اللہ کے گھر یعنی مساجد اور اللہ کے محبوب بندے یعنی اولیاء کرام کے گھر و مزارا جنگوں سیلابوں زلزلوں میں محفوظ کیوں نہیں۔۔؟؟ انہیں اللہ کریم کیوں نہیں بچاتا۔۔؟؟ اولیاء کرام کیوں نہیں بچاتے۔۔؟؟ ہمیں کیا کرنا چاہیے ان سوالات کے جواب قران مجید سے، پڑھیے اس مختصر تحریر میں، اور جتنا ہوسکے پھیلائیے، شئیر کیجیے۔۔۔۔!!

 🧠  *#اللہ کے گھر یعنی مساجد اور اللہ کے محبوب بندے یعنی اولیاء کرام کے گھر و مزارا جنگوں سیلابوں زلزلوں میں محفوظ کیوں نہیں۔۔؟؟ انہیں اللہ کریم کیوں نہیں بچاتا۔۔؟؟ اولیاء کرام کیوں نہیں بچاتے۔۔؟؟ ہمیں کیا کرنا چاہیے ان سوالات کے جواب قران مجید سے، پڑھیے اس مختصر تحریر میں، اور جتنا ہوسکے پھیلائیے، شئیر کیجیے۔۔۔۔!!*

نیچے دی گئ لنک پے آپ میری کافی ساری تحقیقی تحریرات پڑھ سکتے ہیں۔۔۔لنک یہ ہے👇

https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1

https://www.facebook.com/share/1777H3Dtjr/

۔

انبیاء کرام اولیاء کرام بظاہر وفات ہی کیوں نہ پا گئے ہوں پھر بھی ان کا وسیلہ اختیار کرنا برحق و جائز ہے دلائل اس لنک پہ پڑھیے

 https://www.facebook.com/share/p/15UxyWetV4/

https://tahriratehaseer.blogspot.com/2023/05/blog-post_22.html

👈سوال:

بابری مسجد کو شہید کیا گیا، دشمنان اسلام نے شہید کیا،اسی طرح مساجد اور مزارات شہید ہوتے ہیں زلزلوں میں سیلابوں میں۔۔۔۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہر چیز پر قادر ہے تو پھر وہ مساجد مزارات کو کیوں نہیں بچاتا۔۔۔؟؟ اللہ تعالی بظاہر مدد کیوں نہیں کرتا۔۔۔؟؟ اولیاء کرام بظاہر مدد کیوں نہیں کرتے۔۔۔؟؟

۔

👈 *#جواب*

اللہ کریم پر کچھ بھی فرض واجب نہیں ہے اور اسی طرح اللہ کے پیارے بندوں پر بھی کرامت دکھانا فرض واجب نہیں ہے۔۔۔اللہ تعالی بظاہر مدد نہیں فرماتا ہے اس میں بھی اس کی بہت بڑی حکمتیں ہیں، اللہ کریم نے ہمیں دنیا میں امتحان کے لیے بھیجا ہے اور نیک کاموں کے لیے بھیجا ہے تو ان تمام معاملات میں ہمارا امتحان لیا جا رہا ہوتا ہے کہ ہم منکر گستاخ بن جاتے ہیں یا پھر اللہ کی رضا اور اللہ کی مشیت پر فیصلے پر راضی ہو جاتے ہیں صبر کرتے ہیں اور اللہ پر ایمان کامل رکھتے ہیں۔۔۔اولیا کرام بھی کرامت دکھاتے ہیں تو اللہ کی اجازت اور مشیت سے، اللہ کی رضامندی سے دکھاتے ہیں، اگر اللہ کریم اجازت نہ دے تو وہ بظاہر کوئی مدد نہیں کرتے۔۔۔لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم ان وسوسوں میں نہ ائیں اور اللہ کا انکار اور اس کے پیاروں کا انکار اور گستاخی نہ کریں، اللہ کریم کی رضا مشیت حکمت سب پر ایمان لائیں

.

ہاں قران و حدیث میں ہم پر لازم کیا گیا ہے کہ ہم ہاتھ پہ ہاتھ رکھے نہ بیٹھیں بلکہ ہر چیز کے ظاہری اسباب اختیار کریں اور اللہ پر توکل یقین کامل کریں اور اس کے پیاروں کا وسیلہ اختیار کریں اور نیک اعمال کریں، اچھے نظریات رکھیں 

۔

📌ان باتوں پر قران مجید میں کئی دلائل موجود ہیں ہم صرف اور صرف مختصر طور پر تین دلائل لکھ رہے ہیں اللہ کریم ہدایت و سمجھ عطا فرمائے 

۔

1️⃣ *#دلیل1*

القران:

ونبلوكم بالشر والخير  فِتۡنَۃً ؕ وَ اِلَیۡنَا  تُرۡجَعُوۡنَ

تشریحی ترجمہ:

اور ہم تمھارا امتحان لیں گے خیر(خوشحالی وغیرہ پسندیدہ اچھی چیزوں)کے ذریعے اور شر(تکلیف آفات زلزے سیلاب نقصادن دہ بارشیں بیماریاں مصیبتیں خواہشات پوری نہ ہونا وغیرہ ناپسندیدہ چیزوں) کے ذریعے۔۔۔اور یاد رکھو تمھیں ہماری طرف( اللہ کی طرف) ہی آنا ہے(اور وہ اس دن تمھارا حساب لے گا کہ تم نے کفر و گستاخی کی یا صبر و عمل۔۔۔؟؟)

(سورہ انبیاء آیت35)

۔

أَيْ: نَخْتَبِرُكُمْ بِالْمَصَائِبِ تَارَةً، وَبِالنِّعَمِ أُخْرَى، لِنَنْظُرَ مَنْ يَشْكُرُ وَمَنْ يَكْفُرُ، وَمَنْ يَصْبِرُ.... بِالشِّدَّةِ وَالرَّخَاءِ، وَالصِّحَّةِ وَالسَّقَمِ، وَالْغِنَى وَالْفَقْرِ، وَالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ،

یعنی اللہ تعالی کبھی کبھار مشکلات و مصائب (سیلاب زلزلے افات ، نقصان دہ بارشیں ، خواہشات پوری نہ ہونا وغیرہ) سے امتحان لیتا ہے اور کبھی کبھار نعمتیں دے کر امتحان لیتا ہے کہ کون شکر گزاری کرتا ہے اور کون کفر کرتا ہے انکار کرتا ہے اور کون صبر کرتا ہے۔۔۔اسی طرح اللہ تعالی سختی کے ذریعے یعنی سخت حالات وغیرہ کے ذریعے ، سخت معاملات کے ذریعے اور کبھی کشادگی کے ذریعے اور کبھی صحت کے ذریعے اور کبھی بیماری کے ذریعے اور کبھی غریبی کے ذریعے اور کبھی امیر ہونے کے ذریعے ، کبھی حلال کے ذریعے اور کبھی حرام کردہ کے ذریعے امتحان لیتا ہے

تفسیر ابن کثیر5/342

۔

 کبھی نیک لوگوں کی خواہشات پوری نہیں ہوتی اور کبھی برے گستاخ کمینے پر بظاہر نعمتوں کی بارشیں ہوتی ہیں، کبھی نیک لوگوں پر انعامات کی بارشیں ہوتی ہیں تو کبھی نیک لوگوں کو صحت کے مسائل ہوتے ہیں اور برے لوگوں کو صحت کی بظاہر اتنے مسائل نہیں ہوتے۔۔۔ان سب کا مقصد اور اس طرح دیگر تمام چیزوں کا مقصد اللہ تعالی نے ارشاد فرما دیا ہے کہ یہ تمہارے امتحان کے لیے ہیں کہ کون نعمتوں کو دیکھ کر اللہ کی شکر گزاری کر کے مومن بن جاتا ہے اور کون نعمتیں پانے کے باوجود بھی سرکشی کفر پر ڈٹا رہتا ہے اور کون مشکلات میں بھی ، مصیبتوں میں بھی اللہ کی رضا و مشیت پر راضی رہ کر مومن رہتا ہے اور کون کفر و گستاخی کر بیٹھتا ہے۔۔۔۔کون پسندیدہ حرام چیز کو چھوڑ کر اللہ کی خوشنودی حاصل کر لیتا ہے اور کون اللہ کی نافرمانی کر کے من پرستی کرتا ہے


۔

خانہ کعبہ مساجد جو اللہ کے محبوب ترین مقامات میں سے ہیں ، دشمنوں نے انہیں نقصان بھی پہنچایا اور کئی مساجد سیلاب بارش وغیرہ کی زد میں ا کر شہید بھی ہو گئیں جو ہمیں یقینا پسند نہیں کہ ہماری تو خواہش یہ ہے کہ اللہ تعالی ان کی حفاظت فرماتا ، اسی طرح اللہ تعالی کے پیارے اولیاء کرام کے مزارات بھی سیلاب بارش وغیرہ کی زد میں ا کر شہید ہوئے جو کہ ہمیں پسند نہیں کہ ہماری تو خواہش ہے کہ اللہ تعالی ان کی حفاظت فرماتا اور اللہ تعالی ان اولیاء کرام کو اجازت عطا فرماتا

طاقت عطا فرما کر طاقت کا اظہار کرنے کی اجازت بھی عطا فرماتا

 کہ یہ اولیاء کرام مساجد کی حفاظت فرماتے اور اپنے مزارات کی حفاظت فرماتے 

مگر

یہ سب ہماری ازمائش کے لیے ہے ، ہمارے امتحان کے لیے ہے،کہ ہم منکر گستاخ بن جاتے ہیں یا پھر اللہ کی رضا و مشیت پر صبر کرنے والے بن جاتے ہیں۔۔۔؟؟ 

.

2️⃣ *#دلیل2*

القران

 لَوۡ  شَآءَ اللّٰہُ لَجَعَلَکُمۡ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً  وَّ لٰکِنۡ  لِّیَبۡلُوَکُمۡ

اللہ اگر چاہے تو تم سب کو ایک بنا دے لیکن اللہ تعالی تمہارا امتحان لیتا ہے

سورہ مائدہ ایت48

۔

وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَشُكُّ فِي أَنَّ كُلَّ شي بِقَضَاءِ اللَّهِ وَقَدَرِهِ وَإِرَادَتِهِ وَمَشِيئَتِهِ،

جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اس بات میں شک نہیں کرے گا کہ ہر چیز(اچھا ہونا یا مشکلات ہونا , دکھ ہونا یا سکھ ہونا، نعمت ملنا یا مصیبتیں ملنا، خواہشات پوری ہونا یا پوری نہ ہونا , بارش زلزلے سیلاب وغیرہ سے نقصان ہونا یا نہ ہونا ہر چیز) اللہ کے فیصلے سے ہوتی ہے اور اللہ کی قدرت سے ہوتی ہے اور اللہ کے ارادے سے ہوتی ہے اور اس کے چاہنے سے ہوتی ہے، اس کی مشیت سے ہوتی ہے

تفسیر طبری5/287

۔

ایت مبارکہ میں واضح ہے کہ مساجد اور مزارات وغیرہ شہید ہوتے ہیں اور کبھی لاکھ کوئی کوشش کرے پھر بھی نقصان نہیں ہوتا۔۔۔۔تو یہ سب اللہ کے فیصلے ہیں، حکمتیں ہیں، اللہ کی چاہت و مشیت ہے۔۔۔سب اللہ کے سپرد ہے، کوئی اپنی من موجی سے کرامت نہیں دکھاتا بلکہ اولیاء کرام بھی اللہ کے حکم کے تابع و پابند ہیں۔۔۔لہذا جو کچھ بھی ہو ہمارے امتحان کے لیے ہے جیسے کہ دلیل نمبر ایک میں ہم نے ایت مبارکہ کے ذریعے سے وضاحت لکھ دی ہے

.

3️⃣ ✅ *#دلیل3، ہمیں کیا کرنا ہوگا*

القران

خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ  اَیُّکُمۡ  اَحۡسَنُ عَمَلًا

اللہ تعالی نے زندگی اور موت کی تمام معاملات تخلیق فرمائے تاکہ وہ تمہارا امتحان لے کہ تم میں سے کون اچھا عمل کرتا ہے

سورہ ملک ایت2

۔

اس ایت مبارکہ میں یہ واضح ہے کہ ہم نے مایوس نہیں ہو جانا اور ہم نے تھک ہار کر نہیں بیٹھ جانا یا پھر یہ سوچ کر نہیں بیٹھ جانا کہ سب کچھ تو اللہ کی مرضی سے ہونا ہے۔۔۔بلکہ ہم پر لازم ہے کہ ہم اللہ کے حکم کی پیروی کریں اور جو کچھ ہم اچھا کر سکتے ہیں کریں اور توکل اللہ پر کریں کہ یا اللہ کریم بظاہر  ہم نے یہ سب ممکن اسباب اختیار کر لیے مگر حقیقی مدد اپ ہی فرمانے والے ہیں،

۔

یا اللہ کریم اولیاء کرام کا وسیلہ ہم نے اختیار کر لیا لیکن حقیقی مدد اپ فرمانے والے ہیں، یا اللہ کریم بظاہر دنیاوی اسباب ہم نے اختیار کر لیے لیکن حقیقی مدد اور تحفظ اپ ہی کی طرف سے ہوگی، یا اللہ کریم جدت و ٹیکنالوجی تجارت معیشت احتیاط اسباب وغیرہ تمام علوم و فنون مہارتوں وغیرہ میں ہم نے اپنی بھرپور کوشش کی ہے ، کر رہے ہیں، کرنے کی تلقین کرتے رہیں گے اور اصلی امید و سہارا اپ ہی ہیں۔۔۔

۔

بارشوں زلزلوں سیلابوں سے نقصان نہ ہو یا کم سے کم ہو اس کے لیے ظاہری اسباب ہم اختیار کریں گے اور کر رہے ہیں اور اسباب اپنانے احتیاط کرنے کی تلقین کرتے رہیں گے لیکن اصلی مددگار حقیقی مددگار اپ ہی ہیں۔۔۔

۔

یہ ساری بظاہر کوششیں ہماری اس لیے ہیں کہ اپ نے حکم دیا ہے اور ہوگا وہی جو اپ چاہیں گے، جو اپ کی مشیت ہوگی،جو اپ کا فیصلہ ہوگا لیکن چونکہ اپ نے حکم دیا ہے کہ ہم نیک رہیں، نیک عمل کرتے رہیں ، اچھے اسباب اپنائیں،چاہے جیسے بھی حالات ہوں، چاہے جو کچھ بھی ہو، ہر حال میں ہم نے اچھا رہنا ہے،اچھا کرنا ہے،  تو ہم اپ کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں، اور جو سستی کر رہے ہیں انہیں ہم جگاتے رہیں گے، انہیں ہم اسلامی معلومات دے کر اصلاح کی کوشش کرتے رہیں گے اور حکمرانوں کو بھی ہم اسباب بھرپور طریقے سے اپنانے کی نصیحت کے ساتھ ساتھ ایمان توکل جذبہ وسیلہ کا بھی سناتے جائیں گے، اور بتاتے جائیں گے کہ ہم سب پر یہ لازم ہے مگر یہ بھی لازم ہے کہ ہم نظریہ رکھیں کہ حقیقی مددگار تو اپ اللہ کریم  ہی ہیں۔۔۔۔!! 

۔

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

New whatsapp nmbr

03062524574

00923062524574

میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔۔جزاکم اللہ خیرا

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.