🟦 *#جہاد یا بذدلی۔۔۔تحریق لبیق کی پریس کانفرنس۔۔۔مفتی منیب الرحمن صاحب بمع علماء۔۔۔اور حکومت۔۔۔اور مستقبل۔۔۔؟؟ التجا ہے کہ ناچیز کا تبصرہ غور سے پڑھیے۔۔۔۔!!*
۔
اس لنک پے میری بہت ساری تحریرات اپ پڑھ سکتے ہیں
https://tahriratehaseer.blogspot.com/?m=1
۔
🟩 *#قران حدیث اسلاف و امام احمد رضا سے ثابت شدہ سے ایک اہم اصول*
جہاد کا حکم حسبِ طاقت ہے... جس میں جہاد کی طاقت نا ہو اسے ہتھیار والے جہاد یا دیگر نقصان والے اقدامات جہاد کہہ کر کرنے حکم نہیں بلکہ ممنوع ہے۔۔ ہاں خیر خواہی اور جنگ کے علاوہ جہاد کے دیگر طریقے جنکی طاقت عام طور پر ہوتی ہے اسکا حکم ہے..القرآن..ترجمہ:
اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ حکم نہیں دیتا
(سورہ بقرہ آیت286)
ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ..ترجمہ:
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻼﮐﺖ ﻣﻴﮟ نہ ﮈﺍﻟﻮ.(سورہ بقرہ ایت195)
القرآن..ترجمہ:
(جہاد میں شریک نا ہو سکنے والے)کمزوروں پر کوئی حرج نہیں، اور مریضوں پر حرج نہیں اور ان پر بھی حرج نہیں جو خرچ کی قدرت نا رکھتے ہوں جبکہ وہ خیر خواہ ہوں اللہ کے لیے اور اسکے رسول کے لیے..(سورہ توبہ آیت91)
.
📌اسی طاقت نا ہونے کے اصول کی بنیاد پر امام احمد رضا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مسلمانان ہند پر جنگی جہاد نا ہونے کا فتوی دیا تھا...آپ فرماتے ہین کہ:
نہ صرف عثمانیہ ہر سلطنت اسلام نہ صرف سلطنت ہر جماعت اسلام نہ صرف جماعت ہر فرد اسلام کی خیر خواہی ہر مسلمان پر فرض ہے
دل سے خیر خواہی مطلقاً فرض عین ہے، اور وقت حاجت دعا سے امداد واعانت بھی ہر مسلمان کو چاہئے کہ اس سے کوئی عاجز نہیں اور مال یا اعمال سے اعانت فرض کفایہ ہے اور ہر فرض بقدر قدرت ہر حکم بشرط استطاعت۔قال تعالٰی لایکلف اﷲ نفسا الّا وسعھا
مفلس پر اعانت مال نہیں، بے دست وپا پراعانتِ اعمال نہیں، ولہذا مسلمانانِ ہند پر حکم جہاد وقتال نہیں
(فتاوی رضویہ جلد14 صفحہ174)
.
🚨جنگی جہاد فرض نا ہونے کا فتوی امام احمد رضا کا ذاتی فتوی نہیں بلکہ ان سے پہلے کئ علماء کرام نے متفقہ طور پر قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہوئے ایسا فتوی دیا تھا
فتاوی عالمگیری مین ہے کہ
وإن كان لا يرجو القوة والشوكة للمسلمين في القتال، فإنه لا يحل له القتال لما فيه من إلقاء نفسه في التهلكة
ترجمہ:
جنگی جہاد میں اگر قوت و طاقت کی امید بظاہر نا ہو اور مسلمانوں کو شان و شوکت(فتح عزت) کی امید نا ہو تو جنگی جہاد جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے
( فتاوی عالمگیری 2/188)
.
🧠آج بھی حالات کچھ اسی طرح کے ہین کہ مسلم ممالک میں جنگی جہاد کی طاقت نہیں... آج افراد کے بجائے ہتھیار کا زمانہ ہے... اگرچے غیرمسلم ممالک کے افراد کی تعداد مسلم ممالک سے زیادہ ہے مگر فقط تعداد کا معاملہ ہوتا تو اہل ایمان اس معاملے مین کم تعداد میں بھی ہوکر بھاری پڑتے ہین ایمان و بہادری کی وجہ ہے... مگر اسلام نے سمجھداری احتیاط کا حکم بھی دیا ہے... اسلحہ ہتھیار وغیرہ طاقت جمع کرنے کا ھکم بھی دیا ہے... تب تک زبانی جہاد تعلیمی جہاد اور دیگر مختلف طریقوں کے جہاد جاری رکھنے کا فرمایا ہے... آج غیر مسلموں کے پاس ہائیڈروجن بم، ایٹم بم، کیمیائی ہتھیار بلکہ میڈیا کی طاقت سائنس.و.ٹیکنالوجی کی طاقت بھی انہی کے پاس ہے... لے دے کے ایک پاکستان ہی ایٹمی اسلامی ملک ہے جو غیرمسلموں کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے... غلامی میں ڈوبا ہوا ہے... دہشتگردوں کی پناہ گاہ کا الزام ہے... اور پھر بڑے حکمران بھی کامل ایمان سے خالی... ایسے میں جنگی جہاد کا اعلان کسی اسلامی ملک کے لیے ممکن نہیں لگتا... سراسر تباہی ہے.. جنگی جہاد کے علاوہ دیگر جہاد فرض ہیں... بہت بہت بہت ضروری ہیں.. مسلمان کو ڈرپوک بزدل نہیں ہونا چاہیے مگر سمجھدار ہونا بھی ضروری ہے بلکہ بہت ضروری ہے... ان حالات میں جوش.و.جذبہ ابھار کر جنگی جہاد کا اعلان کرکے مسلمانوں کو تباہی مین دھکیلنا کہاں کا جہاد ہے....؟؟ کہاں کی سمجھداری ہے...؟؟ جوش و جذبہ جگانا ضروری ہے اور ساتھ مین سمجھداری کا بتانا بھی ضروری ہے اور دعا ضروری ہے اور جہاد کے دیگر لوازمات میں ترقی ضروری ہے
۔
🙏 *#نوٹ*
اگر مدبر عالم دین میری اس تحریر تبصرہ کو ٹھکرا دے تو اسے آپ اپنے گروپ میں ڈیلیٹ کر سکتے ہیں، مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے، مجھیے سمجھائیے گا مگر اپنے دل سے مت نکالیے گا۔۔۔فتنوں کا زمانہ ہے، ہوش جوش کا زمانہ ہے، عالمی مسئلہ ہے۔۔۔جلد بازی نہ فرمائیے گا
۔
♥️♥️ہوش والوں کی بھی اہمیت و ضرورت ہے اور جوشیلے ورکرز علماء کی بھی اہمیت و ضرورت ہے،دونوں ایک دوسرے کو سمجھیں اور ایک دوسرے کی باریک بینی سے احتیاط سے مدد کریں۔۔۔۔۔ یا کھل کر مدد کریں اگر کر سکیں اگر مفید ہو۔۔ایک دوسرے کو طعنہ نہ ماریں کہ فلاں تو جوشیلے ہیں انہیں ہوش نہیں۔۔۔ اور یہ بھی طعنہ نہ ماریں کہ فلاں بڑا مدبر بنا پھرتا ہے اسے جوش نہیں۔۔۔ہمیں دونوں کی ضرورت ہے۔۔۔۔!!
۔
📣تحریق لبیق کی اج ابھی 12 اکتوبر 2025 رات تقریبا 8بجے کی پریس کانفرنس اگر کسی نے پوری سنی ہے تو وہ حیران اور پریشان ہوسکتا ہے کہ یہ سب کچھ تو پاکستان کہ حق میں ہو رہا ہے پھر اخر تحریق لبیق کے فلسطین اقصی ملین مارچ سے حکومت کو تکلیف کیوں ہے اور علماء اہلسنت پرجوشانہ انداز میں ملک بند کرنے کی دھمکیاں کیوں نہیں دے رہے۔۔۔؟؟
شاید
👈کوئی کھل کر نہیں بول رہا۔۔۔میں اج کھل کر بات کروں گا، تاکہ بات واضح ہو کہ اخر اصل مسئلہ کیا لگتا ہے۔۔۔؟؟ 🌀درج ذیل نکات پڑھیے میری رائے واضح ہو جائے گی ممکن ہے کچھ اور ہو اور ممکن ہے میری رائے درست ہو
۔
🙏 *# پریس کانفرنس کے اہم نکات اور میرا تبصرہ*
✅1️⃣۔۔۔پریس کانفرنس میں تحریق لبیق کے سربراہ قبلہ نے فرمایا کہ مفتی منیب الرحمن صاحب کے پیغام کو بھی ہم نے قبول کیا اور کافی دیر تک کئی گھنٹوں تک مارچ کو روکا اور حکومت سے سب سے اپیل کی کہ مذاکرات کے لیے حکومت ائے یا حکومت کو لایا جائے مگر افسوس کہ پیغام دینے والے بھی حکومت کو نہ لا سکے اور حکومت خود بھی مذاکرات کے لیے نہ ائی۔۔۔تحریق لبیق کے سربراہ کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ اے میرے پیارے لبیق کے ساتھیوں، کارکنوں سنو سنو
📌سچے علماء اہلسنت پر انگلی مت اٹھاؤ، ان پر مذمت کے تیر مت برساؤ، عرض کرو، گزارش کرو، خاص کر اپنوں کے متعلق برداشت و وسعت ظرفی ضرور رکھو۔۔۔ مفتی منیب الرحمن صاحب اور دیگر ہمنوا علماء مشائخ نے تو اچھا کیا کہ حکومت کو بھی سخت پیغام دیا کہ مذاکرات کے لیے بیٹھو اور ظلم و بربریت ختم کرو اور ہمیں بھی پیغام بھیجا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہوں اور مذاکرات تک مارچ کو موقوف کر دیں اور اس پر عمل بھی کیا گیا مارچ کو موقوف بھی کیا گیا
۔
✅2️⃣۔۔۔پریس کانفرنس میں کرین پارٹی یعنی تحریق لبیق کے سربراہ قبلہ نے واضح کیا کہ اگر پاکستان پر بیرونی جارحیت ہوتی ہے تو سب سے پہلے لبیق کے کارکنان پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور انڈیا کے خلاف جب محاذ ارائی ہوئی تھی تو لبیک کے کارکن ہر قسم کی قربانی کے لیے پاکستان پاک فوج کے ساتھ تھے اور اسی تناظر کی وجہ سے اپنا مارچ ریلی کو بھی ملتوی کیا تھا
۔
✅3️⃣۔۔۔پریس کانفرنس میں کرین پارٹی یعنی تحریق لبیق کے سربراہ قبلہ نے واضح کیا یہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ لبیک کو دو سال بعد اقصی یاد ایا جبکہ لبیق فلسطین کی جنگ یعنی2021 سے لے کر اج تک ہمیشہ جلوس ریلیاں دھرنے مارچ کر رہی ہے کرتی رہی ہے اور بعض اہم مطالبات تک حکومت پاکستان سے منوائے
۔
✅4️⃣۔۔پریس کانفرنس میں کرین پارٹی یعنی تحریق لبیق کے سربراہ قبلہ نے واضح کیا تحریق لبیق کی بہت بڑی مالی امداد اور میڈیکل امداد اور کپڑے سامان وغیرہ کے امداد غزہ فلسطین میں شروع دن سے جب جب موقعہ ملا پہنچی ہے اور پہنچتی رہے گی
۔
🚨5️⃣۔۔پریس کانفرنس میں کرین پارٹی یعنی تحریق لبیق کے سربراہ قبلہ کے بیان سے واضح لگتا ہے کہ حکومت پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے اور ہم تحریق لبیق والے اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے
🧐میرے خیال سے پہلا اہم ترین اختلاف یہی ہے
حکومت مجبورا اسرائیل کو تسلیم کر چکی ہے تاکہ فلسطین کی بقا ہو سکے کیونکہ یہ مجبوری ہے کہ فلسطین کو اگر مزید کچھ تھوڑا بہت بچانا ہے اور مزید اگے بڑھانا ہے تو مجبورا ہمیں اسرائیل کو دل سے نہیں بلکہ زبان سے وقتی طور پر تسلیم کرنا پڑے گا۔۔ اگے کے معاملات پھر دیکھے جائیں گے، 🟣اور یہی نظریہ مدبرین اہلسنت علماء و مشائخ کا ہو کہ فرضی طور پر جعلی طور پر زبانی طور پر وقتی طور پر ہم اسرائیل کو تسلیم کر لیتے ہیں تاکہ فلسطین کو بچایا جا سکے
🔴لیکن
تحریق لبیق اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی، اسی وجہ سے حکومت تحریق لبیق سے نالاں اور سخت مخالف بن گئی ہے کہ مذاکرات کریں تو کس بات پر کریں۔۔۔؟؟ اصل اختلاف ہی ایسا ہے کہ نہ حکومت اپنا موقف چھوڑ سکتی ہے اور نہ تحریق لبیق اپنا موقف چھوڑ سکتی ہے
۔
🧐ممکنہ حل:
🟢1۔۔۔تمام علماء بھی دو ٹوک اعلان فرما دیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اور حکومت نے جو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ غلط کیا ہے لہذا ہم حکومت کے خلاف نکلیں گے اور لبیق کے مارچ کو کامیاب کریں گے اور پورا ملک جام کریں گے۔۔۔۔📌یہ بظاہر بہت اچھا اور دل کو چھو جانے والا بیانیہ ہے حل ہے مگر عالمی دباؤ عالمی تناظر کو دیکھا جائے تو بہت نقصان ، بہت بڑے انتشار ، بہت بڑی محاذ ارائی کا دروازہ کھل جائے گا جس کا پاکستان اس وقت متحمل نہیں ہے
لیھذا
یہ حل بظاہر مفید و قابل عمل نہیں لگتا
۔
🟢2۔۔دوسرا حل یہ لگتا ہے کہ ہم عوام اور کچھ علماء کرام تحریق لبیق کا ساتھ دیں اور اس بیانیہ کو واضح کریں کہ ہمیں اسرائیل منظور نہیں ہے۔۔ہم اس کے ظلم کو نہیں بھولے اور نہ بھولنے دیں گے۔۔اور اس بیانیے کو مسلسل وقتا فوقتا احتجاج جلوس سوشل میڈیا وغیرہ میں اجاگر کرتے رہیں
لیکن
کچھ علماء کرام اگر خاموشی اختیار فرمائیں یا مجبورا فرما دیں کہ فلسطین کی بقا و ترقی کے لیے ہم اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں مگر اسرائیل کے ظلم و ستم کو بھی اجاگر کرتے رہیں اور بائیکاٹ کی مہم میں بھی حصہ لیتے رہیں ، اس کی تائید فرماتے رہیں
🧠اور تحریق لبیق کے اسرائیل تسلیم نہ کرنے کے بیانیے پر مشتمل جلوس دھرنے مارچ کے لیے ملک بند نہ کریں تو علماء اہلسنت پر ، مفتیان اہل سنت پر مذمت کے نشتر نہیں چلائے جائیں۔۔۔بلکہ یہی کہا سمجھا جائے کہ عالمی سطح پر علماء مشائخ مجبور ہیں اس لیے وہ بے شک ہماری مدد نہ کریں اور عوام کو ہمارے لیے نہ نکالیں تو بھی ہمیں کوئی گلا شکوہ نہیں، 💡مگر ہم عوام تو مجبور نہیں، ہم تو آواز اٹھاتے رہیں گے
لیھذا کسی بھی تنظیم کی عوام تحریق لبیق کے ساتھ اپنی مرضی سے نکلے ، لبیق کے بیانیے کا ساتھ دے تو عوام کو روکا نہ جائے۔۔۔🫂اور کم از کم علماء اہلسنت تحریق لبیق کی مذمت نہ کریں بلکہ یوں فرمائیں کہ ان کا اپنا موقف درست ہوگا، ہم اپنا موقف درست سمجھتے ہیں اور ہم تو منع کر رہے ہیں مگر عوام ہماری سن نہیں رہی، عوام اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے پے بضد ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں
۔
❌لیکن اس بیانیے کے تحت تحریق لبیق جلسے جلوس نکالے تو حکومت تشدد ظلم وغیرہ نہ کرے اور واضح پیغام دے کہ عوام کو اظہار رائے کا حق ہے، ہم سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، 📣اگر حکومت تشدد کرے تو علماء جو اسرائیل کو مجبورا تسلیم کر چکے ہوں زبانی تسلیم کر چکے ہوں وہ بھی حکومت کے خلاف بیان دیں اور دھمکیاں دیں تاکہ کم از کم ایک اواز مسلسل وقفے وقفے سے اٹھتی رہے۔۔📌اور اگر مجبورا علماء اواز بھی نہ اٹھا سکیں بائیکاٹ کا اعلان نا فرما سکیں تو بھی عوام نے یہی سمجھنا ہے کہ علماء مجبور ہیں ہم تو مجبور نہیں ہم عوام کو تو حق حاصل ہے کہ فلاں چیز کا بائیکاٹ کر دیں اور فلاں کو تسلیم کریں نہ کریں، فلان مظالم و ناحقی کے خلاف نکلیں اور کچھ علماء مشائخ ضرور لیڈنگ کریں اور دیگر علماء کی مجبوریوں کو واضح بھی کریں تاکہ عوام سچے اہلسنت علماء سے متنفر نہ ہوں۔لیکن
یہ اواز یعنی جلسے جلوس دھرنے وغیرہ ریڈ زون تک نہ جائیں تو ہی یہ حل نافذ ہو سکتا ہے ورنہ ریڈ زون جانے کی کوشش کی جائے تو پھر پوائنٹ نمبر چھ کے تحت اس کو میں ڈسکس کر رہا ہوں
۔
🚨6️⃣۔۔۔تحریق لبیق نے واضح اعلان کیا تھا کہ وہ امریکہ کی ایمبیسی تک مارچ کریں گے۔۔۔📌یہ دوسرا مرکزی اختلافی پوائنٹ ہے جس پر شدید اختلاف لگتا ہے۔۔حکومت اور علماء جو ریڈ زون یعنی جہاں مختلف ممالک کی ایمبسیاں ہیں وہاں تک مارچ کرنے کو خطرہ سمجھ رہی ہیں کہ تحریق لبیق جو اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتے وہ اگر ریڈ زون میں داخل ہو گئے تو وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں لہذا لبیق کو ریڈ زون میں احتجاج کی کال واپس لینی چاہیےایسا موقف لگتا ہے حکومت کا اور کئی علمائے کرام مشائخ عظام کا۔۔۔جس کی وجہ سے وہ لبیق کی مدد نہیں کر پا رہے
👈کیونکہ
پاکستان کا قانون اور عالمی قانون کہتا ہے کہ خطرات ہوں تو کسی بھی طرح ریڈ زون میں احتجاج کرنے کی اوس پارٹی کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ جو جوش میں ا کر کچھ بھی کر سکتی ہو
جبکہ
♥️دل یہ کہتا ہے کہ امریکہ نے ریڈ زون کی دھجیاں اڑائیں مختلف ممالک کو تباہ کیے اور فلسطین کو تباہ کرایا تو اس کی ایمبیسی ریڈ زون کہلانے کی لائق ہی نہیں، اس کے سامنے جانے سے روکنا نا انصافی ہے
۔
🧐میرے خیال سے یہ وہ پوائنٹ ہے کہ جس پر نہ حکومت پیچھے ہٹ سکتی ہے اور نہ ہی تحریق لبیق پیچھے ہٹنے کو تیار ہے
۔
🟢 *#ممکنہ حل*
وہی پوائنٹ نمبر 5 کے تحت جو حل لکھا وہ بھی مدنظر رہے اور پھر یہ حل سوچا جائے
1۔۔۔تحریق لبیق کبھی بھی ریڈ زون میں مارچ ریلی لے جانے کا اعلان نہ کرے، عام بڑے بڑے مارچ ریلیاں کرکے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے اور اس کے ظلم و ستم کو یاد رکھنے کے بیانیے کو اور اس کے مصنوعات اور اس کے معاونین کے مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو جاری رکھے
۔
2۔۔۔تحریق لبیق کبھی کبھار ریڈ زون تک مارچ ریلی لے جانے کا اعلان بھی کرے اور پرامن رہنے کے لیے گارنٹیاں علماء حکمرانوں سے دلوائے اور پھر اپنے احتجاج اور اپنے نظریات ایمبیسی تک پہنچائے
۔
3۔۔۔تحریق لبیق بغیر گارنٹی کے اور بغیر اجازت کے ریڈ زون جانے کی اعلان کرے تو پھر تحریق لبیق ہی سنبھالے معاملات کو مگر مدد کو نہ ا سکنے والے علماء و مشائخ پیران عظام پر کوئی مذمت کے تیر نہ چلائے کیونکہ ملکی اور عالمی قانون کے خلاف جانا یا دیگر مخالفتیں کرکے بہت بڑا نقصان اٹھانا دانشمندی نہیں۔۔۔شدید نقصان بہت بڑا خطرہ یہ ہے کہ
۔
🚨🚨 *#شدید خطرہ، اہم نوٹ*
تحریق لبیق کے دو اہم ترین بیانیے ہیں
پہلا یہ کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا اور اس کے مظالم کو وقتا فوقتا واضح کرتے رہنا اور اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنا
دوسرا بیانیہ یہ ہے ریڈ زون تک ایمبیسی تک اپنے نظریات اپنے مطالبات اپنے احتجاج ریکارڈ کروانا
۔
♥️یہ دو بیانیے اخلاقی لحاظ سے، ایمانی لحاظ سے درست ہیں ، برحق ہیں، بعض لازم تک ہوجاتے ہیں 🧠مگر عالمی طاقتوں عالمی دباؤ کو دیکھا جائے تو انتہائی شدید ترین خطرہ ہے کہ حکومت پاکستان عالمی دباؤ میں ا کر یہ کہہ دے کہ ملکی قوانین اور عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے 🔴تحریق لبیق کو مستقل طور پر بین کر دیا جاتا ہے اسے کلعدم دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے تو یہ بہت بڑا خطرہ ہے، شاید اسی خطرے کے پیش نظر کہ کہیں ایک تنظیم کی اڑ میں پوری اہل سنت کی تنظیموں علماء مشائخ پر ہی تشدد جبر دہشتگردی کا ٹھپہ نہ لگ جائے اور جو کچھ کام دین اسلام کے لیے اس کی سربلندی کے لیے کیا جا رہا ہے وہ بھی رک نہ جائے۔۔۔🧠اس خطرے کے تحت اگر کچھ اہلسنت تنظیمیں علماء و مشائخ اگر لبیق کے ان دو خطرناک بیانیوں کی وجہ سے اگر ساتھ نہ دیں تو اہل سنت تنظیموں علماء و مشائخ پر مذمت ہرگز نہ کی جائے
🟨لیکن عوام کو بھی دو ٹوک نہ روکا جائے اور اگر عوام کو مجبورا روکنا بھی پڑے تو زبان سے کہہ دیں کہ رک جاؤ لیکن عوام ہرگز نہ رکے۔۔۔عوام و خواص جو بھی لبیق کے بیانیے پر جتنا چل سکے چلے، ضرور چلے، ساتھ دے
اور
📌کوشش کی جائے کہ جتنا ہو سکے عالمی دباؤ میں نہ ایا جائے بلکہ کوئی حل کوئی بہانہ تلاش کر کے عالمی طاقتوں کو سمجھایا جائے 🧠اور پس پشت ترقی کی جائے ہر میدان میں ترقی کی جائے۔۔۔۔!!
۔
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
New whatsapp nmbr
03062524574
00923062524574