Labels

احباب کرام پہچانو کٹر گستاخ مکار جھوٹے دوغلے شیعو کو۔۔۔ کٹر گستاخ رسول شیعہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے مگر تاویل پے ڈٹ گئے۔۔انہی کی کتب سے انکا رد۔۔۔۔!!




*#احباب کرام پہچانو کٹر گستاخ مکار جھوٹے دوغلے شیعو کو۔۔۔ کٹر گستاخ رسول شیعہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے مگر تاویل پے ڈٹ گئے۔۔انہی کی کتب سے انکا رد۔۔۔۔!!*
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
۔
https://www.facebook.com/share/199Wb9nCxw/
۔
میرے واٹسپ چینل کو بھی فالو ضرور فرما لیں۔۔۔واٹس ایپ چینل کا لنک یہ ہے 
https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E
۔
👈اوپر جو میں نے بلاگ کا لنک دیا ہے اور فیس بک کا لنک دیا ہے اور واٹس ایپ چینل کا لنک دیا ہے تو ان میں کافی سارا مواد اپلوڈ کر دیا گیا ہے تلاش کر کے سرچ کر کے اپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں 
۔
❓*#سوال*
ایک بھائی نے مجھے ذاکر کی ایک ویڈیو بھیجی اور اس ذاکر کی حمایت میں ہونے والی شیعوں کی متفقہ قراردار بھی بھیجی اور ایک تحریر بھی بھیجی جس میں کچھ دلائل تھے۔۔۔ائیے تینوں کا جائزہ لیتے ہیں 
۔
🚨 *#گستاخی رسول اور شیعوں کا متفقہ اعلامیہ اور تحریر*
القران:
یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ  مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ  مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ  اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ
اے پیارے رسول اپ کی طرف جو کچھ بھی تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اگر اپ ایسا نہ کریں گے تو  اپ نے اللہ کا پیغام نہ پہنچایا
سورہ مائدہ ایت67
۔
1۔۔۔شیعہ ذاکر نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا کہ 
📌اگر نبی بھی ولایت علی کا اعلان نہ کرتے(تو)اللہ نبی کی رسالت قبول نہیں کرتا
۔
*#تبصرہ*
ہر ذی شعور سمجھ سکتا ہے کہ کیا یہ شیعہ ذاکر نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت بیان کی ہے یا سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی عظمت کی اڑ میں سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت میں کمی بیان کی ہے۔۔۔۔؟؟ کہ اے رسول اگر اپ علی کی ولایت کا اعلان نہ کریں تو اپ کی رسالت ہی قبول نہیں ، گویا اصل مقصود تو سیدنا علی ہوئے۔۔۔استغفر اللہ ربی من کل
۔
🛑اس شیعہ ذاکر پر توہین رسالت ، گستاخی رسول کی ایف ائی ار درج کرائی گئی تو اس ذاکر کی حمایت میں شیعہ کی کمیٹی بیٹھی اور اس کمیتی نے تمام شیعوں کی طرف سے درج ذیل اہم پوائنٹ متفقہ طور پر لکھے کہ 
۔
2۔۔۔شیعان حیدر کرار ناموس رسالت کو جزو ایمان سمجھتے ہیں اور اپ کی شان میں کسی قسم کی عمدا گستاخی یا توہین امیز کلمات ادا کرنے والے کو خارج از اسلام اور مرتدین گردانتے ہیں
۔
3۔۔۔ذاکر کے خطاب کے دوران لب و لہجے کو لغزش سمجھتے ہیں 
۔
4۔۔۔ملت جعفریہ کا مسلمہ عقیدہ ہے کہ قران مجید اللہ تعالی کی اخری کتاب ہے جو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر 23 سالہ زندگی میں نازل ہوئی جو 30 پاروں اور 14 سورتوں پر مشتمل ہے اس میں کسی قسم کی تحریف کے قائل نہیں،اور اس کی تمام نشانیوں اور مفاہیم پر کامل ایمان رکھتے ہیں اور قران کی محکم ایات اور متواتر احادیث کے انکار کرنے والے اور توہین قران اور منکر حدیث کو مرتد جانتے ہیں 
۔
5۔۔۔ایک تحریر وائرل ہے جس میں واضح لکھا ہے کہ: 
تم مولا علی کو اللہ کا ولی نہیں مانتے نہ مانو مگر نبی کو اللہ نے علی کی ولایت کا انکار کرنے کا کہا ورنہ رسالت پیغمبر کو قبول نہ کرنے کی دھمکی دی۔۔۔
۔
اس تحریر میں دلائل یہ دیے گئے ہیں کہ اہل سنت کی کتابوں میں بھی یہ لکھا ہے کہ مذکورہ بالا ایت میں حکم ہے کہ اے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپ ولایت علی کا اعلان کر دیجئے اگر اپ اعلان ولایت علی نہ کریں گے تو اپ نے رسالت کو نہیں پہنچایا۔۔۔تحریر میں دعوی کیا گیا ہے کہ درج ذیل اہل سنت کتابوں میں یہی بات لکھی ہے 
تفسیر کبیر۔۔۔ درمنثور۔۔۔ روح المعانی۔۔ اسباب النزول للواحدی۔۔ تاریخ دمشق۔۔۔ مستدرک حاکم
۔
🧠 *#جواب و تحقیق*
*#پہلی بات۔۔۔کٹر شیعہ کا پہلا کفر1️⃣*
 شیعہ علماء نے متفقہ بیان دیا کہ ایت میں حکم ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ولایت علی کا پیغام پہنچا دیں اور متفقہ بیان دیا کہ ان کے نزدیک قران مجید میں کوئی تحریف نہیں ہوئی ، کمی بیشی نہیں ہوئی ، جو کمی بیشی کا کہے یا کمی بیشی سمجھے وہ مرتد ہے 
۔
🧐ایت مبارکہ میں دیکھیں تو وہاں پر ایسا کچھ بھی نازل نہیں ہوا،ایسا نہیں لکھا ہوا کہ رسول کریم ولایت علی کا اعلان کریں۔۔۔ یہ تو تفسیر ہے جو شیعہ نے کی ہے۔۔۔اب شیعوں کے مطابق قران میں واضح موجود ہے کہ ولایت علی کا اعلان کیجئے لیکن قران میں تو ایسا کوئی لفظ نہیں کہ جس میں ہو کہ رسول کریم ولایت علی کا اعلان کیجئے تو نعوذ باللہ کہنا پڑے گا کہ قران مجید سے یہ لفظ تھا مگر نعوذ باللہ مٹا دیا گیا یعنی ایت میں تھا کہ ولایت علی کا اعلان کیجئے کہ ولایت علی کا حکم اپ کی طرف نازل ہوا ہے اس کا اعلان کیجئے اس جملے کو حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ
 تو
👈یہ تحریف کہلائی اور شیعوں کے مطابق قران مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے، اب اگر یہ کہا جائے کہ ولایت علی کا حکم ایت میں تھا پھر حذف کر دیا گیا تو یہ شیعوں کا اقرار ہوا کہ تحریف  ہوئی ہے اور تحریف کا اقرار کرنا کفر ہے
 اور
👈اگر کہا جائے کہ ایت میں دو ٹوک ولایت علی کا حکم نہیں تھا تو شیعوں نے قران مجید میں اضافہ کر دیا کہ یا رسول اپ کی طرف جو ولایت علی کا حکم نازل ہوا ہے اس کو بیان کیجئے۔۔۔ تو یہ 📌اضافہ بھی کفر کہلایا کیونکہ قران مجید میں نہ کمی ہے نہ ہی زیادتی و اضافہ ہے
 🌀تو دونوں صورتوں میں شیعہ اپنے قول کے مطابق کافر قرار پائے 
۔
@@@@@@@@@@@@@
*#دوسری بات۔۔کٹر شیعہ کا دوسرا کفر2️⃣*
شیعوں نے اپنے متفقہ بیان میں یہ لکھا کہ 👈محکم ایت کا انکار کفر ہے۔۔۔تو اس کا مطلب ہوا نعوذ باللہ کہ جو محکم ایت نہیں ہے لیکن متشابہ ایت ہے ، عام و خاص ایت ہے تو اس کا انکار کفر نہیں ہے۔۔۔شیعہ کا یہ عقیدہ بھی کفر ہے
کیونکہ قران کی محکم ایات مبارکہ میں واضح ہے کہ:
القران:
یَقُوۡلُوۡنَ نُؤۡمِنُ بِبَعۡضٍ وَّ نَکۡفُرُ بِبَعۡضٍ ۙ وَّ یُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا بَیۡنَ ذٰلِکَ  سَبِیۡلًا۔۔۔ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰفِرُوۡنَ حَقًّا ۚ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا مُّہِیۡنًا
وہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم قران کے کچھ حصے کو مان لیں گے اور کچھ کو نہیں مانیں گے اور وہ چاہتے ہیں کہ درمیان کا راستہ اپنا لیں جان لو وہی پکے کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت امیز عذاب تیار کر رکھا ہے
(سورہ نساء ایت150,151)
۔
ایت مبارکہ بالکل شیعوں پر فٹ ا رہی ہے کیا وہ صرف محکم ایت کا اقرار کرتے ہیں اور باقی نعوذ باللہ قران کا انکار کر رہے ہیں اگر محکم کے علاوہ دیگر ایات کا بھی انکار ان کے مطابق کفر ہوتا تو وہ فقط محکم ایت کی قید کیوں لگاتے۔۔۔۔ ظاہر بات ہے ان کی دال میں کچھ کالا ہے پوری دال ہی کالی ہے
۔
👈یہ لیجیے چند حوالے جس میں واضح طور پر لکھا ہے شیعہ کتب میں کہ قران مجید کی محکم ایت پر بھی ایمان لانا ضروری ہے اور 📌عام خاص حکم متشابہ ناسخ منسوخ سب پر ایمان لانا ضروری ہے

1....يقولون آمنا به كل من عند ربنا " والقرآن خاص وعام ومحكم ومتشابه ، وناسخ ومنسوخ
ایمان والے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہر اس ایت پر کہ جو ہمارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے چاہے وہ ایت عام ہو خاص ہو محکم ہو متشابہ ہو ناسخ ہو منسوخ ہو
شیعہ کتاب الكافي الشيخ الكليني1/213 
۔
2...امنا به كل من عند ربنا والقرآن له خاص وعام ومحكم ومتشابه وناسخ ومنسوخ
ہم ایمان لاتے ہیں ہر اس ایت پر کہ جو اللہ کی طرف سے قران مجید میں نازل ہوئی ہے اور قران مجید میں خاص ایات بھی ہیں عام ایات بھی ہیں محکم بھی ہیں متشابہ بھی ہیں ناسخ منسوخ بھی ہیں
شیعہ کتاب بصائر الدرجات، محمد بن الحسن ص223
۔
3...يقولون آمنا به كل من عند ربنا " والقرآن له خاص وعام وناسخ ومنسوخ ومحكم ومتشابه فالراسخون
في العلم يعلمونه
ایمان والے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے جو ہمارے رب کی طرف سے نازل ہوا چاہے وہ عام ہو خاص ہو ناسخ ہو منسوخ ہو محکم ہو متشابہ ہو(اگرچہ ہمیں ان ایات کے معنی معلوم نہ ہوں پھر بھی ہم ایمان لاتے ہیں)۔۔۔البتہ علم میں جو پختہ ہیں وہ لوگ ان تمام ایات کی تفسیر و معنی جانتے ہیں
شیعہ کتاب تفسير العياشي1/164
۔
4....يقولون آمنا به كل من عند ربنا  والقرآن خاص وعام ومحكم ومتشابه وناسخ ومنسوخ ، فالراسخون في العلم
يعلمونه
ایمان والے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے جو ہمارے رب کی طرف سے نازل ہوا چاہے وہ عام ہو خاص ہو ناسخ ہو منسوخ ہو محکم ہو متشابہ ہو(اگرچہ ہمیں ان ایات کے معنی معلوم نہ ہوں پھر بھی ہم ایمان لاتے ہیں)۔۔۔البتہ علم میں جو پختہ ہیں وہ لوگ ان تمام ایات کی تفسیر و معنی جانتے ہیں
شیعہ کتاب بحار الأنوار، العلامة المجلسي17/130
۔
.@@@@@@@@@@@@@@
*#تیسری بات, تیسرا3️⃣ کفر کٹر شیعہ کا*
القران:
اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ  وَ  اِنَّا  لَہٗ  لَحٰفِظُوۡنَ
اللہ فرماتا ہے کہ میں نے قران کو نازل کیا اور بے شک میں ہی اس کی حفاظت کرتا رہوں گا
(سورہ حجر ایت9)
۔
.القران:
 لَا  تَبۡدِیۡلَ  لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ
اللہ تعالی کے کلمات کو کوئی بدل نہیں سکتا
(سورہ یونس ایت64)
۔
🛑ان دونوں ایات میں واضح طور پر ہے کہ قران مجید میں نہ تو اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی کوئی کمی ہوئی ہے، کوئی ایت اضافہ نہ کی گئی اور نہ ہی کوئی ایت یا ایات حذف کی گئی ہیں، قران میں کچھ بھی حذف نہیں ہوا،کچھ بھی اضافہ نہیں ہوا۔۔۔۔جیسا اللہ کریم نے نازل فرمایا ویسا ہی موجود ہے
۔
👈اور شیعہ کا اعلامیہ بھی اپ نے پڑھ لیا کہ ان کے نزدیک قران مجید میں کوئی تحریف کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی لیکن انہوں نے یہ لکھا کہ محکم ایت میں تحریف نہیں ہوئی مطلب نعوذ باللہ محکم ایت کے علاوہ دیگر ایتوں میں تحریف ہوئی ہے
۔
🧐اب شیعہ لوگ کہتے ہیں کہ فضائل اہل بیت میں اور شیعہ کے حق میں جو ایات مبارکہ تھی وہ نعوذ باللہ صحابہ کرام نے حذف کر دی 📌تو اب بتائیے جو دو ٹوک فضائل اہل بیت پر مبنی ایات ہوں، وہ تو محکم ہوئی اور محکم پر تو شیعہ نے  متفقہ فیصلہ کیا کہ اس میں رد و بدل نہیں ہوا لیکن یہاں پر اپ دیکھیں گے کہ محکم میں بھی رد و بدل انہوں نے کر دیا اور کہہ دیا کہ اہل بیت کی شان میں جو محکم ایتیں نازل ہوئیں یا خلافت ولایت کے بارے میں جو محکم ایتیں نازل ہوئیں اور جو ائمہ اہل بیت کے بارے میں محکم ایت نازل ہوئیں وہ سب حذف کر دی گئی
۔
📌 *#لہذا یہ ان کٹر شیعوں کا تیسرا کفر ہے* کیونکہ قران مجید میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی یہ قران کا بھی حکم ہے اور اوپر ہم نے شیعہ کے بعض علماء سے واضح الفاظ میں عبارات بھی لکھی ہیں کہ کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی اب شیعہ کے اوپر والی بات کو مانیں کہ کمی بیشی نہیں تو شیعہ کی نیچے والی بات کہ کمی بیشی ہوئی ہے کفر کہلائے گا۔۔۔۔ اور نیچے والی بات کو مانے تو اوپر والی بات کفر بہرحال شیعہ ہر حال میں کفر میں مبتلا۔۔۔اللہ ہدایت دے اور لوگوں کو پہچان کرنے کی توفیق عطا فرمائے
۔
👈اوپر ایات مبارکہ اور شیعہ کمیٹی کے اعلامیہ میں تھا کہ قرآن میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی اور جو کمی بیشی مانے وہ کافر مرتد ہے
👈اب یہ دیکھیے شیعوں کا کفریہ عقیدہ کہ قران میں کمی بیشی ہوئی ہے
۔
1....كبار علماء الشيعة يقولون بأن القول بتحريف ونقصان القرآن من ضروريات مذهب الشيعة
شیعہ کے بڑے بڑے علماء نے کہا ہے کہ شیعہ مذہب کے ضروری عقائد و نظریات میں سے ہے کہ قرآن میں تحریف رد و بدل کمی بیشی ہے(لیھذا شیعہ کے مطابق جو تحریف نہ مانےوہ کافر نعوذباللہ)
شیعہ کتاب الانتصار3/342
.
2...قد جاءت مستفيضة عن أئمة الهدى من آل محمد (ص)، باختلاف القرآن وما أحدثه بعض الظالمين فيه من الحذف و النقصان
قریب با متواتر ہے کہ ظالموں(صحابہ کو ظالم کہہ رہا ہے)نے قرآن میں بہت کچھ حذف کیا ہے، کمی بیشی کی ہے
شیعہ کتاب اوائل المقالات ص80,الانتصار3/340
.
3....إن القرآن الذي جاء به جبرئيل (عليه السلام) إلى محمد (صلى الله عليه وآله) سبعة عشر ألف آية
شیعوں کے مطابق اصل قرآن جو جبرائیل لے کر آئے وہ سترہ ہزار آیات پے مشتمل تھا(موجودہ قرآن میں سات ہزار سے کم ایات ہیں یعنی آدھے سے بھی زیادہ قرآن حذف کر دیا گیا نعوذ باللہ)
شیعہ کتاب الكافي2/234
.
4...أَنَّهُمْ يُسْقِطُونَ سَلاَمٌ عَلَی‌ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا أَسْقَطُوا غَيْرَهُ
شیعہ کہتے ہیں کہ قران مجید میں سلام علی ال محمد لفظ تھا جو انہوں نے یعنی نعوذ باللہ صحابہ کرام نے حذف کر دیا جیسے کہ اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری ایات حذف کر دیں
شیعہ کتاب تفسير نور الثقلين4/432
.
5..من مناقب الأولياء و مثالب الأعداء
شیعہ کے مطابق صحابہ کرام نے اہل بیت کی اولیاء اوصیاء کے متعلق جو ایات تھیں وہ حذف کر دیں اور جو اہل بیت کے دشمنوں کی مذمت پر مبنی ایات تھی وہ بھی حذف کر دیں
شیعہ کتاب تفسير الصافي1/44
.
6...الّتي بيّنت لك تأويلها لأسقطوها مع ما أسقطوا منه
شیعوں کے مطابق اہل بیت نے فرمایا کہ ان ایات کی تاویل میں نے اپ کو بتا دی ہے یہ وہ ایات ہیں کہ جن کو صحابہ کرام نے حذف کر دیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اور بہت ایات کو حذف کر دیا تھا
شیعہ کتاب تفسير کنز الدقائق 4/474
.
7....بِأَنَّ اَلْمُنَافِقِينَ قَدْ غَيَّرُوا وَ حَرَّفُوا كَثِيراً مِنَ  اَلْقُرْآنِ وَ أَسْقَطُوا أَسْمَاءَ جَمَاعَةٍ ذَكَرَهُمُ اَللَّهُ بِأَسْمَائِهِمْ مِنَ اَلْأَوْصِيَاءِ وَ مِنَ اَلْمُنَافِقِينَ
شیعہ کہتے ہیں کہ منافقین یعنی نعوذ باللہ صحابہ کرام کو منافقین کہہ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ منافقین یعنی صحابہ کرام نے بہت سارے قران کی ایاتوں کو بدل دیا اور ان اہلبیت اولیاء کے نام حذف کر دیے جن کو اللہ تعالی نے ناموں کے ساتھ ذکر کیا تھا اور منافقین کے نام بھی حذف کر دیے
شیعہ کتاب بحار الأنوار24/195
.
🛑 *#اب ہم شیعہ کے معتبر ترین اقوال سے ثابت کریں گے کہ صحابہ کرام نے کوئی ظلم و زیادتی نہ کی، کوئی حق نہ چھینا، قران میں سے کچھ بھی حذف نہ کیا اور نہ ہی کچھ زیادہ کیا بلکہ وہ تو نیک متقی پرہیزگار تھے، محافظ اسلام تھے۔۔۔ظالم غاصب بدعتی منافق مرتد گمراہ وغیرہ ہرگز نہ تھے*
۔
*#دلیل1*
بديهي ان ضرورة تنفيذ الاحكام لم تكن خاصة بعصر النبي (ص) بل الضرورة مستمرة ، لان الاسلام لا يحد بزمان او مكان ، لانه خالد فيلزم تطبيقه وتنفيذه والتقيد به الى الابد . واذا كان حلال محمد حلالا الى يوم القيامة ، وحرامه حراما الى يوم القيامة ، فلا يجوز ان تعطل حدوده ،
 وتهمل تعاليمه
 خمینی کہتا ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اسلامی احکامات کو نافذ کرنا ضروری ہے یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ احکامات نافذ کرنے کی ذمہ داری ہمیشہ کے لیے ہے ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک کے لیے ہے، تو جائز نہیں ہے کہ اسلام کی حدود کو معطل کر دیا جائے اور اسلام کی تعلیمات کو مہمل کر دیا جائے
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص25)
اب اگر نعوذ باللہ صحابہ کرام نے قران مجید کو بدل دیا تھا اس میں کمی بیشی کر دی تھی اور اہل بیت پر ظلم کیا تھا اور ان کے حقوق چھینے تھے تو خمینی کے مطابق تو اہل بیت پر سیدنا علی پر اور دیگر اہل بیت پر سب پر لازم تھا کہ وہ اس کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں اور دین اسلام کا اصل چہرہ سامنے لاتے جو اصل قران تھا نعوذ باللہ شیعوں کے مطابق وہ سامنے لے اتے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا لہذا ثابت ہوا کہ کچھ بھی صحابہ کرام نے گڑبڑ نہیں کی
.
*#دلیل2*
توجد نصوص كثيرة تصف كل نظام غير اسلامي بأنه شرك ، والحاكم او السلطة فيه طاغوت . ونحن مسؤولون عن ازالة آثار الشرك
 خمینی کہتا ہے کہ ہمارے دلائل کے مطابق ہر وہ نظام کہ جو اسلامی نظام نہ ہو وہ شیطانی نظام ہے، وہ نظام شرک ہے اور اس مشرکانہ شیطانی نظام والا بادشاہ سرکش شیطان و طاغوت ہے اور اگر ہم نے اس کے ازالے کی کوشش نہ کی تو ہمیں اس کے متعلق جواب دہ ہونا پڑے گا
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص33)
اب بتائیے اگر نعوذ باللہ صحابہ کرام نے قران مجید کو بدل دیا تھا اور اہل بیت کے حقوق مارے تھے باغ فدک چھین لیا تھا تو بتائیے ایسی بادشاہت کی طرف سیدنا علی نے رجوع کیوں کیا۔۔۔۔؟؟ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے ایسی مشرکانہ بادشاہت پر بیعت کیوں کی۔۔۔؟؟ اہل بیت نے اپنا قران مجید واضح طور پر لے کر کیوں نہیں ائے۔۔۔؟؟ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے باغ فدک سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ورثا میں کیوں نہ تقسیم کیا۔۔۔؟؟ شرک پر راضی ہونا بھی شرک ہے تو گویا شیعوں کے مطابق سیدنا علی سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین سمیت تمام اہل بیت شرکیہ کفریہ سلطنت پر راضی رہ کر نعوذ باللہ مشرک و کافر قرار پائے۔۔۔۔!!
.
*#دلیل3*
(السلطنۃ الطاغوتیہ)وقد امرنا الله ان نكفر بمثل ذلك ، وان تتمرد على كل حكومة جائرة وان كان ذلك يكلفنا الصعاب ويحملنا المشاق
 مشرکانہ شیطانی حکومت کے جو اسلام کے خلاف ہوتی ہے ہمیں حکم ہے کہ ہم اس کا انکار کردیں اور اس حکومت کے خلاف کھڑے ہو جائیں اگرچہ اس میں ہمیں بہت مشکلات اور مشقت اٹھانی پڑے
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص86)
اگر نعوذ باللہ خلافت صحابہ کرام نے چھین لی تھی باغ فدک چھین لیا تھا اہل بیت پر ظلم و ستم کیے اور قران مجید میں رد و بدل کر دیا تو شیعوں کے مطابق اگرچہ ہمیں تکالیف سہنا پڑیں مشقتیں سہنا پڑھیں ہمیں ہر حال میں اس کے خلاف کھڑا ہونا ہے جبکہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر اہل بیت نے ایسا نہیں کیا بلکہ صحابہ کرام کی تعریف کی اور ان کی قیادت کو قبول کیا۔۔۔۔جس سے ثابت ہوا کہ کوئی قران مجید میں کمی بیشی نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی حق چھینا گیا اور نہ ہی کوئی ظلم و ستم اہل بیت پر صحابہ کرام نے کیا۔۔۔۔!!
.
*#دلیل4*
وان الامام عليه السلام نفسه ينهي عن الرجوع الى سلاطين الجور وقضاته، ويعتبر الرجوع اليهم رجوعا الى
الطاغوت
 امام برحق روکتا ہے کہ ناحق بادشاہوں کی طرف رجوع نہ کیا جائے اور اگر کوئی ان بادشاہوں کی طرف رجوع کرے گا تو وہ شیطان کی طرف رجوع کرنے والا کہلائے گا
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص92)
اگر صحابہ کرام کی حکومت ناحق حکومت تھی ظلم و ستم والی تھی قران مجید میں کمی بیشی والی تھی تو اس کی طرف رجوع کرنا گویا شیطان کی طرف رجوع کرنا تھا شیعوں کے مطابق۔۔۔۔تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اور اہل بیت نے صحابہ کرام کی حکومت کی طرف کیوں رجوع کیا۔۔۔؟؟ کیوں مانا۔۔۔۔؟؟ کیوں صحابہ کرام کی تعریف کی۔۔۔۔؟؟ ثابت ہوا کہ یہ سب بکواسات شیعہ کی ہیں، صحابہ کرام نے کوئی حق نہیں مارا اور نہ ہی اہل بیت پر ظلم و ستم کیا اور نہ ہی قران مجید میں کمی بیشی کی بلکہ اہل بیت کے ساتھ اچھا سلوک کیا ہمیشہ۔۔۔۔!!
.
*#دلیل5*
انما الخليفة يراد للتنفيذ . هنا تبدو اهمية تشكيل الحكومة ، وايجاد المؤسسات التنفيذية وضرورة تنظيمها . والايمان بضرورة تشكيل الحكومة وايجاد تلك المؤسسات جزء لا يتجزأ من الايمان
 خلیفہ تو ہوتا ہی اس لیے ہے کہ وہ اسلامی احکامات کو نافذ کرے یہاں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی تشکیل کی کتنی اہمیت ہے اور اسلام کو نافذ کرنے کی کتنی اہمیت ہے اور یہ نافذ کرنا ایمان کا ایسا جز ہے کہ جو ایمان سے جدا نہیں ہو سکتا
(شیعہ خمینی کی کتاب الحکومت الاسلامیہ ص19)
اسلامی سلطنت قائم کرنا ایمان کا جزو تھا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فورا بعد اپنی سلطنت کا اعلان کیوں نہ کیا۔۔۔؟؟ کیا نعوذ باللہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی ایمان کے جز سے منحرف ہو کر کفر کی طرف چل پڑے۔۔۔۔؟؟
.
*#دلیل7*
هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان: صالحه على أن يسلم إليه ولاية أمر المسلمين، على أن يعمل فيهم بكتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وآله وسيرة الخلفاء الصالحين
(شیعوں کے مطابق)امام حسن نے فرمایا یہ ہیں وہ شرائط جس پر میں معاویہ سے صلح کرتا ہوں، شرط یہ ہے کہ معاویہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرتِ نیک خلفاء کے مطابق عمل پیرا رہیں گے
(شیعہ کتاب بحار الانوار جلد44 ص65)
۔
1۔۔۔سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے "نیک خلفاء کی سیرت" فرمایا جبکہ اس وقت شیعہ کے مطابق فقط ایک خلیفہ برحق امام علی گذرے تھے لیکن سیدنا حسن "نیک خلفاء" جمع کا لفظ فرما رہے ہیں جسکا صاف مطلب ہے کہ سیدنا حسن کا وہی نظریہ تھا جو سچے اہلسنت کا ہے کہ سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم خلفاء برحق ہیں تبھی تو سیدنا حسن نے جمع کا لفظ فرمایا...اگر شیعہ کا عقیدہ درست ہوتا تو "سیرت خلیفہ" واحد کا لفظ بولتے امام حسن....
۔
2۔۔۔۔اور خلیفہ راشد نیک خلفاء سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا سیدنا صدیق اکبر کو سیدنا عمر کو سیدنا عثمان کو رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین تو اس کا صاف مطلب ہوا کہ انہوں نے ان خلفائے راشدین نے اور ان کی اتباع کرنے والے صحابہ کرام نے قران مجید میں کوئی کمی بیشی نہیں کی تھی کوئی اضافہ نہیں کیا تھا کوئی چیز حذف نہ کی تھی اگر نعوذ باللہ کچھ اضافہ کیا ہوتا یا کچھ کمی کی ہوتی کچھ حذف کیا ہوتا تو ان کو سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ کبھی نیک خلفاء نہ فرماتے
۔
3۔۔۔اور دوسری بات یہ بھی اہلسنت کی ثابت ہوئی کہ "قرآن و سنت" اولین ستون ہیں کہ ان پے عمل لازم ہے جبکہ شیعہ قرآن و سنت کے بجائے اکثر اپنی طرف سے اقوال گھڑ لیتے ہیں اور اہلبیت کی طرف منسوب کر دیتے ہیں
۔
4۔۔۔۔اور سیدنا معاویہ کی حکومت سنت رسول و سیرت خلفاء پر اچھی تھی ورنہ ظالمانہ ہوتی تو سیدنا حسن حسین ضرور باءیکاٹ فرماتے صلح نہ فرماتے چاہے اس لیے جان ہی کیوں نہ چلی جاتی جیسے کہ یزید سے بائیکاٹ کیا
۔
5۔۔۔یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام ظالم فاسق بدعتی منافق نہ تھے لہذا باغ فدک کا معاملہ ہو یا خلافت کا تمام معاملات میں سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان درست تھے، سنت رسول اور شریعت کے مطابق درست تھے انکے فیصلے ، انہوں نے کوئی ظلم کفر منافقت بدعت نہ کی کیونکہ سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے خلفاء راشدین یعنی رشد و ہدایت والے خلیفہ قرار دے رہے ہیں
.
*#دلیل8*
بأصحاب نبيكم لا تسبوهم الذين لم يحدثوا بعده حدثا ولم يؤووا محدثا، فإن رسول الله (صلى الله عليه وآله) أوصى بهم
حضرت علی وصیت و نصیحت فرماتے ہیں کہ تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے متعلق میں تمھیں نصیحت و وصیت کرتا ہوں کہ انکی برائی نہ کرنا ، گالی لعن طعن نہ کرنا(کفر منافقت ظلم تو دور کی بات) انہوں نے نہ کوئی بدعت نکالی نہ بدعتی کو جگہ دی،بےشک رسول کریم نے بھی صحابہ کرام کے متعلق ایسی نصیحت و وصیت کی ہے.(شیعہ کتاب بحار الانوار22/306)
 ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان وغیرہ تمام صحابہ کرام ظالم فاسق بدعتی منافق نہ تھے لہذا باغ فدک کا معاملہ ہو یا خلافت کا، قران مجید کی حفاظت کا معاملہ ہو یا دیگر  تمام معاملات میں سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سیدنا عثمان درست تھے، سنت رسول اور شریعت کے مطابق درست تھے انکے فیصلے کیونکہ انہوں نے کوئی ظلم کفر منافقت بدعت نہ کی
.
*#دلیل9*
حضرت علی رض اللہ عنہ نے شیعوں سے فرمایا:
رأيت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فما أرى أحداً يشبههم منكم لقد كانوا يصبحون شعثاً غبراً وقد باتوا سجداً وقياماً
میں(علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے اصحاب محمد یعنی صحابہ کرام(صلی اللہ علیہ وسلم، و رضی اللہ عنھم) کو دیکھا ہے، وہ بہت عجر و انکساری والے، بہت نیک و عبادت گذار تھے(فاسق فاجر ظالم غاصب نہ تھے)تم(شیعوں)میں سے کوئی بھی انکی مثل نہیں...(تمام شیعوں کے مطابق صحیح و معتبر کتاب نہج البلاغہ ص181)
واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی مدح اور تعریف اہل بیت نے کی سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کی اگر نعوذ باللہ قران مجید میں کمی بیشی کی ہوتی یا خلافت چھین لی ہوتی ظلم کیا ہوتا ستم کیا ہوتا گھر میں اگ لگائی ہوتی یا پیٹ میں بچہ شہید کیا ہوتا یا باغ فدک کھایا ہوتا تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ ان کی تعریف و مدح نہ فرماتے
.
*#دلیل10*
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان
 یہ بات بالکل واضح ہے ظاہر ہے کہ ان(سیدنا معاویہ سیدہ عائشہ وغیرہ)کا اور ہمارا رب ایک ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہے، انکی اور ہماری اسلامی دعوت و تبلیغ ایک ہے، ہم ان کو اللہ پر ایمان رسول کریم کی تصدیق کے معاملے میں زیادہ نہیں کرتے اور وہ ہمیں زیادہ نہیں کرتے...ہمارا سب کچھ ایک ہی تو ہے بس صرف سیدنا عثمان کے قصاص کے معاملے میں اختلاف ہے
(شیعہ کتاب نہج البلاغۃ3/114)
 ثابت ہوا کہ سیدنا علی کا ایمان اور سیدنا معاویہ کا ایمان سیدنا معاویہ کا اسلام سیدنا علی کا اسلام اہل بیت کا اسلام صحابہ کرام کا اسلام قرآن و حدیث سب کے سب معاملات میں متفق ہی تھے،سیدنا علی و سیدنا معاویہ سیدنا ابوبکر صدیق سیدنا علی سیدنا عمر سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سمیت تمام صحابہ کرام اہل بیت عظام  سب کے مطابق قرآن و حدیث میں کوئی کمی بیشی نہ تھی، صحابہ کرام نے کوئی باغ فدک نہیں کھایا تھا، کچھ بھی گڑبڑ کوئی بھی برائی صحابہ کرام نے نہیں کی صرف اور صرف اختلاف اس بات پہ ہوا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا قصاص جلد لیا جائے یا بعد میں لیا جائے...
لیکن
 کالے مکار بے وفا ایجنٹ غالی جھوٹے شیعوں نے الگ سے حدیثیں بنا لیں، قصے بنا لیے،الگ سے فقہ بنالی، کفریہ شرکیہ گمراہیہ نظریات و عمل پھیلائے، سیدنا علی و معاویہ وغیرہ صحابہ کرام و اہلبیت عظام کے اختلاف کو دشمنی منافقت کفر کا رنگ دے دیا...انا للہ و انا الیہ راجعون
.
*#دلیل11*
عن علي عليه السلام أنه سئل عن قتلى الجمل أمشركون هم؟
قال: لا بل من الشرك فروا، قيل: فمنافقون، قال: لا ان المنافقين لا يذكرون الله الا قليلا: قيل: فما هم؟ قال: إخواننا بنوا علينا....ان عليا عليه السلام لم يكن ينسب أحدا من اهل حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق ولكن (ولكنه كان - خ) يقول هم إخواننا بغوا علينا....ان عليا عليه السلام كان يقول لأهل حربه انا لم نقاتلهم على التكفير لهم ولم نقاتلهم على التكفير لنا ولكنا رأينا انا على حق ورأوا انهم على
حق
 سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ جنگ جمل کے ہمارے مخالفین صحابہ کیا مشرک و کافر ہیں سیدنا علی نے فرمایا نہیں تو انہوں نے کہا کہ کیا پھر وہ منافق(ظالم غاصب مرتد) ہیں...؟؟ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا نہیں... انہوں نے کہا کہ پھر وہ کیا ہیں؟ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا وہ تو ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے(اجتہادی) بغاوت کی ہے... سیدنا علی اپنے مخالفین جو جنگ کرتے تھے جنگ جمل اور جنگ صفین ان تمام صحابہ کرام کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ وہ نہ تو منافق ہیں نہ مشرک ہیں ، فرمایا کرتے تھے ہم ان سے جنگ کفر(منافقت) کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ اس بنیاد پر جنگ کی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ درستگی پر ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم درستگی پر ہیں...
(شیعہ کتاب جامع أحاديث الشيعة 141 16/126)
(شیعہ کتاب بحارالانوار32/324)
(شیعہ کتاب وسائل الشیعۃ15/83)
(شیعہ کتاب قرب الاسناد ص94)
سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و معاویہ اور دیگر صحابہ کرام کو کھلےعام یا ڈھکے چھپے الفاظ میں منافق ظالم کافر کہنے والے،توہین و گستاخی کرنےوالےرافضی نیم رافضی اپنےایمان کی فکر کریں کیونکہ سیدنا علی تو بھائی فرما رہے ہیں، کیا سیدنا علی کافر مرتد ظالم منافق کو بھائی کہیں گے اپنا۔۔۔۔۔۔؟؟ لیھذا گستاخ شیعہ محبانِ علی و اہلبیت نہیں بلکہ نافرمانِ علی ہیں،نافرمانِ اہلبیت ہیں
.
@@@@@@@@@@@@@
*#چوتھی بات۔۔چوتھا 4️⃣کفر کٹر شیعہ کا*
القران:
یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ  مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ  مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ  اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ
اے پیارے رسول اپ کی طرف جو کچھ بھی تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اگر اپ ایسا نہ کریں گے تو  اپ نے اللہ کا پیغام نہ پہنچایا
سورہ مائدہ ایت67
۔
شیعہ ذاکر نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا کہ 
اگر نبی بھی ولایت علی کا اعلان نہ کرتے(تو)اللہ نبی کی رسالت قبول نہیں کرتا
۔
اس شیعہ ذاکر پر توہین رسالت ، گستاخی رسول کی ایف ائی ار درج کرائی گئی تو اس ذاکر کی حمایت میں شیعہ کی کمیٹی بیٹھی اور اس کمیتی نے تمام شیعوں کی طرف سے درج ذیل اہم پوائنٹ متفقہ طور پر لکھے کہ 
۔
1۔۔شیعان حیدر کرار ناموس رسالت کو جزو ایمان سمجھتے ہیں اور اپ کی شان میں کسی قسم کی عمدا گستاخی یا توہین امیز کلمات ادا کرنے والے کو خارج از اسلام اور مرتد فدیین گردانتے ہیں
۔
2۔۔۔ذاکر کے خطاب کے دوران لب و لہجے کو لغزش سمجھتے ہیں
۔
🧐 *#کفر کیسے۔۔۔۔۔؟؟*
شیعہ کمیٹی نے یہ بات مان لی کہ جان بوجھ کر کوئی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی کرے توہین کرے گستاخی کرے تو وہ مرتد ہے کافر ہے اس کی سزا موت ہے لیکن شیعہ کمیٹی کہتی ہے کہ ہمارے ذاکر صاحب نے بات تو درست کہی ہے لیکن انداز لغزش والا ہے۔۔۔تو لغزش کا بہانہ دے کر اڑ دے کر اپنے ذاکر کو بچانے کی کوشش کی۔۔۔اب اپ ہماری درج زیل باتیں غور سے پڑھیں
۔ 
👊 *#اصول*
 دیکھیے یہاں پر دو اہم چیزیں ہیں۔۔۔پہلی بات یہ کہ بات حق ہو لیکن انداز گستاخانہ ہو تو بھی کفر۔۔۔بات اگر کفریہ ہو توہین امیز ہو مگر انداز اگرچہ اچھا ہو تو بھی کفر
۔
1...شیعہ ذاکر نے بات توہین اور گستاخی والی کہی ہے، یعنی ایسا جملہ بولا ہے ایسا کلام بولا ہے کہ جس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور بے ادبی ہوتی ہے اگرچہ اس کے لہجے کو اپ اچھا کہو یا اس کے لہجے کو اپ لغزش کہو ہر حال میں وہ ذاکر کافر قرار پاتا ہے مرتد قرار پاتا ہے گستاخ رسول قرار پاتا ہے لہذا جو اس کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ بھی ایک طرح سے گستاخی رسول اور توہین رسول میں ملوث قرار پائیں گے۔۔۔شیعہ کمیٹی نے تو ذاکر کی بات کو گستاخانہ اور توہین امیز قرار دے دیا لیکن بچانے کے لیے یہ کہا کہ انداز غلط تھا لغزش تھی، تو شیعہ کے فتوے کے مطابق انداز کوئی بھی ہو اچھا ہو برا ہو لیکن اگر جملہ کفریہ اور توہین امیز ہو تو گستاخی رسول گستاخی قران کا فتوی لگے گا۔۔۔
۔
ایت میں غور کیجئے ایت میں یہ ہرگز نہیں لکھا کہ اپ ولایت علی کا اعلان کیجئے ورنہ اپ کی رسالت قبول نہیں، یہ شیعہ نے اپنی طرف سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی توہین گستاخی کی ہے کیونکہ ایت میں تو صرف اتنا ہے کہ اپ پیغام نہ پہنچانے والے کہلائیں گے لیکن یہ شیعہ کہہ رہا ہے کہ اپ کی رسالت ہی منظور نہیں قبول نہیں یعنی رسول بننے کے بعد رسالت ختم ہو سکتی ہے چھن سکتی ہے، یہی بات شیعہ نے کہی ہے جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح الفاظ میں بے ادبی گستاخی ہے کفر اور ارتداد ہے 
۔
2۔۔۔اگر شیعہ ذاکر کی بات کو گستاخی اور توہین نہیں سمجھتے تو شیعہ نے پھر لغزش قرار کیوں دیا انداز کو۔۔اس کا مطلب ہے کہ شیعہ نے جملہ گستاخانہ بولا البتہ انداز لغزش قرار دے کر اس کو بچانے کی کوشش کی لیکن شیعہ کتب میں لکھا ہے کہ اگر کوئی کفریہ شرکیہ گستاخانہ جملہ بولے تو انداز چاہے جو بھی ہو ہر حال میں اس کو گستاخ کافر مرتد ٹھہرایا جائے گا اور اس کی کوئی تاویل قابل قبول نہیں ہوگی چاہے اس نے جان بوجھ کر ایسا جملہ بولا ہو ایسا انداز اختیار کیا ہو یا چاہے اس سے لغزش کے طور پر ایسا جملہ نکلا ہو یا ایسا انداز نکلا ہو ہر حال میں وہ کافر مرتد گستاخ رسول ہے اور اس کی حمایت کرنے والے بچانے والے بھی ایک طرح سے گستاخ رسول قرار پائیں گے۔۔۔
۔
3۔۔۔لغزش کا معنی ہے
پھسلن،سھو،غلطی،بھول،چوک..(فیروز اللغات ص1157)
فیس بک واٹس ایپ کی پالیسی کی وجہ سے میں یہاں ذاکر کی ویڈیو نہیں لگا سکا لیکن میں نے تحریر کے شروع میں جو بلاگ کا لنک دیا ہے وہاں پر شیعہ ذاکر کی ویڈیو لگا دی ہے اپ دیکھ سکتے ہیں کہ شیعہ ذاکر کس طرح ایت سے دلیل اخذ کر کے توہین امیز نتیجہ نکال رہا ہے کہ رسول کی رسالت ہی قبول نہیں، یہ کوئی بھولے سے دلیل اخذ نہیں کر رہا، بلکہ ہوش و حواس میں اپنے دماغ لگا کر اپنے قصد سے جان بوجھ کر ایک نتیجہ نکال رہا ہے جو کہ گستاخی رسول پر مبنی ہے
تو
شیعہ ذاکر نے کوئی لغزش نہیں کی، بھول چوک نہیں کی،زبان کی پھسلن نہیں ہے تو پھر اسے شیعہ کمیٹی لغزش کہہ کر گستاخی رسول سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے تو یہ گستاخان رسول کی حمایت ہی ہے 
اگر نعوذ باللہ لغزش کا یہ دروازہ کھول دیا جائے تو ہر شخص کل کو نعوذ باللہ گستاخی رسول کرے گا اور کہے گا مجھ سے بھول چوک ہو گئی لغزش ہو گئی۔۔۔ناموس رسالت کا مسئلہ تو پھر مذاق بن کے رہ جائے گا نعوذ باللہ تعالی 
۔
اور شیعہ کتب میں بھی لکھا ہے کہ اگر پاگل پن کی حد تک کوئی پاگل ہو جائے پھر گستاخی کر بیٹھے تو عذر بن سکتا ہے ورنہ کوئی عذر نہیں، اسے قتل کر دیا جائے گا، وہ توبہ بھی کرے تو بھی اسے قتل کر دیا جائے گا 
یہ لیجئے شیعہ کتب سے حوالہ جات


1...أخبرني أبي عليه السلام أن رسول الله صلى الله عليه وآله قال : [ إن ] الناس في أسوة سواء من سمع أحدا يذكرني فالواجب عليه أن يقتل من شتمني ولا يرفع إلى السلطان والواجب على السلطان إذا رفع إليه أن يقتل من نال مني ، فقال زياد بن عبيد الله : أخرجوا الرجل فاقتلوه بحكم أبي عبد الله
شیعوں کے مطابق سیدنا امام جعفر صادق نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگ حکم میں برابر ہیں تو جو شخص کسی کو سنے کہ وہ میری یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و گستاخی کرے تو سننے والے پر لازم ہے کہ اس کو قتل کر دے اور بادشاہ اسلام کی طرف معاملہ لے کر ہی نہ جائے اور اگر بادشاہ اسلام کی طرف معاملہ جائے تو بادشاہ اسلام پر فرض ہے کہ قتل کر دے اس کو جو شخص میری گستاخی کرے۔۔۔۔ اس بات کو سن کر زیاد بن عبید اللہ نے ایک شخص کے بارے میں حکم دیا کہ اس کو جا کر قتل کر دو امام جعفر صادق کے فتوے کے مطابق
شیعہ کتاب الكافي الشيخ الكليني7/267
-

2.....وعنه ( ع ) أنه قال : من سب النبي ( صلع ) فليقتل ...من تنقص نبيا فلا تناظره
شیعوں کے مطابق جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و گستاخی کرے تو اسے قتل کر دیا جائے اور جو شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی نبی علیہ السلام کی توہین و گستاخی کرے تو اسے قتل کر دو اس سے بحث و مباحثہ مناظرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں 
شیعہ کتاب دعائم الإسلام2/459ملتقطا
.
3.....فالواجب عليه ان يقتل من شتمني ولا يرفع إلى السلطان ، والواجب على السلطان إذا رفع إليه ان يقتل
من نال مني
شیعوں کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کو سنے کہ وہ میری یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و گستاخی کرے تو سننے والے پر لازم ہے کہ اس کو قتل کر دے اور بادشاہ اسلام کی طرف معاملہ لے کر ہی نہ جائے اور اگر بادشاہ اسلام کی طرف معاملہ جائے تو بادشاہ اسلام پر فرض ہے کہ قتل کر دے اس کو جو شخص میری گستاخی کرے
شیعہ کتاب تهذيب الأحكام الشيخ الطوسي10/74

-
4.....يقتل من سب النبي
شیعوں کے مطابق جو شخص کسی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرے اس کو قتل کیا جائے گا
شیعہ کتاب المختصر النافع، المحقق الحلي، ص 221
-

5.....من ذكر السيد محمدا( صلى الله عليه وآله ) ، أو واحدا من أهل بيته [ بالسوء و ]  بما لا يليق بهم ، أو الطعن فيهم ( صلوات الله عليهم ) وجب عليه القتل
شیعوں کے مطابق جو شخص سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا اپ کے اہل بیت میں سے کسی کی گستاخی کرے کوئی بری بات ان کے متعلق کہے یا ان کے متعلق ایسی بات کہے جو ان کے شایان شان نہیں یا ان کے اندر طعن کرے تو ایسے شخص کو قتل کرنا واجب ہے
شیعہ کتاب مستدرك الوسائل طبرسی18/106
*#سوچیے کہ ذاکر نے جو بات کہی ہے کیا وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان ہائے۔۔۔۔۔۔؟؟ ہرگز نہیں لہذا ذاکر نے گستاخی رسول کی ہے*
-
6....إذا بلغ الغضب منه حدا أفقده الشعور بحيث لا يعي ولا يعرف ما يقول ، تماما كالمجنون فلا شيء عليه
اگر کسی شخص کا غصہ یا دماغی حالت اس حد تک ہو جائے کہ وہ شعور کو کھو دے اسے کسی چیز کا پتہ نہ چلے، اس کو سمجھ نا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے بالکل پاگل کی طرح ہو جائے تو پھر اس پر کوئی حکم نہیں لگے گا
شیعہ کتاب فقه الإمام جعفر الصادق محمد جواد مغنية6/278
*#واضح ہوتا ہے کہ لغزش پھسلن سھو وغیرہ کے عام حیلے بہانے نہیں چلیں گے اس صورت میں اسے قتل ہی کیا جائے گا*
-
7....ثمّ إنّ السبّ الذي هو موضوع الحكم حدّاً أو غيره ، وكذا الشتم ، محوّلٌ إلى العرف۔۔۔قال في المكاسب : « إنّ المرجع في السبّ إلى العرف۔۔۔ فيدخل في النقص كلّما يوجب
الأذى
گالی کا دارومدار عرف پر ہے اور اسی وجہ سے قتل وغیرہ کی سزائیں دی جائیں گی، جیسے کوئی کسی میں نقص نکالے تو وہ بھی توہین ہے گالی ہے اور جو چیز تکلیف پہنچائے وہ بھی گالی میں شامل ہے
شیعہ کتاب التعليقة الإستدلالية على تحرير الوسيلة تقرير بحث السيد الخميني للمشكيني8/395
*#واضح ہوتا ہے کہ عام طور پر مسلمانوں اچھے مسلمانوں میں جو چیز توہین امیز کہلائے گی وہی گستاخی توہین کہلائے گی۔۔۔اپنی طرف سے اس کے معنی نکال کر کسی کو نہیں بچایا جا سکتا*
-
9....والمقصود هو أداء عبارة تدلّ على التنقيص والتخفيف فإذا صدر ذلك ووقع من أحد يجب على السامع
 أن يقتله
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و گستاخی کا یہ طریقہ کہ ایسی عبارت ادا کرنا ایسی بات کرنا کہ جس سے تنقیص و کمی تخفیف عزت ہو تو وہ گالی ہے اور جو شخص ایسی بات کرے تو سننے والے پر لازم ہے کہ اس کو قتل کر دے
شیعہ کتاب الدر المنضود في أحكام الحدود، تقرير بحث السيد الگلپايگاني للجهرمي2/245
*#اب خود اندازہ کیجئے کہ یہ کہنا کہ علی کی ولایت کا اعلان کرو ورنہ تمہاری رسالت قبول نہیں۔۔۔یہ عبارت عزت میں کمی ہے یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عزت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔۔۔؟؟*
-
10....والكلام في المقام في مطلق السب والشتم ونحوهما من الهجاء ، ولو كان الداعي له غير النصب والعداوة محكوماً بالإسلام فهو ارتداد
یہاں یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ سب شتم وغیرہ گالی توہین مطلق ہے اگرچہ توہین گالی گستاخی کرنے والا شخص دشمنی نہ رکھتا ہو اسلام کا محکوم ہو پھر بھی وہ گستاخی کہلائے گی اور وہ بندہ مرتد کہلائے گا ( اور مرتد و گستاخ کی سزا قتل ہے)
شیعہ کتاب تنقيح مباني الأحكام ( الحدود والتعزيرات )، الميرزا جواد التبريزي، ص231
*#لہذا ثابت ہوا کہ گستاخی جس سے ثابت ہو جائے چاہے وہ اپنے اپ کو کتنا ہی محب ہے پھر بھی اسے قتل کر دیا جائے گا شیعوں کے مطابق۔۔۔۔۔!!*
.

11....وهذا غير سبّ النبيّ والأئمّة عليهم السلام الواجب قتله
مطلقاً
رسول کریم اور ائمہ اہل بیت کے علاوہ دیگر کے احکام الگ ہیں مگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ اہل بیت کی توہین میں گستاخی میں مطلقا یہی حکم ہے کہ قتل کر دیا جائے گا (کوئی بہانہ نہ سنا جائے گا اور نہ ہی توبہ سے سزا ہٹے گی)
شیعہ کتاب التعليقة الإستدلالية على شرائع الإسلام، الشيخ علي المشكيني،2/196
-
12....أنّه لا فرق في السابّ في المقامين بين المسلم والكافر لعموم الروايات الواردة فيهما ، وملاحظة حكمة الحكم أيضاً تقتضي ذلك لأنّ الغرض التحفّظ على شأنه وعدم الوقوع فيه بحيث يوجب نقصان مرتبته في الناس ، وهذا لا فرق فيه بين المسلم والكافر
شیعوں کے مطابق گالی دینے والا مسلمان تھا یا پہلے ہی کافر تھا تو دونوں صورتوں میں دونوں کو قتل کر دیا جائے گا کیونکہ گستاخ کو قتل کرنے کی جو روایات ہیں احادیث ہیں اقوال ہیں وہ سب مطلق ہیں سب پر لاگو ہوں گے کیونکہ ان سزاؤں کا مقصد یہ ہے کہ ان عظیم الشان ہستیوں کی عزت کا تحفظ کیا جائے کہ لوگوں میں ان کا مرتبہ کمتر نہ بیان کیا جائے لہذا اس معاملے میں مسلمان اور کافر کی کوئی تفریق نہیں
شیعہ کتاب تفصيل الشريعة في شرح تحرير الوسيلة ( الحدود )، الشيخ فاضل اللنكراني ص441
*#شیعہ ذاکر کی عبارت بیان لوگوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت بڑھا رہا ہے عظمت بڑھا رہا ہے عزت کا تحفظ کر رہا ہے یا عظمت گھٹا رہا ہے یہ کسی پر مخفی نہیں ہونا چاہیے۔۔۔*
-

 13.....وكذا من سبّ النبيّ صلى الله عليه وآله وسلم أو الأئمّة عليهم السلام ....فالعمدة في الكفر والحكم بالنجاسة جريان القاعدة المذكورة ويعلم الملاك منها في ما لو صدر منه ما يقتضي كفره من قول أو فعل ، من غير فرق بين المرتدّ والكافر الأصلي الحربيّ والذمّي على الأقرب الأحوط ، والخارجي والغالي والناصبي
اسی طرح جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا ائمہ اہل بیت کی توہین کرے تو اسے قتل کر دیا جائے گا اس معاملے میں اعتبار اس بات کا ہے کہ جس شخص سے کوئی ایسا قول صادر ہوا ہو یا ایسا فعل صادر ہوا ہو کہ جس سے توہین ثابت ہوتی ہو گستاخی ثابت ہوتی ہو تو اسے قتل کر دیا جائے گا چاہے وہ پہلے مسلمان تھا یا شروع سے ہی کافر تھا ہر حال میں قتل کیا جائے گا چاہے وہ خارجی ہو یا شیعہ غالی ہو یا ناصبی ہو جو بھی ہو اسے قتل کر دیا جائے گا
شیعہ کتاب وسيلة النجاة، الشيخ محمد تقي بهجت1/150ملتقطا
-
14....ظاهر النصّ والفتوى - كما في « الروضة » - وجوب قتل السابّ وإن تاب
ایات و احادیث اور فتوی بالکل ظاہر ہے کہ گستاخ کو قتل کر دیا جائے گا اگرچہ وہ توبہ کر لے
شیعہ کتاب أنوار الفقاهة في شرح تحرير الوسيلة (كتاب الحدود) الشيخ ناصر مكارم الشيرازي2/234

15....بأن من سب النبي ص أو عابه مسلما كان أو ذميا قتل في الحال
جس نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی یا اسے عیب لگایا تو چاہے وہ مسلمان تھا یا ذمی کافر تھا ہر حال میں فورا قتل کر دیا جائے گا
شیعہ کتاب الينابيع الفقهية، علي أصغر مرواريد9/21
@@@@@@@@@@@@@@
🛑 *#ایت مبارکہ کا معنی اور اہلسنت کتب کے حوالہ جات کا جواب۔۔۔۔۔۔!!*
تحریر کا یہ حصہ صرف اور صرف ایت کی وضاحت کے لیے لکھ رہا ہوں کیونکہ اوپر جو کفر کے فتوے شیعہ ذاکر پر لگے وہ اس وجہ سے نہیں لگے کہ اس نے ایت کا ترجمہ کیا بلکہ اس وجہ سے لگے کہ اس نے ایت کے ترجمے کے بعد اپنی طرف سے ایک بات بیان کر دی کہ رسول کی رسالت ہی قبول نہیں جو کہ واضح طور پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و گستاخی ہے۔۔۔۔اگرچہ ایت ولایت علی کے متعلق مان لیں تب بھی اس کے یہ الفاظ گستاخی رسول کے زمرے میں ائیں گے لہذا ولایت علی اس ایت میں ہے یا نہیں اس سے شیعہ ذاکر اور اس کی حمایت کرنے والے کمیٹی پر کفر گستاخی کا فتوی نہیں ہٹے گا 
۔
تو ائیے ایت مبارکہ کو سمجھتے ہیں
القران:
یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ  مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ  مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ  اِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَہٗ وَ اللّٰہُ یَعۡصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ  لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ
اے پیارے رسول اپ کی طرف جو کچھ بھی تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اگر اپ ایسا نہ کریں گے تو  اپ نے اللہ کا پیغام نہ پہنچایا، اور اللہ اپ کی حفاظت فرمائے گا لوگوں سے بے شک اللہ تعالی کافروں کو ہدایت نہیں دیتا
(سورہ مائدہ ایت67)
۔
ایت کو سمجھیے 
1۔۔۔ایت سے پہلے اہل کتاب مفسدین کا تذکرہ ہے اور ایت کے بعد بھی اہل کتاب و مشرکین کا تذکرہ ہے،یعنی ایت کے سیاق و سباق سے ثابت ہوتا ہے کہ اے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب یہود و نصاری مشرکین مفسدین سے اللہ اپ کو بچائے گا اپ کی طرف جو کچھ بھی نازل ہوا ہے چاہے وہ یہود و نصاری مشرکین کے کتنے ہی خلاف کیوں نہ ہو اپ نے بیان کرنا ہے،ایت کے سیاق و سباق سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایت مبارکہ تمام قران مجید کی ایات کو پہنچانے کا حکم دے رہی ہے اس میں خاص طور پر ولایت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا کوئی خاص ذکر نہیں ہے 
۔
2۔۔۔ایت میں لفظ ما ایا ہے اور لفظ ما عموم پر دلالت کرتا ہے جبکہ ولایت علی خصوص ہے لہذا ایت واضح طور پر عموم کا حکم ہے یعنی تمام ایات مبارکہ کو پہنچا دیجئے

أنّ لفظة « ما » تدلّ على العموم
شیعہ کتابوں میں اصول لکھا ہے کہ لفظ ما عموم پر دلالت کرتا ہے، عموم کا معنی دیتا ہے
شیعہ کتاب منتقد المنافع في شرح المختصر النافع، ملا حبيب الله الشريف الكاشاني2/334
-
3۔۔۔اسی ایت میں ہے کہ اللہ تعالی کافروں کو ہدایت نہیں دیتا، اگر ایت مبارکہ ولایت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق ہوتی اور شیعہ عقیدے کے مطابق صحابہ کرام نے ولایت علی کا انکار کر دیا سارے مرتد ہو گئے نعوذ باللہ اگر ایسا ہوتا جیسے شیعہ لوگ کہہ رہے ہیں تو پھر ایت میں لفظ کافر نہ ہوتا بلکہ لفظ مرتد ہوتا۔۔یعنی نعوذ باللہ شیعہ عقیدے کے مطابق ایت یوں ہوتی کہ اے رسول کریم ولایت علی کا حکم پہنچا دیجئے اگرچہ اس کو نہ مان کر مرتد ہونے والے صحابہ کرام کو اللہ تعالی ہدایت نہیں دیتا نعوذ باللہ تعالی لیکن اللہ تعالی نے لفظ مرتد نہیں فرمایا بلکہ کافر فرمایا اور کافر سے عام طور پر یہود و نصاری مشرکین وغیرہ کفار ہوتے ہیں 
۔
📌 *#تفسیر کبیر کا جواب*
تفسیر کبیر میں لکھا ہے کہ ایت مبارکہ کا شان نزول کے بارے میں اختلاف ہے اور کوئی 11 اقوال ملتے ہیں 
1۔۔وَالْيَهُودُ وَالنَّصَارَى وَقُرَيْشٌ يُخَوِّفُونِي، فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّه هَذِهِ الْآيَةَ زَالَ الْخَوْفُ بِالْكُلِّيَّةِ»
ایک قول یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاری اور قریش مجھے ڈراتے تھے جب اللہ تعالی نے یہ ایت نازل فرمائی تو کوئی خوف کی گنجائش ہی نہیں رہی
۔
2۔۔۔مِنْ تَسَرُّعِ الْمُشْرِكِينَ إِلَيْهِ وَإِلَى أَصْحَابِهِ،
ایک شان نزول یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام پر اہل بیت پر شفقت فرماتے ہوئے ایات مبارکہ کو اعلانیہ طور پر شروع شروع میں اعلانیہ طور پر بیان نہ فرماتے تھے تاکہ مشرکین نقصان نہ پہنچائیں لیکن جب یہ ایت نازل ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانیہ طور پر تمام ایات مبارکہ کو بیان کرنا شروع کر دیا 
۔
3۔۔۔أَنَّهَا نَزَلَتْ فِي قِصَّةِ الرَّجْمِ وَالْقِصَاصِ
ایک قول یہ ہے کہ رجم اور قصاص کے معاملے میں یہ ایت نازل ہوئی کہ رجم اور قصاص کا حکم سنا دیجئے اگرچہ اہل کتاب وغیرہ اس کو مانیں یا نہ مانیں
۔
4۔۔۔عَيْبِ الْيَهُودِ وَاسْتِهْزَائِهِمْ بِالدِّينِ
ایک قول یہ ہے کہ یہودی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو  عیب لگانے کی کوشش کرتے تھے اور دین کا مذاق اڑاتے تھے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ اپ یہودیوں وغیرہ کے کرتوت وغیرہ سب کچھ بیان کیجئے جیسے کہ ایات کے اگے پیچھے یہودیوں کے کرتوت وغیرہ بیان ہوئے ہیں 
۔
5۔۔ایت تخییر کے بعد نازل ہوئی۔۔۔کہ لوگوں کا خیال مت کیجئے جو اپ کو اللہ نے حکم دے دیا ہے وہ سنا دیجئے اور اپنی ازواج مطہرات کو تخییر یعنی اختیار دے دیجئے اور لوگوں کی مت سنیے کہ لوگ کیا کہیں گے
۔
6۔۔۔زینب بنت جحش کے متعلق نازل ہوئی... کہ لوگوں کی مت سنیے کہ لوگ کیا کہیں گے
۔
7۔۔۔عَنْ عَيْبِ آلِهَتِهِمْ فنزلت هذه الْآيَةُ وَقَالَ بَلِّغْ يَعْنِي مَعَايِبَ آلِهَتِهِمْ وَلَا تُخْفِهَا عَنْهُمْ،
یہ ایت اس وقت نازل ہوئی کہ شروع میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب وغیرہ کے عیوب بیان نہ فرماتے تو ایت میں حکم ہوا کہ یہود و نصاری وغیرہ کے جو عیوب اپ کی طرف نازل کیے گئے ہیں وہ سرعام سنا دیجئے
۔
8۔۔۔نَزَلَتْ فِي حُقُوقِ الْمُسْلِمِينَ
ایت مبارکہ کا ایک شان نزول یہ ہے کہ مسلمانوں کے جو بھی حقوق ہیں جو اللہ نے نازل کیے ہیں وہ سنا دیجئے چاہے کفار مشرکین ان حقوق سے مطمئن ہوں یا نہ ہوں مانے یا نہ مانیں
۔
9۔۔۔ایک قول یہ ہے کہ رسول کریم ارام فرما رہے تھے تو ایک اعرابی تلوار لے کر حملہ کرنے لگا اور کہنے لگا کہ اب اپ کو مجھ سے کون بچائے گا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ ہی بچائے گا تو اعرابی خوف و دہشت کے مارے گر گیا اور مر گیا تو یہ ایت نازل ہوئی 
۔
10۔۔۔كَانَ يَهَابُ قُرَيْشًا وَالْيَهُودَ وَالنَّصَارَى
ایک ایک قول کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ یہود و نصاری قریش وغیرہ کی ہیبت وغیرہ سے کوئی پریشان نہ ہو سرعام جو کچھ نازل ہو رہا ہے وہ سرعام بیان کرتے جائیے 
۔
11۔۔۔نَزَلَتِ الْآيَةُ فِي فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ
ایک قول یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق نازل ہوئی کہ جس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے فرمایا کہ جس کا میں مولا علی اس کا مولا 
۔
📌👊 *#امام فخر الدین رازی کی فیصلہ کن عبارت*
امام فخر الدین نے مذکورہ بالا 11 اقوال ذکر کیے اور اس کے بعد اپنی فیصلہ کن بات لکھتے ہیں کہ 
وَاعْلَمْ أَنَّ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ وَإِنْ كَثُرَتْ إِلَّا أَنَّ الْأَوْلَى حَمْلُهُ عَلَى أَنَّهُ تَعَالَى آمَنَهُ مِنْ مَكْرِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، وَأَمَرَهُ بِإِظْهَارِ التَّبْلِيغِ مِنْ غَيْرِ مُبَالَاةٍ مِنْهُ بِهِمْ، وَذَلِكَ لِأَنَّ مَا قَبْلَ هَذِهِ الْآيَةِ بِكَثِيرٍ وَمَا بَعْدَهَا بِكَثِيرٍ لَمَّا كَانَ كَلَامًا مَعَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى امْتَنَعَ إِلْقَاءُ هَذِهِ الْآيَةِ الْوَاحِدَةِ فِي الْبَيْنِ عَلَى وَجْهٍ تَكُونُ أَجْنَبِيَّةً عَمَّا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا.
ایت کے متعلق اگرچہ کئی اقوال ہیں مگر زیادہ حق یہ ہے کہ ایت میں یہ حکم ہے کہ اے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپ کو اللہ تعالی یہود و نصاری کے مکر و فریب اور نقصان سے بچائے گا اور اللہ تعالی نے اس ایت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام ایات کے سرعام بیان کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہود و نصاری وغیرہ کی پرواہ نہ کرے امام فخر الدین فرماتے ہیں کہ اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ ایت سے پہلے اور ایت کے بعد کلام یہود و نصاری سے ہو رہا ہے اور یہ نہیں ہو سکتا کہ کلام یہود و نصاری کے درمیان ہو رہا ہو اور بیچ میں ایک اجنبی ایت ا جائے 
(تفسیر کبیر401تا12/399)
۔
📌 *#تفسیر در منثور کا جواب*
تفسیر در منثور میں بھی اس ایت مبارکہ کے کئی شان نزول ہیں جو امام سیوطی نے بیان کیے ہیں 
1۔۔۔وَعرفت أَن النَّاس مُكَذِّبِي
امام سیوطی فرماتے ہیں کہ ایک قول یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے پتہ تھا کہ لوگ میرا انکار کر دیں گے تو اللہ تعالی نے میرے اطمینان کے لیے یہ ایت نازل فرمائی کہ اپ کو اللہ سب سے محفوظ رکھے  گا اپ جو کچھ نازل ہو رہا ہے وہ بیان کرتے جائیے
۔
2۔۔۔كَيفَ أصنع ليجتمع عليّ النَّاس
ایک قول یہ ہے کہ نزول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کی کہ یا اللہ لوگ جمع ہو گئے تو کیسا معاملہ کروں تو اللہ تعالی نے نازل فرمایا کہ جو کچھ بھی نازل ہوا ہے بیان فرما دیجئے اور کسی کی فکر نہ کیجئے 
۔
3۔۔۔يَوْم غَدِير خم فِي عَليّ بن أبي طَالب
ایک قول یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق جو غدیر خم میں رسول کریم نے فرمایا کہ جس کا میں مولا علی اس کا مولا اس وقت یہ ایت نازل ہوئی 
۔
4۔۔۔وَالله ماورثنا رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ
ایک قول یہ ہے کہ ایت نازل ہونے کے بعد سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی ایسی ایت مبارکہ کچھ خاص ایات مبارکہ ہیں جو صرف اپ لوگوں کو پتہ ہے جو رسول کریم نے صرف اپ لوگوں کو بتائی ہوں تو سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے قسم اٹھا کر فرمایا اور یہ ایت تلاوت فرمائی کہ رسول کریم نے جو کچھ بیان فرمایا سرعام بیان فرمایا، ہمیں کوئی چھپا کر کچھ نہیں بتایا 
۔
5۔۔۔بمنى أَيَّام موسم وَاجْتمعَ مُشْرِكُوا الْعَرَب
ایک قول یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں عرب کے مشرکوں کو دعوت دیتا تھا تو وہ لوگ مجھ پر مٹی اور پتھر پھینکنے لگے تو اللہ تعالی نے یہ ایت نازل فرمائی کہ اپ بیان فرماتے رہیے جو کچھ نازل ہوا اور اللہ اپ کی  حفاظت فرمائے گا 
۔
6۔۔۔كَانَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يحرس
ایک قول یہ ہے کہ شروع اسلام میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چوکیداری کیا کرتے تھے جب یہ ایت نازل ہوئی کہ اللہ اپ کی حفاظت فرمائے گا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوکیداری ختم کروا دی 
۔
7۔۔۔وَكَانَ يُرْسل مَعَه عَمه أَبُو طَالب كل يَوْم رجلا
ایک قول یہ ہے کہ شروع اسلام میں ابو طالب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے بندہ بھیجا کرتے تھے تو یہ ایت نازل ہوئی اور اپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اب میں میری حفاظت کے لیے کوئی بندہ نہ بھیجا کریں 
۔
8۔۔۔سيكفيه النَّاس ويعصمه مِنْهُم وَأمره بالبلاغ
ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالی نے مطلق فرما دیا کہ اے رسول کریم اپ کی طرف جو کچھ نازل ہوا ہے ہو رہا ہے وہ بیان فرماتے رہیے اللہ تعالی اپ کی حفاظت فرمائے گا
دیکھیے تفسیر در منثور 3/116٫120
.
📌 *#امام سیوطی کے حوالے کا جواب*
*#پہلا1️⃣ جواب*
امام سیوطی علیہ الرحمہ نے اتنے سارے شان نزول بیان کر کے یہ بات واضح کر دی کہ ان کے نزدیک قطعی طور پر ایسا نہیں کہہ سکتے کہ یہ ایت مبارکہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق نازل ہوئی ہے اور جب بات ظنی احتمالی ہے تو اس سے کوئی عقیدہ اخذ نہیں کر سکتے،یہ تو من پرستی ہوئی کہ اپ امام سیوطی کی سات باتیں چھوڑ کر ایک بات کو پکڑ بیٹھیں، اور کہیں کہ امام سیوطی کا یہی نظریہ تھا جبکہ امام سیوطی کا نظریہ یہ تھا کہ اس ایت کے سات قسم کے شان نزول ہیں لہذا کوئی حتمی قطعی ثابت نہ ہوا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولایت کا حکم اس ایت میں ہو 
۔
لأن الدليل إذا تطرق إليه الاحتمال سقط به الاستدلال
دلیل میں احتمال(اختلاف، کئ معنی) ہو جائے تو اس سے کسی ایک حکم و عقیدہ کو ثابت نہیں کر سکتے
(أصول الفقه الذي لا يسع الفقيه جهله ص188)

ثمَّ الِاحْتِمَال إِن كَانَ فِي دَلِيل الحكم سقط الِاسْتِدْلَال
اگر کسی حکم کی دلیل میں احتمال(اختلاف، کئ معنی) ہوں تو اس سے استدلال و قیاس نہیں کرسکتے
(التحبير شرح التحرير5/2388)
۔
*#دوسرا 2️⃣جواب*
علی بن عابس ضعیف راوی ہے اور عطیہ بھی ضعیف ہے کہ اس پر تشیع کی بھی جرح ہے۔۔۔لہذا یہ روایات کے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولایت کے متعلق ایت نازل ہوئی ضعیف ہیں(اور ضعیف روایت سے کوئی فرض واجب کوئی حکم یا کوئی عقیدہ ثابت نہیں کیا جا سکتا)
اسباب النزول للواحدی ص204
.
انَ مِمَّن فحش خَطؤُهُ، وَكثر وهمه فيما يرويهِ، فَبَطل الاحْتِجَاج بِهِ. يحيى بن معِين قَالَ: عَليّ بن عَابس لَيْسَ بِشيء..قال السعدي: علي بن عابس ضعيف الحديث واه.
وقال النسائي: علي بن عابس ضعيف..وقال ابن حبان: فحش خطؤه، فاستحق الترك..اتهمه ابْن الجَوْزِيّ
 والذهبي
علی بن عابس انتہائی ضعیف راوی ہے جس کی خطائیں بہت زیادہ فحش ہیں اور اس کے روایات میں بہت سارے وہم ہیں تو ان کی روایات سے دلیل پکڑنا باطل ہے امام یحیی بن معین نے بھی فرمایا ہے کہ اس راوی کی کوئی حیثیت نہیں سعدی نے فرمایا ہے کہ واہیات ضعیف راوی ہے اور امام نسائی نے فرمایا ہے کہ ضعیف ہے امام ابن حبان نے فرمایا کہ اس کی خطا بہت فحش قسم کی ہوتی ہے تو اس کو ترک کرنا لازم ہے ابن جوزی اور ذہبی نے تو اس کو جھوٹا اور من گھڑت روایت کرنے والا راوی قرار دیا ہے
الجامع لكتب الضعفاء والمتروكين والكذابين10/598وماقبلہ
.
عطیہ راوی کے متعلق علمائے جرح و تعدیل کے اقوال ملاحظہ کیجئے 
ضعيف الحديث وكان شيعيا
عطیہ عوفی ضعیف الحدیث ہے اور یہ شیعہ تھا 
سیراعلام النبلاء5/326
.
عَطِيَّة بن سعد أَبُو الْحسن الْكُوفِي ضعفه الثَّوْريّ وهشيم وَيحيى وَأحمد والرازي وَالنَّسَائی
عطیہ بن سعد الکوفی کو امام ثوری نے امام هشيم نے امام یحییٰ نے امام احمد نے امام رازی نے امام نسائی نے ضعیف قرار دیا ہے 
الضعفاء والمتروكون,2/180
۔
عطبة بن سعد العوفى [الكوفي]..ضعيف..كان عطية يتشيع
عطبة بن سعد العوفى الكوفي ضعیف ہے اور اس میں شیعیت تھی 
ميزان الاعتدال ,3/79
.
وذكر عطية العوفى فقال هو ضعيف الحديث
عطیہ عوفی کا ذکر ہوا تو امام ابو حاتم نے فرمایا کہ یہ ضعیف الحدیث ہے 
الجرح والتعديل لابن أبي حاتم ,6/383
.
وَقَال مسلم بن الحجاج: قال أحمد وذكر عطية العوفي، فقال: هو ضعيف الحديث....وكان يعد مع شيعة أهل الكوفة
امام مسلم نے فرمایا کہ امام احمد نے فرمایا کہ ذکر ہوا عطیہ عوفی کا تو فرمایا کہ وہ ضعیف الحدیث ہے اور یہ کوفی شیعوں میں شمار کیا جاتا تھا 
تهذيب الكمال في أسماء الرجال148 ,20/147
.

وَكَذَا ضعفه غير وَاحِد....وَكَانَ شِيعِيًّا
اسی طرح عطیہ عوفی کو کئی علماء نے ضعیف قرار دیا ہے اور یہ شیعہ تھا 
الوافي بالوفيات ,20/56
۔
📌 *#اسباب النزول للواحدی کا جواب*
*#پہلا جواب*
واحدی نے بھی دو شان نزول بیان کیے 
يَهَابُ قُرَيْشًا وَالْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ.
ایک یہ کہ یہود و نصاری سے اللہ تعالی اپ کی حفاظت فرمائے گا اپ تمام ایاتیں بیان کیجئے 
اور دوسرا شان نزول یہ لکھا کہ یہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق نازل ہوئی 
تو
جب دو احتمال اگئے تو دلیل پکڑنا اخذ کرنا باطل ہو گیا جیسے کہ ہم نے اوپر دو حوالہ جات لکھے کہ جب احتمال ا جائے تو پھر دلیل اخذ کسی معین پر نہیں کر سکتے 
۔
*#دوسرا جواب*
علی بن عابس ضعیف راوی ہے جیسا کہ اوپر تفصیل سے لکھا ہے اور عطیہ بھی ضعیف ہے کہ اس پر تشیع کی بھی جرح ہے جیسا کہ اوپر تفصیل لکھا ہے۔۔۔لہذا یہ روایات کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولایت کے متعلق ایت نازل ہوئی ضعیف ہیں(اور ضعیف روایت سے کوئی فرض واجب کوئی حکم یا کوئی عقیدہ ثابت نہیں کیا جا سکتا)
اسباب النزول للواحدی ص204
۔

📌 *#روح المعانی کتاب کے حوالے کا جواب*
اس کتاب کا حوالہ دینے میں شیعہ نے انتہائی مکاری کرتے ہوئے اصل الفاظ چھپا دیے اور لکھ دیا کہ امام الوسی روح المعانی کے مصنف کے نزدیک یہ ایت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولایت کے متعلق نازل ہوئی ہے جبکہ علامہ الوسی نے یہ فرمایا ہے کہ:
وزعمت الشيعة أن المراد «بما أنزل إليك» خلافة علي كرم الله تعالى وجهه۔۔۔۔أن أخبار الغدير التي فيها الأمر بالاستخلاف غير صحيحة
شیعہ گمان کرتے ہیں کہ یہ ایت خلافت علی کے متعلق نازل ہوئی ہے حالانکہ اپ جانتے ہیں کہ غدیر والی روایات سے خلافت کا ثبوت نہیں ہوتا اور وہ سب کی سب روایات ولایت و خلافت کے معاملے میں صحیح نہیں ہیں(ضعیف و باطل روایات ہیں جن سے خلافت علی ولایت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہرگز ثابت نہیں ہوتی)
روح المعانی3/359ومابعدہ
.
👈علامہ الوسی نے ایت کا معنی یہ بیان کیا کہ ایت کے سیاق و سباق اور ایت کے الفاظوں سے یہ معنی بنتا ہے کہ
الإتيان بما أمر به صلّى الله عليه وسلّم من تبليغ ما أوحي إليه. بَلِّغْ أي أوصل الخلق ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ أي جميع
 ما أنزل
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اس ایات میں حکم دیا گیا ہے کہ اپ کی طرف جو کچھ بھی نازل کیا جائے نازل کیا گیا وہ سب کا سب اپ لوگوں کو سنا دیں
تفسیر روح المعانی 3/335
.
📌 *#مستدرک حاکم کے حوالے کا جواب*
ہم نے بہت تلاش کیا لیکن مستدرک حاکم میں ایسی کوئی روایت نہیں تھی کہ جس میں اس ایت کا شان نزول بیان کیا گیا ہو یا اس ایت کا معنی بیان کیا گیا ہو 
۔
📌 *#تاریخ دمشق کے حوالے کا جواب*
تاریخ دمشق میں بھی وہی روایات ہیں جن میں علی بن عابس اور عطیہ العوفی راوی ہیں اور اوپر تفصیل سے بتایا جا چکا ہے کہ یہ دونوں راوی بہت ضعیف ہیں کہ ان کی روایات سے کوئی شرعی حکم کوئی عقیدہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ولایت علی خلافت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا عقیدہ ثابت نہیں کیا جا سکتا
۔
🫂 *#گذارش*
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔نیز تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں، مجھے سوال اعتراض بھیج سکتے ہیں، ان۔شاءاللہ عزوجل جلد از جلد جواب دینے کی کوشش کروں گا
میرا نیا واٹس ایپ نمبر یہ ہے
naya wtsp nmbr
03062524574

اور ہو سکے تو لائک اور مناسب کمنٹ اور وقتا فوقتا حوصلہ افزائی کے ریپلائی  بھی دیا کریں۔۔اپ کے لائک کمنٹ سے تحریر زیادہ لوگوں تک پھیلے گی،گویا اپ علمی تحقیقی اصلاحی تحریر پھیلانے میں حصہ شامل کر رہے ہوتے ہیں کمنٹ کر کے لائک کر کے۔۔۔جزاکم اللہ خیرا بہت بہت شکریہ
🌹 *#الحدیث* 
إنّ خِيارَ عِبادِ الله المُوَفُّونَ المُطَيَّبُونَ۔۔۔بےشک اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جو پورا کرتے ہیں، وفا کرتے ہیں، حقوق ادا کرتے ہیں اور اچھے کاموں پہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔(جامع صغیر حدیث3825) مشورے دینا چاہیے،وقتا فوقتا ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، لائک اور مناسب کمنٹ کرنا بھی ایک قسم کی حوصلہ افزائی ہے
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New  whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574


 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.