Labels

بلوچستان واقعہ پر کچھ اہم سوچنے سمجھنے کے نکات۔۔۔اور کب کونسا عالم دین شرعا خود بخود قاضی بن کر قتل کا فیصلہ دے سکتا ہے۔۔؟؟ سمجھدار عورت کو خود نکاح کرنے کی اجازت کس صورت میں ہے اور سمجھدار مطلب۔۔؟؟ فحاشی یا گستاخی پھیلانے والے ضدی فسادی کو کب قتل کرنا بغیر عدلیہ کے حکم کے جائز ہے۔۔۔؟؟

 *#بلوچستان واقعہ پر کچھ اہم سوچنے سمجھنے کے نکات۔۔۔اور کب کونسا عالم دین شرعا خود بخود قاضی بن کر قتل کا فیصلہ دے سکتا ہے۔۔؟؟ سمجھدار عورت کو خود نکاح کرنے کی اجازت کس صورت میں ہے اور سمجھدار مطلب۔۔؟؟ فحاشی یا گستاخی پھیلانے والے ضدی فسادی کو کب قتل کرنا بغیر عدلیہ کے حکم کے جائز ہے۔۔۔؟؟ پڑھیے اس تحریر میں۔۔۔!!*

۔

ہم نے کل یہ تحریر احباب کو بھیجی تو احباب نے فرمایا کہ اگرچہ ہممیں اپ پر یقین ہے لیکن دلائل لکھیں،مجھے ان کی ادا بہت پسند ائی،تحریر من و عن کل والی ہی ہے،وہی 17 پوائنٹس جو کل عرض کیے وہی لکھنے کے بعد ۔۔۔یعنی 17 پوائنٹ کے بعد ہم نے کچھ دلائل و حوالہ کا اضافہ کیا ہے تاکہ تحریر مدلل بن جائے

۔

*#مختصر اور اہم تحریر ہے اگر پڑھ لی ہے تو ٹھیک ورنہ پہلے تحریر پڑھیے پھر تحریر کے اخر میں لکھے ہوئے دلائل و حوالہ جات پڑھیے۔۔۔جس سے ثابت ہوگا کہ کبھی کبھار عدلیہ کو چھوڑ کر عالم دین قاضی کا درجہ پا لیتا ہے اور کبھی کبھار خاص گواہوں کے بغیر کسی کو قتل کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی ثابت ہوگا کہ فقہ حنفی میں سمجھدار عورت کو خود نکاح کرنے کی اجازت اس وقت ہے کہ جب وہ کفو ہم پلہ میں نکاح کرے ورنہ اس کا نکاح نہیں ہوگا تڑوا دیا جائے گا۔۔۔۔۔!!*

۔

*#الحدیث*

فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّى تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ كَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فیصلہ اس وقت کرو کہ جب تم ایک فریق سے جس طرح جانچ پڑتال کر چکے اسی طرح دوسرے فریق کی بھی جانچ پڑتال کر لو اور دونوں کی باتیں و دلائل سنو

(ابو داؤد حدیث3582)

۔

جیسے ہی ویڈیو کے ساتھ یہ بات وائرل کی گئی کہ شیتل اور زرک نے محبت کی شادی کی اور وہ کسی اور جگہ بھاگ گئے ہوئے تھے لیکن انہیں دعوت کے بہانے بلایا گیا اور پھر قتل کیا گیا۔۔۔اور شیتل کے ہاتھ میں قران تھا اور شیتل بہادری سے کہتی رہی کہ میں نے زنا نہیں کیا نکاح کیا

۔

ہم نے فورا کچھ لکھنے سے پہلے مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرتے ہوئے انتظار کیا کہ شاید فریقین کا کوئی بیان ائے کچھ معلومات واضح ہوں تب جا کر ہی لکھا جائے 

۔

مگر اب تک معاملہ واضح نہیں ہو پایا اور درج ذیل باتیں ہمیں مزید الجھن میں ڈالتی رہی ہیں، اور درج ذیل معلومات ہم اپ تک پہنچانا چاہتے ہیں۔۔۔جس معلومات کا تعلق شریعت سے ہے اس کی ہم مکمل ذمہ داری لیتے ہیں اس کے دلائل اور حوالہ جات ہم پیش کریں گے

لیکن اس کے علاوہ جو معلومات ہے انفارمیشن ہے اس کی ہم تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے کیونکہ ہمارے پاس اس کی تصدیق یا تردید کے سورس ہی نہیں ہیں

 لیکن ہم سوچ تو سکتے ہیں کہ کہیں فلاں بات تو نہیں یا فلاں چال تو نہیں یا واقعی جاہلیت تو نہیں یا یہ درست عمل تو نہیں ہوا۔۔۔؟؟

۔

1۔۔لفظ شیتل سنتے ہی ہمیں پہلا شک ہوا کہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے کیونکہ یہ اسلامی نام کے طور پر نہیں رکھا جاتا بلکہ یہ دو ہندوانہ نام ہے 

۔

2۔۔بھاگ کر محبت کی شادی کرنے والے نوجوان جوڑے۔۔۔ایسے الفاظ استعمال کیے جا رہے تھے جبکہ ویڈیو اور تصویر میں عورت بالکل ایجڈ بڑی عمر کی لگ رہی تھی جس نے مزید ہمیں الجھا دیا 

۔

3۔۔اتنے بہادر تھے تو ایک سال کیوں چھپے رہے۔۔۔؟؟

۔

4۔۔اتنے بہادر تھے اور نکاح یقینی تھا تو پھر شیتل کے ہاتھ میں اخری وقت تک قران مجید کیوں تھا۔۔۔۔؟؟

۔

5۔۔ویڈیو کو ہم نے بار بار غور سے سنا لیکن کہیں بھی ہمیں شیتل کے یہ اخری الفاظ سننے کو نہیں ملے کہ میں نے نکاح کیا ہے زنا نہیں کیا۔۔۔جس نے ہمیں مزید الجھن میں ڈال دیا 

۔

6۔۔مزید معلومات اتی گئی کہ یہ عید سے پہلے کا واقعہ ہے تو پھر مزید الجھن پیدا ہوئی کہ اخر یہ معاملہ دبایا کیسے گیا۔۔۔کم از کم مرد کے خاندان والے تو اواز اٹھاتے۔۔۔؟؟ کوئی اواز نہ اٹھائی گئی اور اچانک سے ایک بھونچال اگیا۔۔۔؟؟

۔

7۔۔عورت کو نو گولیاں اور مرد کو 18 گولیاں مارنے کی لاجک بھی کوئی سمجھ میں نہیں ائی جس نے مزید الجھا دیا کہ کہیں فسانہ نگاری تو نہیں ہو رہی۔۔۔۔؟؟

۔

8۔۔مزید معلوم ہوا کہ اس واقعے کا سرغنہ پاک فوج کا حمایت یافتہ ہے، جس سے لگا کہ دشمنان پاک فوج نے کوئی چال چلی ہے۔۔۔۔؟؟

۔

9۔۔بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا کہ وزیراعلی بلوچستان اس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے۔۔۔اور وزیراعلی بلوچستان صاحب نے بھی کہا کہ میں اس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے رہا ہوں،کیا یہ ایک وزیراعلی کی شایان شان ہے۔۔۔؟؟ وزیراعلی بلوچستان صاحب کو کہنا چاہیے تھا کہ ہم ہر اہم معاملے کے کیس کو ٹیسٹ کیس سے بھی زیادہ اہمیت سے دیکھتے ہیں، کوئی ہم پر دباؤ نہ ڈالے۔۔۔لیکن یہ ہمارے لیڈروں کی کم عقلی ہے یا وہ کٹ پتلی بے اختیار ہیں۔۔۔؟؟

۔

10۔۔وزیراعلی بلوچستان صاحب نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ دونوں مقتول اپس میں شادی شدہ نہ تھے۔۔۔کیا یہ بات ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش کی جا سکتی ہے۔۔۔؟؟ کیا وزیراعلی صاحب نے ایک طرح سے اپنے جیسے وڈیرے سردار وغیرہ کو دبے لفظوں میں بچانے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے غلط نہیں کیا بلکہ غلط تو مقتول تھے کی شادی کے بغیر ہی ساتھ رہ رہے تھے۔۔۔۔؟؟

۔

11۔۔فقہ کا اصول ہے ہے کہ جہاں ریاست عادلہ نہ ہو وہاں علاقے کا سب سے بڑا عالم شرعی طور پر قاضی کے منصب پر فائز ہو جاتا ہے اگرچہ وہ اپنے اپ کو قاضی نہ کہے۔۔۔۔تو اس صورت میں اگر جرگے نے عالم صاحب سے فتوی لیا ہو کہ بغیر نکاح کے یہ زنا ہو رہا ہے یہ معاشرے میں گندگی بے حیائی پھیلائی جا رہی ہے تو فقہ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ ایسے فسادی کو معتبر عالم کے فتوے کے بعد گو/لی ماری جا سکتی ہے۔۔۔کہیں یہ کیس اس قسم کا تو نہیں تھا۔۔۔۔؟؟

۔

12۔۔محبت کی شادی ، تعلیمی حقوق، وغیرہ نعرہ تو اچھا ہے لیکن اس نعرے نے جتنی زیادہ بے حیائی ، فحاشی، بے شرمی ، ہٹ دھرمی، والدین سرپرست اکابر قوم قبیلے کی نافرمانی و بدنامی کو فروغ دیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔۔اور حکومت مجبورا یا چاہتے ہوئے اس کو فروغ دے تو پھر اس فساد کو چند کیسز کے ذریعے سے عبرت کا نشان بنایا جائے تو ایسا فتوی معتبر عالم دین متبحر دے سکتا ہے 

۔

13۔۔جہاں فقہ حنفی میں یہ فتوی موجود ہے کہ عورت کو مجبور نہیں کیا جا سکتا بلکہ عورت اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے تو اس کے لیے یہ بھی فقہ حنفی میں فتوی موجود ہے کہ عورت کفو یعنی ہم پلہ سے نکاح کرے گی تو چلے گا اگر وہ ایسے شخص سے نکاح کرے کہ جو کفو ہم پلہ نہ ہو بلکہ بدنامی کا باعث ہو تو پھر اس عورت کے ولی وارث کو حق ہے کہ وہ نکاح کو تڑوا دے اور یہ نکاح تڑوانا علاقے کا بہت بڑا عالم متبحر باشعور کروا سکتا ہے اور جو اس کی نہ سنی جائے تو پھر ایسے فسادی کو عبرت ناک سزا دی جا سکتی ہے 

۔

14۔۔یہ سزا چونکہ فتنہ فساد کی وجہ سے تھی اس لیے 

 گو/لی ماری جا سکتی ہے مگر رجم کرنا ضروری نہیں کیونکہ یہ رجم والا جرم تھا ہی نہیں

۔

15۔۔یہ محبت کی شادی ہوئی کیسے مطلب لڑکا لڑکی کی اپس میں جان پہچان اور عشق بازی کیسے شروع ہوئی کیا شریعت کی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کو پسند کیا گیا یا پھر شریعت کی حدود کو توڑتے ہوئے ہمسائے کے حقوق کو توڑتے ہوئے یا موبائل فون کے شرعی اصولوں کو توڑتے ہوئے،یہ محبت یعنی فساد برپا ہوا۔۔۔۔؟؟

۔

16۔۔کیا ایسا تو نہیں تھا کہ وہ علاقہ پسماندہ ہونے کی وجہ سے علم سے دور تھا اور ملکی قوانین سے ناواقف تھا۔۔تو ایسے میں جو ان کو معاشرے کے لیے اچھا لگا وہی کیا ہو تو ہمیں انہیں سزا دینی چاہیے یا انہیں علم و شعور دینا چاہیے۔۔۔۔۔؟؟

۔

17۔۔ایسے واقعات کو بنیاد بنا کر "حقوق ، ازادی ، تعلیم" جیسے مروجہ نعرے کہ جو اپنی اصلیت کے مطابق ہیں تو اچھے لیکن معاشرے میں ان نعروں نے تباہی مچا رکھی ہے، یعنی ازادی سے مراد اہستہ اہستہ انگریزوں عیاشوں والی ازادی،حقوق سے مراد انگریزوں والے عیاشوں والے حقوق،تعلیم سے مراد مغرب زدہ ماحول و تعلیم  مراد ہوتی ہے

تو ہمیں ایسے واقعات میں ہمیشہ احتیاط رکھنی چاہیے کہ اس میں اسلام کا دخل ضرور دینا چاہیے مثلا یوں کہنا چاہیے کہ

اسلامی حقوق، اسلامی ازادی و ذمہ داری، اسلامی پابندی،  اسلامی نظام و نصاب والی تعلیم

چاہتے ہیں ہم۔۔۔حقوق ازادی تعلیم کے نام پر فحاشی بے حیائی نافرمانی بدنامی مغربیت وغیرہ کو ٹھکراتے ہیں ہم اور

حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حقوق ازادی تعلیم سب کچھ کو اسلام کے موافق و مطابق کیا جائے۔۔۔ہاں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی نعرہ لگانا چاہیے کہ وہ قبائلیت جاہلیت سرداری طاقت و جبر بھی ہمیں منظور نہیں جو اسلام کے موافق نہ ہو

*#ہر چیز کو علماء برحق کی مشاورت سے اسلام موافق کیا جائے*

اس قسم کے نعرے لگانے چاہیے ، مطالبے کرنے چاہیے، اپنے جذبات میں اس طرح اسلام کو لا کر الفاظوں میں بیان کرنا چاہیے تاکہ کوئی بھی چیز وائرل ہو تو اس میں یہ بات وائرل ہو کہ اسلام کو ترجیح دی جائے، جو حکم اسلام دے گا وہی لاگو کیا جائے

۔

.@@@@@@@@@@@@@@@@

.

*#تین دعوے اور ان کے دلائل و حوالہ جات*

ہم نے اوپر تین دعوے کیے جس کے دلائل و حوالہ جات درج ذیل ہیں 

*#دعوی1*

جب قاضی عدلیہ حکومت شریعت کے معیار پر نہ اترتے ہوں تو اہل استنباط وسیع علم والے تجربہ کار باشعور سمجھدار علماء خود بخود شریعت کی حکم کے تحت قاضی کے درجے پر فائز ہو جائیں گے۔۔اور فیصلے صادر فرمائیں گے اور لوگ ان پر عمل کریں گے۔۔۔۔!!

۔

*#دلیل و حوالہ*

القرآن:

لَوۡ رَدُّوۡہُ  اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ

اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور اولی الامر(علماء اور قاضی حکام عدلیہ حکمرانوں) کی طرف تو ان(علماء اور قاضی حکام عدلیہ حکمرانوں) میں سے اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء)ضرور جان لیتے

(سورہ نساء آیت83)

۔

اس ایت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ اگر علاقے ملک میں "شرعی کافی علم والا" قاضی عدلیہ حکمران نہ ہوں تو اہل استنباط علماء یعنی باریک بین وسیع علم والے سمجھدار سب سے بڑے علماء خود بخود قاضی کے درجے پر فائز ہو جاتے ہیں، اور انہی کی طرف احکامات کو لوٹانا ہوگا فتوی لینا ہوگا ، اور انہی کے مدلل فتوی اور انہی کی مدلل تحقیق پر عمل کرنا ہوگا 

۔

إذا خلا الزمان عن إمام وعن سلطان ذي كفاية .. أن الأمور موكولة إلى العلماء ويلزم الأمة الرجوع إليهم، ويصيرون ولاة العباد

جب زمانے میں، کسی علاقے میں ، ملک میں "کافی علمِ شریعت کو پانے والے قاضی عدلیہ حکمران موجود نہ ہوں  تو پھر معاملات وسیع علم والے علماء برحق باشعور کی طرف لوٹائے جائیں گے اور لوگوں پر لازمی ہوگا کہ ایسے علماء کی طرف رجوع کریں اور یہی علماء شرعا خود بخود قاضی کے درجے پر فائز ہو جائیں گے

(النجم الوهاج في شرح المنهاج10/159)

.

وخَلا عن سُلطانٍ ذي نَجدةٍ واستِقلالٍ وكِفايةٍ ودِرايةٍ فالأُمورُ مَوكولةٌ إلى العُلماءِ، وحقٌّ على الخَلائقِ على اختِلافِ طَبقاتِهم أنْ يَرجِعوا إلى عُلمائِهم...وصارَ عُلماءُ البِلادِ وُلاةَ العِبادِ..وإنْ كثُرَ العُلماءُ في الناحيةِ فالمُتَّبعُ أعلَمُهم

منقولی علم شرع اور شرعی علم اور قیاسی علم شرعی اگر کسی بادشاہ قاضی وغیرہ میں نہ ہوں تو پھر معاملات وسیع علم والے علماء برحق باشعور کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور لوگوں پر لازم ہو جائے گا کہ وہ ایسے علماء کی طرف معاملات کو لوٹائیں اور ان کی پیروی کریں اور ایسے علماء شہر علاقے ملک کے شرعی قاضی بن جائیں گے اور اگر ایک ہی جگہ پر بہت زیادہ علماء ہوں تو پھر ان میں سے جو سب سے زیادہ علم والا ہوگا ، بہت بڑا متبحر عالم ہوگا، وسیع علم و تجربہ والا باریک بین سمجھدار اہل استنباط میں سے ہوگا تو اسی کی پیروی کی جائے گی

(موسوعة الفقه على المذاهب الأربعة20/320)

.

امام اہل سنت مجدد دین و ملت سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے علماء کی عبارات سے دلیل اخذ کرتے ہوئے یہ قانون ثابت کر کے لکھا کہ:

جو شہر کا بڑا عالم ہو وہ قاضی قرار پاتا ہے۔۔۔آج کل اسلامی ریاستوں میں بھی قضاۃ و حکام اکثر بے علم ہوتے ہیں ، تو عالمِ دین اُن پر بھی مقدّم۔ اور وقتِ اختلاف فتوٰی عالم پر ہی عمل واجب۔

(فتاوی رضویہ 18/186... 10/460)

.

*#دعوی2*

جب معاشرے میں کوئی جوڑا یا کوئی فرد بے حیائی فحاشی فتنے فساد یا گستاخیاں وغیرہ پھیلائے تو اسے قتل کیا جا سکتا ہے , رجم کرنے کی ضرورت نہیں، رجم اس صورت میں کیا جاتا ہے جب زنا پر چار گواہ ہوں جبکہ یہاں پر دوسری صورت ہے کہ فتنہ فساد بے حیائی فحاشی کوئی پھیلاتا پھرے تو یہ صورت رجم والی صورت سے الگ ہے،لہذا نہ چار گواہ کی ضرورت ہے نہ ہی رجم کی ضرورت ہے،بشرط کہ ان کا فتنہ فساد فحاشی بے حیائی یا گستاخی پھیلانا بہت واضح ہو

۔

*#دلیل و حوالہ*

قَتْلِ كُلِّ مُؤْذٍ...فَيَشْمَلُ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْفَسَادِ..بِأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْحَدِّ بَلْ مِنْ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنْ الْمُنْكَرِ،..لِأَنَّهُمْ سَاعُونَ فِي الْأَرْضِ بِالْفَسَادِ

ہر وہ شخص کہ جو معاشرے میں اذیت و فساد و فتنہ فحاشی بے حیائ یا گستاخی وغیرہ قسم کے فتنے فساد پھیلا رہا ہو تو اسے قتل کر سکتے ہیں کیونکہ ایت میں حکم ہے کہ جو فساد اور اذیت پھیلانے کی معاشرے میں کوشش کرے اسے قتل کیا جائے اور حدیث پاک میں حکم ہے کہ برائی سے روکا جائے اور نیکی کا حکم دیا جائے

(فتاوی شامی بمع در محتار65تا،6/63)

۔

تادیبی کاروائی یا بہت بڑے جرم فساد ضدی فسادی کو کبھی کبھار عام ادمی بھی قتل کر سکتا ہے لیکن علماء نے لکھا کہ عموما قاضی ہی قتل کا فیصلہ کرے گا ، قاضی تادیبی کاروائی کرے گا۔۔۔ لیکن قاضی اگر شرعی علم و شرعی معیار پر پورا نہ اترتا ہو تو پھر علماء برحق باشعور خود بخود قاضی کے درجے پر فائز ہو جاتے ہیں اور وہ قتل کرنے کا حکم دے سکتے ہیں یا تادیبی کاروائی کا حکم دے سکتے ہیں۔۔۔۔!!

.

*#دعوی3*

عورت اگر سمجھدار ہے تو وہ خود نکاح کر سکتی ہے بشرطیکہ کفو ہم پلہ میں نکاح کرے ورنہ ایسا نکاح تڑوا دیا جائے گا۔۔۔یہاں جو سمجھدار کہا گیا ہے تو یہ بھی سمجھنے کی بات ہے کہ عورت کون سی سمجھدار ہوتی ہے، کس عورت کو سمجھ ہوتی ہے کہ کون سا رشتہ اچھا ہے، کون سا رشتہ اچھا نہیں ہے، کون سا رشتہ اور خاندان دکھتا اچھا ہے مگر اندر سے استعمال و استحصال اور حقوق نہ دینے کی مارنے کی عادات و اطوار ہیں۔۔۔؟؟ اور کس عورت کو سمجھ ہے کہ اکیلی وہ لڑ پائے گی اگر مرد برائی پہ اتر ایا یا خاندان برائی پہ اتر ایا۔۔۔؟؟

۔

لہذا عام طور پر سمجھدار تو وہی عورت ہے کہ جو اپنے ولی وارث کو راضی کرے پھر  پھر اس سے نکاح کرے جس سے ولی وارث بھی راضی ہو چکے ہوں،اب ولی وارث اس کے پیچھے مرد مجاہد کی طرح کھڑا ہوگا کہ میری بیٹی بہن کو استعمال و استحصال نہیں کرنا،اسے لاوارث مت سمجھنا ، اس کے پیچھے ہم کھڑے ہیں

۔

لیکن بعض ولی وارث تکبر بڑائی جاہلیت من پرستی وغیرہ میں ا جاتے ہیں تو ان کو راضی کرنا ضروری نہیں بلکہ اس صورت میں عورت کی سمجھداری یہ ہے کہ وہ معتبر علماء کرام سے رابطہ کر کے فتوی لے کر کفو ہم پلہ اچھے لڑکے سے نکاح کر سکتی ہے۔۔۔!!

۔

مگر عام طور پر عمل اسی پر ہونا چاہیے کہ ولی وارث کی رضامندی سے نکاح ہو۔۔۔اگر ولی وارث کہیں غلط جگہ پر نکاح کر رہے ہیں تو عورت علماء  کرام کے ذریعے سے اپنے ولی وارثوں کو سمجھا سکتی ہے۔۔۔پھر بھی اگر ولی وارث نہیں سمجھتے تو علماء سے فتوی لے کر اگے اقدام اٹھا سکتی ہے۔۔۔!!

۔

*#دلیل و حوالہ*

فَلَيْسَ لَهَا الْخِيَارُ وَلِلْأَوْلِيَاءِ الْخِيَارُ...مَنْ نَكَحَتْ غَيْرَ كُفْءٍ فَرَّقَ الْوَلِيُّ...فَرَّقَ الْقَاضِي بَيْنَهُمَا بِطَلَبِ الْوَلِيِّ ...وَأَنَّ الْمُفْتَى بِهِ رِوَايَةُ الْحَسَنِ عَنْ الْإِمَامِ مِنْ عَدَمِ الِانْعِقَادِ أَصْلًا

عورت اگر سمجھدار ہے تو وہ خود نکاح کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ کفو یعنی ہم پلہ میں نکاح کرے اگر ہم پلہ کفو میں نکاح نہ کرے گی تو ولی وارث کو اختیار ہوگا کہ نکاح کو تڑوا دیں،یعنی قاضی نکاح توڑ دے گا، بلکہ جس روایت پر فتوی دیا گیا ہے وہ امام حسن کی روایت ہے جو امام ابو حنیفہ سے مروی ہے کہ اس صورت میں تو نکاح ہی نہیں ہوا لہذا نکاح تڑوانا نہیں بلکہ جدائی کروائے گا

(البحر الرائق3/137)

.

حَتَّى أَنَّ عِنْدَ عَدَمِهَا جَازَ لِلْوَلِيِّ الْفَسْخُ...رِوَايَةِ الْحَسَنِ الْمُخْتَارَةِ لِلْفَتْوَى مِنْ أَنَّهُ لَا يَصِحُّ...يُفَرِّقَ) الْقَاضِي بَيْنَهُمَا

عورت سمجھدار ہو تو اسے خود نکاح کرنے کی اگرچہ اجازت ہے لیکن اگر اس نے نکاح غیر کفو یعنی ہم پلہ میں نہ کیا تو اس صورت میں ولی وارث کو اختیار ہے کہ نکاح کو کلعدم قرار دے دے یعنی اس روایت کے مطابق کہ جو روایت امام حسن نے کی ہے امام ابو حنیفہ سے کہ نکاح ہوا ہی نہیں لہذا قاضی ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دے گا

(فتاوی شامی بمع در محتار94۔۔۔3/84)

۔

یاد رہے اس صورت میں اگر فتنہ فساد بے حیائی وغیرہ نہیں پھیلائی گئی تو پھر نکاح تڑوا کر جدائی کروا دی جائے گی اور اسی پر اکتفا کیا جائے گا اور اگر انہوں نے معاشرے میں فتنہ فساد بے حیائی فحاشی نافرمانی وغیرہ کو پروموٹ کیا اور ولی وارثوں کو بہت بدنام کیا اور فتنہ فساد پھیلایا بے حیائی پھیلائی تو ایسی صورت میں قتل بھی کیا جا سکتا ہے جیسے کہ دعوی نمبر ایک اور دو میں دلائل کے ساتھ ہم نے لکھا۔۔۔۔!!

۔

واللہ تعالی اعلم  ورسولہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم بالصواب

۔

https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1

۔

https://www.facebook.com/share/15dH3sCxWC/

۔

https://www.facebook.com/share/199Wb9nCxw/

۔

میرے واٹسپ چینل کو بھی فالو ضرور فرما لیں۔۔۔کیونکہ واٹسپ نمبر بار بار بلاک ہوتا ہے، اگر ہمیشہ کے لیے بلاک ہو گیا تو نیا نمبر سے واٹسپ چینل پر آ کر اپ سے رابطہ ہو پائے گا۔۔۔واٹس ایپ چینل کا لنک یہ ہے 

https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E

۔

تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں

naya wtsp nmbr

03062524574

میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔نیز کافی ساری تحقیقات تحریرات معلومات اوپر دیے گئے تین لنکس میں موجود ہے وہاں سرچ کر کے بھی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔!!

۔

*#نوٹ*

تحریرات ایک دم یا پھر تھوڑا تھوڑا کر کے پڑھیے اور ہو سکے تو پھیلائیے اور اپ کو اجازت ہے کہ اپ میری تحریر میں سے لنکس وغیرہ ہٹا دیں حتی کہ میرا نمبر بھی مٹا سکتے ہیں حتی کہ میرا نام مٹا کر فقط کاپی پیسٹ یا کاپی یا کاپڈ لکھ کر پھیلا سکتے ہیں یا ناشر لکھ کر اس کے بعد اپنا نام لکھ کر پھیلا سکتے ہیں۔۔۔ ہمارا مقصود ہے کہ تحقیق علمی تحریر اور حق زیادہ سے زیادہ پھیلے اور ہم بھلائی اچھائی کا سبب بنیں، کسی کی ہدایت کا سبب بنیں، کسی کے ایمان مضبوط ہونے کا سبب بنیں۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر میں نام نمبر اور لنکس اس لیے ڈالتا ہوں تاکہ اگر کسی کو میری تحریر پسند ا جائے تو وہ میری مزید تحریرات پڑھ سکے، اور اگر کسی کو کوئی اعتراض ہو تو وہ ڈائریکٹ مجھ سے رابطہ کر سکے، پھیلانے والے شخص کو کوئی تنگ نہ کرے

۔

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

New  whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.