سمیت تمام اہل بیت کے مطابق سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سمیت تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین درست تھے حق تھے ، نیک تھے، انہوں نے باغ فدک اور خلافت کے معاملے میں جو کچھ کیا وہ سب شریعت کے مطابق تھا وہ سب اہل بیت کی نظر میں سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی نظر میں درست تھا، کوئی ظلم کفر بدعت منافقت نہ کی تمام صحابہ کرام نے
۔
حوالہ نمبر ایک1️⃣
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
إنه بايعني القوم الذين بايعوا أبا بكر وعمر وعثمان على ما بايعوهم عليه، فلم يكن للشاهد أن يختار ولا للغائب أن يرد، وإنما الشورى للمهاجرين والأنصار، فإن اجتمعوا على رجل وسموه إماما كان ذلك لله رضى
میری(سیدنا علی کی)بیعت ان صحابہ کرام نے کی ہےجنہوں نےابوبکر و عمر کی کی تھی،یہ مہاجرین و انصار صحابہ کرام کسی کی بیعت کرلیں تو اللہ بھی راضی ہے، ہمیں بھی راضی ہونا ہوگا(اور وہ خلیفہ برحق کہلائے گا) تو ایسی بیعت ہو جائے تو دوسرا خلیفہ انتخاب کرنے یا تسلیم نہ کرنے کا حق نہیں(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ ص491)
1۔۔۔یہ سیدنا علی کا فرمان ان شیعوں کے منہ پےزناٹےدار تھپڑ ہیں جو سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے متعلق دو ٹوک یا ڈھکے چھپے الفاظ میں گستاخی و بکواس کرتےہیں
۔
2۔۔۔۔مزید اس قول مبارک سے یہ بھی ثابت ہوا کہ
سیدنا علی کے مطابق سیدنا ابوبکر و عمر مہاجرین انصار صحابہ کرام برحق سچےاچھےتھے ،انکی خلافت برحق تھی تبھی تو سیدنا علی نے انکی بیعت کو دلیل بنایا.....!!
۔
3۔۔۔اس قول سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا علی کے مطابق رسول کریمﷺنے دوٹوک کسی کو خلیفہ نہ بنایا اگر بنایا ہوتا تو مہاجرین و انصار صحابہ کرام کی رائے و انتخات کو وقعت نہ دیتے بلکہ وہ نص بیان فرماتے کہ میں تو فلاں آیت یا حدیث کی وجہ سے خلیفہ بلافصل ہوں....
۔
4۔۔۔۔اس قول مبارک سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا علی کے مطابق خلافت میں پہلا نمبر ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اور دوسرا نمبر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا...
۔
5۔۔۔۔۔یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر وغیرہ صحابہ کرام کافر مشرک مرتد منافق ظالم غاصب بدعتی نہ تھے، انہوں نے خلافت نہ چھینی نہ ہی باغ فدک چھینا بلکہ خلافت و باغ فدک کے معاملے میں بھی سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام کا فیصلہ شریعت و سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق تھا
۔
6۔۔۔۔اس قول مبارک سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام نیک و عبادت گذار سچے تھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ انکی تعریف و مدح کرتے تھے…
.
2️⃣حوالا نمبر دو
هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين
(شیعوں کے مطابق)امام حسن نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے
(شیعہ کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)
۔
1۔۔۔سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت شیعہ کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق امام علی گذرے تھے لیکن سیدنا حسن "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسن کا وہی نظریہ تھا جو سچے اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسن نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر شیعہ کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے امام حسن....
۔
2۔۔۔۔اور دوسری بات یہ بھی اہلسنت کی ثابت ہوئی کہ "قرآن و سنت" اولین ستون ہیں کہ ان پے عمل لازم ہے جبکہ شیعہ قرآن و سنت کے بجائے اکثر اپنی طرف سے اقوال گھڑ لیتے ہیں اور اہلبیت کی طرف منسوب کر دیتے ہیں
۔
3۔۔۔۔اور سیدنا معاویہ کی حکومت سنت رسول و سیرت خلفاء پر اچھی تھی ورنہ ظالمانہ ہوتی تو سیدنا حسن حسین ضرور باءیکاٹ فرماتے صلح نہ فرماتے چاہے اس لیے جان ہی کیوں نہ چلی جاتی جیسے کہ یزید سے بائیکاٹ کیا
۔
4۔۔۔۔یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام ظالم فاسق بدعتی منافق نہ تھے لہذا باغ فدک کا معاملہ ہو یا خلافت کا تمام معاملات میں سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان درست تھے، سنت رسول اور شریعت کے مطابق درست تھے انکے فیصلے ، انہوں نے کوئی ظلم کفر منافقت بدعت نہ کی کیونکہ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے خلفاء راشدین یعنی رشد و ہدایت والے خلیفہ قرار دے رہے ہیں
.
3️⃣حوالہ نمبر تین
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت ظلم تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(شیعہ کتاب بحار الانوار22/306)
ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام ظالم فاسق بدعتی منافق نہ تھے لہذا باغ فدک کا معاملہ ہو یا خلافت کا تمام معاملات میں سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان درست تھے، سنت رسول اور شریعت کے مطابق درست تھے انکے فیصلے کیونکہ انہوں نے کوئی ظلم کفر منافقت بدعت نہ کی
.
4️⃣حوالہ نمبر چار
حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے(فاسق فاجر ظالم غاصب نہ تھے)تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر کتاب نہج البلاغہ ص181)
.
5️⃣حوالہ نمبر پانچ
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان
یہ بات بالکل واضح ہے ظاہر ہے کہ ان(سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ)کا اور ہمارا رب ایک ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہے، انکی اور ہماری اسلامی دعوت و تبلیغ ایک ہے، ہم ان کو اللہ پر ایمان رسول کریم کی تصدیق کے معاملے میں زیادہ نہیں کرتے اور وہ ہمیں زیادہ نہیں کرتے...ہمارا سب کچھ ایک ہی تو ہے بس صرف سیدنا عثمان کے قصاص کے معاملے میں اختلاف ہے
(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ3/114)
ثابت ہوا کہ سیدنا علی کا ایمان سیدنا معاویہ کا ایمان سیدنا معاویہ کا اسلام سیدنا علی کا اسلام اہل بیت کا اسلام صحابہ کرام کا اسلام قرآن و حدیث سب کے سب معاملات میں متفق ہی تھے،سیدنا علی و سیدنا معاویہ وغیرہ سب کے مطابق قرآن و حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ تھی....پھر کالے مکار بے وفا ایجنٹ غالی جھوٹے شیعوں نے الگ سے حدیثیں بنا لیں، قصے بنا لیے،الگ سے فقہ بنالی، کفریہ شرکیہ گمراہیہ نظریات و عمل پھیلائے، سیدنا علی و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام کے اختلاف کو دشمنی منافقت کفر کا رنگ دے دیا...انا للہ و انا الیہ راجعون
.
6️⃣حوالہ نمبر چھ تا نو9️⃣
عن علي عليه السلام أنه سئل عن قتلى الجمل أمشركون هم؟
قال: لا بل من الشرك فروا، قيل: فمنافقون، قال: لا ان المنافقين لا يذكرون الله الا قليلا: قيل: فما هم؟ قال: إخواننا بنوا علينا....ان عليا عليه السلام لم يكن ينسب أحدا من اهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكن (ولكنه كان - خ) يقول هم إخواننا بغوا علينا....ان عليا عليه السلام كان يقول لأهل حربه انا لم نقاتلهم على التكفير لهم ولم نقاتلهم على التكفير لنا ولكنا رأينا انا على حق ورأوا انهم على حق
سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ جنگ جمل کے ہمارے مخالفین صحابہ کیا مشرک و کافر ہیں سیدنا علی نے فرمایا نہیں تو انہوں نے کہا کہ کیا پھر وہ منافق(ظالم غاصب مرتد) ہیں...؟؟ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا نہیں... انہوں نے کہا کہ پھر وہ کیا ہیں؟ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا وہ تو ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے(اجتہادی) بغاوت کی ہے... سیدنا علی اپنے مخالفین جو جنگ کرتے تھے جنگ جمل اور جنگ صفین ان تمام صحابہ کرام کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ وہ نہ تو منافق ہیں نہ مشرک ہیں ، فرمایا کرتے تھے ہم ان سے جنگ کفر(منافقت) کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ اس بنیاد پر جنگ کی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ درستگی پر ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم درستگی پر ہیں...
(شیعہ کتاب جامع أحاديث الشيعة 141 16/126)
(شیعہ کتاب بحارالانوار32/324)
(شیعہ کتاب وسائل الشیعۃ15/83)
(شیعہ کتاب قرب الاسناد ص94)
سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و معاویہ اور دیگر صحابہ کرام کو کھلےعام یا ڈھکے چھپے الفاظ میں منافق ظالم کافر کہنے والے،توہین و گستاخی کرنےوالےرافضی نیم رافضی اپنےایمان کی فکر کریں کیونکہ سیدنا علی تو بھائی فرما رہے ہیں، کیا سیدنا علی کافر مرتد ظالم منافق کو بھائی کہیں گے اپنا۔۔۔۔۔۔؟؟ لیھذا گستاخ شیعہ محبانِ علی و اہلبیت نہیں بلکہ نافرمانِ علی ہیں،نافرمانِ اہلبیت ہیں
.
🔟حوالہ نمبر 10
فنعى الوليد إليه معاوية فاسترجع الحسين...سیدنا حسین کو جب سیدنا معاویہ کی وفات کی خبر دی گئ تو آپ نےاِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا…(شیعہ کتاب اعلام الوری طبرسی1/434) مسلمان کو کوئی مصیبت،دکھ ملےتو کہتے ہیں اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ(سورہ بقرہ156)ثابت ہوا سیدنا معاویہ امام حسین کے مطابق کافر ظالم منافق دشمن برے ہرگز نہ تھے جوکہ مکار فسادی نافرمان دشمنان اسلام گستاخانِ معاویہ کے منہ پر طمانچہ ہے
۔
🧠نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ یقینا سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے جو ہم نے 10 حوالہ جات لکھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام صحابہ کرام سچے تھے، نیک تھے ،مسلمان تھے، مومن تھے عبادت گزار تھے، انہوں نے کوئی ظلم نہیں کیا ، انہوں نے کوئی میراث نہیں چھینی، انہوں نے کوئی خلافت نہیں چھینی ، یقینا یہ سب باتیں شیعہ کتب سے ہم نے ثابت کر دیں اور پھر اوپر اپ شیعہ کی کتب کی بکواس پڑھ چکے کہ ان کٹر شیعوں کے مطابق نعوذ باللہ صحابہ کرام سارے کافر ہو گئے تھے تو اب سیدنا علی اور سیدنا حسن اور اہل بیت نے صحابہ کرام کو کافر نہ کہہ کر خود کفر کر لیا نعوذ باللہ یا پھر یہی کہنا پڑے گا کہ صحابہ کرام اہل بیت عظام دونوں برحق تھے دونوں کفر پر نہ تھے .....💯البتہ جو کٹر شیعوں نے بعد میں صحابہ کرام کو کفر کا فتوی لگایا اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ بلافصل کہنے کو ایمان کا لازمی حصہ قرار دیا کہ جو یہ نہ کہے وہ کافر ہے تو یہ کفریہ عقیدہ گھڑ کر کٹر شیعہ خود کافر ہو گئے
۔
@@@@@@@@@@@@@@@
🛑2️⃣دوسرا حصہ
شہنشاہ نقوی اور کٹر شیعوں کے مطابق سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام انبیاء سے افضل ہیں۔۔۔۔جی ہا شیعہ کی کتب میں یہ عقیدہ لکھا ہوا ملتا ہے کہ ائمہ کرام بارہ امام تو تمام مخلوق ، تمام انبیاء کرام سے افضل ہیں سوائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے...چند حوالہ جات درج ذیل ہیں:
1۔۔۔۔إن النبي والأئمة الاثني عشري ع أفضل من سائر المخلوقات من الأنبياء والأوصياء السابقين والملائكة وغيرهم
بےشک نبی مکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور بارہ امام افضل ہیں انبیاء سے اوصیاء سابقین سے ملائکہ وغیرہ تمام مخلوقات سے
(شیعہ کتاب فصول مھمۃ1/403)
.
2۔۔۔۔تفضيل الأئمة عليهم السلام بعد النبي صلى الله عليه وآله على جميع الخلق
نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد(انبیاء اولیاء وغیرہ)تمام مخلوق سے ائمہ( بارہ امام )افضل ہیں
(شیعہ کتاب بحار الانوار27/332)
.
3۔۔۔۔۔أئمة عليهم السلام أفضل الخلق بعد رسول الله
نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد(انبیاء اولیاء وغیرہ)تمام مخلوق سے ائمہ(بارہ امام)افضل ہیں
(شیعہ کتاب حلیة الابرار2/397)
.
4۔۔۔۔۔مسألة تفضيل الأئمة (عليهم السلام) على الأنبياء (عليهم السلام) هذه المسألة مطروحة في كتب أصحابنا
ائمہ کی انبیاء پر فضیلت، ہمارے اصحاب کی کتب(شیعہ کی کتب)اس مسلے سے بھری پڑی ہیں
(شیعہ کتاب تفضیل الائمۃ ص7)
.
5۔۔۔۔۔وان من ضروريات مذهبنا ان لائمتنا مقاما لا يبلغه ملك مقرب ، ولا نبي مرسل
خمینی کہتا ہے کہ ہم شیعہ کے مذہب کی ضروری عقائد میں سے ہے کہ ہمارے اماموں کے لیے وہ مقام و مرتبہ ہے کہ جس کی فضیلت کو کوئی مقرب فرشتہ نہیں پہنچ سکتا کوئی نبی مرسل نہیں پہنچ سکتا
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص52)
.
👊*#جواب و تحقیق*
قران مجید کی ایات مبارکہ سے بالکل واضح ہوتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام تمام لوگوں سے ، تمام مخلوق سے ، تمام اولیاء سے ، تمام ولیوں سے ، تمام ائمہ سے ، تمام صحابہ کرام سے، تمام اہل بیت عظام سے افضل ہیں۔۔۔۔اب جو کٹر گٹر شیعہ اہل بیت اطہار کے ائمہ کو انبیاء کرام سے افضل مانے وہ دو ٹوک ایات مبارکہ کا انکار کر رہا ہے لہذا کفر کر رہا ہے، لہذا شہنشاہ نقوی اور اس جیسے کٹر گٹر شیعہ کافر مردود باطل ہیں۔۔یہ محبان اہل بیت نہیں بلکہ دشمنان اہل بیت ہیں،کیونکہ اہل بیت اطہار کبھی قران مجید کے خلاف نہیں جاتے تھے
۔
1️⃣پہلی دلیل:
القران:
جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّہۡدُوۡنَ بِاَمۡرِنَا وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡہِمۡ
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں نے انبیاء کرام کو امام بنایا ہے جو لوگوں کو ہدایت دیتے ہیں میرے حکم سے اور میں ان کی طرف وحی کرتا ہوں
(سورہ انبیاء ایت73)
اس ایت میں واضح ہے کہ اللہ تعالی نے انبیاء کرام کو نبوت سے بھی نوازا ہے اور امامت ولایت سے بھی نوازا ہے۔۔۔جبکہ ائمہ اہل بیت کو فقط امامت ولایت سے نوازا گیا ہے شیعوں کے مطابق۔۔۔اب اگر شیعہ کہیں گے کہ نہیں ائمہ اہل بیت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو ائمہ اہل بیت ائے انکو ولایت امامت کے ساتھ ساتھ نبوت بھی عطا کی گئی تو نعوذ باللہ ختم نبوت کا انکار ہے، واضح کفر ہے اور اگر کہیں گے کہ نبوت انہیں نہیں عطا کی گئی تو پھر لامحالہ ایت مبارکہ سے ثابت ہو گیا کہ انبیاء کرام ائمہ اہل بیت سے صحابہ کرام سے سب مخلوق سے افضل ہیں کیونکہ انبیاء کرام علیہم السلام کو ولایت امامت بھی عطا کی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ نبوت بھی عطا کی گئی
۔
2️⃣دلیل نمبر دو
اللہ کریم نے قرآن مجید میں کم و بیش بائیس انبیاء کرام کا ذکر فرمایا پھر فرمایا کہ:
القرآن:
کُلًّا فَضَّلۡنَا عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ
ترجمہ:
بے شک ہم نے ہر نبی کو تمام مخلوق پر فضلیت دی ہے
(سورہ انعام آیت86)
ایت مبارکہ بالکل واضح ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو تمام اولیاء ولی ائمہ اہل بیت صحابہ کرام کے ائمہ خلفائے راشدین سب پر نبیوں کو فضیلت حاصل ہے جو اس کا انکار کرے یا یوں کہے کہ ائمہ اہل بیت انبیاء کرام سے افضل ہیں تو وہ یقینا ایت مبارکہ کے دو ٹوک حکم مبارک کو ٹھکرا رہا ہے ، کفر کر رہا ہے
.
3️⃣دلیل نمبر تین
القرآن:
أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ
اللہ نے جن پر فضل کیا یعنی انبیائے کرام صدیقین شہداء صالحین
(سورہ نساء آیت69)
.
أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَمَّا ذَكَرَ مَرَاتِبَ أَوْلِيَائِهِ فِي كِتَابِهِ بَدَأَ بِالْأَعْلَى مِنْهُمْ وَهُمُ النَّبِيُّونَ
اللہ تعالی نے اس آیت میں اپنے پیاروں کے مراتب کا ذکر کیا ہے اور سب سے اعلیٰ و افضل سے ابتدا کی ہے اور وہ انبیاء ہیں
[تفسير القرطبي ,5/273]
۔
اس ایت مبارکہ میں بھی اللہ تعالی نے ہر قسم کے ولیوں سے ہر قسم کے شہیدوں سے ہر قسم کے ائمہ سے پہلے مقدم انبیاء کرام کو رکھا ہے جو کہ افضیلت کی واضح نشانی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام سب سے افضل ہیں
.
4️⃣چوتھی دلیل
الحدیث:
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم بن بهدلة، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله , اي الناس اشد بلاء؟ قال: " الانبياء، ثم الامثل، فالامثل،
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے اشد ابتلاء کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”انبیاء پر، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں، پھر ان پر کم جو ان سے کم مرتبہ و فضیلت میں ہیں
شیعہ کتاب وسائل الشیعہ3/262
شیعہ کتاب بحار الانوار74/142
شیعہ کتاب میزان الحکمۃ1/302
شیعہ کتاب الکافی2/252
شیعہ کتاب الفصول المھمۃ3/304
.
اس حدیث پاک میں الامثل لفظ ایا ہے جس کا مطلب ہے کہ افضل۔۔۔یعنی سب سے پہلے انبیاء کرام سب سے افضل ہیں پھر اس کے بعد جو افضل ہوتا ہے اس پر زیادہ بلائیں اتی ہیں اور پھر اس کے بعد جو زیادہ افضل ہوتا ہے اس پر بلائیں اتی ہیں لیکن سب سے زیادہ افضل انبیاء کرام ہیں
۔
الامثل سے مراد الافضل ہے ، شیعہ کتاب کے حاشیے میں لکھا ہے:
أي الأشرف فالأشرف والأعلى فالأعلى في الرتبة والمنزلة
امثل سے مراد یہ ہے کہ سب سے زیادہ شرف و افضیلت والا مرتبہ اور منزلت میں اعلی
(شیعہ کتاب حاشية بحار الانوار74/142)
۔
@@@@@@@@@@@@@@
🛑3️⃣تیسرا حصہ
شہنشاہ نقوی مردود اور کٹر گٹر شیعہ نے یہ جو عقیدے پیش کیے ہیں کہ کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ناقص ہے کفریہ ہے اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ دلیل واقعہ غدیر ہے کہ جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے من کنت مولاہ فرما کر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مولا و خلیفہ بلا فصل قرار دیا
۔
👊*#جواب و تحقیق*
1۔۔۔اللہ تعالی نے اپنے اپ کو مولا کہا ہے اور سیدنا جبرائیل کو مولا کہا ہے اور نیک مومنین کو مولا کہا ہے۔۔۔اب اگر مولا کا معنی خلافت ولایت ہے تو کیا نعوذ باللہ اللہ بھی خلیفہ ہے ۔۔۔۔؟؟ اور پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں یہ ایت نازل ہوئی تو کیا اس وقت جو مسلمان جن کو اللہ تعالی نے مولا کہا کیا وہ سارے مسلمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ بلا فصل بن گئے۔۔۔۔؟؟ ثابت ہوا کہ مولا کا معنی خلیفہ خلافت ولایت نہیں بلکہ مولا کا معنی دوست و مددگار وغیرہ ہے
القران:
فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوۡلٰىہُ وَ جِبۡرِیۡلُ وَ صَالِحُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ
رسول کریم حضرت محمد مصطفی کے مولا تو اللہ ہے اور جبرائیل مولا ہے اور نیک مومنین مولا ہیں
سورہ التحریم ایت4
.
2۔۔۔۔اگر من کنت مولا سے خلافت ولایت بلا فصل سیدنا علی کے لیے مقصود تھی تو پھر سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ساری زندگی اور اہل بیت نے ساری زندگی سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان کو خلیفہ کیوں مانا۔۔۔۔؟؟ سیدنا علی سمیت تمام اہل بیت کا خلاصہ راشدین کو ماننا اس بات کا ثبوت ہے کہ مولا علی کا معنی خلافت ولایت نہیں بلکہ اس کا معنی دوست اور محبوب ہے جیسے کہ نیچے تفصیل ارہی ہے اور اوپر حصہ نمبر دو میں ہم تفصیل لکھ چکے شیعہ کتب سے کہ اہل بیت سیدنا علی وغیرہ سب کے نزدیک سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان خلفائے راشدین برحق کے ظالم غاصب کافر ہرگز نہ تھے
۔
3۔۔۔۔اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےخلیفہ بنا دیا تھا سیدنا علی کو مولا علی کہہ کر تو پھر سیدنا علی نے خلافت کا مطالبہ کیوں نہ کیا کہ جب رسول پاک نے ان کو حکم دے دیا ان کو خلیفہ بنا دیا تو رسول کریم کی نافرمانی کیوں کی ، اللہ کی نافرمانی کیوں کی سیدنا علی نے... یہ تو بہت بڑا جرم کیا نعوذ باللہ سیدنا علی نے کہ لوگوں کے باتوں میں اکر لوگوں کے خوف میں اکر شریعت کی بات کو جھٹلا دیا نعوذ باللہ...شریعت کو چھوڑ دیا... کیا نعوذ باللہ سیدنا علی اتنے ڈرپوک تھےجبکہ انکے بیٹے حسین نے پورا گھرانہ شہید کرادیا مگر حق نہ چھوڑا تو ایسے بیٹے کے عظیم والد شیر خدا حیدر کرار بھلا کیسے ڈرپوک ہوگئے.....؟؟ نعوذ باللہ یہ تو شیعوں نے کی بہت بڑی گستاخی ہے کہ سیدنا علی کو ڈرپوک شریعت چھوڑ دینے والا قرار دے رہے
۔
4۔۔۔۔عجیب بات ہے کہ حجۃ الوداع جو اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع تھا اس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ کسی کو نہ بنایا اور واپسی پر تھوڑی تعداد کے سامنے غدیرخم پر خلیفہ کا اعلان کر دیا......؟؟
.
اگر خلافت کا اعلان رسول کریمﷺنےکرنا ہوتا تو اسکا صحیح و بہترین موقعہ حجۃ الوداع تھا........غدیرخم مقام پے تو رسول کریمﷺنے ایک تنازع کا حل فرمایا اور فرمایا کہ علی سے ناگواری مت رکھو، اس سے محبت کرو، جسکو میں محبوب ہوں وہ علی سے محبت رکھے
.
دراصل ہوا یہ تھا کہ مال غنیمت حضرت علی نے تقسیم کی تھی ، تقسیم پر کچھ صحابہ کرام کو ناگوار گذرا انہوں نے غدیرخم مقام پر رسول کریمﷺسے حضرت علی کی شکایت کی....رسول کریمﷺنے پوچھا اے بریدہ کیا تم علی سے(اس تقسیم کی وجہ سے)ناگواری محسوس کرتے ہو...؟ حضرت بریدہ نے فرمایا جی ہاں... رسول کریمﷺ نے فرمایا علی سے ناگواری مت رکھ، جتنا حصہ علی نے لیا ہےحق تو اس سے زیادہ حصہ بنتا ہے....بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس کے بعد میری ناگواری ختم ہوگئ...اس تقسیم وغیرہ کی وجہ سے دیگر صحابہ کرام وغیرہ کو بھی ناگواری گذری ہو تو انکی بھی ناگواری ختم ہو اس لیے رسول کریمﷺنے اعلان فرمایا:
میں جسکا مولا علی اسکا مولا.... یعنی میں جسکو محبوب ہوں وہ علی سے بھی محبت رکھے،ناگواری ختم کردے
(دیکھیے بخاری حدیث4350,,المستدرك حدیث4578
مسند احمد23036... ,22967... 22945)
مرقاۃ شرح مشکاۃ11/247 البيهقي في الكبرى 6/342.. .7/309) الصواعق المحرقة 1/109 الاعتقاد للبيهقي ص 498 البداية والنهاية 5/227.. ,11/58)
۔
*#📌شیعہ کتب سے بھی یہی پس منظر و معنی مقصود ثابت ہے۔۔۔۔۔۔۔!!*
وخرج بريدة الأسلمي فبعثه علي عليه السلام في بعض السبي، فشكاه بريدة إلى رسول الله صلى الله عليه وآله فقال رسول الله صلى الله عليه وآله: من كنت مولاه فعلي مولاه
یعنی
بریدہ اسلمی نے رسول کریمﷺسے حضرت علی کی مال غنیمت کی تقسم کی شکایت تو رسول کریمﷺنے فرمایا میں جسکا مولا و محبوب ہوں علی بھی اس کے مولا و محبوب ہیں)لیھذا ناگواری نہ رکھو، ختم کرو)
(شیعہ کتاب بحار الانوار37/190)
.
، قال: أتبغض عليا؟ قال: قلت: نعم قال: فلا تبغضه وان كنت تحبه فازدد له حبا، فوالذي نفس محمد بيده لنصيب علي في الخمس أفضل من وصيفة
بریدہ اسلمی کہتےہیں ہمیں مال غنیمت حاصل ہوا...رسول کریمﷺکی طرف خط لکھا کہ تقسیم کے لیے کسی کو بھیجیں،رسول کریمﷺنے علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا حضرت علی نے تقسیم کیا اور اپنا حصہ بھی نکالا، ابو بریدہ تقسیم کی شکایت لے کر (غدیر خم مقام پے) رسول کریمﷺ
کو پہنچے اور شکایت و ناگواری کا اظہار کیا رسول کریمﷺنے فرمایا علی نے جتنا لیا اس سے بڑھ کرحصہ ہے اگر علی سے ناگواری ہے تو ختم کردو اگر محبت ہےتو زیادہ محبت کرو
(شیعہ کتاب کشف الغمہ لاربیلی1/293ملتقطا)
.
سوال:
فرقہ واریت مت پھیلاؤ
جواب:
کٹر گٹر شیعہ ایک طریقے سے اہل بیت کی توہین کریں ان پر کفر کے فتوے لگائیں اور دو ٹوک صحابہ کرام پر کفر کے فتوے لگائیں اور ہم صحابہ اور اہل بیت کا دفاع کریں تو یہ فرقہ واریت ہے۔۔۔اگر یہ فرقہ واریت ہے نا ، تو یہ فرقہ واریت فرض ہے۔۔۔لیکن حقیقت میں یہ فرقہ واریت نہیں بلکہ حق بیانی ہے، حق اور باطل میں فرق بیان کرنا ہے اور یہ قران مجید کا حکم ہے، فاجر باطل کافر گمراہ مرتد مکار بد مذہب کے کرتوتوں کو واضح کرنا ضروری ہے، ان کا رد کرنا ضروری ہے، یہ اسلام کا حکم ہے قران و حدیث کا حکم ہے۔۔۔۔!!
۔
القرآن..ترجمہ:
حق سے باطل کو نا ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ
(سورہ بقرہ آیت42)
فاجر باطل ہوتا ہے تو فاجروں کو اہل سنت کے ساتھ نہ ملایا جائے ۔۔۔وضاحت کی جائے ، معلومات دلائل عام کیا جائے، تحریر عام کی جائے کہ ان فاجروں سے ان کافروں سے
، حد سے تجاوز کرنے والوں سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔تاکہ حق اور باطل میں فرق ہو جائے ایت پر عمل ہو جائے اور جان بوجھ کر حق نہ چھپایا جائے، باطل کو حق کے متشابہ نہ کیا جائے ، دو ٹوک کہا جائے کہ فلاں باطل ہے ، فاجر ہے، گستاخ ہے ، بے باک ہے، کافر ہے، گمراہ ہے ، بد مذہب ہے ، جھوٹا ہے، مکار ہے، اس سے دور بھاگو، اس سے دور رہو، اس کا بائیکاٹ کرو اور جو سمجھا سکتے ہیں وہ سمجھانے کی بھی بھرپور کوشش کرتے رہیں
.
الحدیث:
أترعون عن ذكر الفاجر؟، اذكروه بما فيه يعرفه الناس
ترجمہ:
کیا تم(زندہ یا مردہ طاقتور یا کمزور کسی بھی) فاجر(فاسق معلن منافق , خائن،مکار، دھوکے باز بدمذہب مفادپرست گستاخ کافر مرتد) کو واضح کرنے سے ہچکچاتے ہو...؟(جیسا وہ ہے ویسا کہنے سے گھبراتے ہو...؟؟)اسے ان چیزوں(ان کرتوتوں، عیبوں اعلانیہ گناہوں ، خیانتوں، منافقتوں دھوکے بازیوں) کے ساتھ واضح کرو جو اس میں ہوں تاکہ لوگ اسے پہچان لیں(اور اسکی گمراہی خیانت منافقت بدعملی دھوکے بازی مکاری شر فساد سے بچ سکیں)
(طبرانی معجم کبیر حدیث 1010)
(طبرانی معجم صغیر حدیث598نحوہ)
(شیعہ کتاب ميزان الحكمة 3/2333نحوہ)
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574