*#ایک کم علم فسادی دیوبندی کی طرف سے امام احمد رضا علیہ الرحمۃ پر تحریف و گستاخی کفر کے فتوے کا تحقیقی جواب اور تفسیر کیسے کرنی چاہیے اور کیا سارے دیوبندی کافر ہیں اور اہل سنت کی ایک شاخ بریلوی کو کیوں شہید کیا جا رہا ہے۔۔؟؟ پڑھیے اس تحریر میں..اور جتنا زیادہ ہو سکے پھیلائیے۔۔۔۔۔۔!!*
۔
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
۔
https://www.facebook.com/share/199Wb9nCxw/
۔
میرے واٹسپ چینل کو بھی فالو ضرور فرما لیں۔۔۔واٹس ایپ چینل کا لنک یہ ہے
https://whatsapp.com/channel/0029Vb5jkhv3bbV8xUTNZI1E
۔
اوپر جو میں نے بلاگ کا لنک دیا ہے اور فیس بک کا لنک دیا ہے اور واٹس ایپ چینل کا لنک دیا ہے تو ان میں کافی سارا مواد اپلوڈ کر دیا گیا ہے تلاش کر کے سرچ کر کے اپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں
۔
*#تمھید*
سب سے پہلے تو میں اہم باتیں خلاصہ کر کے بتا دوں
1۔۔۔اہلسنت کی ایک جماعت بریلوی ہے اور اہل سنت میں دیگر بھی شامل ہیں جیسے حنبلی شافعی مالکی وغیرہ۔۔اہلسنت کے مطابق سارے دیوبندی کافر نہیں بلکہ مخصوص دیوبندیوں پر کفر کا فتوی لاگو ہوتا ہے
2۔۔۔تحریف گستاخی کفر کے فتوے عام ادمی نہیں دے سکتا اس کے لیے بہت بڑا علم وسیع علم اور علم و حکمت باشعوری دلائل کی چھان بیین تحقیق لغت بدیع بیان ایات و احادیث اقوال صحابہ و تابعین وغیرہ تمام چیزوں پر مضبوط گرفت ہونی چاہیے
3۔۔۔جاہل قسم کے ، کم علم قسم کے نجدی وہابی دیوبندی جہلمی جیسے لوگ فتوے دے کر لوگوں میں نفرت و غصہ بٹھا دیتے ہیں اور جہاں پر لوگوں کا تسلط ہوتا ہے وہاں پر دوسرے کو قتل کر دیا جاتا ہے جیسے کہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ وغیرہ علاقوں میں اہلسنت کی ایک شاخ بریلویوں کو جھوٹا بدنام کر دیا گیا ہے کہ لوگ نفرت میں ا کر قتل تک کر دیتے ہیں، لیھذا تمام مکاتب فکر اپنے کم علموں کو لگام لگائیں، قتل کے فتوے و اشارے نہ پھیلائیں
4۔۔۔لوگو پہچانو برے جعلی دونمبر مطلبی فسادی ہر شعبے میں ہوتے ہیں ہو سکتے ہیں تو سیاست دانوں میں بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں اور اسکول کالج ڈاکٹر میڈیکل سائنس وغیرہ دنیا کے تمام شعبوں میں ایسے لوگ ہو سکتے ہیں ہوتے ہیں تو دین کے لبادے میں بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں تو ان کی وجہ سے اصلی علماء اصلی خادمین اصلی ورکرز اصلی مولوی اصلی لوگ سچے لوگ سے نفرت نہیں کرنی چاہیے۔۔۔ ایک دوسرے کو سمجھانا چاہیے
۔
*#کم علم فسادی دیوبندی کا اعتراض*
سوشل میڈیا پہ فساد پھیلانے والا ایک دیوبندی کم علم لکھتا ہے اعتراض کرتا ہے کہ
قرآن کی آیت ہے
عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًا(26)اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّهٗ یَسْلُكُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ رَصَدًا(27)
(سورہ جن)
اسکا ترجمہ احمد رضا نے کیا ہے
"غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پہ کسی کو مسلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرہ مقرر کر دیتا ہے
۔
پھر کم علم دیوبندی اعتراض کرتا ہے کہ:
احمد رضا خان نے غنودگی کی حالت میں ایک غلط سلط ترجمۂ قرآن امجد علی اعظمی کو لکھوایا۔۔۔احمد رضا کی تحریفات اور گستاخیاں، یظہر کا معنی کے کتب لغت میں مطلع کرنا ہے۔مسلط کرنا بالکل غلط ترجمہ ہے۔۔۔۔۔یعنی آپ کو غیب کا پہلے کچھ علم نہیں تھا بعد میں ہوا پھر آپ غیب پہ مسلط کیسے ہوۓ۔۔۔پھر اس ترجمے میں ہے کہ اللہ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب پہ مسلط کرتا ہے اس سے متبادر ہوتا ہے کہ کچھ رسول تو اللہ کے پسندیدہ ہیں او کچھ ناپسندیدہ(معاذ اللہ) اللہ کے کچھ رسولوں کو نا پسندیدہ کہنا یہ احمد رضا کی بدترین گستاخی ہے...ہمارے یہ اعتراضات دیکھ کے رضا خانی دل ہی دل میں گالیاں دے رہے ہوں گے۔لیکن ہمیں گھنٹا فرق نہیں پڑتا کیوں کہ یہ ہم نے اپنی طرف سے نہیں لکھا بلکہ یہ شیخ الحدیث غلام رسول سعیدی نے لکھا ہے اور رضاخانیوں کی ساری گالیاں بھی سعیدی کو گئی ہیں۔
۔
*#جواب و تحقیق*
*#پہلی بات* 1️⃣
جو دیوبندی نے اعتراضات اٹھائے ہیں کہ نعوذ باللہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے تحریف کر دی ہے اور گستاخی کر دی ہے تو یہ کفر کا فتوی اس دیوبندی نے لگایا اور پھر کہہ دیا کہ یہ میں اپنی طرف سے نہیں لگا رہا۔۔۔بلکہ یہ اعتراض فتوی تو بریلویوں کا اپنا عالم علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ نے لگایا ہے
۔
*#جواب*
1۔۔۔۔دیوبندی کی یہ سراسر بہتان تراشی ہے جھوٹ ہے کیونکہ علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ نے ایسا کوئی فتوی نہیں دیا بلکہ اپ نے لکھا کہ:
اس ترجمہ میں چند امور ہماری ناقص فہم میں نہیں آسکے۔۔۔۔
پھر علامہ سعیدی نے لکھا کہ یظہر کا معنی مطلع کرنا ہے، مسلط کرنا معنی سمجھ میں نہیں اتا۔۔۔اسی طرح تمام غیب یا ہر ہر غیب بھی نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اللہ کے غیب تو غیر متناہی ہیں اور مخلوق کے غیب تو عطائی اور متناہی ہیں۔۔۔پھر لکھا کہ یوں کہنا چاہیے کہ بعض غیوب پر مطلع فرمایا۔۔۔پھر فرمایا کہ یوں نہیں کہنا چاہیے کہ اپنے پسندیدہ رسولوں۔۔کیونکہ اس سے یہ شبہ ہوتا ہے کہ پسندیدہ رسولوں کو تو علم ہے لیکن دیگر بعض رسولوں کو علم نہیں ہے
(تبان القرآن تحت سورہ جن ایت26)
۔
ایمان سے بتائیے امام احمد رضا پر یا ان کے کیے گئے ترجمے پر کیا علامہ غلام رسول سعیدی نے یہ فتوی لگایا ہے کہ تحریف اور گستاخی کر دی ہے یا یہ لکھا کہ ہماری سمجھ میں نہیں ا سکا۔۔۔
یقینا یہ نہیں فرمایا کہ یہ ترجمہ تحریف ہے،گستاخی پر مبنی ہے کفریہ ہے نعوذ باللہ تعالی۔۔۔یہ سارے الفاظ دیوبندی کم علم نے اپنی طرف سے ڈال کر لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یہ فتوی ہم نے نہیں بلکہ بریلوی کے عالم علامہ غلام رسول سعیدی نے دیا ہے۔۔۔یہ سراسر جھوٹ اور بہتان تراشی ہے
۔
2۔۔۔سیدی امام احمد رضا نے قران و سنت اور صحابہ کرام کے حکم سے ماخوذ قاعدے کے مطابق لغت عرب سے دلیل اخذ کر کے ترجمہ کیا ہے اور ایسا ترجمہ عربی زبان میں دیگر مفسرین نے بھی کیا ہے جس کی تفصیل نیچے ہم بات نمبر سات میں کریں گے، تفصیل سے، دلائل کے ساتھ لکھیں گے اور مذکورہ بالا سارے اعتراضات کے جوابات لکھیں گے۔۔
.
الحدیث:
أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لِأَخِيهِ : يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا، إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ، وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ
جس نے کسی مسلمان بھائی کو کافر کہا تو یہ کفر کا فتوی دونوں میں سے کسی ایک پر لگے گا، جس پر کفر کا فتوی لگایا اگر وہ ویسا ہے تو ٹھیک ورنہ جس نے کفر کا غلط فتوی لگایا اس پر کفر کا فتوی لوٹ کر لگے گا
مسلم حدیث60
۔
اپ ہماری تحریر سے دلائل پڑھیں گے کہ سیدی اعلی حضرت نے کوئی کفر نہیں کیا، کوئی تحریف والا کفریہ ترجمہ نہیں کیا، گستاخی والا کفریہ ترجمہ نہیں کیا، لہذا اس کم علم دیوبندی صاحب سے توبہ رجوع کروائیے اور سرعام کروائیے کیونکہ اس نے کفر کا فتوی ناحق دیا اور سرعام دیا ہے
۔
پہلے اپ یہ چند اہم باتیں پڑھ لیجئے جو جواب کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں
@@@@@@@@@@@@@
*#دوسری بات* 2️⃣
ائیے سمجھتے ہیں کہ تحریف کسے کہتے ہیں اور من مانی تفسیر کسے کہتے ہیں۔۔۔۔؟؟
...مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے قران میں بغیر صحیح علم کے کچھ کہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے(یعنی بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے)
(ترمذی حدیث2950)
.
من قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ حَدَّثنا عَنْهُ مُحَمَّدُ بن الْمُنْذر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے قران میں اپنی رائے سے کچھ کہا(بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی)تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے
(الثقات لابن حبان حدیث13913)
.
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے قران میں اپنی رائے سے کچھ کہا(بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی)تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے
(شرح السنة للبغوي حدیث117)
.
مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے قران میں بغیر صحیح علم کے کچھ کہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے(یعنی بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے)
(شرح السنة للبغوي حدیث117)
.
قال قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "مَن قَال في القُرآن بغير علمِ فَلْيتَبَوَّأ مَقعدَه من النّار
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے قران میں بغیر صحیح علم کے کچھ کہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے(یعنی بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے)
(شعب الایمان امام بیھقی حدیث2079)
.
وَمَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے قران میں اپنی رائے سے کچھ کہا(بغیر معتبر علم کے تفسیر بالرائے کی)تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے
(ترمذی حدیث2951)
.
*#تفسیر بالرائے، من مانی تفسیر کی وضاحت......!!*
(من قال في القرآن برأيه) القول بالرأي ما لا يكون مؤسسًا على علوم الكتاب والسنة من قواعد العربية المقررة عند الجمهور، وأصول الإسلام المسلمة عند العلماء
جس نے قران میں محض اپنی رائے سے کچھ کہا یعنی ایسی بات کہی کہ جو قران و سنت سے ماخوذ نہیں قواعد عربیہ سے ماخوذ نہیں اصول اسلام سے ماخوذ نہیں( تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے)
( لمعات التنقيح في شرح مشكاة المصابيح1/570)
.
ولا يجوز تفسير القرآن بمجرد الرأي والاجتهاد، من غير أصل قال الله: {وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْم} [لإسراء: ٣٦] وقال: {وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ} [البقرة: ١٦٩]
بغیر اصل کے محض اپنی رائے و عقل سے قران مجید کی تفسیر کرنا جائز نہیں ہے اس پر یہ دو آیات دلیل ہیں
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْم} [لإسراء: ٣٦]
{وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ} [البقرة: ١٦٩]
(التنوير شرح الجامع الصغير1/332)
.
المراد بالرأي قول لا يكون مؤسساً على علوم الكتاب والسنة، بل يكون قولا يقوله برأيه على حسب ما يقتضيه
عقله
تفسیر بالرائے کی جو مذمت ہے وہ اس تفسیر بالرائے کی مذمت ہے جو قرآن کے علوم حدیث و سنت کے علوم سے ماخوذ نہ ہو بلکہ محض اپنی عقل کی بنیاد پر ہو
(شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن2/689)
.
من تكلم في القرآن (برأيه) أي بما سنح في ذهنه وخطر بباله من غير دراية بالأصول ولا خبرة بالمنقول
تفسیر بالرائے کی جو مذمت ہے وہ اس تفسیر بالرائے کی مذمت ہے کہ بندہ جو ذہن میں آئے جو دل میں ائے تفسیر کرے اور اسکی بنیاد اصول و منقولات پر نہ ہو
(فيض القدير6/190)
.
(مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ) أَيْ: قَوْلًا (بِغَيْرِ عِلْمٍ) أَيْ: دَلِيلٍ يَقِينِيٍّ أَوْ ظَنِّيٍّ نَقْلِيٍّ أَوْ عَقْلِيٍّ مُطَابِقٍ لِلشَّرْعِيِّ (فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ) . قِيلَ: يُخْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْكُفْرِ.....فَإِنَّهُ مَأْجُورٌ بِخَوْضِهِ فِيهِ
جس نے قران میں بغیر علم یقینی کے یا علم ظنی نقلی کےبغیر یا علمِ عقلی جو شریعت کے مطابق ہو اس کے بغیر کچھ کہا تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے علماء فرماتے ہیں کہ ایسی تفسیر بالرائے کرنے والے پر کفر کا اندیشہ ہے ہاں جو تفسیر بالرائے دلیل شرعی معتبر علم سے کرے تو اس پر ثواب ملے گا
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح1/309 310ملتقطا)
@@@@@@@@@@
*#تیسری بات* 3️⃣
*#تو اب پڑھتے ہیں کہ تفسیر کس طرح، کن دلائل سے کرنا جائز ہے۔۔۔۔؟؟*
ایت مبارکہ کی تفسیر کبھی دوسری ایت مبارکہ سے ہوتی ہے اور ایت مبارکہ کی تفسیر کبھی حدیث پاک سے ہوتی ہے اور ایت مبارکہ کی تفسیر کبھی لغت عربی ادب علم البیان علم البلاغہ وغیرہ علوم و فنون کے ذریعے سے معتبر ماہر محقق عالم دین کر سکتے ہیں۔۔ہمیں اپنی طرف سے فتوے جھاڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ ہم پر لازم ہے کہ ہم محققین علماء کی طرف رجوع کریں اور ان سے تصدیق یا تفصیل پوچھیں دلائل پوچھیں اور اپنے سوالات خدشات ان کے سامنے با ادب ہو کر سامنے رکھیں اور جلدی جواب دینے کی مانگ نہ کریں بلکہ انہیں ادب سے عرض کریں کہ اپ کو جب فرصت ملے ضرور جواب دیجئے گا
۔
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
لہذا ہم پر اور کم علم پر لازم ہے بلکہ سب پر لازم ہے کہ وہ کوئی فتوی دینے سے پہلے کوئی حکم لگانے سے پہلے ماہر محقق معتبر عالم دین سے تصدیق کرائے اور ان سے سمجھے کہ ایت کا یا حدیث کا ترجمہ یہ درست ہے یا کون سا ترجمہ درست ہے یا کون کون سے سارے ترجمہ درست ہو سکتے ہیں اور کون سی تشریح درست ہے اور کون سی تشریح درست نہیں تو ہم پر اہل استنباط کی طرف رجوع کرنا لازم ہے اور اہل استنباط قران کی تفسیر اور حدیث پاک کی تشریح دیگر ایات و احادیث اقوال صحابہ و تابعین اور لغت اور دیگر علوم کے ذریعے سے کریں گے
۔
الحدیث:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينسخ حديثه بعضه بعضا، كما ينسخ القرآن بعضه بعضا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کو دوسری حدیث منسوخ و مخصوص(و تشریح) کر دیتی ہے۔ جیسے قرآن کی ایک آیت دوسری آیت سے منسوخ و مخصوص(و تفسیر) ہو جاتی ہے
(مسلم حدیث777)
لیھذا یہ اصول یاد رہے کہ بعض آیات و احادیث کی تشریح تنسیخ تخصیص دیگر آیات و احادیث سے ہوتی ہے....عام آدمی کے لیے اسی لیے سچے سنی علماء کرام و مفتیان عظام تقلید و پیروی لازم ہے کہ عام ادمی کو یا کم علم کو ساری یا اکثر احادیث و تفاسیر معلوم و یاد نہیں ہوتیں،مدنظر نہیں ہوتیں تو وہ کیسے جان سکتا ہے کہ جو ایت یا حدیث وہ پڑھ رہا ہے وہ کہیں منسوخ یا مخصوص تو نہیں.....؟؟ یااسکی تفسیر و شرح کسی دوسری آیت و حدیث سے کچھ اور تو نہیں...؟
حدیث مبارکہ سے بالکل واضح ہے کہ قران مجید کی تفسیر کبھی ایت سے ہوتی ہے کبھی حدیث پاک سے ہوتی ہے
۔
اب احادیث مبارکہ پڑھیے کہ قران اور احادیث کے کئی معنی ہیں ،کئی تفسیریں ہیں، کئی معنی مراد ہو سکتے ہیں کیونکہ احادیث مبارکہ میں ہے کہ قران اور احادیث بہت جامع معنی رکھتے ہیں کئی معنی رکھتے ہیں اور ایک وقت میں سارے معنی بھی مراد ہو سکتے ہیں اور ایک معنی بھی مراد ہو سکتا ہے تو اس کے لیے ہمیں تحقیق اور دلائل کی ضرورت ہوتی ہے
۔
بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے جوامع الکلم کے ساتھ بھیجا گیا ہے
(بخاری حدیث7013)
.
أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ
نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے جوامع الکلم عطا کیے گئے ہیں
(مسلم حدیث523)
.
معناه: إيجاز الكلام في إشباع للمعاني، يقول الكلمة القليلة الحروف، فتنتظم الكثير من المعنى، وتتضمن أنواعا من الأحكام. وفيه: الحض على حسن التفهم، والحث على الاستنباط لاستخراج تلك المعاني،
مذکورہ احادیث میں بخاری شریف اور مسلم شریف کی احادیث میں یہ معنی بتائے گئے ہیں کہ کلام کے بہت سارے معنی ہوتے ہیں ایک قلیل کلمہ بہت سارے معنی کو شامل ہوتا ہے کئی سارے احکامات کو شامل ہوتا ہے تو اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ان معنی کو سمجھا جائے اور ان معنی کا استنباط کیا جائے دلائل کے ساتھ
(أعلام الحديث شرح صحيح البخاري 2/1442)
.
.يَعْنِي الْقُرْآن جمع الله تَعَالَى فِي أَلْفَاظ يسيرَة مِنْهُ مَعَاني كَثِيرَة
وَكَذَلِكَ كَانَ صلى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَكَلَّمُ بِأَلْفَاظٍ يَسِيرَةٍ تَحْتَوِي عَلَى مَعَاني كَثِيرَة
حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قران پاک میں کم الفاظوں میں کئی سارے معنی بھر دیے ہیں اور اسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات میں بہت بہت سارے معنی موجود ہوتے ہیں
(حاشية السندي على سنن النسائي6/3)
.
و {جوامع الكلم} أي الكلمات القليلة الجامعة للمعاني الكثيرة
جوام الکلم سے مراد یہ ہے کہ قلیل جملے ہوں اور وہ بہت سارے معنی کو جامع ہوں
( الكواكب الدراري في شرح صحيح البخاري25/30)
.
يَعْنِي بِهِ الْقُرْآنَ جَمَعَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْأَلْفَاظِ الْيَسِيرَةِ مِنْهُ الْمَعَانِيَ الْكَثِيرَةَ وَكَلَامُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بِالْجَوَامِعِ قَلِيلُ اللَّفْظِ كَثِيرُ الْمَعَانِي
حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قران پاک میں کم الفاظوں میں کئی سارے معنی بھر دیے ہیں اور اسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات میں بہت بہت سارے معنی موجود ہوتے ہیں
( شرح النووي على مسلم5/5)
.
أي: الألفاظ القليلة تجمع المعاني الكثيرة كالقرآن، وكثير من الأحاديث
جوامع الکلم سے مراد یہ ہے کہ الفاظ قلیل ہوں مگر کثیر معنی کو جامع ہوں جیسے کہ قران اور کئی احادیث
( التوشيح شرح الجامع الصحيح5/1984)
قرآن مجید کے الفاظ بھی جامع ہیں اور حضور صلی الله علیہ وسلم کے اپنے الفاظ بھی نہایت جامع ہیں کہ لفظ تھوڑے معنی مطلب بہت زیادہ۔
(مراۃ شرح مشکواۃ8/5747)
.
*#نتیجہ......!!*
اوپر احایث سے دوٹوک ثابت ہوا کہ قران اور احادیث کے کئی معنی ہیں کئی تفسیریں ہیں کئی معنی مراد ہو سکتے ہیں مگر ان کو نکالنے کے لیے دلائل کی ضرورت ہے لغت کی ضرورت ہے تفاسیر کی ضرورت ہے احادیث کی ضرورت ہے علم المعانی کی ضرورت ہے منطق کی ضرورت ہے دیگر علوم فنون کی ضرورت ہے انہی دلائل کے ساتھ مختلف معنی و تفاسیر اخذ کیے جا سکتے ہیں
۔
*#سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں*
عليكم بديوانكم لا تضلوا. قالوا: وما ديواننا؟ قال:شعر الجاهلية فإنّ فيه تفسير كتابكم
تم پر عربی دیوان (عربی لغت بلاغت فصاحت گرائمر ڈکشنری اشعار ) لازم ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ.. بے شک اس دیوان عرب و لغت وغیرہ میں تمہارے کتاب یعنی قران مجید کی تفسیر بھی ہے
(غريب القرآن في شعر العرب ص19)
مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ لَا أُوتَى بِرَجُلٍ يُفَسِّرُ كِتَابَ اللَّهِ غَيْرِ عَالِمٍ بِلُغَةِ الْعَرَبِ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا..وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَالِمًا بِلُغَاتِ الْعَرَبِ...وَرَوَى عِكْرِمَةُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِذَا سَأَلْتُمُونِي عَنْ غَرِيبِ اللُّغَةِ فَالْتَمِسُوهُ فِي الشِّعْرِ
امام مالک فرماتے ہیں کہ جو شخص قران مجید کی تفسیر غیر عالم ہو کر کرے عربی لغت کو نہ جانتے ہوئے کرے تو میں اسے شدید سزا دوں گا،
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے عظیم شاگرد امام مجاہد فرماتے ہیں کہ جو اللہ اور اخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ کتاب اللہ کی تفسیر نہ کرے ، صرف وہ معتبر عالم دین تفسیر کر سکتا ہے کہ جو دیگر ایات احادیث اقوال و علوم علوم کے ساتھ ساتھ لغت عرب کا بھی عالم ہو
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم مجھ سے قران مجید کی تفسیر پوچھو تو اس کو عربی اشعار یعنی عربی لغت میں بھی تلاش کرو
(البرهان في علوم القرآن1/292ماخوذا)
.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ: «مَنْ كَانَ عَالِمًا بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَبِقَوْلِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَا اسْتَحْسَنَ فُقَهَاءُ الْمُسْلِمِينَ وَسِعَهُ أَنْ يَجْتَهِدَ رَأْيَهُ...قال الشافعی لَا يَقِيسُ إِلَّا مَنْ جَمَعَ آلَاتِ .الْقِيَاسِ وَهَى الْعِلْمُ بِالْأَحْكَامِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَرْضِهِ وَأَدَبِهِ وَنَاسِخِهِ وَمَنْسُوخِهِ وَعَامِّهِ وَخَاصِّهِ وإِرْشَادِهِ وَنَدْبِهِ
....وَلَا يَكُونُ لِأَحَدٍ أَنْ يَقِيسَ حَتَّى يَكُونَ عَالِمًا بِمَا مَضَى قَبْلَهُ مِنَ السُّنَنِ، وَأَقَاوِيلِ السَّلَفِ وَإِجْمَاعِ النَّاسِ وَاخْتِلَافِهِمْ وَلِسَانِ الْعَرَبِ وَيَكُونُ صَحِيحَ الْعَقْلِ حَتَّى يُفَرِّقَ بَيْنَ الْمُشْتَبِهِ، وَلَا يُعَجِّلَ بِالْقَوْلِ وَلَا يَمْتَنِعَ مِنَ الِاسْتِمَاعِ مِمَّنْ خَالَفَهُ لَأَنَّ لَهُ فِي ذَلِكَ تَنْبِيهًا عَلَى غَفْلَةٍ رُبَّمَا كَانَتْ مِنْهُ.... وَعَلَيْهِ بُلُوغُ عَامَّةِ جَهْدِهِ، وَالْإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِهِ حَتَّى يَعْرِفَ مِنْ أَيْنَ قَالَ
مَا يَقُولُ
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے شاگرد رشید محمد بن حسن فرماتے ہیں کہ جو کتاب اللہ کا عالم ہو سنت رسول اللہ کا عالم ہوتا ہے اور صحابہ کرام کے اقوال کا عالم ہو اور فقہاء کے اجتہاد و استنباط و قیاس کا عالم ہو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ قیاس و اجتہاد کرے(ایسے ہی کے لیے جائز ہے کہ وہ قران کی تفسیر اور حدیث کی تشریح کرے)...
۔
امام شافعی فرماتے ہیں کہ قیاس و اجتہاد(اسی طرح قران مجید کی تفسیر اور احادیث کی تشریح) وہی کرسکتا ہے کہ جس نے قیاس کے لیے مطلوبہ علوم و فنون میں مہارت حاصل کی ہو، مثلا قرآن کریم(اور سنت رسول) کے احکامات کا علم ہو قرآن کریم(و سنت رسول) کے فرض واجبات آداب ناسخ منسوخ عام خاص اور اس کے ارشادات و مندوبات وغیرہ کا علم ہو...
۔
قیاس و اجتہاد( اسی طرح قران مجید کی تفسیر اور احادیث کی تشریح)صرف اس عالم کے لئے جائز ہے کہ جو عالم ہو سنتوں کا، اسلاف(صحابہ کرام تابعین عظام و دیگر ائمہ)کے اقوال کا عالم ہو، اسلاف کے اجماع و اختلاف کا عالم ہو، لغت عرب کے فنون کا عالم ہو، عمدہ عقل والا ہو تاکہ اشتباہ سے بچ سکے،اور جلد باز نہ ہو،اور مخالف کی بات سننے کا دل جگرہ رکھتا ہوکہ ممکن ہے یہ غفلت میں ہو اور مخالف کی تنقید سے غفلت ہٹ جائے اور اس پر واجب ہے کہ دلائل پر بھرپور غور کرے انصاف کے ساتھ بلاتعصب اور اسے پتہ ہونا چاہیے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے کس بنیاد پر کہہ رہا ہے
(جامع بیان العلم و فضلہ2/856)
@@@@@@@@@@@@@
*#چوتھی بات* 4️⃣
*#کم علم لوگ گمراہ کریں گے فتنہ فساد پھیلائیں گے.. ان سے دور رہیے۔۔۔ بہت دور۔۔۔۔اور معتبر وسیع علم و حکمت والے محققین بارک بین علماء سے رابطے میں رہیے ان سے پوچھیے اور عمل کیجئے*
۔
القرآن:
لَوۡ رَدُّوۡہُ اِلَی الرَّسُوۡلِ وَ اِلٰۤی اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡہُمۡ لَعَلِمَہُ الَّذِیۡنَ یَسۡتَنۡۢبِطُوۡنَہٗ
اگر معاملات و مسائل کو لوٹا دیتے رسول کی طرف اور اولی الامر کی طرف تو اہل استنباط(اہلِ تحقیق،باشعور،باریک دان،سمجھدار علماء صوفیاء)ضرور جان لیتے
(سورہ نساء آیت83)
آیت مبارکہ میں واضح حکم دیا جارہا ہے کہ اہل استنباط معتبر وسیع علم والے باریک بین علماء اہلسنت کی طرف کی طرف معاملات کو لوٹایا جائے اور انکی مدلل مستنبط رائے و سوچ و حکم کی تقلید و پیروی کی جائے.....!!
.
الحدیث:
فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا
جاہل و کم علم(اپنی من مانی، اپنی خواہشات کے مطابق یا کم علمی کی بنیاد پر یا غلط قیاس کی بنیاد پر) فتویٰ دیں گے تو وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے( لہذا ایسوں سے بچو،ایسے کم علم و گمراہوں سے قرآن و حدیث مت سنو..ایسوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں لیھذا انکی نہ سنو نہ مانو بلکہ معتبر سچے علماء سے تحقیق و تصدیق کراؤ.... ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و گمان سے بچو،ایسوں کی نام نہاد تحقیق سے بچو...ایسوں کے خلاف شرع و غلط قیاس و حکم کی تقلید و پیروی سے بچو)
(بخاری حدیث100)
.
الحدیث:
إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت پر ان لوگوں کا خوف ہے کہ جو گمراہ کن ائمہ(خطیب یوٹیوبر سوشلی اور جعلی محقق، جعلی عالم مفتی، واعظ بظاہر علم بیان کرنے والے) ہوں گے
(ترمذی حدیث2229)
.
گمراہ کن ائمہ اس طرح ہوں گے کہ کم علمی یا ایجنٹی یا عیاشی لالچ وغیرہ کی بنیاد پر غلط جواب دیں گے، قران مجید کی تمام ایات کی تفاسیر اس کو مد نظر نہ ہوں گی اور اکثر احادیث کا علم نہ ہوگا یا اکثر احادیث کا صحیح فہم نہ ہوگا اور اقوال صحابہ کرام کا علم نہ ہوگا... عربی علوم لغت معنی صرف نحو بدیع بیان حقیقت مجاز وغیرہ علوم و فنون اسے نہ ہوں گے اور وہ ان تمام کے بغیر مسائل نکال کر بتاتا پھرے گا۔۔۔ ایت و احادیث کی غلط تاویل و تفسیر و تشریح کرتا پھرے گا۔۔۔ پھیلاتا پھرے گا اور گمراہ ہوگا اور گمراہ کرتا پھرے گا... لہذا ان سے دور رہو یہ قران و حدیث کے حوالے دے تب بھی ان کا کوئی اعتبار نہ کرو کیونکہ یہ قران و حدیث کے معنی کرنے میں معنی و مقصود سمجھانے میں دو نمبری کرتے ہیں.... ان دو نمبر کو پہچانو.... ان دو نمبر کی وجہ سے اصلی علماء اصلی مولوی سے نفرت نہ کرو، سچے اچھے با عمل علماء کرام تو انبیاء کرام کے وارث ہیں، ہمارے سروں کے تاج ہیں،ہمارے بہت بڑے محسن ہیں کہ ہمیں شریعت کا سچا علم دیتے ہیں،جس سے ہم ہدایت پا کر اپنی دنیا و اخرت سنوارتے ہیں۔۔اپنا عقیدہ اور عمل درست بناتے ہیں۔۔۔۔!!
@@@@@@@@@@@@@
*#پانچویں بات* 5️⃣
*#حقیقی علماء سے بغض و نفرت رکھنے کی مذمت......!!*
علماء کا دیگر علماء سے سے فروعیات ظنیات میں اختلاف مدلل بادب ہوکر کیا جاسکتا ہے مگر علماء کی توہین تمسخر مذاق اڑانے والے اپنے ایمان کی خبر لیں
القرآن:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ
اے ایمان والو ایک دوسرے پے مت ہنسو(ایک دوسرے سے دل دکھانے والا مزاح نہ کرو،ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاو)
(سورہ الحجرات آیت11)
جب عام مسلمان کی اتنی شان ہے کہ اسکا تمسخر و مذاق اڑنا جرم و ممنوع ہے تو برحق علماء و اولیاء اسلاف کا مذاق اڑانا کتنا بڑا گھٹیا پن ہوگا....؟؟
.
بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ میری امت میں سے نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے علماء کا حق نہ جانے،ادب نہ کرے
(بخاری فی التاریخ الکبیر حدیث3267)
(المستدرک حاکم حدیث نمبر421نحوہ)
.
ثلاثةٌ لَا يَسْتَخِفُّ بِحَقِّهِمْ إِلَّا مُنافِقٌ: ذُو الشِّيْبَةِ فِي الاسْلَامِ وذُو العِلْمُ وإمامٌ مُقْسِطٌ
تین لوگوں کی توہین اور بےعزتی گستاخی تمسخر بےادبی منافق ہی کرے گا... ایک وہ کہ جسے اسلام میں سفیدی پڑ گئ ہو، دوسرا وہ جو علم والا ہو اور تیسرا عادل بادشاہ( یعنی ان تینوں کی بے ادبی توہین کرنا اور حقوق نہ جاننا یہ منافقت کی نشانی ہے)
(جامع صغیر حدیث6347)
.
سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اغْدُ عَالِمًا، أَوْ مُتَعَلِّمًا، أَوْ مُسْتَمِعًا، أَوْ مُحِبًّا، وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَةَ فَتَهْلِكَ
راوی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یا تو عالم ہو جا یا پھر طالب علم، علم کا طلب گار ہو جا یا پھر علم سننے والا ہو جا یا پھر علماء سے محبت کرنے والا ہو جا اور پانچواں شخص مت بننا کہ ہلاک ہو جاؤ گے
(طبرانی اوسط حدیث5171)
.
الاستهزاء بأشخاصهم....وهذا محرم...الاستهزاء بالعلماء لكونهم علماء، ومن أجل ما هم عليه من العلم الشرعي،
فهذا كفر
حقیقی علماء کی توہین علم شرعی کی وجہ سے کریں تو یہ کفر ہے اور اس کے علاوہ دوسری وجوہات ہوں تو حرام و گناہ ہے
(الموسوعة العقدية - الدرر السنية7/57)
.
@@@@@@@@@@@@@@@
*#چھٹی بات* 6️⃣
*#اس زمانے میں ہر دیوبندی وہابی شیعہ کو کافر نہیں کہا جا سکتا بلکہ۔۔۔۔۔؟؟*
یاد رکھیے ایسے بہت سارے دیوبندی ہیں جو چھوٹے چھوٹے معاملات کی وجہ سے، بعض کم علم یا جاہل بریلوی کی خرافات کی وجہ سے اپنے اپ کو دیوبندی وہابی کہلاتے ہیں یا چِلا لگا لیا اور وہابی دیوبندی کہلا لیا یا تھوڑا سا علم حاصل کر لیا اور وہابی دیوبندی کہلا لیا یا اسی طرح چرس بھنگ عیاشی مستی کے چکر میں مست مولائی شیعہ کہلا لیا یا حب اہل بیت میں دھوکہ کھا کر شیعہ کہلا لیا۔۔۔۔۔تو وہابی دیوبندی شیعہ کے ایسے کئ عوام اور بعض خواص لوگ کافر نہیں ہیں، انہیں سمجھایا جائے گا۔۔۔انہیں اصل اختلافات بتایا جائے گا۔۔۔۔ انہیں بتایا جائے کہ دیکھو دیوبندی وہابی شیعہ وغیرہ کے بڑوں بڑوں نے فلاں فلاں گستاخیاں کی ہیں اور حب اہل بیت کی اڑ میں فلاں فلاں گستاخیاں کی ہیں لہذا جو بڑے بڑے گستاخ شیعہ وہابی دیوبندی ہیں ان پر کفر کا فتوی لگتا ہے لہذا اپ ایسے گستاخانہ عقیدے مت رکھیے اور ایسے گستاخانہ عقیدے رکھنے والے کے متعلق بھی محبت مت رکھیے ، سمجھیے، تحقیق کیجئے لیکن سمجھنے اور تحقیق کرنے میں سچے بریلوی علماء اہل سنت کی نگرانی ضروری ہے تاکہ اپ کو گمراہ نہ کیا جا سکے تاکہ اپ کو تمام احادیث کی طرف توجہ دلائی جائے ، تمام ایات کی طرف توجہ دلائی جائے تاکہ اپ سمجھ سکیں ، درست سمجھ سکیں ورنہ یہ گستاخیاں کرنے والے بھی بظاہر قران و حدیث سے دلائل دیتے ہیں ان کا معنی بدل دیتے ہیں یا بعض ایات کو دوسری ایات و احادیث کی تشریح سے نہ جوڑ کر گمراہ کرتے ہیں گمراہ ہوتے ہیں، کفر گستاخی کرتے ہیں اور کافر و گستاخ بنا دیتے ہیں
۔
.
*#وہابی شیعہ دیوبندی کے کئی عوام و خواص کو کافر قرار نہ دینے کے یہ چند حوالا جات قبلہ مفتی وقار الدین بریلوی قادری کے فتاوی سے پڑھیے۔۔۔۔۔۔!!*
حضور سیدی مفتی وقار الدین قادری بریلوی فرماتے ہیں:
عام دیوبندی جنہیں ان عبارات کا علم نہیں اور صرف اتنا جانتے ہیں کہ اہل سنت اور دیوبندیوں میں میلاد و فاتحہ وغیرہ کا اختلاف ہے ان لوگوں پر وہ حکم نہیں جو ایسی عبارات لکھنے والوں پر ہے۔۔۔
(وقار الفتاوی جلد 1 صفحہ 314)
۔
اپ ایک اور صفحے پر لکھتے ہیں:
اج کل عوام جو عربی سے بھی ناواقف ہیں اور صحیح مذہبی معلومات سے بھی کماحقہ واقف نہیں ہیں بدمذہب انہیں لچھے دار تقریریں سناتے ہیں جن سے وہ اپنے باطل اعتقادات کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ ملا دیتے ہیں کہ عوام انہیں بے سوچے سمجھے قبول کر لیتے ہیں اور گمراہ ہو جاتے ہیں، اج کل جتنے فرقے اہل سنت کے خلاف ہیں وہ اپنے باطل اعتقاد کو پھیلا رہے ہیں ان سب کا طریقہ کار یہی ہے
(وقار الفتاوی جلد 1 صفحہ 318)
۔
اس فتوے سے واضح ہوتا ہے کہ گمراہی کا اپ فتوی لگا سکتے ہیں مگر بہتر ہے کہ فتوی لگانے کے بجائے گمراہی سے بچانے کی کوشش کریں کیونکہ فتوی بازی کرنے سے اکثر عوام سمجھتی نہیں بلکہ نفرت کرنے لگ جاتی ہے۔۔۔۔اسی طرح بریلوی اہل سنت کے تمام ضدی فسادی مخالفین کی مدلل مذمت و رد کریں اور لوگوں کو عوام کو بچائیں لیکن عوام پر کفر کے فتوے لگانے میں احتیاط کریں، عام طور پر کفر کا فتوی نہ لگائیں ، عام ادمی پر چاہے وہابی دیوبندی غیر مقلد اہل حدیث جہلمی یا عام شیعہ ہی کیوں نہ ہو اس پر کفر کا فتوی فورا نہ لگائیں۔۔۔۔لہذا عام طور پر عوام پر کفر کا فتوی نہ لگایا جائے گا بلکہ اصولی طور پر کہا جائے گا کہ جو گستاخانہ کفریہ عقیدہ رکھے وہ کافر ہے اللہ پناہ میں رکھے۔۔۔!!
۔
کسی پر کفر کا فتوی لگانے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سمجھانے کی کوشش بھی نہ کریں بلکہ ایسا ہو سکتا ہے کہ اپ کسی کو کافر کہے بغیر اس کو پیار محبت کے ساتھ کفریہ باتوں سے دور کر دیں۔۔۔لوگوں کو کفر سے بچائیں۔۔۔۔یہ نہ کہیں کہ فلاں گستاخانہ کفریہ عبارت اپ درست سمجھتے ہیں یا نہیں کیونکہ اللہ نہ کرے اس نے کہہ دیا درست ہے تو اس کے دل میں کفر بیٹھ جائے گا۔۔۔بلکہ اپ سمجھائیں کہ میرے بھائی یہ فلاں فلاں عبارات گستاخانہ کفریہ ہے ، فلاں فلاں باتیں ، فلاں فلاں نظریات شیعہ کے، دیوبندی کے، وہابی کے کفریہ ہیں ، اپ کو سمجھ میں اگیا ہوگا تو اپ ان سے براءت کا اعلان کر دیں، اگر سمجھ نہیں لگی تو کم سے کم اتنا کہہ دیں کہ میں کفریہ گستاخانہ عقیدے کو نہیں مانتا۔۔۔پھر اپ بے شک جا کر تحقیق کریں لیکن علماء برحق کے ہاتھ پر تحقیق کریں ان کی نگرانی میں تحقیق کریں کیونکہ اوپر اپ کو بتایا جا چکا ہے کہ غیر معتبر لوگ غیر معتبر علماء گمراہ کرتے ہیں کفر تک کرا جاتے ہیں۔۔۔۔۔!!
۔
@@@@@@@@@@@@@@
*#ساتویں بات* 7️⃣
اب تک اپ نے اوپر کی باتیں اگر پڑھی ہے تو اپ سمجھ گئے ہوں گے کہ دو نمبر کم علم سے دور بھاگنا ہے اور وسیع علم والے کی پیروی کرنی ہے اور قران اور حدیث کے بہت سارے معنی نکل سکتے ہیں اور قران اور حدیث کے معنی ایات کے ذریعے سے احادیث کے ذریعے سے صحابہ کرام کے اقوال کے ذریعے سے تابعین کے اقوال کے ذریعے سے لغت کے ذریعے سے اور دیگر علوم و فنون عربی علوم و فنون کے ذریعے سے تفسیر و تشریح کر سکتے ہیں اور ایت و احادیث کی مختلف تفسیرات و تشریحات جو شرعی دلائل پر مبنی ہوں وہ ہو سکتی ہیں،کیونکہ قران اور احادیث جامع ہوتے ہیں بہت سارے معنی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہوتے ہیں۔۔اور یہ بھی اپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ ان دلائل کے علاوہ جو من مانی تفسیر کرے وہ تحریف ہے،ایسی تفسیر ہرگز معتبر نہیں
۔
اب ائیے سیدی اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے ترجمہ پر تحقیق کرتے ہیں کہ وہ ان اصولوں کے مطابق دلائل کے مطابق ترجمہ ہے یا نہیں۔۔۔۔؟؟
۔
*#سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا*
عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًا(26)اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّهٗ یَسْلُكُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ رَصَدًا(27)
اسکا ترجمہ امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمہ نے کنز الایمان میں یوں کیا:
"غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پہ کسی کو مسلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرہ مقرر کر دیتا ہے
(سورہ جن ایت 26 ،27)
۔
*#اس ترجمے پر دیوبندی کم علم کا اعتراض*
کم علم فسادی دیوبندی کہتا ہے اعتراض کرتا ہے کفر کا فتوی لگاتا ہے کہ
احمد رضا کی تحریفات اور گستاخیاں،
1۔۔۔یظہر کا معنی کے کتب لغت میں مطلع کرنا ہے۔مسلط کرنا بالکل غلط ترجمہ ہے
2۔۔۔یعنی آپ کو غیب کا پہلے کچھ علم نہیں تھا بعد میں ہوا پھر آپ غیب پہ مسلط کیسے ہوۓ
3۔۔۔پھر اس ترجمے میں ہے کہ اللہ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب پہ مسلط کرتا ہے اس سے متبادر ہوتا ہے کہ کچھ رسول تو اللہ کے پسندیدہ ہیں او کچھ ناپسندیدہ(معاذ اللہ) اللہ کے کچھ رسولوں کو نا پسندیدہ کہنا یہ احمد رضا کی بدترین گستاخی ہے
۔
*#پہلے اعتراض کا جواب*
مسلط کا معنی اردو کی مشہور و معروف معتبر ڈکشنری فیروز اللغات میں لکھا ہے:
تعینات کیا گیا، غالب، طاقتور
فیروز اللغات ص1247
۔
عربی سے اردو ڈکشنری لغت کی مشہور و معروف معتبر کتاب منجد میں ہے
اظہر علیہ کا معنی ہے کسی کو غالب کرنا، مطلع کرنا
منجد ص632ملخصا
.
*#جواب کا خلاصہ*
لغت کے مطابق مسلط کا معنی ہے غالب کرنا اور عربی لغت کے مطابق قران مجید میں جو لفظ یظہر ایا ہے اس کا ایک معنی مطلع کرنا بھی ہے تو ایک معنی غالب کرنا بھی ہے، تو غالب کرنا مسلط کرنا دونوں ایک ہی معنی ہوئے تو سیدی اعلی حضرت نے مسلط معنی و ترجمہ کیا جو کہ عربی لغت کے عین مطابق ہے
۔
*#خوبی*
مفسرین کرام بعض اوقات بلکہ اکثر اوقات کوشش کرتے ہیں کہ اس طرح تفسیر کی جائے کہ ایت مبارکہ اسان الفاظ میں سمجھا دی جائے، یہ بہت اہم خوبی ہے ، جو دیگر معتبر مفسرین کے ساتھ ساتھ سیدی امام احمد رضا کے ترجمے میں بھی پائی جاتی ہے۔۔۔لیکن بعض اوقات مفسرین یا ترجمہ کرنے والے ایسا ترجمہ کرتے ہیں کہ بات بہت گہرائی کی کر جاتے ہیں، یہ بھی ایک بہت اہم خوبی ہےجو دیگر معتبر مفسرین کے ساتھ ساتھ سیدی امام احمد رضا کے ترجمے میں بھی پائی جاتی ہے
۔
دیکھیے اگر یوں ترجمہ کیا جائے کہ اللہ تعالی نے اپنے پسندیدہ رسولوں کو اور اس کے ہر رسول پسندیدہ ہیں تو تمام رسولوں کو علم غیب پر مطلع کیا، اب نعوذ باللہ کوئی سوال اٹھا سکتا ہے کہ اطلاع انسان بھول بھی جاتا ہے اطلاع ایک عام سی چیز ہوتی ہے جس میں جو چیز بتائی جاتی ہے اس کی گہرائی بندے کو معلوم نہیں ہوتی صرف اطلاع ہوتی ہے مکمل تفصیل معلوم نہیں ہوتی۔۔۔۔
۔
اب جب یہ ترجمہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالی نے انبیاء کرام کو مطلع کیا تو یقینا ان کو تفصیلی علم مل گیا اور ایسا علم مل گیا جو وہ بھولیں گے نہیں،کیونکہ بھولنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شایان شان نہیں،اور اللہ کریم نے دوسری ایت میں واضح فرمایا ہے کہ اللہ کریم بخیل نہیں ہے تو لہذا اللہ کریم نے غیب پر مطلع فرمایا تو یقینا تفصیلی مطلع فرمایا۔۔
۔
اب دیکھیے مطلع کیا کو سمجھنے کے لیے ہمیں دیگر چیزوں کی وضاحت بھی معلوم ہونی چاہیے تھی۔۔۔تو بعض مفسرین نے قران مجید کے لفظ یظہر کہ دو معنی میں سے وہ معنی اختیار کیے جو گہرے ہیں۔۔۔اس لفظ کے ایک معنی ہیں مطلع کرنا اور اس صورت میں ہمیں وہ تفصیل یاد رکھنی پڑے گی جو میں اوپر اپ سے عرض کر چکا کہ اطلاع سے کیا مراد ہے۔۔۔اور دوسرا معنی ہے غالب کرنا مسلط کرنا تو ایت کا مطلب ہوا کہ اللہ تعالی غیب پر رسولوں کو غالب کر دیتا ہے مسلط فرما دیتا ہے، جس سے بالکل بات واضح ہو جاتی ہے کہ غیب ان کے قابو میں ہوتا ہے اور وہ اس کو نہیں بھولتے اور غیب پر تسلط اور غلبہ اسی وقت کہا جائے گا جب اس کی پوری تفصیل معلوم ہو تو گویا سیدی امام احمد رضا علیہ رحمہ نے جو ترجمہ کیا
کہ اللہ تعالی نے رسولوں کو غیب پر مسلط فرمایا۔۔۔تو اس ترجمے میں وضاحت اور گہرائی اگئی کہ یہ کوئی عام غیب کی بات نہیں بلکہ یہ جتنے بھی بہت سارے غیب ہیں ان سب پر رسولوں کو اللہ تعالی نے غلبہ عطا فرمایا ہے کہ وہ بھولیں گے بھی نہیں اور ان کے لیے اس طرح واضح اور تفصیلی اور روشن علم غیب ہو گیا کہ کوئی غلطی غلط فہمی کی گنجائش ہی نہیں
۔
*#سیدی اعلی حضرت کے ترجمہ کے دلائل*
*#دلیل1*
وَوُقُوعُ الْفِعْلِ فِي حَيِّزِ النَّفْيِ يُفِيدُ الْعُمُومَ، وَكَذَلِكَ وُقُوعُ مَفْعُولِهِ وَهُوَ نَكِرَةٌ فِي حَيِّزِهِ يُفِيدُ الْعُمُومَ. وَحَرْفُ عَلى مُسْتَعْمَلٌ فِي التَّمَكُّنِ مِنَ الِاطِّلَاعِ عَلَى الْغَيْبِ وَهُوَ كَقَوْلِهِ تَعَالَى وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ [التَّحْرِيم: 3] فَهُوَ اسْتِعْلَاءٌ
فعل نفی کے حیز میں ایا ہے تو یہ عموم کا فائدہ دے گا یعنی اللہ تعالی نے بہت سارے غیب(مخلوق کے لحاظ سے تمام کے تمام علم غیب یعنی جو مخلوق کو معلوم ہو ان سب سے زیادہ علم غیب، کلی علم غیب، تمام و سارا متناہی غیب)کا علم اللہ تعالی نے رسولوں کو عطا فرمایا۔۔۔۔اور یہ علم غیب عطا فرمانے کے ساتھ تمکن یعنی غیب پر غلبہ بھی دیا ہے
تفسیر التحریر والتنویر29/248
اس تفسیر میں وہی ترجمہ کیا گیا ہے جو سیدی اعلی حضرت نے کیا کہ
تمام رسولوں کو اللہ تعالی نے غیب پر غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے یعنی غلبہ دیا ہے
۔
*#دلیل2*
فلا يُطلْعُ على غيبِه إطلاعاً كاملاً ينكشفُ به جليةُ الحالِ انكشافاً تاما موجبا لعين اليقينِ أحداً من خلقه
اللہ تعالی نے رسولوں کو علم غیب پر ایسی اطلاع فرمائی ہے کہ وہ اطلاع کامل ہے جس سے مکمل انکشاف وضاحت ہو جاتی ہے اور یقینی علم حاصل ہو جاتا ہے
تفسیر ابی سعود9/47
اس تفسیر میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہاں پر جو لفظ
یظہر ہے وہ محض مطلع کرنے کے معنی میں نہیں بلکہ اطلاع پر گرفت پختگی اور کمال اور مکمل انکشاف تفصیل عطا فرمائی ہے اور ان سب کی اگر ایک لفظ میں نمائندگی کی جائے تو وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے رسولوں کو علم غیب پر غالب کر دیا ہے مسلط کر دیا ہے
۔
*#دلیل3*
يُظْهِرُ} معنى "يُطلع"، أي: فلا يُطلع الله على غيبه إظهاراً تاماً، وكشفاً مرضياً جلياً، إلا لمن ارتضى من رسول الله
ایت میں جو ہے کہ اللہ تعالی غیب پر یظہر کرتا ہے یعنی ایسی اطلاع دیتا ہے جو مکمل اطلاع ہو اور ایسی اطلاع ہو کہ جس میں پورا انکشاف ہو بہت روز روشن کی طرح واضح ہو
تفسیر فتوح الغیب16/74
اس تفسیر میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہاں پر جو لفظ
یظہر ہے وہ محض مطلع کرنے کے معنی میں نہیں بلکہ اطلاع پر گرفت پختگی اور کمال اور مکمل انکشاف تفصیل عطا فرمائی ہے اور ان سب کی اگر ایک لفظ میں نمائندگی کی جائے تو وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے رسولوں کو علم غیب پر غالب کر دیا ہے مسلط کر دیا ہے
۔
*#دلیل4*
فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا. إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ) في هذا، وهو الذي مكنوا منه
ایت مبارکہ میں جو ہے یظہر اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے تمام پسندیدہ رسولوں کو غیب پر قدرت و غلبہ عطا فرمایا ہے
تفسیر ماتریدی10/265
اور اپ اوپر پڑھ چکے ہیں کہ غلبہ و مسلط دونوں ہم معنی ہیں۔۔۔تو جو ترجمہ سیدی اعلی حضرت نے کیا وہی ترجمہ یہاں پر امام ماتریدی نے کیا۔۔۔ کیا اب امام ماتریدی پر بھی فتوی لگاؤ گے کہ انہوں نے تحریف کی، غلط ترجمہ کیا۔۔۔۔؟ غلط تفسیر کی۔۔۔؟ گستاخی کی۔۔۔۔۔؟؟
۔
*#دلیل5*
اى فلا يطلع على غيبه اطلاعا كاملا ينكشف به جلية الحال انكشافا تاما
ایت میں یظہر سے مراد محض عام اطلاع نہیں بلکہ اللہ تعالی نے ایسی کامل اور روز روشن کی طرح واضح مکمل انکشاف والی اطلاع عطا فرمائی ہے غیب پر
تفسیر روح المعانی 10/201
اور اسی چیز کو ایک لفظ میں بولا جائے تو وہ ہے کہ غیب پر غلبہ دیا ، غیب پر مسلط کیا
۔
*#نوٹ*
اوپر اپ پڑھ چکے ہیں کہ صحابہ کرام سے منقول ہے اسلاف سے منقول ہے بلکہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قران مجید کی تفسیر عربی لغت کے ذریعے سے کرنا بالکل برحق ہے۔۔۔اب ائیے پڑھیے کہ ایت میں موجود لفظ یظہر کا ایک ترجمہ غلبہ پانا غلبہ دینا ، مسلط ہونا اور مسلط کرنا بھی ہے
۔
*#دلیل6*
عربی سے اردو ڈکشنری لغت کی مشہور و معروف معتبر کتاب منجد میں ہے
اظہر علیہ کا معنی و ترجمہ ہے کسی کو غالب کرنا، مطلع کرنا
منجد ص632ملخصا
اور اسی عربی لغت کے مطابق سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا کہ اللہ تعالی نے رسولوں کو غیب پر مسلط کیا یعنی غالب کیا اور اوپر اپ پڑھ چکے ہیں کہ صحابہ کرام سے منقول ہے اسلاف سے منقول ہے بلکہ احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قران مجید کی تفسیر عربی لغت کے ذریعے سے کرنا بالکل برحق ہے
۔
*#دلیل7*
وظهر على الشيء إذا غلبه وعلاه
یظہر کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ غلبہ پانا غلبہ دینا کسی پر بلند ہونا
الغربین فی القرآن4/1211
ظہر سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
.
*#دلیل8*
ظهرنا" عليهم، أي غلبنا
یظہر کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ غلبہ دینا غلبہ پانا جیسے ہم کہتے ہیں ظهرنا" عليهم یعنی ہم ان پر غالب اگئے
مجمع بحار الانوار3/502
ظہر سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل9*
وظَهَرْتُ على الرجل: غلبته
ظہرت علی الرجل کا معنی ہے میں غالب ہو گیا
الصحاح تاج اللغۃ2/732
ظہرت سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
.
*#دلیل10*
ظاهِرٌ عَلَى فُلَانٍ أَي غَالِبٌ عَلَيْهِ. وظَهَرْتُ عَلَى الرَّجُلِ: غَلَبْتُهُ
ظاہر علی فلان کا معنی ہوتا ہے کسی پر غالب ہونا جیسے کہتے ہیں میں شخص پر غالب ہو گیا
لسان العرب4/526
ظہر ظہرت ظاہر سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
.
*#دلیل11*
و) ظَهَرَ (بِهِ وعَلَيْهِ) ، يَظْهَر: (غَلَبَه) وقَوِيَ، وفُلانٌ ظاهِرٌ على فُلانٍ، أَي غالِبٌ، وظَهَرْتُ على الرَّجُل: غَلَبْتُه
ظہر یظہر کا معنی ہے قوی ہونا کسی پر غالب ہونا کہتے ہیں کہ میں فلاں شخص پر غالب ہو گیا
تاج العروس12/487
ظہر ظاہر سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
.
*#دلیل12*
ظَاهِرِينَ} غَالِبين
ظاہرین کا معنی ہے غالب ہونے والے
تفسیر ابن عباس ص395
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل13*
ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ} غَالِبِينَ فِي أَرْضِ
زمین میں ظاہرین یعنی زمین پر غلبہ پانے والے
تفسیر بغوی7/147
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل14*
ظاهرين} غالبينَ عالينَ
ظاہرین کا ایک معنی ہے غالب ہونے والے بلند ہونے والے
تفسیر ارشاد العقل السلیم7/275
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل15*
ظاهِرِينَ غالبين
ظاہرین کا معنی ہے غلبہ پانے والے
تفسیر البحر المدید5/130
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل16*
ظَاهِرين فِي الأَرْض} يَعْنِي: غَالِبين عَلَى أَرض
زمین میں ظاہرین یعنی زمین پر غلبہ پانے والے
تفسیر ابن ابی زمنین4/132
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل17*
ظَاهِرِينَ} غالبين
ظاہرین کا معنی ہے غلبہ پانے والے
تفسیر ثعلبی32/202
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل18*
ظاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ" أَيْ غَالِبِينَ
زمین میں ظاہرین یعنی غلبہ پانے والے
تفسیر قرطبی15/310
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل19*
ظَاهِرِينَ} غَالِبِينَ
ظاہرین کا معنی ہے غلبہ پانے والے
تفسیر جلالین ص622
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل20*
ظاهِرِينَ غالبين عالين
ظاہرین کا معنی ہے غلبہ پانے والے بلند ہونے والے
تفسیر بیضاوی5/56
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#دلیل21*
ظاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ يعني غالبين في الأرض
زمین میں ظاہرین یعنی زمین میں غلبہ پانے والے
تفسیر خازن4/72
ظاہرین سے لفظ یظہر نکلا ہے جس کا معنی بنتا ہے کہ اللہ تعالی نے غیب پر رسولوں کو غلبہ دیا ہے مسلط کیا ہے جو کہ سیدی اعلی حضرت نے ترجمہ کیا ہے اسی موافق کیا ہے ،اسی عربی لغت کے موافق کیا ہے
۔
*#سیدی اعلی حضرت کے ترجمے پر دوسرے اعتراض کا جواب*
اعتراض:
کم علم فسادی دیوبندی نے اعتراض کیا
یعنی آپ کو غیب کا پہلے کچھ علم نہیں تھا بعد میں ہوا پھر آپ غیب پہ مسلط کیسے ہوۓ
۔
جواب:
1۔۔۔۔اپ کو کیسے پتہ چلا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے سے علم غیب نہیں تھا۔۔۔؟؟
۔
2۔۔۔اگر یہ تسلیم کیا جائے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے علم غیب نہیں تھا تو اب علم غیب پر رسول کریم کو مسلط کر دیا گیا رسولوں کو مسلط کر دیا گیا غالب کر دیا گیا۔۔۔۔اب سوال اٹھتا ہے کہ پھر اس ایت کے بعد کچھ ایسی باتیں ظاہر ہوئیں کہ جن سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ رسول کریم کو علم غیب نہیں تھا تو اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب تھا لیکن اپ کو حکم تھا کہ اپ قران مجید کے نازل ہونے اور احادیث مبارکہ کے مطابق حکم صادر فرمانے کا حکم تھا۔۔۔۔اور اگر بالفرض کہا جائے کہ شروع میں علم غیب نہیں تھا تو بعد میں اللہ تعالی نے جتنا علم غیب دینا چاہا اتنے علم غیب پر مسلط فرما دیا غالب فرما دیا اتنا علم غیب بالکل واضح روشن ہو گیا اپ کے لیے۔۔۔۔لیکن وہ علم غیب کافی نہیں تھا اس کے بعد کچھ چیزیں ظاہر ہوئیں جس سے بظاہر ظاہر ہوا کہ علم غیب نہیں لیکن اس کے بعد پھر اللہ تعالی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید علم غیب پر مسلط فرما دیا لہذا اعتراض کرنے کی کوئی جگہ نہیں
۔
*#سیدی اعلی حضرت کے ترجمے پر تیسرے اعتراض کا جواب*
اعتراض:
اعتراض کیا جاتا ہے کہ یوں نہ کہو کہ تمام علم غیب دیا گیا بلکہ یوں کہو کہ بعض علم غیب دیا گیا کیونکہ تمام علم غیب دیا گیا کہنے سے پتہ چلے گا کہ لامتناہی علم غیب دیا گیا جو کہ اللہ کی صفت خاص ہے کیونکہ مخلوق کا علم لامتناہی نہیں بلکہ متناہی ہے
۔
*#جواب*
فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے لیے ہر چیز واضح ہو گئی اور میں نے ہر چیز کو پہچان لیا
ترمذی حدیث 3235
کیا فتوی لگاو گے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط الفاظ استعمال فرمائے۔۔۔؟؟ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا یہ مطلب ہے کہ لا متناہی چیزیں میرے لیے واضح ہو گئیں اور ان سب کا علم مجھے ہو گیا۔۔۔۔؟؟ نہیں ناں۔۔۔۔تو یہی کہنا پڑے گا کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ لا متناہی علم غیب تو اللہ پاک کو ہے یہ سب جانتے اور مانتے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ رسولوں کا علم غیر متناہی ہے، بعض علم غیب ہے، اور وہ بعض اور متناہی اتنا زیادہ ہے کہ ہم اسے تمام علم غیب بھی کہہ سکتے ہیں۔۔۔یعنی مخلوق کا تمام علم غیب۔۔۔نہ کہ خالق کا تمام علم غیب۔۔۔ یعنی تمام کا تمام متناہی علم، ما کان و مایکون کا متناہی علم پر غلبہ دیا ہے اللہ تعالی نے، مسلط کر دیا ہے الللہ تعالی نے۔۔۔۔!!
۔
لہذا ہم جو کہتے ہیں کہ تمام علم غیب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیے گئے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ لامتناہی علم بھی رسول کریم کو ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اتنا علم غیب دے دیا گیا اتنا بہت زیادہ علم دے دیا گیا کہ اس کا ہم اندازہ ہی نہیں لگا سکتے، تو مناسب الفاظ یہی لگتے ہیں کہ یوں کہا جائے کہ تمام رسولوں کو بہت زیادہ علم غیب دے دیا گیا یا پھر یوں کہا جائے کہ تمام رسولوں کو علم غیب دے دیا گیا یا پھر یوں کہا جائے کہ تمام رسولوں کو تمام علم غیب دے دیا گیا اور تمام سے مراد تمام مخلوق والا۔۔۔تمام سے مراد لامتناہی نہیں بلکہ متناہی علم میں سے تمام متناہی علم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا گیا
۔
*#سیدی اعلی حضرت کے ترجمے پر تیسرے اعتراض کا جواب*
اعتراض:
کم علم دیوبندی فسادی اعتراض کرتا ہے کہ:
پھر اس ترجمے میں ہے کہ اللہ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب پہ مسلط کرتا ہے اس سے متبادر ہوتا ہے کہ کچھ رسول تو اللہ کے پسندیدہ ہیں او کچھ ناپسندیدہ(معاذ اللہ) اللہ کے کچھ رسولوں کو نا پسندیدہ کہنا یہ احمد رضا کی بدترین گستاخی ہے
۔
جواب:
1۔۔۔اپ کے دیوبندی عالم تقی عثمانی نے ترجمہ کیا:
سوائے کسی پیغمبر کے جسے اس نے ( اس کام کے لیے ) پسند فرما لیا ہو ۔ ( ١٤ ) ایسی صورت میں وہ اس پیغمبر کے آگے اور پیچھے کچھ محافظ لگا دیتا ہے
۔
ہمارا تبصرہ:
تو بتائیے تقی عثمانی دیوبندی صاحب کے نزدیک کسی پیغمبر کو اللہ اس کام کے لیے پسند فرما لیتا ہے اور کسی کو پسند نہیں فرماتا۔۔۔۔مطلب تقی عثمانی دیوبندی اور اس کے ماننے والے سب تمام دیوبندی بھی گستاخ۔۔۔۔؟؟
۔
2۔۔۔۔اپ کے دیوبندی عالم اشرف علی تھانوی اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں کہ:
وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا ہاں مگر اپنے کسی برگزیدہ پیغمبر کو
۔
ہمارا تبصرہ:
مطلب کسی برگزیدہ پیغمبر کو اللہ تعالی علم عطا فرماتا ہے لیکن جو پیغمبر اللہ کو برگزیدہ نہ ہو اس کو علم عطا نہیں فرماتا۔۔۔۔؟؟ مطلب اس اعتراض کے تحت اپ کے اشرف علی تھانوی دیوبندی اور اس کے ماننے والے تمام دیوبندی بھی گستاخ ٹھہرے۔۔۔۔۔؟؟
۔
3۔۔۔اصل بات یہ ہے کہ رسولوں کو پسندیدہ قرار دینا یا یوں کہنا کہ پسندیدہ رسولوں کو غیب عطا فرماتا ہے یا پھر یوں کہنا کہ پسندیدہ رسولوں کو غیب پر مسلط فرماتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ تمام انبیاء کرام برگزیدہ ہیں پسندیدہ ہیں تو لہذا یہاں پر پسندیدہ رسولوں سے مراد تمام کے تمام رسول مراد ہیں کیونکہ سارے رسول پسندیدہ ہوتے ہیں ، ناپسندیدہ کی تقسیم تو تبھی ہوتی ہے جب اس کا وجود ہوتا کہ نعوذ باللہ کچھ ناپسندیدہ پیغمبر بھی ہیں تو پھر اس صورت میں جب دو چیزیں ہوتی ہیں تو پھر اس میں جب ایک لفظ بولا جائے تو دوسرے کی نفی ہو سکتی ہے لیکن جب رسولوں کے متعلق دوسرا کوئی اپشن ہے ہی نہیں، ان کے متعلق یہی ہے کہ وہ اللہ کے پسندیدہ ہیں برگزیدہ ہیں تو پھر کوئی اعتراض نہیں اٹھتا ایسے جملوں پر۔۔۔۔۔!!
.
*#گذارش*
میرے نئے وٹسپ نمبر کو وٹسپ گروپوں میں ایڈ کرکے ایڈمین بنائیے تاکہ میں تحریرات وہاں بھیج سکوں،،،سوالات اعتراضات کے جوابات دے سکوں۔۔۔۔دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سر انجام دے سکوں۔۔نیز تحریرات سوالات اعتراضات کے جوابات، اہلسنت کے دفاع، معاشرے کی اصلاح و معلومات و تحقیق و تشریح و تصدیق یا تردید وغیرہ کے لیے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں، مجھے سوال اعتراض بھیج سکتے ہیں، ان۔شاءاللہ عزوجل جلد از جلد جواب دینے کی کوشش کروں گا
میرا نیا واٹس ایپ نمبر یہ ہے
naya wtsp nmbr
03062524574
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574