تمام سچے سرگرم اہلسنت سر کے تاج...محنت حسد ترقی دعا وسائل کوشش

 *اہلسنت تنظیم المدارس علماء لیڈرز مشائخ دعوت اسلامی لبیک سنی تحریک اصلاح الفقراء بھرچونڈھی سکندری سیال شریف سیلانی حسد کمتر کوشش.......؟؟*

حسد نہ کیجیے،تنظیم المدارس علماء لیڈرز مشائخ دعوت اسلامی لبیک سنی تحریک اصلاح الفقراء بھرچونڈھی سکندری سیال شریف سیلانی وغیرہ سرگرم سنی تحریکیوں سے جتنا ہوسکے اتحاد تائید.و.تعریف کیجیے ، برکت و ترقی کی دعائیں دیجیے،اسلامی خدمات میں ایک دوسرے کو ترقی کی دعاء دینے کے ساتھ ساتھ ان سے بڑھ کر خدمات کی کوشش کیجیے،خدشات پوچھیے حسن ظن رکھیے برداشت کیجیے بلکہ ایک دوسرے کی ترقی پے کلیجے میں ٹھنڈ پڑنی چاہیے.. ہاں مثبت تعمیری تنقید بھی سلیقے سے کرسکتے ہیں اور ایک دوسرے کے چھوٹے موٹے فروعی اختلافات کو ہوا نہ دیجیے سلجھائیے سمجھائیے..غلطی غلط فھمی سے ہم سب پاک ہوں ضروری نہیں…سدباب کرنا چاہیے، شعوری ترقی کرنی چاہیے، فروعیات ظنیات میں وسعتِ ظرفی و برداشت لازم...کسی کی سرگرمی خدمات کو کمتر نہ سمجھیے، کسی سنی فرد یا تحریک کو چھوٹا کمتر نہ سمجھیے، ہر شخص اپنی سہولت و طاقت و وسائل مطابق سرگرم ہو اسکی تعریف و تاءید و جانی مالی مدد کیجیے، کسی کو کمتر نہ سمجھیے...ہاں جو سرگرم نہ ہو اسے سرگرم کرنے یا سرگرم کو مزید سرگرم کرنے کے لیے مشورے دیجیے دعا دیجیے تعاون کیجیے

.

القرآن..ترجمہ:

تقوی پرہیزگاری اور نیکی بھلائی میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور سرکشی اور گناہ میں ایک دوسرے کی مدد نا کرو.

(سورہ مائدہ آیت2)

.

القران،ترجمہ:

سچوں(کو پہچان کر ان)کا ساتھ دو(سورہ توبہ آیت119)

دین و دنیا کو بدنام تو جعلی منافق مکار کر رہےہیں....عوام و خواص سب کو سمجھنا چاہیےکہ #جعلی_مکار_منافق تو علماء پیر اینکر لیڈر سیاست دان جج وکیل استاد ڈاکٹر فوجی وغیرہ افراد و اشیاء سب میں ہوسکتےہیں،ہوتے ہیں

تو

جعلی کی وجہ سے #اصلی سےنفرت نہیں کرنی چاہیےبلکہ اصلی کی تلاش اور اسکا ساتھ  و جانی مالی حوصلاتی وغیرہ تعاون دینا چاہیے،اسکی تشہیر کرنی چاہیے،کسی اچھے کو یا کسی کی سچی اچھی خدمات کو کمتر حقیر مت سمجھیے

.

کسی بھی نیکی(کسی بھی نیک شخص،اچھی خدمت و خدمات) کو کمتر نہ سمجھو....(مسلم حدیث2626...6690)


تکبر تو یہ ہے کہ حق کی پرواہ نا کی جاے،حق کو ٹھکرایا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جاے..(ابوداؤد حدیث4092)

.

توانگرانہ تکبر... عاجزانہ، فقیرانہ تکبر...

شعورانہ تکبر... عالمانہ تکبر... عملی تکبر... وڈیرانہ تکبر... لیڈرانہ تکبر.. منصب کا تکبر.. دولت کا تکبر... طاقت کا تکبر...

گروپ،پارٹی،قومیت کا تکبر..

علم،تعلیم،ایجوکیشن کا تکبر...

اپنی خاصیت.و.خوبی کا تکبر...

الغرض

اللہ ہر قسم کے تکبر سے محفوظ فرماے...حق کی پرواہ اور حقوق کی ادائیگی کرنے والا بنائے...دوسروں کی عزت و احترام کرنے والا بنائے...اپنی علمیت لیڈریت سیاست خدمات سیادت(سید ہونا)صاحبزادیت تونگری فقیریت سخاوت وغیرہ صفات و خصوصیات جتانے سے محفوظ فرمائے....آمین

.

حقیقی بڑے وہ، حقیقی علماء وہ، حقیقی لیڈر وہ، حقیقی استاد وہ جو خود کو عقل کل نہیں سمجھتے، جو دوسروں سے مشاورت کرتے ہیں،جو دوسروں کی عزت و ترقی کا سوچتے ہیں،کردار ادا کرتے ہیں،جو عوام کو چھوٹوں کو دوسروں کو حقیر و کیڑے مکوڑے نہیں سمجھتے، جو دوسروں کی اصلاح و ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی اصلاح و علمی ترقی چاہتے رہتے ہیں،اعتراف و رجوع کا دل جگرہ رکھتے ہیں

.

جعلی برے کھوٹے منافق بد کی وجہ سے اصلی سے نفرت نہ کیجیے بلکہ خود بھی اصلی معتدل سچا نیک بااخلاق بنیے اور اصلیوں کی پہچان کیجیے انہیں عزت ووٹ ساتھ دیجیے اور جعلیوں کی پہچان کیجیے،جعلیوں کی حمایت تعریف واہ واہ مت کیجیے،انکی اصلاح کیجیے، جعلی ضدی فسادی کی مذمت کیجیے،ہر طرح کے مقدور بھر بائیکاٹ کیجیے،ایسوں کو ووٹ و عزت نہ دیجیےیہ اپنی موت آپ مرجائیں گے....ان شاء اللہ عزوجل

.

*حسد نہ کیجیے مگر آگے بڑھنے کی کوشش کیجیے........!!*

القرآن:

فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ

تو نیکیوں بھلائیوں(دینی خدمات عبادات وغیرہ اچھائیوں)میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کی کوشش کرو..(سورہ بقرہ آیت148)

دوسروں کو خدمات کرنے کی دعاء دیجیے،تعاون کیجیے اور خود ان سے بھی آگے بڑھ جانے کی کوشش کیجیے…ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچیے،ایک دوسرے کو نیچا کرنے کی کوشش نہ کیجیے…حسد نہ کیجیے

.

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ ؛ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ

نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا حسد سے بچو، یہ نیکیوں کو ایسے کھاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو

(ابوداود حدیث4903)

.

إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ

جب تم میں سے کوئی کسی  مسلمان بھائی(علماء مشائخ نیکوکار خدمت گذار تنظیم و افراد)سے اچھی چیز دیکھے جو اسے حیران کردے تو(اس سے حسد و جلن نہ کرے، نعمت چھن جانے اور زوال کی بد دعا نہ دے بلکہ)اسے برکت کی دعا دے

(ابن ماجہ حدیث3509)

.

لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ : رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا

تفسیری ترجمہ

دو چیزیں زیادہ لائق ہیں کہ اس میں ایک دوسرے سے بڑھو ایک مال کہ راہ حق میں خرچ کیا جائے نمبر دو حکمت کہ اس سے فیصلے تعلیم و خدمات سرانجام دی جائیں

(بخاری حدیث73)

اہلسنت کی مختلف سیاسی غیرسیاسی سرگرم تنظیموں کی حکمتوں پالیسیوں کو سلام ، علماء مشائخ کی سیاسی غیرسیاسی حکمتوں کو سلام اور دعوت اسلامی کی حکمتوں کو سلام...جدا جدا اپنی طاقت و حکمت مطابق کام کیا جائے مگر اشارتاً کنایتاً ایک دوسرے کی حمایت بھی ضرور کرنی چاہیے…یہ بھی نہیں کہنا چاہیے کہ جب سیاست پاکیزہ ہوگی تب سیاست میں آئیں گے کیونکہ اس طرح گند مزید پھیلتا پھلتا پھولتا جائے گا، اس سیاست میں آکر طریقے سے ہم نے ہی پاکیزہ بنانا ہے ایک دم مکمل پاکیزہ نہ سہی کچھ نہ کچھ تو پاکیزہ بناتے جائیں گے..آج سیاست دان اسلامی نعرے لگا رہے یہ کس کی بدولت ہوا....؟؟ پاکستانی سیاستدان عالمی دباو میں ہوں عین ممکن ہے، عوام میں اسلامی سیاست کا شعور اجاگر نہ کریں گے تو منافق ایجنٹ کرپٹ عیاش حکمران مزید گند پھیلاتے جاءیں گے

الحدیث:

قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " «من لا يهتم بأمرالمسلمين فليس منهم

ترجمہ:

جو مسلمانوں کے(دینی دنیاوی معاشی معاشرتی سیاسی وغیرہ)معاملات(بھلائی ترقی اصلاح)پر(حسب طاقت)اہتمام نا کرے، اہمیت نا دے وہ اہلِ اسلام میں سے نہیں

(مجمع الزوائد حدیث294)

.


حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

كانت بنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء، كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي، وسيكون خلفاء فيكثرون

(بخاری حدیث نمبر3455)

ترجمہ:

بنو اسرائیل کا سیاسی انتظام انبیاء کرام کرتے تھے،جب کبھی ایک نبی انتقال فرماتے تو دوسرے نبی ان کے پیچھے تشریف لاتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں،خلفاء ہونگے اور بہت ہونگے..(بخاری حدیث نمبر3455)

.

ان دو حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم و فداہ روحی و جسدی و ما-لی حکم دے رہے ہیں کہ حسب طاقت دین کو تخت و حکومت پے لاؤ، پاکیزہ اسلامی سیاست اپناؤ……یہ حکم تاقیامت ہر امتی کو ہے

تو

ہم سرکار کل عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم و ارشاد پر لبیک کا نعرہ لگاتے ہیں اور عملا بھی بھرپور کوشش میں مگن ہیں کہ دین سیاست.و.اقتدار میں مکمل آجائے، چھا جائے

.

دعوت اسلامی والے پیارے بھائیو لبیکی بھائیو سنی تنظیمو لیڈرو مشائخو دیگر اہلسنت حضرات کو بھی ساتھ لے کے چلو، اپنا بنا کے چلو، دیگر سرگرم اہلسنت کا توڑ نہ کرو بلکہ انکی ترقی چاہو، انکی مساجد و امداد پے غاصبانہ نظریں نہ جماؤ بلکہ انکی ترقی و شعور چاہو مدد پہنچاؤ،اہلسنت کے مشھور نعروں کے طرز پے نئے نعرہ جو بظاہر متضاد و توڑ لگیں ان سے بچنا چاہیے کہ بدگمانیاں پیدا ہونگیں اور تہمت کی چیزوں سے بچنے کا حکم ہے، پالیسیاں کچھ نرم کرو، تعمیری تنقید پے مذمت مت کرو، دل چھوٹا مت کرو،مشاورت سے چلو ، حتی کہ غیرتنظیمی حضرات سے بھی مشاورت کرنی چاہیے انکی مثبت منفی مگر تعمیری تنقید کو بھی باعثِ ترقی سمجھو، حتی کہ کبھی کسی چھوٹے کی رائے بھی شوری اور بڑوں سے فوقیت رکھتی ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ سب مذکورہ تنظیموں میں خامیاں کنفرم ہیں یا دیگر اہلسنت میں کنفرم ہیں ہم تو بس توجہ دلا رہے ہیں کہ کہیں نہ کہیں سے ایسی باتیں سننے کو ملتی ہیں...سدباب کرنا چاہیے، شعوری ترقی کرنی چاہیے، فروعیات ظنیات میں وسعتِ ظرفی و برداشت لازم....ہم جیسے چھوٹے موٹے لوگ کارکنان اگر کچھ مشورہ دیں یا رائے کا اظہار کریں تو سیدھا سا جواب یہی ملتا ہے کہ اپنی اوقات دیکھو، اپنی اوقات میں رہو، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، بڑوں کو مشورہ دیتے ہو، بڑوں کو توجہ دلاتے ہو...بے ادب نافرمان کہیں کے...بلکہ اس سے بھی سخت جوابات ملتے ہیں...

امام نووی علیہ الرحمۃ ایک حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں.

ترجمہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام اور سربراہ(لیڈر مفتی اکابر) کوئی حکم مطلق دے اور اس کے متبعین میں سے کسی شخص کی رائے اس کے خلاف ہوتو اس کو چاہیے کہ وہ امیر و سربراہ کے سامنے اپنی رائے پیش کرے تاکہ امیر اس پر غور کرے، پس اگر امیر پر یہ منکشف ہو کہ اس متبع کی رائے(مشورہ) صحیح ہے تو اسکی طرف رجوع کر لے ورنہ اس متبع کے شبہ کو زائل کرے اور اسکی تسلی کرے..

(شرح مسلم للنووی1/581بحوالہ تبیان القرآن تحت تفسیر سورہ الشوری آیت10)

.

علامہ مولا علی قاری حنفی منقولا فرماتے ہیں:

أن العالم ولو بلغ مبلغ الكمال في العلم، فإنه لا بد له من الجهل ببعضه

ترجمہ:

عالم اگر علم کے کمال درجے کو بھی پہنچ جائے تو بھی بعض چیزوں سے وہ ضرور لاعلم ہوگا..

(مرقاۃ تحت شرح حدیث5066

.

کم علمی ، بے توجہی، غلط فہمی چھوٹوں سے بھی ہوسکتی ہے تو بڑوں سے بھی ہوسکتی ہے....لیھذا شاگرد کہہ کر اوقات یاد دلانا ٹھیک نہیں... اپنا استاد ہونا یا استاد العلماء ہونا مت جتائیے.... اپنا علم اپنی خدمات مت جتائیے... بلکہ دلائل و شواہد سے بات کیجیے.... سمجھائیے جواب دیجیے ورنہ حق قبول کریں... وسیع ذہن وسعتِ قلبی رکھیں، باادب ہوکر سلیقے اور تمیز کے ساتھ دلاءل و شواہد سے کوئی شاگرد یا کوئی چھوٹا اختلاف کرے یا مشورہ دے اور توجہ دلائے تو بلاتعصب و حسد، بغیر بڑائی کے غور و فکر لازم ہے...غور و فکر کےبعد مشورہ برحق لگے زیادہ مناسب لگے تو اسے دل سے قبول کرتے ہوئے عمل کرنا چاہیے ورنہ مشورہ دینے والے کے شبہات کا ازالہ کیا جائے..جیسا کہ امام نووی کے حوالے سے گذرا

.

مشورہ قبول ہوجائے تو مشورہ دینے والا سر پر مت چڑھے کہ جی میں تو بڑوں سے آگے نکل گیا.. کیونکہ کسی ایک معاملے مین آپ کی توجہ صحیح سمت مین چلی گئ تو اس کا یہ مطلب نہین کہ تمام معاملات مین آپ بڑھ گئے...ہرگز نہیں

.

بلکہ ہم سب پر لازم ہے کہ ہماری باتیں جتنی بھی صحیح ہوں مگر اپنے آپ کو علمِ کل یا عقل کل نہیں سمجھنا چاہیے...بس میں ہی ہوں کے غرور مین نہیں پڑنا چاہیے... ہم سے بڑے بڑے علم و عقل والے موجود ہوتے ہیں مگر ان سے ہمارا واسطہ نہین پڑا ہوتا یا پھر وہ گمنام کم مشھور رہنا پسند کرتے ہیں...

.


حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں:

" لا تَنْظُرْ إِلَى مَنْ قَالَ ، وَانْظُرْ إِلَى مَا قَالَ

ترجمہ:

یہ مت دیکھو کہ کس نے کہا، یہ دیکھو کہ کیا کہا

(فوائد موضوعۃ روایت نمبر93)

.

مشھور یا منصب و طاقت والا بےتکی بات کہے تو بھی راز و اوصاف نکالےجاتے ہیں، واہ واہ کی جاتی ہے

مگر

نادار اور غیرمشھور شخص عالم قولِ زریں بھی کہے تو وقعت و توجہ نہیں دی جاتی....افسوس


.

کسی کی بات،

کسی کی رائے،

کسی کے مشورے

کسی کے مطالبے

کسی کی تحریر کی مضبوطی کو دیکھنا چاہیے، اسکی سچائی، گیرائی اور گہرائی کو دیکھنا چاہیے، اس کے پردلیل ہونے کو دیکھنا چاہیے...کیونکہ علم و شعور عمر قومیت.و.ذات دیکھ کر نہیں آتا،

کئ بزرگ بوڑھے علم و شعور سے عاری بھی ہوتے ہیں اور کئ کم عمر علم.و.شعور والے بھی ہوتے ہیں....تو عمر ذات غریبی امیری مشہوری لائکس کی زیادتی جذباتیات وغیرہ کو مت دیکھیے... بات کی مضبوطی گہرائی گیرائی کو دیکھیے

.

"کبھی کم عمر اور واحد شخص کسی ظنی حادثہ،معاملے مسلے میں درستگی کو پالیتا جسکو بڑا اور جماعت نہیں پاتے،جو جماعت اکثریت سے جدا ہوا وہ جہنم گیا یہ حکم اس پر ہے جو عقائد و قطعیات میں جدا ہو ورنہ ظنیات میں تفردات صحابہ تابعین آئمہ علماء کے بہت گذرے(دیکھیے فتاوی رضویہ،18/491,492)

.

بےشک ہماری پیاری اہلسنت تنظیموں تنظیم المدارس علماء لیڈرز مشائخ دعوت اسلامی لبیک سنی تحریک اصلاح الفقراء بھرچونڈھی سکندری سیال شریف سیلانی وغیرہ تحریکوں کےہم پر عظیم احسانات ہیں مگر یہ بھی یاد رہےکہ ان تنظیموں پر اہلسنت کےاکثر علماء مشائخ ائمہ عوام کےعظیم احسانات ہیں جنہوں نےجگہیں دیں،تائید و امداد کی،تعمیری تنقید کی... بلکہ چھوٹی بڑی تمام سرگرم اہلسنت تنظیمات علماء مشائخ ورکرز کے ہم پر ، ایک دوسرے پر احسانات ہیں کسی کے کم تو کسی کے زیادہ ، کسی کے زیادہ اہم تو کسی کے بظاہر کم اہم ، کسی کے ظاہر تو کسی کے خفیہ.....ہاں اسلام کے نام پے کھانے والے کم ہمت ناسرگرم کی بھلا کیسے تائید و تعریف کی جاسکتی ہے...منافقانہ گمراہ کن نظریات والے کی بھلا کیسے تعریف و تائید کی جاسکتی ہے

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.