قلندر کون؟ اڈھائ قلندر؟ دھمال قوالی؟

 *قلندر کس کو کہتے ہیں..؟؟*

*مروجہ قوالی دھمال ممنوع ہے*

*کیا قلندری سلسلہ صحیح ہے......؟؟*

*کیا دنیا میں فقط اڈھائی قلندر ہیں...؟؟*

*لعل شہباز قلندر سنی تھےیا شیعہ یا....؟؟*

.

جواب:

*#قلندر کون، ولی اللہ کون…؟؟*

القرآن:

إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ

ترجمہ:

اللہ کے اولیاء وہی ہیں جو تقوی و پرہیزگاری والے ہیں

(سورہ انفال آیت34)اولیاء کرام اللہ کے نیک بندے ہوتے ہیں.. چرسی موالی بے نمازی نافرمان اور گستاخ لوگ ولی اللہ نہیں ہوتے..کبھی نہیں......!!

.

حدیث قدسی میں اللہ کا فرمان ہے کہ...ترجمہ:

جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی،اس سے میرا اعلان جنگ ہے..(بخاری حدیث نمبر6502)دشمنان اولیاء، منکرین اولیاء کو اللہ ہدایت دے

.

اولیاء کرام کی صفات و خصوصیات کے حساب سے کافی اقسام.ہیں مثلا قطب ابدال اوتاد غوث قلندر مجذوب وغیرہ کافی اقسام ہیں.. قلندر کی صفات احادیث سے اخذ کی گئ ہیں..مثلا

الحدیث:

رب أشعث مدفوع بالأبواب لو أقسم على الله لأبره

ترجمہ:

کچھ ایسے بکھرے بالوں والے گرد و غبار لگے ہوئے بھی ہوتے ہیں جنہیں دروازوں سے دھتکارا جاتا ہے مگر اللہ کی قسم اٹھا کر اگر وہ کچھ کہہ دیں تو اللہ انکی وہ بات ضرور پوری فرماتا ہے 

(مسلم حديث6682)

.

الحدیث:

إن الله يحب الأبرار الأتقياء الأخفياء، الذين إذا غابوا لم يفتقدوا، وإن حضروا لم يدعوا، ولم يعرفوا قلوبهم مصابيح الهدى

ترجمہ:

بے شک اللہ محبوب رکھتا ہے انکو جو بڑے نیک فرمانبردار ہوتے ہیں، متقی پرہیزگار ہوتے ہیں، پوشیدہ ہوتے ہیں کہ جب کہیں نا پائے جاءیں تو ڈھونڈے نہیں جاتے اور اگر کہیں موجود ہوں تو بلائے نہین جاتے اور وہ معروف و مشھور نہیں ہوتے لیکن ان کے دل ہدایت کی کنجیاں ہوتے ہیں

(ابن ماجہ حدیث3989)

.

*#قلندر_کسے_کہتے_ہیں*

وَأما القلندرية فهم أَقوام ملكهم سكر طيبَة الْقُلُوب حَتَّى خرقوا الْعَادَات وطرحوا التَّقْلِيد بآداب المجالسات وساحوا فِي ميادين طيبَة الْقُلُوب فَقلت أَعْمَالهم من الصَّلَاة وَالصَّوْم إِلَّا الْفَرَائِض وَلم يبالوا بتناول شَيْء من لذات الدُّنْيَا الْمُبَاحَة بِرُخْصَة الشَّرْع وَرُبمَا اقتصروا على رِعَايَة الرُّخْصَة وَلم يطلبوا حقائق الْعَزِيمَة وَمَعَ ذَلِك يتمسكون بترك الادخار وَترك الْجمع والاستكثار وَلَا يتوسمون بوسم المتقشفين والمتزهدين والمتعبدين وقنعوا بِطيب قُلُوبهم مَعَ الله تَعَالَى وَلم يتطلبوا إِلَى طلب مزِيد سواهَا 

یعنی

قلندر ان اولیاء کرام کو کہا جاتا ہے جو پاکیزہ دل درویش ہوں، دنیا کے تارک ہوں اور دنیا سے بے فکر و بے پرواہ فقیر جو فرائض و لوازمات کے تو پابند ہوتے ہیں مگر اس کے علاوہ نوافل ظاہری عبادات.و.معاملات میں بہت کم مشغول رہتے ہیں مگر

 روحانی اور قلبی زھد.و.ریاضت مراقبہ وغیرہ میں مگن رہتے ہیں..(ماخذ فتاوی حدیثیہ جلد1 صفحہ234 دائرہ معارف اردو جلد16 صفحہ386)

.

*اڈھائی قلندر........؟؟*

دنیا میں فقط اڈھائی قلندر نہیں بلکہ بہت سے قلندر گزرے ہیں.. بو علی قلندر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا فرمان ہے کہ:

ہند(برصغیر پاک و ہند)میں تین سو قلندر موجود ہیں

(تحفۃ الکرام ص429)

.

*#قلندری سلسلہ:*

قلندری سلسلے کو حضرت امام جعفر صادق اور امام ابو حنیفہ سے ملایا جاتا ہے، درحقیقت یہ کوئی مستقل الگ سلسلہ نہیں بلکہ قادری اور سہروردی سلسلے کی ایک شاخ ہے،اکثر کتب میں لکھا ہے کہ لعل شہباز قلندر قادری سلسلے سے تعلق رکھتے تھے..اور قادری سلسلے میں بیعت کرتے تھے، کچھ کتب میں ہے کہ سہروردی سلسلے سے تھے اور اسی میں بیعت کرتے تھے

(دیکھیےشان قلندر ص271،خزینۃ الاصفیاء4/80)

.

قلندری گروہ شروع میں برحق تھا، شریعت و طریقت کا پابند تھا...پھر بعد میں اس ذیلی سلسلے میں نااہل "خلیفے" اور بے عمل بدعمل عوام آتے گئے اور قلندری سلسلے کی تعلیمات کو عملا بدل کر رکھ دیا... منشیات چرس بھنگ موج مستی ناچ گانے ہونے لگے، نماز روزہ فرائض واجبات سے قلندرویوں نے استثناء سمجھنا شروع کر دیا، داڑھی مونچھ مونڈھنا یا عورتوں کی طرح لمبے بال اور سرخ لباس اس سلسلے میں رواج پاگیا،

الغرض

یہ سلسلہ شریعت و طریقت سے ہٹتا گیا تو صوفیاء کرام علماء کرام نے اس سلسلے سے سخت منع کر دیا، اور اس سلسلے کے خلیفوں کو جعلی صوفی قرار دیا، ان کے اعمال و کرتوتوں کی شدید مذمت فرمائی حتی کہ انہیں بے دین اور زندیق تک لکھا

(دیکھیے مرقاۃ شرح مشکاۃ، عوارف المعارف، روح البیان تفسیر سورہ مائدہ آیت103 و تفسیر سورہ لقمان آیت34)

.

*#لعل شہباز قلندر سنی تھےیا شیعہ یا نجدی....؟؟*

لعل شہباز قلندر علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

مىرا سب سے  بڑا سہارا تو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  کى ذات بابرکات ہے ، مىرے  ساتھى اللہ   عَزَّ  وَجَلَّ کے محبوب  حضور سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، آپ کےصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہىں ۔ جنکے بارے  میں مىرے  آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرماىا : ”أصحابي كالنجوم فبأيهم اقتديتم اهتديتم“یعنی  مىرے  صحابہ ستاروں کى مانند ہىں تم ان میں سے  کسى کى بھی پىروى کرو گے  توہداىت پا جاؤ گے ۔ اور خاص طور پر وہ چار صحابۂ کرام خلفائے  راشدین عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان جو حضور نبىٔ کرىم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے  بعد آپ کے جانشىن ہوئے “

(فیضان عثمان ص35... شان قلندر ص322)

ایک تو سیدنا قلندر شہباز کا نام مبارک "عثمان" ہے جبکہ شیعہ یہ نام نہیں رکھتے، دوسرا یہ کہ سیدنا شہباز قلندر کا اوپرا لکھا فرمان شیعیت کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنتا ہے، لیھذا سیدنا شہباز قلندر شیعہ رافضی نہ تھے، وہ اہلسنت تھے

.

اکثر کتب میں لکھا ہے کہ لعل شہباز قلندر قادری سلسلے سے تعلق رکھتے تھے..اور قادری سلسلے میں بیعت کرتے تھے، کچھ کتب میں ہے کہ سہروردی سلسلے سے تھے اور اسی میں بیعت کرتے تھے

(دیکھیےشان قلندر ص271، سیرت حضرت لعل شہباز قلندر ص31,32خزینۃ الاصفیاء4/80)

ان حوالہ جات سے روز روشن کی عیاں ہوتا ہے کہ سیدنا لعل شہباز قلندر علیہ الرحمۃ شیعہ نجدی دیوبندی غیرمقلد وہابی وغیرہ نہ تھے بلکہ اہلسنت قادری سہروردی تھے ، انہی سلسلوں میں بیعت کرتے تھے،تمام صحابہ کرام کے شان کو مانتے تھے ذریعہ نجات سمجھتے تھے جبکہ شیعہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کو نہیں مانتے اور نجدی دیوبندی غیرمقلد وہابی وغیرہ بیعت نہین کرتے،بیعت نہیں ہوتے اور نجدی وہانی تو خاص کر قادری سلسلے میں بیعت بالکل نہیں ہوتے

.

*#قوالی_دھمال…؟؟*

دھمال اور قوالی کی بنیادی شرائط:

صوفیوں کی مشھور و معتبر ترین تفسیر روح البیان مین ہے کہ:

ومن اباحه من مشايخ الصوفية فلمن تخلى عن الهوى وتحلى بالتقوى واحتاج الى ذلك احتياج المريض الى الدواء وله شرائط. احداها ان لا يكون فيهم امرد. والثانية ان لا يكون جمعيتهم الا من جنسهم ليس فيهم فاسق ولا اهل دنيا ولا امرأۃ

ترجمہ:

اور جن صوفیاء نے اسے جائز قرار دیا ہے تو یہ اس کے لیے جائز ہے جو نفسانی خواہشات سے خالی ہو اور تقوی پرہیزگاری کے زیور سے آراستہ ہو

اور اس(قوالی یا دھمال) کی طرف ایسا محتاج ہو جیسے کہ مریض دوا کے لیے محتاج ہوتا ہے،

اور یہ شرائط بھی ہیں کہ محفل میں کوءی امرد(بے ریش چھوکرہ) نا ہو

اور دوسری شرط یہ ہے کہ محفل میں فقط صوفیاء ہی ہوں فاسق اور دنیا پسند لوگ اور عورتیں نہ ہوں

(تفسیر روح البیان 3/243)

.

شرائط کی پابندی نا کی جانے لگی تو پھر صوفیاء نے مطلقا منع کر دیا کہ ہمارے زمانے میں چونکہ شرائط کی پاسداری نہیں ہوتی اس لیے قوالی دھمال منع ہے..( دیکھیے فتاوی شامی9/577)

.

کچھ علماء کرام نے قوالی اور دھمال میں ڈھول ڈھماکے مزامیر نا ہونے کی بھی شرط لگاتے ہیں اور کچھ علماء یہ شرط نہیں لگاتے بلکہ مذکورہ شرائط والی قوالی اور دھمال ہو اور اس کے ساتھ ڈھول دف وغیرہ لھو کے لیے نا ہوں اور پڑھا جانے والا کلام شاعری صحیح ہو تو جائز ہے..

.

علامہ شامی نے ڈھول دف وغیرہ آلات کے جائز اور ناجائز ہونے کا کیا خوب قاعدہ ارشاد فرمایا...لکھتے ہیں:

أقول: وهذا يفيد أن آلة اللهو ليست محرمة لعينها، بل لقصد اللهو منها إما من سامعها أو من المشتغل بها، ألا ترى أن ضرب تلك الآلة بعينها حل تارة وحرم أخرى باختلاف النية بسماعها والأمور بمقاصدها وفيه دليل لساداتنا الصوفية

ترجمہ:

میں(علامہ شامی) کہتا ہوں کہ اس سے یہ فائدہ نکلتا ہے کہ لھو کے آلات(ڈھول دف وغیرہ) بذاتِ خود حرام نہیں بلکہ اگر لھو(فضولیات، نفسانی خواہشات، گناہ)مقصد ہو تو حرام ہیں

یہ مقصد خود سننے والے کا ہو تو بھی حرام اور اگر سننے والے کا مقصد صحیح ہو مگر جو بجائے یا مشغول ہو اسکا مقصد ٹھیک نا ہو تو بھی دونوں پر حرام ہے(کیونکہ ناجائز کا دیکھنا سننا بھی ناجائز ہے)

کیا آپ نہیں سوچتے کہ ان آلات(ڈھول دف وغیرہ آلات) کا بجانا مقصد کے بدلنے کی وجہ سے کبھی نا جائز اور کبھی جائز ہوتا ہے، اور اعمال کا دارومدار مقاصد پر ہے، اسی میں ہمارے سادات کرام(جو جائز مشروط قوالی دھمال کو جائز کہتے ہیں ان) کے لیے دلیل ہے

(ردالمحتار9/579بحذف یسیر)

.

الحاصل:

مشروط قوالی دھمال جائز ہے مگر ہمارے زمانے میں شرائط کی پابندی نہین ہوتی اس لیے عام طور پر منع ہی کیا جائے گا مگر اگر کہیں شرائط کی مکمل پابندی کے ساتھ قوالی ہو تو جائز ہو گا.....قلندر پر جو قوالی دھمال ہوتی ہے اس میں شریعت کی شرائط کا لحاظ نہیں رکھا جاتا مرد و عورت اکھٹے ہوتے ہیں  جماعت نماز وغیرہ کی پابندی نہیں کی جاتی اور صحیح کلام اور اچھی شاعری کا التزام بھی نہیں ہوتا اس لیے ناجائز و گناہ ہے....سخت گناہ

.

*#کرامات:*

سیدنا لعل شہباز قلندر علیہ الرحمۃ کی بہت سی کرامات مشھور و مسطور ہیں مگر سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ آپ نے تبلیغی روحانی دورے کیے وعظ و تبلیغ کی،  مدرسہ چلایا، کتابیں لکھیں، ہدایت پھیلائی، وعظ تبلیغ و حسن اخلاق و کرامات سے لوگوں کو اسلام کے قریب کیا،مسلمان کیا اور مسلم بےعملوں بدعملوں کو آپ کے وسیلہ سے ہدایت و نصیحت ملی، یہی سچی دینی خدمات و استقامت اور دین پے سچا عامل و عابد ہونا ہی بڑی کرامت ہے

(دیکھیےفیضان عثمان ص15,27وماقبلہ و بعدہ وغیرہ)

.

*#نوٹ_جعلی_قلندر*

کچھ لوگ فرقے دین پے بڑے عامل تبلیغی مقرر واعظ کئ کتب کے مصنف ہوتے ہیں مگر دو چار غلط نظریات و عقائد و منافقت ایجنٹی رکھتے ہیں جیسے طاہر الکادری طارق جمیل اور شیعہ نجدی گروپ اور ہٹ دھری مکاری کا عالم یہ کہ قلندر وقت کہلواتے ہیں جیسے طاہر الکادری طارق جمیل وغیرہ کو قلندر صفت کہا جاتا ہے.....تو ایسے لوگ اور فرقے برحق نہیں، شیطان بھی بڑا عالم عبادت گذار تھا بس ایک غلط عقیدہ کی وجہ سے مردود ٹہرا....

.

الحدیث.. ترجمہ:

اللہ تو فاجر(گمراہ. بدمذھب. منافق)سے بھی اس دین اسلام کی تائید اور کام لیتا ھے(بخاری حدیث 3062)

لیھذا دینی خدمات کو دلیل مت بنائیں... جب عقیدہ نظریہ ٹھیک ہو تب دینی خدمات کو دلیل بنائیں، دراصل منافق ایجنٹ دین کے لیے تو خدمات نہین کرتا وہ تو ایجنٹی میں یہ سب کرتا ہے... وہ تو اپنے عیوب منافقت کو چھپانے کے لیے خدمات کرتا ہے... وہ تو لوگوں کو گمراہ بنانے دھوکہ دینے کے لیے خدمات کرتا ہے...وہ تو اپنے نام و شہرت دولت واہ واہ عیاشی مراعات کے لیے سب کچھ کرتا ہے، اسکی یہ سب خدمات اسی لیے مردود کہلاتی ہیں.......!!

.

شیطان کتنا علم والا تھا... کتنا عبادت گذار تھا...اتنا عظیم تھا کہ فرشتوں کا استاد تھا مگر ایک سنگین جرم کرنے پر مردود شیطان لعنتی جہنمی قرار پایا...اس لیے فقط علم و عبادت کو مت دیکھیے پہلے عقیدہ نظریہ دیکھیے... جب عقیدے ٹھیک ہوں تب علم و عبادت کام آءیں گے...

.

خوارج بھی تو بہت علم والے تھے... بہت زیادہ قران کے قاری تھے بہت عبادت گذار تھے کلمہ پڑھتے تھے پھر بھی مردود ٹہرے صرف دو چار غلط نظریات و منافقات کی وجہ ہے...ایسے ہی طارق طاہر کے بیانات کتب سب دو چار غلط عقیدوں منافقتوں کی وجہ سے مردود و بے فائدہ.....ایک گلاس دودھ میں دو چار قطرے زہر یا پیشاب کے ملا لیے جائیں تو کیا دودھ پھر بھی قابل و اچھا کہلائے گا.....؟؟ ہرگز نہیں

.

*#القرآن،ترجمہ:*

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ دینا چاہیے

.

نوٹ:

صحابہ کرام مسلمان کہلانے کے ساتھ ساتھ مہاجر انصار اہل السنۃ و الجماعۃ کہلائے لیھذا حنفی شافعی مالکی حنبلی شاذلی قادری عطاری رضوی لبیک والے وغیرہ کہلانا کوئی تفرقہ نہیں...فروعی اختلاف ظنیات کا اختلاف نبی پاک کے سامنے صحابہ کرام میں ہوا نبی پاک نے کسی کو برا نہ کہا(دیکھیے بخاری حدیث946)لیھذا ایسا فروعی ظنیات کا اختلاف اہلسنت میں بھی آپ کو ملے گا اس سے دل چھوٹا مت کیجیے اسے تفرقہ و فساد و نفرت مت سمجھیے، بڑا دل رکھیے، وسعت قلبی رکھیے....البتہ منافقانہ ایجنٹانہ مکارانہ اختلاف کی مذمت حدیث پاک میں ہے تو سمجھانا اور ضدی فسادی مکار منافق کی مذمت برحق ہے بلکہ لازم ہے، حق واضح کرنا لازم، معلن منافق مکار کے کرتوت واضح کرنا لازم،یہ اسلام کا حکم و اسلام سے نمک حلالی ہے..........!!

.

*#وفات:*

سیدنا عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر علیہ الرحمۃ کی وفات مضبوط قول کےمطابق21شعبان 673ھجری میں ہوئی

(ماخذ شان قلندر ص322 فیضان عثمان مروندی ص36)

.

آپ کا عرس مبارک 18شعبان تا 21شعبان منایا جاتا ہے...لازم ہے کہ عرس دھمال شریعت کی شرائط مطابق ہو ورنہ ہرگز عرس دھمال میں شرکت نہ کیجیے،گھر میں ہی ایصال ثواب کیجیے اور کسی اور دن مزار کی زیارت کیجیے، خرفات نہ کیجیے، ولی اللہ سے نہ مانگیے بلکہ اللہ سے مانگیے اور ولی اللہ کا وسیلہ پیش کیجیے یا ولی اللہ سے عرض کیجیے کہ اے اللہ کے ولی میرے حق میں اللہ سے دعا کیجیے

.

علامہ عبدالحکیم شرف قادری فرماتے ہیں:

اچھی طرح واضح ہو گیا کہ انبیاء و اولیاء(کو ذاتی مددگار و حاجت روا سمجھے بغیر، اللہ سمجھے بغیر ان) سے حصولِ مقاصد کی درخواست کرنا شرک و کفر نہیں ہے، جیسے عام طور پر مبتدعین کا رویہ ہے کہ بات بات پر شرک اور کفر کا فتویٰ جڑ دیتے ہیں۔ البتہ یہ ظاہر ہے کہ جب حقیقی حاجت روا مشکل کشا اور کارساز اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، تو احسن اور اولی یہی ہے کہ اسی(یعنی اللہ ہی) سے مانگا جائے اور اسی سے درخواست کی جائے اور انبیاء و اولیاء کا وسیلہ اس کی بارگاہ میں پیش کیا جائے، کیونکہ حقیقت ،حقیقت ہے اور مجاز ، مجاز ہے، یا بارگاہ انبیاء و اولیاء میں درخواست کی جائے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کریں کہ ہماری مشکلیں آسان فرما دے اور حاجتیں بر لائے ، اس طرح کسی کو غلط فہمی بھی پیدا نہیں ہوگی اور اختلافات کی خلیج بھی زیادہ وسیع نہیں ہوگی۔(عقائد و نظریات ص186)

.

 فاتحہ نوافل عبادات صدقہ خیرات کرکے علم پرھ کے عمل کرکے ایصالِ ثواب کیجیے...شرک بدعت ، شرک بدعت کے فتوے لگانے والوں سے دور رہیے اور مخلوط غیر شرعی قوالی ناچ گانے بدعت جہالت و خرافات سے بھی اجتناب کیجیے.... غیرمخلوط مشروط اچھی قوالی دھمال جائز ہے مگر آجکل ایسی قوالی اور باعمل قوال و سامع نہیں رہے، اس لیے موجودہ قلندری دھمال و قوالی سے دور رہنا لازم ہے..

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App,twitter nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

1 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.