Labels

توجہ، افضال حسین نقشبندی کا معاملہ اور اہم ترین باتیں اس تحریر میں پڑھیے۔۔۔۔۔!!

*#توجہ، افضال حسین نقشبندی کا معاملہ،کیا رسول کریمﷺ اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ایک نور تھے۔۔؟؟ اسلمت کا مطلب پہلے کافر۔۔۔؟؟ اور علماء خطیبوں ہم سب کے لیے اہم ترین باتیں اس تحریر میں پڑھیے۔۔۔۔۔!!*

کل میں نے ایک شخص کی تصویر بھیجی تھی اور کہا تھا کہ اس نے کفریہ شرکیہ جملہ بولا ہے، تو احباب نے بتایا کہ وہ شخص افضال حسین نقشبندی فیصل ابادی ہے۔۔۔لیکن ایک محترم نے ان کی ایک ویڈیو بھیجی جس میں افضال حسین وضاحت کر رہا ہے کہ مناظر اسلام علامہ سعید احمد اسعد رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے انہیں سمجھایا تو انہوں نے اپنے کفریہ جملے سے توبہ کر لی تھی۔۔

۔

ہو سکتا ہے اب بھی کوئی شخص ان کو کفریہ شرکیہ جملے پے ڈٹا ہوا سمجھے تو ان کے لیے یہ وضاحتی پیغام ہے کہ اس معاملے میں اس جملے کے معاملے میں ان کو کفر و شرک پر مت سمجھیے کیونکہ جب اس نے توبہ کر لی اور اللہ توبہ قبول فرماتا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں ان پر توبہ کے بعد تنقید کرنے والے۔۔۔۔۔!!

۔

لیکن۔۔۔۔

اگے ہم اہم ترین باتیں اپ کے سامنے رکھنے والے ہیں مگر اس سے پہلے ایک گزارش ہے کہ:

https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1

۔

https://www.facebook.com/share/199Wb9nCxw/

۔

میرے واٹسپ چینل کو بھی فالو ضرور فرما لیں۔۔۔کیونکہ واٹسپ نمبر بار بار بلاک ہوتا ہے، اگر ہمیشہ کے لیے بلاک ہو گیا تو نیا نمبر سے واٹسپ چینل پر آ کر اپ سے رابطہ ہو پائے گا۔۔۔واٹس ایپ چینل کا لنک یہ ہے 

https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E


۔

تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھے وٹسپ کر سکتے ہیں

naya wtsp nmbr

03062524574

میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔

نیز کافی ساری تحقیقات تحریرات معلومات اوپر دیے گئے تین لنکس میں موجود ہے وہاں سرچ کر کے بھی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔!!

۔

@@@@@@@@

تو افضال حسین نقشبندی صاحب نے توبہ کر لی

لیکن

1۔۔۔کیا انہیں علامہ سعید احمد اسعد صاحب نے یہ پابندی لگائی تھی کہ اپ نے معتبر کتابوں سے ہی بیان کرنا ہے اور اس نے اج تک اس پابندی کا لحاظ رکھا۔۔۔۔؟؟ مجھے نہیں معلوم 

2۔۔ویڈیو میں وہ خود کو مجتہدانہ انداز میں پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میرا عقیدہ یہ ہے کہ جو علی کو پہلا مسلمان سمجھے یا چوتھا نمبر والا مسلمان سمجھے تو دونوں نہ سمجھ ہیں کیونکہ اسلام لایا یہ لفظ اس کے لیے کہتے ہیں جو پہلے کافر ہو

3۔۔۔پھر اس نے کہا کہ جب سے اللہ ہے تب سے علی ہے،پھر اگے کہتا ہے کہ اہل بیت ازلی ہیں

4۔۔پھر اس نے دو روایتیں پیش کی ایک یہ کہ علی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی نور تھے،دوسری روایت کہ سیدنا ادم نے جنت میں جاتے ہوئے یہ سیدہ فاطمہ زہرا کو دیکھا کہ وہ تو پہلے سے جنت میں ہیں اور ان کے سر پر تاج ہے اور تاج سیدنا علی ہیں اور کانوں میں دو جھمکے ہیں جو حسن اور حسین ہیں

۔

*#جواب و تبیہ*

کیا اس نے توبہ کرنے کے بعد اس بات سے بھی توبہ کی کہ وہ ائندہ مجتہدانہ انداز میں اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کرے گا بلکہ معتبر اہل سنت کتابوں سے ہی بات بیان کرے گا اور اسی پر اس نے عمل ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے۔۔۔۔؟؟ کوئی کنفرم نہیں کہہ سکتا اور نہ ہی اس نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس نے پابندی کی ہے لہذا اسے ہرگز ہرگز ہرگز مت سنیے 

۔

*#جواب1*

القران۔۔۔  اَنَا  اَوَّلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ

(اے پیارے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیک وسلم کہہ دیجئے کہ میں محمد) میں محمد سب سے پہلے اسلام لانے والا ہوں

سورہ انعام ایت 63

۔

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو مِنَ اللَّيْلِ... اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ 

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات یہ دعا فرمایا کرتے تھے جس میں یہ لفظ بھی تھے کہ یا اللہ میں ایمان لے ایا اسلام لے ایا

بخاری حدیث7385ملتقطاملخصا

۔

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔۔۔۔۔وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ

سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے 

یا اللہ میں تجھ پر ایمان لے ایا اور میں تیرے لیے اسلام لے ایا

مسلم حدیث 771ملتقطاملخصا

۔

مجتہد صاحب بتائیے کیا نعوذ باللہ اسلام لایا ، اسلام لانے والا ہوں یہ اس وقت کہتے ہیں کہ جب بندہ پہلے کافر ہو۔۔۔؟؟مطلب نعوذ باللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے کافر تھے پھر مسلمان ہوئے۔۔۔؟؟ اور نعوذ باللہ ہر رات رسول کریم کافر ہو جاتے تھے اور پھر مسلمان ہو جاتے تھے۔۔۔۔؟؟ لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم

۔

مجتہد صاحب اپ نے نکاح شاید پڑھائے ہوں گے تو نکاح پڑھاتے وقت اپ دولہا سے پوچھتے ہیں کہ میں نے اپ کا نکاح کرا دیا تو وہ کہتا ہے قبول ہے۔۔۔قبول ہے مطلب پہلے قبول نہیں تھا۔۔۔؟؟ اس طرح کی اور بھی بہت ساری مثالیں اپ کو مل جائیں گی۔۔۔کوئی اپ سے کہے کہ حضرت چلیے ہمارے گاؤں میں خطاب کیجیے اپ کہتے ہیں میں حاضر۔۔۔مطلب کہ پہلے اپ حاضر نہیں تھے مطلب پہلے جانے کے لیے رضامند نہیں تھے اب رضامند ہوئے ہیں۔۔۔۔؟؟

۔

بلا تشبیہ بلا تمثیل یہ جو کہا جاتا ہے کہ میں اسلام لے ایا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ پہلے میں اسلام نہیں لاتا تھا ایمان نہیں لاتا تھا اب ایمان لے ایا ہوں۔۔یہ مطلب ہرگز نہیں ہے، یا اللہ کریم میں تو ہمیشہ سے اپ پر ایمان لانے والا ہوں لیکن اس لفظ کی مٹھاس ہی ایسی ہے کہ جی چاہتا ہے بار بار اقرار کروں کہ میں ایمان لے ایا۔۔اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ پہلے ایمان نہیں لاتا تھا اب ایمان لایا ہوں نعوذ باللہ تعالی۔۔۔۔!!

۔

ہاں بعض صورتوں میں کبھی کبھار ایسے بھی ہوتا ہے کہ کوئی شخص پہلے ایمان والا نہیں ہوتا ۔۔۔ اس پر اسلام پیش کیا جاتا ہے لیکن وہ اسلام کو قبول نہیں کرتا لیکن بعد میں اسلام قبول کرتا ہے تو پھر اس کے جملے کا مطلب یہ بن سکتا ہے کہ پہلے ایمان نہیں لاتا تھا اب ایمان لایا ہوں۔۔۔لیکن اس کے لیے پہلے اپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ اس نے اسلام لانے سے پہلے انکار کیا تھا اب کہہ رہا ہے کہ اسلام لایا ہوں تو دلیل کے ساتھ اپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ پہلے اسلام نہ لایا تھا، کفر پر تھا۔۔۔۔!! فقط لفظ اسلمت سے اپ یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ وہ پہلے اسلام کا منکر تھا کافر تھا ، اب اسلام لایا ہے۔۔

.


اول مسلمان یا سب سے پہلے میں اسلام لایا ایسے جملے اہل بیت کے لیے صحابہ کے لیے بہتوں کے لیے ائے ہیں اگر ہم سب کے حوالہ جات لکھیں تو تحریر بہت لمبی ہو جائے گی امید ہے سمجھنے کے لیے ایک ایت ہی کافی ہے لہذا اگر اپ کے دماغ شریف میں اجتہاد مبارک امنڈ امنڈ کر اتا ہو، روکے نہ رکتا ہو تو بھی اپ پر لازم ہے کہ اپنا اجتہاد معتبر علمائے دین باریک بین علمائے کرام وسیع علم والے علماء کرام کے سامنے پیش کیجئے اگر وہ اس کی تصدیق فرما دیں تو پھر وہ عوام میں بتائیے اور یہ کہہ کر بتائیے کہ اجتہاد شریف تو میں نے کیا تھا لیکن علماء نے تصدیق کی تب اپ کو بتا رہا ہوں۔۔۔لیکن افضال حسین صاحب اپ کے متعلق احباب نے بتایا ہے کہ اپ علم شرع سے بہت بڑے واقف ادمی نہیں ہیں اس لیے اپ پر لازم ہے بلکہ تمام کم علم خطیبوں پر لازم ہے کہ وہ  معتبر علمائے اہل سنت کی کتب کو دیکھ کر ہی بیان کریں اور اپنی طرف سے کوئی نکات نکالنے، اجتہاد و قیاس  کرنے کی کوشش نہ کریں۔۔لوگوں میں علم پھیلائیں اپنا رعب اور دبدبہ اور اجتہدانہ انداز پھیلا کر لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے کی کوشش مت کریں، خدمت کرنے کی کوشش کریں، معتبر کتب سے شعور دینے کی کوشش کریں 

۔

*#جواب2*

اپ نے جو کہا تھا کہ اہل بیت ازلی ہیں اور جب سے خدا ہے تب سے علی ہے اس بات سے اپ نے توبہ رجوع کیا بہت اچھا کیا اللہ اپ کو جزائے خیر دے لیکن اس کے بعد کیا اپ نے احتیاط کی اور کیا اپ نے اجتہدانہ انداز سے رک گئے۔۔۔؟؟ اپنی طرف سے نکات نکال کر بیان کرنے سے رک گئے۔۔۔؟؟ اپنی طرف سے نکات نکال کر علماء سے تصدیق کراتے رہے۔۔۔۔؟؟کیا معتبر علماء کرام کی ہی کتب سے اپ بیان کرتے رہے۔۔۔۔؟؟ اگر نہیں تو احتیاطا توبہ کر لیجئے پتہ نہیں کیا کیا بول گئے ہوں اپ۔۔۔۔ اور ائندہ احتیاط پر عمل کیجئے 

۔

*#جواب3*

الریاض النضرہ کے حوالے سے اپ نے ایک روایت پیش کی کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی نور کے دو ٹکڑے ہیں۔۔۔تمام احباب کو عرض کرتا چلوں کہ الریاض النضرہ میں اس روایت کو لکھنے کے بعد لکھا کہ یہ روایت امام احمد بن حنبل نے لکھی ہے 

۔

جبکہ امام احمد بن حنبل نے مسند احمد میں ایسی کوئی روایت نہیں لکھی ہاں البتہ فضائل صحابہ جو امام احمد بن حنبل کی طرف منسوب ہے اس کتاب میں یہ روایت موجود ہے لیکن اگر اپ غور کریں گے تو فضائل صحابہ صرف امام احمد بن حنبل کی کتاب نہیں ہے۔۔فضائل صحابہ جس کو امام احمد بن حنبل کی کتاب کہا جاتا ہے دراصل اس کتاب میں تین مصنفین نے روایتیں جمع کی ہیں 

1۔۔امام احمد بن حنبل کی روایتیں اس کتاب میں ہیں 

2۔۔امام احمد بن حنبل کے بیٹے نے اپنی طرف سے کچھ روایتیں اس میں شامل کر دی ہیں 

3۔۔قطیعی نے اس کتاب میں اپنی طرف سے کچھ روایتیں شامل کر دی ہیں 

اس طرح ان تینوں مصنفین کی جمع کردہ روایات کو جمع کر کے فضائل صحابہ کتاب بنا دی گئی جس کو امام احمد بن حنبل کی طرف منسوب کر دیا گیا تو ہم سب پر احتیاط لازم ہے کہ اس کتاب سے اگر روایت لکھیں تو امام احمد بن حنبل کا نام لینے سے پہلے تحقیق کر لیں کہ وہ امام احمد بن حنبل کی روایت ہے یا اس کے بیٹے کی روایت ہے یا قطیعی کی روایت ہے کیونکہ قطیعی کی روایات من گھڑت بھی ہوتی ہیں 

۔

قطیعی کی زیادہ  کردہ روایات کی نشانی علماء نے لکھی کہ حدثنا عبداللہ نہ ہوگا...مذکورہ روایت بھی قطیعی کی ہے امام احمد بن حنبل کی نہیں، لیھذا کہنا کہ امام احمد بن حنبل کی روایت ہے غلط فھمی کم علمی یا خیانت و مکاری ہے

اور قطیعی من گھڑت موضوع جھوٹی روایات تک لکھ دیتا ہے...

زيادات لأبي بكر: أَحْمد بن جَعْفَر  بن حمدَان قطیعی

 على فَضَائِل الصَّحَابَة للْإِمَام أَحْمد بِرِوَايَة ابْنه عبد الله.

وَهِي كَثِيرَة ومشتملة على أَحَادِيث مَوْضُوعَة

قطیعی نے امام احمد بن حنبل کی کتاب  فضائل صحابہ میں کافی روایات زیادہ کی ہیں اور ان میں سے کافی من گھڑت جھوٹی ہیں 

(زيادات القطيعي على مسند الإمام أحمد دراسة وتخريجا ص118)

۔

مذکورہ بالا روایت کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی دونوں ایک نور کے دو ٹکڑے ہیں یہ قطیعی کی روایت ہے اور من گھڑت جھوٹی روایت ہے کیونکہ اس کا ایک راوی العدوی جھوٹا کذاب راوی ہے

۔

امام ابن حجر اور امام ذہبی نے اس روایت کو دلیل کے ساتھ موضوع من گھڑت جھوٹی باطل قرار دیا:

الحسن بن على بن صالح أبو سعيد العدوي البصري يضع الحديث...وحدث عن الثقات بالبواطيل....، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنت أنا وعلى نورا يسبح الله

 امام ذہبی اور امام ابن حجر فرماتے ہیں کہ حسن بن علی بن صالح  العدوی من گھڑت جھوٹی حدیثیں گھڑ لیتا تھا اور باطل روایات بیان کرتا تھا اس نے ایک باطل اور من گھڑت جھوٹی روایت  روایت کی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور علی ایک نور تھے

(ذهبي...ميزان الاعتدال1/506...507)

(ابن حجر...لسان الميزان2/229)

۔

اگر موضوع اور من گھڑت اور جھوٹی روایات کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ علی اور رسول کریم ایک ہی نور سے ہیں تو پھر اس قسم کی روایت تو خلفائے راشدین اور سیدنا معاویہ وغیرہ قریش کے متعلق بھی ہے

إِنَّ قُرَيْشًا كَانَتْ نُورًا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ آدَمَ

بِأَلْفَيْ عام، يسبح ذَلِكَ النُّورُ ..... وَلَمْ يَزَلْ ينقلني من أصلاب الكرام إلى الأرحام، حَتَّى أَخْرَجَنِي مِنْ بَيْنِ أَبَوَيَّ

 نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک( میرے سمیت) قریش تمام کا تمام اللہ کے ہاں نور تھا اللہ کی تسبیح کرتا تھا سیدنا آدم علیہ الصلاۃ والسلام کی تخلیق سے دو ہزار سال پہلے... پھر میرا نور منتقل ہوتا رہا پاکیزہ پشت سے دوسری پشت تک یہاں تک کہ میرے والدین تک پہنچا اور میں پیدا ہوا

(المطالب العالية محققا لابن حجر17/195)

سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا عمر سیدنا عثمان سیدنا علی سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین یہ پانچوں ہستیاں خاندان قریش سے ہیں اگرچہ ان کے قبیلے مختلف ہیں لیکن سارے قبیلے مل کر قریش خاندان کے قبیلے ہیں 

تو 

پھر انصاف کیجیے ناں

 کہیے سیدناابوبکرصدیق اور رسول کریم ایک نور ہیں

 کہیے سیدنا عمر فاروق اور رسول کریم ایک نور ہیں

 کہیے سیدنا عثمان غنی اور رسول کریم ایک نور ہیں

 کہیے سیدنا علی اور رسول کریم ایک نور ہیں

 کہیے سیدنا معاویہ اور رسول کریم ایک نور ہیں

 صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم و رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین

لیکن

حق اور حقیقت یہی ہے کہ مذکورہ قریش والی روایت اور سیدنا علی والی روایت دونوں ہی ثابت نہیں ہیں

.

*#جواب4*

الحدیث:

قَالَ : " كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرُهُ

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ جل شانہ ہمیشہ سے ہے کہ اس کے علاوہ کوئی بھی نہیں تھا (پھر اللہ تعالی نے مخلوقات کو تخلیق کیا)

(بخاری حدیث3191)

لہذا سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق کہنا کہ جب سے اللہ ہے تب سے سیدنا علی بھی ہے سراسر شرکیہ کفریہ جملہ عقیدہ نظریہ ہے۔۔اللہ کے علاوہ کوئی ہمیشہ سے نہیں ہے ساری چیزیں بعد میں تخلیق کی گئی،ہم نے تو صرف ایک حدیث پاک اپ کے سامنے رکھی ہے مگر اسی مضمون پر کئی ایات و احادیث سے دلیل اخذ کر کے علماء کرام نے عقیدہ لکھا کہ جو اللہ کے علاوہ کسی کو ازلی سمجھے ، ہمیشہ سے موجود ہونے والا سمجھے تو کفر و شرک ہے۔۔

۔

*#اہم بات۔۔اصول۔۔وعظ تقریر کون کیسے کرے*

 افضال حسین صاحب نے توبہ کر لی تھی تو لہذا ان پر تنقید اس معاملے میں نہیں کی جائے گی ہاں توبہ کے بعد اس نے احتیاط کی یا نہیں۔۔۔۔؟؟ اگر احتیاط کی اور اپنی طرف سے نکات نکال نکال کر بیان نہیں کیے اور معتبر علماء اہل سنت کی کتب سے ہی بیان کرتے رہے تو پھر ان کو سن سکتے ہیں ورنہ ان کو ہرگز ہرگز نہیں سن سکتے

اور اسی طرح دیگر کم علم خطیب کا بھی حکم یہی ہے کہ اگر وہ معتبر علمائے اہل سنت کی کتب سے تقریر کریں اور اپنی طرف سے کچھ اضافہ نہ کریں اپنی طرف سے مجتہد بن کر نکات نہ نکالیں تو پھر ان خطیب حضرات کو بھی سن سکتے ہیں۔۔ورنہ ہرگز ہرگز نہیں سن سکتے،

۔

لیکن جو مجتہد ہونے کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں مجدد ہونے کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں محقق و عالم ہونے کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں ، بڑے علم والے ہونے کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں اور بظاہر ان کی باتوں سے تھوڑی سی علم کی بو بھی اتی ہے تو یاد رکھیے ایسے مکار جھوٹے منافق ایجنٹ من پرست شہرت پرست بھی ہیں کہ جو قران اور احادیث کی غلط تشریح اور مفہوم بیان کرتے ہیں کم علمی کی وجہ سے یا پھر ایجنٹی کی وجہ سے یا پھر منافقت کی وجہ سے یا پھر اپنی واہ واہ شہرت طاقت کے لیے یا پھر اپنی من پسندی کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے قران اور احادیث کی غلط تشریح کرتے ہیں ان غیر معتبر علماء کو بھی ہرگز ہرگز نہیں سن سکتے۔۔۔!!

۔

 مجدد دین و ملت امام اہل سنت امام احمد رضا علیہ رحمہ لکھتے ہیں:

وعظ میں اور ہر بات میں سب سے مقدم اجازت الله ورسول ہے جل الله وصلی الله تعالٰی علیہ وسلم ، جو کافی علم نہ رکھتا ہو اسے واعظ کہنا(یعنی تقریر کرنا وعظ کرنا) حرام ہے او اس کا وعظ سننا جائز نہیں اور اگر کوئی معاذ الله

 بدمذہب ہے تو وہ نائب شیطان ہے اس کی بات(اس کی تقریر) سننی سخت حرام ہے اور اگر کسی کے بیان سے فتنہ اٹھتا ہو تو اسے بھی روکنے کا امام اور اہل مسجد سب کو حق ہے

(فتاوٰی رضویہ23/378)

۔

امام اہل سنت مجدد دین و ملت مزید فرماتے ہیں:

’جاہل اردو خوان اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اس میں حرج نہیں۔۔۔۔ اگر ایسا نہیں بلکہ جاہل خود بیان کرنے بیٹھے تو اسے وعظ کہنا حرام ہے اور اس کا وعظ سننا حرام ہے۔اور مسلمانوں کو حق ہے بلکہ مسلمانوں پر حق ہے کہ اسے منبر سے اتاردیں کہ اس میں نہی منکر ہے اور نہی منکر واجب ہے۔

(فتاوٰی رضویہ23/409ملتقطا)

.

القرآن:

لَوۡ رَدُّوۡہُ  اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ

اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے

(سورہ نساء آیت83)

 آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!

.

الحدیث:

فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا

جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے کم علم و گمراہوں سے قرآن و حدیث مت سنو..ایسوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں لیھذا انکی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر سچے علماء سے تحقیق و تصدیق کراؤ.... ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و گمان سے بچو،ایسوں کی نام نہاد تحقیق سے بچو...ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو)

(بخاری حدیث100)

.

الحدیث:

إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب یوٹیوبر سوشلی اور جعلی محقق، جعلی عالم مفتی، واعظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے

(ترمذی حدیث2229)

.

گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی یا ایجنٹی یا عیاشی لالچ وغیرہ کی بنیاد پر غلط جواب دیں گے، قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا... لہذا ان سے دور رہو یہ قران و حدیث کے حوالے دے تب بھی ان کا کوئی اعتبار نہ کرو کیونکہ یہ قران و حدیث کے معنی کرنے میں معنی و مقصود سمجھانے میں دو نمبری کرتے ہیں.... ان دو نمبر کو پہچانو.... ان دو نمبر کی وجہ سے اصلی علماء اصلی مولوی سے نفرت نہ کرو، سچے اچھے با عمل علماء کرام تو انبیاء کرام کے وارث ہیں، ہمارے سروں کے تاج ہیں،ہمارے بہت بڑے محسن ہیں کہ ہمیں شریعت کا سچا علم دیتے ہیں،جس سے ہم ہدایت پا کر اپنی دنیا و اخرت سنوارتے ہیں۔۔اپنا عقیدہ اور عمل درست بناتے ہیں۔۔۔۔!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

New  whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.