🧠اصل میں تحریر ہوں ہونی چاہیے:
ایک طیارہ ۔۔۔۔صرف ایک طیارہ۔۔۔ کافی ھے۔۔ آنکھیں کھولنے کے لیے ۔۔ کس کی آنکھیں کھولنے کے لیے۔۔۔۔۔؟؟
📌جواب ہے:
1۔۔ادھے اسلام پر عمل کرنے والے حکمران دولت طاقت والوں کی انکھیں کھولنے کے لیے
2۔۔۔ادھے اسلام پر عمل کرنے والے کالج یونیورسٹی کے طلباء اساتذہ کی انکھیں کھولنے کے لیے
۔
🌹علماء کرام مفتیان کرام محققین مدارس چلانے والے ان سب کی تقریبا انکھیں کھلی ہیں، یہ معزز حضرات تو ہمیشہ سے کہتے ہوئے ا رہے ہیں کہ ہم علماء مولوی حضرات اپنا کام اپنی ذمہ داری بھرپور طریقے سے ادا کرتے ہوئے دین کا کام سرانجام دے رہے ہیں علماء پیدا کر رہے ہیں محققین پیدا کر رہے ہیں مفتیان کرام پیدا کر رہے ہیں
لیکن
🧐مذکورہ بالا بظاہر دنیاوی دو طبقے اپنا کام پوری طرح انجام نہیں دے رہے ۔۔۔ حکمران طبقہ دولت مند طبقہ طاقتور طبقہ اپنی عیاشی پہ لگا ہوا ہے یا کسی کی ایجنٹی پہ لگا ہوا ہے بس دنیا داری عیاشی مفادی پر لگا ہوا ہے لیکن اسے جو کام دیا گیا تھا کہ اپ نے دنیاوی ترقی کرنی ہے جدت ٹیکنالوجی میں چھا جانا ہے سائنس میں چھا جانا ہے اور جدید اسلحہ جدید طیارے جدید جنگی آلات بنانے ہیں، وہ کام اپ نہیں کر رہے یا ناقص طور پر کر رہے ہیں۔۔۔تو انکھیں کھلنی چاہیے ان دو طبقوں کی یعنی حکمران طبقے کی اور کالج یونیورسٹی والوں کی کہ اخر کالج یونیورسٹی والے جدید علوم کیوں حاصل نہیں کر رہے اور ان جدید علوم پر مزید محنت کر کے جدید سے جدید اسلحہ ٹیکنالوجی جنگی الات دیگر الات کیوں ایجاد نہیں کر رہے حالانکہ اپ پر پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے بلکہ پیسہ بہایا جا رہا ہے
لیکن نہیں؟
دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی تعمیری لاگت 1.5 بلین ڈالر
جبکہ
امریکہ کا ایک B-2 بمبار طیارہ 2.1 بلین ڈالر کا ہے۔
کیا ان دو طبقوں نے کبھی سوچا کہ انکی ترجیحات کیا ہیں؟
یہ دو طبقے عمارتیں مفادات بینک بیلنس بلند کرتے رہے
دشمن اسلام قومیں اپنی سوچ بلند کرتی رہیں
اسی لیے ہم دنیاوی محاذ پے پیچھے ہیں، وہ آگے۔
امریکہ ہر سال 900 بلین ڈالر دفاع پر خرچ کرتا ہے
اور اسلام پہ ناقص عمل کرنے والا یہ طبقہ حکمران اج تک فخر سے کہتا ہے:
ہمارے پاس تیل ہے
تیل سے عقل نہیں خریدی جا سکتی۔
یہ دو طبقے اپنی عیاشی بینک بیلنس اقتدار کے خواب و خیالات بناتے رہے
دشمنان اسلام جدت و غلبے کے منصوبے بناتے رہے
یہ دو طبقے صرف دعائیں کراتے رہے
دشمنان اسلام محنت کرتے رہے
۔
😭ان دو طبقوں یعنی اسلام پہ پوری طرح عمل نہ کرنے والے حکمران، دولت والے طاقت والے اور کالج یونیورسٹی والے یہ دو طبقے چندہ دے کر دعائیں کراتے رہے،غرباء کی کچھ مدد کر کے دعائیں کراتے رہے۔۔۔دعائیں کرانا دعائیں لینا برحق ہے ضروری ہے مگر ان کے ذمے جو کام لگایا گیا تھا یعنی دنیاوی علوم فنون میں محنت کرنا چھا جانا جدید اسلحہ ٹیکنالوجی الات سہولیات گیجٹس بنانا ان کی ذمہ داری تھی جس پر وہ مکمل طور پر عمل نہیں کر رہے یا پھر تھوڑا سا عمل کر رہے ہیں
یہ دو طبقے محض تقریر کرتے ہیں
دشمنان اسلام تحقیق کرتے ہیں۔
❓کیا یہی ہے فرق ترقی یافتہ اور زوال پذیر قوم میں؟
اگر ایک طیارہ ہماری سب سے بڑی عمارت سے مہنگا ہو سکتا ہے، تو شاید ہمیں اپنی سوچ کا نقشہ بدلنے کی ضرورت ہے۔
👊ہمیں مساجد مدارس کے ساتھ ساتھ لیبارٹریاں بھی فیکٹریاں بھی ضرورت ہیں وہ لیباٹریاں وہ فیکٹریاں کے جو اسلام کے تعلیمات کے مطابق عمل کرتے ہوئے سرگرم عمل بھی ہوں، فقط نام و نمود کی فیکٹریاں لیبارٹریاں کالج یونیورسٹیاں عدالتوں کی ،حکمرانوں کی ، ایوانوں کی عمارتیں نہیں چاہیے ۔۔۔۔ہمیں محنت کرتی ہوئی کالج یونیورسٹیاں ایوان چاہیے
۔
صرف حکمران اور طلباء اور نام و نمود کے کالج یونیورسٹیاں نہیں چاہیے
بلکہ
ان فیکٹریوں سے، ان کالج یونیورسٹیوں سے پیدا ہوتے ہوئے سائنسدان بھی چاہیے
خوابِ غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو۔۔
وقت تاریخ کے کچرے دان میں ڈال دے گا۔
(ویسے اب بھی تاریخ کے کباڑ خانے میں ہی ہیں)
ان دو طبقوں نے عوام کو مفاد دولت پیسہ جاب کے قصے سنائے
دشمن اسلام نے اپنی عوام مستقبل کا ہنر سکھایا۔۔
🧠🧠نتیجہ:
یہ دو طبقے ماضی و ناقص مستقبل میں جیتے رہے
دشمنان اسلام جدید مستقبل میں پہنچ گئے۔
تو
1۔۔۔مسجد مدارس علماء مفتیان کرام محققین اپنا کام اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں، دین اسلام کا پرچم اصلاح و اسلامی علوم کے معاملے میں بلند کیے ہوئے ہیں، اور ائے روز مدارس سے علمائ کرام محققین مفتیان عظام پیدا ہو رہے ہیں
2۔۔۔۔مگر افسوس حکمران طبقہ دولت شہرت طاقت عیاشی کے نشے میں مبتلا ہے اور کالج یونیورسٹی کا طبقہ بس نام و نمود کی ڈگریاں لینے کے چکر میں ہے تاکہ جاب لگے پیسہ کمائیں ، کالج یونیورسٹیوں میں ڈانس ہو رہے ہیں، عیاشی فحاشی ہو رہی ہے، عزتوں کا سودا ہو رہا ہے
۔
👈تو
یا تو ملک حکومت دولت یونیورسٹی کالج سب کچھ علماء مفتیان کرام محققین کے ہاتھ دے دو اور تم سچے معاون بن جاو پھر دیکھو بنیادی اسلامی علوم و دینی اخلاقی تربیت کے ساتھ ساتھ یہ مولوی کیسے دنیاوی کام کرواتے ہیں، کیسے تحقیق کرواتے ہیں، کیسے جدت لاتے ہیں، ترقی لاتے ہیں ،جدید اسلحہ بنواتے ہیں، جدید جنگی ہتھیار بنواتے ہیں مفید سہولیات والے گیجٹس بنواتے ہیں
👈ورنہ
پھر اے حکمران طبقہ ایک کالج یونیورسٹی والے طلباء اساتذہ انکھیں کھولو۔۔۔جدید علوم کو ترجمہ کر کے باشعور باریک بین علماء کرام کے مفتیان کرام کے محققین نے اسلام کے پاس لے کر اؤ، وہ اس میں سے بری چیز کی نشاندہی کریں گے ، جس سے رک جانا ہوگا، بلکہ اپ سے ہی اس کا رد کروائیں گے، اپ کو بس اشارہ دیں گے کہ اس میں یہ نقص ہے تو اپ اگے کا کام خود کر لیں گے
.
اپ کو علماء محققین اسلام جیسے رہنماؤں کے پاس جانا ہوگا، ان سے بنیادی اسلام کے علوم و فرائض اور تربیت اخلاقی تربیت حاصل کرنے کے بعد جدید علوم و فنون جو اپ ان علماء محققین سے تحقیق تصدیق کروائیں گے تو اس کے بعد ان جدید علوم کا اسلام موافق نصاب تیار ہوتا جائے اسے اسلام کے نظام کے مطابق الگ الگ طور پر پڑھایا جائے یعنی مردوں کو الگ پڑھایا جائے اور عورتوں کو الگ پڑھایا جائے دونوں کے ادارے الگ الگ ہوں تاکہ کوئی علم اور ٹیکنالوجی کے علاوہ کسی طرف دیکھے ہی ناں۔۔۔۔اور پھر حکمران طبقہ اپ کو دولت اور سہولیات فراہم کرے جیسے ہی اپ اس دولت اور سہولیت سے ساز و سامان سے اچھی چیز مفید چیز بنا کر دکھائیں گے جدت اور ٹیکنالوجی جدید الات جنگی الات بنا کر دکھائیں گے تو پھر حکمران طبقہ اپ پر مزید دولت نچھاور کرتا جائے گا اور اپ ترقی کرتے جائیں گے اور علماء کرام مفتیان کرام محققین اسلام کی نگرانی ہوگی
⏰تو
اس طرح
دین اسلام کے دو کلیدی مرکزی محاذ ترقی کریں گے
1۔۔۔محاذ نمبر ایک:
اسلام کی سربلندی کے لیے اسلام کے بتائے گئے انفرادی معاشرتی اصلاح کے اصول و قوانین اور علوم لوگوں تک پہنچانا اور عمل کرانے کی بھرپور کوشش کرانا اور ان کی اخلاقیات بہتر کرانا، اس لحاظ سے اپنی بھرپور کوشش کرنا اور علماء محققین مدرسین مفتیان کرام پیدا کرنا۔۔۔یہ محاذ بھی ترقی کرتا رہے گا
۔
2۔۔۔محاذ نمر دو:
اسلام کی سربلندی کے لیے دنیاوی علوم و فنون جدت و ٹیکنالوجی اسلحہ گیجٹس وغیرہ میں ترقی ہوتی رہے گی
.
🗣️*#ہم نے جو اسلام کے دو محاذ قرار دیے ان کے دلائل درج ذیل ہیں۔۔۔۔۔!!*
1️⃣محاذ نمبر ایک:
القرآن:
فَلَوۡ لَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَ لِیُنۡذِرُوۡا قَوۡمَہُمۡ
ترجمہ
تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی فقہ و سمجھ حاصل کریں اور اپنی قوم کو ڈر سنائیں(باعمل ہوکر علم شعور معاشرےمیں پھیلائیں)
(سورہ توبہ آیت122)
.
الحدیث:
طلب العلم فريضة على كل مسلم
ترجمہ: علم کی طلب ہر مسلمان پر ایک فریضہ ہے
(ابن ماجہ حدیث224)
.
مذکورہ آیت مبارکہ اور حدیث مبارکہ میں واضح حکم ہے کہ بالعموم کچھ نہ کچھ یعنی فرض واجب کا علم تو ہر ایک پر فرض واجب ہے اور سنتوں کا علم بھی ضروری ہے اس کے علاوہ ایک خاص محاذ گروہ جماعت ہونی چاہیے جو اسلامی علوم و فنون و تحقیقات کی ماہر ہو، جس سے دوسرے لوگ مسائل پوچھیں، ایسی جماعت پیدا ہونے کا معتبر و اہم ذریعہ اچھے سرگرم مدارس ہی ہیں....اس آیت مبارکہ و حدیث مبارکہ سے مدارس کی اہمیت و فضیلت بیان کی گئ ہے...اللہ کریم ہمیں مدارس علماء و اساتذہ کی قدر کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، انکی امداد و ترقی کی سوچ عطاء فرمائے…اور امداد کرکے تکبر و بڑائی میں مبتلا ہونے سے بچائے
۔
2️⃣دوسرا محاذ:
القرآن:
اقۡعُدُوۡا لَہُمۡ کُلَّ مَرۡصَدٍ
ہر مورچے پے(اسی طرح ہر جائز شعبے میں) ان سے مقابلے کے لیے تیار بیٹھو...(سورہ توبہ آیت5)
.
القرآن:
اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ
جو قوت،طاقت ہوسکے تیار رکھو..(سورہ انفال آیت60)
آیت مبارکہ مین غور کیا جائے تو ایک بہت عظیم اصول بتایا گیا ہے... جس میں معاشی طاقت... افرادی طاقت... جدید ہتھیار کی طاقت...دینی علوم و مدارس کی طاقت, جدید تعلیم و ترقی کی طاقت.... علم.و.شعور کی طاقت... میڈیکل اور سائنسی علوم کی طاقت...دینی دنیاوی علوم فنون کی طاقت... اقتدار میں اچھے لوگوں کو لانے کی طاقت.. احتیاطی تدابیر مشقیں جدت ترقی اور دیگر طاقت و قوت کا انتظام و اہتمام کرنا چاہیے،یہ سب طاقتیں قوتیں حاصل کرنی چاہیے، مدارس و اسکول میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم و فنون سکھانے کا اہتمام ہونا چاہیے بشرطیکہ ان علوم و فنون کا مقصد جائز ہو، مقصود اسلام کی سربلندی ہو....!!
الحدیث:
الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيف
(دینی دنیاوی جسمانی معاشی طبی ٹیکنالوجی وغیرہ ہر جائز و مناسب میدان میں)طاقت حاصل کرنے والا مومن
کمزور مومن سےزیادہ بہتر و اللہ کو زیادہ محبوب ہے..(مسلم حدیث2664)عبادات و دینی علم لینا دینا و عمل کرنا کے ساتھ ساتھ جائز دولت ،طاقت ، طب سائنس ٹیکنالوجی، دینی دنیاوی علوم فنون سیاست عدالت فوج و جائز دنیا میں جانا، سخاوت کرنا..امداد علم شعور لینا دینا،جدت محنت "مناسب جائز تفریح" ترقی احتیاط دوا دعاء عبادت توبہ استغفار اور سچوں اچھوں کو دولت و اقتدار میں لانا وغیرہ سب پے عمل کرنا چاہیے کہ وقت کا صحیح استعمال اور مسائل کا یہی بہترین حل ہے اور ترقی کی یہی راہ ہے
جدت ممنوع نہیں بشرطیکہ کسی ممنوع شرعی میں شامل نہ ہو(فتاوی رضویہ22/191)اسلام مدارس اسکول کالج وغیرہ کی جدت،جدید تعلیم.و.ٹیکنالوجی کےخلاف نہیں مگر جدت و تعلیم کےنام پر خفیہ سیکیولرازم،لبرل ازم،فحاشی بےحیائی کےخلاف ہے…!!
زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَتَعَلَّمَ كِتَابَ الْيَهُودِ، حَتَّى كَتَبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُتُبَهُ، وَأَقْرَأْتُهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ
سیدنا زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ بے شک نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہودیوں کی لکھائی پڑھائی سکھیں حتی کہ میں یہودیوں کے طرف رسول کریم کے خطوط لکھتا اور یہودیوں کے خطوط پڑھ کر سناتا
(بخاری حدیث7195)
اس حدیث پاک میں واضح دلیل ہے کہ اسلام کی ترویج کے لیے، سوال جواب کے لیے، تحقیق کے لیے، اسلام کی سربلندی کے لیے انگریزی عبرانی سریانی جاپانی چینی وغیرہ مختلف زبانیں سیکھنا اور مدارس و اسکول کالجز یونیورسٹیوں میں سکھانا بہت ہی اہمیت کا حامل ہے بشرطیکہ اس سے مقصود جائز امر ہو
ان جائز اچھے امور میں سے یہ بھی ہے کہ دینی علوم کے ساتھ ساتھ دیناوی علوم و فنون سیکھ کر سکھا کر ہم اسلام کے نظریات دفاع کرسکتے ہیں، اصلاح کرسکتے ہیں، شکوک و شہبات کا جواب دے سکتے ہیں انہی کی زبان میں....اسی طرح دین علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم و فنون سیکھ کر ہم جدید ہتھیار جدید اسلحہ جدید جنگی اسلحہ آلات اور دیگر مفید گیجٹس ایجادات وغیرہ بناتے جائیں گے چھاتے جائیں گے...
۔
دنیا دولت جائز طریقے سے کمانے سخاوت و صدقہ کرنے کے بڑے فضائل ہیں مثلا
الحدیث
نِعْمًا بِالْمَالِ الصَّالِحُ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ
کیا ہی اچھا ہے وہ "اچھا مال" (وہ پاکیزہ، حلال مال.و.دولت) جو اچھے شخص کے پاس ہو..(مسند احمد حدیث7309)
اچھے لوگوں کے پاس بہت ساری دولت ہوگی اچھی دولت ہوگی اور وہ اچھا شخص ہوگا تو اچھائی میں خرچ کرے گا ترقی میں خرچ کرے گا ، دین میں خرچ کرے گا، بظاہر دنیاوی ترقی میں خرچ کرے گا ، جدت ٹیکنالوجی میں خرچ کرے گا تو مدارس میں بھی خرچ کرے گا مساجد میں بھی خرچ کرے گا ہر مفید جگہ میں خرچ کرے گا۔۔۔۔۔اس طرح ہمارے دونوں محاذ ترقی کرتے جائیں گے
.
*#📌اہم_نوٹ1️⃣......!!*
ہر شعبے والا دوسرے شعبے والے کو بلکہ کسی عام سے آدمی کو بھی حقیر و کمتر نہ سمجھے.. ہر شعبے والا دوسرے کو بھی اہم سمجھے... وقعت عزت دے ... ہوسکے تو دوٹوک دوسرے شعبے والوں کی تائید و اعلان کرے اور مدد کرے حمایت کرے....اگر دوٹوک ھمایت و مدد نہ کر سکے مجبور ہو تو اشارتاً تائید و حمایت کرے ورنہ کم سے کم تردید و مذمت تو نہ کرے... کم از کم مطلقا عام الفاظ میں حمایت و تعریف کرے
.
*#📌اہم_نوٹ2️⃣.....!!*
افروعی اختلاف اچھائی کے لیے ہو.... کوئی کہے کہ یہ طریقہ بہتر و مفید ہے اس پے چلو اور کوئی دوسرا اختلاف کرکے کہے کہ یہ طریقہ بہتر و مفید ہے اس پے چلو تو ایسے باادب باسلیقہ مدلل پرُلاجک اختلاف پے ایک دوسرے کی مذمت نہ کریں...ایسے اختلاف سے دل چھوٹا نہ کریں ہاں وسیع اتحاد اہلسنت کے لیے کاوشیں کریں دعاءیں کریں التجاءیں کریں، آپ خدمات کریں علم و عبادات میں مگن رہیں تو اتحاد کے لیے آپ کی بات و مشورہ پرُ اثر ہوگی ورنہ اتحاد نہیں کر رہے کہہ کر سستی کاہلی بے ہمتی مت پھیلائیں.....بس کام کریں کام اور عمل کریں عمل...اور صبر و برداشت کی تلقین کریں اور یہ بھی تلقین التجاء کریں کہ بے شک اختلاف پے صبر و برادشت ہے مذمت نہیں کرتے دل چھوٹا نہیں کرتے بےہمتی سستی کاہلی نہیں پھیلاتے مگر خواہش ہے کہ عظیم اتحاد اہلسنت ہو تو کیا ہی عمدہ و مفید ترین بات ہے...لیکن فقط خود کو ہی یا اپنے شعبے تنظیم ہی کو بہت بڑا نہ سمجھیں،اپنے آپ کو کوئی عقل کل بہت بڑی توپ نہ سمجھے...ہم سپ پر رجوع توبہ کا دل جگرہ رکھنا لازم ہے،یہ نہ سمجھیں کہ ہمارا رد نہ کیا جائے...سیدی اعلیٰ حضرت اسلاف کے حوالے دیکر فرماتے ہیں:
اہل حق کا یہ معمول رہا ہےکہ کلام اللہ و کلام رسول کے سوا ہر ایک کا قول لیا جا سکتا ہے اور اس پر رد بھی کیا جا سکتا ہے دلائل کے ساتھ(فتاوی رضویہ15/469ملخصا)
.
*#📌اہم_نوٹ3️⃣.......!!*
کسی شعبے یا کسی شخصیت کی خدمات علم عبادات وغیرہ خوب پسند آئیں یا کوئی مشھور ہو جائے تو بس فقط اسی کی اہمیت دل میں نہ رکھیں بلکہ اسکی بھی اہمیت رکھیں تعریف کریں اور ساتھ دیگر شعبے والوں کو بھی اہم سمجھیں، بظاہر کوئی انہیں اہم نہ سمجھے تب بھی آپ ایک ایک شعبے ایک ایک سنی شخص کو اہم سمجھیں، اہمیت وقعت دیں...بے شک مشورے دیں تو یہ نہ سمجھیں کہ اگلے کو معلوم نہیں، ممکن ہے اسے آپ سے زیادہ علم ہو مگر وہ کسی اور جگہ مصروف ہو، بحر حال ایک دوسرے و وقعت دیں عزت دیں ایک دوسرے کی مدد کریں... ایک دوسرے کو مشورے دیں اصلاح کریں نصیحت کریں جانی مالی ہرطرح کے تعاون کریں... شہرت طاقت قومیت پرستی میں نہ آئیں، چمچہ گیری چاپلوسی قومیت پرستی غنڈہ گردی چوری ایجنٹی وغیرہ کے ذریعے دولت طاقت شہرت کمانے جھانسے میں نہ آئیں
۔
*#👈گذارش*
تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں
naya wtsp nmbr
03062524574
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔
👈ہم سے سوال کیجئے، ہم سے تحریر کی درستگی کروائیے، ہمیں مشورے دیجیے، ہمیں توجہ دلائیے کہ فلاں مسئلے کی طرف فلاں تحریر کی طرف توجہ کیجئے اور فلاں مسئلے پہ لکھیے تحریر لکھیے مدلل لکھیے یا اسان لکھیے، بے شک ہم حاضر ہیں
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574